بسم الله الرحمن الرحيم
Book :Matalib Ul Quran 2
Topic : Aqaid e Nabuwat etc
Writer: Muhammad Mahil Razvi
Date of birth: 08 November 1999
Vill: Pachgachhi
Po: Salmari
Dist: Katihat
State: Bihar
Country: India
Pin Code 855113
Mazhab: Islam Sunni Barelvi Hanfi Muslim
Mob No +919758226080
Date: 29-07-2018 Sunday
Muhammad Mahil Razvi:
میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم
Al Quran :
★ لَقَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ بَعَثَ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ۚ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۱۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بے شک اللّٰہ کا بڑا احسان ہوا (ف۳۱۱) مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے (ف۳۱۲) ایک رسول (ف۳۱۳)بھیجا جو ان پراس کی آیتیں پڑھتا ہے(ف۳۱۴)اور انھیں پاک کرتا ہے(ف۳۱۵)اور انھیں کتاب و حکمت سکھاتاہے(ف۳۱۶) اور وہ ضرور اس سے پہلے کھلے گمراہی میں تھے (ف۳۱۷)
◆ Allah has indeed bestowed a great favour upon the Muslims, in that He sent to them a Noble Messenger (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) from among them, who recites to them His verses, and purifies them, and teaches them the Book and wisdom; and before it, they were definitely in open error. (The Holy Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is one of Allah’s greatest favours to mankind.)
◆ बेशक अल्लाह का बड़ा एहसान हुआ (फ़311) मुसलमानों पर कि उनमें उन्हीं में से (फ़312) एक रसूल (फ़313) भेजा जो उन पर उसकी आयतें पढ़ता है (फ़314) और उन्हें पाक करता है (फ़315) और उन्हें किताब व हिक्मत सिखाता है (फ़316) और वह ज़रूर इससे पहले खुली गुमराही में थे। (फ़317)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 311 fa )
منّت نعمتِ عظیمہ کو کہتے ہیں اور بے شک سیّدِعالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت نعمتِ عظیمہ ہے کیونکہ خلق کی پیدائش جہل و عدمِ دَرَایَت و قلتِ فہم و نقصانِ عقل پر ہے تو اللّٰہ تعالیٰ نے رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو ان میں مبعوث فرما کر انہیں گمراہی سے رہائی دی اور حضور کی بدولت انہیں بینائی عطا فرما کر جہل سے نکالا اور آپ کے صدقہ میں راہ ِراست کی ہدایت فرمائی اور آپ کے طفیل میں بے شمار نعمتیں عطا کیں۔
( 312 fa )
یعنی اُنکے حال پرشفقت و کرم فرمانے والا اور اُن کے لئے باعثِ فخرو شرف جس کے احوال زُہد وَرَع راست بازی دیانت داری خصائلِ جمیلہ اخلاقِ حمیدہ سے وہ واقف ہیں۔
( 313 fa )
سیّدِ عالم خاتَم الانبیاء محمد مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم۔
( 314 fa )
اور اُس کی کتابِ مجید فرقانِ حمید اُنکو سُناتاہے باوجود یہ کہ اُن کے کان پہلے کبھی کلامِ حق ووحیِ سماوی سے آشنا نہ ہوئے تھے۔
( 315 fa )
کُفرو ضلالت اور ارتکاب ِمحرمات و معاصی اور خصائلِ ناپسندیدوملکاتِ رذیلہ و ظلماتِ نفسانیہ سے۔
( 316 fa )
اور نفس کی قوت عملیہ اور علمیہ دونوں کی تکمیل فرماتا ہے۔
( 317 fa )
کہ حق و باطِل و نیک و بدمیں امتیاز نہ رکھتے تھے اور جہل و نابینائی میں مبتلا تھے۔
( AL-IMRAN - 3:164 )
____________
Al Quran :
★ وَ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَۃَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ مِیۡثَاقَہُ الَّذِیۡ وَاثَقَکُمۡ بِہٖۤ ۙ اِذۡ قُلۡتُمۡ سَمِعۡنَا وَ اَطَعۡنَا ۫ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ ﴿۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یاد کرو اللّٰہ کا احسان اپنے اوپر (ف۳۳) اور وہ عہد جو اس نے تم سے لیا(ف۳۴)جب کہ تم نے کہا ہم نے سنا اور مانا(ف۳۵) اور اللّٰہ سے ڈرو بے شک اللّٰہ دلوں کی بات جانتا ہے
◆ And remember Allah’s favour upon you and the covenant He took from you when you said, 'We hear and we obey' – and fear Allah; indeed Allah knows what lies within the hearts.
◆ और याद करो अल्लाह का एहसान अपने ऊपर (फ़33) और वह अहद जो उसने तुम से लिया (फ़34) जब कि तुम ने कहा हमने सुना और माना (फ़35) और अल्लाह से डरो बेशक अल्लाह दिलों की बात जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 33 fa )
کہ تمہیں مسلمان کیا ۔
( 34 fa )
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے بیعت کرتے وقت شبِ عقبہ اور بیعتِ رضوان میں ۔
( 35 fa )
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ہر حکم ہر حال میں ۔
( AL-MAIDA - 5:7 )
_____________
Al Quran :
★ لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول (ف۳۰۷) جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان (ف۳۰۸)
◆ Indeed there has come to you a Noble Messenger from among you – your falling into hardship aggrieves him, most concerned for your well being, for the Muslims most compassionate, most merciful.
◆ बेशक तुम्हारे पास तशरीफ़ लाये तुम में से वह रसूल (फ़307) जिन पर तुम्हारा मशक़्क़त में पड़ना गिराँ है तुम्हारी भलाई के निहायत चाहने वाले मुसलमानों पर कमाले मेहरबान मेहरबान। (फ़308)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 307 fa )
محمّدِ مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم عربی قرشی ، جن کے حسب و نسب کو تم خوب پہچانتے ہوکہ تم میں سب سے عالی نسب ہیں اور تم ان کے صدق و امانت ، زہد و تقوٰی ، طہارت وتقدّس اور اخلا قِ حمیدہ کو بھی خوب جانتے ہو اور ایک قراء ۃ میں'' اَنْفَسِکُمْ'' بفتحِ فا آیا ہے ، اس کے معنٰی ہیں کہ تم میں سب سے نفیس تر اور اشرف و افضل ۔ اس آیتِ کریمہ میں سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری یعنی آپ کے میلادِ مبارک کا بیان ہے ۔ ترمذی کی حدیث سے بھی ثابت ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پیدائش کا بیان قیام کر کے فرمایا ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ محفلِ میلادِ مبارک کی اصل قرآن و حدیث سے ثابت ہے ۔
( 308 fa )
اس آیت میں اللّٰہ تبارک وتعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے دو ناموں سے مشرف فرمایا ۔ یہ کمال تکریم ہے اس سرورِ انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ۔
( AL-TAUBA - 9:128 )
_____________
Al Quran :
★ قُلۡ بِفَضۡلِ اللّٰہِ وَ بِرَحۡمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلۡیَفۡرَحُوۡا ؕ ہُوَ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ ﴿۵۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ اللّٰہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہئے کہ خوشی کریں (ف۱۳۹) وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے
◆ Say, 'Upon Allah’s munificence and upon His mercy – upon these should the people rejoice'; that is better than all their wealth and possessions.
◆ तुम फ़रमाओ अल्लाह ही के फ़ज़्ल और उसी की रहमत और उसी पर चाहिये कि ख़ुशी करें (फ़139) वह उनके सब धन दौलत से बेहतर है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 139 fa )
فرح : کسی پیاری اور محبوب چیز کے پانے سے دل کو جو لذّت حاصل ہوتی ہے اس کو فرح کہتے ہیں ۔ معنی یہ ہیں کہ ایمان والوں کو اللّٰہ کے فضل و رحمت پر خوش ہونا چاہیئے کہ اس نے انھیں مواعظ اور شفاءِ صدور اور ایمان کے ساتھ دل کی راحت و سکون عطا فرمائے ۔ حضرت ابنِ عباس و حسن و قتادہ نے کہا کہ اللّٰہ کے فضل سے اسلام اور اس کی رحمت سے قرآن مراد ہے ۔ ایک قول یہ ہے کہ فضلُ اللّٰہ سے قرآن اور رحمت سے ا حادیث مراد ہیں ۔
( YUNUS - 10:58 )
___________
Al Quran :
★ وَ اِذۡ قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ یٰبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اِنِّیۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ اِلَیۡکُمۡ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوۡرٰىۃِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ یَّاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِی اسۡمُہٗۤ اَحۡمَدُ ؕ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ قَالُوۡا ہٰذَا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یاد کرو جب عیسٰی بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللّٰہ کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا (ف۱۰) اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے (ف۱۱) پھر جب احمد ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے بولے یہ کُھلا جادو ہے
◆ And remember when Eisa the son of Maryam said, 'O Descendants of Israel! Indeed I am Allah’s Noble Messenger towards you, confirming the Book Torah which was before me, and heralding glad tidings of the Noble Messenger who will come after me – his name is Ahmed (the Praised One)'; so when Ahmed came to them with clear proofs, they said, 'This is an obvious magic.'
◆ और याद करो जब ईसा बिन मरयम ने कहा ऐ बनी इसराईल मैं तुम्हारी तरफ़ अल्लाह का रसूल हूं अपने से पहली किताब तौरेत की तस्दीक़ करता हुआ (फ़10) और उन रसूल की बशारत सुनाता हुआ जो मेरे बाद तशरीफ़ लायेंगे उनका नाम अहमद है (फ़11) फिर जब अहमद उनके पास रौशन निशानियां ले कर तशरीफ़ लाये बोले यह खूला जादू है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 10 fa )
اور توریت و دیگر کُتُبِ الٰہیہ کا اقرار و اعتراف کرتا ہوا اور تمام پہلے انبیاء کو مانتا ہوا ۔
( 11 fa )
حدیث : رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حکم سے اصحابِ کرام نجاشی بادشاہ کے پاس گئے تو نجاشی بادشاہ نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور وہی رسول ہیں جن کی حضرت عیسٰی علیہ السلام نے بشارت دی اگر امورِ سلطنت کی پابندیاں نہ ہوتیں تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہو کر کفش برداری کی خدمت بجالاتا ۔ (ابواؤد ) حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ توریت میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صفت مذکور ہے اور یہ بھی کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام آپ کے پاس مدفون ہوں گے ۔ ابوداؤد مدنی نے کہا کہ روضۂِ اقدس میں ایک قبر کی جگہ باقی ہے ۔ (ترمذی)حضرت کعب احبارسے مروی ہے کہ حواریوں نے حضرت عیسٰی علیہ السلام سے عرض کیا یاروحَ اللہ کیا ہمارے بعد اور کوئی امّت بھی ہے فرمایا ہاں احمدِ مجتبٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی امّت ، وہ لوگ حکماء ، علماء ، ابرار و اتقیاء ہیں اور فقہ میں نائبِ انبیاء ہیں اللہ تعالٰی سے تھوڑے رزق پر راضی اور اللہ تعالٰی ان سے تھوڑے عمل پر راضی ۔
( AL-SAFF - 61:6 )
_____________
Al Quran :
★ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ ٪﴿۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچّے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے
(ف۱۶) پڑے بُرا مانیں مشرک
◆ It is He Who has sent His Noble Messenger with guidance and the religion of truth, in order that He may make it prevail over all other religions, even if the polytheists get annoyed.
◆ वही है जिसने अपने रसूल को हिदायत और सच्चे दीन के साथ भेजा कि उसे सब दीनों पर ग़ालिब करे (फ़16) पड़े बुरा मानें मुशरिक।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 16 fa )
چنانچہ ہر ایک دِین بعنایتِ الٰہی ا سلام سے مغلوب ہوگیا ۔ مجاہد سے منقول ہے کہ جب حضرت عیسٰی علیہ السلام نزول فرمائیں گے تو روئے زمین پر سوائے اسلام کے اور کوئی دِین نہ ہوگا ۔
( AL-SAFF - 61:9 )
________________
Al Quran :
★ وَ اَمَّا بِنِعۡمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثۡ ﴿٪۱۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو (ف۱۲)
◆ And abundantly proclaim the favours of your Lord.
◆ और अपने रब की निअमत का ख़ूब चर्चा करो। (फ़12)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 12 fa )
نعمتوں سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو عطا فرمائیں اور وہ بھی جن کا حضور سے وعدہ فرمایا ۔ نعمتوں کے ذکر کا اس لئے حکم فرمایا کہ نعمت کا بیان کرنا شکر گذاری ہے ۔
( AL-DUHA - 93:11 )
________________
تعظیم مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقُوۡلُوۡا رَاعِنَا وَ قُوۡلُوا انۡظُرۡنَا وَ اسۡمَعُوۡا ؕ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۰۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو (ف۱۸۵)رَاعِنَانہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو (ف۱۸۶) اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۱۸۷)
◆ O People who Believe, do not say (to the Prophet Mohammed- peace and blessings be upon him), 'Raena (Be considerate towards us)' but say, 'Unzurna (Look mercifully upon us)", and listen attentively from the start; and for the disbelievers is a painful punishment. (To disrespect the Holy Prophet – peace and blessings be upon him – is blasphemy.)
◆ ऐ ईमान वालो (फ़185) राइना न कहो और यूं अर्ज़ करो कि हुज़ूर हम पर नज़र रखें और पहले ही से बग़ौर सुनो (फ़186) और काफ़िरों के लिये दर्दनाक अज़ाब है। (फ़187)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 185 fa )
شانِ نُزول : جب حضور اقدس صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کو کچھ تعلیم و تلقین فرماتے تو وہ کبھی کبھی درمیان میں عرض کیا کرتے۔ ''رَاعِنَا یارسول اللّٰہ '' اس کے یہ معنی تھے کہ یارسول اللّٰہ ہمارے حال کی رعایت فرمائیے یعنی کلام اقدس کو اچھی طرح سمجھ لینے کا موقع دیجئے یہود کی لغت میں یہ کلمہ سوء ِادب کے معنی رکھتا تھا انہوںنے اس نیت سے کہنا شروع کیا حضرت سعد بن معاذ یہود کی اصطلاح سے واقف تھے آپ نے ایک روز یہ کلمہ ان کی زبان سے سن کر فرمایا اے دشمنان خدا تم پر اللّٰہ کی لعنت اگر میںنے اب کسی کی زبان سے یہ کلمہ سنا اس کی گردن ماردوں گا یہود نے کہا ہم پر تو آپ برہم ہوتے ہیں مسلمان بھی تو یہی کہتے ہیں اس پر آپ رنجیدہ ہو کر خدمت اقدس میں حاضر ہوئے ہی تھے کہ یہ آیت نازل ہوئی جس میں ''رَاعِنَا'' کہنے کی ممانعت فرمادی گئی اور اس معنی کا دوسرا لفظ ''اُنْظُرْناَ'' کہنے کا حکم ہوا مسئلہ: اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء کی تعظیم و توقیر اور ان کی جناب میں کلمات ادب عرض کرنا فرض ہے اور جس کلمہ میں ترک ادب کا شائبہ بھی ہو وہ زبان پر لانا ممنوع ۔
( 186 fa )
اور ہمہ تن گوش ہوجاؤ تاکہ یہ عرض کرنے کی ضرورت ہی نہ رہے کہ حضور توجہ فرمائیں کیونکہ دربار نبوت کا یہی ادب ہے، مسئلہ دربار انبیاء میں آدمی کو ادب کے اعلیٰ مراتب کا لحاظ لازم ہے۔
( 187 fa )
مسئلہ : '' لِلْکٰفِرِیْنَ'' میں اشارہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی جناب میں بے ادبی کفر ہے ۔
( AL-BAQARA - 2:104 )
_______________
Al Quran :
★ فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوۡکَ فِیۡمَا شَجَرَ بَیۡنَہُمۡ ثُمَّ لَا یَجِدُوۡا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیۡتَ وَ یُسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا ﴿۶۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو اے محبوب تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرمادو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں (ف۱۷۸)
◆ So O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him), by oath of your Lord, they will not be Muslims until they appoint you a judge for the disputes between them – and then whatever you have decided, they should not find opposition to it within their hearts, and they must accept it wholeheartedly.
◆ तो ऐ महबूब तुम्हारे रब की क़सम वह मुसलमान न होंगे जब तक अपने आपस के झगड़े में तुम्हें हाकिम न बनायें फिर जो कुछ तुम हुक्म फ़रमा दो अपने दिलों में उससे रुकावट न पायें और जी से मान लें। (फ़178)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 178 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ جب تک آپ کے فیصلے اور حکم کو صدقِ دِل سے نہ مان لیں مسلمان نہیں ہوسکتے سبحان اللّٰہ اس سے رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شان معلُوم ہوتی ہے
شانِ نزول: پہاڑ سے آنے والا پانی جس سے باغوں میں آبِ رسانی کرتے ہیں اس میں ایک انصاری کا حضرت زبیر رضی اللّٰہ عنہ سے جھگڑا ہوا معاملہ سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور پیش کیا گیا حضور نے فرمایا اے زبیر تم اپنے باغ کو پانی دے کر اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑ دو یہ انصاری کو گراں گزرا اور اس کی زبان سے یہ کلمہ نکلا کہ زبیر آپ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں۔ باوجودیکہ فیصلہ میں حضرت زبیر کو انصاری کے ساتھ احسان کی ہدایت فرمائی گئی تھی لیکن انصاری نے اس کی قدر نہ کی تو حضورصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زبیر کو حکم دیا کہ اپنے باغ کو سیراب کرکے پانی روک لو انصافاً قریب والاہی پانی کا مستحق ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی
( AL-NISA - 4:65 )
________________
Al Quran :
★ وَ لَقَدۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ۚ وَ بَعَثۡنَا مِنۡہُمُ اثۡنَیۡ عَشَرَ نَقِیۡبًا ؕ وَ قَالَ اللّٰہُ اِنِّیۡ مَعَکُمۡ ؕ لَئِنۡ اَقَمۡتُمُ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَیۡتُمُ الزَّکٰوۃَ وَ اٰمَنۡتُمۡ بِرُسُلِیۡ وَ عَزَّرۡتُمُوۡہُمۡ وَ اَقۡرَضۡتُمُ اللّٰہَ قَرۡضًا حَسَنًا لَّاُکَفِّرَنَّ عَنۡکُمۡ سَیِّاٰتِکُمۡ وَ لَاُدۡخِلَنَّکُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۚ فَمَنۡ کَفَرَ بَعۡدَ ذٰلِکَ مِنۡکُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بے شک اللّٰہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا (ف۳۹) اور ہم نے اُن میں بارہ سردار قائم کئے(ف۴۰) اور اللّٰہ نے فرمایا بے شک میں (ف۴۱) تمہارے ساتھ ہوں ضرور اگر تم نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور میرے رسولوں پر ایمان لاؤ اور ان کی تعظیم کرو اور اللّٰہ کو قرض حسن دو (ف۴۲) توبے شک میں تمہارے گناہ اُتاردوں گا اور ضرور تمہیں باغوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے نہریں رواں پھر اس کے بعد جو تم میں سے کفر کرے وہ ضرور سیدھی راہ سے بہکا (ف۴۳)
◆ Undoubtedly Allah made a covenant with the Descendants of Israel, and We appointed twelve chiefs among them; and Allah said, 'Indeed I am with you; surely, if you establish the prayer and pay the charity, and believe in My Noble Messengers and respect* them, and lend an excellent loan to Allah, I will surely forgive your sins, and I will surely admit you into Gardens beneath which rivers flow; then after this, if any of you disbelieves, he has certainly gone astray from the Straight Path." (To honour the Holy Prophet – peace and blessings be upon him – is part of faith. To disrespect him is blasphemy.)
◆ और बेशक अल्लाह ने बनी इसराईल से अहद लिया (फ़39) और हमने उनमें बारह सरदार क़ाईम किये (फ़40) और अल्लाह ने फ़रमाया बेशक मैं (फ़41) तुम्हारे साथ हूं ज़रूर अगर तुम नमाज़ क़ाईम रखो और ज़कात दो और मेरे रसूलों पर ईमान लाओ और उनकी ताज़ीम करो और अल्लाह को क़र्ज़े हसन दो (फ़42) तो बेशक मैं तुम्हारे गुनाह उतार दूंगा और ज़रूर तुम्हें बाग़ो में ले जाऊँगा जिनके नीचे नहरें रवाँ फिर उसके बाद जो तुम में से कुफ़्र करे वह ज़रूर सीधी राह से बहका। (फ़43)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 39 fa )
کہ اللّٰہ کی عبادت کریں گے ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے ، توریت کے احکام کا اِتّباع کریں گے ۔
( 40 fa )
ہر سبط (گروہ) پر ایک سردار جو اپنی قوم کا ذمّہ دار ہو کہ وہ عہد وفا کریں گے اور حکم پر چلیں گے ۔
( 41 fa )
مدد و نصرت سے ۔
( 42 fa )
یعنی اس کی راہ میں خرچ کرو ۔
( 43 fa )
واقعہ یہ تھا کہ اللّٰہ تعالٰی نے حضرت موسٰی علیہ السلام سے وعدہ فرمایا تھا کہ انہیں اور ان کی قوم کو ارضِ مقدَّسہ کا وارث بنائے گا جس میں کنعانی جبّار رہتے تھے تو فرعون کے ہلاک کے بعد حضرت موسٰی علیہ السلام کو حکمِ الٰہی ہوا کہ بنی اسرائیل کو ارضِ مقدَّسہ کی طرف لے جائیں ، میں نے اس کو تمہارے لئے دار و قرار بنایا ہے تو وہاں جاؤ اور جو دشمن وہاں ہیں ان پر جہاد کرو ، میں تمہاری مدد فرماؤں گا اور اے موسٰی تم اپنی قوم کے ہر ہر سَبط میں سے ایک ایک سردار بناؤ اس طرح بارہ سردار مقرر کرو ہر ایک ان میں سے اپنی قوم کے حکم ماننے اور عہد وفا کرنے کا ذمّہ دار ہو ، حضرت موسٰی علیہ السلام سردار منتخب کر کے بنی اسرائیل کو لے کر روانہ ہوئے ، جب اَرِیحاء کے قریب پہنچے تو ان نقیبوں کو تجسُّسِ احوال کے لئے بھیجا ، وہاں انہوں نے دیکھا کہ لوگ بہت عظیم الجُثَّہ اور نہایت قوی و توانا صاحبِ ہیبت و شوکت ہیں ، یہ ان سے ہیبت زدہ ہو کر واپس ہوئے اور آ کر انہوں نے اپنی قوم سے سب حال بیان کیا باوجودیکہ ان کو اس سے منع کیا گیا تھا لیکن سب نے عہد شکنی کی سوائے کالب بن یوقنا اور یوشع بن نون کے کہ یہ عہد پر قائم رہے ۔
( AL-MAIDA - 5:12 )
_____________
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ یَتَّبِعُوۡنَ الرَّسُوۡلَ النَّبِیَّ الۡاُمِّیَّ الَّذِیۡ یَجِدُوۡنَہٗ مَکۡتُوۡبًا عِنۡدَہُمۡ فِی التَّوۡرٰىۃِ وَ الۡاِنۡجِیۡلِ ۫ یَاۡمُرُہُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہٰہُمۡ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیۡہِمُ الۡخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنۡہُمۡ اِصۡرَہُمۡ وَ الۡاَغۡلٰلَ الَّتِیۡ کَانَتۡ عَلَیۡہِمۡ ؕ فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِہٖ وَ عَزَّرُوۡہُ وَ نَصَرُوۡہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوۡرَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ مَعَہٗۤ ۙ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۵۷﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو غلامی کریں گے اس رسول بے پڑھے غیب کی خبریں دینے والے کی(ف۲۹۷)جسے لکھا ہوا پائیں گے اپنے پاس توریت اور انجیل میں(ف۲۹۸) وہ انہیں بھلائی کا حکم دے گا اور برائی سے منع فرمائے گا اور ستھری چیزیں ان کے لئے حلال فرمائے گا اور گندی چیزیں اُن پر حرام کرے گا اور ان پر سے وہ بوجھ (ف۲۹۹) اور گلے کے پھندے (ف۳۰۰) جو ان پر تھے اتارے گا تو وہ جو اس پر (ف۳۰۱) ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اُترا(ف۳۰۲) وہی بامراد ہوئے
◆ 'Those who will obey this Noble Messenger (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), the Herald of the Hidden who is untutored* (except by Allah), whom they will find mentioned in the Taurat and the Injeel with them; he will command them to do good and forbid them from wrong, and he will make lawful for them the good clean things and prohibit the foul for them, and he will unburden the loads and the neck chains which were upon them; so those who believe in him, and revere** him, and help him, and follow the light which came down with him – it is they who have succeeded." (*The Holy Prophet was taught by Allah Himself – see Surah 55 Al-Rahman. **To honour the Holy Prophet – peace and blessings be upon him – is part of faith. To disrespect him is blasphemy.)
◆ वह जो ग़ुलामी करेंगे उस रसूल बे-पढ़े ग़ैब की ख़बरें देने वाले की (फ़297) जिसे लिखा हुआ पायेंगे अपने पास तौरेत और इन्जील में (फ़298) वह उन्हें भलाई का हुक्म देगा और बुराई से मना फ़रमाएगा और सुथरी चीज़ें उनके लिये हलाल फ़रमाएगा और गन्दी चीज़ें उन पर हराम करेगा और उन पर से वह बोझ (फ़299) और गले के फन्दे (फ़300) जो उन पर थे उतारेगा तो वह जो उस पर (फ़301) ईमान लायें और उसकी ताज़ीम करें और उसे मदद दें और उस नूर की पैरवी करें जो उसके साथ उतरा (फ़302) वही बामुराद हुए।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 297 fa )
یہاں رسول سے بہ اجماع مفسِّرین سیدِ عالَم محمّدِ مصطفٰےصلی اللّٰہ علیہ وسلم مراد ہیں ۔ آپ کا ذکر وصفِ رسالت سے فرمایا گیا کیونکہ آپ اللّٰہ اور اس کے مخلوق کے درمیان واسطہ ہیں ۔ فرائضِ رسالت ادا فرماتے ہیں ، اللّٰہ تعالٰی کے اوامِر و نہی و شرائِع و اَحکام اس کے بندوں کو پہنچاتے ہیں ، اس کے بعد آپ کی توصیف میں نبی فرمایا گیا اس کا ترجمہ حضرت مُتَرجِم قُدِّسَ سِرُّہ نے (غیب کی خبریں دینے والے) کیا ہے اور یہ نہایت ہی صحیح ترجمہ ہے کیونکہ نَبَاْ خبر کو کہتے ہیں جو مفیدِ علم ہو اور شائبۂ کِذب سے خالی ہو ۔ قرآنِ کریم میں یہ لفظ اس معنٰی میں بکثرت مستعمل ہوا ہے ۔ ایک جگہ ارشاد ہوا '' قُلْ ھُوَ نَبَؤُ عَظِیمٌ'' ایک جگہ فرمایا '' تِلْکَ مِنْ اَنْبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْھَآ اِلَیْکَ'' ایک جگہ فرمایا '' فَلَمَّا اَنْبَأَھُمْ بِاَسْمَآءِ ھِمْ'' اور بکثرت آیات میں یہ لفظ اس معنٰی میں وارد ہوا ہے پھر یہ لفظ یا فاعِل کے معنٰی میں ہوگا یا مفعول کے معنٰی میں ، پہلی صورت میں اس کے معنٰی غیب کی خبریں دینے والے اور دوسری صورت میں اس کے معنٰی ہوں گے غیب کی خبریں دیئے ہوئے اور دونوں معنٰی کو قرآنِ کریم سے تائید پہنچتی ہے ۔ پہلے معنٰی کی تائید اس آیت سے ہوتی ہے''نَبِّیءْ عِبَادِیْ'' دوسری آیت میں فرمایا'' قُلْ اَؤُنَبِّئُکُمْ ''اور اسی قبیل سے ہے حضرت مسیح علیہ الصلٰوۃ والسلام کا ارشاد جو قرآنِ کریم میں وارِد ہوا ''اُنَبِّئُکُمْ بِمَا تَاْکُلُوْنَ وَمَا تَدَّ خِرُوْنَ'' اور دوسری صورت کی تائید اس آیت سے ہوتی ہے۔ '' نَبَّاَنِیَ الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ'' اور حقیقت میں انبیاء علیہم السلام غیب کی خبریں دینے والے ہی ہوتے ہیں ۔ تفسیرِ خازن میں ہے کہ آپ کے وصف میں نبی فرمایا کیونکہ نبی ہونا اعلٰی اور اشرف مراتب میں سے ہے اور یہ اس پر دلالت کرتا ہے کہ آپ اللّٰہ کے نزدیک بہت بلند درجے رکھنے والے اور اس کی طرف سے خبر دینے والے ہیں'' اُمِّی'' کا ترجمہ حضرت متَرجِم قُدِّسَ سِرُّہ نے (بے پڑھے) فرمایا یہ ترجمہ بالکل حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما کے ارشاد کے مطابق ہے اور یقیناً اُمِّی ہونا آپ کے معجزات
میں سے ایک معجِزہ ہے کہ دنیا میں کسی سے پڑھا نہیں اور کتاب وہ لائے جس میں اوّلین و آخرین اور غیبوں کے علوم ہیں ۔ (خازن)
خاکی وبَر اُوج عرش منزل ، اُمِّی و کتاب خانہ در دِل دیگر : اُمِّی و دقیقہ دان عالَم ، بے سایہ و سائبان عالَم صلوٰۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسَلَامُہ ۔
( 298 fa )
یعنی توریت و انجیل میں آپ کی نعت و صفت و نبوّت لکھی پائیں گے ۔
حدیث : حضرت عطاء ابنِ یسار نے حضرت عبداللّٰہ بن عَمۡرو رضی اللّٰہ عنہ سے سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے وہ اوصاف دریافت کئے جو توریت میں مذکور ہیں انہوں نے فرمایا کہ حضور کے جو اوصاف قرآنِ کریم میں آئے ہیں انہیں میں کے بعض اوصاف توریت میں مذکور ہیں ، اس کے بعد انہوں نے پڑھنا شروع کیا اے نبی ہم نے تمہیں بھیجا شاہِد و مبشِّر اور نذیر اور اُمّیّوں کا نگہبان بنا کر ۔ تم میرے بندے اور میرے رسول ہو میں نے تمہارا نام مُتوَکِّل رکھا ، نہ بد خُلق ہو نہ سخت مزاج ، نہ بازاروں میں آواز بلند کرنے والے ، نہ بُرائی سے بُرائی کو دفع کرو لیکن خطا کاروں کو معاف کرتے ہو اور ان پر احسان فرماتے ہو ، اللّٰہ تعالٰی تمہیں نہ اُٹھائے گا جب تک کہ تمہاری برکت سے غیر مُستقیم مِلّت کو اس طرح راست نہ فرماوے کہ لوگ صِدق و یقین کے ساتھ '' لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ'' پکارنے لگیں اور تمہاری بدولت اندھی آنکھیں بینا اور بہرے کان شُنوا اور پردوں میں لپٹے ہوئے دل کشادہ ہو جائیں اور حضرت کعب اَحبار سے حضور کی صفات میں توریت شریف کا یہ مضمون بھی منقول ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے آپ کی صفت میں فرمایا کہ میں انہیں ہر خوبی کے قابِل کروں گا ،اور ہر خُلقِ کریم عطا فرماؤں گا اور اطمینانِ قلب و وقار کو ان کا لباس بناؤں گا اور طاعات و اِ حسان کو ان کا شعار کروں گا اور تقوٰی کو ان کا ضمیر اور حکمت کو ان کا راز اور صدق و وفا کو ان کی طبیعت اور عفو و کرم کو ان کی عادت اور عدل کو ان کی سیرت اور اظہارِ حق کو ان کی شریعت اور ہدایت کو ان کا اِمام اور اسلام کو ان کی مِلّت بناؤں گا ۔ اَحمد انکا نام ہے ، خَلق کو ان کے صدقے میں گمراہی کے بعد ہدایت اور جہالت کے بعد علم و معرِفت اور گمنامی کے بعد رِفعت و منزِلت عطا کروں گا اور انہیں کی برکت سے قِلّت کے بعد کثرت اور فقر کے بعد دولت اور تفرُّقے کے بعد مَحبت عنایت کروں گا ، انہیں کی بدولت مختلف قبائل غیر مُجتمع خواہشوں اور اختلاف رکھنے والے دلوں میں اُلفت پیدا کروں گا اور ان کی اُمّت کو تمام اُمّتوں سے بہتر کروں گا ۔ ایک اور حدیث میں توریت شریف سے حضور کے یہ اوصاف منقول ہیں میرے بندے احمدِ مختار ، انکا جائے ولادت مکّۂ مکرّمہ اور جائے ہجرت مدینہ طیّبہ ہے ، ان کی اُمّت ہر حال میں اللّٰہ کی کثیر حمد کرنے والی ہے ۔ یہ چند نقول احادیث سے پیش کئے گئے ، کُتُبِ اِلٰہیہ حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نعت و صِفَت سے بھری ہوئی تھیں ۔ اہلِ کتاب ہر قَرن میں اپنی کتابوں میں تراش خراش کرتے رہے اور ان کی بڑی کوشِش اس پر مسلّط رہی کہ حضور کا ذکر اپنی کتابوں میں نام کو نہ چھوڑیں ۔ توریت انجیل وغیرہ ان کے ہاتھ میں تھیں اس لئے انہیں اس میں کچھ دشواری نہ تھی لیکن ہزاروں تبدیلیں کرنے کے بعد بھی موجودہ زمانہ کی بائیبل میں حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بِشارت کا کچھ نہ کچھ نشان باقی رہ ہی گیا ۔ چنانچہ برٹش اینڈ فارن بائیبل سوسائٹی لاہور ۱۹۳۱ء کی چھپی ہوئی بائیبل میں یوحنّا کی انجیل کے باب چودہ کی سولھویں آیت میں ہے ۔ '' اور میں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے'' لفظِ مددگار پر حاشیہ ہے اس میں اس کے معنٰی وکیل یا شفیع لکھے تو اب حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے بعد ایسا آنے والا جو شفیع ہو اور ابد تک رہے یعنی اس کا دین کبھی منسوخ نہ ہو بجُز سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے کون ہے پھر اُنتیسویں تیسویں آیت میں ہے ۔'' اور اب میں نے تم سے اس کے ہونے سے پہلے کہہ دیا ہے تاکہ جب ہو جائے تو تم یقین کرو اس کے بعد میں تم سے بہت سی باتیں نہ کروں گا کیونکہ دنیا کا سردار آتا ہے اور مجھ میں اس کا کچھ نہیں'' کیسی صاف بِشارت ہے اور حضرت مسیح علیہ السلام نے اپنی اُمّت کو حضور کی ولادت کا کیسا منتظِر بنایا اور شوق دلایا ہے اور دنیا کا سردار خاص سیدِ عالَم کا ترجمہ ہے اور یہ فرمانا کہ مجھ میں اس کا کچھ نہیں حضور کی عظمت کا اظہار اور اس کے حضور اپنا کمالِ ادب و انکسار ہے پھر اسی کتاب کے باب سولہ کی ساتویں آیت ہے ۔'' لیکن میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ اگر میں نہ جاؤں تو وہ مدد گار تمہارے پاس نہ آئے گا لیکن اگر جاؤں گا تو اسے تمہارے پاس بھیج دوں گا '' اس میں حضور کی بشارت کے ساتھ اس کا بھی صاف اظہار ہے کہ حضور خاتَم الانبیاء ہیں ، آپ کا ظہور جب ہی ہوگا جب حضرت عیسٰی علیہ السلام بھی تشریف لے جائیں ۔ اس کی
تیرھویں آیت ہے'' لیکن جب وہ یعنی سچائی کا روح آئے گا تو تم کو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا اس لئے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہے گا لیکن جو کچھ سنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا ۔'' اس آیت میں بتایا گیا کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی آمد پر دینِ الٰہی کی تکمیل ہو جائے گی اور آپ سچائی کی راہ یعنی دینِ حق کو مکمّل کر دیں گے ۔ اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ ان کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا اور یہ کلمہ کہ اپنی طرف سے نہ کہے گا جو کچھ سنے گا وہی کہے گا خاص '' مَایَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلَّاوَحْیٌ یُّوْحٰی'' کا ترجمہ ہے اور یہ جملہ کہ تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا اس میں صاف بیان ہے کہ وہ نبیٔ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم غیبی علوم تعلیم فرمائیں گے جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا۔''یُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ '' اور '' مَاھُوَعَلَی الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ ''۔
( 299 fa )
یعنی سخت تکلیفیں جیسے کہ توبہ میں اپنے آپ کو قتل کرنا اور جن اعضاء سے گناہ صادِر ہوں ان کو کاٹ ڈالنا ۔
( 300 fa )
یعنی احکامِ شاقّہ جیسے کہ بدن اور کپڑے کے جس مقام کو نَجاست لگے اس کو قینچی سے کاٹ ڈالنا اور غنیمتوں کو جلانا اور گناہوں کا مکانوں کے دروازوں پر ظاہر ہونا وغیرہ ۔
( 301 fa )
یعنی محمّدِ مصطفٰےصلی اللّٰہ علیہ وسلم پر ۔
( 302 fa )
اس نُور سے قرآن شریف مراد ہے جس سے مومن کا دل روشن ہوتا ہے اور شک و جہالت کی تاریکیاں دور ہوتی ہیں اور علم و یقین کی ضیاء پھیلتی ہے ۔
( AL-ARAF - 7:157 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَجِیۡبُوۡا لِلّٰہِ وَ لِلرَّسُوۡلِ اِذَا دَعَاکُمۡ لِمَا یُحۡیِیۡکُمۡ ۚ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَحُوۡلُ بَیۡنَ الۡمَرۡءِ وَ قَلۡبِہٖ وَ اَنَّہٗۤ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ ﴿۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ اور اس کے رسول کے بلانے پر حاضر ہو (ف۴۰) جب رسول تمہیں اس چیز کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی (ف۴۱) اور جان لو کہ اللّٰہ کا حکم آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں حائل ہوجاتا ہے اور یہ کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے
◆ O People who Believe! Present yourselves upon the command of Allah and His Noble Messenger, when the Noble Messenger calls you towards the matter that will bestow you life; and know that the command of Allah becomes a barrier between a man and his heart’s intentions, and that you will all be raised towards Him.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह और उसके रसूल के बुलाने पर हाज़िर हो (फ़40) जब रसूल तुम्हें उस चीज़ के लिये बुलायें जो तुम्हें ज़िन्दगी बख़्शेगी (फ़41) और जान लो कि अल्लाह का हुक्म आदमी और उसके दिली इरादों में हाइल हो जाता है और यह कि तुम्हें उसी की तरफ़ उठना है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 40 fa )
کیونکہ رسول کا بلانا اللّٰہ ہی کا بلانا ہے ۔
بخاری شریف میں سعید بن معلی سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز پڑھتا تھا مجھے رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے پکارا میں نے جواب نہ دیا پھر میں نے حاضرِ خدمت ہو کر عرض کیا یارسولَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم میں نماز پڑھ رہا تھا حضورصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اللّٰہ تعالٰی نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللّٰہ اور رسول کے بلانے پر حاضر ہو ۔ ایسا ہی دوسری حدیث میں ہے کہ حضرت ابی بن کعب نماز پڑھتے تھے حضور نے انہیں پکارا ، انہوں نے جلدی نماز تمام کرکے سلام عرض کیا ، حضور نے فرمایا تمہیں جواب دینے سے کیا بات مانِع ہوئی ، عرض کیا حضورمیں نماز میں تھا ۔ حضور نے فرمایا کیا تم نے قرآنِ پاک میں یہ نہیں پایا کہ اللّٰہ اور رسول کے بلانے پر حاضر ہو عرض کیا بے شک آئندہ ایسا نہ ہوگا ۔
( 41 fa )
اس چیز سے یا ا یمان مراد ہے کیونکہ کافِر مردہ ہوتا ہے ، ا یمان سے اس کو زندگی حاصل ہوتی ہے ۔ قتادہ نے کہا کہ وہ چیز قرآن ہے کیونکہ اس سے دلوں کی زندگی ہے اور اس میں نَجات ہے اور عِصمتِ دارین ہے ۔ محمد بن اسحاق نے کہا کہ وہ چیز جہاد ہے کیونکہ اس کی بدولت اللّٰہ تعالٰی ذلّت کے بعد عزّت عطا فرماتا ہے ۔ بعض مفسِّرین نے فرمایا کہ وہ شہادت ہے اس لئے شہداء اپنے ربّ کے نزدیک زندہ ہیں ۔
( AL-ANFAL - 8:24 )
________________
Al Quran :
★ لَا تَجۡعَلُوۡا دُعَآءَ الرَّسُوۡلِ بَیۡنَکُمۡ کَدُعَآءِ بَعۡضِکُمۡ بَعۡضًا ؕ قَدۡ یَعۡلَمُ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ یَتَسَلَّلُوۡنَ مِنۡکُمۡ لِوَاذًا ۚ فَلۡیَحۡذَرِ الَّذِیۡنَ یُخَالِفُوۡنَ عَنۡ اَمۡرِہٖۤ اَنۡ تُصِیۡبَہُمۡ فِتۡنَۃٌ اَوۡ یُصِیۡبَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۶۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے (ف۱۵۴) بیشک اللّٰہ جانتا ہے جو تم میں چُپکے نکل جاتے ہیں کسی چیز کی آڑ لے کر (ف۱۵۵) تو ڈریں وہ جو رسول کے حکم کے خلاف کرتے ہیں کہ انہیں کوئی فتنہ پہنچے (ف۱۵۶) یا ان پر دردناک عذاب پڑے(ف۱۵۷)
◆ Do not presume among yourselves the calling of the Noble Messenger equal to your calling one another; Allah knows those among you who sneak away by some pretext; so those who go against the orders of the Noble Messenger must fear that a calamity may strike them or a painful punishment befall them. (To honour the Holy Prophet – peace and blessings be upon him – is part of faith. To disrespect him is blasphemy.)
◆ रसूल के पुकारने को आपस में ऐसा न ठहरा लो जैसा तुम में एक दूसरे को पुकारता है (फ़154) बेशक अल्लाह जानता है जो तुम में चुपके निकल जाते हैं किसी चीज़ की आड़ ले कर (फ़155) तो डरें वह जो रसूल के हुक्म के ख़िलाफ़ करते हैं कि उन्हें कोई फ़ितना पहुंचे (फ़156) या उन पर दर्दनाक अज़ाब पड़े। (फ़157)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 154 fa )
کیونکہ جس کو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پکاریں اس پر اجابت و تعمیل واجب ہو جاتی ہے اور ادب سے حاضر ہونا لازم ہوتا ہے اور قریب حاضر ہونے کے لئے اجازت طلب کر ے اور اجازت سے ہی واپس ہو اور ایک معنٰی مفسِّرین نے یہ بھی بیان فرمائے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ندا کرے تو ادب و تکریم اور توقیر و تعظیم کے ساتھ آپ کے معظّم القاب سے نرم آواز کے ساتھ متواضعانہ و منکسرانہ لہجہ میں '' یَانَبِیَّ اﷲِ یَارَسُوْلَ اﷲِ یَاحَبِیْبَ اﷲِ '' کہہ کر ۔
( 155 fa )
شانِ نُزول : منافقین پر روزِ جمعہ مسجد میں ٹھہر کر نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطبے کا سننا گراں ہوتا تھا تو وہ چپکے چپکے آہستہ آہستہ صحابہ کی آڑ لے کر سرکتے سرکتے مسجد سے نکل جاتے تھے ۔ اس پر یہ آیت نازِل ہوئی ۔
( 156 fa )
دنیا میں تکلیف یا قتل یا زلزلے یا اور ہولناک حوادث یا ظالم بادشاہ کا مسلّط ہونا یا دل کا سخت ہو کر معرفتِ الٰہی سے محروم رہنا ۔
( 157 fa )
آخرت میں ۔
( AL-NOOR - 24:63 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَا کَانَ لِمُؤۡمِنٍ وَّ لَا مُؤۡمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗۤ اَمۡرًا اَنۡ یَّکُوۡنَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ مِنۡ اَمۡرِہِمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیۡنًا ﴿ؕ۳۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کسی مسلمان مرد نہ مسلمان عورت کو پہنچتا ہے کہ جب اللّٰہ و رسول کچھ حکم فرمادیں تو انہیں اپنے معاملہ کا کچھ اختیار رہے (ف۸۹) اور جو حکم نہ مانے اللّٰہ اور اس کے رسول کا وہ بیشک صریح گمراہی بہکا
◆ And no Muslim man or woman has any right in the affair, when Allah and His Noble Messenger have decreed a command regarding it; and whoever does not obey the command of Allah and His Noble Messenger, has indeed clearly gone very astray.
◆ और न किसी मुसलमान मर्द न मुसलमान औरत को पहुंचता है कि जब अल्लाह व रसूल कुछ हुक्म फ़रमा दें तो उन्हें अपने मुआमले का कुछ इख़्तियार रहे (फ़89) और जो हुक्म न माने अल्लाह और उसके रसूल का वह बेशक सरीह गुमराही बहका।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 89 fa )
شانِ نُزول : یہ آیت زینب بنتِ جحش اسدیہ اور ان کے بھائی عبداللہ بن حجش اور ان کی والدہ اُمیمہ بنتِ عبدالمطلب کے حق میں نازل ہوئی ، اُمیمہ حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی پھوپھی تھیں ۔ واقعہ یہ تھا کہ زید بن حارثہ جن کو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے آزاد کیا تھا اور وہ حضور ہی کی خدمت میں رہتے تھے حضور نے زینب کے لئے ان کا پیام دیا ، اس کو زینب نے اور ان کے بھائی نے منظور نہیں کیا ۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور حضرت زینب اور ان کے بھائی اس حکم کو سن کر راضی ہو گئے اور حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت زید کا نکاح ان کے ساتھ کر دیا اور حضور نے ان کا مَہر دس دینار ساٹھ درھم ، ایک جوڑا کپڑا ، پچاس مُد (ایک پیمانہ ہے) کھانا ، تیس صاع کھجوریں دیں ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ آدمی کو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی طاعت ہر امر میں واجب ہے اور نبی علیہ السلام کے مقابلہ میں کوئی اپنے نفس کا بھی خود مختار نہیں ۔
مسئلہ : اس آیت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ امر وجوب کے لئے ہوتا ہے ۔
فائدہ : بعض تفاسیر میں حضرت زید کو غلام کہا گیا ہے مگر یہ خالی از تسامح نہیں کیونکہ وہ حُر تھے گرفتاری سے بالخصوص قبلِ بعثت شرعاً کوئی شخص مرقوق یعنی مملوک نہیں ہو جاتا اور وہ زمانہ فَترت کا تھا اور اہلِ فَترت کو حربی نہیں کہا جاتا ۔ (کَذَافِی الْجُمل)
( AL-AHZAB - 33:36 )
________________
Al Quran :
★ لِّتُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ تُعَزِّرُوۡہُ وَ تُوَقِّرُوۡہُ ؕ وَ تُسَبِّحُوۡہُ بُکۡرَۃً وَّ اَصِیۡلًا ﴿۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تاکہ اے لوگو تم اللّٰہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو اور صبح و شام اللّٰہ کی پاکی بولو (ف۱۴ )
◆ In order that you, O people, may accept faith in Allah and His Noble Messenger, and honour and revere the Noble Messenger; and may say the Purity of Allah, morning and evening. (To honour the Holy Prophet – peace and blessings be upon him – is part of faith. To disrespect him is blasphemy.)
◆ ताकि ऐ लोगो तुम अल्लाह और उसके रसूल पर ईमान लाओ और रसूल की ताज़ीम व तौक़ीर करो और सुबह व शाम अल्लाह की पाकी बोलो। (फ़14)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 14 fa )
صبح کی تسبیح میں نمازِ فجر اور شام کی تسبیح میں باقی چاروں نمازیں داخل ہیں ۔
( AL-FATH - 48:9 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو (ف۲) اور اللّٰہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ سنتا جانتا ہے
◆ O People who Believe! Do not advance ahead of Allah and His Noble Messenger, and fear Allah; indeed Allah is All Hearing, All Knowing.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह और उसके रसूल से आगे न बढ़ो (फ़2) और अल्लाह से डरो बेशक अल्लाह सुनता जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
یعنی تمہیں لازم ہے کہ اصلا تم سے تقدیم واقع نہ ہو ، نہ قول میں ، نہ فعل میں کہ تقدیم کرنا رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ادب و احترام کے خلاف ہے بارگاہِ رسالت میں نیاز مندی و آداب لازم ہیں ۔
شانِ نزول : چند شخصوں نے عیدِاضحٰی کے دن سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے پہلے قربانی کرلی تو ان کو حکم دیا گیا کہ دوبارہ قربانی کریں اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے مروی ہے کہ بعضے لوگ رمضان سے ایک روز پہلے ہی روزہ رکھنا شروع کردیتے تھے ، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور حکم دیا گیا کہ روزہ رکھنے میں اپنے نبی سے تقدم نہ کرو ۔ ( صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)
( AL-HUJURAT - 49:1 )
_____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَاجَیۡتُمُ الرَّسُوۡلَ فَقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوٰىکُمۡ صَدَقَۃً ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ وَ اَطۡہَرُ ؕ فَاِنۡ لَّمۡ تَجِدُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو جب تم رسول سے کوئی بات آہستہ عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو (ف۴۲) یہ تمہارے لئے بہتر اور بہت ستھرا ہے پھر اگر تمہیں مقدور نہ ہو تو اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ O People who Believe! When you wish to humbly consult with the Noble Messenger, give some charity before you consult; that is much better and much purer for you; so if you do not have the means, then (know that) Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ ऐ ईमान वालो जब तुम रसूल से कोई बात आहिस्ता अर्ज़ करना चाहो तो अपनी अर्ज़ से पहले कुछ सदक़ा दे लो (फ़42) यह तुम्हारे लिये बेहतर और बहुत सुथरा है फिर अगर तुम्हें मक़दूर न हो तो अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 42 fa )
کہ اس میں باریابی بارگاہِ رسالت پناہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تعظیم اور فقراء کا نفع ہے ۔
شانِ نزول : سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں جب اغنیاء نے عرض و معروض کا سلسلہ دراز کیا اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ فقراء کو اپنی عرض پیش کرنے کا موقع کم ملنے لگا تو عرض پیش کرنے والوں کو عرض پیش کرنے سے پہلے صدقہ دینے کا حکم دیا گیا اور اس حکم پر حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عمل کیا ، ایک دینار صدقہ کرکے دس مسائل دریافت کئے ، عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم وفا کیا ہے ؟ فرمایا توحید اور توحید کی شہادت دینا ۔ عرض کیا ، فساد کیا ہے ؟ فرمایا کفر و شرک ۔ عرض کیا حق کیا ہے ؟ فرمایا اسلام و قرآن اور ولایت جب تجھے ملے ۔ عرض کیا حیلہ کیا ہے یعنی تدبیر ؟ فرمایا ترکِ حیلہ ۔ عرض کیا مجھ پر کیا لازم ہے ؟ فرمایا اللہ تعالٰی اور اس کے رسول کی طاعت ۔ عرض کیا اللہ تعالٰی سے کیسے دعا مانگوں ؟ فرمایا صدق ویقین کے ساتھ ۔ عرض کیا ،کیا مانگوں ؟ فرمایا عاقبت ۔ عرض کیا اپنی نجات کےلئے کیا کروں ؟ فرمایا حلال کھا اور سچ بول ۔ عرض کیا سرورکیا ہے ؟ فرمایا جنّت ۔ عرض کیا راحت کیا ہے ؟ فرمایا اللہ کا دیدار ۔ جب حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ ان سوالوں سے فارغ ہوگئے تو یہ حکم منسوخ ہوگیا اور رخصت نازل ہوئی سوائے حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اور کسی کو اس پر عمل کرنے کا وقت نہیں ملا ۔ (مدارک و خازن) حضرت مترجِم قدّس سرّہ نے فرمایا یہ اس کی اصل ہے جو مزاراتِ اولیاء پر تصدیق کےلئے شیرینی وغیرہ لے جاتے ہیں ۔
( AL-MUJADILAH - 58:12 )
_____________
محمد صلی اللہ علیہ و سلم آخری نبی ہیں
Al Quran :
★ مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَ لٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿٪۴۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں (ف۱۰۳) ہاں اللّٰہ کے رسول ہیں (ف۱۰۴) اور سب نبیوں کے پچھلے (ف۱۰۵) اور اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ Mohammed (peace and blessings be upon him) is not the father of any man among you – but he is the Noble Messenger of Allah and the Last of the Prophets*; and Allah knows all things. (* Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Last Prophet. There can be no new Prophet after him).
◆ मुहम्मद तुम्हारे मर्दों में किसी के बाप नहीं (फ़103) हाँ अल्लाह के रसूल हैं (फ़104) और सब नबियों के पिछले (फ़105) और अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 103 fa )
تو حضرت زید کے بھی آپ حقیقت میں باپ نہیں کہ ان کی منکوحہ آپ کے لئے حلال نہ ہوتی ، قاسم و طیّب و طاہر و ابراہیم حضور کے فرزند تھے مگر وہ اس عمر کو نہ پہنچے کہ انہیں مرد کہا جائے ، انہوں نے بچپن میں وفات پائی ۔
( 104 fa )
اور سب رسول ناصح شفیق اور واجب التوقیر و لازم الطاعۃ ہونے کے لحاظ سے اپنی اُمّت کے باپ کہلاتے ہیں بلکہ ان کے حقوق حقیقی باپ کے حقوق سے بہت زیادہ ہیں لیکن اس سے اُمّت حقیقی اولاد نہیں ہو جاتی اور حقیقی اولاد کے تمام احکام وراثت وغیرہ اس کے لئے ثابت نہیں ہوتے ۔
( 105 fa )
یعنی آخر الانبیاء کہ نبوّت آپ پر ختم ہو گئی آپ کی نبوّت کے بعد کسی کو نبوّت نہیں مل سکتی حتّٰی کہ جب حضرت عیسٰی علیہ السلام نازل ہو ں گے تو اگرچہ نبوّت پہلے پا چکے ہیں مگر نُزول کے بعد شریعتِ محمّدیہ پر عامل ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ یعنی کعبہ معظّمہ کی طرف نماز پڑھیں گے ، حضور کا آخر الانبیاء ہونا قطعی ہے ، نصِّ قرآنی بھی اس میں وارد ہے اور صحاح کی بکثرت احادیثِ تو حدِّ تواتر تک پہنچتی ہیں ۔ ان سب سے ثابت ہے کہ حضور سب سے پچھلے نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں جو حضور کی نبوّت کے بعد کسی اور کو نبوّت ملنا ممکن جانے ، وہ ختمِ نبوّت کا منکِر اور کافِر خارج از اسلام ہے ۔
( AL-AHZAB - 33:40 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیۡرًا وَّ نَذِیۡرًا وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے (ف۷۸) خوشخبری دیتا (ف۷۹) اور ڈر سناتا (ف۸۰) لیکن بہت لوگ نہیں جانتے (ف۸۱)
◆ And O dear Prophet, We have not sent you except with a Prophethood that covers the entire mankind, heralding glad tidings and warnings, but most people do not know. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Prophet towards all mankind.)
◆ और ऐ महबूब हमने तुम को न भेजा मगर ऐसी रिसालत से जो तमाम आदमियों को घेरने वाली है (फ़78) ख़ुशख़बरी देता (फ़79) और डर सुनाता (फ़80) लेकिन बहुत लोग नहीं जानते। (फ़81)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 78 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت عامّہ ہے تمام انسان اس کے احاطہ میں ہیں گورے ہوں یا کالے ، عربی ہوں یا عجمی ، پہلے ہوں یا پچھلے سب کے لئے آپ رسول ہیں اور وہ سب آپ کے اُمّتی ۔ بخاری و مسلم کی حدیث ہے سیدِ عالَم علیہ الصلٰوۃ والسلام فرماتے ہیں مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا فرمائی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ دی گئیں (۱) ایک ماہ کی مسافت کے رعب سے میری مدد کی گئی (۲) تمام زمین میرے لئے مسجد اور پاک کی گئی کہ جہاں میرے اُمّتی کو نماز کا وقت ہو نماز پڑھے (۳) اور میرے لئے غنیمتیں حلال کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہ تھیں (۴) اور مجھے مرتبۂ شفاعت عطا کیا گیا (۵) اور انبیاء خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث ہوتے تھے اور میں تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا گیا ۔ حدیث میں سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے فضائلِ مخصوصہ کا بیان ہے جن میں سے ایک آپ کی رسالتِ عا مّہ ہے جو تمام جن و انس کو شامل ہے خلاصہ یہ کہ حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تمام خَلق کے رسول ہیں اور یہ مرتبہ خاص آپ کا ہے جو قرآنِ کریم کی آیات اور احادیثِ کثیرہ سے ثابت ہے سورۂ فرقان کی ابتداء میں بھی اس کا بیان گزر چکا ہے ۔ (خازن)
( 79 fa )
ایمان والوں کو اللہ تعالٰی کے فضل کی ۔
( 80 fa )
کافِروں کے اس کے عدل کا ۔
( 81 fa )
اور اپنے جہل کی وجہ سے آپ کی مخالفت کرتے ہیں ۔
( SABAA - 34:28 )
________________
Al Quran :
★ تَبٰرَکَ الَّذِیۡ نَزَّلَ الۡفُرۡقَانَ عَلٰی عَبۡدِہٖ لِیَکُوۡنَ لِلۡعٰلَمِیۡنَ نَذِیۡرَا ۙ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اتارا قرآن اپنے بندہ پر (ف۲) جو سارے جہان کو ڈر سنانے والا ہو (ف۳)
◆ Most Auspicious is He Who has sent down the Furqan (the Criterion – the Holy Qur’an) upon His chosen bondman for him to be a Herald of Warning to the entire world. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Prophet towards all mankind.)
