بسم الله الرحمن الرحيم
Book :Matalib Ul Quran 4
Topic : Zina & sharab & juwa & sood Ka bayan etc
Writer: Muhammad Mahil Razvi
Date of birth: 08 November 1999
Vill: Pachgachhi
Po: Salmari
Dist: Katihat
State: Bihar
Country: India
Pin Code 855113
Mazhab: Islam Sunni Barelvi Hanfi Muslim
Mob No +919758226080
Date: 29-07-2018 Sunday
Muhammad Mahil Razvi:
زنا کا بیان
Al Quran :
★ قُلۡ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الۡاِثۡمَ وَ الۡبَغۡیَ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ اَنۡ تُشۡرِکُوۡا بِاللّٰہِ مَا لَمۡ یُنَزِّلۡ بِہٖ سُلۡطٰنًا وَّ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ میرے رب نے تو بے حیائیاں حرام فرمائی ہیں (ف۴۹) جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی اور یہ (ف۵۰)کہ اللّٰہ کا شریک کرو جس کی اس نے سند نہ اتاری اور یہ (ف۵۱) کہ اللّٰہ پر وہ بات کہو جس کا علم نہیں رکھتے
◆ Say, 'My Lord has forbidden the indecencies, the apparent among them and the hidden, and sin and wrongful excesses, and forbidden that you ascribe partners with Allah for which He has not sent down any proof, and forbidden that you say things concerning Allah of which you do not have knowledge.'
◆ तुम फ़रमाओ, मेरे रब ने तो बेहयाईयाँ हराम फ़रमाई हैं (फ़49) जो उनमें ख़ुली हैं और जो छुपी और गुनाह और नाहक़ ज़्यादती और यह (फ़50) कि अल्लाह का शरीक करो जिसकी उसने सनद न उतारी और यह (फ़51) कि अल्लाह पर वह बात कहो जिसका इल्म नहीं रखते।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 49 fa )
یہ خِطاب مشرکین سے ہے جو بَرہنہ ہو کر خانۂ کعبہ کا طواف کرتے تھے اور اللّٰہ تعالٰی کی حلال کی ہوئی پاک چیزوں کو حرام کر لیتے تھے ، ان سے فرمایا جاتا ہے کہ اللّٰہ نے یہ چیزیں حرام نہیں کیں اور ان سے اپنے بندوں کو نہیں روکا ، جن چیزوں کو اس نے حرام فرمایا وہ یہ ہیں جو اللّٰہ تعالٰی بیا ن فرماتا ہے ان میں سے بےحیائیاں ہیں جو کھلی ہوئی ہوں یا چھپی ہوئی ، قولی ہوں یا فعلی ۔
( 50 fa )
حرام کیا ۔
( 51 fa )
حرام کیا ۔
( AL-ARAF - 7:33 )
_______
Al Quran :
★ وَ لَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَ سَآءَ سَبِیۡلًا ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ
◆ And do not approach adultery – it is indeed a shameful deed; and a very evil way.
◆ और बदकारी के पास न जाओ बेशक वह बेहयाई है और बहुत ही बुरी राह।
( BANI-ISRAEL - 17:32 )
____________
Al Quran :
★ اَلزَّانِیَۃُ وَ الزَّانِیۡ فَاجۡلِدُوۡا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا مِائَۃَ جَلۡدَۃٍ ۪ وَّ لَا تَاۡخُذۡکُمۡ بِہِمَا رَاۡفَۃٌ فِیۡ دِیۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ۚ وَ لۡیَشۡہَدۡ عَذَابَہُمَا طَآئِفَۃٌ مِّنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ (ف۳) اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللّٰہ کے دین میں (ف۴) اگر تم ایمان لاتے ہو اللّٰہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو (ف۵)
◆ The adulteress and the adulterer – punish each one of them with a hundred lashes; and may you not have pity on them in the religion to Allah, if you believe in Allah and the Last Day; and a group of believers must witness their punishment.
◆ जो औरत बदकार हो और जो मर्द तो उनमें हर एक को सौ कोड़े लगाओ (फ़3) और तुम्हें उन पर तरस न आये अल्लाह के दीन में (फ़4) अगर तुम ईमान लाते हो अल्लाह और पिछले दिन पर और चाहिये कि उनकी सज़ा के वक़्त मुसलमानों का एक गरोह हाज़िर हो। (फ़5)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 3 fa )
یہ خِطاب حُکام کو ہے کہ جس مرد یا عورت سے زنا سرزد ہو اس کی حد یہ ہے کہ اس کے سو کوڑے لگاؤ ، یہ حد حُر غیر محصِن کی ہے کیونکہ حُر محصِن کا حکم یہ ہے کہ اس کو رَجم کیا جائے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے کہ ماعِز رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بحکمِ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رَجم کیا گیا اور محصِن وہ آزاد مسلمان ہے جو مکلَّف ہو اور نکاحِ صحیح کے ساتھ صحبت کر چکا ہو خواہ ایک ہی مرتبہ ایسے شخص سے زنا ثابت ہو تو رجم کیا جائے گا اور اگر ان میں سے ایک بات بھی نہ ہو مثلاً حُر نہ ہو یا مسلمان نہ ہو یا عاقل بالغ نہ ہو یا اس نے کبھی اپنی بی بی کے ساتھ صحبت نہ کی ہو یا جس کے ساتھ کی ہو اس کے ساتھ نکاحِ فاسد ہوا ہو تو یہ سب غیر محصِن میں داخل ہیں اور ان سب کا حکم کوڑے مارنا ہے ۔
مسائل : مرد کو کوڑے لگانے کے وقت کھڑا کیا جائے اور اس کے تمام کپڑے اتار دیئے جائیں سوا تہبند کے اور اس کے تمام بدن پر کوڑے لگائے جائیں سوائے سر چہرے اور شرم گاہ کے ، کوڑے اس طرح لگائے جائیں کہ اَلم گوشت تک نہ پہنچے اور کوڑا متوسط درجہ کا ہو اور عورت کو کوڑے لگانے کے وقت کھڑا نہ کیا جائے نہ اس کے کپڑے اتارے جائیں البتہ اگر پوستین یا روئی دار کپڑے پہنے ہوئے ہو تو اتار دیئے جائیں ، یہ حکم حُر اور حُرہ کا ہے یعنی آزاد مرد اور عورت کا اور باندی غلام کی حد اس سے نصف یعنی پچاس کوڑے ہیں جیسا کہ سورۂ نساء میں مذکور ہو چکا ۔ ثبوتِ زنا یا تو چار مردوں کی گواہیوں سے ہوتا ہے یا زنا کرنے والے کے چار مرتبہ اقرار کر لینے سے پھر بھی امام بار بار سوال کرے گا اور دریافت کرے گا کہ زنا سے کیا مراد ہے کہاں کیا ، کس سے کیا ، کب کیا ؟ اگر ان سب کو بیان کر دیا تو زنا ثابت ہو گا ورنہ نہیں اور گواہوں کو صراحتہً اپنا معائنہ بیان کرنا ہوگا بغیر اس کے ثبوت نہ ہوگا ۔ لواطت زنا میں داخل نہیں لہذا اس فعل سے حد واجب نہیں ہوتی لیکن تعزیر واجب ہوتی ہے اور اس تعزیر میں صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم کے چند قول مروی ہیں (۱) آ گ میں جلا دینا (۲) غرق کر دینا (۳) بلندی سے گرانا اور اوپر سے پتھر برسانا، فاعل و مفعول دونوں کا ایک ہی حکم ہے ۔ (تفسیرِ احمدی)
( 4 fa )
یعنی حدود کے پورا کرنے میں کمی نہ کرو اور دین میں مضبوط اور متصلب رہو ۔
( 5 fa )
تاکہ عبرت حاصل ہو ۔
( AL-NOOR - 24:2 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَنۡ لَّمۡ یَسۡتَطِعۡ مِنۡکُمۡ طَوۡلًا اَنۡ یَّنۡکِحَ الۡمُحۡصَنٰتِ الۡمُؤۡمِنٰتِ فَمِنۡ مَّا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ مِّنۡ فَتَیٰتِکُمُ الۡمُؤۡمِنٰتِ ؕ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِاِیۡمَانِکُمۡ ؕ بَعۡضُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ ۚ فَانۡکِحُوۡہُنَّ بِاِذۡنِ اَہۡلِہِنَّ وَ اٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ مُحۡصَنٰتٍ غَیۡرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّ لَا مُتَّخِذٰتِ اَخۡدَانٍ ۚ فَاِذَاۤ اُحۡصِنَّ فَاِنۡ اَتَیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ فَعَلَیۡہِنَّ نِصۡفُ مَا عَلَی الۡمُحۡصَنٰتِ مِنَ الۡعَذَابِ ؕ ذٰلِکَ لِمَنۡ خَشِیَ الۡعَنَتَ مِنۡکُمۡ ؕ وَ اَنۡ تَصۡبِرُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿٪۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اورتم میں بے مقدوری کے باعث جن کے نکاح میں آزاد عورتیں ایمان والیاں نہ ہوں تو اُن سے نکاح کرے جو تمہارے ہاتھ کی مِلک ہیں ایمان والی کنیزیں (ف۷۸) اور اللّٰہ تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے تم میں ایک دوسرے سے ہے تو ان سے نکاح کرو (ف۷۹)اُنکے مالکوں کی اجازت سے (ف۸۰) اور حسب دستور اُن کے مہر انہیں دو(ف۸۱) قید میں آتیاں نہ مستی نکالتی اور نہ یار بناتی (ف۸۲) جب وہ قید میں آجائیں (ف۸۳) پھر برا کام کریں تو اُن پر اس سزا کی آدھی ہے جو آزاد عورتوں پر ہے (ف۸۴) یہ (ف۸۵) اس کے لئے جسے تم میں سے زنا کا اندیشہ ہے اور صبر کرنا تمہارے لئے بہتر ہے (ف۸۶) اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ And whoever among you does not have in marriage free, believing women due to poverty, should marry from the believing bondwomen you own; and Allah knows well your faith; you are from one another; therefore marry them with the permission of their masters, and give them their bridal money according to custom, they becoming (faithful) wives, not committing mischief or secretly making friends; so when they are married and commit the shameful, for them is half the punishment prescribed for free women; this is for one among you who fears falling into adultery; and to practice patience is better for you; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ और तुम में बे-मक़दूरी के बाइस जिनके निकाह में आज़ाद औरतें ईमान वालियां न हों तो उनसे निकाह करे जो तुम्हारे हाथ की मिल्क हैं ईमान वाली कनीज़ें (फ़78) और अल्लाह तुम्हारे ईमान को ख़ूब जानता है तुम में एक दूसरे से है तो उनसे निकाह करो (फ़79) उनके मालिकों की इजाज़त से (फ़80) और हस्बे दस्तूर उनके मेहर उन्हें दो (फ़81) क़ैद में आतियां न मस्ती निकालती और न यार बनाती (फ़82) जब वह क़ैद में आजायें (फ़83) फिर बुरा काम करें तो उन पर उस सज़ा की आधी है जो आज़ाद औरतों पर है (फ़84) यह (फ़85) उसके लिये जिसे तुम में से ज़िना का अन्देशा है और सब्र करना तुम्हारे लिये बेहतर है (फ़86) और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 78 fa )
یعنی مسلمانوں کی ایماندار کنیز یں کیونکہ نکاح اپنی کنیز سے نہیں ہوتا وہ بغیر نکاح ہی مولٰی کے لئے حلال ہے معنٰی یہ ہیں کہ جو شخص حُرَّہْ مؤمنہ سے نکاح کی مَقدِرت ووُسعت نہ رکھتا ہو وہ ایماندار کنیز سے نکاح کرے یہ بات عار کی نہیں ہے۔
مسئلہ : جو شخص حُرّہْ سے نکاح کی وسعت رکھتا ہو اُس کو بھی مسلمان باندی سے نکاح کرنا جائز ہے یہ مسئلہ اس آیت میں تو نہیں ہے مگر اُوپر کی آیت '' وَاُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمْ'' سے ثابت ہے
مسئلہ: ایسے ہی کتابیہ باندی سے بھی نکاح جائز ہے اور مؤمنہ کے ساتھ افضل و مستحَب ہے جیسا کہ اس آیت سے ثابت ہوا۔
( 79 fa )
یہ کوئی عار کی بات نہیں فضیلت ایمان سے ہے اِسی کو کافی سمجھو ۔
( 80 fa )
مسئلہ: اس سے معلوم ہوا کہ باندی کو اپنے مولٰی کی اجازت بغیر نکاح کا حق نہیں اسی طرح غلام کو ۔
( 81 fa )
اگرچہ مالک اُن کے مہر کے مولٰی ہیں لیکن باندیوں کو دینا مولٰی ہی کو دینا ہے کیونکہ خود وہ اور جو کچھ اُن کے قبضہ میں ہو سب مولٰی کی مِلک ہے یا یہ معنٰی ہیں کہ اُن کے مالکوں کی اجازت سے مہرانہیں دو۔
( 82 fa )
یعنی علانیہ و خفیہ کِسی طرح بدکاری نہیں کرتیں۔
( 83 fa )
اور شوہر دار ہوجائیں ۔
( 84 fa )
جو شوہر دار نہ ہوں یعنی پچاس تازیانے کیونکہ حُرہ کے لئے سو تازیانے ہیں اور باندیوں کو رَجم نہیں کیا جاتا کیونکہ رجم قابلِ تَنصِیف نہیں ہے۔
( 85 fa )
باندی سے نکاح کرنا۔
( 86 fa )
باندی کے ساتھ نکاح کرنے سے کیونکہ اِس سے اولاد مملوک پیدا ہوگی۔
( AL-NISA - 4:25 )
___________
Al Quran :
★ وَ لَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَ سَآءَ سَبِیۡلًا ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ
◆ And do not approach adultery – it is indeed a shameful deed; and a very evil way.
◆ और बदकारी के पास न जाओ बेशक वह बेहयाई है और बहुत ही बुरी राह।
( BANI-ISRAEL - 17:32 )
______________
لواطت کی حرمت
Al Quran :
★ وَ لُوۡطًا اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الۡفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنۡ اَحَدٍ مِّنَ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۸۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور لوط کو بھیجا (ف۱۴۹) جب اس نے اپنی قوم سے کہاکیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی
◆ And We sent Lut – when he said to his people, 'What! You commit the shameful acts which no one in the creation has ever done before you?'
◆ और लूत को भेजा (फ़149) जब उसने अपनी क़ौम से कहा क्या वह बेहयाई करते हो जो तुम से पहले जहान में किसी ने न की।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 149 fa )
جو حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کے بھتیجے ہیں آپ اہلِ سَد وم کی طرف بھیجے گئے اور جب آپ کے چچا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے شام کی طرف ہجرت کی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سر زمینِ فلسطین میں نُزول فرمایا اور حضرت لوط علیہ ا لسلام اُرۡدن میں اترے ۔ اللّٰہ تعالٰی نے آپ کو اہلِ سَدوم کی طرف مبعوث کیا آپ ان لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بد سے روکتے تھے جیسا کہ آیت شریف میں ذکر آتا ہے ۔
( AL-ARAF - 7:80 )
________________
Al Quran :
★ فَمَنِ ابۡتَغٰی وَرَآءَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡعٰدُوۡنَ ۚ﴿۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو جو ان دو کے سوا کچھ اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں(ف۶)
◆ So whoever desires more than these two – they are crossing the limits.
◆ तो जो उन दो के सिवा कुछ और चाहे वही हद से बढ़ने वाले हैं। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 6 fa )
کہ حلال سے حرام کی طرف تجاوز کرتے ہیں ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ ہاتھ سے قضائے شہوت کرنا حرام ہے ۔ سعید بن جبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا اللہ تعالٰی نے ایک اُمّت کو عذاب کیا جو اپنی شرمگاہوں سے کھیل کرتے تھے ۔
( AL-MOMINOON - 23:7 )
________
سود کی حرمت
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۷۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو سُود کھاتے ہیں (ف۵۸۴) قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہو(ف۵۸۵) یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے اور اللّٰہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا (ف۵۸۶) اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے
(ف۵۸۷)اور جو اب ایسی حرکت کرے گا وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے(ف۵۸۸)
◆ Those who devour usury will not stand up on the Day of Judgement, except like the one whom an evil jinn has deranged by his touch; that is because they said, 'Trade is also like usury!'; whereas Allah has made trading lawful and forbidden usury; for one to whom the guidance has come from his Lord, and he refrained therefrom, is lawful what he has taken in the past; and his affair is with Allah; and whoever continues earning it henceforth, is of the people of fire; they will remain in it for ages.
◆ वह जो सूद खाते हैं (फ़584) क़ियामत के दिन न ख़ड़े होंगे मगर जैसे खड़ा होता है वह जिसे आसेब ने छूव कर मख़्बूत बना दिया हो (फ़585) यह इसलिये कि उन्होंने कहा बैअ भी तो सूद ही के मान्निद है, और अल्लाह ने हलाल किया बैअ को और हराम किया सूद तो जिसे उसके रब के पास से नसीहत आई और वह बाज़ रहा तो उसे हलाल है जो पहले ले चुका (फ़586) और उसका काम ख़ुदा के सुपुर्द है (फ़587) और जो अब ऐसी हरकत करेगा वह दोज़ख़ी है, वह उसमें मुद्दतों रहेंगे। (फ़588)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 584 fa )
اس آیت میں سود کی حرمت اور سود خواروں کی شامت کا بیان ہے سود کو حرام فرمانے میں بہت حکمتیں ہیں بعض ان میں سے یہ ہیں کہ سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ معاوضہ مالیہ میں ایک مقدار مال کا بغیر بدل و عوض کے لینا ہے یہ صریح ناانصافی ہے دوم سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خوار کو بے محنت مال کا حاصل ہونا تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو ضرر پہنچاتی ہے۔ سوم سود کے رواج سے باہمی مودت کے سلوک کو نقصان پہنچاتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہوا تو وہ کسی کو قرض حسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا چہار م سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خوار اپنے مدیون کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے اس کے علاوہ بھی سود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی ممانعت عین حکمت ہے مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے سود خوار اور اس کے کار پرداز اور سودی دستاویز کے کاتب اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔
( 585 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ جس طرح آسیب زدہ سیدھا کھڑا نہیں ہوسکتا گرتا پڑتا چلتا ہے، قیامت کے روز سود خوار کا ایسا ہی حال ہوگا کہ سود سے اس کا پیٹ بہت بھاری اور بوجھل ہوجائے گا اور وہ اس کے بوجھ سے گرگر پڑے گا۔ سعید بن جبیر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: کہ یہ علامت اس سود خور کی ہے جو سود کو حلال جانے۔
( 586 fa )
یعنی حرمت نازل ہونے سے قبل جو لیا اس پر مواخذہ نہیں ۔
( 587 fa )
جو چاہے امر فرمائے جو چاہے ممنوع و حرام کرے بندے پر اس کی اطاعت لازم ہے۔
( 588 fa )
مسئلہ :جو سود کو حلال جانے وہ کافر ہے ہمیشہ جہنم میں رہے گا کیونکہ ہر ایک حرام قطعی کا حلال جاننے والا کافر ہے۔
( AL-BAQARA - 2:275 )
_________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوا الرِّبٰۤوا اَضۡعَافًا مُّضٰعَفَۃً ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۳۰﴾ۚ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ (ف۲۳۴) اور اللّٰہ سے ڈرو اُس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے
◆ O People who Believe! Do not devour usury doubling and quadrupling it; and fear Allah, hoping that you achieve success.
◆ ऐ ईमान वालो, सूद दूना दून न खाओ (फ़234) और अल्लाह से डरो इस उम्मीद पर कि तुम्हें फ़लाह मिले।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 234 fa )
مسئلہ : اس آیت میں سود کی ممانعت فرمائی گئی مع توبیخ کے اس زیادتی پر جو اس زمانہ میں معمول تھی کہ جب میعاد آجاتی تھی اور قرضدار کے پاس ادا کی کوئی شکل نہ ہوتی تو قرض خواہ مال زیادہ کرکے مدّت بڑھا دیتا۔ اور ایسا بار بار کرتے جیسا کہ اس ملک کے سودخوار کرتے ہیں اور اس کو سود در سود کہتے ۔
مسئلہ: اس آیت سے ثابت ہوا کہ گناہ کبیرہ سے آدمی ایمان سے خارج نہیں ہوتا۔
( AL-IMRAN - 3:130 )
__________
Al Quran :
★ فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُبۡتُمۡ فَلَکُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِکُمۡ ۚ لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَ لَا تُظۡلَمُوۡنَ ﴿۲۷۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کرلو اللّٰہ اور اللّٰہ کے رسول سے لڑائی کا (ف۵۹۲) اور اگر تم توبہ کرو تو اپنا اصل مال لے لو نہ تم کسی کو نقصان پہنچاؤ (ف۵۹۳) نہ تمہیں نقصان ہو(ف۵۹۴)
◆ And if you do not, then be certain of a war with Allah and His Noble Messenger; and if you repent, take back your principal amount; neither you cause harm to someone, nor you be harmed.
◆ फिर अगर ऐसा न करो तो यक़ीन कर लो अल्लाह और अल्लाह के रसूल से लड़ाई का (फ़592) और अगर तुम तौबा करो तो अपना असल माल ले लो न तुम किसी को नुक़्सान पहुंचाओ (फ़593) न तुम्हें नुक़्सान हो। (फ़594)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 592 fa )
یہ وعید و تہدید میں مبالغہ و تشدید ہے کس کی مجال کہ اللّٰہ اور اس کے رسول سے لڑائی کا تصور بھی کرے چنانچہ اُن اصحاب نے اپنے سودی مطالبہ چھوڑے اور یہ عرض کیا کہ اللّٰہ اور اس کے ر سول سے لڑائی کی ہمیں کیا تاب اور تائب ہوئے۔
( 593 fa )
زیادہ لے کر۔
( 594 fa )
راس المال گھٹا کر۔
( AL-BAQARA - 2:279 )
___________
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۷۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو سُود کھاتے ہیں (ف۵۸۴) قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہو(ف۵۸۵) یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے اور اللّٰہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا (ف۵۸۶) اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے
(ف۵۸۷)اور جو اب ایسی حرکت کرے گا وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے(ف۵۸۸)
◆ Those who devour usury will not stand up on the Day of Judgement, except like the one whom an evil jinn has deranged by his touch; that is because they said, 'Trade is also like usury!'; whereas Allah has made trading lawful and forbidden usury; for one to whom the guidance has come from his Lord, and he refrained therefrom, is lawful what he has taken in the past; and his affair is with Allah; and whoever continues earning it henceforth, is of the people of fire; they will remain in it for ages.
◆ वह जो सूद खाते हैं (फ़584) क़ियामत के दिन न ख़ड़े होंगे मगर जैसे खड़ा होता है वह जिसे आसेब ने छूव कर मख़्बूत बना दिया हो (फ़585) यह इसलिये कि उन्होंने कहा बैअ भी तो सूद ही के मान्निद है, और अल्लाह ने हलाल किया बैअ को और हराम किया सूद तो जिसे उसके रब के पास से नसीहत आई और वह बाज़ रहा तो उसे हलाल है जो पहले ले चुका (फ़586) और उसका काम ख़ुदा के सुपुर्द है (फ़587) और जो अब ऐसी हरकत करेगा वह दोज़ख़ी है, वह उसमें मुद्दतों रहेंगे। (फ़588)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 584 fa )
اس آیت میں سود کی حرمت اور سود خواروں کی شامت کا بیان ہے سود کو حرام فرمانے میں بہت حکمتیں ہیں بعض ان میں سے یہ ہیں کہ سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ معاوضہ مالیہ میں ایک مقدار مال کا بغیر بدل و عوض کے لینا ہے یہ صریح ناانصافی ہے دوم سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خوار کو بے محنت مال کا حاصل ہونا تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو ضرر پہنچاتی ہے۔ سوم سود کے رواج سے باہمی مودت کے سلوک کو نقصان پہنچاتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہوا تو وہ کسی کو قرض حسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا چہار م سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خوار اپنے مدیون کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے اس کے علاوہ بھی سود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی ممانعت عین حکمت ہے مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے سود خوار اور اس کے کار پرداز اور سودی دستاویز کے کاتب اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔
( 585 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ جس طرح آسیب زدہ سیدھا کھڑا نہیں ہوسکتا گرتا پڑتا چلتا ہے، قیامت کے روز سود خوار کا ایسا ہی حال ہوگا کہ سود سے اس کا پیٹ بہت بھاری اور بوجھل ہوجائے گا اور وہ اس کے بوجھ سے گرگر پڑے گا۔ سعید بن جبیر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: کہ یہ علامت اس سود خور کی ہے جو سود کو حلال جانے۔
( 586 fa )
یعنی حرمت نازل ہونے سے قبل جو لیا اس پر مواخذہ نہیں ۔
( 587 fa )
جو چاہے امر فرمائے جو چاہے ممنوع و حرام کرے بندے پر اس کی اطاعت لازم ہے۔
( 588 fa )
مسئلہ :جو سود کو حلال جانے وہ کافر ہے ہمیشہ جہنم میں رہے گا کیونکہ ہر ایک حرام قطعی کا حلال جاننے والا کافر ہے۔
( AL-BAQARA - 2:275 )
_______
Al Quran :
★ وَ لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ وَ تُدۡلُوۡا بِہَاۤ اِلَی الۡحُکَّامِ لِتَاۡکُلُوۡا فَرِیۡقًا مِّنۡ اَمۡوَالِ النَّاسِ بِالۡاِثۡمِ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۸۸﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤاور نہ حاکموں کے پاس ان کا مقدمہ اس لئے پہنچاؤ کہ لوگوں کا کچھ مال ناجائز طور پر کھالو (ف۳۴۳) جان بوجھ کر
◆ And do not unjustly devour the property of each other, nor take their cases to judges in order that you may wrongfully devour a portion of other peoples’ property on purpose.