◆ बड़ी बरकत वाला है वह कि जिसने उतारा क़ुरआन अपने बन्दा पर (फ़2) जो सारे जहान को डर सुनाने वाला हो। (फ़3)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
یعنی سیدِ انبیاء محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ۔
( 3 fa )
اس میں حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمومِ رسالت کا بیان ہے کہ آپ تمام خَلق کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے جِن ہوں یا بشر یا فرشتے یا دیگر مخلوقات سب آپ کے اُمّتی ہیں کیونکہ عالَم ماسوی اللہ کو کہتے ہیں اس میں یہ سب داخل ہیں ملائکہ کو اس سے خارج کرنا جیسا کہ جلالین میں شیخ محلی سے اور کبیر میں امام رازی سے اور شعب الایمان میں بہیقی سے صادر ہوا بے دلیل ہے اور دعوٰیٔ اجماع غیر ثابت چنانچہ امام سبکی و بازری و ابنِ حزم و سیوطی نے اس کا تعاقب کیا اور خود امام رازی کو تسلیم ہے کہ عالَم ماسوی اللہ کو کہتے ہیں پس وہ تمام خَلق کو شامل ہے ملائکہ کو اس سے خارج کرنے پر کوئی دلیل نہیں علاوہ بریں مسلم شریف کی حدیث ہے '' اُرْسِلْتُ اِلَی الْخَلْقِ کَآفَّۃً '' یعنی میں تمام خَلق کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ۔ علامہ علی قاری نے مرقات میں اس کی شرح میں فرمایا یعنی تمام موجودات کی طرف جِن ہوں یا انسان یا فرشتے یا حیوانات یا جمادات ۔ اس مسئلہ کی کامل تنقیح و تحقیق شرح وبسط کے ساتھ امام قسطلانی کی مواہبِ لدنیہ میں ہے ۔
( AL-FURQAN - 25:1 )
_______________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا رَحۡمَۃً لِّلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۰۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے (ف۱۸۹)
◆ And We did not send you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) except as a mercy for the entire world. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Prophet towards all mankind.)
◆ और हमने तुम्हें न भेजा मगर रहमत सारे जहान के लिये। (फ़189)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 189 fa )
کوئی ہو جن ہو یا انس مؤمن ہو یا کافِر ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ حضور کا رحمت ہونا عام ہے ایمان والے کے لئے بھی اور اس کے لئے بھی جو ایمان نہ لایا ، مؤمن کے لئے تو آپ دنیا و آخرت دونوں میں رحمت ہیں اور جو ایمان نہ لایا اس کے لئے آپ دنیا میں رحمت ہیں کہ آپ کی بدولت تاخیرِ عذاب ہوئی اور خَسۡف و مَسۡخ اور اِستِیصال کے عذاب اٹھا دیئے گئے ۔ تفسیرِ روح البیان میں اس آیت کی تفسیر میں اکابر کا یہ قول نقل کیا ہے کہ آیت کے معنٰی یہ ہیں کہ ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر رحمتِ مطلقہ تامّہ کاملہ عامہ شاملہ جامعہ محیطہ بہ جمیع مقیدات رحمتِ غیبیہ و شہادتِ علمیہ وعینیہ و وجود یہ و شہودیہ و سابقہ و لاحقہ و غیر ذلک تمام جہانوں کے لئے ، عالَمِ ارواح ہوں یا عالَمِ اجسام ، ذوی العقول ہوں یا غیر ذوی العقول اور جو تمام عالَموں کے لئے رحمت ہو لازم ہے کہ وہ تمام جہان سے افضل ہو ۔
( AL-AMBIA - 21:107 )
_______________
Al Quran :
★ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ ۙ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ ﴿۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہی ہے جس نے اپنا رسول (ف۷۳) ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے (ف۷۴) پڑے برا مانیں مشرک
◆ It is He Who has sent His Noble Messenger with guidance and the true religion, in order to prevail over all other religions – even if the polytheists get annoyed.
◆ वही है जिसने अपना रसूल (फ़73) हिदायत और सच्चे दीन के साथ भेजा कि उसे सब दीनों पर ग़ालिब करे (फ़74) पड़े बुरा मानें मुशरिक।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 73 fa )
محمّدِ مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ۔
( 74 fa )
اور اس کی حُجّت قوی کرے اور دوسرے دینوں کو اس سے منسوخ کرے چنانچہ الحمد للہ ایسا ہی ہوا ۔ ضحاک کا قول ہے کہ یہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے نُزول کے وقت ظاہر ہوگاجب کہ کوئی دین والا ایسا نہ ہوگا جو اسلام میں داخل نہ ہو جائے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث میں ہے سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے زمانہ میں اسلام کے سوا ہر ملت ہلاک ہوجائے گی ۔
( AL-TAUBA - 9:33 )
________________
محمد صلی اللہ علیہ و سلم تمام مخلوق سے افضل ہیں
Al Quran :
★ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہُدٰىہُمُ اقۡتَدِہۡ ؕ قُلۡ لَّاۤ اَسۡـئَلُکُمۡ عَلَیۡہِ اَجۡرًا ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا ذِکۡرٰی لِلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿٪۹۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ ہیں جن کو اللّٰہ نے ہدایت کی تو تم انہیں کی راہ چلو (ف۱۷۹) تم فرماؤ میں قرآن پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کو (ف۱۸۰)
◆ These are the ones whom Allah guided, so follow their guidance; say (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), 'I do not ask from you any fee for the Qur’an; it is nothing but an advice to the entire world.'
◆ यह हैं जिनको अल्लाह ने हिदायत की तो तुम इन्हीं की राह चलो (फ़179) तुम फ़रमाओ मैं क़ुरआन पर तुम से कोई उजरत नहीं मांगता, वह तो नहीं मगर नसीहत सारे जहान को। (फ़180)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 179 fa )
مسئلہ : عُلَمائے دین نے اس آیت سے یہ مسئلہ ثابت کیا ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم تمام انبیاء سے افضل ہیں کیونکہ خِصالِ کمال و اوصافِ شرف جو جُدا جُدا انبیاء کو عطا فرمائے گئے تھے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے لئے سب کو جمع فرما دیا اور آپ کو حکم دیا '' فَبِھُدٰھُمُ اقْتَدِہْ '' تو جب آپ تمام
ا نبیاء کے اوصافِ کمالیہ کے جامع ہیں تو بے شک سب سے افضل ہوئے ۔
( 180 fa )
اس آیت سے ثابت ہوا کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم تمام خَلق کی طرف مبعوث ہیں اور آپ کی دعوت تمام خَلق کو عام اور کل جہان آپ کی اُمّت ۔ (خازن)
( AL-ANAAM - 6:90 )
___________
Al Quran :
★ تِلۡکَ الرُّسُلُ فَضَّلۡنَا بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ۘ مِنۡہُمۡ مَّنۡ کَلَّمَ اللّٰہُ وَ رَفَعَ بَعۡضَہُمۡ دَرَجٰتٍ ؕ وَ اٰتَیۡنَا عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ الۡبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدۡنٰہُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا اقۡتَتَلَ الَّذِیۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡہُمُ الۡبَیِّنٰتُ وَ لٰکِنِ اخۡتَلَفُوۡا فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ اٰمَنَ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ کَفَرَ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا اقۡتَتَلُوۡا ۟ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَفۡعَلُ مَا یُرِیۡدُ ﴿۲۵۳﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ رسو ل ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا (ف۵۱۴) ان میں کسی سے اللّٰہ نے کلام فرمایا (ف۵۱۵) اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند کیا (ف۵۱۶)اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسٰی کو کھلی نشانیاں دیں (ف۵۱۷) اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی (ف۵۱۸) اور اللّٰہ چاہتا تو ان کے بعد والے آپس میں نہ لڑتے بعد اس کے کہ ان کے پاس کھلی نشانیاں آچکیں (ف۵۱۹) لیکن وہ تو مختلف ہوگئے ان میں کوئی ایمان پر رہا اور کوئی کافر ہوگیا (ف۵۲۰) اور اللّٰہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے مگر اللّٰہ جو چاہے کرے (ف۵۲۱)
◆ These are the Noble Messengers, to whom We gave excellence over each other; of them are some with whom Allah spoke, and some whom He exalted high above all others; and We gave Eisa (Jesus), the son of Maryam, clear signs and We aided him with the Holy Spirit; and if Allah willed, those after them would not have fought each other after the clear evidences had come to them, but they differed – some remained on faith and some turned disbelievers; and had Allah willed, they would not have fought each other; but Allah may do as He wills.
◆ यह रसूल हैं कि हमने इनमें एक को दूसरे पर अफ़ज़ल किया (फ़514) इनमें किसी से अल्लाह ने कलाम फ़रमाया (फ़515) और कोई वह है जिसे सब पर दर्जों बुलन्द किया (फ़516) और हमने मरयम के बेटे ईसा को ख़ुली निशानियां दीं (फ़517) और पाकीज़ा रूह से उसकी मदद की (फ़518) और अल्लाह चाहता तो उनके बाद वाले आपस में न लड़ते बाद इसके कि उनके पास ख़ुली निशानियां आ चुकीं (फ़519) लेकिन वह तो मुख़्तलिफ़ हो गए उनमें कोई ईमान पर रहा और कोई काफ़िर हो गया (फ़520) और अल्लाह चाहता तो वह न लड़ते मगर अल्लाह जो चाहे करे। (फ़521)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 514 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء علیہم السلام کے مراتب جداگانہ ہیں بعض حضرات سے بعض افضل ہیں اگرچہ نبوّت میں کوئی تفرقہ نہیں وصفِ نبوّت میں سب شریک یک د گر ہیں مگر خصائص و کمالات میں درجے متفاوت ہیں یہی آیت کامضمون ہےاور اسی پر تمام امت کااجماع ہے۔ (خازن و مدارک)
( 515 fa )
یعنی بے واسطہ جیسے کہ حضرت موسٰی علیہ السلام کو طور پر کلام سے مشرف فرمایا اور سید انبیاء صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج میں (جمل)
( 516 fa )
وہ حضور پر نور سیّد انبیاء محمد مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ہیں کہ آپ کو بدرجات کثیرہ تمام انبیاء علیہم السلام پر افضل کیا اس پر تمام امت کا اجماع ہے اور بکثرت احادیث سے ثابت ہے آیت میں حضور کی اس رفعت مرتبت کابیان فرمایا گیا اور نام مبارک کی تصریح نہ کی گئی اس سے بھی حضور اقدس علیہ الصلوۃ والسلام کے علوِ شان کااظہار مقصود ہے کہ ذات والا کی یہ شان ہے کہ جب تمام انبیاء پر فضیلت کابیان کیا جائے تو سوائے ذاتِ اقدس کے یہ وصف کسی پر صادق ہی نہ آئے اور کوئی اشتباہ راہ نہ پاسکے حضور علیہ اللصلوٰ ۃ و السلام کے وہ خصائص وکمالات جن میں آپ تمام انبیاء پر فائق و افضل ہیں اور آپ کا کوئی شریک نہیں بے شمار ہیں کہ قرآن کریم میں یہ ارشاد ہوا، درجوں بلند کیا ان درجوں کی کوئی شمار قرآن کریم میں ذکر نہیں فرمائی تو اب کون حد لگاسکتا ہے ان بے شمار خصائص میں سے بعض کا اجمالی و مختصر بیان یہ ہے کہ آپ کی رسالت عامّہ ہے تمام کائنات آپ کی امت ہے اللّٰہ تعالٰی نے فرمایا: ''وَمَآاَرْسَلْنَاکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلْنَّاسِ بَشِیْراً وَّنَذِیْراً '' دوسری آیت میں فرمایا'' لِیَکُوْنَ لِلْعَالَمِیْنَ نَذِیْرًا ''مسلم شریف کی حدیث میں ارشاد ہوا ''اُرْسِلْتُ اِلیَ الْخَلَائِقِ کَآفَّۃً ''اور آپ پر نبوت ختم کی گئی قرآن پاک میں آپ کو خا تم النّبیّین فرمایا حدیث شریف میں ارشاد ہوا ''خُتِمَ بِےَ النَّبِیُّوْنَ'' آیات بیّنات و معجزات باہرات میں آپ کو تمام انبیاء پر افضل فرمایا گیا، آپ کی امت کو تمام امتوں پر افضل کیا گیا، شفاعتِ کُبرٰی آپ کو مرحمت ہوئی ،قرب خاص معراج آپ کو ملا، علمی و عملی کمالات میں آپ کو سب سے اعلیٰ کیا اور اس کے علاوہ بے انتہا خصائص آپ کو عطا ہوئے۔(مدارک' جمل ' خازن بیضاوی وغیرہ)
( 517 fa )
جیسے مردے کو زندہ کرنا ،بیماروں کو تندرست کرنا، مٹی سے پرند بنانا، غیب کی خبریں دینا وغیرہ۔
( 518
fa )
یعنی جبریل علیہ السلام سے جو ہمیشہ آ پ کے ساتھ رہتے تھے۔
( 519 fa )
یعنی انبیاء کے معجزات ۔
( 520 fa )
یعنی انبیاء سابقین کی امتیں بھی ایمان و کفر میں مختلف رہیں یہ نہ ہوا کہ تمام امت مطیع ہوجاتی۔
( 521 fa )
اس کے ملک میں اس کی مشیت کے خلاف کچھ نہیں ہوسکتا اور یہی خدا کی شان ہے۔
( AL-BAQARA - 2:253 )
________________
Al Quran :
★ وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿۸۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یاد کرو جب اللّٰہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا (ف۱۵۵) جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول (ف۱۵۶) کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے (ف۱۵۷) تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا فرمایاتو ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں
◆ And remember when Allah took a covenant from the Prophets; 'If I give you the Book and knowledge and the (promised) Noble Messenger (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) comes to you, confirming the Books you possess, you shall positively, definitely believe in him and you shall positively, definitely help him'; He said, 'Do you agree, and accept My binding responsibility in this matter?' They all answered, 'We agree'; He said, 'Then bear witness amongst yourselves, and I Myself am a witness with you.'
◆ और याद करो जब अल्लाह ने पैग़म्बरों से उनका अहद लिया (फ़155) जो मैं तुम को किताब और हिक्मत दूं फिर तशरीफ़ लाये तुम्हारे पास वह रसूल (फ़156) कि तुम्हारी किताबों की तस्दीक़ फ़रमाए (फ़157) तो तुम ज़रूर ज़रूर उस पर ईमान लाना और ज़रूर ज़रूर उसकी मदद करना फ़रमाया क्यों तुम ने इक़रार किया और उस पर मेरा भारी ज़िम्मा लिया सब ने अर्ज़ की हमने इक़रार किया फ़रमाया तो एक दूसरे पर गवाह हो जाओ और मैं आप तुम्हारे साथ गवाहों में हूं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 155 fa )
حضرت علی مرتضٰی نے فرمایا کہ اللّٰہ تعالٰی نے حضرت آدم اور ان کے بعد جس کسی کو نبوت عطافرمائی ان سے سید انبیاء محمد مصطفٰےصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت عہد لیااور ان انبیاء نے اپنی قوموں سے عہد لیا کہ اگر ان کی حیات میںسید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث ہوں تو آپ پر ایمان لائیں اور آپ کی نصرت کریں اس سے ثابت ہوا کہ حضور تمام انبیاء میں سب سے افضل ہیں
( 156 fa )
یعنی سید عالم محمد مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ۔
( 157 fa )
اس طرح کہ انکے صفات و احوال اس کے مطابق ہوں جو کتب انبیاء میں بیان فرمائے گئے ہیں۔
( AL-IMRAN - 3:81 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیۡرًا وَّ نَذِیۡرًا وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے (ف۷۸) خوشخبری دیتا (ف۷۹) اور ڈر سناتا (ف۸۰) لیکن بہت لوگ نہیں جانتے (ف۸۱)
◆ And O dear Prophet, We have not sent you except with a Prophethood that covers the entire mankind, heralding glad tidings and warnings, but most people do not know. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Prophet towards all mankind.)
◆ और ऐ महबूब हमने तुम को न भेजा मगर ऐसी रिसालत से जो तमाम आदमियों को घेरने वाली है (फ़78) ख़ुशख़बरी देता (फ़79) और डर सुनाता (फ़80) लेकिन बहुत लोग नहीं जानते। (फ़81)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 78 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت عامّہ ہے تمام انسان اس کے احاطہ میں ہیں گورے ہوں یا کالے ، عربی ہوں یا عجمی ، پہلے ہوں یا پچھلے سب کے لئے آپ رسول ہیں اور وہ سب آپ کے اُمّتی ۔ بخاری و مسلم کی حدیث ہے سیدِ عالَم علیہ الصلٰوۃ والسلام فرماتے ہیں مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا فرمائی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ دی گئیں (۱) ایک ماہ کی مسافت کے رعب سے میری مدد کی گئی (۲) تمام زمین میرے لئے مسجد اور پاک کی گئی کہ جہاں میرے اُمّتی کو نماز کا وقت ہو نماز پڑھے (۳) اور میرے لئے غنیمتیں حلال کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہ تھیں (۴) اور مجھے مرتبۂ شفاعت عطا کیا گیا (۵) اور انبیاء خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث ہوتے تھے اور میں تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا گیا ۔ حدیث میں سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے فضائلِ مخصوصہ کا بیان ہے جن میں سے ایک آپ کی رسالتِ عا مّہ ہے جو تمام جن و انس کو شامل ہے خلاصہ یہ کہ حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تمام خَلق کے رسول ہیں اور یہ مرتبہ خاص آپ کا ہے جو قرآنِ کریم کی آیات اور احادیثِ کثیرہ سے ثابت ہے سورۂ فرقان کی ابتداء میں بھی اس کا بیان گزر چکا ہے ۔ (خازن)
( 79 fa )
ایمان والوں کو اللہ تعالٰی کے فضل کی ۔
( 80 fa )
کافِروں کے اس کے عدل کا ۔
( 81 fa )
اور اپنے جہل کی وجہ سے آپ کی مخالفت کرتے ہیں ۔
( SABAA - 34:28 )
_______________
محبت رسول صلی اللہ علیہ و سلم
Al Quran :
★ قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللّٰہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ اللّٰہ تمہیں دوست رکھے گا (ف۶۴) اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ Proclaim, (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), 'O mankind! If you love Allah, follow me – Allah will love you and forgive you your sins'; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ ऐ महबूब तुम फ़रमा दो कि लोगो अगर तुम अल्लाह को दोस्त रखते हो तो मेरे फ़रमांबरदार हो जाओ अल्लाह तुम्हें दोस्त रखेगा (फ़64) और तुम्हारे गुनाह बख़्श देगा और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 64 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ کی محبّت کا دعوٰی جب ہی سچّا ہوسکتا ہے جب آدمی سیّد عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا متبع ہو اور حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اختیار کرے
شانِ نزول حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم قریش کے پاس ٹھہرے جنہوں نے خانہ کعبہ میں بت نصب کئے تھے اور انہیں سجا سجا کر ان کو سجدہ کررہے تھے حضور نے فرمایا اے گروہِ قریش خدا کی قسم تم اپنے آباء حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعیل کے دین کے خلاف ہوگئے قریش نے کہا ہم ان بتوں کو اللّٰہ کی محبت میں پوجتے ہیں تاکہ یہ ہمیں اللّٰہ سے قریب کریں اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور بتایا گیا کہ محبّتِ الٰہی کا دعوٰی سیّد عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے اتباع و فرماں برداری کے بغیر قابلِ قبول نہیں جو اس دعوے کا ثبوت دینا چاہے حضور کی غلامی کرے اور حضور نے بت پرستی کو منع فرمایا تو بت پرستی کرنے والا حضور کا نافرمان اور محبّتِ الٰہی کے دعوٰی میں جھوٹا ہے
( AL-IMRAN - 3:31 )
________________
Al Quran :
★ قُلۡ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ وَ اِخۡوَانُکُمۡ وَ اَزۡوَاجُکُمۡ وَ عَشِیۡرَتُکُمۡ وَ اَمۡوَالُۨ اقۡتَرَفۡتُمُوۡہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخۡشَوۡنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرۡضَوۡنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿٪۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللّٰہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللّٰہ اپنا حکم لائے (ف۴۸) اور اللّٰہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا
◆ Say, 'If your fathers, and your sons, and your brothers, and your wives, and your tribe, and your acquired wealth, and the trade in which you fear a loss, and the houses of your liking – if all these are dearer to you than Allah and His Noble Messenger and fighting in His way, then wait until Allah brings about His command; and Allah does not guide the sinful.'
◆ तुम फ़रमाओ अगर तुम्हारे बाप और तुम्हारे बेटे और तुम्हारे भाई और तुम्हारी औरतें और तुम्हारा कुन्बा और तुम्हारी कमाई के माल और वह सौदा जिसके नुक़्सान का तुम्हें डर है और तुम्हारे पसन्द के मकान यह चीज़ें अल्लाह और उसके रसूल और उसकी राह में लड़ने से ज़्यादा प्यारी हों तो रास्ता देखो यहाँ तक कि अल्लाह अपना हुक्म लाये (फ़48) और अल्लाह फ़ासिक़ों को राह नहीं देता।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 48 fa )
اور جلدی آنے والے عذاب میں مبتلا کرے یا دیر میں آنے والے میں ۔ اس آیت سے ثابت ہوا کہ دین کے محفوظ رکھنے کے لئے دنیا کی مَشقت برداشت کرنا مسلمان پر لازم ہے اور اللّٰہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے مقابل دنیوی تعلقات کچھ قابلِ اِلتفات نہیں اور خدا اور رسول کی مَحبت ایمان کی دلیل ہے ۔
( AL-TAUBA - 9:24 )
___________
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے معجزات
Al Quran :
★ وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ رَیۡبٍ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلٰی عَبۡدِنَا فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَۃٍ مِّنۡ مِّثۡلِہٖ ۪ وَ ادۡعُوۡا شُہَدَآءَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۲۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے اپنے خاص بندے (ف۳۷) پر اتارا تو اس جیسی ایک سورت تو لے آؤ (ف ۳۸) اور اللّٰہ کے سوا اپنے سب حمائتیوں کو بلالو اگر تم سچے ہو
◆ And if you are in any doubt concerning what We have sent down upon Our distinguished bondman (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), bring forth a single surah (chapter) equal to it; and call upon all your supporters, other than Allah, if you are truthful.
◆ और अगर तुम्हें कुछ शक हो उसमें जो हमने अपने ख़ास बन्दे (फ़37) पर उतारा तो इस जैसी एक सूरत तो ले आओ (फ़38) और अल्लाह के सिवा अपने सब हिमायतियों को बुला लो अगर तुम सच्चे हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 37 fa )
بندۂ خاص سے حضور پر نور سیدِ عالم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم مراد ہیں ۔
( 38 fa )
یعنی ایسی سورت بنا کر لاؤ جو فصاحت و بلاغت اور حسنِ نظم و ترتیب اور غیب کی خبریں دینے میں قرآنِ پاک کی مثل ہو ۔
( AL-BAQARA - 2:23 )
_______________
Al Quran :
★ وَ یَوۡمَ نَبۡعَثُ فِیۡ کُلِّ اُمَّۃٍ شَہِیۡدًا عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ جِئۡنَا بِکَ شَہِیۡدًا عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ ؕ وَ نَزَّلۡنَا عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ تِبۡیَانًا لِّکُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً وَّ بُشۡرٰی لِلۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿٪۸۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جس دن ہم ہر گروہ میں ایک گواہ انہیں میں سے اٹھائیں گے کہ ان پر گواہی دے (ف۲۰۱) اور اے محبوب تمہیں ان سب پر (ف۲۰۲) شاہد بناکر لائیں گے اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے (ف۲۰۳) اور ہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو
◆ And the day when We will raise from every group, a witness from among them, in order to testify against them and will bring you O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him) as a witness upon them all; and We have sent down this Qur’an upon you which is a clear explanation of all things, and a guidance and a mercy and glad tidings to the Muslims.
◆ और जिस दिन हम हर गरोह में एक गवाह उन्हीं में से उठायेंगे कि उन पर गवाही दे (फ़201) और ऐ महबूब तुम्हें उन सब पर (फ़202) शाहिद बना कर लायेंगे और हमने तुम पर यह क़ुरआन उतारा कि हर चीज़ का रौशन बयान है (फ़203) और हिदायत और रहमत और बशारत मुसलमानों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 201 fa )
یہ گواہ انبیاء ہوں گے جو اپنی اپنی اُمّتوں پر گواہی دیں گے ۔
( 202 fa )
اُمّتوں اور ان کے شاہدوں پر جو انبیاء ہوں گے جیسا کہ دوسری آیت میں وارد ہوا فَکَیْفَ اِذَاجِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَھِیدٍ وَّ جِئْنَا بِکَ عَلیٰ ھٰؤُلَۤا ءِ شَھِیْداً ۔ (ابوالسعو د و غیرہ)
( 203 fa )
جیسا کہ دوسری آیت میں ارشاد فرمایا ''مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْئٍ'' اور ترمذی کی حدیث میں ہے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیش آنے والے فتنوں کی خبر دی ، صحابہ نے ان سے خلاص کا طریقہ دریافت کیا ، فرمایا کتاب اللہ میں تم سے پہلے واقعات کی بھی خبر ہے ، تم سے بعد کے واقعات کی بھی اور تمہارے مابین کاعلم بھی ۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرمایا جو علم چاہے وہ قرآن کو لازم کر لے ، اس میں اولین و آخرین کی خبریں ہیں ۔ امام شافعی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ اُمّت کے سارے علوم حدیث کی شرح ہیں اور حدیث قرآن کی اور یہ بھی فرمایا کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کوئی حکم بھی فرمایا وہ وہی تھا جو آپ کو قرآنِ پاک سے مفہوم ہوا ۔ ابوبکر بن مجاہد سے منقول ہے انہوں نے ایک روز فرمایا کہ عالَم میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کتاب اللہ یعنی قرآن شریف میں مذکور نہ ہو اس پر کسی نے ان سے کہا سراؤں کا ذکر کہاں ہے ؟ فرمایا اس آیت '' لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتاً غَیْرَ مَسْکُوْنَۃٍ فِیْھَا مَتَاعٌ لَّکُمْ الخ'' ابنِ ابو الفضل مرسی نے کہا کہ اولین و آخرین کے تمام علوم قرآنِ پاک میں ہیں ۔ غرض یہ کتاب جامع ہے جمیع علوم کی جس کسی کو اس کا جتنا علم ملا ہے اتنا ہی جانتا ہے ۔
( AN-NAHL - 16:89 )
_____________
Al Quran :
★ سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ اَسۡرٰی بِعَبۡدِہٖ لَیۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اِلَی الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِیۡ بٰرَکۡنَا حَوۡلَہٗ لِنُرِیَہٗ مِنۡ اٰیٰتِنَا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡبَصِیۡرُ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پاکی ہے اسے (ف۲) جوراتوں رات اپنے بندے (ف۳) کو لے گیا (ف۴)مسجد حرام سے مسجد اقصا تک(ف۵)جس کے گرداگرد ہم نے برکت رکھی(ف۶) کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے
◆ Purity is to Him Who took His bondman in a part of the night from the Sacred Mosque to the Aqsa Mosque around which We have placed blessings, in order that We may show him Our great signs; indeed he is the listener, the beholder. (This verse refers to the physical journey of Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – to Al Aqsa Mosque and from there to the heavens and beyond. The entire journey back to Mecca was completed within a small part of the night.)
◆ पाकी है उसे (फ़2) जो रातों रात अपने बन्दे (फ़3) को ले गया (फ़4) मस्जिदे हराम से मस्जिदे अक़्सा तक (फ़5) जिसके गिर्दागिर्द हमने बरकत रखी (फ़6) कि हम उसे अपनी अज़ीम निशानियां दिखायें, बेशक वह सुनता देखता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
منزّہ ہے اس کی ذات ہر عیب و نقص سے ۔
( 3 fa )
محبوب محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ۔
( 4 fa )
شبِ معراج ۔
( 5 fa )
جس کا فاصلہ چالیس منزل یعنی سوا مہینہ سے زیادہ کی راہ ہے ۔
شانِ نُزول : جب سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم شبِ معراج درجاتِ عالیہ و مراتبِ رفیعہ پر فائز ہوئے تو رب عزّوجلَّ نے خِطاب فرمایا اے محمّد (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) یہ فضیلت و شرف میں نے تمہیں کیوں عطا فرمایا ؟ حضور نے عرض کیا اس لئے کہ تو نے مجھے عبدیّت کے ساتھ اپنی طرف منسوب فرمایا ۔ اس پر یہ آیتِ مبارکہ نازِل ہوئی ۔ (خازن)
( 6 fa )
دینی بھی دنیوی بھی کہ وہ سرزمینِ پاک وحی کی جائے نزول اور انبیاء کی عبادت گاہ اور ان کا جائے قیام و قبلۂ عبادت ہے اور کثرتِ انہار و اشجار سے وہ زمین سرسبز و شاداب اور میووں اور پھلوں کی کثرت سے بہترین عیش و راحت کا مقام ہے ۔ معراج شریف نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ایک جلیل معجِزہ اور اللہ تعالٰی کی عظیم نعمت ہے اور اس سے حضور کا وہ کمال قرب ظاہر ہوتا ہے جو مخلوقِ الٰہی میں آپ کے سوا کسی کو میسّر نہیں ۔ نبوّت کے بارہویں سال سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم معراج سے نوازے گئے مہینہ میں اختلاف ہے مگر اشہر یہ ہے کہ ستائیسویں رجب کو معراج ہوئی مکّہ مکرّمہ سے حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا بیت المقدس تک شب کے چھوٹے حصّہ میں تشریف لے جانا نصِّ قرآنی سے ثابت ہے اس کا منکِر کافر ہے اور آسمانوں کی سیر اور منازلِ قرب میں پہنچنا احادیثِ صحیحہ معتمدہ مشہورہ سے ثابت ہے جو حدِّ تواتر کے قریب پہنچ گئی ہیں اس کا منکِر گمراہ ہے ، معراج شریف بحالتِ بیداری جسم و روح دونوں کے ساتھ واقع ہوئی یہی جمہور اہلِ اسلام کا عقیدہ ہے اور اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی کثیر جماعتیں اور حضور کے اجلّہ اصحاب اسی کے معتقد ہیں ۔ نصوصِ آیات و احادیث سے بھی یہی مستفاد ہوتا ہے ، تِیرہ دماغان فلسفہ کے اوہامِ فاسدہ مَحض باطل ہیں قدرتِ الٰہی کے معتقد کے سامنے وہ تمام شبہات مَحض بے حقیقت ہیں ۔ حضرت جبریل کا براق لے کر حاضر ہونا ، سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو غایت اکرام و احترام کے ساتھ سوار کر کے لے جانا ، بیت المقدس میں سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا انبیاء کی امامت فرمانا پھر وہاں سے سیرِ سمٰوٰت کی طرف متوجہ ہونا ، جبریلِ امین کا ہر ہر آسمان کے دروازہ کو کھلوانا ، ہر ہر آسمان پر وہاں کے صاحبِ مقام انبیاء علیہم السّلام کا شرفِ زیارت سے مشرف ہونا اور حضور کی تکریم کرنا ، احترام بجا لانا ، تشریف آوری کی مبارک بادیں دینا ، حضور کا ایک آسمان سے دوسرے آسمان کی طرف سیر فرمانا ، وہاں کے عجائب دیکھنا اور تمام مقرّبین کی نہایتِ منازل سِدرۃ المنتہٰی کو پہنچنا ، جہاں سے آگے بڑھنے کی کسی مَلَکِ مقرّب کو بھی مجال نہیں ہے ، جبریلِ امین کا وہاں معذرت کر کے رہ جانا ، پھر مقامِ قربِ خاص میں حضور کا ترقیاں فرمانا اور اس قربِ اعلٰی میں پہنچنا کہ جس کے تصوّر تک خَلق کے اوہام و افکار بھی پرواز سے عاجز ہیں ، وہاں موردِ رحمت و کرم ہونا اور انعاماتِ الٰہیہ اور خصائصِ نِعَم سے سرفراز فرمایا جانا اور ملکوتِ سمٰوٰت و ارض اور ان سے افضل و برتر علوم پانا اور امّت کے لئے نمازیں فرض ہونا ، حضور کا شفاعت فرمانا ، جنّت و دوزخ کی سیریں اور پھر اپنی جگہ واپس تشریف لانا اور اس واقعہ کی خبریں دینا ، کُفّار کا اس پر شورشیں مچانا اور بیت المقدس کی عمارت کا حال اور مُلکِ شام جانے والے قافلوں کی کیفیّتیں حضو
ر علیہ الصلٰوۃ والسلام سے دریافت کرنا ، حضور کا سب کچھ بتانا ، اور قافلوں کے جو احوال حضور نے بتائے قافلوں کے آنے پر ان کی تصدیق ہونا ، یہ تمام صحاح کی معتبر احادیث سے ثابت ہے اور بکثرت احادیث ان تمام امور کے بیان اور ان کی تفاصیل سے مملو ہیں ۔
( BANI-ISRAEL - 17:1 )
________________
Al Quran :
★ وَ النَّجۡمِ اِذَا ہَوٰی ۙ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس پیارے چمکتے تارے محمّد کی قسم جب یہ معراج سے اترے (ف۲)
◆ By oath of the beloved shining star Mohammed (peace and blessings be upon him), when he returned from the Ascent.
◆ उस प्यारे चमकते तारे मुहम्मद की क़सम जब यह मेअराज से उतरे। (फ़2)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
نجم کی تفسیر میں مفسّرین کے بہت سے قول ہیں بعض نے ثریّا مراد لیا ہے اگرچہ ثریّا کئی تارے ہیں لیکن نجم کا اطلاق ان پر عرب کی عادت ہے ۔ بعض نے نجم سے جنسِ نجوم مراد لی ہے ۔ بعض نے وہ نباتا ت جو ساق نہیں رکھتے ، زمین پر پھیلتے ہیں ۔ بعض نے نجم سے قرآن مراد لیا ہے لیکن سب سے لذیذ تفسیر وہ ہے جو حضرت مترجِم قدّس سرّہ نے اختیار فرمائی کہ نجم سے مراد ہے ذاتِ گرامی ہادیِ برحق سیّدِ انبیاء محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ۔ (خازن)
( AL-NAJM - 53:1 )
______________
Al Quran :
★ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰی ۙ﴿۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پھر وہ جلوہ نزدیک ہوا (ف۱۰)
◆ Then the Spectacle became closer, and came down in full view.
◆ फिर वह जलवा नज़दीक हुआ। (फ़10)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 10 fa )
اس کے معنٰی میں بھی مفسّرین کے کئی قول ہیں ۔ ایک قول یہ ہے کہ حضرت جبریل کا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے قریب ہونا مراد ہے کہ وہ اپنی صورت اصلی دکھادینے کے بعد حضورِ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قرب میں حاضر ہوئے دوسرے معنٰی یہ ہیں کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم حضرتِ حق کے قرب سے مشرف ہوئے تیسرے یہ کہ اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنے قرب کی نعمت سے نوازا اور یہ ہی صحیح تر ہے ۔
( AL-NAJM - 53:8 )
________________
Al Quran :
★ فَکَانَ قَابَ قَوۡسَیۡنِ اَوۡ اَدۡنٰی ۚ﴿۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پھر خوب اُتر آیا (ف۱۱) تو اس جلوے اور اس محبوب میں دو ہاتھ کا فاصلہ رہا بلکہ اس سے بھی کم (ف۱۲)
◆ So the distance between the Spectacle and the beloved was only two arms’ length, or even less. (The Heavenly Journey of Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – was with body and soul.)
◆ फिर ख़ूब उतर आया (फ़11) तो उस जलवे और उस महबूब में दो हाथ का फ़ासिला रहा बल्कि उससे भी कम। (फ़12)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 11 fa )
اس میں چند قول ہیں ایک تویہ کہ نزدیک ہونے سے حضور کا عروج و وصول مراد ہے اور اتر آنے سے نزول ورجوع تو حاصلِ معنٰی یہ ہے کہ حق تعالٰی کے قرب میں باریاب ہوئے پھر وصال کی نعمتوں سے فیض یاب ہو کر خَلق کی طرف متوجّہ ہوئے ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ حضرت ربُّ العزّت اپنے لطف و رحمت کے ساتھ اپنے حبیب سے قریب ہو اور اس قرب میں زیادتی فرمائی تیسرا قول یہ ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے مقربِ درگاہِ ربوبیّت ہو کر سجدۂِ طاعت ادا کیا ۔ (روح البیان) بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے کہ قریب ہوا جبّار ربُّ العزّت الخ ۔ (خازن)
( 12 fa )
یہ اشارہ ہے تاکیدِ قرب کی طرف کہ قرب اپنے کمال کو پہنچا اور با ادب احبّاء میں جو نزدیکی متصور ہو سکتی ہے وہ اپنی غایت کو پہنچی ۔
( AL-NAJM - 53:9 )
_____________
Al Quran :
★ اِقۡتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَ انۡشَقَّ الۡقَمَرُ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پاس آئی قیامت اور (ف۲) شق ہوگیا چاند (ف۳)
◆ The Last Day came near, and the moon split apart.
◆ पास आई क़ियामत और (फ़2) शक़ हो गया चाँद। (फ़3)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
اس کے نزدیک ہونے کی نشانی ظاہر ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے معجزہ سے ۔
( 3 fa )
دوپارہ ہو کر شق القمر جس کا اس آیت میں بیان ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے معجزاتِ باہرہ میں سے ہے ، اہلِ مکّہ نے حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے ایک معجزہ کی درخواست کی تھی تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے چاند شق کرکے دکھایا ، چاند کے دو حصّے ہو گئے اور ایک حصّہ دوسرے سے جدا ہو گیا اور فرمایا کہ گواہ رہو ، قریش نے کہا محمّد ( مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)جادو سے ہماری نظر بند کردی ہے ، اس پر انہیں کی جماعت کے لوگوں نے کہا کہ اگر یہ نظر بندی ہے تو باہر کہیں بھی کسی کو چاند کے دو حصّے نظر نہ آئے ہوں گے ، اب جو قافلے آنے والے ہیں ان کی جستجو رکھو اور مسافروں سے دریافت کرو ، اگر دوسرے مقامات سے بھی چاند شق ہونا دیکھا گیا ہے تو بے شک معجزہ ہے چنانچہ سفر سے آنے والوں سے دریافت کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے دیکھا کہ اس روز چاند کے دوحصّے ہوگئے تھے ، مشرکین کو انکار کی گنجائش نہ رہی اور وہ جاہلانہ طور پر جادو ہی جادو کہتے رہے ، صحاح کی احادیثِ کثیرہ میں اس معجزۂِ عظیمہ کا بیان ہے اور خبر اس درجۂِ شہرت کو پہنچ گئی ہے کہ اس کا انکار کرنا عقل و انصاف سے دشمنی اور بے دینی ہے ۔
( AL-QAMAR - 54:1 )
_____________
Al Quran :
★ مَا زَاغَ الۡبَصَرُ وَ مَا طَغٰی ﴿۱۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ آنکھ نہ کسی طرف پھری نہ حد سے بڑھی (ف۱۹)
◆ The sight did not shift, nor did it cross the limits.
◆ आंख न किसी तरफ़ फिरी न हद से बढ़ी। (फ़19)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 19 fa )
اس میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے کمالِ قوّت کا اظہار ہے کہ اس مقام میں جہاں عقلیں حیرت زدہ ہیں آپ ثابت رہے اور جس نور کا دیدار مقصود تھا اس سے بہر ہ اندوز ہوئے ، داہنے بائیں کسی طرف ملتفت نہ ہوئے ، نہ مقصودکی دید سے آنکھ پھیری ، نہ حضرت موسٰی علیہ السلام کی طرح بے ہوش ہوئے بلکہ اس مقام عظیم میں ثابت رہے ۔
( AL-NAJM - 53:17 )
________________
Al Quran :
★ اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا عَلَیۡکَ الۡقُرۡاٰنَ تَنۡزِیۡلًا ﴿ۚ۲۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بے شک ہم نے تم پر (ف۳۸) قرآن بتدریج اتارا (ف۳۹)
◆ Indeed We have sent down the Qur’an upon you, in stages.
◆ बेशक हमने तुम पर (फ़38) क़ुरआन बतदरीज उतारा। (फ़39)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 38 fa )
اے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ۔
( 39 fa )
آیت آیت کرکے اورا س میں اللہ تعالٰی کی بڑی حکمتیں ہیں ۔
( AL-DAHR - 76:23 )
________
Al Quran :
★ وَ اِنۡ یَّرَوۡا اٰیَۃً یُّعۡرِضُوۡا وَ یَقُوۡلُوۡا سِحۡرٌ مُّسۡتَمِرٌّ ﴿۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر دیکھیں (ف۴) کوئی نشانی تو منھ پھیرتے (ف۵) اور کہتے ہیں یہ تو جادو ہے چلا آتا
◆ And when they see a sign, they turn away and say, 'Just a customary magic!'
◆ और अगर देख़ें (फ़4) कोई निशानी तो मुंह फेरते (फ़5) और कहते हैं यह तो जादू है चला आता।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 4 fa )
اہلِ مکّہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صدق و نبوّت پر دلالت کرنے والی ۔
( 5 fa )
اس کی تصدیق اور نبی علیہ الصلٰوۃ والسلام پر ایمان لانے سے ۔
( AL-QAMAR - 54:2 )
________
محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا خلق عظیم
Al Quran :
★ وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیۡمٍ ﴿۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بے شک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے(ف ۶)
◆ And indeed you possess an exemplary character.
◆ और बेशक तुम्हारी ख़ू-बू बड़ी शान की है। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 6 fa )
حضرت اُمُّ المومنین عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا خُلق قرآن ہے ۔ حدیث شریف میں ہے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے مجھے مکارمِ اخلاق و محاسنِ افعال کی تکمیل وتتمیم کے لئے مبعوث فرمایا ۔
( AL-QALAM - 68:4 )
________________
Al Quran :
★ فَبِمَا رَحۡمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنۡتَ لَہُمۡ ۚ وَ لَوۡ کُنۡتَ فَظًّا غَلِیۡظَ الۡقَلۡبِ لَانۡفَضُّوۡا مِنۡ حَوۡلِکَ ۪ فَاعۡفُ عَنۡہُمۡ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ وَ شَاوِرۡہُمۡ فِی الۡاَمۡرِ ۚ فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِیۡنَ ﴿۱۵۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو کیسی کچھ اللّٰہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب تم ان کے لئے نرم دل ہوئے (ف۳۰۱) اور اگر تند مزاج سخت دل ہوتے (ف۳۰۲) تو وہ ضرور تمہاری گرد سے پریشان ہوجاتے تو تم انہیں معاف فرماؤ اور ان کی شفاعت کرو (ف۳۰۳) اور کاموں میں ان سے مشورہ لو (ف۳۰۴) اور جو کسی بات کا ارادہ پکا کرلو تو اللّٰہ پر بھروسہ کرو (ف۳۰۵) بے شک توکل والے اللّٰہ کو پیارے ہیں
◆ So what a great mercy it is from Allah that you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), are lenient towards them; and if you had been stern and hardhearted (unsympathetic) they would have certainly been uneasy in your company; so forgive them and intercede for them and consult with them in the conduct of affairs; and when you decide upon something, rely upon Allah; indeed Allah loves those who trust (Him).
◆ तो कैसी कुछ अल्लाह की मेहरबानी है कि ऐ महबूब तुम उनके लिये नर्म दिल हुए (फ़301) और अगर तुन्द मिज़ाज सख़्त दिल होते (फ़302) तो वह ज़रूर तुम्हारी गिर्द से परेशान हो जाते तो तुम उन्हें माफ़ फ़रमाओ और उनकी शफ़ाअत करो (फ़303) और कामों में उनसे मशवरा लो (फ़304) और जो किसी बात का इरादा पक्का कर लो तो अल्लाह पर भरोसा करो (फ़305) बेशक तवव्कुल वाले अल्लाह को प्यारे हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 301 fa )
اور آپ کے مزاج میں اِس درجہ لُطف و کرم اور راْفت ورحمت ہوئی کہ روزِ اُحد غضب نہ فرمایا۔
( 302 fa )
اور شدّت و غِلظت سے کام لیتے۔
( 303 fa )
تاکہ اللّٰہ تعالیٰ معاف فرمائے۔
( 304 fa )
کہ اُس میں اُن کی دِلداری بھی ہے اور عزّت افزائی بھی اور یہ فائدہ بھی کہ مشورہ سنّت ہوجائے گا اور آئندہ امّت اِس سے نفع اُٹھاتی رہے گی۔ مشورہ کے معنٰی ہیں کِسی امر میں رائے دریافت کرنا
مسئلہ : اِس سے اِجتہاد کا جواز اور قِیاس کا حجّت ہونا ثابت ہوا۔(مدارک و خازن)
( 305 fa )
توکل کے معنی ہیں اللّٰہ تبارک و تعالیٰ پر اعتماد کرنا اور کاموں کو اُس کے سپرد کردینا مقصُود یہ ہے کہ بندے کا اعتماد تمام کاموں میں اللّٰہ پر ہونا چاہئے
مسئلہ: اس سے معلوم ہوا ہے کہ مشورہ توکل کے خلاف نہیں ہے۔
( AL-IMRAN - 3:159 )
___________
Al Quran :
★ لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول (ف۳۰۷) جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان (ف۳۰۸)
◆ Indeed there has come to you a Noble Messenger from among you – your falling into hardship aggrieves him, most concerned for your well being, for the Muslims most compassionate, most merciful.
◆ बेशक तुम्हारे पास तशरीफ़ लाये तुम में से वह रसूल (फ़307) जिन पर तुम्हारा मशक़्क़त में पड़ना गिराँ है तुम्हारी भलाई के निहायत चाहने वाले मुसलमानों पर कमाले मेहरबान मेहरबान। (फ़308)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 307 fa )
محمّدِ مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم عربی قرشی ، جن کے حسب و نسب کو تم خوب پہچانتے ہوکہ تم میں سب سے عالی نسب ہیں اور تم ان کے صدق و امانت ، زہد و تقوٰی ، طہارت وتقدّس اور اخلا قِ حمیدہ کو بھی خوب جانتے ہو اور ایک قراء ۃ میں'' اَنْفَسِکُمْ'' بفتحِ فا آیا ہے ، اس کے معنٰی ہیں کہ تم میں سب سے نفیس تر اور اشرف و افضل ۔ اس آیتِ کریمہ میں سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری یعنی آپ کے میلادِ مبارک کا بیان ہے ۔ ترمذی کی حدیث سے بھی ثابت ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پیدائش کا بیان قیام کر کے فرمایا ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ محفلِ میلادِ مبارک کی اصل قرآن و حدیث سے ثابت ہے ۔
( 308 fa )
اس آیت میں اللّٰہ تبارک وتعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے دو ناموں سے مشرف فرمایا ۔ یہ کمال تکریم ہے اس سرورِ انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ۔
( AL-TAUBA - 9:128 )
_____________
Al Quran :
★ قُلۡ لَّوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا تَلَوۡتُہٗ عَلَیۡکُمۡ وَ لَاۤ اَدۡرٰىکُمۡ بِہٖ ۫ۖ فَقَدۡ لَبِثۡتُ فِیۡکُمۡ عُمُرًا مِّنۡ قَبۡلِہٖ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ اگر اللّٰہ چاہتا تو میں اسے تم پر نہ پڑھتا نہ وہ تم کو اس سے خبردار کرتا (ف۳۸) تو میں اس سے پہلے تم میں اپنی ایک عمر گزار چکا ہوں (ف۳۹) تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۴۰)
◆ Say, 'Had Allah willed I would not have recited it to you nor would He have made it known to you; so before this* I have spent an age among you; so do you not have sense?' (* Before Allah’s command to recite the Qur’an to you.)
◆ तुम फ़रमाओ अगर अल्लाह चाहता तो मैं इसे तुम पर न पढ़ाता न वह तुम को इससे ख़बरदार करता (फ़38) तो मैं इससे पहले तुम में अपनी एक उम्र गुज़ार चुका हूं (फ़39) तो क्या तुम्हें अक़्ल नहीं। (फ़40)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 38 fa )
یعنی اس کی تلاوت مَحض اللّٰہ تعالٰی کی مرضی سے ہے ۔
( 39 fa )
اور چالیس سال تم میں رہا ہوں ، اس زمانہ میں میں تمہارے پاس کچھ نہیں لایا اور میں نے تمہیں کچھ نہیں سنایا ، تم نے میرے احوال کا خوب مشاہدہ کیا ہے ، میں نے کسی سے ایک حرف نہیں پڑھا ، کسی کتاب کا مطالعہ نہ کیا ، اس کے بعد یہ کتابِ عظیم لایا جس کے حضور ہر ایک کلامِ فصیح پست اور بے حقیقت ہوگیا ۔ اس کتاب میں نفیس علوم ہیں ، اصول و فروع کا بیان ہے ، احکام و آداب میں مکارمِ اخلاق کی تعلیم ہے ، غیبی خبریں ہیں ، اس کی فصاحت و بلاغت نے ملک بھر کے فُصَحاء و بُلَغاء کو عاجز کر دیا ہے ، ہر صاحبِ عقلِ سلیم کے لئے یہ بات اظہر من الشمس ہوگئی ہے کہ یہ بغیر وحیٔ الٰہی کے ممکن ہی نہیں ۔
( 40 fa )
کہ اتنا سمجھ سکو کہ یہ قرآن اللّٰہ کی طرف سے ہے مخلوق کی قدرت میں نہیں کہ اس کی مثل بنا سکے ۔
( YUNUS - 10:16 )
_______________
حضور صلی اللہ علیہ و سلم نور بھی ہیں اور بشر بھی
Al Quran :
★ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یُّطۡفِـئُوۡا نُوۡرَ اللّٰہِ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ یَاۡبَی اللّٰہُ اِلَّاۤ اَنۡ یُّتِمَّ نُوۡرَہٗ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ چاہتے ہیں کہ اللّٰہ کا نور (ف۷۱) اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللّٰہ نہ مانے گا مگر اپنے نور کا پورا کرنا (ف۷۲) پڑے برا مانیں کافر
◆ They wish to extinguish the light of Allah with their mouths, but Allah will not agree except that He will perfect His light, even if the disbelievers get annoyed.
◆ चाहते हैं कि अल्लाह का नूर (फ़71) अपने मुंह से बुझा दें और अल्लाह न मानेगा मगर अपने नूर का पूरा करना (फ़72) पड़े बुरा मानें काफ़िर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 71 fa )
دینِ اسلام یا سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوّت کے دلائل ۔
( 72 fa )
اور اپنے دین کو غلبہ دینا ۔
( AL-TAUBA - 9:32 )
____________
Al Quran :
★ یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ قَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلُنَا یُبَیِّنُ لَکُمۡ کَثِیۡرًا مِّمَّا کُنۡتُمۡ تُخۡفُوۡنَ مِنَ الۡکِتٰبِ وَ یَعۡفُوۡا عَنۡ کَثِیۡرٍ ۬ؕ قَدۡ جَآءَکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ نُوۡرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۙ۱۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے کتاب والو (ف۵۴) بے شک تمہارے پاس ہمارے یہ رسول (ف۵۵) تشریف لائے کہ تم پر ظاہر فرماتے ہیں بہت سی وہ چیزیں جو تم نے کتاب میں چھپا ڈالی تھیں(ف۵۶) اور بہت سی معاف فرماتے ہیں (ف۵۷)
بے شک تمہارے پاس اللّٰہ کی طرف سے ایک نور آیا (ف۵۸) اور روشن کتاب(ف۵۹)
◆ O People given the Book(s)! Indeed this Noble Messenger (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) of Ours has come to you, revealing to you a lot of the things which you had hidden in the Book, and forgiving a lot of them; indeed towards you has come a light* from Allah, and a clear Book. (* The Holy Prophet is a light from Allah).
◆ ऐ किताब वालो (फ़54) बेशक तुम्हारे पास हमारे यह रसूल (फ़55) तशरीफ़ लाये कि तुम पर ज़ाहिर फ़रमाते हैं बहुत सी वह चीज़ें जो तुम ने किताब में छुपा डाली थीं (फ़56) और बहुत सी माफ़ फ़रमाते हैं (फ़57) बेशक तुम्हारे पास अल्लाह की तरफ़ से एक नूर आया (फ़58) और रौशन किताब। (फ़59)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 54 fa )
یہودیو و نصرانیو ۔
( 55 fa )
سیدِ عالَم محمّدِ مصطفٰے صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم ۔
( 56 fa )
جیسے کہ آیتِ رجم اور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے اوصاف اور حضور کا اس کو بیان فرمانا معجِزہ ہے ۔
( 57 fa )
اور ان کا ذکر بھی نہیں کرتے نہ ان پر مؤاخذہ فرماتے ہیں کیونکہ آپ اسی چیز کا ذکر فرماتے ہیں جس میں مصلحت ہو ۔
( 58 fa )
سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو نور فرمایا گیا کیونکہ آپ سے تاریکیٔ کُفر دور ہوئی اور راہِ حق واضح ہوئی ۔
( 59 fa )
یعنی قرآن شریف ۔
( AL-MAIDA - 5:15 )
_______________
Al Quran :
★ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یُّطۡفِـئُوۡا نُوۡرَ اللّٰہِ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ یَاۡبَی اللّٰہُ اِلَّاۤ اَنۡ یُّتِمَّ نُوۡرَہٗ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ چاہتے ہیں کہ اللّٰہ کا نور (ف۷۱) اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللّٰہ نہ مانے گا مگر اپنے نور کا پورا کرنا (ف۷۲) پڑے برا مانیں کافر
◆ They wish to extinguish the light of Allah with their mouths, but Allah will not agree except that He will perfect His light, even if the disbelievers get annoyed.
◆ चाहते हैं कि अल्लाह का नूर (फ़71) अपने मुंह से बुझा दें और अल्लाह न मानेगा मगर अपने नूर का पूरा करना (फ़72) पड़े बुरा मानें काफ़िर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 71 fa )
دینِ اسلام یا سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوّت کے دلائل ۔
( 72 fa )
اور اپنے دین کو غلبہ دینا ۔
( AL-TAUBA - 9:32 )
______________
Al Quran :
★ قُلۡ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثۡلُکُمۡ یُوۡحٰۤی اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰـہُکُمۡ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ۚ فَمَنۡ کَانَ یَرۡجُوۡا لِقَآءَ رَبِّہٖ فَلۡیَعۡمَلۡ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشۡرِکۡ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖۤ اَحَدًا ﴿۱۱۰﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ ظاہر صورت بشری میں تو میں تم جیسا ہوں (ف۲۲۲) مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے (ف۲۲۳) تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اسے چاہئے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے (ف۲۲۴)
◆ Proclaim, 'Physically I am a human* like you – my Lord sends divine revelations to me – that your God is only One God; so whoever expects to the meet his Lord must perform good deeds and not ascribe anyone as a partner in the worship of his Lord.' (* Human but not equal to you, in fact the greatest in spiritual status.)