◆ और आपस में एक दूसरे का माल नाहक़ न खाओ और न हाकिमों के पास उनका मुक़द्दमा इसलिये पहुंचाओ कि लोगों का कुछ माल नाजाइज़ तौर पर खा लो (फ़343) जान बुझकर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 343 fa )
اس آیت میں باطل طور پر کسی کا مال کھانا حرام فرمایا گیا خواہ لوٹ کر یا چھین کر چوری سے یا جوئے سے یا حرام تماشوں یا حرام کاموں یا حرام چیزوں کے بدلے یا رشوت یا جھوٹی گواہی یا چغل خوری سے یہ سب ممنوع و حرام ہے۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ ناجائز فائدہ کے لئے کسی پر مقدمہ بنانا اور اس کو حکام تک لے جانا ناجائز و حرام ہے اسی طرح اپنے فائدہ کی غرض سے دوسرے کو ضرر پہنچانے کے لئے حکام پر اثر ڈالنا رشوتیں دینا حرام ہے جو حکام رس لوگ ہیں وہ اس آیت کے حکم کو پیش نظر رکھیں حدیث شریف میں مسلمانوں کے ضرر پہنچانے والے پر لعنت آئی ہے۔
( AL-BAQARA - 2:188 )
_________
Al Quran :
★ سَمّٰعُوۡنَ لِلۡکَذِبِ اَکّٰلُوۡنَ لِلسُّحۡتِ ؕ فَاِنۡ جَآءُوۡکَ فَاحۡکُمۡ بَیۡنَہُمۡ اَوۡ اَعۡرِضۡ عَنۡہُمۡ ۚ وَ اِنۡ تُعۡرِضۡ عَنۡہُمۡ فَلَنۡ یَّضُرُّوۡکَ شَیۡئًا ؕ وَ اِنۡ حَکَمۡتَ فَاحۡکُمۡ بَیۡنَہُمۡ بِالۡقِسۡطِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُقۡسِطِیۡنَ ﴿۴۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بڑے جھوٹ سننے والے بڑے حرام خور (ف۱۰۷) تو اگر تمہارے حضور حاضر ہوں (ف۱۰۸) تو ان میں فیصلہ فرماؤ یا ان سے منھ پھیرلو (ف۱۰۹) اور اگر تم ان سے منھ پھیر لو گے تو وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے (ف۱۱۰)اور اگر ان میں فیصلہ فرماؤ تو انصاف سے فیصلہ کرو بے شک انصاف والے اللّٰہ کو پسند ہیں
◆ The excessively eager listeners of falsehood, extreme devourers of the forbidden; so if they come humbly to you (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), judge between them or shun them; and if you turn away from them they cannot harm you at all; and if you do judge between them, judge with fairness; indeed Allah loves the equitable.
◆ बड़े झूठ सुनने वाले बड़े हराम ख़ोर (फ़107) तो अगर तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों (फ़108) तो उनमें फ़ैसला फ़रमाओ या उनसे मुंह फेर लो (फ़109) और अगर तुम उनसे मुंह फेर लोगे तो वह तुम्हारा कुछ न बिगाड़ेंगे (फ़110) और अगर उनमें फ़ैसला फ़रमाओ तो इन्साफ़ से फ़ैसला करो बेशक इन्साफ़ वाले अल्लाह को पसन्द हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 107 fa )
یہ یہود کے حُکّام کی شان میں ہے جو رشوتیں لے کر حرام کو حلال کرتے اور احکامِ شرع کو بدل دیتے تھے ۔
مسئلہ : رشوت کا لینا دینا دونوں حرام ہیں ۔حدیث شریف میں رشوت لینے دینے والے دونوں پر لعنت آئی ہے ۔
( 108 fa )
یعنی اہلِ کتاب ۔
( 109 fa )
سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو مخیّر فرمایا گیا کہ اہلِ کتاب آپ کے پاس کوئی مقدمہ لائیں تو آپ کو اختیار ہے فیصلہ فرمائیں یا نہ فرمائیں ۔ بعض مفسّرین کا قول ہے کہ یہ تخییر آیۃ '' وَاَنِ احْکُمْ بَیْنَھُمْ ''سے منسوخ ہوگئی امام احمد نے فرمایا کہ ان آیتوں میں کچھ منافات نہیں کیونکہ یہ آیت مفیدِ تخییر ہے اور آیت '' وَاَنِ احْکُمْ الخ'' میں کیفیّتِ حکم کا بیان ہے ۔ (خازن و مدارک وغیرہ)
( 110 fa )
کیونکہ اللّٰہ تعالٰی آپ کا نگہبان ۔
( AL-MAIDA - 5:42 )
___________
Al Quran :
★ وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡتَرِیۡ لَہۡوَ الۡحَدِیۡثِ لِیُضِلَّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ٭ۖ وَّ یَتَّخِذَہَا ہُزُوًا ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کچھ لوگ کھیل کی بات خریدتے ہیں (ف۲) کہ اللّٰہ کی راہ سے بہکادیں بے سمجھے (ف۳) اور اسے ہنسی بنالیں ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے
◆ And some people buy words of play, in order to mislead from Allah’s path, without knowledge; and to make it an article of mockery; for them is a disgraceful punishment.
◆ और कुछ लोग खेल की बातें ख़रीदते हैं (फ़2) कि अल्लाह की राह से बहका दें बे-समझे (फ़3) और उसे हंसी बना लें उनके लिये ज़िल्लत का अज़ाब है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
لہو یعنی کھیل ہر اس باطل کو کہتے ہیں جو آدمی کو نیکی سے اور کام کی باتوں سے غفلت میں ڈالے ، کہانیاں افسانے اسی میں داخل ہیں ۔
شانِ نُزول : یہ آیت نضر بن حارث بن کلدہ کے حق میں نازل ہوئی جو تجارت کے سلسلہ میں دوسرے مُلکوں میں سفر کیا کرتا تھا ، اس نے عجمیوں کی کتابیں خریدیں جن میں قصّے کہانیاں تھیں وہ قریش کو سناتا اور کہتا کہ سیدِ کائنات (محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) تمہیں عاد و ثمود کے واقعات سناتے ہیں اور میں رستم و اسفند یار اور شاہانِ فارس کی کہانیاں سناتا ہوں ، کچھ لوگ ان کہانیوں میں مشغول ہو گئے اور قرانِ پاک سننے سے رہ گئے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔
( 3 fa )
یعنی براہِ جہالت لوگوں کو اسلام میں داخل ہونے اور قرآنِ کریم سننے سے روکیں اور آیاتِ الٰہیہ کے ساتھ تمسخُر کریں ۔
( LUQMAN - 31:6 )
_____________
شراب اور جوئے کی مزمت
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۹۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو شراب اور جُوااور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ
◆ O People who Believe! Wine (all intoxicants), and gambling, and idols, and the darts are impure – the works of Satan, therefore keep avoiding them so that you may succeed.
◆ ऐ ईमान वालो शराब और जुआ और बुत और पाँसे नापाक ही हैं शैतानी काम तो उनसे बचते रहना कि तुम फ़लाह पाओ।
( AL-MAIDA - 5:90 )
__________
Al Quran :
★ اِنَّمَا یُرِیۡدُ الشَّیۡطٰنُ اَنۡ یُّوۡقِعَ بَیۡنَکُمُ الۡعَدَاوَۃَ وَ الۡبَغۡضَآءَ فِی الۡخَمۡرِ وَ الۡمَیۡسِرِ وَ یَصُدَّکُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ ۚ فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّنۡتَہُوۡنَ ﴿۹۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا وے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللّٰہ کی یاد اور نماز سے روکے (ف۲۲۱) تو کیا تم باز آئے
◆ The devil only seeks to instil hatred and enmity between you with wine and gambling, and to prevent you from the remembrance of Allah and from prayer; so have you desisted?
◆ शैतान यही चाहता है कि तुम में बैर और दुश्मनी डलवा दे शराब और जुए में और तुम्हें अल्लाह की याद और नमाज़ से रोके (फ़221) तो क्या तुम बाज़ आये।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 221 fa )
اس آیت میں شراب اور جوئے کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کہ شراب خواری اور جوئے بازی کا ایک وبال تو یہ ہے کہ اس سے آپس میں بُغض اور عداوتیں پیدا ہوتی ہیں اور جو ان بدیوں میں مبتلا ہو وہ ذکرِ الٰہی اور نماز کے اوقات کی پابندی سے محروم ہو جاتا ہے ۔
( AL-MAIDA - 5:91 )
_____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقۡرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنۡتُمۡ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعۡلَمُوۡا مَا تَقُوۡلُوۡنَ وَ لَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِیۡ سَبِیۡلٍ حَتّٰی تَغۡتَسِلُوۡا ؕ وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مَّرۡضٰۤی اَوۡ عَلٰی سَفَرٍ اَوۡ جَآءَ اَحَدٌ مِّنۡکُمۡ مِّنَ الۡغَآئِطِ اَوۡ لٰمَسۡتُمُ النِّسَآءَ فَلَمۡ تَجِدُوۡا مَآءً فَتَیَمَّمُوۡا صَعِیۡدًا طَیِّبًا فَامۡسَحُوۡا بِوُجُوۡہِکُمۡ وَ اَیۡدِیۡکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَفُوًّا غَفُوۡرًا ﴿۴۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ (ف۱۲۶) جب تک اتنا ہوش نہ ہو کہ جو کہو اسے سمجھو اور نہ ناپاکی کی حالت میں بے نہائے مگر مسافری میں (ف۱۲۷)اور اگر تم بیمار ہو (ف۱۲۸) یا سفر میں یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا (ف۱۲۹) یا تم نے عورتوں کو چھوا (ف۱۳۰) اور پانی نہ پایا (ف۱۳۱) تو پاک مٹی سے تیمم کرو (ف۱۳۲) تو اپنے منھ اور ہاتھوں کا مسح کرو (ف۱۳۳) بے شک اللّٰہ معاف فرمانے والا بخشنے والا ہے
◆ O People who Believe! Do not approach the prayer when you are intoxicated until you have the sense to understand what you say, nor in the state of impurity until you have bathed except while travelling; and if you are ill or on a journey or one of you returns from answering the call of nature or you have cohabited with women, and you do not find water, then cleanse (yourself) with clean soil – therefore stroke your faces and your hands with it; indeed Allah is Most Pardoning, Oft Forgiving.
◆ ऐ ईमान वालो, नशे की हालत में नमाज़ के पास न जाओ (फ़126) जब तक इतना होश न हो कि जो कहो उसे समझो और न नापाकी की हालत में बे-नहाये मगर मुसाफ़िरी में (फ़127) और अगर तुम बीमार हो (फ़128) या सफ़र में या तुम में से कोई क़ज़ाए हाजत से आया (फ़129) या तुम ने औरतों को छुआ (फ़130) और पानी न पाया (फ़131) तो पाक मिट्टी से तयम्मुम करो (फ़132) तो अपने मुंह और हाथों का मसह करो (फ़133) बेशक अल्लाह माफ़ फ़रमाने वाला बख़्शने वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 126 fa )
شانِ نزول: حضرت عبدالرحمن بن عوف نے ایک جماعتِ صحابہ کی دعوت کی اِس میں کھانے کے بعد شراب پیش کی گئی بعضوں نے پی کیونکہ اس وقت تک شراب حرام نہ ہوئی تھی پھر مغرب کی نماز پڑھی امام نشہ میں '' قَلْ یَٰایُّھَاالْکَافِرُوْنَ اَعْبُدُ مَاتَعْبُدوْنَ وَانْتُمْ عَابِدُوْنَ مَا اَعْبُدُ '' پڑھ گئے اور دونوں جگہ لَا ترک کردیا اور نشہ میں خبر نہ ہوئی اور معنی فاسد ہوگئے اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور انہیں نشہ کی حالت میں نماز پڑھنے سے منع فرمادیا گیا تو مسلمانوں نے نماز کے اوقات میں شراب ترک کردی اس کے بعد شراب بالکل حرام کردی گئی
مسئلہ: اس سے ثابت ہوا کہ آدمی نشہ کی حالت میں کلمہء کفر زبان پر لانے سے کافر نہیں ہوتا اس لئے کہ قُلْ یٰاَۤ یُّھَا الْکَافِرُوْنَ میں دونوں جگہ لاَ کا ترک کُفر ہے لیکن اس حالت میں حضور نے اس پر کفر کا حکم نہ فرمایا بلکہ قرآن پاک میں اُن کو یٰاَۤیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْسے خطاب فرمایا گیا۔
( 127 fa )
جبکہ پانی نہ پاؤ تیمم کرلو ۔
( 128 fa )
اور پانی کا استعمال ضرر کرتا ہو ۔
( 129 fa )
یہ کنایہ ہے بے وضو ہونے سے
( 130 fa )
یعنی جماع کیا۔
( 131 fa )
اس کے استعمال پر قادر نہ ہونے خواہ پانی موجود نہ ہونے کے باعث یا دور ہونے کے سبب یا اس کے حاصل کرنے کا آلہ نہ ہو نے کے سبب یا سانپ،درندہ،دُشمن وغیرہ کوئی ہونے کے باعث۔
( 132 fa )
یہ حکم مریضوں، مسافروں ، جنابت اور حَدث والوں کو شامل ہے جو پانی نہ پائیں یا اس کے استعمال سے عاجز ہوں( مدارک)
مسئلہ : حیض و نفاس سے طہارت کے لئے بھی پانی سے عاجز ہونے کی صورت میں تیمّم جائز ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے۔
( 133 fa )
طریقہء تیمّم تیمّم کرنے والا دل سے پاکی حاصل کرنے کی نیت کرے تیمم میں نیت بالا جماع شرط ہے کیونکہ وہ نصّ سے ثابت ہے جو چیز مٹی کی جنس سے ہو جیسے گَرد رِیتا پتّھر ان سب پر تیمم جائز ہے خواہ پتّھر پر غبار بھی نہ ہو لیکن پاک ہونا ان چیزوں کا شرط ہے تیمم میں دو ضربیں ہیں ،ایک مرتبہ ہاتھ مار کر چہرہ پر پھیرلیں دوسری مرتبہ ہاتھوں پر۔ مسئلہ: پانی کے ساتھ طہارت اصل ہے اور تیمم پانی سے عاجز ہونے کی حالت میں اُس کا پُورا پُورا قائم مقام ہے جس طرح حدث پانی سے زائل ہوتا ہے اسی طرح تیمم سے حتّٰی کہ ایک تیمم سے بہت سے فرائض و نوافل پڑھے جاسکتے ہیں۔ مسئلہ: تیمم کرنے والے کے پیچھے غُسل اور وضو کرنے والے کی اقتدا صحیح ہے۔شانِ نزول : غزوۂ بنی المُصْطَلَق میں جب لشکرِ اسلام شب کو ایک بیاباں میں اُترا جہاں پانی نہ تھا اور صبح وہاں سے کوچ کرنے کا ارادہ تھا وہاں اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کا ہار گم ہوگیا اس کی تلاش کے لئے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ
علیہ وآلہ وسلم نے وہاں اقامت فرمائی صبح ہوئی تو پانی نہ تھا ۔ اللّٰہ تعالٰی نے آیتِ تیمم نازل فرمائی۔ اُسَیْدْ بن حُضَیْر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے کہاکہ اے آلِ ابوبکر یہ تمہاری پہلی ہی برکت نہیں ہے یعنی تمہاری برکت سے مسلمانوں کو بہت آسانیاں ہوئیں اور بہت فوائد پہنچے پھر اونٹ اٹھایا گیا تو اس کے نیچے ہار ملا۔ ہار گم ہونے اور سیّدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے نہ بتانے میں بہت حکمتیں ہیں ۔ حضرت صدیقہ کے ہار کی وجہ سے قیام اُنکی فضیلت و منزلت کا مُشْعِر ہے۔ صحابہ کا جُستجُو فرمانا اس میں ہدایت ہے کہ حضور کے ازواج کی خدمت مؤمنین کی سعادت ہے اور پھر حکمِ تیمم ہونا معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج کی خدمت کا ایسا صلہ ہے جس سے قیامت تک مسلمان منتفع ہوتے رہیں گے سبحان اللّٰہ ۔
( AL-NISA - 4:43 )
________
ناپ تول میں کمی کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تَقۡرَبُوۡا مَالَ الۡیَتِیۡمِ اِلَّا بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ حَتّٰی یَبۡلُغَ اَشُدَّہٗ ۚ وَ اَوۡفُوا الۡکَیۡلَ وَ الۡمِیۡزَانَ بِالۡقِسۡطِ ۚ لَا نُکَلِّفُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا ۚ وَ اِذَا قُلۡتُمۡ فَاعۡدِلُوۡا وَ لَوۡ کَانَ ذَا قُرۡبٰی ۚ وَ بِعَہۡدِ اللّٰہِ اَوۡفُوۡا ؕ ذٰلِکُمۡ وَصّٰکُمۡ بِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۱۵۲﴾ۙ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤمگر بہت اچھے طریقہ سے (ف۳۱۸) جب تک وہ اپنی جوانی کو پہنچے (ف۳۱۹) اور ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو ہم کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتے مگر اس کے مقدور بھر اور جب بات کہو تو انصاف کی کہو اگرچہ تمہارے رشتہ دار کا معاملہ ہو اور اللّٰہ ہی کا عہد پورا کرو یہ تمہیں تاکید فرمائی کہ کہیں تم نصیحت مانو
◆ ‘And do not approach the wealth of an orphan except in the best manner, till he reaches his adulthood; and measure and weigh in full, with justice; We do not burden any soul except within its capacity; and always speak fairly, although it may be concerning your relative; and be faithful only to Allah’s covenant; this is commanded to you, so that you may accept advice.’'
◆ और यतीम के माल के पास न जाओ मगर बहुत अच्छे तरीक़ा से (फ़318) जब तक वह अपनी जवानी को पहुंचे (फ़319) और नाप और तौल इन्साफ़ के साथ पूरी करो, हम किसी जान पर बोझ नहीं डालते मगर उसके मक़दूर भर और जब बात कहो तो इन्साफ़ की कहो अगरचे तुम्हारे रिश्तेदार का मुआमले हो, और अल्लाह ही का अहद पूरा करो यह तुम्हें ताकीद फ़रमाई कि कहीं तुम नसीहत मानो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 318 fa )
جس سے اس کا فائدہ ہو ۔
( 319 fa )
اس وقت اس کا مال اس کے سپرد کر دو ۔
( AL-ANAAM - 6:152 )
_____________
Al Quran :
★ وَیۡلٌ لِّلۡمُطَفِّفِیۡنَ ۙ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ کم تولنے والوں کی خرابی ہے
◆ Ruin is for the defrauders. (Those who measure less.)
◆ कम तोलने वालों की ख़राबी है।
( AL-MUTAFFIFEEN - 83:1 )
____________
امانت میں خیانت کی ممانعت
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَخُوۡنُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ وَ تَخُوۡنُوۡۤا اَمٰنٰتِکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ و رسول سے دغانہ کرو(ف۴۷) اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت
◆ O People who Believe! Do not betray Allah and His Noble Messenger, nor purposely defraud your trusts.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह व रसूल से दग़ा न करो (फ़47) और न अपनी अमानतों में दानिस्ता ख़यानत।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 47 fa )
فرائض کا چھوڑ دینا اللّٰہ تعالٰی سے خیانت کرنا ہے اور سنّت کا ترک کرنا رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے ۔ شانِ نُزُول : یہ آیت ابو لبابہ ہارون بن عبد المنذر انصاری کے حق میں نازِل ہوئی ۔ واقعہ یہ تھا کہ رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودِ بنی قُریظہ کا دو ہفتے سے زیادہ عرصہ تک محاصَرہ فرمایا ، وہ اس محاصَرہ سے تنگ آگئے اور ان کے دل خائِف ہوگئے تو ان سے ان کے سردار کعب بن اسد نے یہ کہا کہ اب تین شکلیں ہیں یا تو اس شخص یعنی سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی تصدیق کرو اور ان کی بیعت کر لو کیونکہ قسم بخدا وہ نبیٔ مُرسَل ہیں یہ ظاہر ہوچکا اور یہ وہی رسول ہیں جن کا ذکر تمہاری کتاب میں ہے ، ان پر ا یمان لے آئے تو جان مال اہل و اولاد سب محفوظ رہیں گے مگر اس بات کو قوم نے نہ مانا تو کعب نے دوسری شکل پیش کی اور کہا کہ تم اگر اسے نہیں مانتے تو آؤ پہلے ہم اپنے بی بی بچوں کو قتل کر دیں پھر تلواریں کھینچ کر محمّدِ مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اصحاب کے مقابل آئیں کہ اگر ہم اس مقابلہ میں ہلاک بھی ہوجائیں تو ہمارے ساتھ اپنے اہل و اولاد کا غم تو نہ رہے ، اس پر قوم نے کہا کہ اہل و اولاد کے بعد جینا ہی کس کام کا تو کعب نے کہا یہ بھی منظور نہیں ہے تو سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے صلح کی درخواست کرو شایداس میں کوئی بہتری کی صورت نکلے تو انہوں نے حضور سے صلح کی درخواست کی لیکن حضور نے منظور نہ فرمایا سوائے اس کے کہ اپنے حق میں سعد بن معاذ کے فیصلہ کو منظور کریں ، اس پر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ابو لبابہ کو بھیج دیجئے کیونکہ ابو لبابہ سے ان کے تعلقات تھے اور ابو لبابہ کا مال اور ان کی اولاد اور ان کے عیال سب بنی قُریظہ کے پاس تھے ، حضور نے ابو لبابہ کو بھیج دیا ۔ بنی قُریظہ نے ان سے رائے دریافت کی کہ کیا ہم سعد بن معاذ کا فیصلہ منظور کرلیں کہ جو کچھ وہ ہمارے حق میں فیصلہ دیں وہ ہمیں قبول ہو ۔ ابو لبابہ نے اپنی گردن پر ہاتھ پھیر کر اشارہ کیا کہ یہ توگلے کٹوانے کی بات ہے ، ابو لبابہ کہتے ہیں کہ میرے قدم اپنی جگہ سے ہٹنے نہ پائے تھے کہ میرے دل میں یہ بات جم گئی کہ مجھ سے اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی خیانت واقع ہوئی ، یہ سوچ کر وہ حضورصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تو نہ آئے سیدھے مسجد شریف پہنچے اور مسجد شریف کے ایک سُتون سے اپنے آپ کو بندھوا لیا اور اللّٰہ کی قسم کھائی کہ نہ کچھ کھائیں گے نہ پئیں گے یہاں تک کہ مَرجائیں یا اللّٰہ تعالٰی ان کی توبہ قبول کرے ۔ وقتاً فوقتاً ان کی بی بی آ کر انہیں نمازوں کے لئے اور انسانی حاجتوں کے لئے کھول دیا کرتی تھیں اور پھر باندھ دیئے جاتے تھے ۔ حضور کو جب یہ خبر پہنچی تو فرمایا کہ ابو لبابہ میرے پاس آتے تو میں ان کے لئے مغفرت کی دعا کرتا لیکن جب انہوں نے یہ کیا ہے تو میں انہیں نہ کھولوں گا جب تک اللّٰہ ان کی توبہ قبول نہ کرے ۔ وہ سات روز بندھے رہے نہ کچھ کھایا نہ پیا یہاں تک کہ بے ہوش ہو کر گر گئے پھر اللّٰہ تعالٰی نے ان کی توبہ قبول کی ، صحابہ نے انہیں توبہ قبول ہونے کی بشارت دی تو انہوں نے کہا میں خدا کی قسم نہ کُھلوں گا جب تک رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم مجھے خود نہ کھولیں ۔ حضرت نے انہیں اپنے دستِ مبارک سے کھول دیا ، ابو لبابہ نے کہا میری توبہ اس وقت پوری ہوگی جب میں اپنی قوم کی بستی چھوڑ دوں جس میں مجھ سے یہ خطا سرزد ہوئی اور میں اپنے کُل مال کو اپنے مِلک سے نکال دوں ۔ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تہائی مال کا صدقہ کرنا کافی ہے ، ان کے حق میں یہ آیت نازِل ہوئی ۔
( AL-ANFAL - 8:27 )
___________
جھوٹ کا بیان
Al Quran :
★ وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ وَ ہُوَ یُدۡعٰۤی اِلَی الۡاِسۡلَامِ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللّٰہ پر جھوٹ باندھے (ف۱۲) حالانکہ اسے اسلام کی طرف بلایا جاتا ہو (ف۱۳) اور ظالم لوگوں کو اللّٰہ راہ نہیں دیتا
◆ And who is more unjust than one who fabricates a lie against Allah whereas he is being called towards Islam? And Allah does not guide the unjust people.
◆ और उससे बढ़ कर ज़ालिम कौन जो अल्लाह पर झूठ बांधे (फ़12) हालांकि उसे इस्लाम की तरफ़ बुलाया जाता हो (फ़13) और ज़ालिम लोगों को अल्लाह राह नहीं देता।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 12 fa )
اس کی طرف شریک اور ولد کی نسبت کرکے اور اس کی آیات کو جادو بتا کر ۔
( 13 fa )
جس میں سعادتِ دارَین ہے ۔
( AL-SAFF - 61:7 )
____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ لَا یَحۡزُنۡکَ الَّذِیۡنَ یُسَارِعُوۡنَ فِی الۡکُفۡرِ مِنَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ لَمۡ تُؤۡمِنۡ قُلُوۡبُہُمۡ ۚۛ وَ مِنَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا ۚۛ سَمّٰعُوۡنَ لِلۡکَذِبِ سَمّٰعُوۡنَ لِقَوۡمٍ اٰخَرِیۡنَ ۙ لَمۡ یَاۡتُوۡکَ ؕ یُحَرِّفُوۡنَ الۡکَلِمَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَوَاضِعِہٖ ۚ یَقُوۡلُوۡنَ اِنۡ اُوۡتِیۡتُمۡ ہٰذَا فَخُذُوۡہُ وَ اِنۡ لَّمۡ تُؤۡتَوۡہُ فَاحۡذَرُوۡا ؕ وَ مَنۡ یُّرِدِ اللّٰہُ فِتۡنَتَہٗ فَلَنۡ تَمۡلِکَ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ شَیۡئًا ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ لَمۡ یُرِدِ اللّٰہُ اَنۡ یُّطَہِّرَ قُلُوۡبَہُمۡ ؕ لَہُمۡ فِی الدُّنۡیَا خِزۡیٌ ۚۖ وَّ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿۴۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے رسول تمہیں غمگین نہ کریں وہ جو کفر پر دوڑتے ہیں(ف۱۰۲) کچھ وہ جو اپنے منھ سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور اُن کے دل مسلمان نہیں(ف۱۰۳) اور کچھ یہودی جھوٹ خوب سنتے ہیں (ف۱۰۴) اور لوگوں کی خوب سنتے ہیں(ف۱۰۵) جو تمہارے پاس حاضر نہ ہوئے اللّٰہ کی باتوں کو ان کے ٹھکانوں کے بعد بدل دیتے ہیں کہتے ہیں یہ حکم تمہیں ملے تو مانو اور یہ نہ ملے تو بچو (ف۱۰۶) اور جسے اللّٰہ گمراہ کرنا چاہے تو ہر گز تو اللّٰہ سے اس کا کچھ بنا نہ سکے گا وہ ہیں کہ اللّٰہ نے اُن کا دل پاک کرنا نہ چاہا انہیں دنیا میں رسوائی ہے اور انہیں آخرت میں بڑا عذاب
◆ O Noble Messenger (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him)! Do not let yourself be aggrieved by the people who rush towards disbelief – those who say with their mouths, 'We believe' but whose hearts are not Muslims; and some Jews; they listen a great deal to falsehood, and to other people who do not come to you; shifting Allah’s Words from their correct places; and say, 'If this command is given to you, obey it, but if this is not given to you, then refrain'; and the one whom Allah wills to send astray, you will never be able to help him in the least against Allah; they are those whose hearts Allah did not will to cleanse; for them is disgrace in this world, and for them is a great punishment in the Hereafter.