◆ तुम फ़रमाओ ज़ाहिर सूरत बशरी में तो मैं तुम जैसा हूं (फ़222) मुझे वही आती है कि तुम्हारा मअबूद एक ही मअबूद है (फ़223) तो जिसे अपने रब से मिलने की उम्मीद हो उसे चाहिये कि नेक काम करे और अपने रब की बन्दगी में किसी को शरीक न करे। (फ़224)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 1 fa )
سورۂ ق ۤمکّیہ ہے ، اس میں تین ۳رکوع ، پینتالیس۴۵ آیتیں ، تین سو ستّاون ۳۵۷کلمے اور ایک ہزار چار سو چورانوے۱۴۹۴ حرف ہیں ۔
( AL-KAHF - 18:110 )
________________
Al Quran :
★ اَللّٰہُ نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ مَثَلُ نُوۡرِہٖ کَمِشۡکٰوۃٍ فِیۡہَا مِصۡبَاحٌ ؕ اَلۡمِصۡبَاحُ فِیۡ زُجَاجَۃٍ ؕ اَلزُّجَاجَۃُ کَاَنَّہَا کَوۡکَبٌ دُرِّیٌّ یُّوۡقَدُ مِنۡ شَجَرَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ زَیۡتُوۡنَۃٍ لَّا شَرۡقِیَّۃٍ وَّ لَا غَرۡبِیَّۃٍ ۙ یَّکَادُ زَیۡتُہَا یُضِیۡٓءُ وَ لَوۡ لَمۡ تَمۡسَسۡہُ نَارٌ ؕ نُوۡرٌ عَلٰی نُوۡرٍ ؕ یَہۡدِی اللّٰہُ لِنُوۡرِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ یَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡاَمۡثَالَ لِلنَّاسِ ؕ وَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿ۙ۳۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ نور ہے (ف۷۸) آسمانوں اور زمینوں کا اس کے نور کی (ف۷۹) مثال ایسی جیسے ایک طاق کہ اس میں چراغ ہے وہ چراغ ایک فانوس میں ہے وہ فانوس گویا ایک ستارہ ہے موتی سا چمکتا روشن ہوتا ہے برکت والے پیڑ زیتون سے (ف۸۰) جو نہ پورب کا نہ پچھم کا (ف۸۱) قریب ہے کہ اس کا تیل (ف۸۲) بھڑک اٹھے اگرچہ اسے آگ نہ چھوئے نور پر نور ہے (ف۸۳) اللّٰہ اپنے نور کی راہ بتاتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللّٰہ مثالیں بیان فرماتا ہے لوگوں کے لئے اور اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ Allah is the Light of the heavens and the earth; the example of His light is like a niche in which is a lamp; the lamp is in a glass; the glass is as if it were a star shining like a pearl, kindled by the blessed olive tree, neither of the east nor of the west – it is close that the oil itself get ablaze although the fire does not touch it; light upon light; Allah guides towards His light whomever He wills; and Allah illustrates examples for mankind; and Allah knows everything. (The Holy Prophet is a light from Allah)
◆ अल्लाह नूर है (फ़78) आसमानों और ज़मीनों का, उसके नूर की (फ़79) मिसाल ऐसी जैसे एक ताक़ कि उसमें चराग़ है, वह चराग़ एक फ़ानूस में है वह फ़ानूस गोया एक सितारा है मोती सा चमकता रौशन होता है बरकत वाले पेड़ ज़ैतून से (फ़80) जो न पूरब का न पच्छिम का (फ़81) क़रीब है कि उसका तेल (फ़82) भड़क उठे अगरचे उसे आग न छूए नूर पर नूर है (फ़83) अल्लाह अपने नूर की राह बताता है जिसे चाहता है और अल्लाह मिसालें बयान फ़रमाता है लोगों के लिये और अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 78 fa )
نور اللہ تعالٰی کے ناموں میں سے ایک نام ہے ۔ حضرت ا بنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا معنٰی یہ ہیں کہ اللہ آسمان و زمین کا ہادی ہے تو اہلِ سمٰوٰت و ارض اس کے نور سے حق کی راہ پاتے ہیں اور اس کی ہدایت سے گمراہی کی حیرت سے نجات حاصل کرتے ہیں ۔ بعض مفسِّرین نے فرمایا معنٰی یہ ہیں کہ اللہ تعالٰی آسمان و زمین کا منوّر فرمانے والا ہے ، اس نے آسمانوں کو ملائکہ سے اور زمین کو انبیاء سے منوّر کیا ۔
( 79 fa )
اللہ کے نور سے یا تو قلبِ مؤمن کی وہ نورانیت مراد ہے جس سے وہ ہدایت پاتا اور راہ یاب ہوتا ہے ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ اللہ کے اس نور کی مثال جو اس نے مؤمن کو عطا فرمایا ۔ بعض مفسِّرین نے اس نور سے قرآن مراد لیا اور ایک تفسیر یہ ہے کہ اس نور سے مراد سیدِ کائنات افضلِ موجودات حضرت رحمتِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔
( 80 fa )
یہ درخت نہایت کثیر البرکت ہے کیونکہ اس کا روغن جس کو زیت کہتے ہیں نہایت صاف و پاکیزہ روشنی دیتا ہے سر میں بھی لگایا جاتا ہے ، سالن اور نانخورش کی جگہ روٹی سے بھی کھایا جاتا ہے ، دنیا کے اور کسی تیل میں یہ وصف نہیں اور درختِ زیتون کے پتے نہیں گرتے ۔ (خازن)
( 81 fa )
بلکہ وسط کا ہے کہ نہ اسے گرمی سے ضَرر پہنچے نہ سردی سے اور وہ نہایت اجود و اعلٰی ہے اور اس کے پھل غایتِ اعتدال میں ۔
( 82 fa )
اپنی صفا و لطافت کے باعث خود ۔
( 83 fa )
اس تمثیل کے معنٰی میں اہلِ علم کے کئی قول ہیں ایک یہ کہ نور سے مراد ہدایت ہے اور معنٰی یہ ہیں کہ اللہ تعالٰی کی ہدایت غایتِ ظہور میں ہے کہ عالَمِ محسوسات میں اس کی تشبیہ ایسے روشن دان سے ہو سکتی ہے جس میں صاف شفاف فانوس ہو ، اس فانوس میں ایسا چراغ ہو جو نہایت ہی بہتر اور مصفّٰی زیتون سے روشن ہو کہ اس کی روشنی نہایت اعلٰی اور صاف ہو اور ایک قول یہ ہے کہ یہ تمثیل نورِ سیدِ انبیاء محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے کعب احبار سے فرمایا کہ اس آیت کے معنٰی بیان کرو انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے اپنے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مثال بیان فرمائی روشندان ( طاق) تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سینہ شریف ہے اور فانوس قلبِ مبارک اور چراغِ نبوّت کے شجرِ نبوّت سے روشن ہے اور اس نورِ مُحمّدی کی روشنی و اضائت اس مرتبۂ کمالِ ظہور پر ہے کہ اگر آپ اپنے نبی ہونے کا بیان بھی نہ فرمائیں جب بھی خَلق پر ظاہر ہو جائے اور حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے
کہ روشندان تو سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سینہ مبارک ہے اور فانوس قلبِ اطہر اور چراغ وہ نور جو اللہ تعالٰی نے اس میں رکھا کہ شرقی ہے نہ غربی ، نہ یہودی و نصرانی ، ایک شجرۂ مبارکہ سے روشن ہے وہ شجر حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ نورِ قلبِ ابراہیم پر نورِ مُحمّدی نور پر نور ہے اور محمد بن کعب قرظی نے کہا کہ روشن دان و فانوس تو حضرت اسمٰعیل علیہ السلام ہیں اور چراغ سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شجرۂ مبارکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کہ اکثر انبیاء آپ کی نسل سے ہیں اور شرقی و غربی نہ ہونے کے یہ معنٰی ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نہ یہودی تھے نہ نصرانی کیونکہ یہود مغرب کی طرف نماز پڑھتے ہیں اور نصارٰی مشرق کی طرف ، قریب ہے کہ محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محاسن و کمالات نُزولِ وحی سے قبل ہی خَلق پر ظاہر ہو جائیں ۔ نور پر نور یہ کہ نبی ہیں نسلِ نبی سے ، نورِ محمّدی ہے نور ابراہیمی پر ، اس کے علاوہ اور بھی بہت اقوال ہیں ۔ (خازن)
( AL-NOOR - 24:35 )
____________
Al Quran :
★ وَّ دَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ بِاِذۡنِہٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیۡرًا ﴿۴۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا (ف۱۱۲) او ر چمکادینے والا آفتاب (ف۱۱۳)
◆ And as a caller towards Allah, by His command, and as a sun that enlightens. (The Holy Prophet is a light from Allah.)
◆ और अल्लाह की तरफ़ उसके हुक्म से बुलाता (फ़112) और चमका देने वाला आफ़ताब। (फ़113)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 112 fa )
یعنی خَلق کو طاقتِ الٰہی کی دعوت دیتا ۔
( 113 fa )
سراج کا ترجمہ آفتاب قرآنِ کریم کے بالکل مطابق ہے کہ اس میں آفتاب کو سراج فرمایا گیا ہے جیسا کہ سورۂ نوح میں '' وَجَعَلَ الشَّمْسَ سِراَجاً ''اور آخِرِ پارہ کی پہلی سورۃ میں ہے'' وَجَعَلْنَا سِرَاجاً وَّھَّاجاً '' اور درحقیقت ہزاروں آفتابوں سے زیادہ روشنی آپ کے نورِ نبوّت نے پہنچائی اور کُفر و شرک کے ظلماتِ شدیدہ کو اپنے نُورِ حقیقت افروز سے دور کر دیا اور خَلق کے لئے معرفت و توحیدِ الٰہی تک پہنچنے کی راہیں روشن اور واضح کر دیں اور ضلالت کے وادیٔ تاریک میں راہ گم کرنے والوں کو اپنے انوارِ ہدایت سے راہ یاب فرمایا اور اپنے نورِ نبوّت سے ضمائر وبصائر اور قلوب و ارواح کو منوّر کیا ، حقیقت میں آپ کا وجود مبارک ایسا آفتابِ عالَم تاب ہے جس نے ہزارہا آفتاب بنا دیئے اسی لئے اس کی صفت میں منیر ارشاد فرمایا گیا ۔
( AL-AHZAB - 33:46 )
___________
Al Quran :
★ وَ النَّجۡمِ اِذَا ہَوٰی ۙ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس پیارے چمکتے تارے محمّد کی قسم جب یہ معراج سے اترے (ف۲)
◆ By oath of the beloved shining star Mohammed (peace and blessings be upon him), when he returned from the Ascent.
◆ उस प्यारे चमकते तारे मुहम्मद की क़सम जब यह मेअराज से उतरे। (फ़2)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
نجم کی تفسیر میں مفسّرین کے بہت سے قول ہیں بعض نے ثریّا مراد لیا ہے اگرچہ ثریّا کئی تارے ہیں لیکن نجم کا اطلاق ان پر عرب کی عادت ہے ۔ بعض نے نجم سے جنسِ نجوم مراد لی ہے ۔ بعض نے وہ نباتا ت جو ساق نہیں رکھتے ، زمین پر پھیلتے ہیں ۔ بعض نے نجم سے قرآن مراد لیا ہے لیکن سب سے لذیذ تفسیر وہ ہے جو حضرت مترجِم قدّس سرّہ نے اختیار فرمائی کہ نجم سے مراد ہے ذاتِ گرامی ہادیِ برحق سیّدِ انبیاء محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ۔ (خازن)
( AL-NAJM - 53:1 )
________________
Al Quran :
★ یُرِیۡدُوۡنَ لِیُطۡفِـئُوۡا نُوۡرَ اللّٰہِ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ اللّٰہُ مُتِمُّ نُوۡرِہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ چاہتے ہیں کہ اللّٰہ کا نور (ف۱۴) اپنے مونہوں سے بجھادیں (ف۱۵) اور اللّٰہ کو اپنا نور پورا کرنا پڑے بُرا مانیں کافر
◆ They wish to put out Allah’s light with their mouths, whereas Allah will perfect His light even if the disbelievers get annoyed.
◆ चाहते हैं कि अल्लाह का नूर (फ़14) अपने मुहों से बुझा दें (फ़15) और अल्लाह को अपना नूर पूरा करना पड़े बुरा मानें काफ़िर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 14 fa )
یعنی دِینِ برحق اسلام ۔
( 15 fa )
قرآنِ پاک کو شِعر و سِحر وکہانت بتا کر ۔
( AL-SAFF - 61:8 )
________________
آقا صلی اللہ علیہ و سلم حاظر و ناظر ہیں
Al Quran :
★ فَکَیۡفَ اِذَا جِئۡنَا مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍۭ بِشَہِیۡدٍ وَّ جِئۡنَا بِکَ عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ شَہِیۡدًا ﴿ؕ۴۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو کیسی ہوگی جب ہم ہر اُمت سے ایک گواہ لائیں (ف۱۲۳) اور اے محبوب تمہیں ان سب پر گواہ اور نگہبان بنا کر لائیں (ف۱۲۴)
◆ So how will it be when We bring a witness from each nation (religion), and We bring you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) as a witness and a watcher over them? (The Holy Prophet is a witness from Allah.)
◆ तो कैसी होगी जब हम हर उम्मत से एक गवाह लायें (फ़123) और ऐ महबूब, तुम्हें उन सब पर गवाह और निगहबान बना कर लायें। (फ़124)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 123 fa )
اُس نبی کو اور وہ اپنی امت کے ایمان و کفر و نفاق اور تمام افعال پر گواہی دیں کیونکہ انبیاء اپنی اُمتوں کے اَفعال سے باخبر ہوتے ہیں۔
( 124 fa )
کہ تم نبیُ الانبیاء اور سارا عالَم تمہاری اُمّت ۔
( AL-NISA - 4:41 )
____________
Al Quran :
★ وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنٰکُمۡ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوۡنُوۡا شُہَدَآءَ عَلَی النَّاسِ وَ یَکُوۡنَ الرَّسُوۡلُ عَلَیۡکُمۡ شَہِیۡدًا ؕ وَ مَا جَعَلۡنَا الۡقِبۡلَۃَ الَّتِیۡ کُنۡتَ عَلَیۡہَاۤ اِلَّا لِنَعۡلَمَ مَنۡ یَّتَّبِعُ الرَّسُوۡلَ مِمَّنۡ یَّنۡقَلِبُ عَلٰی عَقِبَیۡہِ ؕ وَ اِنۡ کَانَتۡ لَکَبِیۡرَۃً اِلَّا عَلَی الَّذِیۡنَ ہَدَی اللّٰہُ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُضِیۡعَ اِیۡمَانَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِالنَّاسِ لَرَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۴۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بات یوں ہی ہے کہ ہم نے تمہیں کیا سب امتوں میں افضل تم لوگوں پر گواہ ہو (ف۲۵۸) اور یہ رسول تمہارے نگہبان و گواہ
(ف۲۵۹) اور اے محبوب تم پہلے جس قبلہ پر تھے ہم نے وہ اسی لئے مقرر کیا تھا کہ دیکھیں کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے (ف۲۶۰) اور بیشک یہ بھاری تھی مگر ان پر جنہیں اللّٰہ نے ہدایت کی اور اللّٰہ کی شان نہیں کہ تمہارا ایمان اکارت کرے (ف۲۶۱) بیشک اللّٰہ آدمیوں پر بہت مہربان مہر والا ہے
◆ And so it is that We have made you the best nation* for you are witnesses** against mankind, and the Noble Messenger is your guardian and your witness; and (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) We had appointed the qiblah which you formerly observed only to see (test) who follows the Noble Messenger, and who turns away; and it was indeed hard except for those whom Allah guided; and it does not befit Allah’s Majesty to waste your faith! Indeed Allah is Most Compassionate, Most Merciful towards mankind. (* The best Ummah is that of Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him. ** The Holy Prophet is a witness from Allah.)
◆ और बात यूंही है कि हमने तुम्हें किया सब उम्मतों में अफ़ज़ल, कि तुम लोगों पर गवाह हो (फ़258) और यह रसूल तुम्हारे निगहबान व गवाह (फ़259) और ऐ महबूब तुम पहले जिस क़िब्ला पर थे हमने वह इसी लिये मुक़र्रर किया था कि देख़ें कौन रसूल की पैरवी करता है और कौन उलटे पाँव फिर जाता है (फ़260) और बेशक यह भारी थी मगर उन पर जिन्हें अल्लाह ने हिदायत की और अल्लाह की शान नहीं कि तुम्हारा ईमान अकारत करे (फ़261) बेशक अल्लाह आदमियों पर बहुत मेहरबान, महर वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 258 fa )
دنیاو آخرت میں مسئلہ: دنیا میں تو یہ کہ مسلمان کی شہادت مومن کافر سب کے حق میں شرعاً معتبر ہے اور کافر کی شہادت مسلمان پر معتبر نہیں۔ مسئلہ : اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس امت کا اجماع حجت لازم القبول ہے مسئلہ: اموات کے حق میں بھی اس امت کی شہادت معتبر ہے رحمت و عذاب کے فرشتے اس کے مطابق عمل کرتے ہیں صحاح کی حدیث میں ہے کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک جنازہ گزرا صحابہ نے اس کی تعریف کی حضور نے فرمایا واجب ہوئی پھر دوسرا جنازہ گزرا صحابہ نے اس کی برائی کی حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: واجب ہوئی حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے دریافت کیا کہ حضور کیا چیزواجب ہوئی ؟فرمایا: پہلے جنازہ کی تم نے تعریف کی اس کے لئے جنت واجب ہوئی دوسرے کی تم نے برائی بیان کی اس کے لئے دوزخ واجب ہوئی تم زمین میں اللّٰہ کے شہداء (گواہ) ہو پھر حضور نے یہ آیت تلاوت فرمائی مسئلہ : یہ تمام شہادتیں صلحاء اُمت اور اہل صدق کے ساتھ خاص ہیں اور ان کے معتبر ہونے کے لئے زبان کی نگہداشت شرط ہے جو لوگ زبان کی احتیاط نہیں کرتے اور بے جا خلاف شرع کلمات ان کی زبان سے نکلتے ہیں اور ناحق لعنت کرتے ہیں صحاح کی حدیث میں ہے کہ روز قیامت نہ وہ شافع ہوں گے نہ شاہد اس اُمت کی ایک شہادت یہ بھی ہے کہ آخرت میں جب تمام اولین و آخرین جمع ہوں گے اور کفار سے فرمایا جائے گا کیا تمہارے پاس میری طرف سے ڈرانے او راحکام پہنچانے والے نہیں آئے تو وہ انکار کریں گے اور کہیں گے کوئی نہیں آیا۔ حضرات انبیاء سے دریافت فرمایا جائے گا وہ عرض کریں گے کہ یہ جھوٹے ہیں ہم نے انہیں تبلیغ کی اس پر اُن سے '' اِقَامَۃً لِلْحُجَّۃِ'' دلیل طلب کی جائے گی وہ عرض کریں گے کہ اُمت محمدیہ ہماری شاہد ہے یہ اُمت پیغمبروںکی شہادت دے گی کہ ان حضرات نے تبلیغ فرمائی اس پر گزشتہ اُمت کے کفار کہیں گے اِنہیں کیا معلوم یہ ہم سے بعد ہوئے تھے دریافت فرمایا جائے گا تم کیسے جانتے ہو یہ عرض کریں گے یارب تو نے ہماری طرف اپنے رسول محمد مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا قرآن پاک نازل فرمایا ان کے ذریعے سے ہم قطعی و یقینی طور پر جانتے ہیں کہ حضرات انبیاء نے فرضِ تبلیغ علیٰ وجہ الکمال ادا کیا پھر سید انبیاء صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم سے آپ کی امت کی نسبت دریافت فرمایا جائے گا حضور انکی تصدیق فرمائیں گے۔ مسئلہ:اس سے معلوم ہوا کہ اشیاء معروفہ میں شہادت تسامع کے ساتھ بھی معتبر ہے یعنی
جن چیزوں کا علمِ یقینی سننے سے حاصل ہو اُس پر بھی شہادت دی جاسکتی ہے۔
( 259 fa )
امت کو تو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اطلاع کے ذریعہ سے احوال امم و تبلیغ انبیاء کا علم قطعی و یقینی حاصل ہے اور رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم بکرم الہٰی نور نبوت سے ہر شخص کے حال اور اس کی حقیقت ایمان اور اعمال نیک و بد اور اخلاص و نفاق سب پر مطلع ہیں
مسئلہ : اسی لئے حضور کی شہادت دنیا میں بحکم شرع امت کے حق میں مقبول ہے یہی وجہ ہے کہ حضور نے اپنے زمانہ کے حاضرین کے متعلق جو کچھ فرمایامثلاً:صحابہ و ازواج و اہل بیت کے فضائل و مناقب یا غائبوں اور بعد والوں کے لئے مثل حضرت اویس و امام مہدی وغیرہ کے اس پر اعتقاد واجب ہے
مسئلہ : ہر نبی کو ان کی امت کے اعمال پر مطلع کیا جاتا ہے تاکہ روز قیامت شہادت دے سکیں چونکہ ہمارے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شہادت عام ہوگی اس لئے حضور تمام امتوں کے احوال پر مطلع ہیں فائدہ یہاں شہید بمعنی مطلع بھی ہوسکتا ہے کیونکہ شہادت کا لفظ علم وا طلاع کے معنی میں بھی آیا ہے ۔ '' قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی واللّٰہُ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ شَھِیْدٌ''
( 260 fa )
سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلمپہلے کعبہ کی طرف نماز پڑھتے تھے بعد ہجرت بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہوا سترہ مہینے کے قریب اس طرف نماز پڑھی پھر کعبہ شریف کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا۔ اس تحویل کی ایک یہ حکمت ارشاد ہوئی کہ اس سے مومن و کافر میں فرق و امتیاز ہوجائے گا چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
( 261 fa )
شان نزول بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے کے زمانہ میں جن صحابہ نے وفات پائی ان کے رشتہ داروں نے تحویل قبلہ کے بعد ان کی نمازوں کا حکم دریافت کیا اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور اطمینان دلایا گیا کہ ان کی نمازیں ضائع نہیں ان پر ثواب ملے گا۔ فائدہ نماز کو ایمان سے تعبیر فرمایا گیا کیونکہ اس کی ادا اور بجماعت پڑھنا دلیل ایمان ہے۔
( AL-BAQARA - 2:143 )
_____________
Al Quran :
★ اَلنَّبِیُّ اَوۡلٰی بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ اَزۡوَاجُہٗۤ اُمَّہٰتُہُمۡ ؕ وَ اُولُوا الۡاَرۡحَامِ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلٰی بِبَعۡضٍ فِیۡ کِتٰبِ اللّٰہِ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ تَفۡعَلُوۡۤا اِلٰۤی اَوۡلِیٰٓئِکُمۡ مَّعۡرُوۡفًا ؕ کَانَ ذٰلِکَ فِی الۡکِتٰبِ مَسۡطُوۡرًا ﴿۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے (ف۱۴) اور اس کی بیبیاں ان کی مائیں ہیں (ف۱۵) اور رشتہ والے اللّٰہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں (ف۱۶) بہ نسبت اور مسلمانوں اور مہاجروں کے (ف۱۷) مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں پر کوئی احسان کرو (ف۱۸) یہ کتاب میں لکھا ہے (ف۱۹)
◆ The Prophet is closer to the Muslims than their own lives, and his wives are their mothers; and the relatives are closer to each other in the Book of Allah, than other Muslims and immigrants, except that you may be kind towards your friends; this is written in the Book.
◆ यह नबी मुसलमानों का उनकी जान से ज़्यादा मालिक है (फ़14) और उसकी बीबियां उनकी मायें हैं (फ़15) और रिश्ते वाले अल्लाह की किताब में एक दूसरे से ज़्यादा क़रीब हैं (फ़16) बनिस्बत और मुसलमानों और मुहाजिरों के (फ़17) मगर यह कि तुम अपने दोस्तों पर कोई एहसान करो (फ़18) यह किताब में लिखा है। (फ़19)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 14 fa )
دنیا و دین کے تمام امور میں اور نبی کا حکم ان پر نافذ اور نبی کی طاعت واجب اور نبی کے حکم کے مقابل نفس کی خواہش واجب الترک یا یہ معنٰی ہیں کہ نبی مومنین پر ان کی جانوں سے زیادہ رافت و رحمت اور لطف و کرم فرماتے ہیں اور نافع تر ہیں ۔ بخاری و مسلم کی حدیث ہے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ہر مومن کے لئے دنیا و آخرت میں سب سے زیادہ اولٰی ہوں اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو '' اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ ''حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قراءت میں ''مِنْ اَنْفُسِھِمْ '' کے بعد '' وَ ھُوَ اَبُ لَّھُمْ ''بھی ہے ۔ مجاہد نے کہا کہ تمام انبیاء اپنی اُمّت کے باپ ہوتے ہیں او ر اسی رشتہ سے مسلمان آپس میں بھائی کہلاتے ہیں کہ وہ اپنے نبی کی دینی اولاد ہیں ۔
( 15 fa )
تعظیم و حرمت میں اور نکاح کے ہمیشہ کے لئے حرام ہونے میں اور اس کے علاوہ دوسرے احکام میں مثل وراثت اور پردہ وغیرہ کے ان کا وہی حکم ہے جو اجنبی عورتوں کا اور ان کی بیٹیوں کو مومنین کی بہنیں اور ان کے بھائیوں اور بہنوں کو مومنین کے ماموں خالہ نہ کہا جائے گا ۔
( 16 fa )
توارث میں ۔
( 17 fa )
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ اُو لِی الاَرحام ایک دوسرے کے وارث ہوتے ہیں ، کوئی اجنبی دینی برادری کے ذریعہ سے وارث نہیں ہوتا ۔
( 18 fa )
اس طرح کہ جس کے لئے چاہو کچھ وصیّت کرو تو وصیّت ثُلُث مال کے قدر میں توارث پر مقدم کی جائے گی ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اوّل مال ذوِی الفروض کو دیا جائے گا پھر عصبات کو پھر نسبی ذوِی الفروض پر رد کیا جائے گا پھر ذوِی الارحام کو دیا جاوے گا پھر مولٰی الموالاۃ کو ۔ (تفسیرِ احمدی)
( 19 fa )
یعنی لوحِ محفوظ میں ۔
( AL-AHZAB - 33:6 )
___________
Al Quran :
★ اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلَیۡکُمۡ رَسُوۡلًا ۬ۙ شَاہِدًا عَلَیۡکُمۡ کَمَاۤ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ رَسُوۡلًا ﴿ؕ۱۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بے شک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجے(ف۲۰) کہ تم پر حاضر ناظر ہیں (ف ۲۱) جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجے (ف۲۲)
◆ We have indeed sent a Noble Messenger towards you, a present witness over you – the way We had sent a Noble Messenger towards Firaun.
◆ बेशक हमने तुम्हारी तरफ़ एक रसूल भेजे (फ़20) कि तुम पर हाज़िर नाज़िर हैं (फ़21) जैसे हमने फ़िरऔन की तरफ़ रसूल भेजे। (फ़22)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 20 fa )
سیّدِ عالَم محمّد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ۔
( 21 fa )
مومن کے ایمان اور کافر کے کفر کو جانتے ہیں ۔
( 22 fa )
حضرت موسٰی علیہ السلام ۔
( AL-MOZZAMMIL - 73:15 )
________________
علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم بعطائے کبریا
Al Quran :
★ عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ ؕ﴿۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اپنے محبوب کو قرآن سکھایا (ف۲)
◆ Has taught the Qur’an to His beloved Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him).
◆ अपने महबूब को क़ुरआन सिखाया। (फ़2)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
شانِ نزول : جب آیت اُسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ نازل ہوئی ، کفّارِ مکّہ نے کہا رحمٰن کیا ہے ، ہم نہیں جانتے ، اس پر اللہ تعالٰی نے اَلرّحمٰن نازل فرمائی کہ رحمٰن جس کا تم انکار کرتے ہو ، وہی ہے جس نے قرآن نازل فرمایا ، اور ایک قول یہ ہے کہ اہلِ مکّہ نے جب کہا کہ محمّد (مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) کو کوئی بشر سکھاتا ہے تو یہ آیت نازل ہوئی اور اللہ تبارک و تعالٰی نے فرمایا کہ رحمٰن نے قرآن اپنے حبیب محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو سکھایا ۔ (خازن)
( AL-RAHMAN - 55:2 )
______________
Al Quran :
★ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیَذَرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَیۡہِ حَتّٰی یَمِیۡزَ الۡخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطۡلِعَکُمۡ عَلَی الۡغَیۡبِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَجۡتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ۪ فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَلَکُمۡ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۷۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ مسلمانوں کو اس حال پر چھوڑنے کا نہیں جس پر تم ہو (ف۳۵۱) جب تک جدا نہ کردے گندے کو (ف۳۵۲) ستھرے سے (ف۳۵۳) اور اللّٰہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگو تمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللّٰہ چُن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے (ف۳۵۴) تو ایمان لاؤ اللّٰہ اور اس کے رسولوں پر اور اگر ایمان لاؤ (ف۳۵۵) اور پرہیزگاری کرو تو تمہارے لئے بڑا ثواب ہے
◆ Allah will not leave you, O People who Believe (the Muslims) in your present state, till He separates the evil from the good; and it does not befit Allah’s Majesty to give you, the common men, knowledge of the hidden, but Allah does chose from His Noble Messengers whomever He wills; so believe in Allah and His Noble Messengers; and if you believe and practice piety, for you is a great reward. (Allah gave the knowledge of the hidden to the Holy Prophet – peace and blessings be upon him.)
◆ अल्लाह मुसलमानों को इस हाल पर छोड़ने का नहीं जिस पर तुम हो (फ़351) जब तक जुदा न कर दे गन्दे को (फ़352) सुथरे से (फ़353) और अल्लाह की शान यह नहीं कि ऐ आम लोगो तुम्हें ग़ैब का इल्म दे दे हाँ अल्लाह चुन लेता है अपने रसूलों से जिसे चाहे (फ़354) तो ईमान लाओ अल्लाह और उसके रसूलों पर और अगर ईमान लाओ (फ़355) और परहेज़गारी करो तो तुम्हारे लिये बड़ा सवाब है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 351 fa )
اے کلمہ گویانِ اسلام
( 352 fa )
یعنی منافق کو
( 353 fa )
مومن مخلص سے یہاں تک کہ اپنے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو تمہارے احوال پر مطلع کرکے مومن و منافق ہر ایک کو ممتاز فرمادے ۔شانِ نزول: رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خلقت و آفرنیش سے قبل جب کہ میری امت مٹی کی شکل میں تھی اسی وقت وہ میرے سامنے اپنی صورتوں میں پیش کی گئی جیسا کہ حضرت آدم پر پیش کی گئی اور مجھے علم دیا گیا کہ کون مجھ پر ایمان لائے گا کون کفر کرے گا یہ خبر جب منافقین کو پہنچی تو انہوں نے براہِ استہزاء کہا کہ محمد مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا گمان ہے کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ جو لوگ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے ان میں سے کون ان پر ایمان لائے گا کون کفر کرے گا باوجود یکہ ہم ان کے ساتھ ہیں اور وہ ہمیں نہیں پہچانتے اس پر سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے منبر پر قیام فرماکر اللّٰہ تعالٰی کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا ان لوگوں کا کیا حال ہے جو میرے علم میں طعن کرتے ہیں آج سے قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے اس میں سے کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کا تم مجھ سے سوال کرو اور میں تمہیں اس کی خبر نہ دے دوں۔عبداللّٰہ بن حذافہ سہمی نے کھڑے ہو کر کہا میرا باپ کون ہے یارسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا حذافہ پھر حضرت عمر رضی ا للہ تعالٰی عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے فرمایا یارسول اللّٰہ ہم اللّٰہ کی ربوبیت پر راضی ہوئے اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوئے قرآن کے امام ہونے پر راضی ہوئے آپ کے نبی ہونے پر راضی ہوئے ہم آپ سے معافی چاہتے ہیں حضور نے فرمایا کیا تم باز آؤ گے کیا تم باز آؤ گے پھر منبر سے اترآئے اس پر اللّٰہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو قیامت تک کی تما م چیزوں کا علم عطا فرمایا گیا ہے۔ اور حضور کے علم غیب میں طعن کرنا منافقین کا طریقہ ہے۔
( 354 fa )
تو ان برگزیدہ رسولوں کو غیب کا علم دیتا ہے اور سید انبیاء حبیب خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم رسولوں میں سب سے افضل اور اعلٰی ہیں اس آیت سے اور اس کے سوا بکثرت آیات و حدیث سے ثابت ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے حضور علیہ الصلو ۃ والسلام کو غیوب کے علوم عطا فرمائے اور غیوب کے علم آپ کا معجزہ ہیں۔
( 355 fa )
اور تصدیق کرو کہ اللّٰہ تعالٰی نے اپنے برگزیدہ رسولوں کو غیب پر مطلع کیا ہے۔
( AL-IMRAN - 3:179 )
________________
Al Quran :
★ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکَ وَ رَحۡمَتُہٗ لَہَمَّتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّضِلُّوۡکَ ؕ وَ مَا یُضِلُّوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡفُسَہُمۡ وَ مَا یَضُرُّوۡنَکَ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ وَ اَنۡزَلَ اللّٰہُ عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ عَلَّمَکَ مَا لَمۡ تَکُنۡ تَعۡلَمُ ؕ وَ کَانَ فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکَ عَظِیۡمًا ﴿۱۱۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اے محبوب اگر اللّٰہ کا فضل و رحمت تم پر نہ ہوتا (ف۲۹۷) توان میں کے کچھ لوگ یہ چاہتے کہ تمہیں دھوکا دے دیں اور وہ اپنے ہی آپ کو بہکا رہے ہیں (ف۲۹۸) اور تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے (ف۲۹۹) اور اللّٰہ نے تم پر کتاب (ف۳۰۰) اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھادیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے (ف۳۰۱) اور اللّٰہ کا تم پر بڑا فضل ہے (ف۳۰۲)
◆ And O dear Prophet, were it not for Allah’s munificence and His mercy upon you, a group among them would have wished to deceive you; and they only mislead themselves and will not harm you at all; and Allah has sent down upon you the Book and wisdom, and taught you all what you did not know*; and upon you is Allah’s great munificence. (Allah gave the knowledge of the hidden to the Holy Prophet – peace and blessings be upon him.)
◆ और ऐ महबूब अगर अल्लाह का फ़ज़्ल व रहमत तुम पर न होता (फ़297) तो उनमें के कुछ लोग यह चाहते कि तुम्हें धोका दे दें और वह अपने ही आपको बहका रहे हैं (फ़298) और तुम्हारा कुछ न बिगाड़ेंगे (फ़299) और अल्लाह ने तुम पर किताब (फ़300) और हिक्मत उतारी और तुम्हें सिखा दिया जो कुछ तुम न जानते थे (फ़301) और अल्लाह का तुम पर बड़ा फ़ज़्ल है। (फ़302)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 297 fa )
تمہیں نبی و معصوم کرکے اور رازوں پر مُطلع فرما کے۔
( 298 fa )
کیوں کہ اس کا وبال انہیں پر ہے۔
( 299 fa )
کیونکہ اللّٰہ نے آپ کو ہمیشہ کے لئے معصوم کیا ہے۔
( 300 fa )
یعنی قرآن کریم ۔
( 301 fa )
امورِ دین و احکامِ شرع و علومِ غیب
مسئلہ: اس آیت سے ثابت ہوا کہ اللّٰہ تعالی نے اپنے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام کائنات کے علوم عطا فرمائے اور کتاب و حکمت کے اَسرارو حقائق پر مطلع کیا یہ مسئلہ قرآن کریم کی بہت آیات اور احادیث کثیرہ سے ثابت ہے۔
( 302 fa )
کہ تمہیں ان نعمتوں کے ساتھ ممتاز کیا۔
( AL-NISA - 4:113 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا طٰٓئِرٍ یَّطِیۡرُ بِجَنَاحَیۡہِ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمۡثَالُکُمۡ ؕ مَا فَرَّطۡنَا فِی الۡکِتٰبِ مِنۡ شَیۡءٍ ثُمَّ اِلٰی رَبِّہِمۡ یُحۡشَرُوۡنَ ﴿۳۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور نہیں کوئی زمین میں چلنے والا اور نہ کوئی پرند کہ اپنے پروں اڑتا ہے مگر تم جیسی اُمّتیں(ف۸۷) ہم نے اس کتاب میں کچھ اٹھا نہ رکھا (ف۸۸) پھر اپنے رب کی طرف اٹھائے جائیں گے(ف۸۹)
◆ And there is not an animal moving in the earth nor a bird flying on its wings, but they are a nation like you; We have left out nothing in this Book – then towards their Lord they will be raised.
◆ और नहीं कोई ज़मीन में चलने वाला और न कोई परिन्द कि अपने परों उड़ता है मगर तुम जैसी उम्मतें (फ़87) हमने इस किताब में कुछ उठा न रखा (फ़88) फिर अपने रब की तरफ़ उठाए जायेंगे। (फ़89)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 87 fa )
یعنی تمام جاندار خواہ وہ بہائم ہو یا درندے یا پرند ، تمہاری مثل اُمّتیں ہیں ۔ یہ مماثلت جمیع وجوہ سے تو ہے نہیں بعض سے ہے ، ان وجوہ کے بیان میں بعض مفسِّرین نے فرمایا کہ حیوانات تمھاری طرح اللّٰہ کو پہچانتے ، واحد جانتے ، اس کی تسبیح پڑھتے ، عبادت کرتے ہیں ۔ بعض کا قول ہے کہ وہ مخلوق ہونے میں تمہاری مثل ہیں ۔ بعض نے کہا کہ وہ انسان کی طرح باہمی الفت رکھتے اور ایک دوسرے سے تفہیم و تَفَہُّم کرتے ہیں ۔ بعض کا قول ہے کہ روزی طلب کرنے ، ہلاکت سے بچنے ، نر مادہ کی امتیاز رکھنے میں تمہاری مثل ہیں ۔ بعض نے کہا کہ پیدا ہونے ، مرنے ، مرنے کے بعد حساب کے لئے اٹھنے میں تمہاری مثل ہیں ۔
( 88 fa )
یعنی جملہ علوم اور تمام '' مَاکَانَ وَ مَا یَکُوْنُ '' کا اس میں بیان ہے اور جمیع اشیاء کا علم اس میں ہے ، اس کتاب سے یا قرآنِ کریم مراد ہے یا لوحِ محفوظ ۔ (جمل وغیرہ)
( 89 fa )
اور تمام دَوَابّ و طیور کا حساب ہو گا ، اس کے بعد وہ خاک کر دیئے جائیں گے ۔
( AL-ANAAM - 6:38 )
_____________
Al Quran :
★ وَ عِنۡدَہٗ مَفَاتِحُ الۡغَیۡبِ لَا یَعۡلَمُہَاۤ اِلَّا ہُوَ ؕ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ ؕ وَ مَا تَسۡقُطُ مِنۡ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعۡلَمُہَا وَ لَا حَبَّۃٍ فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡاَرۡضِ وَ لَا رَطۡبٍ وَّ لَا یَابِسٍ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۵۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی انہیں وہی جانتا ہے (ف۱۲۹) اور جانتا ہے جو کچھ خشکی اور تری میں ہے اور جو پتّاگرتا ہے وہ اسے جانتا ہے اور کوئی دانہ نہیں زمین کی اندھیریوں میں اور نہ کوئی تر اور نہ خشک جو ایک روشن کتاب میں لکھا نہ ہو(ف۱۳۰)
◆ And it is He Who has the keys of the hidden – only He knows them; and He knows all that is in the land and the sea; and no leaf falls but He knows it – and there is not a grain in the darkness of the earth, nor anything wet or dry, which is not recorded in a clear Book.
◆ और उसी के पास हैं कुन्जियां ग़ैब की उन्हें वही जानता है (फ़129) और जानता है जो कुछ ख़ुश्की और तरी में है और जो पत्ता गिरता है वह उसे जानता है और कोई दाना नहीं ज़मीन की अंधेरियों में और न कोई तर और न ख़ुश्क जो एक रौशन किताब में लिखा न हो। (फ़130)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 129 fa )
تو جسے وہ چاہے وہی غیب پر مطلع ہو سکتا ہے بغیر اس کے بتائے کوئی غیب نہیں جان سکتا ۔ (واحدی)
( 130 fa )
کتابِ مبین سے لوحِ محفوظ مراد ہے ، اللّٰہ تعالٰی نے '' ماَکَانَ وَ مَایَکُوْنُ '' کے علوم اس میں مکتوب فرمائے ۔
( AL-ANAAM - 6:59 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَا کَانَ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنُ اَنۡ یُّفۡتَرٰی مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنۡ تَصۡدِیۡقَ الَّذِیۡ بَیۡنَ یَدَیۡہِ وَ تَفۡصِیۡلَ الۡکِتٰبِ لَا رَیۡبَ فِیۡہِ مِنۡ رَّبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۟۳۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اس قرآن کی یہ شان نہیں کہ کوئی اپنی طرف سے بنالے بے اللّٰہ کے اتارے (ف۹۲) ہاں وہ اگلی کتابوں کی تصدیق ہے(ف۹۳)اور لوح میں جو کچھ لکھا ہے سب کی تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں پروردگارِ عالم کی طرف سے ہے
◆ And this noble Qur’an is not such that anyone can invent it, without Allah revealing it – but it surely is a confirmation of the Books preceding it and is an explanation of all that is written on the (preserved) tablet – there is no doubt in it – it is from the Lord Of The Creation.
◆ और इस क़ुरआन की यह शान नहीं कि कोई अपनी तरफ़ से बना ले बे अल्लाह के उतारे (फ़92) हाँ वह अगली किताबों की तस्दीक़ है (फ़93) और लौह में जो कुछ लिखा है सब की तफ़सील है इसमें कुछ शक नहीं परवरदिगारे आलम की तरफ़ से है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 92 fa )
کُفّارِ مکّہ نے یہ وہم کیا تھا کہ قرآنِ کریم سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بنا لیا ہے ۔ اس آیت میں ان کا یہ وہم دفع فرمایا گیا کہ قرآنِ کریم ایسی کتاب ہی نہیں جس کی نسبت تردُّد ہو سکے ، اس کی مثال بنانے سے ساری مخلوق عاجز ہے تو یقیناً وہ اللّٰہ کی نازِل فرمائی ہوئی کتاب ہے ۔
( 93 fa )
توریت و انجیل وغیرہ کی ۔
( YUNUS - 10:37 )
_____________
Al Quran :
★ وَ یَوۡمَ نَبۡعَثُ فِیۡ کُلِّ اُمَّۃٍ شَہِیۡدًا عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ جِئۡنَا بِکَ شَہِیۡدًا عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ ؕ وَ نَزَّلۡنَا عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ تِبۡیَانًا لِّکُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً وَّ بُشۡرٰی لِلۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿٪۸۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جس دن ہم ہر گروہ میں ایک گواہ انہیں میں سے اٹھائیں گے کہ ان پر گواہی دے (ف۲۰۱) اور اے محبوب تمہیں ان سب پر (ف۲۰۲) شاہد بناکر لائیں گے اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے (ف۲۰۳) اور ہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو
◆ And the day when We will raise from every group, a witness from among them, in order to testify against them and will bring you O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him) as a witness upon them all; and We have sent down this Qur’an upon you which is a clear explanation of all things, and a guidance and a mercy and glad tidings to the Muslims.
◆ और जिस दिन हम हर गरोह में एक गवाह उन्हीं में से उठायेंगे कि उन पर गवाही दे (फ़201) और ऐ महबूब तुम्हें उन सब पर (फ़202) शाहिद बना कर लायेंगे और हमने तुम पर यह क़ुरआन उतारा कि हर चीज़ का रौशन बयान है (फ़203) और हिदायत और रहमत और बशारत मुसलमानों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 201 fa )
یہ گواہ انبیاء ہوں گے جو اپنی اپنی اُمّتوں پر گواہی دیں گے ۔
( 202 fa )
اُمّتوں اور ان کے شاہدوں پر جو انبیاء ہوں گے جیسا کہ دوسری آیت میں وارد ہوا فَکَیْفَ اِذَاجِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَھِیدٍ وَّ جِئْنَا بِکَ عَلیٰ ھٰؤُلَۤا ءِ شَھِیْداً ۔ (ابوالسعو د و غیرہ)
( 203 fa )
جیسا کہ دوسری آیت میں ارشاد فرمایا ''مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْئٍ'' اور ترمذی کی حدیث میں ہے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیش آنے والے فتنوں کی خبر دی ، صحابہ نے ان سے خلاص کا طریقہ دریافت کیا ، فرمایا کتاب اللہ میں تم سے پہلے واقعات کی بھی خبر ہے ، تم سے بعد کے واقعات کی بھی اور تمہارے مابین کاعلم بھی ۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرمایا جو علم چاہے وہ قرآن کو لازم کر لے ، اس میں اولین و آخرین کی خبریں ہیں ۔ امام شافعی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ اُمّت کے سارے علوم حدیث کی شرح ہیں اور حدیث قرآن کی اور یہ بھی فرمایا کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کوئی حکم بھی فرمایا وہ وہی تھا جو آپ کو قرآنِ پاک سے مفہوم ہوا ۔ ابوبکر بن مجاہد سے منقول ہے انہوں نے ایک روز فرمایا کہ عالَم میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کتاب اللہ یعنی قرآن شریف میں مذکور نہ ہو اس پر کسی نے ان سے کہا سراؤں کا ذکر کہاں ہے ؟ فرمایا اس آیت '' لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتاً غَیْرَ مَسْکُوْنَۃٍ فِیْھَا مَتَاعٌ لَّکُمْ الخ'' ابنِ ابو الفضل مرسی نے کہا کہ اولین و آخرین کے تمام علوم قرآنِ پاک میں ہیں ۔ غرض یہ کتاب جامع ہے جمیع علوم کی جس کسی کو اس کا جتنا علم ملا ہے اتنا ہی جانتا ہے ۔
( AN-NAHL - 16:89 )
___________
Al Quran :
★ عٰلِمُ الۡغَیۡبِ فَلَا یُظۡہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا ﴿ۙ۲۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر (ف ۴۸) کسی کو مسلط نہیں کرتا(ف ۴۹)
◆ The All Knowing of all the hidden does not give anyone the control over His secrets.
◆ ग़ैब का जानने वाला तो अपने ग़ैब पर (फ़48) किसी को मुसल्लत नहीं करता। (फ़49)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 48 fa )
یعنی اپنے غیبِ خاص پر جس کے ساتھ وہ منفرد ہے ۔ (خازن و بیضاوی وغیرہ)
( 49 fa )
یعنی اطلاعِ کامل نہیں دیتا جس سے حقائق کا کشفِ تام اعلٰی درجۂِ یقین کے ساتھ حاصل ہو ۔
( AL-JINN - 72:26 )
________________
Al Quran :
★ وَ مَا ہُوَ عَلَی الۡغَیۡبِ بِضَنِیۡنٍ ﴿ۚ۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یہ نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں
◆ And this Prophet is not miserly upon the hidden. (Allah gave the knowledge of the hidden to the Holy Prophet – peace and blessings be upon him.)
◆ और यह नबी ग़ैब बताने में बख़ील नहीं।
( AL-TAKWEER - 81:24 )
______________
محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا وسیلہ
Al Quran :
★ وَ لَسَوۡفَ یُعۡطِیۡکَ رَبُّکَ فَتَرۡضٰی ؕ﴿۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں (ف۵) اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے (ف۶)
◆ And indeed your Lord will soon give you so much that you will be pleased. (Allah seeks to please the Holy Prophet – peace and blessings be upon him.)
◆ और बेशक क़रीब है कि तुम्हारा रब तुम्हें (फ़5) इतना देगा कि तुम राज़ी हो जाओगे। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 5 fa )
دنیا و آخرت میں ۔
( 6 fa )
اللہ تعالٰی کا اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے یہ وعدۂِ کریمہ ان نعمتوں کو بھی شامل ہے جو آپ کو دنیا میں عطا فرمائیں ۔ کمالِ نفس اور علومِ اوّلین و آخرین اور ظہورِ امر اور اعلائے دِین اور وہ فتوحات جو عہدِ مبارک میں ہوئیں اور عہدِ صحابہ میں ہوئیں اور تاقیامت مسلمانوں کو ہوتی رہیں گی اور دعوت کا عام ہونا اور اسلام کا مشارق و مغارب میں پھیل جانا اور آپ کی امّت کا بہترینِ اُمَم ہونا اور آپ کے وہ کرامات و کمالات جن کا اللہ ہی عالِم ہے اور آخرت کی عزّت و تکریم کو بھی شامل ہے کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو شفاعتِ عامّہ و خاصّہ اور مقامِ محمود و غیرہ جلیل نعمتیں عطا فرمائیں ۔ مسلم شریف کی حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے دونوں دستِ مبارک اٹھا کر امّت کے حق میں رو کر دعا فرمائی اور عرض کیا اَللّٰھُمَّ اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ ، اللہ تعالٰی نے جبریل کو حکم دیاکہ محمّد( مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کی خدمت میں جا کر دریافت کرو رونے کا کیا سبب ہے باوجود یہ کہ اللہ تعالٰی دانا ہے ، جبریل نے حسبِ حکم حاضر ہو کر دریافت کیا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں تمام حال بتایا اور غمِ امّت کا اظہار فرمایا، جبریلِ امین نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کیا کہ تیرے حبیب یہ فرماتے ہیں باوجود یہ کہ وہ خوب جاننے والا ہے ۔ اللہ تعالٰی نے جبریل کو حکم دیا جاؤ اور میرے حبیب (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) سے کہو کہ ہم آپ کو آپ کی امّت کے بارے میں عنقریب راضی کریں گے اور آپ کو گراں خاطر نہ ہونے دیں گے ، حدیث شریف میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جب تک میرا ایک امّتی بھی دوزخ میں رہے میں راضی نہ ہوں گا ۔ آیتِ کریمہ صاف دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالٰی وہی کرے گا جس میں رسول راضی ہوں اور احادیثِ شفاعت سے ثابت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رضا اسی میں ہے کہ سب گنہگار انِ امّت بخش دیئے جائیں تو آیت و احادیث سے قطعی طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شفاعت مقبول اور حسبِ مرضیِ مبارک گنہگار انِ امّت بخشے جائیں گے ، سبحان اللہ کیا رتبۂِ عُلیا ہے کہ جس پروردگار کو راضی کرنے کے لئے تمام مقرّبین تکلیفیں برداشت کرتے اور محنتیں اٹھاتے ہیں ، وہ اس حبیبِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو راضی کرنے کے لئے عطا عام کرتا ہے ۔ اس کے بعد اللہ تعالٰی نے ان نعمتوں کا ذکر فرمایا جو آپ کے ابتدائے حال سے آپ پر فرمائیں ۔
( AL-DUHA - 93:5 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷)
◆ And We did not send any Noble Messenger except that he be obeyed by Allah’s command; and if they, when they have wronged their own souls, come humbly to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) and seek forgiveness from Allah, and the Noble Messenger intercedes for them, they will certainly find Allah as the Most Acceptor Of Repentance, the Most Merciful.
◆ और हमने कोई रसूल न भेजा मगर इसलिये कि अल्लाह के हुक्म से उसकी इताअत की जाये (फ़175) और अगर जब वह अपनी जानों पर ज़ुल्म करें (फ़176) तो ऐ महबूब तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों और फिर अल्लाह से माफ़ी चाहें और रसूल उनकी शफ़ाअत फ़रमाए तो ज़रूर अल्लाह को बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान पायें। (फ़177)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 175 fa )
جب کہ رسُول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مُطَاع بنائے جائیں اور اُن کی اطاعت فرض ہو تو جواُن کے حکم سے راضی نہ ہو اُس نے رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ کافر واجب القتل ہے۔
( 176 fa )
معصیت و نافرمانی کرکے۔
( 177 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الہٰی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کار بر آری کا ذریعہ ہے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد ایک اعرابی روضہء اقدس پر حاضر ہوا اور روضۂ شریفہ کی خاک پاک اپنے سر پر ڈالی اور عرض کرنے لگا یارسول اللّٰہ جو آپ نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ پر نازل ہوا اس میں یہ آیت بھی ہے وَلَوْاَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا میں نے بے شک اپنی جان پر ظلم کیا اور میں آپ کے حضور میں اللّٰہ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہنے حاضر ہوا تو میرے رب سے میرے گناہ کی بخشش کرائیے اس پر قبر شریف سے ندا آئی کہ تیری بخشش کی گئی اس سے چند مسائل معلوم ہوئے
مسئلہ: اللّٰہ تعالی کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
مسئلہ قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ '' میں داخل اور خیرُ القرون کا معمول ہے مسئلہ: بعد وفات مقبُولان ِحق کو( یا )کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے
مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔
( AL-NISA - 4:64 )
___________
Al Quran :
★ وَ اِذَا جَآءَہُمۡ اَمۡرٌ مِّنَ الۡاَمۡنِ اَوِ الۡخَوۡفِ اَذَاعُوۡا بِہٖ ؕ وَ لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ مِنۡہُمۡ ؕ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ لَاتَّبَعۡتُمُ الشَّیۡطٰنَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۸۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جب اُن کے پاس کوئی بات اطمینان (ف۲۱۴) یا ڈر (ف۲۱۵) کی آتی ہے اس کا چرچاکر بیٹھتے ہیں (ف۲۱۶) اور اگر اس میں رسول اور اپنے ذی اختیار لوگوں(ف۲۱۷) کی طرف رجوع لاتے (ف۲۱۸) تو ضرور ان سے اُس کی حقیقت جان لیتے یہ جو بات میں کاوش کرتے ہیں (ف۲۱۹) اور اگر تم پر اللّٰہ کا فضل (ف۲۲۱) اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ضرور تم شیطان کے پیچھے لگ جاتے (ف۲۲۲)
◆ And when any news of safety or fear comes to them, they speak of it publicly; and had they referred it to the Noble Messenger and to those among them having authority, those among them who are able to infer would certainly learn the truth of the matter from them; and were it not for Allah’s munificence upon you, and His mercy, all of you would have certainly followed Satan – except a few.
◆ और जब उनके पास कोई बात इत्मीनान (फ़214) या डर (फ़215) की आती है उसका चर्चा कर बैठते हैं (फ़216) और अगर उसमें रसूल और अपने ज़ी इख़्तियार लोगों (फ़217) की तरफ़ रुजूअ लाते (फ़218) तो ज़रूर उनसे उसकी हक़ीक़त जान लेते यह जो बाद में काविश करते हैं (फ़219) और अगर तुम पर अल्लाह का फ़ज़्ल (फ़220) और उसकी रहमत (फ़221) न होती तो ज़रूर तुम शैतान के पीछे लग जाते (फ़222) मगर थोड़े। (फ़223)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 214 fa )
یعنی فتحِ اسلام۔
( 215 fa )
یعنی مسلمانوں کی ہَزِیمت کی خبر
( 216 fa )
جو مفسدے کا موجب ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی فتح کی شہرت سے تو کفا رمیں جوش پیدا ہوتا ہے اور شکست کی خبر سے مسلمانوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
( 217 fa )
اکابر صحابہ جو صاحب رائے اور صاحبِ بصیر ت ہیں ۔
( 218 fa )
اور خود کچھ دخل نہ دیتے۔
( 219 fa )
مسئلہ: مفسرین نے فرمایا اس آیت میں دلیل ہے جو از قیاس پر اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ایک علم تو وہ ہے جو بہ نصِ قرآن و حدیث حاصل ہواور ایک علم وہ ہے جوقرآن و حدیث سے استنباط و قیاس کے ذریعے حاصل ہوتا ہے
مسئلہ:یہ بھی معلوم ہواکہ امور دینیہ میں ہر شخص کو دخل دینا جائز نہیں جو اہل ہواس کو تفویض کرنا چاہئے۔
( 220 fa )
رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت ۔
( 221 fa )
نزول قرآن ۔
( 222 fa )
اور کفرو ضلال میں گرفتار رہتے۔
( AL-NISA - 4:83 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمۡ وَ اَنۡتَ فِیۡہِمۡ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمۡ وَ ہُمۡ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ ﴿۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہو (ف۵۴) اور اللّٰہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں(ف۵۵)
◆ And it is not for Allah to punish them while you O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him) are amongst them; and Allah will not punish them as long as they are seeking forgiveness. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is a mercy unto mankind.)
◆ और अल्लाह का काम नहीं कि उन्हें अज़ाब करे जब तक ऐ महबूब तुम उनमें तशरीफ़ फ़रमा हो (फ़54) और अल्लाह उन्हें अज़ाब करने वाला नहीं जब तक वह बख़्शिश मांग रहे हैं। (फ़55)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 54 fa )
کیونکہ رحمۃ لِلعالمین بنا کر بھیجے گئے ہو اور سنّتِ الٰہیہ یہ ہے کہ جب تک کسی قوم میں اس کے نبی موجود ہوں ان پر عام بربادی کا عذاب نہیں بھیجتا جس سے سب کے سب ہلاک ہوجائیں اور کوئی نہ بچے ۔ ایک جماعت مفسِّرین کا قول ہے کہ یہ آیت سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر اس وقت نازِل ہوئی جب آپ مکّۂ مکرّمہ میں مقیم تھے پھر جب آپ نے ہجرت فرمائی اور کچھ مسلمان رہ گئے جو استغِفار کیا کرتے تھے تو '' وَمَاکَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ'' نازِل ہوا جس میں بتایا گیا کہ جب تک استغِفار کرنے والے ایماندار موجود ہیں اس وقت تک بھی عذاب نہ آئے گا پھر جب وہ حضرات بھی مدینہ طیّبہ کو روانہ ہو گئے تو اللّٰہ تعالٰی نے فتحِ مکّہ کا اِذن دیا اور یہ عذابِ مَوعود آگیا جس کی نسبت اس آیت میں فرمایا '' وَمَالَھُمْ اَلَّا یُعَذِّبَھُمُ اللّٰہُ '' محمد بن اسحاق نے کہا کہ '' مَاکَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ '' بھی کُفَّار کا مقولہ ہے جو ان سے حکایۃً نقل کیا گیا ، اللّٰہ عزوجل نے ان کی جہالت کا ذکر فرمایا کہ اس قدر احمق ہیں ، آپ ہی تو یہ کہتے ہیں کہ یاربّ اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر نازِل کر اور آپ ہی یہ کہتے ہیں کہ یا محمّد (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم )جب تک آپ ہیں عذاب نازِل نہ ہوگا کیونکہ کوئی اُمّت اپنے نبی کی موجودگی میں ہلاک نہیں کی جاتی ، کس قدر مُعارِض اقوال ہیں ۔
( 55 fa )
اس آیت سے ثابت ہوا کہ استغِفار عذاب سے امن میں رہنے کا ذریعہ ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے میری اُمّت کے لئے دو امانیں اتاریں ۔ ایک میرا ان میں تشریف فرماہونا ، ایک ان کا استغِفار کرنا ۔
( AL-ANFAL - 8:33 )
___________
Al Quran :
★ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمۡ وَ اَنۡتَ فِیۡہِمۡ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمۡ وَ ہُمۡ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ ﴿۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہو (ف۵۴) اور اللّٰہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں(ف۵۵)
◆ And it is not for Allah to punish them while you O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him) are amongst them; and Allah will not punish them as long as they are seeking forgiveness. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is a mercy unto mankind.)
◆ और अल्लाह का काम नहीं कि उन्हें अज़ाब करे जब तक ऐ महबूब तुम उनमें तशरीफ़ फ़रमा हो (फ़54) और अल्लाह उन्हें अज़ाब करने वाला नहीं जब तक वह बख़्शिश मांग रहे हैं। (फ़55)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 54 fa )
کیونکہ رحمۃ لِلعالمین بنا کر بھیجے گئے ہو اور سنّتِ الٰہیہ یہ ہے کہ جب تک کسی قوم میں اس کے نبی موجود ہوں ان پر عام بربادی کا عذاب نہیں بھیجتا جس سے سب کے سب ہلاک ہوجائیں اور کوئی نہ بچے ۔ ایک جماعت مفسِّرین کا قول ہے کہ یہ آیت سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر اس وقت نازِل ہوئی جب آپ مکّۂ مکرّمہ میں مقیم تھے پھر جب آپ نے ہجرت فرمائی اور کچھ مسلمان رہ گئے جو استغِفار کیا کرتے تھے تو '' وَمَاکَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ'' نازِل ہوا جس میں بتایا گیا کہ جب تک استغِفار کرنے والے ایماندار موجود ہیں اس وقت تک بھی عذاب نہ آئے گا پھر جب وہ حضرات بھی مدینہ طیّبہ کو روانہ ہو گئے تو اللّٰہ تعالٰی نے فتحِ مکّہ کا اِذن دیا اور یہ عذابِ مَوعود آگیا جس کی نسبت اس آیت میں فرمایا '' وَمَالَھُمْ اَلَّا یُعَذِّبَھُمُ اللّٰہُ '' محمد بن اسحاق نے کہا کہ '' مَاکَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ '' بھی کُفَّار کا مقولہ ہے جو ان سے حکایۃً نقل کیا گیا ، اللّٰہ عزوجل نے ان کی جہالت کا ذکر فرمایا کہ اس قدر احمق ہیں ، آپ ہی تو یہ کہتے ہیں کہ یاربّ اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر نازِل کر اور آپ ہی یہ کہتے ہیں کہ یا محمّد (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم )جب تک آپ ہیں عذاب نازِل نہ ہوگا کیونکہ کوئی اُمّت اپنے نبی کی موجودگی میں ہلاک نہیں کی جاتی ، کس قدر مُعارِض اقوال ہیں ۔
( 55 fa )
اس آیت سے ثابت ہوا کہ استغِفار عذاب سے امن میں رہنے کا ذریعہ ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے میری اُمّت کے لئے دو امانیں اتاریں ۔ ایک میرا ان میں تشریف فرماہونا ، ایک ان کا استغِفار کرنا ۔
( AL-ANFAL - 8:33 )
_____________
اولیاء اللہ رحمہم اللہ کی کرامت کا ثبوت
Al Quran :
★ فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اب دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے (۱۵۱) اس بندہ نے اسے چیر ڈالا (ف۱۵۲) موسیٰ نے کہا کیا تم نے اسے اس لئے چیرا کہ اس کے سواروں کو ڈبا دو بیشک یہ تم نے بری بات کی(ف۱۵۳)
◆ So they both set out; until when they had boarded the boat, the chosen bondman ruptured the boat; said Moosa, 'Did you make a hole in the boat in order to drown its passengers? You have indeed done an evil thing.'
◆ अब दोनों चले यहाँ तक कि जब कश्ती में सवार हुए (फ़151) उस बन्दा ने उसे चीर डाला (फ़152) मूसा ने कहा क्या तुम ने इसे इसलिये चीरा कि इसके सवारों को डुबा दो, बेशक यह तुम ने बुरी बात की। (फ़153)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 151 fa )
اور کَشتی والوں نے حضرت خضر علیہ السلام کو پہچان کر بغیر معاوضہ کے سوار کر لیا ۔
( 152 fa )
اور بسولے یا کلہاڑی سے اس کا ایک تختہ یا دو تختے اکھاڑ ڈالے لیکن باوجود اس کے پانی کَشتی میں نہ آیا ۔
( 153 fa )
حضرت خضر نے ۔
( AL-KAHF - 18:71 )
_____________
Al Quran :
★ فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوۡلٍ حَسَنٍ وَّ اَنۡۢبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا ۙ وَّ کَفَّلَہَا زَکَرِیَّا ۚؕ کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیۡہَا زَکَرِیَّا الۡمِحۡرَابَ ۙ وَجَدَ عِنۡدَہَا رِزۡقًا ۚ قَالَ یٰمَرۡیَمُ اَنّٰی لَکِ ہٰذَا ؕ قَالَتۡ ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۳۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو اُسے اس کے رب نے اچھی طرح قبول کیا (ف۷۳) اور اُسے اچھا پروان چڑھایا (ف۷۴) اور اُسے زکریا کی نگہبانی میں دیا جب زکریا اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے اس کے پاس نیا رزق پاتے (ف۷۵) کہا اے مریم یہ تیرے پاس کہاں سے آیا بولیں وہ اللّٰہ کے پاس سے ہے بے شک اللّٰہ جسے چاہے بے گنتی دے (ف۷۶)
◆ So her Lord fully accepted her (Maryam), and gave her an excellent development; and gave her in Zakaria’s guardianship; whenever Zakaria visited her at her place of prayer, he found new food with her; he said, 'O Maryam! From where did this come to you?' She answered, 'It is from Allah; indeed Allah gives to whomever He wills, without limit account.' (Miracles occur through the friends of Allah.)
◆ तो उसे इसके रब ने अच्छी तरह क़बूल किया (फ़73) और उसे अच्छा परवान चढ़ाया (फ़74) और उसे ज़करिया की निगहबानी में दिया जब ज़करिया उसके पास उसकी नमाज़ पढ़ने की जगह जाते उसके पास नया रिज़्क़ पाते (फ़75) कहा ऐ मरयम यह तेरे पास कहां से आया बोलीं वह अल्लाह के पास से है बेशक अल्लाह जिसे चाहे बे-गिनती दे (फ़76)।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 73 fa )
اور نذر میں لڑکے کی جگہ حضرت مریم کو قبول فرما یا حَنَّہ نے ولادت کے بعد حضرت مریم کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر بیتُ المقْدِس میں احبار کے سامنے رکھ دیا یہ احبار حضرت ہارون کی اولاد میں تھے اوربیتُ المقْدِس میں ان کا منصب ایسا تھا جیسا کہ کعبہ شریف میں حجبہ کا چونکہ حضرت مریم ان کے امام اور ان کے صاحبِ قربان کی دختر تھیں اور ان کا خاندان بنی اسرائیل میں بہت اعلٰی اور اہل علم کا خاندان تھا اسلئے ان سب نے جن کی تعداد ستائیس تھی حضرت مریم کو لینے اور ان کا تکفّل کرنے کی رغبت کی حضرت زکریا نے فرمایا کہ میں ان کا سب سے زیادہ حقدار ہوں کیونکہ میرے گھر میں ان کی خالہ ہیں معاملہ اس پر ختم ہوا کہ قرعہ ڈالا جائے قرعہ حضرت زکریا ہی کے نام پر نکلا۔
( 74 fa )
حضرت مریم ایک دن میں اتنا بڑھتی تھیں جتنا اور بچے ایک سال میں۔
( 75 fa )
بے فصل میوے جو جنت سے اترتے اور حضرت مریم نے کسی عورت کا دودھ نہ پیا۔
( 76 fa )
حضرت مریم نے صِغرِسنی میں کلام کیا جب کہ وہ پالنے میں پرورش پارہی تھیں جیسا کہ ان کے فرزند حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اسی حال میں کلام فرمایا
مسئلہ یہ آیت کراماتِ اولیاء کے ثبوت کی دلیل ہے کہ اللّٰہ تعالےٰ اُن کے ہاتھوں پر خوارق ظاہر فرماتا ہے حضرت زکریا نے جب یہ دیکھا تو فرمایا جو ذات پاک مریم کو بے وقت بے فصل اور بغیر سبب کے میوہ عطا فرمانے پر قادر ہے وہ بے شک اس پر قادر ہے کہ میری بانجھ بی بی کو نئی تندرستی دے اور مجھے اس بڑھاپے کی عمر میں امید منقطع ہوجائے کے بعد فرزند عطا کرے بایں خیال آپ نے دعا کی جس کا اگلی آیت میں بیان ہے۔
( AL-IMRAN - 3:37 )
________________
Al Quran :
★ فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اب دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے (۱۵۱) اس بندہ نے اسے چیر ڈالا (ف۱۵۲) موسیٰ نے کہا کیا تم نے اسے اس لئے چیرا کہ اس کے سواروں کو ڈبا دو بیشک یہ تم نے بری بات کی(ف۱۵۳)
◆ So they both set out; until when they had boarded the boat, the chosen bondman ruptured the boat; said Moosa, 'Did you make a hole in the boat in order to drown its passengers? You have indeed done an evil thing.'
◆ अब दोनों चले यहाँ तक कि जब कश्ती में सवार हुए (फ़151) उस बन्दा ने उसे चीर डाला (फ़152) मूसा ने कहा क्या तुम ने इसे इसलिये चीरा कि इसके सवारों को डुबा दो, बेशक यह तुम ने बुरी बात की। (फ़153)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 151 fa )
اور کَشتی والوں نے حضرت خضر علیہ السلام کو پہچان کر بغیر معاوضہ کے سوار کر لیا ۔
( 152 fa )
اور بسولے یا کلہاڑی سے اس کا ایک تختہ یا دو تختے اکھاڑ ڈالے لیکن باوجود اس کے پانی کَشتی میں نہ آیا ۔
( 153 fa )
حضرت خضر نے ۔
( AL-KAHF - 18:71 )
_____________
Al Quran :
★ وَ ہُزِّیۡۤ اِلَیۡکِ بِجِذۡعِ النَّخۡلَۃِ تُسٰقِطۡ عَلَیۡکِ رُطَبًا جَنِیًّا ﴿۫۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کھجور کی جڑ پکڑ کر اپنی طرف ہلا تجھ پر تازی پکّی کھجوریں گریں گی (ف۳۷)
◆ 'And shake the trunk of the palm-tree towards you – ripe fresh dates will fall upon you.' (This was a miracle – the date palm was dry and it was winter season.)
◆ और खजूर की जड़ पकड़ कर अपनी तरफ़ हिला तुझ पर ताज़ी पक्की खजूरें गिरेंगी। (फ़37)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 37 fa )
جو زچہ کے لئے بہترین غذا ہیں ۔
( AL-MARYAM - 19:25 )
__
Al Quran :
★ قَالَ الَّذِیۡ عِنۡدَہٗ عِلۡمٌ مِّنَ الۡکِتٰبِ اَنَا اٰتِیۡکَ بِہٖ قَبۡلَ اَنۡ یَّرۡتَدَّ اِلَیۡکَ طَرۡفُکَ ؕ فَلَمَّا رَاٰہُ مُسۡتَقِرًّا عِنۡدَہٗ قَالَ ہٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّیۡ ۟ۖ لِیَبۡلُوَنِیۡۤ ءَاَشۡکُرُ اَمۡ اَکۡفُرُ ؕ وَ مَنۡ شَکَرَ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیۡ غَنِیٌّ کَرِیۡمٌ ﴿۴۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا (ف۶۲) کہ میں اسے حضور میں حاضر کردوں گا ایک پل مارنے سے پہلے (ف۶۳) پھر جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا دیکھا کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے (ف۶۴) اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بے پرواہ ہے سب خوبیوں والا
◆ Said one who had knowledge of the Book, 'I will bring it in your majesty’s presence before you bat your eyelid'; then when he saw it set in his presence*, Sulaiman said, 'This is of the favours of my Lord; so that He may test me whether I give thanks or am ungrateful; and whoever gives thanks only gives thanks for his own good; and whoever is ungrateful – then indeed my Lord is the Independent (Not Needing Anything), the Owner Of All Praise.' (A miracle which occurred through one of Allah’s friends.)
◆ उसने अर्ज़ की जिसके पास किताब का इल्म था (फ़62) कि मैं उसे हुज़ूर में हाज़िर कर दूंगा एक पल मारने से पहले (फ़63) फिर जब सूलैमान ने उस तख़्त को अपने पास रखा देखा कहा यह मेरे रब के फ़ज़्ल से है ताकि मुझे आज़माए कि मैं शुक्र करता हूं या नाशुक्री और जो शुक्र करे वह अपने भले को शुक्र करता है (फ़64) और जो नाशुक्री करे तो मेरा रब बे-परवाह है सब ख़ूबियों वाला।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 62 fa )
یعنی آپ کے وزیر آصف بن برخیا جو اللہ تعالٰی کا اسمِ اعظم جانتے تھے ۔
( 63 fa )
حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا لاؤ حاضر کرو آصف نے عرض کیا آپ نبی ابنِ نبی ہیں اور جو رتبہ بارگاہِ الٰہی میں آپ کو حاصل ہے یہاں کس کو میسّر ہے آپ دعا کریں تو وہ آپ کے پاس ہی ہوگا آپ نے فرمایا تم سچ کہتے ہو اور دعا کی ، اسی وقت تخت زمین کے نیچے نیچے چل کر حضرت سلیمان علیہ السلام کی کرسی کے قریب نمودار ہوا ۔
( 64 fa )
کہ اس شکر کا نفع خود اس شکر گزار کی طرف عائد ہوتا ہے ۔
( AL-NAML - 27:40 )
______________
Al Quran :
★ قَالَ الَّذِیۡ عِنۡدَہٗ عِلۡمٌ مِّنَ الۡکِتٰبِ اَنَا اٰتِیۡکَ بِہٖ قَبۡلَ اَنۡ یَّرۡتَدَّ اِلَیۡکَ طَرۡفُکَ ؕ فَلَمَّا رَاٰہُ مُسۡتَقِرًّا عِنۡدَہٗ قَالَ ہٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّیۡ ۟ۖ لِیَبۡلُوَنِیۡۤ ءَاَشۡکُرُ اَمۡ اَکۡفُرُ ؕ وَ مَنۡ شَکَرَ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیۡ غَنِیٌّ کَرِیۡمٌ ﴿۴۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا (ف۶۲) کہ میں اسے حضور میں حاضر کردوں گا ایک پل مارنے سے پہلے (ف۶۳) پھر جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا دیکھا کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے (ف۶۴) اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بے پرواہ ہے سب خوبیوں والا
◆ Said one who had knowledge of the Book, 'I will bring it in your majesty’s presence before you bat your eyelid'; then when he saw it set in his presence*, Sulaiman said, 'This is of the favours of my Lord; so that He may test me whether I give thanks or am ungrateful; and whoever gives thanks only gives thanks for his own good; and whoever is ungrateful – then indeed my Lord is the Independent (Not Needing Anything), the Owner Of All Praise.' (A miracle which occurred through one of Allah’s friends.)
◆ उसने अर्ज़ की जिसके पास किताब का इल्म था (फ़62) कि मैं उसे हुज़ूर में हाज़िर कर दूंगा एक पल मारने से पहले (फ़63) फिर जब सूलैमान ने उस तख़्त को अपने पास रखा देखा कहा यह मेरे रब के फ़ज़्ल से है ताकि मुझे आज़माए कि मैं शुक्र करता हूं या नाशुक्री और जो शुक्र करे वह अपने भले को शुक्र करता है (फ़64) और जो नाशुक्री करे तो मेरा रब बे-परवाह है सब ख़ूबियों वाला।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 62 fa )
یعنی آپ کے وزیر آصف بن برخیا جو اللہ تعالٰی کا اسمِ اعظم جانتے تھے ۔
( 63 fa )
حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا لاؤ حاضر کرو آصف نے عرض کیا آپ نبی ابنِ نبی ہیں اور جو رتبہ بارگاہِ الٰہی میں آپ کو حاصل ہے یہاں کس کو میسّر ہے آپ دعا کریں تو وہ آپ کے پاس ہی ہوگا آپ نے فرمایا تم سچ کہتے ہو اور دعا کی ، اسی وقت تخت زمین کے نیچے نیچے چل کر حضرت سلیمان علیہ السلام کی کرسی کے قریب نمودار ہوا ۔
( 64 fa )
کہ اس شکر کا نفع خود اس شکر گزار کی طرف عائد ہوتا ہے ۔
( AL-NAML - 27:40 )
___________
بزرگوں کے تبرکات سے مشکلیں ٹل جاتی ہیں
Al Quran :
★ فَکُلِیۡ وَ اشۡرَبِیۡ وَ قَرِّیۡ عَیۡنًا ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الۡبَشَرِ اَحَدًا ۙ فَقُوۡلِیۡۤ اِنِّیۡ نَذَرۡتُ لِلرَّحۡمٰنِ صَوۡمًا فَلَنۡ اُکَلِّمَ الۡیَوۡمَ اِنۡسِیًّا ﴿ۚ۲۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ (ف۳۸) پھر اگر تو کسی آدمی کو دیکھے (ف۳۹) تو کہہ دینا میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے تو آج ہرگز کسی آدمی سے بات نہ کرو ں گی (ف۴۰)
◆ 'Therefore eat and drink and appease your eyes; so if you meet any person then say, ‘I have pledged a fast (of silence) to the Most Gracious – I will therefore not speak to any person today.’'
◆ तो खा और पी और आंख ठंडी रख (फ़38) फिर अगर तू किसी आदमी को देखे (फ़39) तो कह देना मैंने आज रहमान का रोज़ा माना है तो आज हरगिज़ किसी आदमी से बात न करूंगी। (फ़40)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 38 fa )
اپنے فرزند عیسٰی سے ۔
( 39 fa )
کہ تجھ سے بچے کو دریافت کرتا ہے ۔
( 40 fa )
پہلے زمانہ میں بولنے اور کلام کرنے کا بھی روزہ ہوتا تھا جیسا کہ ہماری شریعت میں کھانے اور پینے کا روزہ ہوتا ہے ، ہماری شریعت میں چپ رہنے کا روزہ منسوخ ہوگیا ۔ حضرت مریم کو سکوت کی نذر ماننے کا اس لئے حکم دیا گیا تاکہ کلام حضرت عیسٰی فرمائیں اور ان کا کلام حجّتِ قویہ ہو جس سے تہمت زائل ہو جائے اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ۔
مسئلہ : سفیہ کے جواب میں سکوت و اعراض چاہیئے ؎ جواب جاہلاں باشد خموشی ۔
مسئلہ : کلام کو افضل شخص کی طرف تفویض کرنا اولٰی ہے ، حضرت مریم نے یہ بھی اشارہ سے کہا کہ میں کسی آدمی سے بات نہ کروں گی ۔
( AL-MARYAM - 19:26 )
_______
Al Quran :
★ وَ قَالَ لَہُمۡ نَبِیُّہُمۡ اِنَّ اٰیَۃَ مُلۡکِہٖۤ اَنۡ یَّاۡتِیَکُمُ التَّابُوۡتُ فِیۡہِ سَکِیۡنَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ بَقِیَّۃٌ مِّمَّا تَرَکَ اٰلُ مُوۡسٰی وَ اٰلُ ہٰرُوۡنَ تَحۡمِلُہُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۲۴۸﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس تابوت (ف۵۰۴) جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں معزز موسیٰ اور معزز ہارون کے ترکہ کی اٹھاتے لائیں گے اسے فرشتے بیشک اس میں بڑی نشانی ہے تمہارے لئے اگر ایمان رکھتے ہو
◆ And their Prophet said to them, 'Indeed the sign of his kingdom will be the coming of a (wooden) box to you, in which from your Lord is the contentment of hearts and containing some souvenirs (remnants) left behind by the honourable Moosa and the honourable Haroon (Aaron), borne by the angels; indeed in it is a great sign* for you if you are believers.' (The remnants of pious persons are blessed by Allah.)
◆ और उनसे उनके नबी ने फ़रमाया उसकी बादशाही की निशानी यह है कि आये तुम्हारे पास ताबूत (फ़504) जिसमें तुम्हारे रब की तरफ़ से दिलों का चैन है और कुछ बची हुई चीज़ें मोअज़्ज़ज़ मूसा और मोअज़्ज़ज़ हारून के तरका की उठाते लायेंगे उसे फ़रिश्ते बेशक उसमें बड़ी निशानी है तुम्हारे लिये अगर ईमान रखते हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 504 fa )
یہ تابوت شمشاد کی لکڑی کا ایک زر اندود صندوق تھا جس کا طول تین ہاتھ کا اور عرض دو ہاتھ کا تھا اس کو اللّٰہ تعالٰی نے حضرت آدم علیہ السلام پر نازل فرمایا تھا اس میں تمام انبیاء علیہم السلام کی تصویریں تھیں ان کے مساکن و مکانات کی تصویریں تھیں اور آخر میں حضور سید انبیاء صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اور حضور کی دولت سرائے اقدس کی تصویر ایک یاقوت سرخ میں تھی کہ حضور بحالت نماز قیام میں ہیں اور گرد آپ کے آپ کے اصحاب حضرت آدم علیہ السلام نے ان تمام تصویروں کو دیکھا یہ صندوق وراثتاً منتقل ہوتا ہوا حضرت موسٰی علیہ السلام تک پہنچا آپ اس میں توریت بھی رکھتے تھے اور اپنا مخصوص سامان بھی ، چنانچہ اس تابوت میں الواح توریت کے ٹکڑے بھی تھے اور حضرت موسٰی علیہ السلام کا عصا اور آپ کے کپڑے اور آپ کی نعلین شریفین اور حضرت ہارون علیہ السلام کاعمامہ اور ان کی عصااور تھوڑا سا من جو بنی اسرائیل پر نازل ہوتا تھا حضرت موسی علیہ السلام جنگ کے موقعوں پر اس صندوق کو آگے رکھتے تھے اس سے بنی اسرائیل کے دلوں کو تسکین رہتی تھی آپ کے بعد یہ تابوت بنی اسرائیل میں متوارث ہوتا چلا آیا جب انہیں کوئی مشکل درپیش ہوتی وہ اس تابوت کو سامنے رکھ کر دعا ئیں کرتے اور کامیاب ہوتے دشمنوں کے مقابلہ میں اس کی برکت سے فتح پاتے جب بنی اسرائیل کی حالت خراب ہوئی اور ان کی بدعملی بہت بڑھ گئی اور اللّٰہ تعالیٰ نے ان پر عمالقہ کو مسلط کیا تو وہ ان سے تابوت چھین کر لے گئے اور اس کو نجس اور گندے مقامات میں رکھا اور اس کی بے حرمتی کی اور ان گستاخیوں کی وجہ سے وہ طرح طرح کے امراض و مصائب میں مبتلا ہوئے ان کی پانچ بستیاں ہلاک ہوئیں اور انہیں یقین ہوا کہ تابوت کی اہانت ان کی بربادی کا باعث ہے تو انہوں نے تابوت ایک بیل گاڑی پر رکھ کر بیلوں کو چھوڑ دیا اور فرشتے اس کو بنی اسرائل کے سامنے طالوت کے پاس لائے اور اس تابوت کا آنا بنی اسرائیل کے لئے طالوت کی بادشاہی کی نشانی قرار دیا گیا تھا بنی اسرائیل یہ دیکھ کر اس کی بادشاہی کے مقر ہوئے اور بے درنگ جہاد کے لئے آمادہ ہوگئے کیونکہ تابوت پا کر انہیں اپنی فتح کا یقین ہوگیا طالوت نے بنی اسرائیل میں سے ستر ہزار جوان منتخب کئے جن میں حضرت داؤد علیہ السلام بھی تھے( جلالین و جمل و خازن و مدارک وغیرہ) فائدہ : اس سے معلوم ہوا کہ بزرگوں کے تبرکات کا اعزاز و احترام لازم ہے ان کی برکت سے دعائیں قبول ہوتی اور حاجتیں روا ہوتی ہیں اور تبرکات کی بے حرمتی گمراہوںکا طریقہ اور بربادی کا سبب ہے فائدہ تابوت میں انبیاء کی جو تصویریں تھیں وہ کسی آدمی کی بنائی ہوئی نہ تھیں اللّٰہ کی طرف سے آئی تھیں۔
( AL-BAQARA - 2:248 )
________________
Al Quran :
★ فَکُلِیۡ وَ اشۡرَبِیۡ وَ قَرِّیۡ عَیۡنًا ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الۡبَشَرِ اَحَدًا ۙ فَقُوۡلِیۡۤ اِنِّیۡ نَذَرۡتُ لِلرَّحۡمٰنِ صَوۡمًا فَلَنۡ اُکَلِّمَ الۡیَوۡمَ اِنۡسِیًّا ﴿ۚ۲۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ (ف۳۸) پھر اگر تو کسی آدمی کو دیکھے (ف۳۹) تو کہہ دینا میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے تو آج ہرگز کسی آدمی سے بات نہ کرو ں گی (ف۴۰)
◆ 'Therefore eat and drink and appease your eyes; so if you meet any person then say, ‘I have pledged a fast (of silence) to the Most Gracious – I will therefore not speak to any person today.’'
◆ तो खा और पी और आंख ठंडी रख (फ़38) फिर अगर तू किसी आदमी को देखे (फ़39) तो कह देना मैंने आज रहमान का रोज़ा माना है तो आज हरगिज़ किसी आदमी से बात न करूंगी। (फ़40)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 38 fa )
اپنے فرزند عیسٰی سے ۔
( 39 fa )
کہ تجھ سے بچے کو دریافت کرتا ہے ۔
( 40 fa )
پہلے زمانہ میں بولنے اور کلام کرنے کا بھی روزہ ہوتا تھا جیسا کہ ہماری شریعت میں کھانے اور پینے کا روزہ ہوتا ہے ، ہماری شریعت میں چپ رہنے کا روزہ منسوخ ہوگیا ۔ حضرت مریم کو سکوت کی نذر ماننے کا اس لئے حکم دیا گیا تاکہ کلام حضرت عیسٰی فرمائیں اور ان کا کلام حجّتِ قویہ ہو جس سے تہمت زائل ہو جائے اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ۔
مسئلہ : سفیہ کے جواب میں سکوت و اعراض چاہیئے ؎ جواب جاہلاں باشد خموشی ۔
مسئلہ : کلام کو افضل شخص کی طرف تفویض کرنا اولٰی ہے ، حضرت مریم نے یہ بھی اشارہ سے کہا کہ میں کسی آدمی سے بات نہ کروں گی ۔
( AL-MARYAM - 19:26 )
________________
انبیاء اور اولیاء کرام کےقبر میں دعا قبول ہوتی ہیں
Al Quran :
★ ہُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ ۚ قَالَ رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۚ اِنَّکَ سَمِیۡعُ الدُّعَآءِ ﴿۳۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہاں (ف۷۷) پُکارا زَکَرِیّا اپنے رب کو بولا اے رب میرے مجھے اپنے پاس سے دے ستھری اولاد بے شک تو ہی ہے دعا سننے والا
◆ It is here that Zakaria prayed to his Lord; he said, 'My Lord! Give me from Yourself a righteous child; indeed You only are the Listener Of Prayer.'
◆ यहाँ (फ़77) पुकारा ज़करिया अपने रब को बोला ऐ रब मेरे मुझे अपने पास से दे सुथरी औलाद बेशक तू ही है दुआ सुनने वाला।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 77 fa )
یعنی محراب بیت المقدِس میں دروازے بند کرکے دعا کی۔
( AL-IMRAN - 3:38 )
________________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷)
◆ And We did not send any Noble Messenger except that he be obeyed by Allah’s command; and if they, when they have wronged their own souls, come humbly to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) and seek forgiveness from Allah, and the Noble Messenger intercedes for them, they will certainly find Allah as the Most Acceptor Of Repentance, the Most Merciful.
◆ और हमने कोई रसूल न भेजा मगर इसलिये कि अल्लाह के हुक्म से उसकी इताअत की जाये (फ़175) और अगर जब वह अपनी जानों पर ज़ुल्म करें (फ़176) तो ऐ महबूब तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों और फिर अल्लाह से माफ़ी चाहें और रसूल उनकी शफ़ाअत फ़रमाए तो ज़रूर अल्लाह को बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान पायें। (फ़177)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 175 fa )
جب کہ رسُول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مُطَاع بنائے جائیں اور اُن کی اطاعت فرض ہو تو جواُن کے حکم سے راضی نہ ہو اُس نے رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ کافر واجب القتل ہے۔
( 176 fa )
معصیت و نافرمانی کرکے۔
( 177 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الہٰی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کار بر آری کا ذریعہ ہے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد ایک اعرابی روضہء اقدس پر حاضر ہوا اور روضۂ شریفہ کی خاک پاک اپنے سر پر ڈالی اور عرض کرنے لگا یارسول اللّٰہ جو آپ نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ پر نازل ہوا اس میں یہ آیت بھی ہے وَلَوْاَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا میں نے بے شک اپنی جان پر ظلم کیا اور میں آپ کے حضور میں اللّٰہ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہنے حاضر ہوا تو میرے رب سے میرے گناہ کی بخشش کرائیے اس پر قبر شریف سے ندا آئی کہ تیری بخشش کی گئی اس سے چند مسائل معلوم ہوئے
مسئلہ: اللّٰہ تعالی کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
مسئلہ قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ '' میں داخل اور خیرُ القرون کا معمول ہے مسئلہ: بعد وفات مقبُولان ِحق کو( یا )کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے
مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔
( AL-NISA - 4:64 )
________________
Al Quran :
★ وَ لَا تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ بَعۡدَ اِصۡلَاحِہَا وَ ادۡعُوۡہُ خَوۡفًا وَّ طَمَعًا ؕ اِنَّ رَحۡمَتَ اللّٰہِ قَرِیۡبٌ مِّنَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۵۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ (ف۱۰۱)اس کے سنورنے کے بعد (ف۱۰۲) اور اس سے دعا کرو ڈرتے اور طمع کرتے بے شک اللّٰہ کی رحمت نیکوں سے قریب ہے
◆ And do not spread turmoil in the earth after its reform, and pray to Him with fear and hope; indeed Allah’s mercy is close to the virtuous.
◆ और ज़मीन में फ़साद न फैलाओ (फ़101) इसके संवरने के बाद (फ़102) और उससे दुआ करो डरते और तमअ करते, बेशक अल्लाह की रहमत नेकों से क़रीब है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 101 fa )
کُفر ومَعصیّت و ظلم کر کے ۔
( 102 fa )
اَنبیاء کے تشریف لانے ، حق کی دعوت فرمانے ، اَحکام بیان کرنے ، عدۡل قائم فرمانے کے بعد ۔
( AL-ARAF - 7:56 )
________________
انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کرام دور سے سنتے دیکھتے اور مدد بھی کرتے ہیں
Al Quran :
★ فَاَرَدۡنَاۤ اَنۡ یُّبۡدِلَہُمَا رَبُّہُمَا خَیۡرًا مِّنۡہُ زَکٰوۃً وَّ اَقۡرَبَ رُحۡمًا ﴿۸۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو ہم نے چاہا کہ ان دونوں کا رب اس سے بہتر (ف۱۷۱) ستھرا اور اس سے زیادہ مہربانی میں قریب عطا کرے (ف۱۷۲)
◆ 'So we wished that their Lord may bestow them a child – better, purer and nearer to mercy.'
◆ तो हमने चाहा कि उन दोनों का रब उससे बेहतर (फ़171) सुथरा और उससे ज़्यादा मेहरबानी में क़रीब अता करे। (फ़172)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 171 fa )
بچّہ گناہوں اور نجاستوں سے پاک اور ۔
( 172 fa )
جو والدین کے ساتھ طریقِ ادب و حسنِ سلوک اور مودّت و مَحبت رکھتا ہو ۔ مروی ہے کہ اللہ تعالٰی نے انہیں ایک بیٹی عطا کی جو ایک نبی کے نکاح میں آئی اور اس سے نبی پیدا ہوئے جن کے ہاتھ پر اللہ تعالٰی نے ایک اُمّت کو ہدایت دی ، بندے کو چاہئے کہ اللہ کی قضا پر راضی رہے اسی میں بہتری ہوتی ہے ۔
( AL-KAHF - 18:81 )
________________
Al Quran :
★ وَ کَذٰلِکَ نُرِیۡۤ اِبۡرٰہِیۡمَ مَلَکُوۡتَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ لِیَکُوۡنَ مِنَ الۡمُوۡقِنِیۡنَ ﴿۷۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اسی طرح ہم ابراہیم کو دکھاتے ہیں ساری بادشاہی آسمانوں اور زمین کی (ف۱۶۲) اور اس لئے کہ وہ عین الیقین والوںمیں ہوجائے(ف۱۶۳)
◆ And likewise We showed Ibrahim the entire kingdom of the heavens and the earth and so that he be of those who believe as eyewitnesses.
◆ और इसी तरह हम इब्राहीम को दिखाते हैं सारी बादशाही आसमानों और ज़मीन की (फ़162) और इसलिये कि वह ऐनुलयक़ीन वालों में हो जाये। (फ़163)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 162 fa )
یعنی جس طرح حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کو دین میں بِینائی عطا فرمائی ایسے ہی انہیں آسمانوں اور زمین کے مُلک دکھاتے ہیں ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنھما نے فرمایا اس سے آسمانوں اور زمین کی خَلق مراد ہے ۔ مجاہد اور سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ آیاتِ سمٰوات و ارض مراد ہیں ، یہ اس طرح کہ حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کو صَخرہ (پتھر) پر کھڑا کیا گیا اور آپ کے لئے سماوات مکشوف کئے گئے یہاں تک کہ آپ نے عرش و کرسی اور آسمانوں کے تمام عجائب اور جنّت میں اپنے مقام کو معائنہ فرمایا ، آپ کے لئے زمین کشف فرما دی گئی یہاں تک کہ آپ نے سب سے نیچے کی زمین تک نظر کی اور زمینوں کے تمام عجائب دیکھے ۔ مفسِّرین کا اس میں اختلاف ہے کہ یہ رویت بچشمِ باطن تھی یا بچشمِ سر ۔ (درِّ منثور و خازن وغیرہ)
( 163 fa )
کیونکہ ہر ظاہر و مخفی چیز ان کے سامنے کر دی گئی اور خَلق کے اعمال میں سے کچھ بھی ان سے نہ چُھپا رہا ۔
( AL-ANAAM - 6:75 )
___________
Al Quran :
★ قَالَ اِنَّمَاۤ اَنَا رَسُوۡلُ رَبِّکِ ٭ۖ لِاَہَبَ لَکِ غُلٰمًا زَکِیًّا ﴿۱۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بولا میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں کہ میں تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں
◆ He said, 'I am indeed one sent by your Lord; so that I may give you a chaste son.'
◆ बोला मैं तेरे रब का भेजा हुआ हूं कि मैं तुझे एक सुथरा बेटा दूं।
( AL-MARYAM - 19:19 )
____________
Al Quran :
★ قَالَ الَّذِیۡ عِنۡدَہٗ عِلۡمٌ مِّنَ الۡکِتٰبِ اَنَا اٰتِیۡکَ بِہٖ قَبۡلَ اَنۡ یَّرۡتَدَّ اِلَیۡکَ طَرۡفُکَ ؕ فَلَمَّا رَاٰہُ مُسۡتَقِرًّا عِنۡدَہٗ قَالَ ہٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّیۡ ۟ۖ لِیَبۡلُوَنِیۡۤ ءَاَشۡکُرُ اَمۡ اَکۡفُرُ ؕ وَ مَنۡ شَکَرَ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیۡ غَنِیٌّ کَرِیۡمٌ ﴿۴۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا (ف۶۲) کہ میں اسے حضور میں حاضر کردوں گا ایک پل مارنے سے پہلے (ف۶۳) پھر جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا دیکھا کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے (ف۶۴) اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بے پرواہ ہے سب خوبیوں والا
◆ Said one who had knowledge of the Book, 'I will bring it in your majesty’s presence before you bat your eyelid'; then when he saw it set in his presence*, Sulaiman said, 'This is of the favours of my Lord; so that He may test me whether I give thanks or am ungrateful; and whoever gives thanks only gives thanks for his own good; and whoever is ungrateful – then indeed my Lord is the Independent (Not Needing Anything), the Owner Of All Praise.' (A miracle which occurred through one of Allah’s friends.)
◆ उसने अर्ज़ की जिसके पास किताब का इल्म था (फ़62) कि मैं उसे हुज़ूर में हाज़िर कर दूंगा एक पल मारने से पहले (फ़63) फिर जब सूलैमान ने उस तख़्त को अपने पास रखा देखा कहा यह मेरे रब के फ़ज़्ल से है ताकि मुझे आज़माए कि मैं शुक्र करता हूं या नाशुक्री और जो शुक्र करे वह अपने भले को शुक्र करता है (फ़64) और जो नाशुक्री करे तो मेरा रब बे-परवाह है सब ख़ूबियों वाला।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 62 fa )
یعنی آپ کے وزیر آصف بن برخیا جو اللہ تعالٰی کا اسمِ اعظم جانتے تھے ۔
( 63 fa )
حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا لاؤ حاضر کرو آصف نے عرض کیا آپ نبی ابنِ نبی ہیں اور جو رتبہ بارگاہِ الٰہی میں آپ کو حاصل ہے یہاں کس کو میسّر ہے آپ دعا کریں تو وہ آپ کے پاس ہی ہوگا آپ نے فرمایا تم سچ کہتے ہو اور دعا کی ، اسی وقت تخت زمین کے نیچے نیچے چل کر حضرت سلیمان علیہ السلام کی کرسی کے قریب نمودار ہوا ۔
( 64 fa )
کہ اس شکر کا نفع خود اس شکر گزار کی طرف عائد ہوتا ہے ۔
( AL-NAML - 27:40 )
_____________
غیر اللہ سے مدد مانگنا جائز ہے
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۵۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو (ف۲۷۹) بیشک اللّٰہ صابروں کے ساتھ ہے
◆ O People who Believe! Seek help from patience and prayer; indeed Allah is with those who patiently endure.
◆ ऐ ईमान वालो सब्र और नमाज़ से मदद चाहो (फ़279) बेशक अल्लाह साबिरों के साथ है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 279 fa )
حدیث شریف میں ہے کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو جب کوئی سخت مہم پیش آتی نماز میں مشغول ہوجاتے اور نماز سے مدد چاہنے میں نماز استسقا و صلوۃ ِحاجت داخل ہے۔
( AL-BAQARA - 2:153 )
______________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷)
◆ And We did not send any Noble Messenger except that he be obeyed by Allah’s command; and if they, when they have wronged their own souls, come humbly to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) and seek forgiveness from Allah, and the Noble Messenger intercedes for them, they will certainly find Allah as the Most Acceptor Of Repentance, the Most Merciful.
◆ और हमने कोई रसूल न भेजा मगर इसलिये कि अल्लाह के हुक्म से उसकी इताअत की जाये (फ़175) और अगर जब वह अपनी जानों पर ज़ुल्म करें (फ़176) तो ऐ महबूब तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों और फिर अल्लाह से माफ़ी चाहें और रसूल उनकी शफ़ाअत फ़रमाए तो ज़रूर अल्लाह को बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान पायें। (फ़177)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 175 fa )
جب کہ رسُول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مُطَاع بنائے جائیں اور اُن کی اطاعت فرض ہو تو جواُن کے حکم سے راضی نہ ہو اُس نے رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ کافر واجب القتل ہے۔
( 176 fa )
معصیت و نافرمانی کرکے۔
( 177 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الہٰی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کار بر آری کا ذریعہ ہے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد ایک اعرابی روضہء اقدس پر حاضر ہوا اور روضۂ شریفہ کی خاک پاک اپنے سر پر ڈالی اور عرض کرنے لگا یارسول اللّٰہ جو آپ نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ پر نازل ہوا اس میں یہ آیت بھی ہے وَلَوْاَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا میں نے بے شک اپنی جان پر ظلم کیا اور میں آپ کے حضور میں اللّٰہ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہنے حاضر ہوا تو میرے رب سے میرے گناہ کی بخشش کرائیے اس پر قبر شریف سے ندا آئی کہ تیری بخشش کی گئی اس سے چند مسائل معلوم ہوئے
مسئلہ: اللّٰہ تعالی کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
مسئلہ قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ '' میں داخل اور خیرُ القرون کا معمول ہے مسئلہ: بعد وفات مقبُولان ِحق کو( یا )کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے
مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔
( AL-NISA - 4:64 )
_____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُحِلُّوۡا شَعَآئِرَ اللّٰہِ وَ لَا الشَّہۡرَ الۡحَرَامَ وَ لَا الۡہَدۡیَ وَ لَا الۡقَلَآئِدَ وَ لَاۤ آٰمِّیۡنَ الۡبَیۡتَ الۡحَرَامَ یَبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ رِضۡوَانًا ؕ وَ اِذَا حَلَلۡتُمۡ فَاصۡطَادُوۡا ؕ وَ لَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ اَنۡ صَدُّوۡکُمۡ عَنِ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اَنۡ تَعۡتَدُوۡا ۘ وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ ﴿۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو حلال نہ ٹھہرالو اللّٰہ کے نشان (۵) اور نہ ادب والے مہینے (ف۶) اور نہ حرم کو بھیجی ہوئی قربانیاں اور نہ (ف۷) جن کے گلے میں علامتیں آویزاں (ف۸) اور نہ ان کا مال آبرو جو عزّت والے گھر کا قصد کرکے آئیں (ف۹) اپنے رب کا فضل اور اس کی خوشی چاہتے اور جب احرام سے نکلو تو شکار کرسکتے ہو(ف۱۰) اور تمہیں کسی قوم کی عداوت کہ انہوں نے تم کو مسجد حرام سے روکا تھا زیادتی کرنے پر نہ ابھارے (ف۱۱) اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو (ف۱۲) اور اللّٰہ سے ڈرتے رہو بے شک اللّٰہ کا عذاب سخت ہے
◆ O People who Believe! Do not make lawful the symbols of Allah nor the sacred months nor the sacrificial animals sent to Sacred Territory (around Mecca) nor the animals marked with garlands, nor the lives and wealth of those travelling towards the Sacred House (Kaa’bah) seeking the munificence and pleasure of their Lord; and when you have completed the pilgrimage, you may hunt; and let not the enmity of the people who had stopped you from going to the Sacred Mosque tempt you to do injustice; and help one another in righteousness and piety – and do not help one another in sin and injustice – and keep fearing Allah; indeed Allah’s punishment is severe.
◆ ऐ ईमान वालो हलाल न ठहरा लो अल्लाह के निशान (फ़5) और न अदब वाले महीने (फ़6) और न हरम को भेजी हुई क़ुरबानियां और न (फ़7) जिनके गले में अलामतें आवेज़ां (फ़8) और न उनका माल आबरू जो इज़्ज़त वाले घर का क़स्द कर के आयें (फ़9) अपने रब का फ़ज़्ल और उसकी ख़ुशी चाहते और जब एहराम से निकलो तो शिकार कर सकते हो (फ़10) और तुम्हें किसी क़ौम की अदावत कि उन्होंने तुम को मस्जिदे हराम से रोका था ज़्यादती करने पर न उभारे (फ़11) और नेकी और परहेज़गारी पर एक दूसरे की मदद करो और गुनाह और ज़्यादती पर बाहम मदद न दो (फ़12) और अल्लाह से डरते रहो बेशक अल्लाह का अज़ाब सख़्त है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 5 fa )
اس کے دین کے معالم ، معنٰی یہ ہیں کہ جو چیزیں اللّٰہ نے فرض کیں اور جو منع فرمائیں سب کی حُرمت کا لحاظ رکھو ۔
( 6 fa )
ماہ ہائے حج جن میں قتال زمانۂ جاہلیت میں بھی ممنوع تھا اور اسلام میں بھی یہ حکم باقی رہا ۔
( 7 fa )
وہ قربانیاں ۔
( 8 fa )
عرب کے لوگ قربانیوں کے گلے میں حرم شریف کے اشجار کی چھالوں وغیرہ سے گلوبند بُن کر ڈالتے تھے تاکہ دیکھنے والے جان لیں کہ یہ حَرَم کو بھیجی ہوئی قربانیاں ہیں اور ان سے تعرُّض نہ کریں ۔
( 9 fa )
حج و عمرہ کرنے کے لئے ۔
شانِ نُزول : شُریح بن ہند ایک مشہور شقی تھا وہ مدینہ طیّبہ میں آیا اور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا کہ آپ خَلقِ خدا کو کیا دعوت دیتے ہیں ؟ فرمایا اپنے ربّ کے ساتھ ایمان لانے اور اپنی رسالت کی تصدیق کرنے اور نماز قائم رکھنے اور زکوٰۃ دینے کی ، کہنے لگا بہت اچھی دعوت ہے میں اپنے سرداروں سے رائے لے لوں تو میں بھی اسلام لاؤں گا اور انہیں بھی لاؤں گا ، یہ کہہ کر چلا گیا حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس کے آنے سے پہلے ہی اپنے اصحاب کو خبر دے دی تھی کہ قبیلۂ ربیعہ کا ایک شخص آنے والا ہے جو شیطانی زبان بولے گا اس کے چلے جانے کے بعد حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کافِر کا چہرہ لے کر آیا اور غادِر و بدعہد کی طرح پیٹھ پھیر کر گیا یہ اسلام لانے والا نہیں چنانچہ اس نے غدر کیا اور مدینہ شریف سے نکلتے ہوئے وہاں کے مویشی اور اموال لے گیا ، اگلے سال یمامہ کے حاجیوں کے ساتھ تجارت کا کثیر سامان اور حج کی قلادہ پوش قربانیاں لے کر باِرادۂ حج نکلا ، سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف لے جا رہے تھے ، راہ میں صحابہ نے شُریح کو دیکھا اور چاہا کہ مویشی اس سے واپس لے لیں ، رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور حکم دیا گیا کہ جس کی ایسی شان ہو اس سے تعرُّض نہ چاہئے ۔
( 10 fa )
یہ بیانِ اباحت ہے کہ احرام کے بعد شکار مباح ہو جاتا ہے ۔
( 11 fa )
یعنی اہلِ مکّہ نے
رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو اور آپ کے اصحاب کو روزِ حُدیبیہ عمرہ سے روکا ، ان کے اس معاندانہ فعل کا تم انتقام نہ لو ۔
( 12 fa )
بعض مفسِّرین نے فرمایا جس کا حکم دیا گیا اس کا بجا لانا بِر اور جس سے منع فرمایا گیا اس کو ترک کرنا تقوٰی اور جس کا حکم دیا گیا اس کو نہ کرنا اِثم (گناہ) اور جس سے منع کیا گیا اس کا کرنا عدوان (زیادتی) کہلاتا ہے ۔
( AL-MAIDA - 5:2 )
__________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ حَسۡبُکَ اللّٰہُ وَ مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿٪۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے غیب کی خبریں بتانے والے نبی اللّٰہ تمہیں کافی ہے اور یہ جتنے مسلمان تمہارے پیرو ہوئے (ف۱۲۲)
◆ O Herald of the Hidden! Allah is Sufficient for you and for all these Muslims who follow you.
◆ ऐ ग़ैब की ख़बरें बताने वाले नबी अल्लाह तुम्हें काफ़ी है और यह जितने मुसलमान तुम्हारे पैरौ हुए। (फ़122)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 122 fa )
شانِ نُزُول : سعید بن جبیر حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنھما سے روایت کرتے ہیں کہ یہ آیت حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کے ایمان لانے کے بارے میں نازِل ہوئی ۔ ایمان سے صرف تینتیس مرد اور چھ عورتیں مشرّف ہوچکے تھے تب حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ اسلام لائے ۔ اس قول کی بنا پر یہ آیت مکّی ہے نبیٔ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم سے مدنی سورت میں لکھی گئی ۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت غزوۂ بدر میں قبلِ قتال نازِل ہوئی اس تقدیر پر آیت مدنی ہے اور مؤمنین سے یہاں ایک قول میں انصار ، ایک میں تمام مہاجرین و انصار مراد ہیں ۔
( AL-ANFAL - 8:64 )
_____________
Al Quran :
★ اِنۡ تَتُوۡبَاۤ اِلَی اللّٰہِ فَقَدۡ صَغَتۡ قُلُوۡبُکُمَا ۚ وَ اِنۡ تَظٰہَرَا عَلَیۡہِ فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ مَوۡلٰىہُ وَ جِبۡرِیۡلُ وَ صَالِحُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۚ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ بَعۡدَ ذٰلِکَ ظَہِیۡرٌ ﴿۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ نبی کی دونوں بیبیو اگر اللّٰہ کی طرف تم رجوع کرو تو (ف۱۰) ضرور تمہارے دل راہ سے کچھ ہٹ گئے ہیں
(ف۱۱) اور اگر ان پر زور باندھو (ف۱۲) تو بیشک اللّٰہ ان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں
◆ If you both, the wives of the Holy Prophet, incline towards Allah, for indeed your hearts have deviated a little; and if you come together against him (the Holy Prophet – peace and blessings be upon him) then indeed Allah is his Supporter, and Jibreel and the virtuous believers are also his aides; and in addition the angels are also his aides. (Allah has created several supporters for the believers.)
◆ नबी की दोनों बीबियो अगर अल्लाह की तरफ़ तुम रुजूअ करो तो (फ़10) ज़रूर तुम्हारे दिल राह से कुछ हट गए हैं (फ़11) और अगर उन पर ज़ोर बांधो (फ़12) तो बेशक अल्लाह उनका मददगार है और जिब्रील और नेक ईमान वाले और उसके बाद फ़रिश्ते मदद पर हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 10 fa )
یہ تم پر واجب ہے ۔
( 11 fa )
کہ تمہیں وہ بات پسند آئی جو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو گراں ہے یعنی تحریمِ ماریہ ۔
( 12 fa )
اور باہم مل کر ایسا طریقہ اختیار کرو جو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو ناگوار ہو ۔
( AL-TAHRIM - 66:4 )
___________
جنت کا بیان
Al Quran :
★ وَ اُزۡلِفَتِ الۡجَنَّۃُ لِلۡمُتَّقِیۡنَ ﴿ۙ۹۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور قریب لائی جائے گی جنّت پرہیزگاروں کے لئے(ف۹۳)
◆ And Paradise will be brought close for the pious.
◆ और क़रीब लाई जायेगी जन्नत परहेज़गारों के लिये। (फ़93)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 93 fa )
کہ اس کو دیکھیں گے ۔
( AL-SHUA'RA - 26:90 )
________________
Al Quran :
★ اِنَّ اللّٰہَ اشۡتَرٰی مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَمۡوَالَہُمۡ بِاَنَّ لَہُمُ الۡجَنَّۃَ ؕ یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ فَیَقۡتُلُوۡنَ وَ یُقۡتَلُوۡنَ ۟ وَعۡدًا عَلَیۡہِ حَقًّا فِی التَّوۡرٰىۃِ وَ الۡاِنۡجِیۡلِ وَ الۡقُرۡاٰنِ ؕ وَ مَنۡ اَوۡفٰی بِعَہۡدِہٖ مِنَ اللّٰہِ فَاسۡتَبۡشِرُوۡا بِبَیۡعِکُمُ الَّذِیۡ بَایَعۡتُمۡ بِہٖ ؕ وَ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۱۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بیشک اللّٰہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خریدلئے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لئے جنت ہے
(ف۲۵۵) اللّٰہ کی راہ میں لڑیں تو ماریں (ف۲۵۶) اور مریں (ف۲۵۷) اس کے ذمہ کرم پر سچا وعدہ توریت اور انجیل اور قرآن میں (ف۲۵۸) اور اللّٰہ سے زیادہ قول کا پورا کون تو خوشیاں مناؤ اپنے سودے کی جو تم نے اس سے کیا ہے اور یہی بڑی کامیابی ہے
◆ Indeed Allah has purchased from the Muslims their lives and their wealth in exchange of Paradise for them; fighting in Allah's cause, slaying and being slain; a true promise incumbent upon His mercy, (mentioned) in the Taurat and the Injeel and the Qur’an; who fulfils His promise better than Allah? Therefore rejoice upon your deal that you have made with Him; and this is the great success.
◆ बेशक अल्लाह ने मुसलमानों से उनके माल और जान ख़रीद लिये हैं इस बदले पर कि उनके लिये जन्नत है (फ़255) अल्लाह की राह में लड़ें तो मारें (फ़256) और मरें (फ़257) उसके ज़िम्मए करम पर सच्चा वादा तौरेत और इन्जील और क़ुरआन में (फ़258) और अल्लाह से ज़्यादा क़ौल का पूरा कौन तो ख़ुशियां मनाओ अपने सौदे की जो तुम ने उससे किया है और यही बड़ी कामयाबी है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 255 fa )
راہِ خدا میں جان و مال خرچ کرکے جنّت پانے والے ایمان داروں کی ایک تمثیل ہے جس سے کمال لطف و کرم کا اظہار ہوتا ہے کہ پروردگارِ عالَم نے انہیں جنّت عطا فرمانا ، ان کے جان و مال کا عوض قرار دیا اور اپنے آپ کو خریدار فرمایا ، یہ کمال عزّت افزائی ہے کہ و ہ ہمارا خریدار بنے اور ہم سے خریدے کس چیز کو ، جو نہ ہماری بنائی ہوئی نہ ہماری پیدا کی ہوئی ، جان ہے تو اس کی پیدا کی ہوئی ، مال ہے تو اس کا عطا فرمایا ہوا ۔
شانِ نُزول : جب انصار نے رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے شبِ عُقبہ بیعت کی تو عبداللّٰہ بن رواحہ رضی اللّٰہ عنہ نے عرض کی کہ یارسولَ اللّٰہ اپنے ربّ کے لئے اور اپنے لئے کچھ شرط فرما لیجئے جو آپ چاہیں ، فرمایا میں اپنے ربّ کے لئے تو یہ شرط کرتا ہوں کہ تم اس کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ اور اپنے لئے یہ کہ جن چیزوں سے تم اپنے جان و مال کو بچاتے اور محفوظ رکھتے ہو اس کو میرے لئے بھی گوارا نہ کرو ۔ انہوں نے عرض کیا کہ ہم ایسا کریں تو ہمیں کیا ملے گا ، فرمایا جنّت ۔
( 256 fa )
خدا کے دشمنوں کو ۔
( 257 fa )
راہِ خدا میں ۔
( 258 fa )
اس سے ثابت ہوا کہ تمام شریعتوں اور ملّتوں میں جہاد کا حکم تھا ۔
( AL-TAUBA - 9:111 )
_______________
Al Quran :
★ کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّۃَ فَقَدۡ فَازَ ؕ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ ﴿۱۸۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ ہر جان کو موت چکھنی ہے اور تمہارے بدلے تو قیامت ہی کو پورے ملیں گے جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہونچا اور دنیا کی زندگی تو یہی دھوکے کا مال ہے(ف۳۶۶)
◆ Every soul must taste death; and only on the Day of Resurrection will you be fully recompensed; so the one who is saved from the fire and is admitted into Paradise – he is undoubtedly successful; and the life of this world is just counterfeit wealth.
◆ हर जान को मौत चखनी है और तुम्हारे बदले तो क़ियामत ही को पूरे मिलेंगे, जो आग से बचा कर जन्नत में दाख़िल किया गया वह मुराद को पहुंचा और दुनिया की ज़िन्दगी तो यही धोखे का माल है (फ़366)।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 366 fa )
دنیا کی حقیقت اس مبارک جملہ نے بے حجاب کردی آدمی زندگانی پرمفتون ہوتا ہے اسی کو سرمایہ سمجھتا ہے اور اس فرصت کو بے کار ضائع کردیتا ہے۔ وقت اخیر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں بقانہ تھی اس کے ساتھ دل لگانا حیات باقی اور اخروی زندگی کے لئے سخت مضرت رساں ہوا حضرت سعید بن جبیر نے فرمایا کہ دنیا طالبِ دنیا کے لئے متاع غرور اور دھوکے کا سرمایہ ہے لیکن آخرت کے طلب گار کے لئے دولتِ باقی کے حصول کا ذریعہ اور نفع دینے والا سرمایہ ہے یہ مضمون اس آیت کے اوپر کے جملوں سے مستفاد ہوتا ہے۔
( AL-IMRAN - 3:185 )
_______________
Al Quran :
★ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ اللّٰہ کی حدیں ہیں اور جو حکم مانے اللّٰہ اور اللّٰہ کے رسول کا اللّٰہ اُسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچی نہریں رواں ہمیشہ اُن میں رہیں گے اور یہی ہے بڑی کامیابی
◆ These are the limits of Allah; and whoever obeys Allah and His Noble Messenger – Allah will admit him into Gardens beneath which rivers flow – abiding in it forever; and this is the great success.