◆ ऐ रसूल तुम्हें ग़मगीन न करें वह जो कुफ़्र पर दौड़ते हैं (फ़102) कुछ वह जो अपने मुंह से कहते हैं हम ईमान लाये और उनके दिल मुसलमान नहीं (फ़103) और कुछ यहूदी झूठ ख़ूब सुनते हैं (फ़104) और लोगों की ख़ूब सुनते हैं (फ़105) जो तुम्हारे पास हाज़िर न हुए अल्लाह की बातों को उनके ठिकानों के बाद बदल देते हैं कहते हैं यह हुक्म तुम्हें मिले तो मानो और यह न मिले तो बचो (फ़106) और जिसे अल्लाह गुमराह करना चाहे तो हरगिज़ तू अल्लाह से उसका कुछ बना न सकेगा वह हैं कि अल्लाह ने उनका दिल पाक करना न चाहा उन्हें दुनिया में रुसवाई है और उन्हें आख़िरत में बड़ा अज़ाब।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 102 fa )
اللّٰہ تعالٰی سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو '' یٰاَ یُّھَا الرَّسُوْلُ '' کے خطابِ عزّت کے ساتھ مخاطب فرما کر تسکینِ خاطر فرماتا ہے کہ اے حبیب میں آپ کا ناصر و مُعِین ہوں ، منافقین کے کُفر میں جلدی کرنے یعنی ان کے اظہارِ کُفراور کُفّار کے ساتھ دوستی و موالات کر لینے سے آپ رنجیدہ نہ ہوں ۔
( 103 fa )
یہ ان کے نفاق کا بیان ہے ۔
( 104 fa )
اپنے سرداروں سے اور ان کے افتراؤں کو قبول کرتے ہیں ۔
( 105 fa )
ماشاء اللّٰہ حضرت مترجِم قدّس سرّہ نے بہت صحیح ترجمہ فرمایا ، اس مقام پر بعض مُترجِمین و مفسِّرین سے لغزش واقع ہوئی کہ انہوں نے لِقَوْ مٍ کے لام کو علّت قرار دے کر آیت کے معنی یہ بیان کئے کہ منافقین و یہود اپنے سرداروں کی جھوٹی باتیں سنتے ہیں ، آپ کی باتیں دوسری قوم کی خاطر سے کان دَھر کر سنتے ہیں جس کے وہ جاسوس ہیں مگر یہ معنٰی صحیح نہیں اور نظمِ قرآنی اس سے بالکل موافقت نہیں فرماتی بلکہ یہاں لام مِنْ کے معنٰی میں ہے اور مراد یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے سرداروں کی جھوٹی باتیں خوب سنتے ہیں اور لوگ یعنی یہودِ خیبر کی باتوں کو خوب مانتے ہیں جن کے احوال کا آیت شریف میں بیان آرہا ہے ۔ (تفسیر ابوالسعود و جمل)
( 106 fa )
شانِ نُزول : یہودِ خیبر کے شرفاء میں سے ایک بیاہے مرد اور بیاہی عورت نے زنا کیا ، اس کی سزا توریت میں سنگسارکرنا تھی یہ انہیں گوارا نہ تھا اس لئے انہوں نے چاہا کہ اس مقدمے کا فیصلہ حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے کرائیں چنانچہ ان دونوں (مجرموں) کو ایک جماعت کے ساتھ مدینہ طیّبہ بھیجا اور کہہ دیاکہ اگر حضور حد کا حکم دیں تو مان لینا اور سنگسار کرنے کا حکم دیں تو مت ماننا ، وہ لوگ یہودِ بنی قُرَیظہ وبنی نُضَیرکے پاس آئے اور خیال کیا کہ یہ حضور کے ہم وطن ہیں اور ان کے ساتھ آپ کی صلح بھی ہے ، ان کی سفارش سے کام بن جائے گا
چنانچہ سردارانِ یہود میں سے کعب بن اشرف و کعب بن اسد و سعید بن عمرو و مالک بن صیف و کنانہ بن ابی الحقیق وغیرہ انہیں لے کر حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مسئلہ دریافت کیا ، حضور نے فرمایا کیا میرا فیصلہ مانو گے ؟ انہوں نے اقرار کیا ، آیتِ رجم نازل ہوئی اور سنگسار کرنے کا حکم دیا گیا ، یہود نے اس حکم کو ماننے سے انکار کیا ، حضور نے فرمایا کہ تم میں ایک نوجوانِ گور ایک چشمِ فَدَ ک کا باشندہ ابنِ صوریا نامی ہے ، تم اس کو جانتے ہو ؟ کہنے لگے ہاں ، فرمایا وہ کیسا آدمی ہے ؟ کہنے لگے کہ آج روئے زمین پریہود میں اس کے پایہ کا عالِم نہیں ، توریت کا یکتا ماہر ہے ، فرمایا اس کو بلاؤ چنانچہ بلایا گیا ، جب وہ حاضر ہوا تو حضور نے فرمایا تو ابنِ صوریا ہے ؟ اس نے عرض کیا جی ہاں فرمایا یہود میں سب سے بڑا عالِم تو ہی ہے ؟ عر ض کیا لوگ تو ایسا ہی کہتے ہیں ، حضور نے یہود سے فرمایا اس معاملہ میں اس کی بات مانو گے ؟ سب نے اقرار کیا تب حضور نے ابنِ صوریا سے فرمایا میں تجھے اس اللّٰہ کی قسم دیتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں جس نے حضرت موسٰی پر توریت نازل فرمائی اور تم لوگوں کو مِصر سے نکالا ، تمہارے لئے دریا میں راہیں بنائیں ، تمہیں نجات دی ، فرعونیوں کو غرق کیا ، تمہارے لئے اَبر کو سایہ بان بنایا '' مَنُّ و سلوٰی '' نازل فرمایا ، اپنی کتاب نازل فرمائی جس میں حلال و حرام کا بیان ہے کیا تمہاری کتاب میں بیاہے مرد و عورت کے لئے سنگسار کرنے کا حکم ہے ؟ ابنِ صوریا نے عرض کیا بے شک ہے اسی کی قَسم جس کا آپ نے مجھ سے ذکر کیا عذاب نازل ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اقرار نہ کرتا اور جھوٹ بول دیتا مگر یہ فرمائیے کہ آپ کی کتاب میں اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا جب چار عادل و معتبر شاہدوں کی گواہی سے زنا بصراحت ثابت ہو جائے تو سنگسار کرنا واجب ہو جاتا ہے ، ابنِ صوریا نے عرض کیا بخدا بعینہٖ ایسا ہی توریت میں ہے پھر حضور نے ابنِ صوریا سے دریافت فرمایا کہ حکمِ الٰہی میں تبدیلی کس طرح واقع ہوئی ، اس نے عرض کیا کہ ہمارا دستور یہ تھا کہ ہم کسی شریف کو پکڑتے تو چھوڑ دیتے اور غریب آدمی پر حد قائم کرتے ، اس طرزِ عمل سے شرفاء میں زنا کی بہت کثرت ہو گئی یہاں تک کہ ایک مرتبہ بادشاہ کے چچا زاد بھائی نے زنا کیا تو ہم نے اس کو سنگسار نہ کیا پھر ایک دوسرے شخص نے اپنی قوم کی عورت سے زنا کیا تو بادشاہ نے اس کو سنگسار کرنا چاہا ، اس کی قوم اٹھ کھڑی ہوئی اور انہوں نے کہا جب تک بادشاہ کے بھائی کو سنگسار نہ کیا جائے اس وقت تک اس کو ہرگز سنگسار نہ کیا جائے گا ، تب ہم نے جمع ہو کر غریب شریف سب کے لئے بجائے سنگسار کرنے کے یہ سزا نکالی کہ چالیس کوڑے مارے جائیں اور منھ کالا کر کے گدھے پر الٹا بٹھا کر گشت کرائی جائے ، یہ سن کر یہود بہت بگڑے اور ابنِ صوریا سے کہنے لگے تو نے حضرت کو بڑی جلدی خبر دے دی اور ہم نے جتنی تیری تعریف کی تھی تو اس کا مستحق نہیں ، ابنِ صوریا نے کہا کہ حضور نے مجھے توریت کی قسم دلائی اگر مجھے عذاب کے نازل ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں آپ کو خبر نہ دیتا ، اس کے بعد حضور کے حکم سے ان دونوں زنا کاروں کو سنگسار کیا گیا اور یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔ (خازن)
( AL-MAIDA - 5:41 )
_________
Al Quran :
★ قُلۡ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ ﴿ؕ۶۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ وہ جو اللّٰہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا
◆ Say, 'Indeed those who fabricate lies against Allah will never succeed.'
◆ तुम फ़रमाओ वह जो अल्लाह पर झूठ बांधते हैं उनका भला न होगा।
( YUNUS - 10:69 )
________
Al Quran :
★ وَ لَا تَقُوۡلُوۡا لِمَا تَصِفُ اَلۡسِنَتُکُمُ الۡکَذِبَ ہٰذَا حَلٰلٌ وَّ ہٰذَا حَرَامٌ لِّتَفۡتَرُوۡا عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۱۶﴾ؕ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور نہ کہو اسے جو تمہاری زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ باندھو
(ف۲۶۸) بیشک جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا
◆ And do not say – the lie which your tongues speak – 'This is lawful, and this is forbidden' in order to fabricate a lie against Allah; indeed those who fabricate lies against Allah will never prosper.
◆ और न कहो उसे जो तुम्हारी ज़बानें झूठ बयान करती हैं यह हलाल है और यह हराम है कि अल्लाह पर झूठ बांधो (फ़268) बेशक जो अल्लाह पर झूठ बांधते हैं उनका भला न होगा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 268 fa )
زمانۂ جاہلیت کے لوگ اپنی طرف سے بعض چیزوں کو حلال ، بعض چیزوں کو حرام کر لیا کرتے تھے اور اس کی نسبت اللہ تعالٰی کی طرف کر دیا کرتے تھے ، اس کی ممانعت فرمائی گئی اور اس کو اللہ پر افتراء فرمایا گیا ۔ آج کل بھی جو لوگ اپنی طرف سے حلال چیزوں کو حرام بتا دیتے ہیں جیسے میلاد شریف کی شیرینی ، فاتحہ ، گیارہویں ، عرس وغیرہ ایصالِ ثواب کی چیزیں جن کی حرمت شریعت میں وارد نہیں ہوئی ۔ انہیں اس آیت کے حکم سے ڈرنا چاہیئے کہ ایسی چیزوں کی نسبت یہ کہہ دینا کہ یہ شرعاً حرام ہیں اللہ تعالٰی پر افتراء کرنا ہے ۔
( AN-NAHL - 16:116 )
_____
چغلی کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تُطِعۡ کُلَّ حَلَّافٍ مَّہِیۡنٍ ﴿ۙ۱۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا (ف ۹)ذلیل
◆ Nor ever listen to any excessive oath maker, ignoble person.
◆ और हर ऐसे की बात न सुनना जो बड़ा क़समें खाने वाला (फ़9) ज़लील।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 9 fa )
کہ جھوٹی اور باطل باتوں پر قَسمیں کھانے میں دلیر ہے مراد اس سے یاولید بن مغیرہ ہے یا اسود بن یَغُوث یا اخنس بن شَریق ۔ آگے اس کی صفتوں کا بیان ہوتا ہے ۔
( AL-QALAM - 68:10 )
________________
گالی دینے کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تَسُبُّوا الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَیَسُبُّوا اللّٰہَ عَدۡوًۢا بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ؕ کَذٰلِکَ زَیَّنَّا لِکُلِّ اُمَّۃٍ عَمَلَہُمۡ ۪ ثُمَّ اِلٰی رَبِّہِمۡ مَّرۡجِعُہُمۡ فَیُنَبِّئُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۰۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور انہیں گالی نہ دو جن کو وہ اللّٰہ کے سوا پوجتے ہیں کہ وہ اللّٰہ کی شان میں بے ادبی کریں گے زیادتی اور جہالت سے (ف۲۱۸) یونہی ہم نے ہر امت کی نگاہ میں اس کے عمل بھلے کردیئے ہیں پھر انہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے اور وہ انہیں بتادے گا جو کرتے تھے
◆ Do not abuse those whom they worship besides Allah lest they become disrespectful towards Allah’s Majesty, through injustice and ignorance; likewise, in the eyes of every nation, We have made their deeds appear good – then towards their Lord they have to return and He will inform them of what they used to do.