◆ यह अल्लाह की हदें हैं, और जो हुक्म माने अल्लाह और अल्लाह के रसूल का, अल्लाह उसे बाग़ो में ले जायेगा जिनके नीचे नहरें रवाँ हमेशा उनमें रहेंगे और यही है बड़ी कामयाबी।
( AL-NISA - 4:13 )
________________
میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم
Al Quran :
★ لَقَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ بَعَثَ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ۚ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۱۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بے شک اللّٰہ کا بڑا احسان ہوا (ف۳۱۱) مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے (ف۳۱۲) ایک رسول (ف۳۱۳)بھیجا جو ان پراس کی آیتیں پڑھتا ہے(ف۳۱۴)اور انھیں پاک کرتا ہے(ف۳۱۵)اور انھیں کتاب و حکمت سکھاتاہے(ف۳۱۶) اور وہ ضرور اس سے پہلے کھلے گمراہی میں تھے (ف۳۱۷)
◆ Allah has indeed bestowed a great favour upon the Muslims, in that He sent to them a Noble Messenger (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) from among them, who recites to them His verses, and purifies them, and teaches them the Book and wisdom; and before it, they were definitely in open error. (The Holy Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is one of Allah’s greatest favours to mankind.)
◆ बेशक अल्लाह का बड़ा एहसान हुआ (फ़311) मुसलमानों पर कि उनमें उन्हीं में से (फ़312) एक रसूल (फ़313) भेजा जो उन पर उसकी आयतें पढ़ता है (फ़314) और उन्हें पाक करता है (फ़315) और उन्हें किताब व हिक्मत सिखाता है (फ़316) और वह ज़रूर इससे पहले खुली गुमराही में थे। (फ़317)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 311 fa )
منّت نعمتِ عظیمہ کو کہتے ہیں اور بے شک سیّدِعالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت نعمتِ عظیمہ ہے کیونکہ خلق کی پیدائش جہل و عدمِ دَرَایَت و قلتِ فہم و نقصانِ عقل پر ہے تو اللّٰہ تعالیٰ نے رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو ان میں مبعوث فرما کر انہیں گمراہی سے رہائی دی اور حضور کی بدولت انہیں بینائی عطا فرما کر جہل سے نکالا اور آپ کے صدقہ میں راہ ِراست کی ہدایت فرمائی اور آپ کے طفیل میں بے شمار نعمتیں عطا کیں۔
( 312 fa )
یعنی اُنکے حال پرشفقت و کرم فرمانے والا اور اُن کے لئے باعثِ فخرو شرف جس کے احوال زُہد وَرَع راست بازی دیانت داری خصائلِ جمیلہ اخلاقِ حمیدہ سے وہ واقف ہیں۔
( 313 fa )
سیّدِ عالم خاتَم الانبیاء محمد مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم۔
( 314 fa )
اور اُس کی کتابِ مجید فرقانِ حمید اُنکو سُناتاہے باوجود یہ کہ اُن کے کان پہلے کبھی کلامِ حق ووحیِ سماوی سے آشنا نہ ہوئے تھے۔
( 315 fa )
کُفرو ضلالت اور ارتکاب ِمحرمات و معاصی اور خصائلِ ناپسندیدوملکاتِ رذیلہ و ظلماتِ نفسانیہ سے۔
( 316 fa )
اور نفس کی قوت عملیہ اور علمیہ دونوں کی تکمیل فرماتا ہے۔
( 317 fa )
کہ حق و باطِل و نیک و بدمیں امتیاز نہ رکھتے تھے اور جہل و نابینائی میں مبتلا تھے۔
( AL-IMRAN - 3:164 )
____________
Al Quran :
★ وَ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَۃَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ مِیۡثَاقَہُ الَّذِیۡ وَاثَقَکُمۡ بِہٖۤ ۙ اِذۡ قُلۡتُمۡ سَمِعۡنَا وَ اَطَعۡنَا ۫ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ ﴿۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یاد کرو اللّٰہ کا احسان اپنے اوپر (ف۳۳) اور وہ عہد جو اس نے تم سے لیا(ف۳۴)جب کہ تم نے کہا ہم نے سنا اور مانا(ف۳۵) اور اللّٰہ سے ڈرو بے شک اللّٰہ دلوں کی بات جانتا ہے
◆ And remember Allah’s favour upon you and the covenant He took from you when you said, 'We hear and we obey' – and fear Allah; indeed Allah knows what lies within the hearts.
◆ और याद करो अल्लाह का एहसान अपने ऊपर (फ़33) और वह अहद जो उसने तुम से लिया (फ़34) जब कि तुम ने कहा हमने सुना और माना (फ़35) और अल्लाह से डरो बेशक अल्लाह दिलों की बात जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 33 fa )
کہ تمہیں مسلمان کیا ۔
( 34 fa )
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے بیعت کرتے وقت شبِ عقبہ اور بیعتِ رضوان میں ۔
( 35 fa )
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ہر حکم ہر حال میں ۔
( AL-MAIDA - 5:7 )
_____________
Al Quran :
★ لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول (ف۳۰۷) جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان (ف۳۰۸)
◆ Indeed there has come to you a Noble Messenger from among you – your falling into hardship aggrieves him, most concerned for your well being, for the Muslims most compassionate, most merciful.
◆ बेशक तुम्हारे पास तशरीफ़ लाये तुम में से वह रसूल (फ़307) जिन पर तुम्हारा मशक़्क़त में पड़ना गिराँ है तुम्हारी भलाई के निहायत चाहने वाले मुसलमानों पर कमाले मेहरबान मेहरबान। (फ़308)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 307 fa )
محمّدِ مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم عربی قرشی ، جن کے حسب و نسب کو تم خوب پہچانتے ہوکہ تم میں سب سے عالی نسب ہیں اور تم ان کے صدق و امانت ، زہد و تقوٰی ، طہارت وتقدّس اور اخلا قِ حمیدہ کو بھی خوب جانتے ہو اور ایک قراء ۃ میں'' اَنْفَسِکُمْ'' بفتحِ فا آیا ہے ، اس کے معنٰی ہیں کہ تم میں سب سے نفیس تر اور اشرف و افضل ۔ اس آیتِ کریمہ میں سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری یعنی آپ کے میلادِ مبارک کا بیان ہے ۔ ترمذی کی حدیث سے بھی ثابت ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پیدائش کا بیان قیام کر کے فرمایا ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ محفلِ میلادِ مبارک کی اصل قرآن و حدیث سے ثابت ہے ۔
( 308 fa )
اس آیت میں اللّٰہ تبارک وتعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے دو ناموں سے مشرف فرمایا ۔ یہ کمال تکریم ہے اس سرورِ انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ۔
( AL-TAUBA - 9:128 )
_____________
Al Quran :
★ قُلۡ بِفَضۡلِ اللّٰہِ وَ بِرَحۡمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلۡیَفۡرَحُوۡا ؕ ہُوَ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ ﴿۵۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ اللّٰہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہئے کہ خوشی کریں (ف۱۳۹) وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے
◆ Say, 'Upon Allah’s munificence and upon His mercy – upon these should the people rejoice'; that is better than all their wealth and possessions.
◆ तुम फ़रमाओ अल्लाह ही के फ़ज़्ल और उसी की रहमत और उसी पर चाहिये कि ख़ुशी करें (फ़139) वह उनके सब धन दौलत से बेहतर है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 139 fa )
فرح : کسی پیاری اور محبوب چیز کے پانے سے دل کو جو لذّت حاصل ہوتی ہے اس کو فرح کہتے ہیں ۔ معنی یہ ہیں کہ ایمان والوں کو اللّٰہ کے فضل و رحمت پر خوش ہونا چاہیئے کہ اس نے انھیں مواعظ اور شفاءِ صدور اور ایمان کے ساتھ دل کی راحت و سکون عطا فرمائے ۔ حضرت ابنِ عباس و حسن و قتادہ نے کہا کہ اللّٰہ کے فضل سے اسلام اور اس کی رحمت سے قرآن مراد ہے ۔ ایک قول یہ ہے کہ فضلُ اللّٰہ سے قرآن اور رحمت سے ا حادیث مراد ہیں ۔
( YUNUS - 10:58 )
___________
Al Quran :
★ وَ اِذۡ قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ یٰبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اِنِّیۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ اِلَیۡکُمۡ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوۡرٰىۃِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ یَّاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِی اسۡمُہٗۤ اَحۡمَدُ ؕ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ قَالُوۡا ہٰذَا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یاد کرو جب عیسٰی بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللّٰہ کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا (ف۱۰) اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے (ف۱۱) پھر جب احمد ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے بولے یہ کُھلا جادو ہے
◆ And remember when Eisa the son of Maryam said, 'O Descendants of Israel! Indeed I am Allah’s Noble Messenger towards you, confirming the Book Torah which was before me, and heralding glad tidings of the Noble Messenger who will come after me – his name is Ahmed (the Praised One)'; so when Ahmed came to them with clear proofs, they said, 'This is an obvious magic.'
◆ और याद करो जब ईसा बिन मरयम ने कहा ऐ बनी इसराईल मैं तुम्हारी तरफ़ अल्लाह का रसूल हूं अपने से पहली किताब तौरेत की तस्दीक़ करता हुआ (फ़10) और उन रसूल की बशारत सुनाता हुआ जो मेरे बाद तशरीफ़ लायेंगे उनका नाम अहमद है (फ़11) फिर जब अहमद उनके पास रौशन निशानियां ले कर तशरीफ़ लाये बोले यह खूला जादू है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 10 fa )
اور توریت و دیگر کُتُبِ الٰہیہ کا اقرار و اعتراف کرتا ہوا اور تمام پہلے انبیاء کو مانتا ہوا ۔
( 11 fa )
حدیث : رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حکم سے اصحابِ کرام نجاشی بادشاہ کے پاس گئے تو نجاشی بادشاہ نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور وہی رسول ہیں جن کی حضرت عیسٰی علیہ السلام نے بشارت دی اگر امورِ سلطنت کی پابندیاں نہ ہوتیں تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہو کر کفش برداری کی خدمت بجالاتا ۔ (ابواؤد ) حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ توریت میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صفت مذکور ہے اور یہ بھی کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام آپ کے پاس مدفون ہوں گے ۔ ابوداؤد مدنی نے کہا کہ روضۂِ اقدس میں ایک قبر کی جگہ باقی ہے ۔ (ترمذی)حضرت کعب احبارسے مروی ہے کہ حواریوں نے حضرت عیسٰی علیہ السلام سے عرض کیا یاروحَ اللہ کیا ہمارے بعد اور کوئی امّت بھی ہے فرمایا ہاں احمدِ مجتبٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی امّت ، وہ لوگ حکماء ، علماء ، ابرار و اتقیاء ہیں اور فقہ میں نائبِ انبیاء ہیں اللہ تعالٰی سے تھوڑے رزق پر راضی اور اللہ تعالٰی ان سے تھوڑے عمل پر راضی ۔
( AL-SAFF - 61:6 )
_____________
Al Quran :
★ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ ٪﴿۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچّے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے
(ف۱۶) پڑے بُرا مانیں مشرک
◆ It is He Who has sent His Noble Messenger with guidance and the religion of truth, in order that He may make it prevail over all other religions, even if the polytheists get annoyed.
◆ वही है जिसने अपने रसूल को हिदायत और सच्चे दीन के साथ भेजा कि उसे सब दीनों पर ग़ालिब करे (फ़16) पड़े बुरा मानें मुशरिक।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 16 fa )
چنانچہ ہر ایک دِین بعنایتِ الٰہی ا سلام سے مغلوب ہوگیا ۔ مجاہد سے منقول ہے کہ جب حضرت عیسٰی علیہ السلام نزول فرمائیں گے تو روئے زمین پر سوائے اسلام کے اور کوئی دِین نہ ہوگا ۔
( AL-SAFF - 61:9 )
________________
Al Quran :
★ وَ اَمَّا بِنِعۡمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثۡ ﴿٪۱۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو (ف۱۲)
◆ And abundantly proclaim the favours of your Lord.
◆ और अपने रब की निअमत का ख़ूब चर्चा करो। (फ़12)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 12 fa )
نعمتوں سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو عطا فرمائیں اور وہ بھی جن کا حضور سے وعدہ فرمایا ۔ نعمتوں کے ذکر کا اس لئے حکم فرمایا کہ نعمت کا بیان کرنا شکر گذاری ہے ۔
( AL-DUHA - 93:11 )
________________
تعظیم مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقُوۡلُوۡا رَاعِنَا وَ قُوۡلُوا انۡظُرۡنَا وَ اسۡمَعُوۡا ؕ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۰۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو (ف۱۸۵)رَاعِنَانہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو (ف۱۸۶) اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۱۸۷)
◆ O People who Believe, do not say (to the Prophet Mohammed- peace and blessings be upon him), 'Raena (Be considerate towards us)' but say, 'Unzurna (Look mercifully upon us)", and listen attentively from the start; and for the disbelievers is a painful punishment. (To disrespect the Holy Prophet – peace and blessings be upon him – is blasphemy.)
◆ ऐ ईमान वालो (फ़185) राइना न कहो और यूं अर्ज़ करो कि हुज़ूर हम पर नज़र रखें और पहले ही से बग़ौर सुनो (फ़186) और काफ़िरों के लिये दर्दनाक अज़ाब है। (फ़187)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 185 fa )
شانِ نُزول : جب حضور اقدس صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کو کچھ تعلیم و تلقین فرماتے تو وہ کبھی کبھی درمیان میں عرض کیا کرتے۔ ''رَاعِنَا یارسول اللّٰہ '' اس کے یہ معنی تھے کہ یارسول اللّٰہ ہمارے حال کی رعایت فرمائیے یعنی کلام اقدس کو اچھی طرح سمجھ لینے کا موقع دیجئے یہود کی لغت میں یہ کلمہ سوء ِادب کے معنی رکھتا تھا انہوںنے اس نیت سے کہنا شروع کیا حضرت سعد بن معاذ یہود کی اصطلاح سے واقف تھے آپ نے ایک روز یہ کلمہ ان کی زبان سے سن کر فرمایا اے دشمنان خدا تم پر اللّٰہ کی لعنت اگر میںنے اب کسی کی زبان سے یہ کلمہ سنا اس کی گردن ماردوں گا یہود نے کہا ہم پر تو آپ برہم ہوتے ہیں مسلمان بھی تو یہی کہتے ہیں اس پر آپ رنجیدہ ہو کر خدمت اقدس میں حاضر ہوئے ہی تھے کہ یہ آیت نازل ہوئی جس میں ''رَاعِنَا'' کہنے کی ممانعت فرمادی گئی اور اس معنی کا دوسرا لفظ ''اُنْظُرْناَ'' کہنے کا حکم ہوا مسئلہ: اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء کی تعظیم و توقیر اور ان کی جناب میں کلمات ادب عرض کرنا فرض ہے اور جس کلمہ میں ترک ادب کا شائبہ بھی ہو وہ زبان پر لانا ممنوع ۔
( 186 fa )
اور ہمہ تن گوش ہوجاؤ تاکہ یہ عرض کرنے کی ضرورت ہی نہ رہے کہ حضور توجہ فرمائیں کیونکہ دربار نبوت کا یہی ادب ہے، مسئلہ دربار انبیاء میں آدمی کو ادب کے اعلیٰ مراتب کا لحاظ لازم ہے۔
( 187 fa )
مسئلہ : '' لِلْکٰفِرِیْنَ'' میں اشارہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی جناب میں بے ادبی کفر ہے ۔
( AL-BAQARA - 2:104 )
_______________
Al Quran :
★ فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوۡکَ فِیۡمَا شَجَرَ بَیۡنَہُمۡ ثُمَّ لَا یَجِدُوۡا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیۡتَ وَ یُسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا ﴿۶۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو اے محبوب تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرمادو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں (ف۱۷۸)
◆ So O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him), by oath of your Lord, they will not be Muslims until they appoint you a judge for the disputes between them – and then whatever you have decided, they should not find opposition to it within their hearts, and they must accept it wholeheartedly.
◆ तो ऐ महबूब तुम्हारे रब की क़सम वह मुसलमान न होंगे जब तक अपने आपस के झगड़े में तुम्हें हाकिम न बनायें फिर जो कुछ तुम हुक्म फ़रमा दो अपने दिलों में उससे रुकावट न पायें और जी से मान लें। (फ़178)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 178 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ جب تک آپ کے فیصلے اور حکم کو صدقِ دِل سے نہ مان لیں مسلمان نہیں ہوسکتے سبحان اللّٰہ اس سے رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شان معلُوم ہوتی ہے
شانِ نزول: پہاڑ سے آنے والا پانی جس سے باغوں میں آبِ رسانی کرتے ہیں اس میں ایک انصاری کا حضرت زبیر رضی اللّٰہ عنہ سے جھگڑا ہوا معاملہ سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور پیش کیا گیا حضور نے فرمایا اے زبیر تم اپنے باغ کو پانی دے کر اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑ دو یہ انصاری کو گراں گزرا اور اس کی زبان سے یہ کلمہ نکلا کہ زبیر آپ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں۔ باوجودیکہ فیصلہ میں حضرت زبیر کو انصاری کے ساتھ احسان کی ہدایت فرمائی گئی تھی لیکن انصاری نے اس کی قدر نہ کی تو حضورصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زبیر کو حکم دیا کہ اپنے باغ کو سیراب کرکے پانی روک لو انصافاً قریب والاہی پانی کا مستحق ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی
( AL-NISA - 4:65 )
________________
Al Quran :
★ وَ لَقَدۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ۚ وَ بَعَثۡنَا مِنۡہُمُ اثۡنَیۡ عَشَرَ نَقِیۡبًا ؕ وَ قَالَ اللّٰہُ اِنِّیۡ مَعَکُمۡ ؕ لَئِنۡ اَقَمۡتُمُ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَیۡتُمُ الزَّکٰوۃَ وَ اٰمَنۡتُمۡ بِرُسُلِیۡ وَ عَزَّرۡتُمُوۡہُمۡ وَ اَقۡرَضۡتُمُ اللّٰہَ قَرۡضًا حَسَنًا لَّاُکَفِّرَنَّ عَنۡکُمۡ سَیِّاٰتِکُمۡ وَ لَاُدۡخِلَنَّکُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۚ فَمَنۡ کَفَرَ بَعۡدَ ذٰلِکَ مِنۡکُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بے شک اللّٰہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا (ف۳۹) اور ہم نے اُن میں بارہ سردار قائم کئے(ف۴۰) اور اللّٰہ نے فرمایا بے شک میں (ف۴۱) تمہارے ساتھ ہوں ضرور اگر تم نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور میرے رسولوں پر ایمان لاؤ اور ان کی تعظیم کرو اور اللّٰہ کو قرض حسن دو (ف۴۲) توبے شک میں تمہارے گناہ اُتاردوں گا اور ضرور تمہیں باغوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے نہریں رواں پھر اس کے بعد جو تم میں سے کفر کرے وہ ضرور سیدھی راہ سے بہکا (ف۴۳)
◆ Undoubtedly Allah made a covenant with the Descendants of Israel, and We appointed twelve chiefs among them; and Allah said, 'Indeed I am with you; surely, if you establish the prayer and pay the charity, and believe in My Noble Messengers and respect* them, and lend an excellent loan to Allah, I will surely forgive your sins, and I will surely admit you into Gardens beneath which rivers flow; then after this, if any of you disbelieves, he has certainly gone astray from the Straight Path." (To honour the Holy Prophet – peace and blessings be upon him – is part of faith. To disrespect him is blasphemy.)
◆ और बेशक अल्लाह ने बनी इसराईल से अहद लिया (फ़39) और हमने उनमें बारह सरदार क़ाईम किये (फ़40) और अल्लाह ने फ़रमाया बेशक मैं (फ़41) तुम्हारे साथ हूं ज़रूर अगर तुम नमाज़ क़ाईम रखो और ज़कात दो और मेरे रसूलों पर ईमान लाओ और उनकी ताज़ीम करो और अल्लाह को क़र्ज़े हसन दो (फ़42) तो बेशक मैं तुम्हारे गुनाह उतार दूंगा और ज़रूर तुम्हें बाग़ो में ले जाऊँगा जिनके नीचे नहरें रवाँ फिर उसके बाद जो तुम में से कुफ़्र करे वह ज़रूर सीधी राह से बहका। (फ़43)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 39 fa )
کہ اللّٰہ کی عبادت کریں گے ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے ، توریت کے احکام کا اِتّباع کریں گے ۔
( 40 fa )
ہر سبط (گروہ) پر ایک سردار جو اپنی قوم کا ذمّہ دار ہو کہ وہ عہد وفا کریں گے اور حکم پر چلیں گے ۔
( 41 fa )
مدد و نصرت سے ۔
( 42 fa )
یعنی اس کی راہ میں خرچ کرو ۔
( 43 fa )
واقعہ یہ تھا کہ اللّٰہ تعالٰی نے حضرت موسٰی علیہ السلام سے وعدہ فرمایا تھا کہ انہیں اور ان کی قوم کو ارضِ مقدَّسہ کا وارث بنائے گا جس میں کنعانی جبّار رہتے تھے تو فرعون کے ہلاک کے بعد حضرت موسٰی علیہ السلام کو حکمِ الٰہی ہوا کہ بنی اسرائیل کو ارضِ مقدَّسہ کی طرف لے جائیں ، میں نے اس کو تمہارے لئے دار و قرار بنایا ہے تو وہاں جاؤ اور جو دشمن وہاں ہیں ان پر جہاد کرو ، میں تمہاری مدد فرماؤں گا اور اے موسٰی تم اپنی قوم کے ہر ہر سَبط میں سے ایک ایک سردار بناؤ اس طرح بارہ سردار مقرر کرو ہر ایک ان میں سے اپنی قوم کے حکم ماننے اور عہد وفا کرنے کا ذمّہ دار ہو ، حضرت موسٰی علیہ السلام سردار منتخب کر کے بنی اسرائیل کو لے کر روانہ ہوئے ، جب اَرِیحاء کے قریب پہنچے تو ان نقیبوں کو تجسُّسِ احوال کے لئے بھیجا ، وہاں انہوں نے دیکھا کہ لوگ بہت عظیم الجُثَّہ اور نہایت قوی و توانا صاحبِ ہیبت و شوکت ہیں ، یہ ان سے ہیبت زدہ ہو کر واپس ہوئے اور آ کر انہوں نے اپنی قوم سے سب حال بیان کیا باوجودیکہ ان کو اس سے منع کیا گیا تھا لیکن سب نے عہد شکنی کی سوائے کالب بن یوقنا اور یوشع بن نون کے کہ یہ عہد پر قائم رہے ۔
( AL-MAIDA - 5:12 )
_____________
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ یَتَّبِعُوۡنَ الرَّسُوۡلَ النَّبِیَّ الۡاُمِّیَّ الَّذِیۡ یَجِدُوۡنَہٗ مَکۡتُوۡبًا عِنۡدَہُمۡ فِی التَّوۡرٰىۃِ وَ الۡاِنۡجِیۡلِ ۫ یَاۡمُرُہُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہٰہُمۡ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیۡہِمُ الۡخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنۡہُمۡ اِصۡرَہُمۡ وَ الۡاَغۡلٰلَ الَّتِیۡ کَانَتۡ عَلَیۡہِمۡ ؕ فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِہٖ وَ عَزَّرُوۡہُ وَ نَصَرُوۡہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوۡرَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ مَعَہٗۤ ۙ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۵۷﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو غلامی کریں گے اس رسول بے پڑھے غیب کی خبریں دینے والے کی(ف۲۹۷)جسے لکھا ہوا پائیں گے اپنے پاس توریت اور انجیل میں(ف۲۹۸) وہ انہیں بھلائی کا حکم دے گا اور برائی سے منع فرمائے گا اور ستھری چیزیں ان کے لئے حلال فرمائے گا اور گندی چیزیں اُن پر حرام کرے گا اور ان پر سے وہ بوجھ (ف۲۹۹) اور گلے کے پھندے (ف۳۰۰) جو ان پر تھے اتارے گا تو وہ جو اس پر (ف۳۰۱) ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اُترا(ف۳۰۲) وہی بامراد ہوئے
◆ 'Those who will obey this Noble Messenger (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), the Herald of the Hidden who is untutored* (except by Allah), whom they will find mentioned in the Taurat and the Injeel with them; he will command them to do good and forbid them from wrong, and he will make lawful for them the good clean things and prohibit the foul for them, and he will unburden the loads and the neck chains which were upon them; so those who believe in him, and revere** him, and help him, and follow the light which came down with him – it is they who have succeeded." (*The Holy Prophet was taught by Allah Himself – see Surah 55 Al-Rahman. **To honour the Holy Prophet – peace and blessings be upon him – is part of faith. To disrespect him is blasphemy.)
◆ वह जो ग़ुलामी करेंगे उस रसूल बे-पढ़े ग़ैब की ख़बरें देने वाले की (फ़297) जिसे लिखा हुआ पायेंगे अपने पास तौरेत और इन्जील में (फ़298) वह उन्हें भलाई का हुक्म देगा और बुराई से मना फ़रमाएगा और सुथरी चीज़ें उनके लिये हलाल फ़रमाएगा और गन्दी चीज़ें उन पर हराम करेगा और उन पर से वह बोझ (फ़299) और गले के फन्दे (फ़300) जो उन पर थे उतारेगा तो वह जो उस पर (फ़301) ईमान लायें और उसकी ताज़ीम करें और उसे मदद दें और उस नूर की पैरवी करें जो उसके साथ उतरा (फ़302) वही बामुराद हुए।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 297 fa )
یہاں رسول سے بہ اجماع مفسِّرین سیدِ عالَم محمّدِ مصطفٰےصلی اللّٰہ علیہ وسلم مراد ہیں ۔ آپ کا ذکر وصفِ رسالت سے فرمایا گیا کیونکہ آپ اللّٰہ اور اس کے مخلوق کے درمیان واسطہ ہیں ۔ فرائضِ رسالت ادا فرماتے ہیں ، اللّٰہ تعالٰی کے اوامِر و نہی و شرائِع و اَحکام اس کے بندوں کو پہنچاتے ہیں ، اس کے بعد آپ کی توصیف میں نبی فرمایا گیا اس کا ترجمہ حضرت مُتَرجِم قُدِّسَ سِرُّہ نے (غیب کی خبریں دینے والے) کیا ہے اور یہ نہایت ہی صحیح ترجمہ ہے کیونکہ نَبَاْ خبر کو کہتے ہیں جو مفیدِ علم ہو اور شائبۂ کِذب سے خالی ہو ۔ قرآنِ کریم میں یہ لفظ اس معنٰی میں بکثرت مستعمل ہوا ہے ۔ ایک جگہ ارشاد ہوا '' قُلْ ھُوَ نَبَؤُ عَظِیمٌ'' ایک جگہ فرمایا '' تِلْکَ مِنْ اَنْبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْھَآ اِلَیْکَ'' ایک جگہ فرمایا '' فَلَمَّا اَنْبَأَھُمْ بِاَسْمَآءِ ھِمْ'' اور بکثرت آیات میں یہ لفظ اس معنٰی میں وارد ہوا ہے پھر یہ لفظ یا فاعِل کے معنٰی میں ہوگا یا مفعول کے معنٰی میں ، پہلی صورت میں اس کے معنٰی غیب کی خبریں دینے والے اور دوسری صورت میں اس کے معنٰی ہوں گے غیب کی خبریں دیئے ہوئے اور دونوں معنٰی کو قرآنِ کریم سے تائید پہنچتی ہے ۔ پہلے معنٰی کی تائید اس آیت سے ہوتی ہے''نَبِّیءْ عِبَادِیْ'' دوسری آیت میں فرمایا'' قُلْ اَؤُنَبِّئُکُمْ ''اور اسی قبیل سے ہے حضرت مسیح علیہ الصلٰوۃ والسلام کا ارشاد جو قرآنِ کریم میں وارِد ہوا ''اُنَبِّئُکُمْ بِمَا تَاْکُلُوْنَ وَمَا تَدَّ خِرُوْنَ'' اور دوسری صورت کی تائید اس آیت سے ہوتی ہے۔ '' نَبَّاَنِیَ الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ'' اور حقیقت میں انبیاء علیہم السلام غیب کی خبریں دینے والے ہی ہوتے ہیں ۔ تفسیرِ خازن میں ہے کہ آپ کے وصف میں نبی فرمایا کیونکہ نبی ہونا اعلٰی اور اشرف مراتب میں سے ہے اور یہ اس پر دلالت کرتا ہے کہ آپ اللّٰہ کے نزدیک بہت بلند درجے رکھنے والے اور اس کی طرف سے خبر دینے والے ہیں'' اُمِّی'' کا ترجمہ حضرت متَرجِم قُدِّسَ سِرُّہ نے (بے پڑھے) فرمایا یہ ترجمہ بالکل حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما کے ارشاد کے مطابق ہے اور یقیناً اُمِّی ہونا آپ کے معجزات
میں سے ایک معجِزہ ہے کہ دنیا میں کسی سے پڑھا نہیں اور کتاب وہ لائے جس میں اوّلین و آخرین اور غیبوں کے علوم ہیں ۔ (خازن)
خاکی وبَر اُوج عرش منزل ، اُمِّی و کتاب خانہ در دِل دیگر : اُمِّی و دقیقہ دان عالَم ، بے سایہ و سائبان عالَم صلوٰۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسَلَامُہ ۔
( 298 fa )
یعنی توریت و انجیل میں آپ کی نعت و صفت و نبوّت لکھی پائیں گے ۔
حدیث : حضرت عطاء ابنِ یسار نے حضرت عبداللّٰہ بن عَمۡرو رضی اللّٰہ عنہ سے سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے وہ اوصاف دریافت کئے جو توریت میں مذکور ہیں انہوں نے فرمایا کہ حضور کے جو اوصاف قرآنِ کریم میں آئے ہیں انہیں میں کے بعض اوصاف توریت میں مذکور ہیں ، اس کے بعد انہوں نے پڑھنا شروع کیا اے نبی ہم نے تمہیں بھیجا شاہِد و مبشِّر اور نذیر اور اُمّیّوں کا نگہبان بنا کر ۔ تم میرے بندے اور میرے رسول ہو میں نے تمہارا نام مُتوَکِّل رکھا ، نہ بد خُلق ہو نہ سخت مزاج ، نہ بازاروں میں آواز بلند کرنے والے ، نہ بُرائی سے بُرائی کو دفع کرو لیکن خطا کاروں کو معاف کرتے ہو اور ان پر احسان فرماتے ہو ، اللّٰہ تعالٰی تمہیں نہ اُٹھائے گا جب تک کہ تمہاری برکت سے غیر مُستقیم مِلّت کو اس طرح راست نہ فرماوے کہ لوگ صِدق و یقین کے ساتھ '' لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ'' پکارنے لگیں اور تمہاری بدولت اندھی آنکھیں بینا اور بہرے کان شُنوا اور پردوں میں لپٹے ہوئے دل کشادہ ہو جائیں اور حضرت کعب اَحبار سے حضور کی صفات میں توریت شریف کا یہ مضمون بھی منقول ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے آپ کی صفت میں فرمایا کہ میں انہیں ہر خوبی کے قابِل کروں گا ،اور ہر خُلقِ کریم عطا فرماؤں گا اور اطمینانِ قلب و وقار کو ان کا لباس بناؤں گا اور طاعات و اِ حسان کو ان کا شعار کروں گا اور تقوٰی کو ان کا ضمیر اور حکمت کو ان کا راز اور صدق و وفا کو ان کی طبیعت اور عفو و کرم کو ان کی عادت اور عدل کو ان کی سیرت اور اظہارِ حق کو ان کی شریعت اور ہدایت کو ان کا اِمام اور اسلام کو ان کی مِلّت بناؤں گا ۔ اَحمد انکا نام ہے ، خَلق کو ان کے صدقے میں گمراہی کے بعد ہدایت اور جہالت کے بعد علم و معرِفت اور گمنامی کے بعد رِفعت و منزِلت عطا کروں گا اور انہیں کی برکت سے قِلّت کے بعد کثرت اور فقر کے بعد دولت اور تفرُّقے کے بعد مَحبت عنایت کروں گا ، انہیں کی بدولت مختلف قبائل غیر مُجتمع خواہشوں اور اختلاف رکھنے والے دلوں میں اُلفت پیدا کروں گا اور ان کی اُمّت کو تمام اُمّتوں سے بہتر کروں گا ۔ ایک اور حدیث میں توریت شریف سے حضور کے یہ اوصاف منقول ہیں میرے بندے احمدِ مختار ، انکا جائے ولادت مکّۂ مکرّمہ اور جائے ہجرت مدینہ طیّبہ ہے ، ان کی اُمّت ہر حال میں اللّٰہ کی کثیر حمد کرنے والی ہے ۔ یہ چند نقول احادیث سے پیش کئے گئے ، کُتُبِ اِلٰہیہ حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نعت و صِفَت سے بھری ہوئی تھیں ۔ اہلِ کتاب ہر قَرن میں اپنی کتابوں میں تراش خراش کرتے رہے اور ان کی بڑی کوشِش اس پر مسلّط رہی کہ حضور کا ذکر اپنی کتابوں میں نام کو نہ چھوڑیں ۔ توریت انجیل وغیرہ ان کے ہاتھ میں تھیں اس لئے انہیں اس میں کچھ دشواری نہ تھی لیکن ہزاروں تبدیلیں کرنے کے بعد بھی موجودہ زمانہ کی بائیبل میں حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بِشارت کا کچھ نہ کچھ نشان باقی رہ ہی گیا ۔ چنانچہ برٹش اینڈ فارن بائیبل سوسائٹی لاہور ۱۹۳۱ء کی چھپی ہوئی بائیبل میں یوحنّا کی انجیل کے باب چودہ کی سولھویں آیت میں ہے ۔ '' اور میں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے'' لفظِ مددگار پر حاشیہ ہے اس میں اس کے معنٰی وکیل یا شفیع لکھے تو اب حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے بعد ایسا آنے والا جو شفیع ہو اور ابد تک رہے یعنی اس کا دین کبھی منسوخ نہ ہو بجُز سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے کون ہے پھر اُنتیسویں تیسویں آیت میں ہے ۔'' اور اب میں نے تم سے اس کے ہونے سے پہلے کہہ دیا ہے تاکہ جب ہو جائے تو تم یقین کرو اس کے بعد میں تم سے بہت سی باتیں نہ کروں گا کیونکہ دنیا کا سردار آتا ہے اور مجھ میں اس کا کچھ نہیں'' کیسی صاف بِشارت ہے اور حضرت مسیح علیہ السلام نے اپنی اُمّت کو حضور کی ولادت کا کیسا منتظِر بنایا اور شوق دلایا ہے اور دنیا کا سردار خاص سیدِ عالَم کا ترجمہ ہے اور یہ فرمانا کہ مجھ میں اس کا کچھ نہیں حضور کی عظمت کا اظہار اور اس کے حضور اپنا کمالِ ادب و انکسار ہے پھر اسی کتاب کے باب سولہ کی ساتویں آیت ہے ۔'' لیکن میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ اگر میں نہ جاؤں تو وہ مدد گار تمہارے پاس نہ آئے گا لیکن اگر جاؤں گا تو اسے تمہارے پاس بھیج دوں گا '' اس میں حضور کی بشارت کے ساتھ اس کا بھی صاف اظہار ہے کہ حضور خاتَم الانبیاء ہیں ، آپ کا ظہور جب ہی ہوگا جب حضرت عیسٰی علیہ السلام بھی تشریف لے جائیں ۔ اس کی
تیرھویں آیت ہے'' لیکن جب وہ یعنی سچائی کا روح آئے گا تو تم کو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا اس لئے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہے گا لیکن جو کچھ سنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا ۔'' اس آیت میں بتایا گیا کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی آمد پر دینِ الٰہی کی تکمیل ہو جائے گی اور آپ سچائی کی راہ یعنی دینِ حق کو مکمّل کر دیں گے ۔ اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ ان کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا اور یہ کلمہ کہ اپنی طرف سے نہ کہے گا جو کچھ سنے گا وہی کہے گا خاص '' مَایَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلَّاوَحْیٌ یُّوْحٰی'' کا ترجمہ ہے اور یہ جملہ کہ تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا اس میں صاف بیان ہے کہ وہ نبیٔ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم غیبی علوم تعلیم فرمائیں گے جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا۔''یُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ '' اور '' مَاھُوَعَلَی الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ ''۔
( 299 fa )
یعنی سخت تکلیفیں جیسے کہ توبہ میں اپنے آپ کو قتل کرنا اور جن اعضاء سے گناہ صادِر ہوں ان کو کاٹ ڈالنا ۔
( 300 fa )
یعنی احکامِ شاقّہ جیسے کہ بدن اور کپڑے کے جس مقام کو نَجاست لگے اس کو قینچی سے کاٹ ڈالنا اور غنیمتوں کو جلانا اور گناہوں کا مکانوں کے دروازوں پر ظاہر ہونا وغیرہ ۔
( 301 fa )
یعنی محمّدِ مصطفٰےصلی اللّٰہ علیہ وسلم پر ۔
( 302 fa )
اس نُور سے قرآن شریف مراد ہے جس سے مومن کا دل روشن ہوتا ہے اور شک و جہالت کی تاریکیاں دور ہوتی ہیں اور علم و یقین کی ضیاء پھیلتی ہے ۔
( AL-ARAF - 7:157 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَجِیۡبُوۡا لِلّٰہِ وَ لِلرَّسُوۡلِ اِذَا دَعَاکُمۡ لِمَا یُحۡیِیۡکُمۡ ۚ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَحُوۡلُ بَیۡنَ الۡمَرۡءِ وَ قَلۡبِہٖ وَ اَنَّہٗۤ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ ﴿۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ اور اس کے رسول کے بلانے پر حاضر ہو (ف۴۰) جب رسول تمہیں اس چیز کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی (ف۴۱) اور جان لو کہ اللّٰہ کا حکم آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں حائل ہوجاتا ہے اور یہ کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے
◆ O People who Believe! Present yourselves upon the command of Allah and His Noble Messenger, when the Noble Messenger calls you towards the matter that will bestow you life; and know that the command of Allah becomes a barrier between a man and his heart’s intentions, and that you will all be raised towards Him.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह और उसके रसूल के बुलाने पर हाज़िर हो (फ़40) जब रसूल तुम्हें उस चीज़ के लिये बुलायें जो तुम्हें ज़िन्दगी बख़्शेगी (फ़41) और जान लो कि अल्लाह का हुक्म आदमी और उसके दिली इरादों में हाइल हो जाता है और यह कि तुम्हें उसी की तरफ़ उठना है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 40 fa )
کیونکہ رسول کا بلانا اللّٰہ ہی کا بلانا ہے ۔
بخاری شریف میں سعید بن معلی سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز پڑھتا تھا مجھے رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے پکارا میں نے جواب نہ دیا پھر میں نے حاضرِ خدمت ہو کر عرض کیا یارسولَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم میں نماز پڑھ رہا تھا حضورصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اللّٰہ تعالٰی نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللّٰہ اور رسول کے بلانے پر حاضر ہو ۔ ایسا ہی دوسری حدیث میں ہے کہ حضرت ابی بن کعب نماز پڑھتے تھے حضور نے انہیں پکارا ، انہوں نے جلدی نماز تمام کرکے سلام عرض کیا ، حضور نے فرمایا تمہیں جواب دینے سے کیا بات مانِع ہوئی ، عرض کیا حضورمیں نماز میں تھا ۔ حضور نے فرمایا کیا تم نے قرآنِ پاک میں یہ نہیں پایا کہ اللّٰہ اور رسول کے بلانے پر حاضر ہو عرض کیا بے شک آئندہ ایسا نہ ہوگا ۔
( 41 fa )
اس چیز سے یا ا یمان مراد ہے کیونکہ کافِر مردہ ہوتا ہے ، ا یمان سے اس کو زندگی حاصل ہوتی ہے ۔ قتادہ نے کہا کہ وہ چیز قرآن ہے کیونکہ اس سے دلوں کی زندگی ہے اور اس میں نَجات ہے اور عِصمتِ دارین ہے ۔ محمد بن اسحاق نے کہا کہ وہ چیز جہاد ہے کیونکہ اس کی بدولت اللّٰہ تعالٰی ذلّت کے بعد عزّت عطا فرماتا ہے ۔ بعض مفسِّرین نے فرمایا کہ وہ شہادت ہے اس لئے شہداء اپنے ربّ کے نزدیک زندہ ہیں ۔
( AL-ANFAL - 8:24 )
________________
Al Quran :
★ لَا تَجۡعَلُوۡا دُعَآءَ الرَّسُوۡلِ بَیۡنَکُمۡ کَدُعَآءِ بَعۡضِکُمۡ بَعۡضًا ؕ قَدۡ یَعۡلَمُ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ یَتَسَلَّلُوۡنَ مِنۡکُمۡ لِوَاذًا ۚ فَلۡیَحۡذَرِ الَّذِیۡنَ یُخَالِفُوۡنَ عَنۡ اَمۡرِہٖۤ اَنۡ تُصِیۡبَہُمۡ فِتۡنَۃٌ اَوۡ یُصِیۡبَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۶۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے (ف۱۵۴) بیشک اللّٰہ جانتا ہے جو تم میں چُپکے نکل جاتے ہیں کسی چیز کی آڑ لے کر (ف۱۵۵) تو ڈریں وہ جو رسول کے حکم کے خلاف کرتے ہیں کہ انہیں کوئی فتنہ پہنچے (ف۱۵۶) یا ان پر دردناک عذاب پڑے(ف۱۵۷)
◆ Do not presume among yourselves the calling of the Noble Messenger equal to your calling one another; Allah knows those among you who sneak away by some pretext; so those who go against the orders of the Noble Messenger must fear that a calamity may strike them or a painful punishment befall them. (To honour the Holy Prophet – peace and blessings be upon him – is part of faith. To disrespect him is blasphemy.)
◆ रसूल के पुकारने को आपस में ऐसा न ठहरा लो जैसा तुम में एक दूसरे को पुकारता है (फ़154) बेशक अल्लाह जानता है जो तुम में चुपके निकल जाते हैं किसी चीज़ की आड़ ले कर (फ़155) तो डरें वह जो रसूल के हुक्म के ख़िलाफ़ करते हैं कि उन्हें कोई फ़ितना पहुंचे (फ़156) या उन पर दर्दनाक अज़ाब पड़े। (फ़157)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 154 fa )
کیونکہ جس کو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پکاریں اس پر اجابت و تعمیل واجب ہو جاتی ہے اور ادب سے حاضر ہونا لازم ہوتا ہے اور قریب حاضر ہونے کے لئے اجازت طلب کر ے اور اجازت سے ہی واپس ہو اور ایک معنٰی مفسِّرین نے یہ بھی بیان فرمائے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ندا کرے تو ادب و تکریم اور توقیر و تعظیم کے ساتھ آپ کے معظّم القاب سے نرم آواز کے ساتھ متواضعانہ و منکسرانہ لہجہ میں '' یَانَبِیَّ اﷲِ یَارَسُوْلَ اﷲِ یَاحَبِیْبَ اﷲِ '' کہہ کر ۔
( 155 fa )
شانِ نُزول : منافقین پر روزِ جمعہ مسجد میں ٹھہر کر نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطبے کا سننا گراں ہوتا تھا تو وہ چپکے چپکے آہستہ آہستہ صحابہ کی آڑ لے کر سرکتے سرکتے مسجد سے نکل جاتے تھے ۔ اس پر یہ آیت نازِل ہوئی ۔
( 156 fa )
دنیا میں تکلیف یا قتل یا زلزلے یا اور ہولناک حوادث یا ظالم بادشاہ کا مسلّط ہونا یا دل کا سخت ہو کر معرفتِ الٰہی سے محروم رہنا ۔
( 157 fa )
آخرت میں ۔
( AL-NOOR - 24:63 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَا کَانَ لِمُؤۡمِنٍ وَّ لَا مُؤۡمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗۤ اَمۡرًا اَنۡ یَّکُوۡنَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ مِنۡ اَمۡرِہِمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیۡنًا ﴿ؕ۳۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کسی مسلمان مرد نہ مسلمان عورت کو پہنچتا ہے کہ جب اللّٰہ و رسول کچھ حکم فرمادیں تو انہیں اپنے معاملہ کا کچھ اختیار رہے (ف۸۹) اور جو حکم نہ مانے اللّٰہ اور اس کے رسول کا وہ بیشک صریح گمراہی بہکا
◆ And no Muslim man or woman has any right in the affair, when Allah and His Noble Messenger have decreed a command regarding it; and whoever does not obey the command of Allah and His Noble Messenger, has indeed clearly gone very astray.
◆ और न किसी मुसलमान मर्द न मुसलमान औरत को पहुंचता है कि जब अल्लाह व रसूल कुछ हुक्म फ़रमा दें तो उन्हें अपने मुआमले का कुछ इख़्तियार रहे (फ़89) और जो हुक्म न माने अल्लाह और उसके रसूल का वह बेशक सरीह गुमराही बहका।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 89 fa )
شانِ نُزول : یہ آیت زینب بنتِ جحش اسدیہ اور ان کے بھائی عبداللہ بن حجش اور ان کی والدہ اُمیمہ بنتِ عبدالمطلب کے حق میں نازل ہوئی ، اُمیمہ حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی پھوپھی تھیں ۔ واقعہ یہ تھا کہ زید بن حارثہ جن کو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے آزاد کیا تھا اور وہ حضور ہی کی خدمت میں رہتے تھے حضور نے زینب کے لئے ان کا پیام دیا ، اس کو زینب نے اور ان کے بھائی نے منظور نہیں کیا ۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور حضرت زینب اور ان کے بھائی اس حکم کو سن کر راضی ہو گئے اور حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت زید کا نکاح ان کے ساتھ کر دیا اور حضور نے ان کا مَہر دس دینار ساٹھ درھم ، ایک جوڑا کپڑا ، پچاس مُد (ایک پیمانہ ہے) کھانا ، تیس صاع کھجوریں دیں ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ آدمی کو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی طاعت ہر امر میں واجب ہے اور نبی علیہ السلام کے مقابلہ میں کوئی اپنے نفس کا بھی خود مختار نہیں ۔
مسئلہ : اس آیت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ امر وجوب کے لئے ہوتا ہے ۔
فائدہ : بعض تفاسیر میں حضرت زید کو غلام کہا گیا ہے مگر یہ خالی از تسامح نہیں کیونکہ وہ حُر تھے گرفتاری سے بالخصوص قبلِ بعثت شرعاً کوئی شخص مرقوق یعنی مملوک نہیں ہو جاتا اور وہ زمانہ فَترت کا تھا اور اہلِ فَترت کو حربی نہیں کہا جاتا ۔ (کَذَافِی الْجُمل)
( AL-AHZAB - 33:36 )
________________
Al Quran :
★ لِّتُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ تُعَزِّرُوۡہُ وَ تُوَقِّرُوۡہُ ؕ وَ تُسَبِّحُوۡہُ بُکۡرَۃً وَّ اَصِیۡلًا ﴿۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تاکہ اے لوگو تم اللّٰہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو اور صبح و شام اللّٰہ کی پاکی بولو (ف۱۴ )
◆ In order that you, O people, may accept faith in Allah and His Noble Messenger, and honour and revere the Noble Messenger; and may say the Purity of Allah, morning and evening. (To honour the Holy Prophet – peace and blessings be upon him – is part of faith. To disrespect him is blasphemy.)
◆ ताकि ऐ लोगो तुम अल्लाह और उसके रसूल पर ईमान लाओ और रसूल की ताज़ीम व तौक़ीर करो और सुबह व शाम अल्लाह की पाकी बोलो। (फ़14)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 14 fa )
صبح کی تسبیح میں نمازِ فجر اور شام کی تسبیح میں باقی چاروں نمازیں داخل ہیں ۔
( AL-FATH - 48:9 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو (ف۲) اور اللّٰہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ سنتا جانتا ہے
◆ O People who Believe! Do not advance ahead of Allah and His Noble Messenger, and fear Allah; indeed Allah is All Hearing, All Knowing.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह और उसके रसूल से आगे न बढ़ो (फ़2) और अल्लाह से डरो बेशक अल्लाह सुनता जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
یعنی تمہیں لازم ہے کہ اصلا تم سے تقدیم واقع نہ ہو ، نہ قول میں ، نہ فعل میں کہ تقدیم کرنا رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ادب و احترام کے خلاف ہے بارگاہِ رسالت میں نیاز مندی و آداب لازم ہیں ۔
شانِ نزول : چند شخصوں نے عیدِاضحٰی کے دن سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے پہلے قربانی کرلی تو ان کو حکم دیا گیا کہ دوبارہ قربانی کریں اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے مروی ہے کہ بعضے لوگ رمضان سے ایک روز پہلے ہی روزہ رکھنا شروع کردیتے تھے ، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور حکم دیا گیا کہ روزہ رکھنے میں اپنے نبی سے تقدم نہ کرو ۔ ( صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)
( AL-HUJURAT - 49:1 )
_____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَاجَیۡتُمُ الرَّسُوۡلَ فَقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوٰىکُمۡ صَدَقَۃً ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ وَ اَطۡہَرُ ؕ فَاِنۡ لَّمۡ تَجِدُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو جب تم رسول سے کوئی بات آہستہ عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو (ف۴۲) یہ تمہارے لئے بہتر اور بہت ستھرا ہے پھر اگر تمہیں مقدور نہ ہو تو اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ O People who Believe! When you wish to humbly consult with the Noble Messenger, give some charity before you consult; that is much better and much purer for you; so if you do not have the means, then (know that) Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ ऐ ईमान वालो जब तुम रसूल से कोई बात आहिस्ता अर्ज़ करना चाहो तो अपनी अर्ज़ से पहले कुछ सदक़ा दे लो (फ़42) यह तुम्हारे लिये बेहतर और बहुत सुथरा है फिर अगर तुम्हें मक़दूर न हो तो अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 42 fa )
کہ اس میں باریابی بارگاہِ رسالت پناہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تعظیم اور فقراء کا نفع ہے ۔
شانِ نزول : سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں جب اغنیاء نے عرض و معروض کا سلسلہ دراز کیا اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ فقراء کو اپنی عرض پیش کرنے کا موقع کم ملنے لگا تو عرض پیش کرنے والوں کو عرض پیش کرنے سے پہلے صدقہ دینے کا حکم دیا گیا اور اس حکم پر حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عمل کیا ، ایک دینار صدقہ کرکے دس مسائل دریافت کئے ، عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم وفا کیا ہے ؟ فرمایا توحید اور توحید کی شہادت دینا ۔ عرض کیا ، فساد کیا ہے ؟ فرمایا کفر و شرک ۔ عرض کیا حق کیا ہے ؟ فرمایا اسلام و قرآن اور ولایت جب تجھے ملے ۔ عرض کیا حیلہ کیا ہے یعنی تدبیر ؟ فرمایا ترکِ حیلہ ۔ عرض کیا مجھ پر کیا لازم ہے ؟ فرمایا اللہ تعالٰی اور اس کے رسول کی طاعت ۔ عرض کیا اللہ تعالٰی سے کیسے دعا مانگوں ؟ فرمایا صدق ویقین کے ساتھ ۔ عرض کیا ،کیا مانگوں ؟ فرمایا عاقبت ۔ عرض کیا اپنی نجات کےلئے کیا کروں ؟ فرمایا حلال کھا اور سچ بول ۔ عرض کیا سرورکیا ہے ؟ فرمایا جنّت ۔ عرض کیا راحت کیا ہے ؟ فرمایا اللہ کا دیدار ۔ جب حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ ان سوالوں سے فارغ ہوگئے تو یہ حکم منسوخ ہوگیا اور رخصت نازل ہوئی سوائے حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اور کسی کو اس پر عمل کرنے کا وقت نہیں ملا ۔ (مدارک و خازن) حضرت مترجِم قدّس سرّہ نے فرمایا یہ اس کی اصل ہے جو مزاراتِ اولیاء پر تصدیق کےلئے شیرینی وغیرہ لے جاتے ہیں ۔
( AL-MUJADILAH - 58:12 )
_____________
محمد صلی اللہ علیہ و سلم آخری نبی ہیں
Al Quran :
★ مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَ لٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿٪۴۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں (ف۱۰۳) ہاں اللّٰہ کے رسول ہیں (ف۱۰۴) اور سب نبیوں کے پچھلے (ف۱۰۵) اور اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ Mohammed (peace and blessings be upon him) is not the father of any man among you – but he is the Noble Messenger of Allah and the Last of the Prophets*; and Allah knows all things. (* Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Last Prophet. There can be no new Prophet after him).
◆ मुहम्मद तुम्हारे मर्दों में किसी के बाप नहीं (फ़103) हाँ अल्लाह के रसूल हैं (फ़104) और सब नबियों के पिछले (फ़105) और अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 103 fa )
تو حضرت زید کے بھی آپ حقیقت میں باپ نہیں کہ ان کی منکوحہ آپ کے لئے حلال نہ ہوتی ، قاسم و طیّب و طاہر و ابراہیم حضور کے فرزند تھے مگر وہ اس عمر کو نہ پہنچے کہ انہیں مرد کہا جائے ، انہوں نے بچپن میں وفات پائی ۔
( 104 fa )
اور سب رسول ناصح شفیق اور واجب التوقیر و لازم الطاعۃ ہونے کے لحاظ سے اپنی اُمّت کے باپ کہلاتے ہیں بلکہ ان کے حقوق حقیقی باپ کے حقوق سے بہت زیادہ ہیں لیکن اس سے اُمّت حقیقی اولاد نہیں ہو جاتی اور حقیقی اولاد کے تمام احکام وراثت وغیرہ اس کے لئے ثابت نہیں ہوتے ۔
( 105 fa )
یعنی آخر الانبیاء کہ نبوّت آپ پر ختم ہو گئی آپ کی نبوّت کے بعد کسی کو نبوّت نہیں مل سکتی حتّٰی کہ جب حضرت عیسٰی علیہ السلام نازل ہو ں گے تو اگرچہ نبوّت پہلے پا چکے ہیں مگر نُزول کے بعد شریعتِ محمّدیہ پر عامل ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ یعنی کعبہ معظّمہ کی طرف نماز پڑھیں گے ، حضور کا آخر الانبیاء ہونا قطعی ہے ، نصِّ قرآنی بھی اس میں وارد ہے اور صحاح کی بکثرت احادیثِ تو حدِّ تواتر تک پہنچتی ہیں ۔ ان سب سے ثابت ہے کہ حضور سب سے پچھلے نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں جو حضور کی نبوّت کے بعد کسی اور کو نبوّت ملنا ممکن جانے ، وہ ختمِ نبوّت کا منکِر اور کافِر خارج از اسلام ہے ۔
( AL-AHZAB - 33:40 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیۡرًا وَّ نَذِیۡرًا وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے (ف۷۸) خوشخبری دیتا (ف۷۹) اور ڈر سناتا (ف۸۰) لیکن بہت لوگ نہیں جانتے (ف۸۱)
◆ And O dear Prophet, We have not sent you except with a Prophethood that covers the entire mankind, heralding glad tidings and warnings, but most people do not know. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Prophet towards all mankind.)
◆ और ऐ महबूब हमने तुम को न भेजा मगर ऐसी रिसालत से जो तमाम आदमियों को घेरने वाली है (फ़78) ख़ुशख़बरी देता (फ़79) और डर सुनाता (फ़80) लेकिन बहुत लोग नहीं जानते। (फ़81)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 78 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت عامّہ ہے تمام انسان اس کے احاطہ میں ہیں گورے ہوں یا کالے ، عربی ہوں یا عجمی ، پہلے ہوں یا پچھلے سب کے لئے آپ رسول ہیں اور وہ سب آپ کے اُمّتی ۔ بخاری و مسلم کی حدیث ہے سیدِ عالَم علیہ الصلٰوۃ والسلام فرماتے ہیں مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا فرمائی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ دی گئیں (۱) ایک ماہ کی مسافت کے رعب سے میری مدد کی گئی (۲) تمام زمین میرے لئے مسجد اور پاک کی گئی کہ جہاں میرے اُمّتی کو نماز کا وقت ہو نماز پڑھے (۳) اور میرے لئے غنیمتیں حلال کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہ تھیں (۴) اور مجھے مرتبۂ شفاعت عطا کیا گیا (۵) اور انبیاء خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث ہوتے تھے اور میں تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا گیا ۔ حدیث میں سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے فضائلِ مخصوصہ کا بیان ہے جن میں سے ایک آپ کی رسالتِ عا مّہ ہے جو تمام جن و انس کو شامل ہے خلاصہ یہ کہ حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تمام خَلق کے رسول ہیں اور یہ مرتبہ خاص آپ کا ہے جو قرآنِ کریم کی آیات اور احادیثِ کثیرہ سے ثابت ہے سورۂ فرقان کی ابتداء میں بھی اس کا بیان گزر چکا ہے ۔ (خازن)
( 79 fa )
ایمان والوں کو اللہ تعالٰی کے فضل کی ۔
( 80 fa )
کافِروں کے اس کے عدل کا ۔
( 81 fa )
اور اپنے جہل کی وجہ سے آپ کی مخالفت کرتے ہیں ۔
( SABAA - 34:28 )
________________
Al Quran :
★ تَبٰرَکَ الَّذِیۡ نَزَّلَ الۡفُرۡقَانَ عَلٰی عَبۡدِہٖ لِیَکُوۡنَ لِلۡعٰلَمِیۡنَ نَذِیۡرَا ۙ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اتارا قرآن اپنے بندہ پر (ف۲) جو سارے جہان کو ڈر سنانے والا ہو (ف۳)
◆ Most Auspicious is He Who has sent down the Furqan (the Criterion – the Holy Qur’an) upon His chosen bondman for him to be a Herald of Warning to the entire world. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Prophet towards all mankind.)