◆ और उन्हें गाली न दो जिनको वह अल्लाह के सिवा पूजते हैं कि वह अल्लाह की शान में बे-अदबी करेंगे ज़्यादती और जहालत से (फ़218) यूंही हमने हर उम्मत की निगाह में उसके अमल भले कर दिये हैं फिर उन्हें अपने रब की तरफ़ फिरना है और वह उन्हें बता देगा जो करते थे।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 218 fa )
قتادہ کا قول ہے کہ مسلمان کُفّار کے بُتوں کی بُرائی کیا کرتے تھے تاکہ کُفّار کو نصیحت ہو اور وہ بُت پرستی کے عیب سے باخبر ہوں مگر ان ناخدا شَناس جاہلوں نے بجائے پند پذیر ہونے کے شانِ الٰہی میں بے ادبی کے ساتھ زبان کھولنی شروع کی ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اگرچہ بُتوں کو برا کہنا اور ان کی حقیقت کا اظہار طاعت و ثواب ہے لیکن اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان میں کُفّار کی بدگوئیوں کو روکنے کے لئے اس کو منع فرمایا گیا ۔ ابنِ اَنباری کا قول ہے کہ یہ حکم اول زمانہ میں تھا جب اللّٰہ تعالٰی نے اسلام کو قوت عطا فرمائی منسوخ ہو گیا ۔
( AL-ANAAM - 6:108 )
___________
حسد کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تَتَمَنَّوۡا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعۡضَکُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبُوۡا ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبۡنَ ؕ وَ سۡئَلُوا اللّٰہَ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللّٰہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی (ف۹۶) مردو ں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ (ف۹۷) اور اللّٰہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ And do not long for things by which Allah has given superiority to some of you over others; for men is the share of what they earn; and for women the share from what they earn; and seek from Allah His munificence; indeed Allah knows everything.
◆ और उसकी आरज़ू न करो जिससे अल्लाह ने तुम में एक को दूसरे पर बड़ाई दी (फ़96) मर्दों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा है और औरतों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा (फ़97) और अल्लाह से उसका फ़ज़्ल मांगो बेशक अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 96 fa )
خواہ دُنیا کی جہت سے یا دین کی کہ آپس میں حسد و بغض نہ پَیدا ہو حسد نہایت بری صفت ہے حسد والا دوسرے کو اچھے حال میں دیکھتا ہے تو اپنے لئے اس کی خواہش کرتا ہے اور ساتھ میں یہ بھی چاہتا ہے کہ اس کا بھائی اس نعمت سے محروم ہوجائے۔ یہ ممنوع ہے بندے کو چاہئے کہ اللّٰہ کی تقدیر پر راضی رہے اُس نے جس بندے کو جو فضیلت دی خواہ دولت و غنا کی یا دینی مَناصب و مدارج کی یہ اُس کی حکمت ہے شانِ نزول: جب آیتِ میراث میں '' لِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ ط'' نازل ہوا اور میت کے تَرکہ میں مرد کا حصّہ عورت سے دُو نامقرر کیا گیا تو مَردُوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ آخرت میں نیکیوں کا ثواب بھی ہمیں عورتوں سے دونا ملے گا اور عورتوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ گناہ کا عذاب ہمیں مردوں سے آدھا ہوگا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اِس میں بتایا گیا کہ اللّٰہ تعالٰی نے جس کو جو فضل دیا وہ عین حکمت ہے بندے کو چاہئے کہ وہ اُس کی قضا پر راضی رہے ۔
( 97 fa )
ہر ایک کو اُس کے اعمال کی جزا ء ۔
شان نزول : اُمّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللّٰہ عنہانے فرمایا کہ ہم بھی اگر مرد ہوتے تو جہاد کرتے اور مَردوں کی طرح جان فدا کرنے کا ثواب عظیم پاتے اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور اِنہیں تسکین دی گئی کہ مَرد جہاد سے ثواب حاصل کرسکتے ہیں تو عورتیں شوہروں کی اطاعت اورپاکدامنی سے ثواب حاصِل کرسکتی ہیں۔
( AL-NISA - 4:32 )
___________
Al Quran :
★ وَ مِنۡ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ ٪﴿۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے (ف۶)
◆ 'And from the evil of the envier when he is envious of me.'
◆ और हसद वाले के शर से जब वह मुझ से जले। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 6 fa )
حسد والا وہ ہے جو دوسرے کے زوالِ نعمت کی تمنّا کرے ، یہاں حاسد سے یہود مراد ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے حسد کرتے تھے یا خاص لبید بن اعصم یہودی ۔ حسد بدترین صفت ہے اور یہی سب سے پہلا گناہ ہے جو آسمان میں ابلیس سے سرزد ہوا اور زمین میں قابیل سے ۔
( AL-FALAQ - 113:5 )
________________
تکبر کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ۚ اِنَّکَ لَنۡ تَخۡرِقَ الۡاَرۡضَ وَ لَنۡ تَبۡلُغَ الۡجِبَالَ طُوۡلًا ﴿۳۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور زمین میں اتراتا نہ چل (ف۸۵) بیشک تو ہر گز زمین نہ چیر ڈالے گا اور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچے گا (ف۸۶)
◆ And do not walk haughtily on the earth; you can never split the earth, nor be as high as the hills.
◆ और ज़मीन में इतराता न चल (फ़85) बेशक तू हरगिज़ ज़मीन न चीर डालेगा और हरगिज़ बुलन्दी में पहाड़ों को न पहुंचेगा। (फ़86)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 85 fa )
تکبُّر و خود نمائی سے ۔
( 86 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ تکبُّر و خود نمائی سے کچھ فائدہ نہیں ۔
( BANI-ISRAEL - 17:37 )
________________
Al Quran :
★ وَ لَا تُصَعِّرۡ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍ ﴿ۚ۱۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کسی سے بات کرنے میں (ف۳۱) اپنا رخسارہ کج نہ کر (ف۳۲) اور زمین میں اِتراتا نہ چل بیشک اللّٰہ کو نہیں بھاتا کوئی اِتراتا فخر کرتا
◆ 'And do not contort your cheek while talking to anyone, nor boastfully walk upon the earth; indeed Allah does not like any boastful, haughty person.'
◆ और किसी से बात करने में (फ़31) अपना रुख़सारा कज न कर (फ़32) और ज़मीन में इतराता न चल बेशक अल्लाह को नहीं भाता कोई इतराता फ़ख़्र करता।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 31 fa )
براہِ تکبُّر ۔
( 32 fa )
یعنی جب آدمی بات کریں تو انہیں حقیر جان کر ان کی طرف سے ر خ پھیرنا جیسا متکبِّرین کا طریقہ ہے اختیار نہ کرنا ، غنی و فقیر سب کے ساتھ بتواضُع پیش آنا ۔
( LUQMAN - 31:18 )
____________
Al Quran :
★ وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ بِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ الۡجَارِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡجَارِ الۡجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا ﴿ۙ۳۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھراؤ (ف۱۰۹) اور ماں باپ سے بھلائی کرو (ف۱۱۰) اور رشتہ داروں (ف۱۱۱) اور یتیموں اور محتاجوں (ف۱۱۲) اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے (ف۱۱۳) اور کروٹ کے ساتھی (ف۱۱۴)اور راہ گیر (ف۱۱۵) اور اپنی باندی غلام سے (ف۱۱۶) بے شک اللّٰہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا (ف۱۱۷)
◆ And worship Allah and do not ascribe any partner to Him, and be good to parents, and to relatives, and orphans, and the needy, and the related neighbour and the unrelated neighbour, and the close companion and the traveller; and your bondwomen; indeed Allah does not like any boastful, proud person. –
◆ और अल्लाह की बन्दगी करो और उसका शरीक किसी को न ठहराओ (फ़109) और माँ बाप से भलाई करो (फ़110) और रिश्तेदारों (फ़111) और यतीमों और मुहताजों (फ़112) और पास के हमसाए और दूर के हमसाए (फ़113) और करवट के साथी (फ़114) और राहगीर (फ़115) और अपनी बांदी ग़ुलाम से (फ़116) बेशक अल्लाह को ख़ुश नहीं आता कोई इतराने वाला बड़ाई मारने वाला। (फ़117)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 109 fa )
نہ جاندار کو نہ بے جان کو نہ اُس کی ربوبیت میں نہ اُس کی عبادت میں ۔
( 110 fa )
ادب و تعظیم کے ساتھ اور اُنکی خدمت میں مستعِد رہنا اور اُن پر خرچ کرنے میں کمی نہ کرو۔ مُسلِم شریف کی حدیث ہے سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اُس کی ناک خاک آلود ہو حضرت ابوہریرہ نے عرض کیا کِس کی یارسول اللّٰہ فرمایا جس نے بوڑھے ماں باپ پائے یا اُن میں سے ایک کو پایا اور جنّتی نہ ہوگیا
( 111 fa )
حدیث شریف میں ہے رشتہ داروں کے ساتھ اچھے سلوک کرنے والوں کی عمر دراز اور رزق وسیع ہوتا ہے۔(بخاری و مسلم)
( 112 fa )
حدیث : سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اور یتیم کی سرپرستی کرنے والا ایسے قریب ہوں گے جیسے اَنگشت شہادت اور بیچ کی انگلی (بخاری شریف)حدیث: سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیوہ اور مسکین کی امداد و خبر گیری کرنے والا مجاہد فی سبیل اللّٰہ کے مثل ہے۔
( 113 fa )
سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل مجھے ہمیشہ ہمسایوں کے ساتھ احسان کرنے کی تاکید کرتے رہے اِس حد تک کہ گمان ہوتا تھا کہ ُان کو وارث قرار دیں ( بخاری و مسلم)
( 114 fa )
یعنی بی بی یا جو صحبت میں رہے یا رفیق ِسفر ہو یا ساتھ پڑھے یا مجلس و مسجد میں برابر بیٹھے۔
( 115 fa )
اور مسافر و مہمان حدیث: جو اللّٰہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھے اُسے چاہئے کہ مہمان کا اکرام کرے۔(بخاری ومسلم)
( 116 fa )
کہ انہیں اُن کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دواور سخت کلامی نہ کرو اور کھانا کپڑا بقدر ضرورت دو ۔حدیث: رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت میں بدخُلق داخل نہ ہوگا۔(ترمذی)
( 117 fa )
مُتکبِّر خودبیں جو رشتہ داروں اور ہمسایوں کو ذلیل سمجھے ۔
( AL-NISA - 4:36 )
_____________
Al Quran :
★ وَ لَا تُصَعِّرۡ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍ ﴿ۚ۱۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کسی سے بات کرنے میں (ف۳۱) اپنا رخسارہ کج نہ کر (ف۳۲) اور زمین میں اِتراتا نہ چل بیشک اللّٰہ کو نہیں بھاتا کوئی اِتراتا فخر کرتا
◆ 'And do not contort your cheek while talking to anyone, nor boastfully walk upon the earth; indeed Allah does not like any boastful, haughty person.'
◆ और किसी से बात करने में (फ़31) अपना रुख़सारा कज न कर (फ़32) और ज़मीन में इतराता न चल बेशक अल्लाह को नहीं भाता कोई इतराता फ़ख़्र करता।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 31 fa )
براہِ تکبُّر ۔
( 32 fa )
یعنی جب آدمی بات کریں تو انہیں حقیر جان کر ان کی طرف سے ر خ پھیرنا جیسا متکبِّرین کا طریقہ ہے اختیار نہ کرنا ، غنی و فقیر سب کے ساتھ بتواضُع پیش آنا ۔
( LUQMAN - 31:18 )
______________
Al Quran :
★ وَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ اسۡتَکۡبَرُوۡا عَنۡہَاۤ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۳۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جنہوںنے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے مقابل تکبر کیا وہ دوزخی ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا
◆ And those who denied Our signs and were conceited towards them, are the people of hell-fire; they will remain in it forever.
◆ और जिन्होंने हमारी आयतें झुठलाईं और उनके मुक़ाबिल तकब्बुर किया वह दोज़ख़ी हैं, उन्हें उसमें हमेशा रहना।
( AL-ARAF - 7:36 )
__________
Al Quran :
★ فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُوَفِّیۡہِمۡ اُجُوۡرَہُمۡ وَ یَزِیۡدُہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ ۚ وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ اسۡتَنۡکَفُوۡا وَ اسۡتَکۡبَرُوۡا فَیُعَذِّبُہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا ۬ۙ وَّ لَا یَجِدُوۡنَ لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیۡرًا ﴿۱۷۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اُن کی مزدوری انہیں بھرپور دے کر اپنے فضل سے اُنہیں اور زیادہ دے گا اور وہ جنہوں نے (ف۴۳۳) نفرت اور تکبر کیا تھا انہیں درد ناک سزا دے گا اور اللّٰہ کے سوا نہ اپنا کوئی حمایتی پائیں گے نہ مدد گار
◆ Then to those who believed and did good deeds, He will pay their wages in full and by His munificence, give them more; and to those who hated (worshipping Him) and were proud, He will inflict a painful punishment; and they will not find for themselves, other than Allah, any supporter nor any aide.