◆ बड़ी बरकत वाला है वह कि जिसने उतारा क़ुरआन अपने बन्दा पर (फ़2) जो सारे जहान को डर सुनाने वाला हो। (फ़3)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
یعنی سیدِ انبیاء محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ۔
( 3 fa )
اس میں حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمومِ رسالت کا بیان ہے کہ آپ تمام خَلق کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے جِن ہوں یا بشر یا فرشتے یا دیگر مخلوقات سب آپ کے اُمّتی ہیں کیونکہ عالَم ماسوی اللہ کو کہتے ہیں اس میں یہ سب داخل ہیں ملائکہ کو اس سے خارج کرنا جیسا کہ جلالین میں شیخ محلی سے اور کبیر میں امام رازی سے اور شعب الایمان میں بہیقی سے صادر ہوا بے دلیل ہے اور دعوٰیٔ اجماع غیر ثابت چنانچہ امام سبکی و بازری و ابنِ حزم و سیوطی نے اس کا تعاقب کیا اور خود امام رازی کو تسلیم ہے کہ عالَم ماسوی اللہ کو کہتے ہیں پس وہ تمام خَلق کو شامل ہے ملائکہ کو اس سے خارج کرنے پر کوئی دلیل نہیں علاوہ بریں مسلم شریف کی حدیث ہے '' اُرْسِلْتُ اِلَی الْخَلْقِ کَآفَّۃً '' یعنی میں تمام خَلق کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ۔ علامہ علی قاری نے مرقات میں اس کی شرح میں فرمایا یعنی تمام موجودات کی طرف جِن ہوں یا انسان یا فرشتے یا حیوانات یا جمادات ۔ اس مسئلہ کی کامل تنقیح و تحقیق شرح وبسط کے ساتھ امام قسطلانی کی مواہبِ لدنیہ میں ہے ۔
( AL-FURQAN - 25:1 )
_______________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا رَحۡمَۃً لِّلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۰۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے (ف۱۸۹)
◆ And We did not send you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) except as a mercy for the entire world. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Prophet towards all mankind.)
◆ और हमने तुम्हें न भेजा मगर रहमत सारे जहान के लिये। (फ़189)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 189 fa )
کوئی ہو جن ہو یا انس مؤمن ہو یا کافِر ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ حضور کا رحمت ہونا عام ہے ایمان والے کے لئے بھی اور اس کے لئے بھی جو ایمان نہ لایا ، مؤمن کے لئے تو آپ دنیا و آخرت دونوں میں رحمت ہیں اور جو ایمان نہ لایا اس کے لئے آپ دنیا میں رحمت ہیں کہ آپ کی بدولت تاخیرِ عذاب ہوئی اور خَسۡف و مَسۡخ اور اِستِیصال کے عذاب اٹھا دیئے گئے ۔ تفسیرِ روح البیان میں اس آیت کی تفسیر میں اکابر کا یہ قول نقل کیا ہے کہ آیت کے معنٰی یہ ہیں کہ ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر رحمتِ مطلقہ تامّہ کاملہ عامہ شاملہ جامعہ محیطہ بہ جمیع مقیدات رحمتِ غیبیہ و شہادتِ علمیہ وعینیہ و وجود یہ و شہودیہ و سابقہ و لاحقہ و غیر ذلک تمام جہانوں کے لئے ، عالَمِ ارواح ہوں یا عالَمِ اجسام ، ذوی العقول ہوں یا غیر ذوی العقول اور جو تمام عالَموں کے لئے رحمت ہو لازم ہے کہ وہ تمام جہان سے افضل ہو ۔
( AL-AMBIA - 21:107 )
_______________
Al Quran :
★ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ ۙ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ ﴿۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہی ہے جس نے اپنا رسول (ف۷۳) ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے (ف۷۴) پڑے برا مانیں مشرک
◆ It is He Who has sent His Noble Messenger with guidance and the true religion, in order to prevail over all other religions – even if the polytheists get annoyed.
◆ वही है जिसने अपना रसूल (फ़73) हिदायत और सच्चे दीन के साथ भेजा कि उसे सब दीनों पर ग़ालिब करे (फ़74) पड़े बुरा मानें मुशरिक।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 73 fa )
محمّدِ مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ۔
( 74 fa )
اور اس کی حُجّت قوی کرے اور دوسرے دینوں کو اس سے منسوخ کرے چنانچہ الحمد للہ ایسا ہی ہوا ۔ ضحاک کا قول ہے کہ یہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے نُزول کے وقت ظاہر ہوگاجب کہ کوئی دین والا ایسا نہ ہوگا جو اسلام میں داخل نہ ہو جائے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث میں ہے سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے زمانہ میں اسلام کے سوا ہر ملت ہلاک ہوجائے گی ۔
( AL-TAUBA - 9:33 )
________________
محمد صلی اللہ علیہ و سلم تمام مخلوق سے افضل ہیں
Al Quran :
★ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہُدٰىہُمُ اقۡتَدِہۡ ؕ قُلۡ لَّاۤ اَسۡـئَلُکُمۡ عَلَیۡہِ اَجۡرًا ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا ذِکۡرٰی لِلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿٪۹۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ ہیں جن کو اللّٰہ نے ہدایت کی تو تم انہیں کی راہ چلو (ف۱۷۹) تم فرماؤ میں قرآن پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کو (ف۱۸۰)
◆ These are the ones whom Allah guided, so follow their guidance; say (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), 'I do not ask from you any fee for the Qur’an; it is nothing but an advice to the entire world.'
◆ यह हैं जिनको अल्लाह ने हिदायत की तो तुम इन्हीं की राह चलो (फ़179) तुम फ़रमाओ मैं क़ुरआन पर तुम से कोई उजरत नहीं मांगता, वह तो नहीं मगर नसीहत सारे जहान को। (फ़180)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 179 fa )
مسئلہ : عُلَمائے دین نے اس آیت سے یہ مسئلہ ثابت کیا ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم تمام انبیاء سے افضل ہیں کیونکہ خِصالِ کمال و اوصافِ شرف جو جُدا جُدا انبیاء کو عطا فرمائے گئے تھے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے لئے سب کو جمع فرما دیا اور آپ کو حکم دیا '' فَبِھُدٰھُمُ اقْتَدِہْ '' تو جب آپ تمام
ا نبیاء کے اوصافِ کمالیہ کے جامع ہیں تو بے شک سب سے افضل ہوئے ۔
( 180 fa )
اس آیت سے ثابت ہوا کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم تمام خَلق کی طرف مبعوث ہیں اور آپ کی دعوت تمام خَلق کو عام اور کل جہان آپ کی اُمّت ۔ (خازن)
( AL-ANAAM - 6:90 )
___________
Al Quran :
★ تِلۡکَ الرُّسُلُ فَضَّلۡنَا بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ۘ مِنۡہُمۡ مَّنۡ کَلَّمَ اللّٰہُ وَ رَفَعَ بَعۡضَہُمۡ دَرَجٰتٍ ؕ وَ اٰتَیۡنَا عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ الۡبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدۡنٰہُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا اقۡتَتَلَ الَّذِیۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡہُمُ الۡبَیِّنٰتُ وَ لٰکِنِ اخۡتَلَفُوۡا فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ اٰمَنَ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ کَفَرَ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا اقۡتَتَلُوۡا ۟ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَفۡعَلُ مَا یُرِیۡدُ ﴿۲۵۳﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ رسو ل ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا (ف۵۱۴) ان میں کسی سے اللّٰہ نے کلام فرمایا (ف۵۱۵) اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند کیا (ف۵۱۶)اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسٰی کو کھلی نشانیاں دیں (ف۵۱۷) اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی (ف۵۱۸) اور اللّٰہ چاہتا تو ان کے بعد والے آپس میں نہ لڑتے بعد اس کے کہ ان کے پاس کھلی نشانیاں آچکیں (ف۵۱۹) لیکن وہ تو مختلف ہوگئے ان میں کوئی ایمان پر رہا اور کوئی کافر ہوگیا (ف۵۲۰) اور اللّٰہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے مگر اللّٰہ جو چاہے کرے (ف۵۲۱)
◆ These are the Noble Messengers, to whom We gave excellence over each other; of them are some with whom Allah spoke, and some whom He exalted high above all others; and We gave Eisa (Jesus), the son of Maryam, clear signs and We aided him with the Holy Spirit; and if Allah willed, those after them would not have fought each other after the clear evidences had come to them, but they differed – some remained on faith and some turned disbelievers; and had Allah willed, they would not have fought each other; but Allah may do as He wills.
◆ यह रसूल हैं कि हमने इनमें एक को दूसरे पर अफ़ज़ल किया (फ़514) इनमें किसी से अल्लाह ने कलाम फ़रमाया (फ़515) और कोई वह है जिसे सब पर दर्जों बुलन्द किया (फ़516) और हमने मरयम के बेटे ईसा को ख़ुली निशानियां दीं (फ़517) और पाकीज़ा रूह से उसकी मदद की (फ़518) और अल्लाह चाहता तो उनके बाद वाले आपस में न लड़ते बाद इसके कि उनके पास ख़ुली निशानियां आ चुकीं (फ़519) लेकिन वह तो मुख़्तलिफ़ हो गए उनमें कोई ईमान पर रहा और कोई काफ़िर हो गया (फ़520) और अल्लाह चाहता तो वह न लड़ते मगर अल्लाह जो चाहे करे। (फ़521)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 514 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء علیہم السلام کے مراتب جداگانہ ہیں بعض حضرات سے بعض افضل ہیں اگرچہ نبوّت میں کوئی تفرقہ نہیں وصفِ نبوّت میں سب شریک یک د گر ہیں مگر خصائص و کمالات میں درجے متفاوت ہیں یہی آیت کامضمون ہےاور اسی پر تمام امت کااجماع ہے۔ (خازن و مدارک)
( 515 fa )
یعنی بے واسطہ جیسے کہ حضرت موسٰی علیہ السلام کو طور پر کلام سے مشرف فرمایا اور سید انبیاء صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج میں (جمل)
( 516 fa )
وہ حضور پر نور سیّد انبیاء محمد مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ہیں کہ آپ کو بدرجات کثیرہ تمام انبیاء علیہم السلام پر افضل کیا اس پر تمام امت کا اجماع ہے اور بکثرت احادیث سے ثابت ہے آیت میں حضور کی اس رفعت مرتبت کابیان فرمایا گیا اور نام مبارک کی تصریح نہ کی گئی اس سے بھی حضور اقدس علیہ الصلوۃ والسلام کے علوِ شان کااظہار مقصود ہے کہ ذات والا کی یہ شان ہے کہ جب تمام انبیاء پر فضیلت کابیان کیا جائے تو سوائے ذاتِ اقدس کے یہ وصف کسی پر صادق ہی نہ آئے اور کوئی اشتباہ راہ نہ پاسکے حضور علیہ اللصلوٰ ۃ و السلام کے وہ خصائص وکمالات جن میں آپ تمام انبیاء پر فائق و افضل ہیں اور آپ کا کوئی شریک نہیں بے شمار ہیں کہ قرآن کریم میں یہ ارشاد ہوا، درجوں بلند کیا ان درجوں کی کوئی شمار قرآن کریم میں ذکر نہیں فرمائی تو اب کون حد لگاسکتا ہے ان بے شمار خصائص میں سے بعض کا اجمالی و مختصر بیان یہ ہے کہ آپ کی رسالت عامّہ ہے تمام کائنات آپ کی امت ہے اللّٰہ تعالٰی نے فرمایا: ''وَمَآاَرْسَلْنَاکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلْنَّاسِ بَشِیْراً وَّنَذِیْراً '' دوسری آیت میں فرمایا'' لِیَکُوْنَ لِلْعَالَمِیْنَ نَذِیْرًا ''مسلم شریف کی حدیث میں ارشاد ہوا ''اُرْسِلْتُ اِلیَ الْخَلَائِقِ کَآفَّۃً ''اور آپ پر نبوت ختم کی گئی قرآن پاک میں آپ کو خا تم النّبیّین فرمایا حدیث شریف میں ارشاد ہوا ''خُتِمَ بِےَ النَّبِیُّوْنَ'' آیات بیّنات و معجزات باہرات میں آپ کو تمام انبیاء پر افضل فرمایا گیا، آپ کی امت کو تمام امتوں پر افضل کیا گیا، شفاعتِ کُبرٰی آپ کو مرحمت ہوئی ،قرب خاص معراج آپ کو ملا، علمی و عملی کمالات میں آپ کو سب سے اعلیٰ کیا اور اس کے علاوہ بے انتہا خصائص آپ کو عطا ہوئے۔(مدارک' جمل ' خازن بیضاوی وغیرہ)
( 517 fa )
جیسے مردے کو زندہ کرنا ،بیماروں کو تندرست کرنا، مٹی سے پرند بنانا، غیب کی خبریں دینا وغیرہ۔
( 518
fa )
یعنی جبریل علیہ السلام سے جو ہمیشہ آ پ کے ساتھ رہتے تھے۔
( 519 fa )
یعنی انبیاء کے معجزات ۔
( 520 fa )
یعنی انبیاء سابقین کی امتیں بھی ایمان و کفر میں مختلف رہیں یہ نہ ہوا کہ تمام امت مطیع ہوجاتی۔
( 521 fa )
اس کے ملک میں اس کی مشیت کے خلاف کچھ نہیں ہوسکتا اور یہی خدا کی شان ہے۔
( AL-BAQARA - 2:253 )
________________
Al Quran :
★ وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿۸۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یاد کرو جب اللّٰہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا (ف۱۵۵) جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول (ف۱۵۶) کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے (ف۱۵۷) تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا فرمایاتو ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں
◆ And remember when Allah took a covenant from the Prophets; 'If I give you the Book and knowledge and the (promised) Noble Messenger (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) comes to you, confirming the Books you possess, you shall positively, definitely believe in him and you shall positively, definitely help him'; He said, 'Do you agree, and accept My binding responsibility in this matter?' They all answered, 'We agree'; He said, 'Then bear witness amongst yourselves, and I Myself am a witness with you.'
◆ और याद करो जब अल्लाह ने पैग़म्बरों से उनका अहद लिया (फ़155) जो मैं तुम को किताब और हिक्मत दूं फिर तशरीफ़ लाये तुम्हारे पास वह रसूल (फ़156) कि तुम्हारी किताबों की तस्दीक़ फ़रमाए (फ़157) तो तुम ज़रूर ज़रूर उस पर ईमान लाना और ज़रूर ज़रूर उसकी मदद करना फ़रमाया क्यों तुम ने इक़रार किया और उस पर मेरा भारी ज़िम्मा लिया सब ने अर्ज़ की हमने इक़रार किया फ़रमाया तो एक दूसरे पर गवाह हो जाओ और मैं आप तुम्हारे साथ गवाहों में हूं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 155 fa )
حضرت علی مرتضٰی نے فرمایا کہ اللّٰہ تعالٰی نے حضرت آدم اور ان کے بعد جس کسی کو نبوت عطافرمائی ان سے سید انبیاء محمد مصطفٰےصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت عہد لیااور ان انبیاء نے اپنی قوموں سے عہد لیا کہ اگر ان کی حیات میںسید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث ہوں تو آپ پر ایمان لائیں اور آپ کی نصرت کریں اس سے ثابت ہوا کہ حضور تمام انبیاء میں سب سے افضل ہیں
( 156 fa )
یعنی سید عالم محمد مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ۔
( 157 fa )
اس طرح کہ انکے صفات و احوال اس کے مطابق ہوں جو کتب انبیاء میں بیان فرمائے گئے ہیں۔
( AL-IMRAN - 3:81 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیۡرًا وَّ نَذِیۡرًا وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے (ف۷۸) خوشخبری دیتا (ف۷۹) اور ڈر سناتا (ف۸۰) لیکن بہت لوگ نہیں جانتے (ف۸۱)
◆ And O dear Prophet, We have not sent you except with a Prophethood that covers the entire mankind, heralding glad tidings and warnings, but most people do not know. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Prophet towards all mankind.)
◆ और ऐ महबूब हमने तुम को न भेजा मगर ऐसी रिसालत से जो तमाम आदमियों को घेरने वाली है (फ़78) ख़ुशख़बरी देता (फ़79) और डर सुनाता (फ़80) लेकिन बहुत लोग नहीं जानते। (फ़81)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 78 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت عامّہ ہے تمام انسان اس کے احاطہ میں ہیں گورے ہوں یا کالے ، عربی ہوں یا عجمی ، پہلے ہوں یا پچھلے سب کے لئے آپ رسول ہیں اور وہ سب آپ کے اُمّتی ۔ بخاری و مسلم کی حدیث ہے سیدِ عالَم علیہ الصلٰوۃ والسلام فرماتے ہیں مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا فرمائی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ دی گئیں (۱) ایک ماہ کی مسافت کے رعب سے میری مدد کی گئی (۲) تمام زمین میرے لئے مسجد اور پاک کی گئی کہ جہاں میرے اُمّتی کو نماز کا وقت ہو نماز پڑھے (۳) اور میرے لئے غنیمتیں حلال کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہ تھیں (۴) اور مجھے مرتبۂ شفاعت عطا کیا گیا (۵) اور انبیاء خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث ہوتے تھے اور میں تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا گیا ۔ حدیث میں سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے فضائلِ مخصوصہ کا بیان ہے جن میں سے ایک آپ کی رسالتِ عا مّہ ہے جو تمام جن و انس کو شامل ہے خلاصہ یہ کہ حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تمام خَلق کے رسول ہیں اور یہ مرتبہ خاص آپ کا ہے جو قرآنِ کریم کی آیات اور احادیثِ کثیرہ سے ثابت ہے سورۂ فرقان کی ابتداء میں بھی اس کا بیان گزر چکا ہے ۔ (خازن)
( 79 fa )
ایمان والوں کو اللہ تعالٰی کے فضل کی ۔
( 80 fa )
کافِروں کے اس کے عدل کا ۔
( 81 fa )
اور اپنے جہل کی وجہ سے آپ کی مخالفت کرتے ہیں ۔
( SABAA - 34:28 )
_______________
محبت رسول صلی اللہ علیہ و سلم
Al Quran :
★ قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللّٰہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ اللّٰہ تمہیں دوست رکھے گا (ف۶۴) اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ Proclaim, (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), 'O mankind! If you love Allah, follow me – Allah will love you and forgive you your sins'; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ ऐ महबूब तुम फ़रमा दो कि लोगो अगर तुम अल्लाह को दोस्त रखते हो तो मेरे फ़रमांबरदार हो जाओ अल्लाह तुम्हें दोस्त रखेगा (फ़64) और तुम्हारे गुनाह बख़्श देगा और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 64 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ کی محبّت کا دعوٰی جب ہی سچّا ہوسکتا ہے جب آدمی سیّد عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا متبع ہو اور حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اختیار کرے
شانِ نزول حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم قریش کے پاس ٹھہرے جنہوں نے خانہ کعبہ میں بت نصب کئے تھے اور انہیں سجا سجا کر ان کو سجدہ کررہے تھے حضور نے فرمایا اے گروہِ قریش خدا کی قسم تم اپنے آباء حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعیل کے دین کے خلاف ہوگئے قریش نے کہا ہم ان بتوں کو اللّٰہ کی محبت میں پوجتے ہیں تاکہ یہ ہمیں اللّٰہ سے قریب کریں اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور بتایا گیا کہ محبّتِ الٰہی کا دعوٰی سیّد عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے اتباع و فرماں برداری کے بغیر قابلِ قبول نہیں جو اس دعوے کا ثبوت دینا چاہے حضور کی غلامی کرے اور حضور نے بت پرستی کو منع فرمایا تو بت پرستی کرنے والا حضور کا نافرمان اور محبّتِ الٰہی کے دعوٰی میں جھوٹا ہے
( AL-IMRAN - 3:31 )
________________
Al Quran :
★ قُلۡ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ وَ اِخۡوَانُکُمۡ وَ اَزۡوَاجُکُمۡ وَ عَشِیۡرَتُکُمۡ وَ اَمۡوَالُۨ اقۡتَرَفۡتُمُوۡہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخۡشَوۡنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرۡضَوۡنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿٪۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللّٰہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللّٰہ اپنا حکم لائے (ف۴۸) اور اللّٰہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا
◆ Say, 'If your fathers, and your sons, and your brothers, and your wives, and your tribe, and your acquired wealth, and the trade in which you fear a loss, and the houses of your liking – if all these are dearer to you than Allah and His Noble Messenger and fighting in His way, then wait until Allah brings about His command; and Allah does not guide the sinful.'
◆ तुम फ़रमाओ अगर तुम्हारे बाप और तुम्हारे बेटे और तुम्हारे भाई और तुम्हारी औरतें और तुम्हारा कुन्बा और तुम्हारी कमाई के माल और वह सौदा जिसके नुक़्सान का तुम्हें डर है और तुम्हारे पसन्द के मकान यह चीज़ें अल्लाह और उसके रसूल और उसकी राह में लड़ने से ज़्यादा प्यारी हों तो रास्ता देखो यहाँ तक कि अल्लाह अपना हुक्म लाये (फ़48) और अल्लाह फ़ासिक़ों को राह नहीं देता।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 48 fa )
اور جلدی آنے والے عذاب میں مبتلا کرے یا دیر میں آنے والے میں ۔ اس آیت سے ثابت ہوا کہ دین کے محفوظ رکھنے کے لئے دنیا کی مَشقت برداشت کرنا مسلمان پر لازم ہے اور اللّٰہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے مقابل دنیوی تعلقات کچھ قابلِ اِلتفات نہیں اور خدا اور رسول کی مَحبت ایمان کی دلیل ہے ۔
( AL-TAUBA - 9:24 )
___________
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے معجزات
Al Quran :
★ وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ رَیۡبٍ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلٰی عَبۡدِنَا فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَۃٍ مِّنۡ مِّثۡلِہٖ ۪ وَ ادۡعُوۡا شُہَدَآءَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۲۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے اپنے خاص بندے (ف۳۷) پر اتارا تو اس جیسی ایک سورت تو لے آؤ (ف ۳۸) اور اللّٰہ کے سوا اپنے سب حمائتیوں کو بلالو اگر تم سچے ہو
◆ And if you are in any doubt concerning what We have sent down upon Our distinguished bondman (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), bring forth a single surah (chapter) equal to it; and call upon all your supporters, other than Allah, if you are truthful.
◆ और अगर तुम्हें कुछ शक हो उसमें जो हमने अपने ख़ास बन्दे (फ़37) पर उतारा तो इस जैसी एक सूरत तो ले आओ (फ़38) और अल्लाह के सिवा अपने सब हिमायतियों को बुला लो अगर तुम सच्चे हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 37 fa )
بندۂ خاص سے حضور پر نور سیدِ عالم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم مراد ہیں ۔
( 38 fa )
یعنی ایسی سورت بنا کر لاؤ جو فصاحت و بلاغت اور حسنِ نظم و ترتیب اور غیب کی خبریں دینے میں قرآنِ پاک کی مثل ہو ۔
( AL-BAQARA - 2:23 )
_______________
Al Quran :
★ وَ یَوۡمَ نَبۡعَثُ فِیۡ کُلِّ اُمَّۃٍ شَہِیۡدًا عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ جِئۡنَا بِکَ شَہِیۡدًا عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ ؕ وَ نَزَّلۡنَا عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ تِبۡیَانًا لِّکُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً وَّ بُشۡرٰی لِلۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿٪۸۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جس دن ہم ہر گروہ میں ایک گواہ انہیں میں سے اٹھائیں گے کہ ان پر گواہی دے (ف۲۰۱) اور اے محبوب تمہیں ان سب پر (ف۲۰۲) شاہد بناکر لائیں گے اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے (ف۲۰۳) اور ہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو
◆ And the day when We will raise from every group, a witness from among them, in order to testify against them and will bring you O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him) as a witness upon them all; and We have sent down this Qur’an upon you which is a clear explanation of all things, and a guidance and a mercy and glad tidings to the Muslims.
◆ और जिस दिन हम हर गरोह में एक गवाह उन्हीं में से उठायेंगे कि उन पर गवाही दे (फ़201) और ऐ महबूब तुम्हें उन सब पर (फ़202) शाहिद बना कर लायेंगे और हमने तुम पर यह क़ुरआन उतारा कि हर चीज़ का रौशन बयान है (फ़203) और हिदायत और रहमत और बशारत मुसलमानों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 201 fa )
یہ گواہ انبیاء ہوں گے جو اپنی اپنی اُمّتوں پر گواہی دیں گے ۔
( 202 fa )
اُمّتوں اور ان کے شاہدوں پر جو انبیاء ہوں گے جیسا کہ دوسری آیت میں وارد ہوا فَکَیْفَ اِذَاجِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَھِیدٍ وَّ جِئْنَا بِکَ عَلیٰ ھٰؤُلَۤا ءِ شَھِیْداً ۔ (ابوالسعو د و غیرہ)
( 203 fa )
جیسا کہ دوسری آیت میں ارشاد فرمایا ''مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْئٍ'' اور ترمذی کی حدیث میں ہے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیش آنے والے فتنوں کی خبر دی ، صحابہ نے ان سے خلاص کا طریقہ دریافت کیا ، فرمایا کتاب اللہ میں تم سے پہلے واقعات کی بھی خبر ہے ، تم سے بعد کے واقعات کی بھی اور تمہارے مابین کاعلم بھی ۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرمایا جو علم چاہے وہ قرآن کو لازم کر لے ، اس میں اولین و آخرین کی خبریں ہیں ۔ امام شافعی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ اُمّت کے سارے علوم حدیث کی شرح ہیں اور حدیث قرآن کی اور یہ بھی فرمایا کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کوئی حکم بھی فرمایا وہ وہی تھا جو آپ کو قرآنِ پاک سے مفہوم ہوا ۔ ابوبکر بن مجاہد سے منقول ہے انہوں نے ایک روز فرمایا کہ عالَم میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کتاب اللہ یعنی قرآن شریف میں مذکور نہ ہو اس پر کسی نے ان سے کہا سراؤں کا ذکر کہاں ہے ؟ فرمایا اس آیت '' لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتاً غَیْرَ مَسْکُوْنَۃٍ فِیْھَا مَتَاعٌ لَّکُمْ الخ'' ابنِ ابو الفضل مرسی نے کہا کہ اولین و آخرین کے تمام علوم قرآنِ پاک میں ہیں ۔ غرض یہ کتاب جامع ہے جمیع علوم کی جس کسی کو اس کا جتنا علم ملا ہے اتنا ہی جانتا ہے ۔
( AN-NAHL - 16:89 )
_____________
Al Quran :
★ سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ اَسۡرٰی بِعَبۡدِہٖ لَیۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اِلَی الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِیۡ بٰرَکۡنَا حَوۡلَہٗ لِنُرِیَہٗ مِنۡ اٰیٰتِنَا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡبَصِیۡرُ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پاکی ہے اسے (ف۲) جوراتوں رات اپنے بندے (ف۳) کو لے گیا (ف۴)مسجد حرام سے مسجد اقصا تک(ف۵)جس کے گرداگرد ہم نے برکت رکھی(ف۶) کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے
◆ Purity is to Him Who took His bondman in a part of the night from the Sacred Mosque to the Aqsa Mosque around which We have placed blessings, in order that We may show him Our great signs; indeed he is the listener, the beholder. (This verse refers to the physical journey of Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – to Al Aqsa Mosque and from there to the heavens and beyond. The entire journey back to Mecca was completed within a small part of the night.)
◆ पाकी है उसे (फ़2) जो रातों रात अपने बन्दे (फ़3) को ले गया (फ़4) मस्जिदे हराम से मस्जिदे अक़्सा तक (फ़5) जिसके गिर्दागिर्द हमने बरकत रखी (फ़6) कि हम उसे अपनी अज़ीम निशानियां दिखायें, बेशक वह सुनता देखता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
منزّہ ہے اس کی ذات ہر عیب و نقص سے ۔
( 3 fa )
محبوب محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ۔
( 4 fa )
شبِ معراج ۔
( 5 fa )
جس کا فاصلہ چالیس منزل یعنی سوا مہینہ سے زیادہ کی راہ ہے ۔
شانِ نُزول : جب سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم شبِ معراج درجاتِ عالیہ و مراتبِ رفیعہ پر فائز ہوئے تو رب عزّوجلَّ نے خِطاب فرمایا اے محمّد (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) یہ فضیلت و شرف میں نے تمہیں کیوں عطا فرمایا ؟ حضور نے عرض کیا اس لئے کہ تو نے مجھے عبدیّت کے ساتھ اپنی طرف منسوب فرمایا ۔ اس پر یہ آیتِ مبارکہ نازِل ہوئی ۔ (خازن)
( 6 fa )
دینی بھی دنیوی بھی کہ وہ سرزمینِ پاک وحی کی جائے نزول اور انبیاء کی عبادت گاہ اور ان کا جائے قیام و قبلۂ عبادت ہے اور کثرتِ انہار و اشجار سے وہ زمین سرسبز و شاداب اور میووں اور پھلوں کی کثرت سے بہترین عیش و راحت کا مقام ہے ۔ معراج شریف نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ایک جلیل معجِزہ اور اللہ تعالٰی کی عظیم نعمت ہے اور اس سے حضور کا وہ کمال قرب ظاہر ہوتا ہے جو مخلوقِ الٰہی میں آپ کے سوا کسی کو میسّر نہیں ۔ نبوّت کے بارہویں سال سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم معراج سے نوازے گئے مہینہ میں اختلاف ہے مگر اشہر یہ ہے کہ ستائیسویں رجب کو معراج ہوئی مکّہ مکرّمہ سے حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا بیت المقدس تک شب کے چھوٹے حصّہ میں تشریف لے جانا نصِّ قرآنی سے ثابت ہے اس کا منکِر کافر ہے اور آسمانوں کی سیر اور منازلِ قرب میں پہنچنا احادیثِ صحیحہ معتمدہ مشہورہ سے ثابت ہے جو حدِّ تواتر کے قریب پہنچ گئی ہیں اس کا منکِر گمراہ ہے ، معراج شریف بحالتِ بیداری جسم و روح دونوں کے ساتھ واقع ہوئی یہی جمہور اہلِ اسلام کا عقیدہ ہے اور اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی کثیر جماعتیں اور حضور کے اجلّہ اصحاب اسی کے معتقد ہیں ۔ نصوصِ آیات و احادیث سے بھی یہی مستفاد ہوتا ہے ، تِیرہ دماغان فلسفہ کے اوہامِ فاسدہ مَحض باطل ہیں قدرتِ الٰہی کے معتقد کے سامنے وہ تمام شبہات مَحض بے حقیقت ہیں ۔ حضرت جبریل کا براق لے کر حاضر ہونا ، سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو غایت اکرام و احترام کے ساتھ سوار کر کے لے جانا ، بیت المقدس میں سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا انبیاء کی امامت فرمانا پھر وہاں سے سیرِ سمٰوٰت کی طرف متوجہ ہونا ، جبریلِ امین کا ہر ہر آسمان کے دروازہ کو کھلوانا ، ہر ہر آسمان پر وہاں کے صاحبِ مقام انبیاء علیہم السّلام کا شرفِ زیارت سے مشرف ہونا اور حضور کی تکریم کرنا ، احترام بجا لانا ، تشریف آوری کی مبارک بادیں دینا ، حضور کا ایک آسمان سے دوسرے آسمان کی طرف سیر فرمانا ، وہاں کے عجائب دیکھنا اور تمام مقرّبین کی نہایتِ منازل سِدرۃ المنتہٰی کو پہنچنا ، جہاں سے آگے بڑھنے کی کسی مَلَکِ مقرّب کو بھی مجال نہیں ہے ، جبریلِ امین کا وہاں معذرت کر کے رہ جانا ، پھر مقامِ قربِ خاص میں حضور کا ترقیاں فرمانا اور اس قربِ اعلٰی میں پہنچنا کہ جس کے تصوّر تک خَلق کے اوہام و افکار بھی پرواز سے عاجز ہیں ، وہاں موردِ رحمت و کرم ہونا اور انعاماتِ الٰہیہ اور خصائصِ نِعَم سے سرفراز فرمایا جانا اور ملکوتِ سمٰوٰت و ارض اور ان سے افضل و برتر علوم پانا اور امّت کے لئے نمازیں فرض ہونا ، حضور کا شفاعت فرمانا ، جنّت و دوزخ کی سیریں اور پھر اپنی جگہ واپس تشریف لانا اور اس واقعہ کی خبریں دینا ، کُفّار کا اس پر شورشیں مچانا اور بیت المقدس کی عمارت کا حال اور مُلکِ شام جانے والے قافلوں کی کیفیّتیں حضو
ر علیہ الصلٰوۃ والسلام سے دریافت کرنا ، حضور کا سب کچھ بتانا ، اور قافلوں کے جو احوال حضور نے بتائے قافلوں کے آنے پر ان کی تصدیق ہونا ، یہ تمام صحاح کی معتبر احادیث سے ثابت ہے اور بکثرت احادیث ان تمام امور کے بیان اور ان کی تفاصیل سے مملو ہیں ۔
( BANI-ISRAEL - 17:1 )
________________
Al Quran :
★ وَ النَّجۡمِ اِذَا ہَوٰی ۙ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس پیارے چمکتے تارے محمّد کی قسم جب یہ معراج سے اترے (ف۲)
◆ By oath of the beloved shining star Mohammed (peace and blessings be upon him), when he returned from the Ascent.
◆ उस प्यारे चमकते तारे मुहम्मद की क़सम जब यह मेअराज से उतरे। (फ़2)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
نجم کی تفسیر میں مفسّرین کے بہت سے قول ہیں بعض نے ثریّا مراد لیا ہے اگرچہ ثریّا کئی تارے ہیں لیکن نجم کا اطلاق ان پر عرب کی عادت ہے ۔ بعض نے نجم سے جنسِ نجوم مراد لی ہے ۔ بعض نے وہ نباتا ت جو ساق نہیں رکھتے ، زمین پر پھیلتے ہیں ۔ بعض نے نجم سے قرآن مراد لیا ہے لیکن سب سے لذیذ تفسیر وہ ہے جو حضرت مترجِم قدّس سرّہ نے اختیار فرمائی کہ نجم سے مراد ہے ذاتِ گرامی ہادیِ برحق سیّدِ انبیاء محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ۔ (خازن)
( AL-NAJM - 53:1 )
______________
Al Quran :
★ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰی ۙ﴿۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پھر وہ جلوہ نزدیک ہوا (ف۱۰)
◆ Then the Spectacle became closer, and came down in full view.
◆ फिर वह जलवा नज़दीक हुआ। (फ़10)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 10 fa )
اس کے معنٰی میں بھی مفسّرین کے کئی قول ہیں ۔ ایک قول یہ ہے کہ حضرت جبریل کا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے قریب ہونا مراد ہے کہ وہ اپنی صورت اصلی دکھادینے کے بعد حضورِ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قرب میں حاضر ہوئے دوسرے معنٰی یہ ہیں کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم حضرتِ حق کے قرب سے مشرف ہوئے تیسرے یہ کہ اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنے قرب کی نعمت سے نوازا اور یہ ہی صحیح تر ہے ۔
( AL-NAJM - 53:8 )
________________
Al Quran :
★ فَکَانَ قَابَ قَوۡسَیۡنِ اَوۡ اَدۡنٰی ۚ﴿۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پھر خوب اُتر آیا (ف۱۱) تو اس جلوے اور اس محبوب میں دو ہاتھ کا فاصلہ رہا بلکہ اس سے بھی کم (ف۱۲)
◆ So the distance between the Spectacle and the beloved was only two arms’ length, or even less. (The Heavenly Journey of Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – was with body and soul.)
◆ फिर ख़ूब उतर आया (फ़11) तो उस जलवे और उस महबूब में दो हाथ का फ़ासिला रहा बल्कि उससे भी कम। (फ़12)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 11 fa )
اس میں چند قول ہیں ایک تویہ کہ نزدیک ہونے سے حضور کا عروج و وصول مراد ہے اور اتر آنے سے نزول ورجوع تو حاصلِ معنٰی یہ ہے کہ حق تعالٰی کے قرب میں باریاب ہوئے پھر وصال کی نعمتوں سے فیض یاب ہو کر خَلق کی طرف متوجّہ ہوئے ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ حضرت ربُّ العزّت اپنے لطف و رحمت کے ساتھ اپنے حبیب سے قریب ہو اور اس قرب میں زیادتی فرمائی تیسرا قول یہ ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے مقربِ درگاہِ ربوبیّت ہو کر سجدۂِ طاعت ادا کیا ۔ (روح البیان) بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے کہ قریب ہوا جبّار ربُّ العزّت الخ ۔ (خازن)
( 12 fa )
یہ اشارہ ہے تاکیدِ قرب کی طرف کہ قرب اپنے کمال کو پہنچا اور با ادب احبّاء میں جو نزدیکی متصور ہو سکتی ہے وہ اپنی غایت کو پہنچی ۔
( AL-NAJM - 53:9 )
_____________
Al Quran :
★ اِقۡتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَ انۡشَقَّ الۡقَمَرُ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پاس آئی قیامت اور (ف۲) شق ہوگیا چاند (ف۳)
◆ The Last Day came near, and the moon split apart.
◆ पास आई क़ियामत और (फ़2) शक़ हो गया चाँद। (फ़3)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
اس کے نزدیک ہونے کی نشانی ظاہر ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے معجزہ سے ۔
( 3 fa )
دوپارہ ہو کر شق القمر جس کا اس آیت میں بیان ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے معجزاتِ باہرہ میں سے ہے ، اہلِ مکّہ نے حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے ایک معجزہ کی درخواست کی تھی تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے چاند شق کرکے دکھایا ، چاند کے دو حصّے ہو گئے اور ایک حصّہ دوسرے سے جدا ہو گیا اور فرمایا کہ گواہ رہو ، قریش نے کہا محمّد ( مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)جادو سے ہماری نظر بند کردی ہے ، اس پر انہیں کی جماعت کے لوگوں نے کہا کہ اگر یہ نظر بندی ہے تو باہر کہیں بھی کسی کو چاند کے دو حصّے نظر نہ آئے ہوں گے ، اب جو قافلے آنے والے ہیں ان کی جستجو رکھو اور مسافروں سے دریافت کرو ، اگر دوسرے مقامات سے بھی چاند شق ہونا دیکھا گیا ہے تو بے شک معجزہ ہے چنانچہ سفر سے آنے والوں سے دریافت کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے دیکھا کہ اس روز چاند کے دوحصّے ہوگئے تھے ، مشرکین کو انکار کی گنجائش نہ رہی اور وہ جاہلانہ طور پر جادو ہی جادو کہتے رہے ، صحاح کی احادیثِ کثیرہ میں اس معجزۂِ عظیمہ کا بیان ہے اور خبر اس درجۂِ شہرت کو پہنچ گئی ہے کہ اس کا انکار کرنا عقل و انصاف سے دشمنی اور بے دینی ہے ۔
( AL-QAMAR - 54:1 )
_____________
Al Quran :
★ مَا زَاغَ الۡبَصَرُ وَ مَا طَغٰی ﴿۱۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ آنکھ نہ کسی طرف پھری نہ حد سے بڑھی (ف۱۹)
◆ The sight did not shift, nor did it cross the limits.
◆ आंख न किसी तरफ़ फिरी न हद से बढ़ी। (फ़19)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 19 fa )
اس میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے کمالِ قوّت کا اظہار ہے کہ اس مقام میں جہاں عقلیں حیرت زدہ ہیں آپ ثابت رہے اور جس نور کا دیدار مقصود تھا اس سے بہر ہ اندوز ہوئے ، داہنے بائیں کسی طرف ملتفت نہ ہوئے ، نہ مقصودکی دید سے آنکھ پھیری ، نہ حضرت موسٰی علیہ السلام کی طرح بے ہوش ہوئے بلکہ اس مقام عظیم میں ثابت رہے ۔
( AL-NAJM - 53:17 )
________________
Al Quran :
★ اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا عَلَیۡکَ الۡقُرۡاٰنَ تَنۡزِیۡلًا ﴿ۚ۲۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بے شک ہم نے تم پر (ف۳۸) قرآن بتدریج اتارا (ف۳۹)
◆ Indeed We have sent down the Qur’an upon you, in stages.
◆ बेशक हमने तुम पर (फ़38) क़ुरआन बतदरीज उतारा। (फ़39)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 38 fa )
اے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ۔
( 39 fa )
آیت آیت کرکے اورا س میں اللہ تعالٰی کی بڑی حکمتیں ہیں ۔
( AL-DAHR - 76:23 )
________
Al Quran :
★ وَ اِنۡ یَّرَوۡا اٰیَۃً یُّعۡرِضُوۡا وَ یَقُوۡلُوۡا سِحۡرٌ مُّسۡتَمِرٌّ ﴿۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر دیکھیں (ف۴) کوئی نشانی تو منھ پھیرتے (ف۵) اور کہتے ہیں یہ تو جادو ہے چلا آتا
◆ And when they see a sign, they turn away and say, 'Just a customary magic!'
◆ और अगर देख़ें (फ़4) कोई निशानी तो मुंह फेरते (फ़5) और कहते हैं यह तो जादू है चला आता।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 4 fa )
اہلِ مکّہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صدق و نبوّت پر دلالت کرنے والی ۔
( 5 fa )
اس کی تصدیق اور نبی علیہ الصلٰوۃ والسلام پر ایمان لانے سے ۔
( AL-QAMAR - 54:2 )
________
محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا خلق عظیم
Al Quran :
★ وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیۡمٍ ﴿۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بے شک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے(ف ۶)
◆ And indeed you possess an exemplary character.
◆ और बेशक तुम्हारी ख़ू-बू बड़ी शान की है। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 6 fa )
حضرت اُمُّ المومنین عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا خُلق قرآن ہے ۔ حدیث شریف میں ہے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے مجھے مکارمِ اخلاق و محاسنِ افعال کی تکمیل وتتمیم کے لئے مبعوث فرمایا ۔
( AL-QALAM - 68:4 )
________________
Al Quran :
★ فَبِمَا رَحۡمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنۡتَ لَہُمۡ ۚ وَ لَوۡ کُنۡتَ فَظًّا غَلِیۡظَ الۡقَلۡبِ لَانۡفَضُّوۡا مِنۡ حَوۡلِکَ ۪ فَاعۡفُ عَنۡہُمۡ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ وَ شَاوِرۡہُمۡ فِی الۡاَمۡرِ ۚ فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِیۡنَ ﴿۱۵۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو کیسی کچھ اللّٰہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب تم ان کے لئے نرم دل ہوئے (ف۳۰۱) اور اگر تند مزاج سخت دل ہوتے (ف۳۰۲) تو وہ ضرور تمہاری گرد سے پریشان ہوجاتے تو تم انہیں معاف فرماؤ اور ان کی شفاعت کرو (ف۳۰۳) اور کاموں میں ان سے مشورہ لو (ف۳۰۴) اور جو کسی بات کا ارادہ پکا کرلو تو اللّٰہ پر بھروسہ کرو (ف۳۰۵) بے شک توکل والے اللّٰہ کو پیارے ہیں
◆ So what a great mercy it is from Allah that you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), are lenient towards them; and if you had been stern and hardhearted (unsympathetic) they would have certainly been uneasy in your company; so forgive them and intercede for them and consult with them in the conduct of affairs; and when you decide upon something, rely upon Allah; indeed Allah loves those who trust (Him).
◆ तो कैसी कुछ अल्लाह की मेहरबानी है कि ऐ महबूब तुम उनके लिये नर्म दिल हुए (फ़301) और अगर तुन्द मिज़ाज सख़्त दिल होते (फ़302) तो वह ज़रूर तुम्हारी गिर्द से परेशान हो जाते तो तुम उन्हें माफ़ फ़रमाओ और उनकी शफ़ाअत करो (फ़303) और कामों में उनसे मशवरा लो (फ़304) और जो किसी बात का इरादा पक्का कर लो तो अल्लाह पर भरोसा करो (फ़305) बेशक तवव्कुल वाले अल्लाह को प्यारे हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 301 fa )
اور آپ کے مزاج میں اِس درجہ لُطف و کرم اور راْفت ورحمت ہوئی کہ روزِ اُحد غضب نہ فرمایا۔
( 302 fa )
اور شدّت و غِلظت سے کام لیتے۔
( 303 fa )
تاکہ اللّٰہ تعالیٰ معاف فرمائے۔
( 304 fa )
کہ اُس میں اُن کی دِلداری بھی ہے اور عزّت افزائی بھی اور یہ فائدہ بھی کہ مشورہ سنّت ہوجائے گا اور آئندہ امّت اِس سے نفع اُٹھاتی رہے گی۔ مشورہ کے معنٰی ہیں کِسی امر میں رائے دریافت کرنا
مسئلہ : اِس سے اِجتہاد کا جواز اور قِیاس کا حجّت ہونا ثابت ہوا۔(مدارک و خازن)
( 305 fa )
توکل کے معنی ہیں اللّٰہ تبارک و تعالیٰ پر اعتماد کرنا اور کاموں کو اُس کے سپرد کردینا مقصُود یہ ہے کہ بندے کا اعتماد تمام کاموں میں اللّٰہ پر ہونا چاہئے
مسئلہ: اس سے معلوم ہوا ہے کہ مشورہ توکل کے خلاف نہیں ہے۔
( AL-IMRAN - 3:159 )
___________
Al Quran :
★ لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول (ف۳۰۷) جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان (ف۳۰۸)
◆ Indeed there has come to you a Noble Messenger from among you – your falling into hardship aggrieves him, most concerned for your well being, for the Muslims most compassionate, most merciful.
◆ बेशक तुम्हारे पास तशरीफ़ लाये तुम में से वह रसूल (फ़307) जिन पर तुम्हारा मशक़्क़त में पड़ना गिराँ है तुम्हारी भलाई के निहायत चाहने वाले मुसलमानों पर कमाले मेहरबान मेहरबान। (फ़308)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 307 fa )
محمّدِ مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم عربی قرشی ، جن کے حسب و نسب کو تم خوب پہچانتے ہوکہ تم میں سب سے عالی نسب ہیں اور تم ان کے صدق و امانت ، زہد و تقوٰی ، طہارت وتقدّس اور اخلا قِ حمیدہ کو بھی خوب جانتے ہو اور ایک قراء ۃ میں'' اَنْفَسِکُمْ'' بفتحِ فا آیا ہے ، اس کے معنٰی ہیں کہ تم میں سب سے نفیس تر اور اشرف و افضل ۔ اس آیتِ کریمہ میں سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری یعنی آپ کے میلادِ مبارک کا بیان ہے ۔ ترمذی کی حدیث سے بھی ثابت ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پیدائش کا بیان قیام کر کے فرمایا ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ محفلِ میلادِ مبارک کی اصل قرآن و حدیث سے ثابت ہے ۔
( 308 fa )
اس آیت میں اللّٰہ تبارک وتعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے دو ناموں سے مشرف فرمایا ۔ یہ کمال تکریم ہے اس سرورِ انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ۔
( AL-TAUBA - 9:128 )
_____________
Al Quran :
★ قُلۡ لَّوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا تَلَوۡتُہٗ عَلَیۡکُمۡ وَ لَاۤ اَدۡرٰىکُمۡ بِہٖ ۫ۖ فَقَدۡ لَبِثۡتُ فِیۡکُمۡ عُمُرًا مِّنۡ قَبۡلِہٖ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ اگر اللّٰہ چاہتا تو میں اسے تم پر نہ پڑھتا نہ وہ تم کو اس سے خبردار کرتا (ف۳۸) تو میں اس سے پہلے تم میں اپنی ایک عمر گزار چکا ہوں (ف۳۹) تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۴۰)
◆ Say, 'Had Allah willed I would not have recited it to you nor would He have made it known to you; so before this* I have spent an age among you; so do you not have sense?' (* Before Allah’s command to recite the Qur’an to you.)
◆ तुम फ़रमाओ अगर अल्लाह चाहता तो मैं इसे तुम पर न पढ़ाता न वह तुम को इससे ख़बरदार करता (फ़38) तो मैं इससे पहले तुम में अपनी एक उम्र गुज़ार चुका हूं (फ़39) तो क्या तुम्हें अक़्ल नहीं। (फ़40)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 38 fa )
یعنی اس کی تلاوت مَحض اللّٰہ تعالٰی کی مرضی سے ہے ۔
( 39 fa )
اور چالیس سال تم میں رہا ہوں ، اس زمانہ میں میں تمہارے پاس کچھ نہیں لایا اور میں نے تمہیں کچھ نہیں سنایا ، تم نے میرے احوال کا خوب مشاہدہ کیا ہے ، میں نے کسی سے ایک حرف نہیں پڑھا ، کسی کتاب کا مطالعہ نہ کیا ، اس کے بعد یہ کتابِ عظیم لایا جس کے حضور ہر ایک کلامِ فصیح پست اور بے حقیقت ہوگیا ۔ اس کتاب میں نفیس علوم ہیں ، اصول و فروع کا بیان ہے ، احکام و آداب میں مکارمِ اخلاق کی تعلیم ہے ، غیبی خبریں ہیں ، اس کی فصاحت و بلاغت نے ملک بھر کے فُصَحاء و بُلَغاء کو عاجز کر دیا ہے ، ہر صاحبِ عقلِ سلیم کے لئے یہ بات اظہر من الشمس ہوگئی ہے کہ یہ بغیر وحیٔ الٰہی کے ممکن ہی نہیں ۔
( 40 fa )
کہ اتنا سمجھ سکو کہ یہ قرآن اللّٰہ کی طرف سے ہے مخلوق کی قدرت میں نہیں کہ اس کی مثل بنا سکے ۔
( YUNUS - 10:16 )
_______________
حضور صلی اللہ علیہ و سلم نور بھی ہیں اور بشر بھی
Al Quran :
★ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یُّطۡفِـئُوۡا نُوۡرَ اللّٰہِ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ یَاۡبَی اللّٰہُ اِلَّاۤ اَنۡ یُّتِمَّ نُوۡرَہٗ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ چاہتے ہیں کہ اللّٰہ کا نور (ف۷۱) اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللّٰہ نہ مانے گا مگر اپنے نور کا پورا کرنا (ف۷۲) پڑے برا مانیں کافر
◆ They wish to extinguish the light of Allah with their mouths, but Allah will not agree except that He will perfect His light, even if the disbelievers get annoyed.
◆ चाहते हैं कि अल्लाह का नूर (फ़71) अपने मुंह से बुझा दें और अल्लाह न मानेगा मगर अपने नूर का पूरा करना (फ़72) पड़े बुरा मानें काफ़िर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 71 fa )
دینِ اسلام یا سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوّت کے دلائل ۔
( 72 fa )
اور اپنے دین کو غلبہ دینا ۔
( AL-TAUBA - 9:32 )
____________
Al Quran :
★ یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ قَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلُنَا یُبَیِّنُ لَکُمۡ کَثِیۡرًا مِّمَّا کُنۡتُمۡ تُخۡفُوۡنَ مِنَ الۡکِتٰبِ وَ یَعۡفُوۡا عَنۡ کَثِیۡرٍ ۬ؕ قَدۡ جَآءَکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ نُوۡرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۙ۱۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے کتاب والو (ف۵۴) بے شک تمہارے پاس ہمارے یہ رسول (ف۵۵) تشریف لائے کہ تم پر ظاہر فرماتے ہیں بہت سی وہ چیزیں جو تم نے کتاب میں چھپا ڈالی تھیں(ف۵۶) اور بہت سی معاف فرماتے ہیں (ف۵۷)
بے شک تمہارے پاس اللّٰہ کی طرف سے ایک نور آیا (ف۵۸) اور روشن کتاب(ف۵۹)
◆ O People given the Book(s)! Indeed this Noble Messenger (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) of Ours has come to you, revealing to you a lot of the things which you had hidden in the Book, and forgiving a lot of them; indeed towards you has come a light* from Allah, and a clear Book. (* The Holy Prophet is a light from Allah).
◆ ऐ किताब वालो (फ़54) बेशक तुम्हारे पास हमारे यह रसूल (फ़55) तशरीफ़ लाये कि तुम पर ज़ाहिर फ़रमाते हैं बहुत सी वह चीज़ें जो तुम ने किताब में छुपा डाली थीं (फ़56) और बहुत सी माफ़ फ़रमाते हैं (फ़57) बेशक तुम्हारे पास अल्लाह की तरफ़ से एक नूर आया (फ़58) और रौशन किताब। (फ़59)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 54 fa )
یہودیو و نصرانیو ۔
( 55 fa )
سیدِ عالَم محمّدِ مصطفٰے صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم ۔
( 56 fa )
جیسے کہ آیتِ رجم اور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے اوصاف اور حضور کا اس کو بیان فرمانا معجِزہ ہے ۔
( 57 fa )
اور ان کا ذکر بھی نہیں کرتے نہ ان پر مؤاخذہ فرماتے ہیں کیونکہ آپ اسی چیز کا ذکر فرماتے ہیں جس میں مصلحت ہو ۔
( 58 fa )
سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو نور فرمایا گیا کیونکہ آپ سے تاریکیٔ کُفر دور ہوئی اور راہِ حق واضح ہوئی ۔
( 59 fa )
یعنی قرآن شریف ۔
( AL-MAIDA - 5:15 )
_______________
Al Quran :
★ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یُّطۡفِـئُوۡا نُوۡرَ اللّٰہِ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ یَاۡبَی اللّٰہُ اِلَّاۤ اَنۡ یُّتِمَّ نُوۡرَہٗ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ چاہتے ہیں کہ اللّٰہ کا نور (ف۷۱) اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللّٰہ نہ مانے گا مگر اپنے نور کا پورا کرنا (ف۷۲) پڑے برا مانیں کافر
◆ They wish to extinguish the light of Allah with their mouths, but Allah will not agree except that He will perfect His light, even if the disbelievers get annoyed.
◆ चाहते हैं कि अल्लाह का नूर (फ़71) अपने मुंह से बुझा दें और अल्लाह न मानेगा मगर अपने नूर का पूरा करना (फ़72) पड़े बुरा मानें काफ़िर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 71 fa )
دینِ اسلام یا سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوّت کے دلائل ۔
( 72 fa )
اور اپنے دین کو غلبہ دینا ۔
( AL-TAUBA - 9:32 )
______________
Al Quran :
★ قُلۡ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثۡلُکُمۡ یُوۡحٰۤی اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰـہُکُمۡ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ۚ فَمَنۡ کَانَ یَرۡجُوۡا لِقَآءَ رَبِّہٖ فَلۡیَعۡمَلۡ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشۡرِکۡ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖۤ اَحَدًا ﴿۱۱۰﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ ظاہر صورت بشری میں تو میں تم جیسا ہوں (ف۲۲۲) مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے (ف۲۲۳) تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اسے چاہئے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے (ف۲۲۴)
◆ Proclaim, 'Physically I am a human* like you – my Lord sends divine revelations to me – that your God is only One God; so whoever expects to the meet his Lord must perform good deeds and not ascribe anyone as a partner in the worship of his Lord.' (* Human but not equal to you, in fact the greatest in spiritual status.)