◆ तो वह जो ईमान लाये और अच्छे काम किये उनकी मज़दूरी उन्हें भरपूर दे कर अपने फ़ज़्ल से उन्हें और ज़्यादा देगा और वह जिन्होंने (फ़433) नफ़रत और तकब्बुर किया था उन्हें दर्दनाक सज़ा देगा और अल्लाह के सिवा न अपना कोई हिमायती पायेंगे न मददगार।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 433 fa )
عبادت ِا لٰہی بجالانے سے۔
( AL-NISA - 4:173 )
_____________
ریاکاری کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ خَرَجُوۡا مِنۡ دِیَارِہِمۡ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ مُحِیۡطٌ ﴿۴۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ان جیسے نہ ہونا جو اپنے گھر سے نکلے اتراتے اور لوگوں کے دکھانے کو اور اللّٰہ کی راہ سے روکتے (ف۸۹) اور ان کے سب کام اللّٰہ کے قابو میں ہیں
◆ And do not be like those who came out from their houses proudly, and to be seen by men, and they prevent people from Allah’s way; and all their actions are within Allah’s control.
◆ और उन जैसे न होना जो अपने घर से निकले इतराते और लोगों के दिखाने को और अल्लाह की राह से रोकते (फ़89) और उनके सब काम अल्लाह के क़ाबू में हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 89 fa )
شانِ نُزوُل : یہ آیت کُفّارِ قریش کے حق میں نازِل ہوئی جو بدر میں بہت اتراتے اور تکبّر کرتے آئے تھے سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی یاربّ یہ قریش آگئے تکبّر و غُرور میں سرشار اور جنگ کے لئے تیار ، تیرے رسول کو جھٹلاتے ہیں ۔ یاربّ اب وہ مدد عنایت ہو جس کا تو نے وعدہ کیا تھا ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا کہ جب ابوسفیان نے دیکھا کہ قافلہ کو کوئی خطرہ نہیں رہا تو انہوں نے قریش کے پاس پیام بھیجا کہ تم قافلہ کی مدد کے لئے آئے تھے اب اس کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے لہذا واپس جاؤ ۔ اس پر ابو جہل نے کہا کہ خدا کی قسم ہم واپس نہ ہوں گے یہاں تک کہ ہم بدر میں اُتریں ، تین روز قیام کریں ، اونٹ ذَبح کریں ، بہت سے کھانے پکائیں ، شرابیں پئیں ، کنیزوں کا گانا بجانا سنیں ، عرب میں ہماری شہرت ہو اور ہماری ہیبت ہمیشہ باقی رہے لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا جب وہ بدر میں پہنچے تو جامِ شراب کی جگہ انہیں ساغرِ موت پینا پڑا اور کنیزوں کی ساز و نوا کی جگہ رونے والیاں انہیں روئیں ۔ اللّٰہ تعالٰی مؤمنین کو حکم فرماتا ہے کہ اس واقعہ سے عبرت حاصل کریں اور سمجھ لیں کہ فخر و ریا اور غرور تکبّر کا انجام خراب ہے ، بندے کو اخلاص اور اطاعتِ خدا اور رسول چاہئے ۔
( AL-ANFAL - 8:47 )
_____
Al Quran :
★ اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ یُخٰدِعُوۡنَ اللّٰہَ وَ ہُوَ خَادِعُہُمۡ ۚ وَ اِذَا قَامُوۡۤا اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوۡا کُسَالٰی ۙ یُرَآءُوۡنَ النَّاسَ وَ لَا یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۱۴۲﴾۫ۙ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بے شک منافق لوگ اپنے گمان میں اللّٰہ کو فریب دیا چاہتے ہیں (ف۳۶۳) اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا اور جب نماز کو کھڑے ہوں (ف۳۶۴) تو ہارے جی سے (ف۳۶۵) لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں اور اللّٰہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا (ف۳۶۶)
◆ Undoubtedly the hypocrites, in their fancy, seek to deceive Allah whereas He will extinguish them while making them oblivious; and when they stand up for prayer, they do it unwillingly and for others to see, and they do not remember Allah except a little.
◆ बेशक मुनाफ़िक़ लोग अपने गुमान में अल्लाह को फ़रेब दिया चाहते हैं (फ़363) और वही उन्हें ग़ाफ़िल कर के मारेगा और जब नमाज़ को ख़ड़े हों (फ़364) तो हारे जी से (फ़365) लोगों को दिखावा करते हैं और अल्लाह को याद नहीं करते मगर थोड़ा। (फ़366)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 363 fa )
کیونکہ حقیقت میں تو اللّٰہ کو فریب دینا ممکن نہیں ۔
( 364 fa )
مؤمنین کے ساتھ۔
( 365 fa )
کیونکہ ایمان تو ہے نہیں جس سے ذوقِ طاعت اور لطفِ عبادت حاصل ہو محض ریا کاری ہے اس لئے منافق کو نماز بار معلوم ہوتی ہے۔
( 366 fa )
اس طرح کہ مسلمانوں کے پاس ہوئے تو نماز پڑھ لی اور علیٰحدہ ہوئے تو ندارد
( AL-NISA - 4:142 )
_____________
Al Quran :
★ الَّذِیۡنَ ہُمۡ یُرَآءُوۡنَ ۙ﴿۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو دکھاوا کرتے ہیں(ف۶)
◆ Those who make a display (of their deeds).
◆ वह जो दिखावा करते हैं। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 6 fa )
عبادتوں میں ۔ آگے ان کے بُخل کا بیان فرمایا جاتا ہے ۔
( AL-MAO'ON - 107:6 )
____________
ظلم کا بیان
Al Quran :
★ وَ اِذۡ قَالَ لُقۡمٰنُ لِابۡنِہٖ وَ ہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشۡرِکۡ بِاللّٰہِ ؕؔ اِنَّ الشِّرۡکَ لَظُلۡمٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ نصیحت کرتا تھا (ف۱۶) اے میرے بیٹے اللّٰہ کا کسی کو شریک نہ کرنا ۔ بیشک شرک بڑا ظلم ہے (ف۱۷)
◆ And remember when Luqman said to his son, and he used to advise him, 'O my son! Never ascribe anything as a partner to Allah; indeed ascribing partners to Him is a tremendous injustice.'
◆ और याद करो जब लुक़्मान ने अपने बेटे से कहा और वह नसीहत करता था (फ़16) ऐ मेरे बेटे अल्लाह का किसी को शरीक न करना, बेशक शिर्क बड़ा ज़ुल्म है। (फ़17)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 16 fa )
حضرت لقمان علٰی نبینا وعلیہ السلام کے ان صاحبزادے کا نام انعم یا اشکم تھا اور انسان کا اعلٰی مرتبہ یہ ہے کہ وہ خود کامل ہو اور دوسرے کی تکمیل کرے تو حضرت لقمان علٰی نبینا وعلیہ السلام کا کامل ہونا تو ''اٰتَیْنَا لُقْمٰنَ الْحِکْمَۃَ'' میں بیان فرما دیا اور دوسرے کی تکمیل کرنا ''وَھُوَ یَعِظُہٗ ''سے ظاہر فرمایا اور نصیحت بیٹے کو کی ۔ اس سے معلوم ہوا کہ نصیحت میں گھر والوں اور قریب تر لوگوں کو مقدم کرنا چاہئے اور نصیحت کی ابتداء منعِ شرک سے فرمائی اس سے معلوم ہوا کہ یہ نہایت اہم ہے ۔
( 17 fa )
کیونکہ اس میں غیرِ مستحقِ عبادت کو مستحقِ عبادت کے برابر قرار دینا ہے اور عبادت کو اس کے محل کے خلاف رکھنا یہ دونوں باتیں ظلمِ عظیم ہیں ۔
( LUQMAN - 31:13 )
_____________
Al Quran :
★ وَ یَوۡمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیۡہِ یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِی اتَّخَذۡتُ مَعَ الرَّسُوۡلِ سَبِیۡلًا ﴿۲۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جس دن ظالم اپنا ہاتھ چبا چبا لے گا (ف۵۲) کہ ہائے کسی طرح سے میں نے رسول کے ساتھ راہ لی ہوتی (ف۵۳)
◆ And the day when the unjust will gnaw his hands, saying, 'Alas, if only I had chosen a way along with the (Noble) Messenger (of Allah)!'
◆ और जिस दिन ज़ालिम अपना हाथ चबा चबा लेगा (फ़52) कि हाये किसी तरह से मैंने रसूल के साथ राह ली होती। (फ़53)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 52 fa )
حسرت و ندامت سے ۔ یہ حال اگرچہ کُفّار کے لئے عام ہے مگر عقبہ بن ابی معیط سے اس کا خاص تعلق ہے ۔
شانِ نُزول : عقبہ بن ابی معیط اُبَیْ بن خلف کا گہرا دوست تھا حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمانے سے اس نے لَآاِلٰہَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ کی شہادت دی اور اس کے بعد ابی بن خلف کے زور ڈالنے سے پھر مرتَد ہو گیا اور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو مقتول ہونے کی خبر دی چنانچہ بدر میں مارا گیا ۔ یہ آیت اس کے حق میں نازِل ہوئی کہ روزِ قیامت اس کو انتہا درجہ کی حسرت و ندامت ہوگی اس حسرت میں وہ اپنے ہاتھ چاب چاب لے گا ۔
( 53 fa )
جنّت و نجات کی اور ان کا اِتّباع کیا ہوتا اور ان کی ہدایت قبول کی ہوتی ۔
( AL-FURQAN - 25:27 )
___________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰبَآءَکُمۡ وَ اِخۡوَانَکُمۡ اَوۡلِیَآءَ اِنِ اسۡتَحَبُّوا الۡکُفۡرَ عَلَی الۡاِیۡمَانِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ سمجھو اگر وہ ایمان پر کفر پسند کریں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو وہی ظالم ہیں (ف۴۷)
◆ O People who Believe! Do not consider your fathers and your brothers as your friends if they prefer disbelief over faith; and whoever among you befriends them – then it is he who is the unjust.
◆ ऐ ईमान वालो अपने बाप और अपने भाईयों को दोस्त न समझो अगर वह ईमान पर कुफ़्र पसन्द करें और तुम में जो कोई उनसे दोस्ती करेगा तो वही ज़ालिम हैं। (फ़47)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 47 fa )
جب مسلمانوں کو مشرکین سے ترکِ موالات کا حکم دیا گیا تو بعض لوگوں نے کہا یہ کیسے ممکن ہے کہ آدمی اپنے باپ بھائی وغیرہ قرابت داروں سے ترکِ تعلق کرے ۔ اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور بتایا گیا کہ کُفّار سے موالات جائز نہیں چاہے ان سے کوئی بھی رشتہ ہو چنانچہ آگے ارشاد فرمایا ۔
( AL-TAUBA - 9:23 )
_________
Al Quran :
★ وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثۡلُہَا ۚ فَمَنۡ عَفَا وَ اَصۡلَحَ فَاَجۡرُہٗ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۴۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور برائی کا بدلہ اسی کی برابر برائی ہے (ف۱۰۳) تو جس نے معاف کیا اور کام سنوارا تو اس کا اجر اللّٰہ پر ہے بیشک وہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو (ف۱۰۴)
◆ The retribution of a harmful deed is the harm equal to it; so whoever forgives and makes amends, so his reward is upon Allah; indeed He does not befriend the unjust.
◆ और बुराई का बदला उसी की बराबर बुराई है (फ़103) तो जिसने माफ़ किया और काम संवारा तो उसका अज्र अल्लाह पर है बेशक वह दोस्त नहीं रखता ज़ालिमों को। (फ़104)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 103 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ بدلہ قدرِ جنایت ہونا چاہئے ، اس میں زیادتی نہ ہو اور بدلے کو برائی کہنا مجاز ہے کہ صورۃً مشابہ ہونے کے سبب سے کہا جاتا ہے اور جس کو وہ بدلہ دیاجائے اسے بُرا معلوم ہوتا ہے اور برائی کے ساتھ تعبیر کرنے میں یہ بھی اشارہ ہے کہ اگرچہ بدلہ لینا جائز ہے لیکن عفو اس سے بہتر ہے ۔
( 104 fa )
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ ظالموں سے وہ مراد ہیں جو ظلم کی ابتدا کریں ۔
( AL-SHURA - 42:40 )
___________
Al Quran :
★ وَ قُلِ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکُمۡ ۟ فَمَنۡ شَآءَ فَلۡیُؤۡمِنۡ وَّ مَنۡ شَآءَ فَلۡیَکۡفُرۡ ۙ اِنَّاۤ اَعۡتَدۡنَا لِلظّٰلِمِیۡنَ نَارًا ۙ اَحَاطَ بِہِمۡ سُرَادِقُہَا ؕ وَ اِنۡ یَّسۡتَغِیۡثُوۡا یُغَاثُوۡا بِمَآءٍ کَالۡمُہۡلِ یَشۡوِی الۡوُجُوۡہَ ؕ بِئۡسَ الشَّرَابُ ؕ وَ سَآءَتۡ مُرۡتَفَقًا ﴿۲۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور فرما دو کہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے (ف۵۹) تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے
(ف۶۰) بیشک ہم نے ظالموں (ف۶۱) کے لئے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی اور اگر (ف۶۲) پانی کے لئے فریاد کریں تو ان کی فریاد رسی ہوگی اس پانی سے کہ چرخ دیئے ہوئے دھات کی طرح ہے کہ ان کے منھ بھون دے گا کیا ہی برا پینا(ف۶۳) اور دوزخ کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ
◆ And proclaim, 'The Truth is from your Lord'; so whoever wills may accept faith, and whoever wills may disbelieve – We have indeed prepared for the disbelievers a fire the walls of which will surround them; if they plead for water, their plea will be answered with water like molten metal which shall scald their faces; what an evil drink it is; and what an evil destination is hell!