◆ तुम फ़रमाओ ज़ाहिर सूरत बशरी में तो मैं तुम जैसा हूं (फ़222) मुझे वही आती है कि तुम्हारा मअबूद एक ही मअबूद है (फ़223) तो जिसे अपने रब से मिलने की उम्मीद हो उसे चाहिये कि नेक काम करे और अपने रब की बन्दगी में किसी को शरीक न करे। (फ़224)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 1 fa )
سورۂ ق ۤمکّیہ ہے ، اس میں تین ۳رکوع ، پینتالیس۴۵ آیتیں ، تین سو ستّاون ۳۵۷کلمے اور ایک ہزار چار سو چورانوے۱۴۹۴ حرف ہیں ۔
( AL-KAHF - 18:110 )
________________
Al Quran :
★ اَللّٰہُ نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ مَثَلُ نُوۡرِہٖ کَمِشۡکٰوۃٍ فِیۡہَا مِصۡبَاحٌ ؕ اَلۡمِصۡبَاحُ فِیۡ زُجَاجَۃٍ ؕ اَلزُّجَاجَۃُ کَاَنَّہَا کَوۡکَبٌ دُرِّیٌّ یُّوۡقَدُ مِنۡ شَجَرَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ زَیۡتُوۡنَۃٍ لَّا شَرۡقِیَّۃٍ وَّ لَا غَرۡبِیَّۃٍ ۙ یَّکَادُ زَیۡتُہَا یُضِیۡٓءُ وَ لَوۡ لَمۡ تَمۡسَسۡہُ نَارٌ ؕ نُوۡرٌ عَلٰی نُوۡرٍ ؕ یَہۡدِی اللّٰہُ لِنُوۡرِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ یَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡاَمۡثَالَ لِلنَّاسِ ؕ وَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿ۙ۳۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ نور ہے (ف۷۸) آسمانوں اور زمینوں کا اس کے نور کی (ف۷۹) مثال ایسی جیسے ایک طاق کہ اس میں چراغ ہے وہ چراغ ایک فانوس میں ہے وہ فانوس گویا ایک ستارہ ہے موتی سا چمکتا روشن ہوتا ہے برکت والے پیڑ زیتون سے (ف۸۰) جو نہ پورب کا نہ پچھم کا (ف۸۱) قریب ہے کہ اس کا تیل (ف۸۲) بھڑک اٹھے اگرچہ اسے آگ نہ چھوئے نور پر نور ہے (ف۸۳) اللّٰہ اپنے نور کی راہ بتاتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللّٰہ مثالیں بیان فرماتا ہے لوگوں کے لئے اور اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ Allah is the Light of the heavens and the earth; the example of His light is like a niche in which is a lamp; the lamp is in a glass; the glass is as if it were a star shining like a pearl, kindled by the blessed olive tree, neither of the east nor of the west – it is close that the oil itself get ablaze although the fire does not touch it; light upon light; Allah guides towards His light whomever He wills; and Allah illustrates examples for mankind; and Allah knows everything. (The Holy Prophet is a light from Allah)
◆ अल्लाह नूर है (फ़78) आसमानों और ज़मीनों का, उसके नूर की (फ़79) मिसाल ऐसी जैसे एक ताक़ कि उसमें चराग़ है, वह चराग़ एक फ़ानूस में है वह फ़ानूस गोया एक सितारा है मोती सा चमकता रौशन होता है बरकत वाले पेड़ ज़ैतून से (फ़80) जो न पूरब का न पच्छिम का (फ़81) क़रीब है कि उसका तेल (फ़82) भड़क उठे अगरचे उसे आग न छूए नूर पर नूर है (फ़83) अल्लाह अपने नूर की राह बताता है जिसे चाहता है और अल्लाह मिसालें बयान फ़रमाता है लोगों के लिये और अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 78 fa )
نور اللہ تعالٰی کے ناموں میں سے ایک نام ہے ۔ حضرت ا بنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا معنٰی یہ ہیں کہ اللہ آسمان و زمین کا ہادی ہے تو اہلِ سمٰوٰت و ارض اس کے نور سے حق کی راہ پاتے ہیں اور اس کی ہدایت سے گمراہی کی حیرت سے نجات حاصل کرتے ہیں ۔ بعض مفسِّرین نے فرمایا معنٰی یہ ہیں کہ اللہ تعالٰی آسمان و زمین کا منوّر فرمانے والا ہے ، اس نے آسمانوں کو ملائکہ سے اور زمین کو انبیاء سے منوّر کیا ۔
( 79 fa )
اللہ کے نور سے یا تو قلبِ مؤمن کی وہ نورانیت مراد ہے جس سے وہ ہدایت پاتا اور راہ یاب ہوتا ہے ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ اللہ کے اس نور کی مثال جو اس نے مؤمن کو عطا فرمایا ۔ بعض مفسِّرین نے اس نور سے قرآن مراد لیا اور ایک تفسیر یہ ہے کہ اس نور سے مراد سیدِ کائنات افضلِ موجودات حضرت رحمتِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔
( 80 fa )
یہ درخت نہایت کثیر البرکت ہے کیونکہ اس کا روغن جس کو زیت کہتے ہیں نہایت صاف و پاکیزہ روشنی دیتا ہے سر میں بھی لگایا جاتا ہے ، سالن اور نانخورش کی جگہ روٹی سے بھی کھایا جاتا ہے ، دنیا کے اور کسی تیل میں یہ وصف نہیں اور درختِ زیتون کے پتے نہیں گرتے ۔ (خازن)
( 81 fa )
بلکہ وسط کا ہے کہ نہ اسے گرمی سے ضَرر پہنچے نہ سردی سے اور وہ نہایت اجود و اعلٰی ہے اور اس کے پھل غایتِ اعتدال میں ۔
( 82 fa )
اپنی صفا و لطافت کے باعث خود ۔
( 83 fa )
اس تمثیل کے معنٰی میں اہلِ علم کے کئی قول ہیں ایک یہ کہ نور سے مراد ہدایت ہے اور معنٰی یہ ہیں کہ اللہ تعالٰی کی ہدایت غایتِ ظہور میں ہے کہ عالَمِ محسوسات میں اس کی تشبیہ ایسے روشن دان سے ہو سکتی ہے جس میں صاف شفاف فانوس ہو ، اس فانوس میں ایسا چراغ ہو جو نہایت ہی بہتر اور مصفّٰی زیتون سے روشن ہو کہ اس کی روشنی نہایت اعلٰی اور صاف ہو اور ایک قول یہ ہے کہ یہ تمثیل نورِ سیدِ انبیاء محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے کعب احبار سے فرمایا کہ اس آیت کے معنٰی بیان کرو انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے اپنے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مثال بیان فرمائی روشندان ( طاق) تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سینہ شریف ہے اور فانوس قلبِ مبارک اور چراغِ نبوّت کے شجرِ نبوّت سے روشن ہے اور اس نورِ مُحمّدی کی روشنی و اضائت اس مرتبۂ کمالِ ظہور پر ہے کہ اگر آپ اپنے نبی ہونے کا بیان بھی نہ فرمائیں جب بھی خَلق پر ظاہر ہو جائے اور حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے
کہ روشندان تو سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سینہ مبارک ہے اور فانوس قلبِ اطہر اور چراغ وہ نور جو اللہ تعالٰی نے اس میں رکھا کہ شرقی ہے نہ غربی ، نہ یہودی و نصرانی ، ایک شجرۂ مبارکہ سے روشن ہے وہ شجر حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ نورِ قلبِ ابراہیم پر نورِ مُحمّدی نور پر نور ہے اور محمد بن کعب قرظی نے کہا کہ روشن دان و فانوس تو حضرت اسمٰعیل علیہ السلام ہیں اور چراغ سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شجرۂ مبارکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کہ اکثر انبیاء آپ کی نسل سے ہیں اور شرقی و غربی نہ ہونے کے یہ معنٰی ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نہ یہودی تھے نہ نصرانی کیونکہ یہود مغرب کی طرف نماز پڑھتے ہیں اور نصارٰی مشرق کی طرف ، قریب ہے کہ محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محاسن و کمالات نُزولِ وحی سے قبل ہی خَلق پر ظاہر ہو جائیں ۔ نور پر نور یہ کہ نبی ہیں نسلِ نبی سے ، نورِ محمّدی ہے نور ابراہیمی پر ، اس کے علاوہ اور بھی بہت اقوال ہیں ۔ (خازن)
( AL-NOOR - 24:35 )
____________
Al Quran :
★ وَّ دَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ بِاِذۡنِہٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیۡرًا ﴿۴۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا (ف۱۱۲) او ر چمکادینے والا آفتاب (ف۱۱۳)
◆ And as a caller towards Allah, by His command, and as a sun that enlightens. (The Holy Prophet is a light from Allah.)
◆ और अल्लाह की तरफ़ उसके हुक्म से बुलाता (फ़112) और चमका देने वाला आफ़ताब। (फ़113)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 112 fa )
یعنی خَلق کو طاقتِ الٰہی کی دعوت دیتا ۔
( 113 fa )
سراج کا ترجمہ آفتاب قرآنِ کریم کے بالکل مطابق ہے کہ اس میں آفتاب کو سراج فرمایا گیا ہے جیسا کہ سورۂ نوح میں '' وَجَعَلَ الشَّمْسَ سِراَجاً ''اور آخِرِ پارہ کی پہلی سورۃ میں ہے'' وَجَعَلْنَا سِرَاجاً وَّھَّاجاً '' اور درحقیقت ہزاروں آفتابوں سے زیادہ روشنی آپ کے نورِ نبوّت نے پہنچائی اور کُفر و شرک کے ظلماتِ شدیدہ کو اپنے نُورِ حقیقت افروز سے دور کر دیا اور خَلق کے لئے معرفت و توحیدِ الٰہی تک پہنچنے کی راہیں روشن اور واضح کر دیں اور ضلالت کے وادیٔ تاریک میں راہ گم کرنے والوں کو اپنے انوارِ ہدایت سے راہ یاب فرمایا اور اپنے نورِ نبوّت سے ضمائر وبصائر اور قلوب و ارواح کو منوّر کیا ، حقیقت میں آپ کا وجود مبارک ایسا آفتابِ عالَم تاب ہے جس نے ہزارہا آفتاب بنا دیئے اسی لئے اس کی صفت میں منیر ارشاد فرمایا گیا ۔
( AL-AHZAB - 33:46 )
___________
Al Quran :
★ وَ النَّجۡمِ اِذَا ہَوٰی ۙ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس پیارے چمکتے تارے محمّد کی قسم جب یہ معراج سے اترے (ف۲)
◆ By oath of the beloved shining star Mohammed (peace and blessings be upon him), when he returned from the Ascent.
◆ उस प्यारे चमकते तारे मुहम्मद की क़सम जब यह मेअराज से उतरे। (फ़2)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
نجم کی تفسیر میں مفسّرین کے بہت سے قول ہیں بعض نے ثریّا مراد لیا ہے اگرچہ ثریّا کئی تارے ہیں لیکن نجم کا اطلاق ان پر عرب کی عادت ہے ۔ بعض نے نجم سے جنسِ نجوم مراد لی ہے ۔ بعض نے وہ نباتا ت جو ساق نہیں رکھتے ، زمین پر پھیلتے ہیں ۔ بعض نے نجم سے قرآن مراد لیا ہے لیکن سب سے لذیذ تفسیر وہ ہے جو حضرت مترجِم قدّس سرّہ نے اختیار فرمائی کہ نجم سے مراد ہے ذاتِ گرامی ہادیِ برحق سیّدِ انبیاء محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ۔ (خازن)
( AL-NAJM - 53:1 )
________________
Al Quran :
★ یُرِیۡدُوۡنَ لِیُطۡفِـئُوۡا نُوۡرَ اللّٰہِ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ اللّٰہُ مُتِمُّ نُوۡرِہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ چاہتے ہیں کہ اللّٰہ کا نور (ف۱۴) اپنے مونہوں سے بجھادیں (ف۱۵) اور اللّٰہ کو اپنا نور پورا کرنا پڑے بُرا مانیں کافر
◆ They wish to put out Allah’s light with their mouths, whereas Allah will perfect His light even if the disbelievers get annoyed.
◆ चाहते हैं कि अल्लाह का नूर (फ़14) अपने मुहों से बुझा दें (फ़15) और अल्लाह को अपना नूर पूरा करना पड़े बुरा मानें काफ़िर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 14 fa )
یعنی دِینِ برحق اسلام ۔
( 15 fa )
قرآنِ پاک کو شِعر و سِحر وکہانت بتا کر ۔
( AL-SAFF - 61:8 )
________________
آقا صلی اللہ علیہ و سلم حاظر و ناظر ہیں
Al Quran :
★ فَکَیۡفَ اِذَا جِئۡنَا مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍۭ بِشَہِیۡدٍ وَّ جِئۡنَا بِکَ عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ شَہِیۡدًا ﴿ؕ۴۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو کیسی ہوگی جب ہم ہر اُمت سے ایک گواہ لائیں (ف۱۲۳) اور اے محبوب تمہیں ان سب پر گواہ اور نگہبان بنا کر لائیں (ف۱۲۴)
◆ So how will it be when We bring a witness from each nation (religion), and We bring you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) as a witness and a watcher over them? (The Holy Prophet is a witness from Allah.)
◆ तो कैसी होगी जब हम हर उम्मत से एक गवाह लायें (फ़123) और ऐ महबूब, तुम्हें उन सब पर गवाह और निगहबान बना कर लायें। (फ़124)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 123 fa )
اُس نبی کو اور وہ اپنی امت کے ایمان و کفر و نفاق اور تمام افعال پر گواہی دیں کیونکہ انبیاء اپنی اُمتوں کے اَفعال سے باخبر ہوتے ہیں۔
( 124 fa )
کہ تم نبیُ الانبیاء اور سارا عالَم تمہاری اُمّت ۔
( AL-NISA - 4:41 )
____________
Al Quran :
★ وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنٰکُمۡ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوۡنُوۡا شُہَدَآءَ عَلَی النَّاسِ وَ یَکُوۡنَ الرَّسُوۡلُ عَلَیۡکُمۡ شَہِیۡدًا ؕ وَ مَا جَعَلۡنَا الۡقِبۡلَۃَ الَّتِیۡ کُنۡتَ عَلَیۡہَاۤ اِلَّا لِنَعۡلَمَ مَنۡ یَّتَّبِعُ الرَّسُوۡلَ مِمَّنۡ یَّنۡقَلِبُ عَلٰی عَقِبَیۡہِ ؕ وَ اِنۡ کَانَتۡ لَکَبِیۡرَۃً اِلَّا عَلَی الَّذِیۡنَ ہَدَی اللّٰہُ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُضِیۡعَ اِیۡمَانَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِالنَّاسِ لَرَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۴۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بات یوں ہی ہے کہ ہم نے تمہیں کیا سب امتوں میں افضل تم لوگوں پر گواہ ہو (ف۲۵۸) اور یہ رسول تمہارے نگہبان و گواہ
(ف۲۵۹) اور اے محبوب تم پہلے جس قبلہ پر تھے ہم نے وہ اسی لئے مقرر کیا تھا کہ دیکھیں کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے (ف۲۶۰) اور بیشک یہ بھاری تھی مگر ان پر جنہیں اللّٰہ نے ہدایت کی اور اللّٰہ کی شان نہیں کہ تمہارا ایمان اکارت کرے (ف۲۶۱) بیشک اللّٰہ آدمیوں پر بہت مہربان مہر والا ہے
◆ And so it is that We have made you the best nation* for you are witnesses** against mankind, and the Noble Messenger is your guardian and your witness; and (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) We had appointed the qiblah which you formerly observed only to see (test) who follows the Noble Messenger, and who turns away; and it was indeed hard except for those whom Allah guided; and it does not befit Allah’s Majesty to waste your faith! Indeed Allah is Most Compassionate, Most Merciful towards mankind. (* The best Ummah is that of Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him. ** The Holy Prophet is a witness from Allah.)
◆ और बात यूंही है कि हमने तुम्हें किया सब उम्मतों में अफ़ज़ल, कि तुम लोगों पर गवाह हो (फ़258) और यह रसूल तुम्हारे निगहबान व गवाह (फ़259) और ऐ महबूब तुम पहले जिस क़िब्ला पर थे हमने वह इसी लिये मुक़र्रर किया था कि देख़ें कौन रसूल की पैरवी करता है और कौन उलटे पाँव फिर जाता है (फ़260) और बेशक यह भारी थी मगर उन पर जिन्हें अल्लाह ने हिदायत की और अल्लाह की शान नहीं कि तुम्हारा ईमान अकारत करे (फ़261) बेशक अल्लाह आदमियों पर बहुत मेहरबान, महर वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 258 fa )
دنیاو آخرت میں مسئلہ: دنیا میں تو یہ کہ مسلمان کی شہادت مومن کافر سب کے حق میں شرعاً معتبر ہے اور کافر کی شہادت مسلمان پر معتبر نہیں۔ مسئلہ : اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس امت کا اجماع حجت لازم القبول ہے مسئلہ: اموات کے حق میں بھی اس امت کی شہادت معتبر ہے رحمت و عذاب کے فرشتے اس کے مطابق عمل کرتے ہیں صحاح کی حدیث میں ہے کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک جنازہ گزرا صحابہ نے اس کی تعریف کی حضور نے فرمایا واجب ہوئی پھر دوسرا جنازہ گزرا صحابہ نے اس کی برائی کی حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: واجب ہوئی حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے دریافت کیا کہ حضور کیا چیزواجب ہوئی ؟فرمایا: پہلے جنازہ کی تم نے تعریف کی اس کے لئے جنت واجب ہوئی دوسرے کی تم نے برائی بیان کی اس کے لئے دوزخ واجب ہوئی تم زمین میں اللّٰہ کے شہداء (گواہ) ہو پھر حضور نے یہ آیت تلاوت فرمائی مسئلہ : یہ تمام شہادتیں صلحاء اُمت اور اہل صدق کے ساتھ خاص ہیں اور ان کے معتبر ہونے کے لئے زبان کی نگہداشت شرط ہے جو لوگ زبان کی احتیاط نہیں کرتے اور بے جا خلاف شرع کلمات ان کی زبان سے نکلتے ہیں اور ناحق لعنت کرتے ہیں صحاح کی حدیث میں ہے کہ روز قیامت نہ وہ شافع ہوں گے نہ شاہد اس اُمت کی ایک شہادت یہ بھی ہے کہ آخرت میں جب تمام اولین و آخرین جمع ہوں گے اور کفار سے فرمایا جائے گا کیا تمہارے پاس میری طرف سے ڈرانے او راحکام پہنچانے والے نہیں آئے تو وہ انکار کریں گے اور کہیں گے کوئی نہیں آیا۔ حضرات انبیاء سے دریافت فرمایا جائے گا وہ عرض کریں گے کہ یہ جھوٹے ہیں ہم نے انہیں تبلیغ کی اس پر اُن سے '' اِقَامَۃً لِلْحُجَّۃِ'' دلیل طلب کی جائے گی وہ عرض کریں گے کہ اُمت محمدیہ ہماری شاہد ہے یہ اُمت پیغمبروںکی شہادت دے گی کہ ان حضرات نے تبلیغ فرمائی اس پر گزشتہ اُمت کے کفار کہیں گے اِنہیں کیا معلوم یہ ہم سے بعد ہوئے تھے دریافت فرمایا جائے گا تم کیسے جانتے ہو یہ عرض کریں گے یارب تو نے ہماری طرف اپنے رسول محمد مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا قرآن پاک نازل فرمایا ان کے ذریعے سے ہم قطعی و یقینی طور پر جانتے ہیں کہ حضرات انبیاء نے فرضِ تبلیغ علیٰ وجہ الکمال ادا کیا پھر سید انبیاء صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم سے آپ کی امت کی نسبت دریافت فرمایا جائے گا حضور انکی تصدیق فرمائیں گے۔ مسئلہ:اس سے معلوم ہوا کہ اشیاء معروفہ میں شہادت تسامع کے ساتھ بھی معتبر ہے یعنی
جن چیزوں کا علمِ یقینی سننے سے حاصل ہو اُس پر بھی شہادت دی جاسکتی ہے۔
( 259 fa )
امت کو تو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اطلاع کے ذریعہ سے احوال امم و تبلیغ انبیاء کا علم قطعی و یقینی حاصل ہے اور رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم بکرم الہٰی نور نبوت سے ہر شخص کے حال اور اس کی حقیقت ایمان اور اعمال نیک و بد اور اخلاص و نفاق سب پر مطلع ہیں
مسئلہ : اسی لئے حضور کی شہادت دنیا میں بحکم شرع امت کے حق میں مقبول ہے یہی وجہ ہے کہ حضور نے اپنے زمانہ کے حاضرین کے متعلق جو کچھ فرمایامثلاً:صحابہ و ازواج و اہل بیت کے فضائل و مناقب یا غائبوں اور بعد والوں کے لئے مثل حضرت اویس و امام مہدی وغیرہ کے اس پر اعتقاد واجب ہے
مسئلہ : ہر نبی کو ان کی امت کے اعمال پر مطلع کیا جاتا ہے تاکہ روز قیامت شہادت دے سکیں چونکہ ہمارے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شہادت عام ہوگی اس لئے حضور تمام امتوں کے احوال پر مطلع ہیں فائدہ یہاں شہید بمعنی مطلع بھی ہوسکتا ہے کیونکہ شہادت کا لفظ علم وا طلاع کے معنی میں بھی آیا ہے ۔ '' قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی واللّٰہُ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ شَھِیْدٌ''
( 260 fa )
سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلمپہلے کعبہ کی طرف نماز پڑھتے تھے بعد ہجرت بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہوا سترہ مہینے کے قریب اس طرف نماز پڑھی پھر کعبہ شریف کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا۔ اس تحویل کی ایک یہ حکمت ارشاد ہوئی کہ اس سے مومن و کافر میں فرق و امتیاز ہوجائے گا چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
( 261 fa )
شان نزول بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے کے زمانہ میں جن صحابہ نے وفات پائی ان کے رشتہ داروں نے تحویل قبلہ کے بعد ان کی نمازوں کا حکم دریافت کیا اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور اطمینان دلایا گیا کہ ان کی نمازیں ضائع نہیں ان پر ثواب ملے گا۔ فائدہ نماز کو ایمان سے تعبیر فرمایا گیا کیونکہ اس کی ادا اور بجماعت پڑھنا دلیل ایمان ہے۔
( AL-BAQARA - 2:143 )
_____________
Al Quran :
★ اَلنَّبِیُّ اَوۡلٰی بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ اَزۡوَاجُہٗۤ اُمَّہٰتُہُمۡ ؕ وَ اُولُوا الۡاَرۡحَامِ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلٰی بِبَعۡضٍ فِیۡ کِتٰبِ اللّٰہِ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ تَفۡعَلُوۡۤا اِلٰۤی اَوۡلِیٰٓئِکُمۡ مَّعۡرُوۡفًا ؕ کَانَ ذٰلِکَ فِی الۡکِتٰبِ مَسۡطُوۡرًا ﴿۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے (ف۱۴) اور اس کی بیبیاں ان کی مائیں ہیں (ف۱۵) اور رشتہ والے اللّٰہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں (ف۱۶) بہ نسبت اور مسلمانوں اور مہاجروں کے (ف۱۷) مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں پر کوئی احسان کرو (ف۱۸) یہ کتاب میں لکھا ہے (ف۱۹)
◆ The Prophet is closer to the Muslims than their own lives, and his wives are their mothers; and the relatives are closer to each other in the Book of Allah, than other Muslims and immigrants, except that you may be kind towards your friends; this is written in the Book.
◆ यह नबी मुसलमानों का उनकी जान से ज़्यादा मालिक है (फ़14) और उसकी बीबियां उनकी मायें हैं (फ़15) और रिश्ते वाले अल्लाह की किताब में एक दूसरे से ज़्यादा क़रीब हैं (फ़16) बनिस्बत और मुसलमानों और मुहाजिरों के (फ़17) मगर यह कि तुम अपने दोस्तों पर कोई एहसान करो (फ़18) यह किताब में लिखा है। (फ़19)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 14 fa )
دنیا و دین کے تمام امور میں اور نبی کا حکم ان پر نافذ اور نبی کی طاعت واجب اور نبی کے حکم کے مقابل نفس کی خواہش واجب الترک یا یہ معنٰی ہیں کہ نبی مومنین پر ان کی جانوں سے زیادہ رافت و رحمت اور لطف و کرم فرماتے ہیں اور نافع تر ہیں ۔ بخاری و مسلم کی حدیث ہے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ہر مومن کے لئے دنیا و آخرت میں سب سے زیادہ اولٰی ہوں اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو '' اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ ''حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قراءت میں ''مِنْ اَنْفُسِھِمْ '' کے بعد '' وَ ھُوَ اَبُ لَّھُمْ ''بھی ہے ۔ مجاہد نے کہا کہ تمام انبیاء اپنی اُمّت کے باپ ہوتے ہیں او ر اسی رشتہ سے مسلمان آپس میں بھائی کہلاتے ہیں کہ وہ اپنے نبی کی دینی اولاد ہیں ۔
( 15 fa )
تعظیم و حرمت میں اور نکاح کے ہمیشہ کے لئے حرام ہونے میں اور اس کے علاوہ دوسرے احکام میں مثل وراثت اور پردہ وغیرہ کے ان کا وہی حکم ہے جو اجنبی عورتوں کا اور ان کی بیٹیوں کو مومنین کی بہنیں اور ان کے بھائیوں اور بہنوں کو مومنین کے ماموں خالہ نہ کہا جائے گا ۔
( 16 fa )
توارث میں ۔
( 17 fa )
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ اُو لِی الاَرحام ایک دوسرے کے وارث ہوتے ہیں ، کوئی اجنبی دینی برادری کے ذریعہ سے وارث نہیں ہوتا ۔
( 18 fa )
اس طرح کہ جس کے لئے چاہو کچھ وصیّت کرو تو وصیّت ثُلُث مال کے قدر میں توارث پر مقدم کی جائے گی ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اوّل مال ذوِی الفروض کو دیا جائے گا پھر عصبات کو پھر نسبی ذوِی الفروض پر رد کیا جائے گا پھر ذوِی الارحام کو دیا جاوے گا پھر مولٰی الموالاۃ کو ۔ (تفسیرِ احمدی)
( 19 fa )
یعنی لوحِ محفوظ میں ۔
( AL-AHZAB - 33:6 )
___________
Al Quran :
★ اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلَیۡکُمۡ رَسُوۡلًا ۬ۙ شَاہِدًا عَلَیۡکُمۡ کَمَاۤ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ رَسُوۡلًا ﴿ؕ۱۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بے شک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجے(ف۲۰) کہ تم پر حاضر ناظر ہیں (ف ۲۱) جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجے (ف۲۲)
◆ We have indeed sent a Noble Messenger towards you, a present witness over you – the way We had sent a Noble Messenger towards Firaun.
◆ बेशक हमने तुम्हारी तरफ़ एक रसूल भेजे (फ़20) कि तुम पर हाज़िर नाज़िर हैं (फ़21) जैसे हमने फ़िरऔन की तरफ़ रसूल भेजे। (फ़22)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 20 fa )
سیّدِ عالَم محمّد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ۔
( 21 fa )
مومن کے ایمان اور کافر کے کفر کو جانتے ہیں ۔
( 22 fa )
حضرت موسٰی علیہ السلام ۔
( AL-MOZZAMMIL - 73:15 )
________________
علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم بعطائے کبریا
Al Quran :
★ عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ ؕ﴿۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اپنے محبوب کو قرآن سکھایا (ف۲)
◆ Has taught the Qur’an to His beloved Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him).
◆ अपने महबूब को क़ुरआन सिखाया। (फ़2)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
شانِ نزول : جب آیت اُسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ نازل ہوئی ، کفّارِ مکّہ نے کہا رحمٰن کیا ہے ، ہم نہیں جانتے ، اس پر اللہ تعالٰی نے اَلرّحمٰن نازل فرمائی کہ رحمٰن جس کا تم انکار کرتے ہو ، وہی ہے جس نے قرآن نازل فرمایا ، اور ایک قول یہ ہے کہ اہلِ مکّہ نے جب کہا کہ محمّد (مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) کو کوئی بشر سکھاتا ہے تو یہ آیت نازل ہوئی اور اللہ تبارک و تعالٰی نے فرمایا کہ رحمٰن نے قرآن اپنے حبیب محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو سکھایا ۔ (خازن)
( AL-RAHMAN - 55:2 )
______________
Al Quran :
★ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیَذَرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَیۡہِ حَتّٰی یَمِیۡزَ الۡخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطۡلِعَکُمۡ عَلَی الۡغَیۡبِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَجۡتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ۪ فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَلَکُمۡ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۷۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ مسلمانوں کو اس حال پر چھوڑنے کا نہیں جس پر تم ہو (ف۳۵۱) جب تک جدا نہ کردے گندے کو (ف۳۵۲) ستھرے سے (ف۳۵۳) اور اللّٰہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگو تمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللّٰہ چُن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے (ف۳۵۴) تو ایمان لاؤ اللّٰہ اور اس کے رسولوں پر اور اگر ایمان لاؤ (ف۳۵۵) اور پرہیزگاری کرو تو تمہارے لئے بڑا ثواب ہے
◆ Allah will not leave you, O People who Believe (the Muslims) in your present state, till He separates the evil from the good; and it does not befit Allah’s Majesty to give you, the common men, knowledge of the hidden, but Allah does chose from His Noble Messengers whomever He wills; so believe in Allah and His Noble Messengers; and if you believe and practice piety, for you is a great reward. (Allah gave the knowledge of the hidden to the Holy Prophet – peace and blessings be upon him.)
◆ अल्लाह मुसलमानों को इस हाल पर छोड़ने का नहीं जिस पर तुम हो (फ़351) जब तक जुदा न कर दे गन्दे को (फ़352) सुथरे से (फ़353) और अल्लाह की शान यह नहीं कि ऐ आम लोगो तुम्हें ग़ैब का इल्म दे दे हाँ अल्लाह चुन लेता है अपने रसूलों से जिसे चाहे (फ़354) तो ईमान लाओ अल्लाह और उसके रसूलों पर और अगर ईमान लाओ (फ़355) और परहेज़गारी करो तो तुम्हारे लिये बड़ा सवाब है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 351 fa )
اے کلمہ گویانِ اسلام
( 352 fa )
یعنی منافق کو
( 353 fa )
مومن مخلص سے یہاں تک کہ اپنے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو تمہارے احوال پر مطلع کرکے مومن و منافق ہر ایک کو ممتاز فرمادے ۔شانِ نزول: رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خلقت و آفرنیش سے قبل جب کہ میری امت مٹی کی شکل میں تھی اسی وقت وہ میرے سامنے اپنی صورتوں میں پیش کی گئی جیسا کہ حضرت آدم پر پیش کی گئی اور مجھے علم دیا گیا کہ کون مجھ پر ایمان لائے گا کون کفر کرے گا یہ خبر جب منافقین کو پہنچی تو انہوں نے براہِ استہزاء کہا کہ محمد مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا گمان ہے کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ جو لوگ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے ان میں سے کون ان پر ایمان لائے گا کون کفر کرے گا باوجود یکہ ہم ان کے ساتھ ہیں اور وہ ہمیں نہیں پہچانتے اس پر سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے منبر پر قیام فرماکر اللّٰہ تعالٰی کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا ان لوگوں کا کیا حال ہے جو میرے علم میں طعن کرتے ہیں آج سے قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے اس میں سے کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کا تم مجھ سے سوال کرو اور میں تمہیں اس کی خبر نہ دے دوں۔عبداللّٰہ بن حذافہ سہمی نے کھڑے ہو کر کہا میرا باپ کون ہے یارسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا حذافہ پھر حضرت عمر رضی ا للہ تعالٰی عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے فرمایا یارسول اللّٰہ ہم اللّٰہ کی ربوبیت پر راضی ہوئے اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوئے قرآن کے امام ہونے پر راضی ہوئے آپ کے نبی ہونے پر راضی ہوئے ہم آپ سے معافی چاہتے ہیں حضور نے فرمایا کیا تم باز آؤ گے کیا تم باز آؤ گے پھر منبر سے اترآئے اس پر اللّٰہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو قیامت تک کی تما م چیزوں کا علم عطا فرمایا گیا ہے۔ اور حضور کے علم غیب میں طعن کرنا منافقین کا طریقہ ہے۔
( 354 fa )
تو ان برگزیدہ رسولوں کو غیب کا علم دیتا ہے اور سید انبیاء حبیب خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم رسولوں میں سب سے افضل اور اعلٰی ہیں اس آیت سے اور اس کے سوا بکثرت آیات و حدیث سے ثابت ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے حضور علیہ الصلو ۃ والسلام کو غیوب کے علوم عطا فرمائے اور غیوب کے علم آپ کا معجزہ ہیں۔
( 355 fa )
اور تصدیق کرو کہ اللّٰہ تعالٰی نے اپنے برگزیدہ رسولوں کو غیب پر مطلع کیا ہے۔
( AL-IMRAN - 3:179 )
________________
Al Quran :
★ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکَ وَ رَحۡمَتُہٗ لَہَمَّتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّضِلُّوۡکَ ؕ وَ مَا یُضِلُّوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡفُسَہُمۡ وَ مَا یَضُرُّوۡنَکَ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ وَ اَنۡزَلَ اللّٰہُ عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ عَلَّمَکَ مَا لَمۡ تَکُنۡ تَعۡلَمُ ؕ وَ کَانَ فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکَ عَظِیۡمًا ﴿۱۱۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اے محبوب اگر اللّٰہ کا فضل و رحمت تم پر نہ ہوتا (ف۲۹۷) توان میں کے کچھ لوگ یہ چاہتے کہ تمہیں دھوکا دے دیں اور وہ اپنے ہی آپ کو بہکا رہے ہیں (ف۲۹۸) اور تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے (ف۲۹۹) اور اللّٰہ نے تم پر کتاب (ف۳۰۰) اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھادیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے (ف۳۰۱) اور اللّٰہ کا تم پر بڑا فضل ہے (ف۳۰۲)
◆ And O dear Prophet, were it not for Allah’s munificence and His mercy upon you, a group among them would have wished to deceive you; and they only mislead themselves and will not harm you at all; and Allah has sent down upon you the Book and wisdom, and taught you all what you did not know*; and upon you is Allah’s great munificence. (Allah gave the knowledge of the hidden to the Holy Prophet – peace and blessings be upon him.)
◆ और ऐ महबूब अगर अल्लाह का फ़ज़्ल व रहमत तुम पर न होता (फ़297) तो उनमें के कुछ लोग यह चाहते कि तुम्हें धोका दे दें और वह अपने ही आपको बहका रहे हैं (फ़298) और तुम्हारा कुछ न बिगाड़ेंगे (फ़299) और अल्लाह ने तुम पर किताब (फ़300) और हिक्मत उतारी और तुम्हें सिखा दिया जो कुछ तुम न जानते थे (फ़301) और अल्लाह का तुम पर बड़ा फ़ज़्ल है। (फ़302)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 297 fa )
تمہیں نبی و معصوم کرکے اور رازوں پر مُطلع فرما کے۔
( 298 fa )
کیوں کہ اس کا وبال انہیں پر ہے۔
( 299 fa )
کیونکہ اللّٰہ نے آپ کو ہمیشہ کے لئے معصوم کیا ہے۔
( 300 fa )
یعنی قرآن کریم ۔
( 301 fa )
امورِ دین و احکامِ شرع و علومِ غیب
مسئلہ: اس آیت سے ثابت ہوا کہ اللّٰہ تعالی نے اپنے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام کائنات کے علوم عطا فرمائے اور کتاب و حکمت کے اَسرارو حقائق پر مطلع کیا یہ مسئلہ قرآن کریم کی بہت آیات اور احادیث کثیرہ سے ثابت ہے۔
( 302 fa )
کہ تمہیں ان نعمتوں کے ساتھ ممتاز کیا۔
( AL-NISA - 4:113 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا طٰٓئِرٍ یَّطِیۡرُ بِجَنَاحَیۡہِ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمۡثَالُکُمۡ ؕ مَا فَرَّطۡنَا فِی الۡکِتٰبِ مِنۡ شَیۡءٍ ثُمَّ اِلٰی رَبِّہِمۡ یُحۡشَرُوۡنَ ﴿۳۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور نہیں کوئی زمین میں چلنے والا اور نہ کوئی پرند کہ اپنے پروں اڑتا ہے مگر تم جیسی اُمّتیں(ف۸۷) ہم نے اس کتاب میں کچھ اٹھا نہ رکھا (ف۸۸) پھر اپنے رب کی طرف اٹھائے جائیں گے(ف۸۹)
◆ And there is not an animal moving in the earth nor a bird flying on its wings, but they are a nation like you; We have left out nothing in this Book – then towards their Lord they will be raised.
◆ और नहीं कोई ज़मीन में चलने वाला और न कोई परिन्द कि अपने परों उड़ता है मगर तुम जैसी उम्मतें (फ़87) हमने इस किताब में कुछ उठा न रखा (फ़88) फिर अपने रब की तरफ़ उठाए जायेंगे। (फ़89)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 87 fa )
یعنی تمام جاندار خواہ وہ بہائم ہو یا درندے یا پرند ، تمہاری مثل اُمّتیں ہیں ۔ یہ مماثلت جمیع وجوہ سے تو ہے نہیں بعض سے ہے ، ان وجوہ کے بیان میں بعض مفسِّرین نے فرمایا کہ حیوانات تمھاری طرح اللّٰہ کو پہچانتے ، واحد جانتے ، اس کی تسبیح پڑھتے ، عبادت کرتے ہیں ۔ بعض کا قول ہے کہ وہ مخلوق ہونے میں تمہاری مثل ہیں ۔ بعض نے کہا کہ وہ انسان کی طرح باہمی الفت رکھتے اور ایک دوسرے سے تفہیم و تَفَہُّم کرتے ہیں ۔ بعض کا قول ہے کہ روزی طلب کرنے ، ہلاکت سے بچنے ، نر مادہ کی امتیاز رکھنے میں تمہاری مثل ہیں ۔ بعض نے کہا کہ پیدا ہونے ، مرنے ، مرنے کے بعد حساب کے لئے اٹھنے میں تمہاری مثل ہیں ۔
( 88 fa )
یعنی جملہ علوم اور تمام '' مَاکَانَ وَ مَا یَکُوْنُ '' کا اس میں بیان ہے اور جمیع اشیاء کا علم اس میں ہے ، اس کتاب سے یا قرآنِ کریم مراد ہے یا لوحِ محفوظ ۔ (جمل وغیرہ)
( 89 fa )
اور تمام دَوَابّ و طیور کا حساب ہو گا ، اس کے بعد وہ خاک کر دیئے جائیں گے ۔
( AL-ANAAM - 6:38 )
_____________
Al Quran :
★ وَ عِنۡدَہٗ مَفَاتِحُ الۡغَیۡبِ لَا یَعۡلَمُہَاۤ اِلَّا ہُوَ ؕ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ ؕ وَ مَا تَسۡقُطُ مِنۡ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعۡلَمُہَا وَ لَا حَبَّۃٍ فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡاَرۡضِ وَ لَا رَطۡبٍ وَّ لَا یَابِسٍ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۵۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی انہیں وہی جانتا ہے (ف۱۲۹) اور جانتا ہے جو کچھ خشکی اور تری میں ہے اور جو پتّاگرتا ہے وہ اسے جانتا ہے اور کوئی دانہ نہیں زمین کی اندھیریوں میں اور نہ کوئی تر اور نہ خشک جو ایک روشن کتاب میں لکھا نہ ہو(ف۱۳۰)
◆ And it is He Who has the keys of the hidden – only He knows them; and He knows all that is in the land and the sea; and no leaf falls but He knows it – and there is not a grain in the darkness of the earth, nor anything wet or dry, which is not recorded in a clear Book.
◆ और उसी के पास हैं कुन्जियां ग़ैब की उन्हें वही जानता है (फ़129) और जानता है जो कुछ ख़ुश्की और तरी में है और जो पत्ता गिरता है वह उसे जानता है और कोई दाना नहीं ज़मीन की अंधेरियों में और न कोई तर और न ख़ुश्क जो एक रौशन किताब में लिखा न हो। (फ़130)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 129 fa )
تو جسے وہ چاہے وہی غیب پر مطلع ہو سکتا ہے بغیر اس کے بتائے کوئی غیب نہیں جان سکتا ۔ (واحدی)
( 130 fa )
کتابِ مبین سے لوحِ محفوظ مراد ہے ، اللّٰہ تعالٰی نے '' ماَکَانَ وَ مَایَکُوْنُ '' کے علوم اس میں مکتوب فرمائے ۔
( AL-ANAAM - 6:59 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَا کَانَ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنُ اَنۡ یُّفۡتَرٰی مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنۡ تَصۡدِیۡقَ الَّذِیۡ بَیۡنَ یَدَیۡہِ وَ تَفۡصِیۡلَ الۡکِتٰبِ لَا رَیۡبَ فِیۡہِ مِنۡ رَّبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۟۳۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اس قرآن کی یہ شان نہیں کہ کوئی اپنی طرف سے بنالے بے اللّٰہ کے اتارے (ف۹۲) ہاں وہ اگلی کتابوں کی تصدیق ہے(ف۹۳)اور لوح میں جو کچھ لکھا ہے سب کی تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں پروردگارِ عالم کی طرف سے ہے
◆ And this noble Qur’an is not such that anyone can invent it, without Allah revealing it – but it surely is a confirmation of the Books preceding it and is an explanation of all that is written on the (preserved) tablet – there is no doubt in it – it is from the Lord Of The Creation.
◆ और इस क़ुरआन की यह शान नहीं कि कोई अपनी तरफ़ से बना ले बे अल्लाह के उतारे (फ़92) हाँ वह अगली किताबों की तस्दीक़ है (फ़93) और लौह में जो कुछ लिखा है सब की तफ़सील है इसमें कुछ शक नहीं परवरदिगारे आलम की तरफ़ से है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 92 fa )
کُفّارِ مکّہ نے یہ وہم کیا تھا کہ قرآنِ کریم سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بنا لیا ہے ۔ اس آیت میں ان کا یہ وہم دفع فرمایا گیا کہ قرآنِ کریم ایسی کتاب ہی نہیں جس کی نسبت تردُّد ہو سکے ، اس کی مثال بنانے سے ساری مخلوق عاجز ہے تو یقیناً وہ اللّٰہ کی نازِل فرمائی ہوئی کتاب ہے ۔
( 93 fa )
توریت و انجیل وغیرہ کی ۔
( YUNUS - 10:37 )
_____________
Al Quran :
★ وَ یَوۡمَ نَبۡعَثُ فِیۡ کُلِّ اُمَّۃٍ شَہِیۡدًا عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ جِئۡنَا بِکَ شَہِیۡدًا عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ ؕ وَ نَزَّلۡنَا عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ تِبۡیَانًا لِّکُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً وَّ بُشۡرٰی لِلۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿٪۸۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جس دن ہم ہر گروہ میں ایک گواہ انہیں میں سے اٹھائیں گے کہ ان پر گواہی دے (ف۲۰۱) اور اے محبوب تمہیں ان سب پر (ف۲۰۲) شاہد بناکر لائیں گے اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے (ف۲۰۳) اور ہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو
◆ And the day when We will raise from every group, a witness from among them, in order to testify against them and will bring you O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him) as a witness upon them all; and We have sent down this Qur’an upon you which is a clear explanation of all things, and a guidance and a mercy and glad tidings to the Muslims.
◆ और जिस दिन हम हर गरोह में एक गवाह उन्हीं में से उठायेंगे कि उन पर गवाही दे (फ़201) और ऐ महबूब तुम्हें उन सब पर (फ़202) शाहिद बना कर लायेंगे और हमने तुम पर यह क़ुरआन उतारा कि हर चीज़ का रौशन बयान है (फ़203) और हिदायत और रहमत और बशारत मुसलमानों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 201 fa )
یہ گواہ انبیاء ہوں گے جو اپنی اپنی اُمّتوں پر گواہی دیں گے ۔
( 202 fa )
اُمّتوں اور ان کے شاہدوں پر جو انبیاء ہوں گے جیسا کہ دوسری آیت میں وارد ہوا فَکَیْفَ اِذَاجِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَھِیدٍ وَّ جِئْنَا بِکَ عَلیٰ ھٰؤُلَۤا ءِ شَھِیْداً ۔ (ابوالسعو د و غیرہ)
( 203 fa )
جیسا کہ دوسری آیت میں ارشاد فرمایا ''مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْئٍ'' اور ترمذی کی حدیث میں ہے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیش آنے والے فتنوں کی خبر دی ، صحابہ نے ان سے خلاص کا طریقہ دریافت کیا ، فرمایا کتاب اللہ میں تم سے پہلے واقعات کی بھی خبر ہے ، تم سے بعد کے واقعات کی بھی اور تمہارے مابین کاعلم بھی ۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرمایا جو علم چاہے وہ قرآن کو لازم کر لے ، اس میں اولین و آخرین کی خبریں ہیں ۔ امام شافعی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ اُمّت کے سارے علوم حدیث کی شرح ہیں اور حدیث قرآن کی اور یہ بھی فرمایا کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کوئی حکم بھی فرمایا وہ وہی تھا جو آپ کو قرآنِ پاک سے مفہوم ہوا ۔ ابوبکر بن مجاہد سے منقول ہے انہوں نے ایک روز فرمایا کہ عالَم میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کتاب اللہ یعنی قرآن شریف میں مذکور نہ ہو اس پر کسی نے ان سے کہا سراؤں کا ذکر کہاں ہے ؟ فرمایا اس آیت '' لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتاً غَیْرَ مَسْکُوْنَۃٍ فِیْھَا مَتَاعٌ لَّکُمْ الخ'' ابنِ ابو الفضل مرسی نے کہا کہ اولین و آخرین کے تمام علوم قرآنِ پاک میں ہیں ۔ غرض یہ کتاب جامع ہے جمیع علوم کی جس کسی کو اس کا جتنا علم ملا ہے اتنا ہی جانتا ہے ۔
( AN-NAHL - 16:89 )
___________
Al Quran :
★ عٰلِمُ الۡغَیۡبِ فَلَا یُظۡہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا ﴿ۙ۲۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر (ف ۴۸) کسی کو مسلط نہیں کرتا(ف ۴۹)
◆ The All Knowing of all the hidden does not give anyone the control over His secrets.
◆ ग़ैब का जानने वाला तो अपने ग़ैब पर (फ़48) किसी को मुसल्लत नहीं करता। (फ़49)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 48 fa )
یعنی اپنے غیبِ خاص پر جس کے ساتھ وہ منفرد ہے ۔ (خازن و بیضاوی وغیرہ)
( 49 fa )
یعنی اطلاعِ کامل نہیں دیتا جس سے حقائق کا کشفِ تام اعلٰی درجۂِ یقین کے ساتھ حاصل ہو ۔
( AL-JINN - 72:26 )
________________
Al Quran :
★ وَ مَا ہُوَ عَلَی الۡغَیۡبِ بِضَنِیۡنٍ ﴿ۚ۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یہ نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں
◆ And this Prophet is not miserly upon the hidden. (Allah gave the knowledge of the hidden to the Holy Prophet – peace and blessings be upon him.)
◆ और यह नबी ग़ैब बताने में बख़ील नहीं।
( AL-TAKWEER - 81:24 )
______________
محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا وسیلہ
Al Quran :
★ وَ لَسَوۡفَ یُعۡطِیۡکَ رَبُّکَ فَتَرۡضٰی ؕ﴿۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں (ف۵) اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے (ف۶)
◆ And indeed your Lord will soon give you so much that you will be pleased. (Allah seeks to please the Holy Prophet – peace and blessings be upon him.)
◆ और बेशक क़रीब है कि तुम्हारा रब तुम्हें (फ़5) इतना देगा कि तुम राज़ी हो जाओगे। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 5 fa )
دنیا و آخرت میں ۔
( 6 fa )
اللہ تعالٰی کا اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے یہ وعدۂِ کریمہ ان نعمتوں کو بھی شامل ہے جو آپ کو دنیا میں عطا فرمائیں ۔ کمالِ نفس اور علومِ اوّلین و آخرین اور ظہورِ امر اور اعلائے دِین اور وہ فتوحات جو عہدِ مبارک میں ہوئیں اور عہدِ صحابہ میں ہوئیں اور تاقیامت مسلمانوں کو ہوتی رہیں گی اور دعوت کا عام ہونا اور اسلام کا مشارق و مغارب میں پھیل جانا اور آپ کی امّت کا بہترینِ اُمَم ہونا اور آپ کے وہ کرامات و کمالات جن کا اللہ ہی عالِم ہے اور آخرت کی عزّت و تکریم کو بھی شامل ہے کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو شفاعتِ عامّہ و خاصّہ اور مقامِ محمود و غیرہ جلیل نعمتیں عطا فرمائیں ۔ مسلم شریف کی حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے دونوں دستِ مبارک اٹھا کر امّت کے حق میں رو کر دعا فرمائی اور عرض کیا اَللّٰھُمَّ اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ ، اللہ تعالٰی نے جبریل کو حکم دیاکہ محمّد( مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کی خدمت میں جا کر دریافت کرو رونے کا کیا سبب ہے باوجود یہ کہ اللہ تعالٰی دانا ہے ، جبریل نے حسبِ حکم حاضر ہو کر دریافت کیا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں تمام حال بتایا اور غمِ امّت کا اظہار فرمایا، جبریلِ امین نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کیا کہ تیرے حبیب یہ فرماتے ہیں باوجود یہ کہ وہ خوب جاننے والا ہے ۔ اللہ تعالٰی نے جبریل کو حکم دیا جاؤ اور میرے حبیب (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) سے کہو کہ ہم آپ کو آپ کی امّت کے بارے میں عنقریب راضی کریں گے اور آپ کو گراں خاطر نہ ہونے دیں گے ، حدیث شریف میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جب تک میرا ایک امّتی بھی دوزخ میں رہے میں راضی نہ ہوں گا ۔ آیتِ کریمہ صاف دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالٰی وہی کرے گا جس میں رسول راضی ہوں اور احادیثِ شفاعت سے ثابت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رضا اسی میں ہے کہ سب گنہگار انِ امّت بخش دیئے جائیں تو آیت و احادیث سے قطعی طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شفاعت مقبول اور حسبِ مرضیِ مبارک گنہگار انِ امّت بخشے جائیں گے ، سبحان اللہ کیا رتبۂِ عُلیا ہے کہ جس پروردگار کو راضی کرنے کے لئے تمام مقرّبین تکلیفیں برداشت کرتے اور محنتیں اٹھاتے ہیں ، وہ اس حبیبِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو راضی کرنے کے لئے عطا عام کرتا ہے ۔ اس کے بعد اللہ تعالٰی نے ان نعمتوں کا ذکر فرمایا جو آپ کے ابتدائے حال سے آپ پر فرمائیں ۔
( AL-DUHA - 93:5 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷)
◆ And We did not send any Noble Messenger except that he be obeyed by Allah’s command; and if they, when they have wronged their own souls, come humbly to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) and seek forgiveness from Allah, and the Noble Messenger intercedes for them, they will certainly find Allah as the Most Acceptor Of Repentance, the Most Merciful.
◆ और हमने कोई रसूल न भेजा मगर इसलिये कि अल्लाह के हुक्म से उसकी इताअत की जाये (फ़175) और अगर जब वह अपनी जानों पर ज़ुल्म करें (फ़176) तो ऐ महबूब तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों और फिर अल्लाह से माफ़ी चाहें और रसूल उनकी शफ़ाअत फ़रमाए तो ज़रूर अल्लाह को बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान पायें। (फ़177)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 175 fa )
جب کہ رسُول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مُطَاع بنائے جائیں اور اُن کی اطاعت فرض ہو تو جواُن کے حکم سے راضی نہ ہو اُس نے رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ کافر واجب القتل ہے۔
( 176 fa )
معصیت و نافرمانی کرکے۔
( 177 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الہٰی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کار بر آری کا ذریعہ ہے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد ایک اعرابی روضہء اقدس پر حاضر ہوا اور روضۂ شریفہ کی خاک پاک اپنے سر پر ڈالی اور عرض کرنے لگا یارسول اللّٰہ جو آپ نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ پر نازل ہوا اس میں یہ آیت بھی ہے وَلَوْاَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا میں نے بے شک اپنی جان پر ظلم کیا اور میں آپ کے حضور میں اللّٰہ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہنے حاضر ہوا تو میرے رب سے میرے گناہ کی بخشش کرائیے اس پر قبر شریف سے ندا آئی کہ تیری بخشش کی گئی اس سے چند مسائل معلوم ہوئے
مسئلہ: اللّٰہ تعالی کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
مسئلہ قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ '' میں داخل اور خیرُ القرون کا معمول ہے مسئلہ: بعد وفات مقبُولان ِحق کو( یا )کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے
مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔
( AL-NISA - 4:64 )
___________
Al Quran :
★ وَ اِذَا جَآءَہُمۡ اَمۡرٌ مِّنَ الۡاَمۡنِ اَوِ الۡخَوۡفِ اَذَاعُوۡا بِہٖ ؕ وَ لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ مِنۡہُمۡ ؕ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ لَاتَّبَعۡتُمُ الشَّیۡطٰنَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۸۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جب اُن کے پاس کوئی بات اطمینان (ف۲۱۴) یا ڈر (ف۲۱۵) کی آتی ہے اس کا چرچاکر بیٹھتے ہیں (ف۲۱۶) اور اگر اس میں رسول اور اپنے ذی اختیار لوگوں(ف۲۱۷) کی طرف رجوع لاتے (ف۲۱۸) تو ضرور ان سے اُس کی حقیقت جان لیتے یہ جو بات میں کاوش کرتے ہیں (ف۲۱۹) اور اگر تم پر اللّٰہ کا فضل (ف۲۲۱) اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ضرور تم شیطان کے پیچھے لگ جاتے (ف۲۲۲)
◆ And when any news of safety or fear comes to them, they speak of it publicly; and had they referred it to the Noble Messenger and to those among them having authority, those among them who are able to infer would certainly learn the truth of the matter from them; and were it not for Allah’s munificence upon you, and His mercy, all of you would have certainly followed Satan – except a few.
◆ और जब उनके पास कोई बात इत्मीनान (फ़214) या डर (फ़215) की आती है उसका चर्चा कर बैठते हैं (फ़216) और अगर उसमें रसूल और अपने ज़ी इख़्तियार लोगों (फ़217) की तरफ़ रुजूअ लाते (फ़218) तो ज़रूर उनसे उसकी हक़ीक़त जान लेते यह जो बाद में काविश करते हैं (फ़219) और अगर तुम पर अल्लाह का फ़ज़्ल (फ़220) और उसकी रहमत (फ़221) न होती तो ज़रूर तुम शैतान के पीछे लग जाते (फ़222) मगर थोड़े। (फ़223)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 214 fa )
یعنی فتحِ اسلام۔
( 215 fa )
یعنی مسلمانوں کی ہَزِیمت کی خبر
( 216 fa )
جو مفسدے کا موجب ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی فتح کی شہرت سے تو کفا رمیں جوش پیدا ہوتا ہے اور شکست کی خبر سے مسلمانوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
( 217 fa )
اکابر صحابہ جو صاحب رائے اور صاحبِ بصیر ت ہیں ۔
( 218 fa )
اور خود کچھ دخل نہ دیتے۔
( 219 fa )
مسئلہ: مفسرین نے فرمایا اس آیت میں دلیل ہے جو از قیاس پر اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ایک علم تو وہ ہے جو بہ نصِ قرآن و حدیث حاصل ہواور ایک علم وہ ہے جوقرآن و حدیث سے استنباط و قیاس کے ذریعے حاصل ہوتا ہے
مسئلہ:یہ بھی معلوم ہواکہ امور دینیہ میں ہر شخص کو دخل دینا جائز نہیں جو اہل ہواس کو تفویض کرنا چاہئے۔
( 220 fa )
رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت ۔
( 221 fa )
نزول قرآن ۔
( 222 fa )
اور کفرو ضلال میں گرفتار رہتے۔
( AL-NISA - 4:83 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمۡ وَ اَنۡتَ فِیۡہِمۡ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمۡ وَ ہُمۡ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ ﴿۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہو (ف۵۴) اور اللّٰہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں(ف۵۵)
◆ And it is not for Allah to punish them while you O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him) are amongst them; and Allah will not punish them as long as they are seeking forgiveness. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is a mercy unto mankind.)
◆ और अल्लाह का काम नहीं कि उन्हें अज़ाब करे जब तक ऐ महबूब तुम उनमें तशरीफ़ फ़रमा हो (फ़54) और अल्लाह उन्हें अज़ाब करने वाला नहीं जब तक वह बख़्शिश मांग रहे हैं। (फ़55)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 54 fa )
کیونکہ رحمۃ لِلعالمین بنا کر بھیجے گئے ہو اور سنّتِ الٰہیہ یہ ہے کہ جب تک کسی قوم میں اس کے نبی موجود ہوں ان پر عام بربادی کا عذاب نہیں بھیجتا جس سے سب کے سب ہلاک ہوجائیں اور کوئی نہ بچے ۔ ایک جماعت مفسِّرین کا قول ہے کہ یہ آیت سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر اس وقت نازِل ہوئی جب آپ مکّۂ مکرّمہ میں مقیم تھے پھر جب آپ نے ہجرت فرمائی اور کچھ مسلمان رہ گئے جو استغِفار کیا کرتے تھے تو '' وَمَاکَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ'' نازِل ہوا جس میں بتایا گیا کہ جب تک استغِفار کرنے والے ایماندار موجود ہیں اس وقت تک بھی عذاب نہ آئے گا پھر جب وہ حضرات بھی مدینہ طیّبہ کو روانہ ہو گئے تو اللّٰہ تعالٰی نے فتحِ مکّہ کا اِذن دیا اور یہ عذابِ مَوعود آگیا جس کی نسبت اس آیت میں فرمایا '' وَمَالَھُمْ اَلَّا یُعَذِّبَھُمُ اللّٰہُ '' محمد بن اسحاق نے کہا کہ '' مَاکَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ '' بھی کُفَّار کا مقولہ ہے جو ان سے حکایۃً نقل کیا گیا ، اللّٰہ عزوجل نے ان کی جہالت کا ذکر فرمایا کہ اس قدر احمق ہیں ، آپ ہی تو یہ کہتے ہیں کہ یاربّ اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر نازِل کر اور آپ ہی یہ کہتے ہیں کہ یا محمّد (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم )جب تک آپ ہیں عذاب نازِل نہ ہوگا کیونکہ کوئی اُمّت اپنے نبی کی موجودگی میں ہلاک نہیں کی جاتی ، کس قدر مُعارِض اقوال ہیں ۔
( 55 fa )
اس آیت سے ثابت ہوا کہ استغِفار عذاب سے امن میں رہنے کا ذریعہ ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے میری اُمّت کے لئے دو امانیں اتاریں ۔ ایک میرا ان میں تشریف فرماہونا ، ایک ان کا استغِفار کرنا ۔
( AL-ANFAL - 8:33 )
___________
Al Quran :
★ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمۡ وَ اَنۡتَ فِیۡہِمۡ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمۡ وَ ہُمۡ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ ﴿۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہو (ف۵۴) اور اللّٰہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں(ف۵۵)
◆ And it is not for Allah to punish them while you O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him) are amongst them; and Allah will not punish them as long as they are seeking forgiveness. (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is a mercy unto mankind.)
◆ और अल्लाह का काम नहीं कि उन्हें अज़ाब करे जब तक ऐ महबूब तुम उनमें तशरीफ़ फ़रमा हो (फ़54) और अल्लाह उन्हें अज़ाब करने वाला नहीं जब तक वह बख़्शिश मांग रहे हैं। (फ़55)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 54 fa )
کیونکہ رحمۃ لِلعالمین بنا کر بھیجے گئے ہو اور سنّتِ الٰہیہ یہ ہے کہ جب تک کسی قوم میں اس کے نبی موجود ہوں ان پر عام بربادی کا عذاب نہیں بھیجتا جس سے سب کے سب ہلاک ہوجائیں اور کوئی نہ بچے ۔ ایک جماعت مفسِّرین کا قول ہے کہ یہ آیت سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر اس وقت نازِل ہوئی جب آپ مکّۂ مکرّمہ میں مقیم تھے پھر جب آپ نے ہجرت فرمائی اور کچھ مسلمان رہ گئے جو استغِفار کیا کرتے تھے تو '' وَمَاکَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ'' نازِل ہوا جس میں بتایا گیا کہ جب تک استغِفار کرنے والے ایماندار موجود ہیں اس وقت تک بھی عذاب نہ آئے گا پھر جب وہ حضرات بھی مدینہ طیّبہ کو روانہ ہو گئے تو اللّٰہ تعالٰی نے فتحِ مکّہ کا اِذن دیا اور یہ عذابِ مَوعود آگیا جس کی نسبت اس آیت میں فرمایا '' وَمَالَھُمْ اَلَّا یُعَذِّبَھُمُ اللّٰہُ '' محمد بن اسحاق نے کہا کہ '' مَاکَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ '' بھی کُفَّار کا مقولہ ہے جو ان سے حکایۃً نقل کیا گیا ، اللّٰہ عزوجل نے ان کی جہالت کا ذکر فرمایا کہ اس قدر احمق ہیں ، آپ ہی تو یہ کہتے ہیں کہ یاربّ اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر نازِل کر اور آپ ہی یہ کہتے ہیں کہ یا محمّد (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم )جب تک آپ ہیں عذاب نازِل نہ ہوگا کیونکہ کوئی اُمّت اپنے نبی کی موجودگی میں ہلاک نہیں کی جاتی ، کس قدر مُعارِض اقوال ہیں ۔
( 55 fa )
اس آیت سے ثابت ہوا کہ استغِفار عذاب سے امن میں رہنے کا ذریعہ ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے میری اُمّت کے لئے دو امانیں اتاریں ۔ ایک میرا ان میں تشریف فرماہونا ، ایک ان کا استغِفار کرنا ۔
( AL-ANFAL - 8:33 )
_____________
اولیاء اللہ رحمہم اللہ کی کرامت کا ثبوت
Al Quran :
★ فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اب دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے (۱۵۱) اس بندہ نے اسے چیر ڈالا (ف۱۵۲) موسیٰ نے کہا کیا تم نے اسے اس لئے چیرا کہ اس کے سواروں کو ڈبا دو بیشک یہ تم نے بری بات کی(ف۱۵۳)
◆ So they both set out; until when they had boarded the boat, the chosen bondman ruptured the boat; said Moosa, 'Did you make a hole in the boat in order to drown its passengers? You have indeed done an evil thing.'
◆ अब दोनों चले यहाँ तक कि जब कश्ती में सवार हुए (फ़151) उस बन्दा ने उसे चीर डाला (फ़152) मूसा ने कहा क्या तुम ने इसे इसलिये चीरा कि इसके सवारों को डुबा दो, बेशक यह तुम ने बुरी बात की। (फ़153)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 151 fa )
اور کَشتی والوں نے حضرت خضر علیہ السلام کو پہچان کر بغیر معاوضہ کے سوار کر لیا ۔
( 152 fa )
اور بسولے یا کلہاڑی سے اس کا ایک تختہ یا دو تختے اکھاڑ ڈالے لیکن باوجود اس کے پانی کَشتی میں نہ آیا ۔
( 153 fa )
حضرت خضر نے ۔
( AL-KAHF - 18:71 )
_____________
Al Quran :
★ فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوۡلٍ حَسَنٍ وَّ اَنۡۢبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا ۙ وَّ کَفَّلَہَا زَکَرِیَّا ۚؕ کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیۡہَا زَکَرِیَّا الۡمِحۡرَابَ ۙ وَجَدَ عِنۡدَہَا رِزۡقًا ۚ قَالَ یٰمَرۡیَمُ اَنّٰی لَکِ ہٰذَا ؕ قَالَتۡ ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۳۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو اُسے اس کے رب نے اچھی طرح قبول کیا (ف۷۳) اور اُسے اچھا پروان چڑھایا (ف۷۴) اور اُسے زکریا کی نگہبانی میں دیا جب زکریا اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے اس کے پاس نیا رزق پاتے (ف۷۵) کہا اے مریم یہ تیرے پاس کہاں سے آیا بولیں وہ اللّٰہ کے پاس سے ہے بے شک اللّٰہ جسے چاہے بے گنتی دے (ف۷۶)
◆ So her Lord fully accepted her (Maryam), and gave her an excellent development; and gave her in Zakaria’s guardianship; whenever Zakaria visited her at her place of prayer, he found new food with her; he said, 'O Maryam! From where did this come to you?' She answered, 'It is from Allah; indeed Allah gives to whomever He wills, without limit account.' (Miracles occur through the friends of Allah.)
◆ तो उसे इसके रब ने अच्छी तरह क़बूल किया (फ़73) और उसे अच्छा परवान चढ़ाया (फ़74) और उसे ज़करिया की निगहबानी में दिया जब ज़करिया उसके पास उसकी नमाज़ पढ़ने की जगह जाते उसके पास नया रिज़्क़ पाते (फ़75) कहा ऐ मरयम यह तेरे पास कहां से आया बोलीं वह अल्लाह के पास से है बेशक अल्लाह जिसे चाहे बे-गिनती दे (फ़76)।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 73 fa )
اور نذر میں لڑکے کی جگہ حضرت مریم کو قبول فرما یا حَنَّہ نے ولادت کے بعد حضرت مریم کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر بیتُ المقْدِس میں احبار کے سامنے رکھ دیا یہ احبار حضرت ہارون کی اولاد میں تھے اوربیتُ المقْدِس میں ان کا منصب ایسا تھا جیسا کہ کعبہ شریف میں حجبہ کا چونکہ حضرت مریم ان کے امام اور ان کے صاحبِ قربان کی دختر تھیں اور ان کا خاندان بنی اسرائیل میں بہت اعلٰی اور اہل علم کا خاندان تھا اسلئے ان سب نے جن کی تعداد ستائیس تھی حضرت مریم کو لینے اور ان کا تکفّل کرنے کی رغبت کی حضرت زکریا نے فرمایا کہ میں ان کا سب سے زیادہ حقدار ہوں کیونکہ میرے گھر میں ان کی خالہ ہیں معاملہ اس پر ختم ہوا کہ قرعہ ڈالا جائے قرعہ حضرت زکریا ہی کے نام پر نکلا۔
( 74 fa )
حضرت مریم ایک دن میں اتنا بڑھتی تھیں جتنا اور بچے ایک سال میں۔
( 75 fa )
بے فصل میوے جو جنت سے اترتے اور حضرت مریم نے کسی عورت کا دودھ نہ پیا۔
( 76 fa )
حضرت مریم نے صِغرِسنی میں کلام کیا جب کہ وہ پالنے میں پرورش پارہی تھیں جیسا کہ ان کے فرزند حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اسی حال میں کلام فرمایا
مسئلہ یہ آیت کراماتِ اولیاء کے ثبوت کی دلیل ہے کہ اللّٰہ تعالےٰ اُن کے ہاتھوں پر خوارق ظاہر فرماتا ہے حضرت زکریا نے جب یہ دیکھا تو فرمایا جو ذات پاک مریم کو بے وقت بے فصل اور بغیر سبب کے میوہ عطا فرمانے پر قادر ہے وہ بے شک اس پر قادر ہے کہ میری بانجھ بی بی کو نئی تندرستی دے اور مجھے اس بڑھاپے کی عمر میں امید منقطع ہوجائے کے بعد فرزند عطا کرے بایں خیال آپ نے دعا کی جس کا اگلی آیت میں بیان ہے۔
( AL-IMRAN - 3:37 )
________________
Al Quran :
★ فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اب دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے (۱۵۱) اس بندہ نے اسے چیر ڈالا (ف۱۵۲) موسیٰ نے کہا کیا تم نے اسے اس لئے چیرا کہ اس کے سواروں کو ڈبا دو بیشک یہ تم نے بری بات کی(ف۱۵۳)
◆ So they both set out; until when they had boarded the boat, the chosen bondman ruptured the boat; said Moosa, 'Did you make a hole in the boat in order to drown its passengers? You have indeed done an evil thing.'
◆ अब दोनों चले यहाँ तक कि जब कश्ती में सवार हुए (फ़151) उस बन्दा ने उसे चीर डाला (फ़152) मूसा ने कहा क्या तुम ने इसे इसलिये चीरा कि इसके सवारों को डुबा दो, बेशक यह तुम ने बुरी बात की। (फ़153)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 151 fa )
اور کَشتی والوں نے حضرت خضر علیہ السلام کو پہچان کر بغیر معاوضہ کے سوار کر لیا ۔
( 152 fa )
اور بسولے یا کلہاڑی سے اس کا ایک تختہ یا دو تختے اکھاڑ ڈالے لیکن باوجود اس کے پانی کَشتی میں نہ آیا ۔
( 153 fa )
حضرت خضر نے ۔
( AL-KAHF - 18:71 )
_____________
Al Quran :
★ وَ ہُزِّیۡۤ اِلَیۡکِ بِجِذۡعِ النَّخۡلَۃِ تُسٰقِطۡ عَلَیۡکِ رُطَبًا جَنِیًّا ﴿۫۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کھجور کی جڑ پکڑ کر اپنی طرف ہلا تجھ پر تازی پکّی کھجوریں گریں گی (ف۳۷)
◆ 'And shake the trunk of the palm-tree towards you – ripe fresh dates will fall upon you.' (This was a miracle – the date palm was dry and it was winter season.)
◆ और खजूर की जड़ पकड़ कर अपनी तरफ़ हिला तुझ पर ताज़ी पक्की खजूरें गिरेंगी। (फ़37)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 37 fa )
جو زچہ کے لئے بہترین غذا ہیں ۔
( AL-MARYAM - 19:25 )
__
Al Quran :
★ قَالَ الَّذِیۡ عِنۡدَہٗ عِلۡمٌ مِّنَ الۡکِتٰبِ اَنَا اٰتِیۡکَ بِہٖ قَبۡلَ اَنۡ یَّرۡتَدَّ اِلَیۡکَ طَرۡفُکَ ؕ فَلَمَّا رَاٰہُ مُسۡتَقِرًّا عِنۡدَہٗ قَالَ ہٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّیۡ ۟ۖ لِیَبۡلُوَنِیۡۤ ءَاَشۡکُرُ اَمۡ اَکۡفُرُ ؕ وَ مَنۡ شَکَرَ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیۡ غَنِیٌّ کَرِیۡمٌ ﴿۴۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا (ف۶۲) کہ میں اسے حضور میں حاضر کردوں گا ایک پل مارنے سے پہلے (ف۶۳) پھر جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا دیکھا کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے (ف۶۴) اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بے پرواہ ہے سب خوبیوں والا
◆ Said one who had knowledge of the Book, 'I will bring it in your majesty’s presence before you bat your eyelid'; then when he saw it set in his presence*, Sulaiman said, 'This is of the favours of my Lord; so that He may test me whether I give thanks or am ungrateful; and whoever gives thanks only gives thanks for his own good; and whoever is ungrateful – then indeed my Lord is the Independent (Not Needing Anything), the Owner Of All Praise.' (A miracle which occurred through one of Allah’s friends.)
◆ उसने अर्ज़ की जिसके पास किताब का इल्म था (फ़62) कि मैं उसे हुज़ूर में हाज़िर कर दूंगा एक पल मारने से पहले (फ़63) फिर जब सूलैमान ने उस तख़्त को अपने पास रखा देखा कहा यह मेरे रब के फ़ज़्ल से है ताकि मुझे आज़माए कि मैं शुक्र करता हूं या नाशुक्री और जो शुक्र करे वह अपने भले को शुक्र करता है (फ़64) और जो नाशुक्री करे तो मेरा रब बे-परवाह है सब ख़ूबियों वाला।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 62 fa )
یعنی آپ کے وزیر آصف بن برخیا جو اللہ تعالٰی کا اسمِ اعظم جانتے تھے ۔
( 63 fa )
حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا لاؤ حاضر کرو آصف نے عرض کیا آپ نبی ابنِ نبی ہیں اور جو رتبہ بارگاہِ الٰہی میں آپ کو حاصل ہے یہاں کس کو میسّر ہے آپ دعا کریں تو وہ آپ کے پاس ہی ہوگا آپ نے فرمایا تم سچ کہتے ہو اور دعا کی ، اسی وقت تخت زمین کے نیچے نیچے چل کر حضرت سلیمان علیہ السلام کی کرسی کے قریب نمودار ہوا ۔
( 64 fa )
کہ اس شکر کا نفع خود اس شکر گزار کی طرف عائد ہوتا ہے ۔
( AL-NAML - 27:40 )
______________
Al Quran :
★ قَالَ الَّذِیۡ عِنۡدَہٗ عِلۡمٌ مِّنَ الۡکِتٰبِ اَنَا اٰتِیۡکَ بِہٖ قَبۡلَ اَنۡ یَّرۡتَدَّ اِلَیۡکَ طَرۡفُکَ ؕ فَلَمَّا رَاٰہُ مُسۡتَقِرًّا عِنۡدَہٗ قَالَ ہٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّیۡ ۟ۖ لِیَبۡلُوَنِیۡۤ ءَاَشۡکُرُ اَمۡ اَکۡفُرُ ؕ وَ مَنۡ شَکَرَ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیۡ غَنِیٌّ کَرِیۡمٌ ﴿۴۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا (ف۶۲) کہ میں اسے حضور میں حاضر کردوں گا ایک پل مارنے سے پہلے (ف۶۳) پھر جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا دیکھا کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے (ف۶۴) اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بے پرواہ ہے سب خوبیوں والا
◆ Said one who had knowledge of the Book, 'I will bring it in your majesty’s presence before you bat your eyelid'; then when he saw it set in his presence*, Sulaiman said, 'This is of the favours of my Lord; so that He may test me whether I give thanks or am ungrateful; and whoever gives thanks only gives thanks for his own good; and whoever is ungrateful – then indeed my Lord is the Independent (Not Needing Anything), the Owner Of All Praise.' (A miracle which occurred through one of Allah’s friends.)
◆ उसने अर्ज़ की जिसके पास किताब का इल्म था (फ़62) कि मैं उसे हुज़ूर में हाज़िर कर दूंगा एक पल मारने से पहले (फ़63) फिर जब सूलैमान ने उस तख़्त को अपने पास रखा देखा कहा यह मेरे रब के फ़ज़्ल से है ताकि मुझे आज़माए कि मैं शुक्र करता हूं या नाशुक्री और जो शुक्र करे वह अपने भले को शुक्र करता है (फ़64) और जो नाशुक्री करे तो मेरा रब बे-परवाह है सब ख़ूबियों वाला।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 62 fa )
یعنی آپ کے وزیر آصف بن برخیا جو اللہ تعالٰی کا اسمِ اعظم جانتے تھے ۔
( 63 fa )
حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا لاؤ حاضر کرو آصف نے عرض کیا آپ نبی ابنِ نبی ہیں اور جو رتبہ بارگاہِ الٰہی میں آپ کو حاصل ہے یہاں کس کو میسّر ہے آپ دعا کریں تو وہ آپ کے پاس ہی ہوگا آپ نے فرمایا تم سچ کہتے ہو اور دعا کی ، اسی وقت تخت زمین کے نیچے نیچے چل کر حضرت سلیمان علیہ السلام کی کرسی کے قریب نمودار ہوا ۔
( 64 fa )
کہ اس شکر کا نفع خود اس شکر گزار کی طرف عائد ہوتا ہے ۔
( AL-NAML - 27:40 )
___________
بزرگوں کے تبرکات سے مشکلیں ٹل جاتی ہیں
Al Quran :
★ فَکُلِیۡ وَ اشۡرَبِیۡ وَ قَرِّیۡ عَیۡنًا ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الۡبَشَرِ اَحَدًا ۙ فَقُوۡلِیۡۤ اِنِّیۡ نَذَرۡتُ لِلرَّحۡمٰنِ صَوۡمًا فَلَنۡ اُکَلِّمَ الۡیَوۡمَ اِنۡسِیًّا ﴿ۚ۲۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ (ف۳۸) پھر اگر تو کسی آدمی کو دیکھے (ف۳۹) تو کہہ دینا میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے تو آج ہرگز کسی آدمی سے بات نہ کرو ں گی (ف۴۰)
◆ 'Therefore eat and drink and appease your eyes; so if you meet any person then say, ‘I have pledged a fast (of silence) to the Most Gracious – I will therefore not speak to any person today.’'
◆ तो खा और पी और आंख ठंडी रख (फ़38) फिर अगर तू किसी आदमी को देखे (फ़39) तो कह देना मैंने आज रहमान का रोज़ा माना है तो आज हरगिज़ किसी आदमी से बात न करूंगी। (फ़40)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 38 fa )
اپنے فرزند عیسٰی سے ۔
( 39 fa )
کہ تجھ سے بچے کو دریافت کرتا ہے ۔
( 40 fa )
پہلے زمانہ میں بولنے اور کلام کرنے کا بھی روزہ ہوتا تھا جیسا کہ ہماری شریعت میں کھانے اور پینے کا روزہ ہوتا ہے ، ہماری شریعت میں چپ رہنے کا روزہ منسوخ ہوگیا ۔ حضرت مریم کو سکوت کی نذر ماننے کا اس لئے حکم دیا گیا تاکہ کلام حضرت عیسٰی فرمائیں اور ان کا کلام حجّتِ قویہ ہو جس سے تہمت زائل ہو جائے اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ۔
مسئلہ : سفیہ کے جواب میں سکوت و اعراض چاہیئے ؎ جواب جاہلاں باشد خموشی ۔
مسئلہ : کلام کو افضل شخص کی طرف تفویض کرنا اولٰی ہے ، حضرت مریم نے یہ بھی اشارہ سے کہا کہ میں کسی آدمی سے بات نہ کروں گی ۔
( AL-MARYAM - 19:26 )
_______
Al Quran :
★ وَ قَالَ لَہُمۡ نَبِیُّہُمۡ اِنَّ اٰیَۃَ مُلۡکِہٖۤ اَنۡ یَّاۡتِیَکُمُ التَّابُوۡتُ فِیۡہِ سَکِیۡنَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ بَقِیَّۃٌ مِّمَّا تَرَکَ اٰلُ مُوۡسٰی وَ اٰلُ ہٰرُوۡنَ تَحۡمِلُہُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۲۴۸﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس تابوت (ف۵۰۴) جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں معزز موسیٰ اور معزز ہارون کے ترکہ کی اٹھاتے لائیں گے اسے فرشتے بیشک اس میں بڑی نشانی ہے تمہارے لئے اگر ایمان رکھتے ہو
◆ And their Prophet said to them, 'Indeed the sign of his kingdom will be the coming of a (wooden) box to you, in which from your Lord is the contentment of hearts and containing some souvenirs (remnants) left behind by the honourable Moosa and the honourable Haroon (Aaron), borne by the angels; indeed in it is a great sign* for you if you are believers.' (The remnants of pious persons are blessed by Allah.)
◆ और उनसे उनके नबी ने फ़रमाया उसकी बादशाही की निशानी यह है कि आये तुम्हारे पास ताबूत (फ़504) जिसमें तुम्हारे रब की तरफ़ से दिलों का चैन है और कुछ बची हुई चीज़ें मोअज़्ज़ज़ मूसा और मोअज़्ज़ज़ हारून के तरका की उठाते लायेंगे उसे फ़रिश्ते बेशक उसमें बड़ी निशानी है तुम्हारे लिये अगर ईमान रखते हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 504 fa )
یہ تابوت شمشاد کی لکڑی کا ایک زر اندود صندوق تھا جس کا طول تین ہاتھ کا اور عرض دو ہاتھ کا تھا اس کو اللّٰہ تعالٰی نے حضرت آدم علیہ السلام پر نازل فرمایا تھا اس میں تمام انبیاء علیہم السلام کی تصویریں تھیں ان کے مساکن و مکانات کی تصویریں تھیں اور آخر میں حضور سید انبیاء صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اور حضور کی دولت سرائے اقدس کی تصویر ایک یاقوت سرخ میں تھی کہ حضور بحالت نماز قیام میں ہیں اور گرد آپ کے آپ کے اصحاب حضرت آدم علیہ السلام نے ان تمام تصویروں کو دیکھا یہ صندوق وراثتاً منتقل ہوتا ہوا حضرت موسٰی علیہ السلام تک پہنچا آپ اس میں توریت بھی رکھتے تھے اور اپنا مخصوص سامان بھی ، چنانچہ اس تابوت میں الواح توریت کے ٹکڑے بھی تھے اور حضرت موسٰی علیہ السلام کا عصا اور آپ کے کپڑے اور آپ کی نعلین شریفین اور حضرت ہارون علیہ السلام کاعمامہ اور ان کی عصااور تھوڑا سا من جو بنی اسرائیل پر نازل ہوتا تھا حضرت موسی علیہ السلام جنگ کے موقعوں پر اس صندوق کو آگے رکھتے تھے اس سے بنی اسرائیل کے دلوں کو تسکین رہتی تھی آپ کے بعد یہ تابوت بنی اسرائیل میں متوارث ہوتا چلا آیا جب انہیں کوئی مشکل درپیش ہوتی وہ اس تابوت کو سامنے رکھ کر دعا ئیں کرتے اور کامیاب ہوتے دشمنوں کے مقابلہ میں اس کی برکت سے فتح پاتے جب بنی اسرائیل کی حالت خراب ہوئی اور ان کی بدعملی بہت بڑھ گئی اور اللّٰہ تعالیٰ نے ان پر عمالقہ کو مسلط کیا تو وہ ان سے تابوت چھین کر لے گئے اور اس کو نجس اور گندے مقامات میں رکھا اور اس کی بے حرمتی کی اور ان گستاخیوں کی وجہ سے وہ طرح طرح کے امراض و مصائب میں مبتلا ہوئے ان کی پانچ بستیاں ہلاک ہوئیں اور انہیں یقین ہوا کہ تابوت کی اہانت ان کی بربادی کا باعث ہے تو انہوں نے تابوت ایک بیل گاڑی پر رکھ کر بیلوں کو چھوڑ دیا اور فرشتے اس کو بنی اسرائل کے سامنے طالوت کے پاس لائے اور اس تابوت کا آنا بنی اسرائیل کے لئے طالوت کی بادشاہی کی نشانی قرار دیا گیا تھا بنی اسرائیل یہ دیکھ کر اس کی بادشاہی کے مقر ہوئے اور بے درنگ جہاد کے لئے آمادہ ہوگئے کیونکہ تابوت پا کر انہیں اپنی فتح کا یقین ہوگیا طالوت نے بنی اسرائیل میں سے ستر ہزار جوان منتخب کئے جن میں حضرت داؤد علیہ السلام بھی تھے( جلالین و جمل و خازن و مدارک وغیرہ) فائدہ : اس سے معلوم ہوا کہ بزرگوں کے تبرکات کا اعزاز و احترام لازم ہے ان کی برکت سے دعائیں قبول ہوتی اور حاجتیں روا ہوتی ہیں اور تبرکات کی بے حرمتی گمراہوںکا طریقہ اور بربادی کا سبب ہے فائدہ تابوت میں انبیاء کی جو تصویریں تھیں وہ کسی آدمی کی بنائی ہوئی نہ تھیں اللّٰہ کی طرف سے آئی تھیں۔
( AL-BAQARA - 2:248 )
________________
Al Quran :
★ فَکُلِیۡ وَ اشۡرَبِیۡ وَ قَرِّیۡ عَیۡنًا ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الۡبَشَرِ اَحَدًا ۙ فَقُوۡلِیۡۤ اِنِّیۡ نَذَرۡتُ لِلرَّحۡمٰنِ صَوۡمًا فَلَنۡ اُکَلِّمَ الۡیَوۡمَ اِنۡسِیًّا ﴿ۚ۲۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ (ف۳۸) پھر اگر تو کسی آدمی کو دیکھے (ف۳۹) تو کہہ دینا میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے تو آج ہرگز کسی آدمی سے بات نہ کرو ں گی (ف۴۰)
◆ 'Therefore eat and drink and appease your eyes; so if you meet any person then say, ‘I have pledged a fast (of silence) to the Most Gracious – I will therefore not speak to any person today.’'
◆ तो खा और पी और आंख ठंडी रख (फ़38) फिर अगर तू किसी आदमी को देखे (फ़39) तो कह देना मैंने आज रहमान का रोज़ा माना है तो आज हरगिज़ किसी आदमी से बात न करूंगी। (फ़40)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 38 fa )
اپنے فرزند عیسٰی سے ۔
( 39 fa )
کہ تجھ سے بچے کو دریافت کرتا ہے ۔
( 40 fa )
پہلے زمانہ میں بولنے اور کلام کرنے کا بھی روزہ ہوتا تھا جیسا کہ ہماری شریعت میں کھانے اور پینے کا روزہ ہوتا ہے ، ہماری شریعت میں چپ رہنے کا روزہ منسوخ ہوگیا ۔ حضرت مریم کو سکوت کی نذر ماننے کا اس لئے حکم دیا گیا تاکہ کلام حضرت عیسٰی فرمائیں اور ان کا کلام حجّتِ قویہ ہو جس سے تہمت زائل ہو جائے اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ۔
مسئلہ : سفیہ کے جواب میں سکوت و اعراض چاہیئے ؎ جواب جاہلاں باشد خموشی ۔
مسئلہ : کلام کو افضل شخص کی طرف تفویض کرنا اولٰی ہے ، حضرت مریم نے یہ بھی اشارہ سے کہا کہ میں کسی آدمی سے بات نہ کروں گی ۔
( AL-MARYAM - 19:26 )
________________
انبیاء اور اولیاء کرام کےقبر میں دعا قبول ہوتی ہیں
Al Quran :
★ ہُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ ۚ قَالَ رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۚ اِنَّکَ سَمِیۡعُ الدُّعَآءِ ﴿۳۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہاں (ف۷۷) پُکارا زَکَرِیّا اپنے رب کو بولا اے رب میرے مجھے اپنے پاس سے دے ستھری اولاد بے شک تو ہی ہے دعا سننے والا
◆ It is here that Zakaria prayed to his Lord; he said, 'My Lord! Give me from Yourself a righteous child; indeed You only are the Listener Of Prayer.'
◆ यहाँ (फ़77) पुकारा ज़करिया अपने रब को बोला ऐ रब मेरे मुझे अपने पास से दे सुथरी औलाद बेशक तू ही है दुआ सुनने वाला।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 77 fa )
یعنی محراب بیت المقدِس میں دروازے بند کرکے دعا کی۔
( AL-IMRAN - 3:38 )
________________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷)
◆ And We did not send any Noble Messenger except that he be obeyed by Allah’s command; and if they, when they have wronged their own souls, come humbly to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) and seek forgiveness from Allah, and the Noble Messenger intercedes for them, they will certainly find Allah as the Most Acceptor Of Repentance, the Most Merciful.
◆ और हमने कोई रसूल न भेजा मगर इसलिये कि अल्लाह के हुक्म से उसकी इताअत की जाये (फ़175) और अगर जब वह अपनी जानों पर ज़ुल्म करें (फ़176) तो ऐ महबूब तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों और फिर अल्लाह से माफ़ी चाहें और रसूल उनकी शफ़ाअत फ़रमाए तो ज़रूर अल्लाह को बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान पायें। (फ़177)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 175 fa )
جب کہ رسُول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مُطَاع بنائے جائیں اور اُن کی اطاعت فرض ہو تو جواُن کے حکم سے راضی نہ ہو اُس نے رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ کافر واجب القتل ہے۔
( 176 fa )
معصیت و نافرمانی کرکے۔
( 177 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الہٰی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کار بر آری کا ذریعہ ہے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد ایک اعرابی روضہء اقدس پر حاضر ہوا اور روضۂ شریفہ کی خاک پاک اپنے سر پر ڈالی اور عرض کرنے لگا یارسول اللّٰہ جو آپ نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ پر نازل ہوا اس میں یہ آیت بھی ہے وَلَوْاَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا میں نے بے شک اپنی جان پر ظلم کیا اور میں آپ کے حضور میں اللّٰہ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہنے حاضر ہوا تو میرے رب سے میرے گناہ کی بخشش کرائیے اس پر قبر شریف سے ندا آئی کہ تیری بخشش کی گئی اس سے چند مسائل معلوم ہوئے
مسئلہ: اللّٰہ تعالی کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
مسئلہ قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ '' میں داخل اور خیرُ القرون کا معمول ہے مسئلہ: بعد وفات مقبُولان ِحق کو( یا )کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے
مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔
( AL-NISA - 4:64 )
________________
Al Quran :
★ وَ لَا تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ بَعۡدَ اِصۡلَاحِہَا وَ ادۡعُوۡہُ خَوۡفًا وَّ طَمَعًا ؕ اِنَّ رَحۡمَتَ اللّٰہِ قَرِیۡبٌ مِّنَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۵۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ (ف۱۰۱)اس کے سنورنے کے بعد (ف۱۰۲) اور اس سے دعا کرو ڈرتے اور طمع کرتے بے شک اللّٰہ کی رحمت نیکوں سے قریب ہے
◆ And do not spread turmoil in the earth after its reform, and pray to Him with fear and hope; indeed Allah’s mercy is close to the virtuous.
◆ और ज़मीन में फ़साद न फैलाओ (फ़101) इसके संवरने के बाद (फ़102) और उससे दुआ करो डरते और तमअ करते, बेशक अल्लाह की रहमत नेकों से क़रीब है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 101 fa )
کُفر ومَعصیّت و ظلم کر کے ۔
( 102 fa )
اَنبیاء کے تشریف لانے ، حق کی دعوت فرمانے ، اَحکام بیان کرنے ، عدۡل قائم فرمانے کے بعد ۔
( AL-ARAF - 7:56 )
________________
انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کرام دور سے سنتے دیکھتے اور مدد بھی کرتے ہیں
Al Quran :
★ فَاَرَدۡنَاۤ اَنۡ یُّبۡدِلَہُمَا رَبُّہُمَا خَیۡرًا مِّنۡہُ زَکٰوۃً وَّ اَقۡرَبَ رُحۡمًا ﴿۸۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو ہم نے چاہا کہ ان دونوں کا رب اس سے بہتر (ف۱۷۱) ستھرا اور اس سے زیادہ مہربانی میں قریب عطا کرے (ف۱۷۲)
◆ 'So we wished that their Lord may bestow them a child – better, purer and nearer to mercy.'
◆ तो हमने चाहा कि उन दोनों का रब उससे बेहतर (फ़171) सुथरा और उससे ज़्यादा मेहरबानी में क़रीब अता करे। (फ़172)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 171 fa )
بچّہ گناہوں اور نجاستوں سے پاک اور ۔
( 172 fa )
جو والدین کے ساتھ طریقِ ادب و حسنِ سلوک اور مودّت و مَحبت رکھتا ہو ۔ مروی ہے کہ اللہ تعالٰی نے انہیں ایک بیٹی عطا کی جو ایک نبی کے نکاح میں آئی اور اس سے نبی پیدا ہوئے جن کے ہاتھ پر اللہ تعالٰی نے ایک اُمّت کو ہدایت دی ، بندے کو چاہئے کہ اللہ کی قضا پر راضی رہے اسی میں بہتری ہوتی ہے ۔
( AL-KAHF - 18:81 )
________________
Al Quran :
★ وَ کَذٰلِکَ نُرِیۡۤ اِبۡرٰہِیۡمَ مَلَکُوۡتَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ لِیَکُوۡنَ مِنَ الۡمُوۡقِنِیۡنَ ﴿۷۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اسی طرح ہم ابراہیم کو دکھاتے ہیں ساری بادشاہی آسمانوں اور زمین کی (ف۱۶۲) اور اس لئے کہ وہ عین الیقین والوںمیں ہوجائے(ف۱۶۳)
◆ And likewise We showed Ibrahim the entire kingdom of the heavens and the earth and so that he be of those who believe as eyewitnesses.
◆ और इसी तरह हम इब्राहीम को दिखाते हैं सारी बादशाही आसमानों और ज़मीन की (फ़162) और इसलिये कि वह ऐनुलयक़ीन वालों में हो जाये। (फ़163)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 162 fa )
یعنی جس طرح حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کو دین میں بِینائی عطا فرمائی ایسے ہی انہیں آسمانوں اور زمین کے مُلک دکھاتے ہیں ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنھما نے فرمایا اس سے آسمانوں اور زمین کی خَلق مراد ہے ۔ مجاہد اور سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ آیاتِ سمٰوات و ارض مراد ہیں ، یہ اس طرح کہ حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کو صَخرہ (پتھر) پر کھڑا کیا گیا اور آپ کے لئے سماوات مکشوف کئے گئے یہاں تک کہ آپ نے عرش و کرسی اور آسمانوں کے تمام عجائب اور جنّت میں اپنے مقام کو معائنہ فرمایا ، آپ کے لئے زمین کشف فرما دی گئی یہاں تک کہ آپ نے سب سے نیچے کی زمین تک نظر کی اور زمینوں کے تمام عجائب دیکھے ۔ مفسِّرین کا اس میں اختلاف ہے کہ یہ رویت بچشمِ باطن تھی یا بچشمِ سر ۔ (درِّ منثور و خازن وغیرہ)
( 163 fa )
کیونکہ ہر ظاہر و مخفی چیز ان کے سامنے کر دی گئی اور خَلق کے اعمال میں سے کچھ بھی ان سے نہ چُھپا رہا ۔
( AL-ANAAM - 6:75 )
___________
Al Quran :
★ قَالَ اِنَّمَاۤ اَنَا رَسُوۡلُ رَبِّکِ ٭ۖ لِاَہَبَ لَکِ غُلٰمًا زَکِیًّا ﴿۱۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بولا میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں کہ میں تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں
◆ He said, 'I am indeed one sent by your Lord; so that I may give you a chaste son.'
◆ बोला मैं तेरे रब का भेजा हुआ हूं कि मैं तुझे एक सुथरा बेटा दूं।
( AL-MARYAM - 19:19 )
____________
Al Quran :
★ قَالَ الَّذِیۡ عِنۡدَہٗ عِلۡمٌ مِّنَ الۡکِتٰبِ اَنَا اٰتِیۡکَ بِہٖ قَبۡلَ اَنۡ یَّرۡتَدَّ اِلَیۡکَ طَرۡفُکَ ؕ فَلَمَّا رَاٰہُ مُسۡتَقِرًّا عِنۡدَہٗ قَالَ ہٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّیۡ ۟ۖ لِیَبۡلُوَنِیۡۤ ءَاَشۡکُرُ اَمۡ اَکۡفُرُ ؕ وَ مَنۡ شَکَرَ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیۡ غَنِیٌّ کَرِیۡمٌ ﴿۴۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا (ف۶۲) کہ میں اسے حضور میں حاضر کردوں گا ایک پل مارنے سے پہلے (ف۶۳) پھر جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا دیکھا کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے (ف۶۴) اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بے پرواہ ہے سب خوبیوں والا
◆ Said one who had knowledge of the Book, 'I will bring it in your majesty’s presence before you bat your eyelid'; then when he saw it set in his presence*, Sulaiman said, 'This is of the favours of my Lord; so that He may test me whether I give thanks or am ungrateful; and whoever gives thanks only gives thanks for his own good; and whoever is ungrateful – then indeed my Lord is the Independent (Not Needing Anything), the Owner Of All Praise.' (A miracle which occurred through one of Allah’s friends.)
◆ उसने अर्ज़ की जिसके पास किताब का इल्म था (फ़62) कि मैं उसे हुज़ूर में हाज़िर कर दूंगा एक पल मारने से पहले (फ़63) फिर जब सूलैमान ने उस तख़्त को अपने पास रखा देखा कहा यह मेरे रब के फ़ज़्ल से है ताकि मुझे आज़माए कि मैं शुक्र करता हूं या नाशुक्री और जो शुक्र करे वह अपने भले को शुक्र करता है (फ़64) और जो नाशुक्री करे तो मेरा रब बे-परवाह है सब ख़ूबियों वाला।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 62 fa )
یعنی آپ کے وزیر آصف بن برخیا جو اللہ تعالٰی کا اسمِ اعظم جانتے تھے ۔
( 63 fa )
حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا لاؤ حاضر کرو آصف نے عرض کیا آپ نبی ابنِ نبی ہیں اور جو رتبہ بارگاہِ الٰہی میں آپ کو حاصل ہے یہاں کس کو میسّر ہے آپ دعا کریں تو وہ آپ کے پاس ہی ہوگا آپ نے فرمایا تم سچ کہتے ہو اور دعا کی ، اسی وقت تخت زمین کے نیچے نیچے چل کر حضرت سلیمان علیہ السلام کی کرسی کے قریب نمودار ہوا ۔
( 64 fa )
کہ اس شکر کا نفع خود اس شکر گزار کی طرف عائد ہوتا ہے ۔
( AL-NAML - 27:40 )
_____________
غیر اللہ سے مدد مانگنا جائز ہے
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۵۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو (ف۲۷۹) بیشک اللّٰہ صابروں کے ساتھ ہے
◆ O People who Believe! Seek help from patience and prayer; indeed Allah is with those who patiently endure.
◆ ऐ ईमान वालो सब्र और नमाज़ से मदद चाहो (फ़279) बेशक अल्लाह साबिरों के साथ है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 279 fa )
حدیث شریف میں ہے کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو جب کوئی سخت مہم پیش آتی نماز میں مشغول ہوجاتے اور نماز سے مدد چاہنے میں نماز استسقا و صلوۃ ِحاجت داخل ہے۔
( AL-BAQARA - 2:153 )
______________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷)
◆ And We did not send any Noble Messenger except that he be obeyed by Allah’s command; and if they, when they have wronged their own souls, come humbly to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) and seek forgiveness from Allah, and the Noble Messenger intercedes for them, they will certainly find Allah as the Most Acceptor Of Repentance, the Most Merciful.
◆ और हमने कोई रसूल न भेजा मगर इसलिये कि अल्लाह के हुक्म से उसकी इताअत की जाये (फ़175) और अगर जब वह अपनी जानों पर ज़ुल्म करें (फ़176) तो ऐ महबूब तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों और फिर अल्लाह से माफ़ी चाहें और रसूल उनकी शफ़ाअत फ़रमाए तो ज़रूर अल्लाह को बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान पायें। (फ़177)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 175 fa )
جب کہ رسُول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مُطَاع بنائے جائیں اور اُن کی اطاعت فرض ہو تو جواُن کے حکم سے راضی نہ ہو اُس نے رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ کافر واجب القتل ہے۔
( 176 fa )
معصیت و نافرمانی کرکے۔
( 177 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الہٰی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کار بر آری کا ذریعہ ہے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد ایک اعرابی روضہء اقدس پر حاضر ہوا اور روضۂ شریفہ کی خاک پاک اپنے سر پر ڈالی اور عرض کرنے لگا یارسول اللّٰہ جو آپ نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ پر نازل ہوا اس میں یہ آیت بھی ہے وَلَوْاَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا میں نے بے شک اپنی جان پر ظلم کیا اور میں آپ کے حضور میں اللّٰہ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہنے حاضر ہوا تو میرے رب سے میرے گناہ کی بخشش کرائیے اس پر قبر شریف سے ندا آئی کہ تیری بخشش کی گئی اس سے چند مسائل معلوم ہوئے
مسئلہ: اللّٰہ تعالی کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
مسئلہ قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ '' میں داخل اور خیرُ القرون کا معمول ہے مسئلہ: بعد وفات مقبُولان ِحق کو( یا )کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے
مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔
( AL-NISA - 4:64 )
_____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُحِلُّوۡا شَعَآئِرَ اللّٰہِ وَ لَا الشَّہۡرَ الۡحَرَامَ وَ لَا الۡہَدۡیَ وَ لَا الۡقَلَآئِدَ وَ لَاۤ آٰمِّیۡنَ الۡبَیۡتَ الۡحَرَامَ یَبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ رِضۡوَانًا ؕ وَ اِذَا حَلَلۡتُمۡ فَاصۡطَادُوۡا ؕ وَ لَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ اَنۡ صَدُّوۡکُمۡ عَنِ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اَنۡ تَعۡتَدُوۡا ۘ وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ ﴿۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو حلال نہ ٹھہرالو اللّٰہ کے نشان (۵) اور نہ ادب والے مہینے (ف۶) اور نہ حرم کو بھیجی ہوئی قربانیاں اور نہ (ف۷) جن کے گلے میں علامتیں آویزاں (ف۸) اور نہ ان کا مال آبرو جو عزّت والے گھر کا قصد کرکے آئیں (ف۹) اپنے رب کا فضل اور اس کی خوشی چاہتے اور جب احرام سے نکلو تو شکار کرسکتے ہو(ف۱۰) اور تمہیں کسی قوم کی عداوت کہ انہوں نے تم کو مسجد حرام سے روکا تھا زیادتی کرنے پر نہ ابھارے (ف۱۱) اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو (ف۱۲) اور اللّٰہ سے ڈرتے رہو بے شک اللّٰہ کا عذاب سخت ہے
◆ O People who Believe! Do not make lawful the symbols of Allah nor the sacred months nor the sacrificial animals sent to Sacred Territory (around Mecca) nor the animals marked with garlands, nor the lives and wealth of those travelling towards the Sacred House (Kaa’bah) seeking the munificence and pleasure of their Lord; and when you have completed the pilgrimage, you may hunt; and let not the enmity of the people who had stopped you from going to the Sacred Mosque tempt you to do injustice; and help one another in righteousness and piety – and do not help one another in sin and injustice – and keep fearing Allah; indeed Allah’s punishment is severe.
◆ ऐ ईमान वालो हलाल न ठहरा लो अल्लाह के निशान (फ़5) और न अदब वाले महीने (फ़6) और न हरम को भेजी हुई क़ुरबानियां और न (फ़7) जिनके गले में अलामतें आवेज़ां (फ़8) और न उनका माल आबरू जो इज़्ज़त वाले घर का क़स्द कर के आयें (फ़9) अपने रब का फ़ज़्ल और उसकी ख़ुशी चाहते और जब एहराम से निकलो तो शिकार कर सकते हो (फ़10) और तुम्हें किसी क़ौम की अदावत कि उन्होंने तुम को मस्जिदे हराम से रोका था ज़्यादती करने पर न उभारे (फ़11) और नेकी और परहेज़गारी पर एक दूसरे की मदद करो और गुनाह और ज़्यादती पर बाहम मदद न दो (फ़12) और अल्लाह से डरते रहो बेशक अल्लाह का अज़ाब सख़्त है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 5 fa )
اس کے دین کے معالم ، معنٰی یہ ہیں کہ جو چیزیں اللّٰہ نے فرض کیں اور جو منع فرمائیں سب کی حُرمت کا لحاظ رکھو ۔
( 6 fa )
ماہ ہائے حج جن میں قتال زمانۂ جاہلیت میں بھی ممنوع تھا اور اسلام میں بھی یہ حکم باقی رہا ۔
( 7 fa )
وہ قربانیاں ۔
( 8 fa )
عرب کے لوگ قربانیوں کے گلے میں حرم شریف کے اشجار کی چھالوں وغیرہ سے گلوبند بُن کر ڈالتے تھے تاکہ دیکھنے والے جان لیں کہ یہ حَرَم کو بھیجی ہوئی قربانیاں ہیں اور ان سے تعرُّض نہ کریں ۔
( 9 fa )
حج و عمرہ کرنے کے لئے ۔
شانِ نُزول : شُریح بن ہند ایک مشہور شقی تھا وہ مدینہ طیّبہ میں آیا اور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا کہ آپ خَلقِ خدا کو کیا دعوت دیتے ہیں ؟ فرمایا اپنے ربّ کے ساتھ ایمان لانے اور اپنی رسالت کی تصدیق کرنے اور نماز قائم رکھنے اور زکوٰۃ دینے کی ، کہنے لگا بہت اچھی دعوت ہے میں اپنے سرداروں سے رائے لے لوں تو میں بھی اسلام لاؤں گا اور انہیں بھی لاؤں گا ، یہ کہہ کر چلا گیا حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس کے آنے سے پہلے ہی اپنے اصحاب کو خبر دے دی تھی کہ قبیلۂ ربیعہ کا ایک شخص آنے والا ہے جو شیطانی زبان بولے گا اس کے چلے جانے کے بعد حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کافِر کا چہرہ لے کر آیا اور غادِر و بدعہد کی طرح پیٹھ پھیر کر گیا یہ اسلام لانے والا نہیں چنانچہ اس نے غدر کیا اور مدینہ شریف سے نکلتے ہوئے وہاں کے مویشی اور اموال لے گیا ، اگلے سال یمامہ کے حاجیوں کے ساتھ تجارت کا کثیر سامان اور حج کی قلادہ پوش قربانیاں لے کر باِرادۂ حج نکلا ، سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف لے جا رہے تھے ، راہ میں صحابہ نے شُریح کو دیکھا اور چاہا کہ مویشی اس سے واپس لے لیں ، رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور حکم دیا گیا کہ جس کی ایسی شان ہو اس سے تعرُّض نہ چاہئے ۔
( 10 fa )
یہ بیانِ اباحت ہے کہ احرام کے بعد شکار مباح ہو جاتا ہے ۔
( 11 fa )
یعنی اہلِ مکّہ نے
رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو اور آپ کے اصحاب کو روزِ حُدیبیہ عمرہ سے روکا ، ان کے اس معاندانہ فعل کا تم انتقام نہ لو ۔
( 12 fa )
بعض مفسِّرین نے فرمایا جس کا حکم دیا گیا اس کا بجا لانا بِر اور جس سے منع فرمایا گیا اس کو ترک کرنا تقوٰی اور جس کا حکم دیا گیا اس کو نہ کرنا اِثم (گناہ) اور جس سے منع کیا گیا اس کا کرنا عدوان (زیادتی) کہلاتا ہے ۔
( AL-MAIDA - 5:2 )
__________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ حَسۡبُکَ اللّٰہُ وَ مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿٪۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے غیب کی خبریں بتانے والے نبی اللّٰہ تمہیں کافی ہے اور یہ جتنے مسلمان تمہارے پیرو ہوئے (ف۱۲۲)
◆ O Herald of the Hidden! Allah is Sufficient for you and for all these Muslims who follow you.
◆ ऐ ग़ैब की ख़बरें बताने वाले नबी अल्लाह तुम्हें काफ़ी है और यह जितने मुसलमान तुम्हारे पैरौ हुए। (फ़122)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 122 fa )
شانِ نُزُول : سعید بن جبیر حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنھما سے روایت کرتے ہیں کہ یہ آیت حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کے ایمان لانے کے بارے میں نازِل ہوئی ۔ ایمان سے صرف تینتیس مرد اور چھ عورتیں مشرّف ہوچکے تھے تب حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ اسلام لائے ۔ اس قول کی بنا پر یہ آیت مکّی ہے نبیٔ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم سے مدنی سورت میں لکھی گئی ۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت غزوۂ بدر میں قبلِ قتال نازِل ہوئی اس تقدیر پر آیت مدنی ہے اور مؤمنین سے یہاں ایک قول میں انصار ، ایک میں تمام مہاجرین و انصار مراد ہیں ۔
( AL-ANFAL - 8:64 )
_____________
Al Quran :
★ اِنۡ تَتُوۡبَاۤ اِلَی اللّٰہِ فَقَدۡ صَغَتۡ قُلُوۡبُکُمَا ۚ وَ اِنۡ تَظٰہَرَا عَلَیۡہِ فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ مَوۡلٰىہُ وَ جِبۡرِیۡلُ وَ صَالِحُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۚ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ بَعۡدَ ذٰلِکَ ظَہِیۡرٌ ﴿۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ نبی کی دونوں بیبیو اگر اللّٰہ کی طرف تم رجوع کرو تو (ف۱۰) ضرور تمہارے دل راہ سے کچھ ہٹ گئے ہیں
(ف۱۱) اور اگر ان پر زور باندھو (ف۱۲) تو بیشک اللّٰہ ان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں
◆ If you both, the wives of the Holy Prophet, incline towards Allah, for indeed your hearts have deviated a little; and if you come together against him (the Holy Prophet – peace and blessings be upon him) then indeed Allah is his Supporter, and Jibreel and the virtuous believers are also his aides; and in addition the angels are also his aides. (Allah has created several supporters for the believers.)
◆ नबी की दोनों बीबियो अगर अल्लाह की तरफ़ तुम रुजूअ करो तो (फ़10) ज़रूर तुम्हारे दिल राह से कुछ हट गए हैं (फ़11) और अगर उन पर ज़ोर बांधो (फ़12) तो बेशक अल्लाह उनका मददगार है और जिब्रील और नेक ईमान वाले और उसके बाद फ़रिश्ते मदद पर हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 10 fa )
یہ تم پر واجب ہے ۔
( 11 fa )
کہ تمہیں وہ بات پسند آئی جو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو گراں ہے یعنی تحریمِ ماریہ ۔
( 12 fa )
اور باہم مل کر ایسا طریقہ اختیار کرو جو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو ناگوار ہو ۔
( AL-TAHRIM - 66:4 )
___________
جنت کا بیان
Al Quran :
★ وَ اُزۡلِفَتِ الۡجَنَّۃُ لِلۡمُتَّقِیۡنَ ﴿ۙ۹۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور قریب لائی جائے گی جنّت پرہیزگاروں کے لئے(ف۹۳)
◆ And Paradise will be brought close for the pious.
◆ और क़रीब लाई जायेगी जन्नत परहेज़गारों के लिये। (फ़93)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 93 fa )
کہ اس کو دیکھیں گے ۔
( AL-SHUA'RA - 26:90 )
________________
Al Quran :
★ اِنَّ اللّٰہَ اشۡتَرٰی مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَمۡوَالَہُمۡ بِاَنَّ لَہُمُ الۡجَنَّۃَ ؕ یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ فَیَقۡتُلُوۡنَ وَ یُقۡتَلُوۡنَ ۟ وَعۡدًا عَلَیۡہِ حَقًّا فِی التَّوۡرٰىۃِ وَ الۡاِنۡجِیۡلِ وَ الۡقُرۡاٰنِ ؕ وَ مَنۡ اَوۡفٰی بِعَہۡدِہٖ مِنَ اللّٰہِ فَاسۡتَبۡشِرُوۡا بِبَیۡعِکُمُ الَّذِیۡ بَایَعۡتُمۡ بِہٖ ؕ وَ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۱۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بیشک اللّٰہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خریدلئے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لئے جنت ہے
(ف۲۵۵) اللّٰہ کی راہ میں لڑیں تو ماریں (ف۲۵۶) اور مریں (ف۲۵۷) اس کے ذمہ کرم پر سچا وعدہ توریت اور انجیل اور قرآن میں (ف۲۵۸) اور اللّٰہ سے زیادہ قول کا پورا کون تو خوشیاں مناؤ اپنے سودے کی جو تم نے اس سے کیا ہے اور یہی بڑی کامیابی ہے
◆ Indeed Allah has purchased from the Muslims their lives and their wealth in exchange of Paradise for them; fighting in Allah's cause, slaying and being slain; a true promise incumbent upon His mercy, (mentioned) in the Taurat and the Injeel and the Qur’an; who fulfils His promise better than Allah? Therefore rejoice upon your deal that you have made with Him; and this is the great success.
◆ बेशक अल्लाह ने मुसलमानों से उनके माल और जान ख़रीद लिये हैं इस बदले पर कि उनके लिये जन्नत है (फ़255) अल्लाह की राह में लड़ें तो मारें (फ़256) और मरें (फ़257) उसके ज़िम्मए करम पर सच्चा वादा तौरेत और इन्जील और क़ुरआन में (फ़258) और अल्लाह से ज़्यादा क़ौल का पूरा कौन तो ख़ुशियां मनाओ अपने सौदे की जो तुम ने उससे किया है और यही बड़ी कामयाबी है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 255 fa )
راہِ خدا میں جان و مال خرچ کرکے جنّت پانے والے ایمان داروں کی ایک تمثیل ہے جس سے کمال لطف و کرم کا اظہار ہوتا ہے کہ پروردگارِ عالَم نے انہیں جنّت عطا فرمانا ، ان کے جان و مال کا عوض قرار دیا اور اپنے آپ کو خریدار فرمایا ، یہ کمال عزّت افزائی ہے کہ و ہ ہمارا خریدار بنے اور ہم سے خریدے کس چیز کو ، جو نہ ہماری بنائی ہوئی نہ ہماری پیدا کی ہوئی ، جان ہے تو اس کی پیدا کی ہوئی ، مال ہے تو اس کا عطا فرمایا ہوا ۔
شانِ نُزول : جب انصار نے رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے شبِ عُقبہ بیعت کی تو عبداللّٰہ بن رواحہ رضی اللّٰہ عنہ نے عرض کی کہ یارسولَ اللّٰہ اپنے ربّ کے لئے اور اپنے لئے کچھ شرط فرما لیجئے جو آپ چاہیں ، فرمایا میں اپنے ربّ کے لئے تو یہ شرط کرتا ہوں کہ تم اس کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ اور اپنے لئے یہ کہ جن چیزوں سے تم اپنے جان و مال کو بچاتے اور محفوظ رکھتے ہو اس کو میرے لئے بھی گوارا نہ کرو ۔ انہوں نے عرض کیا کہ ہم ایسا کریں تو ہمیں کیا ملے گا ، فرمایا جنّت ۔
( 256 fa )
خدا کے دشمنوں کو ۔
( 257 fa )
راہِ خدا میں ۔
( 258 fa )
اس سے ثابت ہوا کہ تمام شریعتوں اور ملّتوں میں جہاد کا حکم تھا ۔
( AL-TAUBA - 9:111 )
_______________
Al Quran :
★ کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّۃَ فَقَدۡ فَازَ ؕ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ ﴿۱۸۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ ہر جان کو موت چکھنی ہے اور تمہارے بدلے تو قیامت ہی کو پورے ملیں گے جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہونچا اور دنیا کی زندگی تو یہی دھوکے کا مال ہے(ف۳۶۶)
◆ Every soul must taste death; and only on the Day of Resurrection will you be fully recompensed; so the one who is saved from the fire and is admitted into Paradise – he is undoubtedly successful; and the life of this world is just counterfeit wealth.
◆ हर जान को मौत चखनी है और तुम्हारे बदले तो क़ियामत ही को पूरे मिलेंगे, जो आग से बचा कर जन्नत में दाख़िल किया गया वह मुराद को पहुंचा और दुनिया की ज़िन्दगी तो यही धोखे का माल है (फ़366)।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 366 fa )
دنیا کی حقیقت اس مبارک جملہ نے بے حجاب کردی آدمی زندگانی پرمفتون ہوتا ہے اسی کو سرمایہ سمجھتا ہے اور اس فرصت کو بے کار ضائع کردیتا ہے۔ وقت اخیر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں بقانہ تھی اس کے ساتھ دل لگانا حیات باقی اور اخروی زندگی کے لئے سخت مضرت رساں ہوا حضرت سعید بن جبیر نے فرمایا کہ دنیا طالبِ دنیا کے لئے متاع غرور اور دھوکے کا سرمایہ ہے لیکن آخرت کے طلب گار کے لئے دولتِ باقی کے حصول کا ذریعہ اور نفع دینے والا سرمایہ ہے یہ مضمون اس آیت کے اوپر کے جملوں سے مستفاد ہوتا ہے۔
( AL-IMRAN - 3:185 )
_______________
Al Quran :
★ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ اللّٰہ کی حدیں ہیں اور جو حکم مانے اللّٰہ اور اللّٰہ کے رسول کا اللّٰہ اُسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچی نہریں رواں ہمیشہ اُن میں رہیں گے اور یہی ہے بڑی کامیابی
◆ These are the limits of Allah; and whoever obeys Allah and His Noble Messenger – Allah will admit him into Gardens beneath which rivers flow – abiding in it forever; and this is the great success.
◆ यह अल्लाह की हदें हैं, और जो हुक्म माने अल्लाह और अल्लाह के रसूल का, अल्लाह उसे बाग़ो में ले जायेगा जिनके नीचे नहरें रवाँ हमेशा उनमें रहेंगे और यही है बड़ी कामयाबी।
( AL-NISA - 4:13 )
________________