◆ और फ़रमा दो कि हक़ तुम्हारे रब की तरफ़ से है (फ़59) तो जो चाहे ईमान लाये और जो चाहे कुफ़्र करे (फ़60) बेशक हमने ज़ालिमों (फ़61) के लिये वह आग तैयार कर रखी है जिसकी दीवारें उन्हें घेर लेंगी और अगर (फ़62) पानी के लिये फ़रियाद करें तो उनकी फ़रियाद रसी होगी उस पानी से कि चरख़ दिये हुए धात की तरह है कि उनके मुंह भून देगा क्या ही बुरा पीना है (फ़63) और दोज़ख़ क्या ही बुरी ठहरने की जगह।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 59 fa )
یعنی اس کی توفیق سے اور حق و باطل ظاہر ہو چکا میں تو مسلمانوں کو ان کی غربت کے باعث تمہاری دل جوئی کے لئے اپنی مجلسِ مبارک سے جدا نہیں کروں گا ۔
( 60 fa )
اپنے انجام و مآل کو سوچ لے اور سمجھ لے کہ ۔
( 61 fa )
یعنی کافِروں ۔
( 62 fa )
پیاس کی شدّت سے ۔
( 63 fa )
اللہ کی پناہ ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا وہ غلیظ پانی ہے روغنِ زیتون کی تلچھٹ کی طرح ۔ ترمذی کی حدیث میں ہے کہ جب وہ منہ کے قریب کیا جائے گا تو منہ کی کھال اس سے جل کر گر پڑے گی ۔ بعض مفسِّرین کا قول ہے کہ وہ پگھلایا ہوا رانگ اور پیتل ہے ۔
( AL-KAHF - 18:29 )
_______
Al Quran :
★ اَمۡ لَہُمۡ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوۡا لَہُمۡ مِّنَ الدِّیۡنِ مَا لَمۡ یَاۡذَنۡۢ بِہِ اللّٰہُ ؕ وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃُ الۡفَصۡلِ لَقُضِیَ بَیۡنَہُمۡ ؕ وَ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یا ان کے لئے کچھ شریک ہیں (ف۵۹) جنہوں نے ان کے لئے (ف۶۰) وہ دین نکال دیا ہے (ف۶۱) کہ اللّٰہ نے اس کی اجازت نہ دی (ف۶۲) اور اگر ایک فیصلہ کا وعدہ نہ ہوتا (ف۶۳) تو یہیں ان میں فیصلہ کردیا جاتا
(ف۶۴) اور بیشک ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۶۵)
◆ Or do they have associate deities who have appointed for them a religion, which Allah has not permitted? And were it not for a Word that had already been decided, the judgement would have been passed between them here itself; and indeed for the unjust is a painful punishment.
◆ या उनके लिये कुछ शरीक हैं (फ़59) जिन्होंने उनके लिये (फ़60) वह दीन निकाल दिया है (फ़61) कि अल्लाह ने उसकी इजाज़त न दी (फ़62) और अगर एक फ़ैसला का वादा न होता (फ़63) तो यहीं उनमें फ़ैसला कर दिया जाता (फ़64) और बेशक ज़ालिमों के लिये दर्दनाक अज़ाब है। (फ़65)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 59 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ کیا کفّارِ مکّہ اس دِین کو قبول کرتے ہیں جو اللہ تعالٰی نے ان کے لئے مقرّر فرمایا یا ان کے کچھ ایسے شرکاء ہیں شیاطین وغیرہ ۔
( 60 fa )
کفری دینوں میں سے ۔
( 61 fa )
جو شرک و انکارِ بعث پر مشتمل ہے ۔
( 62 fa )
یعنی وہ دِینِ الٰہی کے خلاف ہے ۔
( 63 fa )
اور جزاء کے لئے روزِ قیامت معیّن نہ فرمادیا گیا ہوتا ۔
( 64 fa )
اور دنیا ہی میں تکذیب کرنے والوں کو گرفتارِ عذاب کردیا جاتا ۔
( 65 fa )
آخرت میں ۔ اور ظالموں سے مراد یہاں کافر ہیں ۔
( AL-SHURA - 42:21 )
_______
قتل کا بیان
Al Quran :
★ وَ مَنۡ یَّقۡتُلۡ مُؤۡمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیۡہَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیۡہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّ لَہٗ عَذَابًا عَظِیۡمًا ﴿۹۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے (ف۲۵۷) اور اللّٰہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئےتیار رکھا بڑا عذاب
◆ And whoever slays a Muslim on purpose, his reward will be hell – to remain in it for ages – and Allah has wreaked wrath upon him and has cursed him and kept prepared a terrible punishment for him.
◆ और जो कोई मुसलमान को जान बुझकर क़त्ल करे तो उसका बदला जहन्नम है कि मुद्दतों उसमें रहे (फ़257) और अल्लाह ने उस पर ग़ज़ब किया और उस पर लानत की और उसके लिये तैयार रखा बड़ा अज़ाब।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 257 fa )
مسلمان کو عمداً قتل کرنا سخت گناہ اور اشد کبیرہ ہے
حدیث شریف میں ہے کہ دنیا کا ہلاک ہونا اللّٰہ کے نزدیک ایک مسلمان کے قتل ہونے سے ہلکا ہے پھر یہ قتل اگر ایمان کی عداوت سے ہو یا قاتل اس قتل کو حلال جانتا ہو تو یہ کفر بھی ہے
فائدہ: خلود مدتِ دراز کے معنی میں بھی مستعمل ہے اور قاتل اگر صرف دنیوی عداوت سے مسلمان کو قتل کرے اور اس کے قتل کو مباح نہ جانے جب بھی اس کی جزا مدت دراز کے لئے جہنم ہے'
فائدہ : خلود کالفظ مدت طویلہ کے معنی میں ہوتاہے تو قرآن کریم میں اس کے ساتھ لفظ ابد مذکور نہیں ہوتا اور کفار کے حق میں خلود بمعنی دوام آیا ہے تو اس کے ساتھ ابد بھی ذکر فرمایا گیا ہے
شان نزول: یہ آیت مُقیّس بن خبابہ کے حق میں نازل ہوئی اس کے بھائی قبیلہ بنی نجار میں مقتول پائے گئے تھے اور قاتل معلوم نہ تھا بنی نجار نے بحکم رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم دیت ادا کردی اس کے بعد مقیس نے باغوائے شیطان ایک مسلمان کو بے خبری میں قتل کردیا اور دیت کے اونٹ لے کر مکہ کو چلتا ہوگیا اور مرتد ہوگیا یہ اسلام میں پہلا شخص ہے جو مرتد ہوا۔
( AL-NISA - 4:93 )
_________
Al Quran :
★ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَدۡعُوۡنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ وَ لَا یَقۡتُلُوۡنَ النَّفۡسَ الَّتِیۡ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالۡحَقِّ وَ لَا یَزۡنُوۡنَ ۚ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ یَلۡقَ اَثَامًا ﴿ۙ۶۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور وہ جو اللّٰہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے (ف۱۲۲) اور اس جان کو جس کی اللّٰہ نے حرمت رکھی (ف۱۲۳) ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے (ف۱۲۴) اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا
◆ And those who do not worship any other deity along with Allah, and do not unjustly kill any living thing which Allah has forbidden, nor commit adultery; and whoever does this will receive punishment.
◆ और वह जो अल्लाह के साथ किसी दूसरे मअबूद को नहीं पूजते (फ़122) और उस जान को जिसकी अल्लाह ने हुरमत रखी (फ़123) नाहक़ नहीं मारते और बदकारी नहीं करते (फ़124) और जो यह काम करे वह सज़ा पाएगा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 122 fa )
شرک سے بری اور بیزار ہیں ۔
( 123 fa )
اور اس کا خون مباح نہ کیا جیسے کہ مؤمن و معاہد اس کو ۔
( 124 fa )
صالحین سے ان کبائر کی نفی فرمانے میں کُفّار پر تعریض ہے جو ان بدیوں میں گرفتار تھے ۔
( AL-FURQAN - 25:68 )
_________
Al Quran :
★ مِنۡ اَجۡلِ ذٰلِکَ ۚۛؔ کَتَبۡنَا عَلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اَنَّہٗ مَنۡ قَتَلَ نَفۡسًۢا بِغَیۡرِ نَفۡسٍ اَوۡ فَسَادٍ فِی الۡاَرۡضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیۡعًا ؕ وَ مَنۡ اَحۡیَاہَا فَکَاَنَّمَاۤ اَحۡیَا النَّاسَ جَمِیۡعًا ؕ وَ لَقَدۡ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُنَا بِالۡبَیِّنٰتِ ۫ ثُمَّ اِنَّ کَثِیۡرًا مِّنۡہُمۡ بَعۡدَ ذٰلِکَ فِی الۡاَرۡضِ لَمُسۡرِفُوۡنَ ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کے (ف۸۸) تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا(ف۸۹) اور جس نے ایک جان کو جِلا لیا(ف۹۰) اس نے گویا سب لوگوں کو جِلالیا اور بے شک ان کے (ف۹۱) پاس ہمارے رسول روشن دلیلوں کے ساتھ آئے (ف۹۲) پھر بے شک اُن میں بہت اس کے بعد زمین میں زیادتی کرنے والے ہیں (ف۹۳)
◆ For this reason; We decreed for the Descendants of Israel that whoever kills a human being except in lieu of killing or causing turmoil in the earth, so it shall be as if he had killed all mankind; and whoever saves the life of one person, is as if he had saved the life of all mankind; and undoubtedly Our Noble Messengers came to them with clear proofs – then after this indeed many of them are oppressors in the earth.
◆ इस सबब से हमने बनी इसराईल पर लिख दिया कि जिसने कोई जान क़त्ल की बग़ैर जान के बदले या ज़मीन में फ़साद किये (फ़88) तो गोया उसने सब लोगों को क़त्ल किया (फ़89) और जिसने एक जान को जिला लिया (फ़90) उसने गोया सब लोगों को जिला लिया और बेशक उनके (फ़91) पास हमारे रसूल रौशन दलीलों के साथ आये (फ़92) फिर बेशक उनमें बहुत उसके बाद ज़मीन में ज़्यादती करने वाले हैं। (फ़93)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 88 fa )
یعنی خونِ ناحق کیا کہ نہ تو مقتول کو کسی خون کے بدلے قِصاص کے طور پر مارا ، نہ شرک و کُفر یا قطعِ طریق وغیرہ کسی موجِبِ قتل فساد کی وجہ سے مارا ۔
( 89 fa )
کیونکہ اس نے حقُّ اللّٰہ کی رعایت اور حدودِ شریعت کا پاس نہ کیا ۔
( 90 fa )
اس طرح کہ قتل ہونے یا ڈوبنے یا جلنے وغیرہ اسبابِ ہلاکت سے بچایا ۔
( 91 fa )
یعنی بنی اسرائیل کے ۔
( 92 fa )
معجزاتِ باہرات بھی لائے اور احکام و شرائع بھی ۔
( 93 fa )
کہ کُفر و قتل وغیرہ کا ارتکاب کر کے حدود سے تجاوز کرتے ہیں ۔
( AL-MAIDA - 5:32 )
_____________
Al Quran :
★ اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیۡنَ یُحَارِبُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَسۡعَوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَسَادًا اَنۡ یُّقَتَّلُوۡۤا اَوۡ یُصَلَّبُوۡۤا اَوۡ تُقَطَّعَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ اَوۡ یُنۡفَوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ ؕ ذٰلِکَ لَہُمۡ خِزۡیٌ فِی الدُّنۡیَا وَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿ۙ۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ کہ اللّٰہ اور اس کے رسول سے لڑتے (ف۹۴) اور مُلک میں فساد کرتے پھرتے ہیں ان کا بدلہ یہی ہے کہ گن گن کر قتل کئے جائیں یا سولی دیئے جائیں یا اُن کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹے جائیں یا زمین سے دور کردیئے جائیں یہ دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں اُن کے لئے بڑا عذاب
◆ The only reward of those who make war upon Allah and His Noble Messenger and cause turmoil in the land is that they be all be killed or crucified, or their hands and feet cut off from alternate sides, or they be banished far away from the land; this is their degradation in the world, and for them in the Hereafter is a great punishment.
◆ वह कि अल्लाह और उसके रसूल से लड़ते (फ़94) और मुल्क में फ़साद करते फिरते हैं उनका बदला यही है कि गिन गिन कर क़त्ल किये जायें या सूली दिये जायें या उनके एक तरफ़ के हाथ और दूसरी तरफ़ के पाँव काटे जायें या ज़मीन से दूर कर दिये जायें यह दुनिया में उनकी रुसवाई है और आख़िरत में उनके लिये बड़ा अज़ाब।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 94 fa )
اللّٰہ تعالٰی سے لڑنا یہی ہے کہ اس کے اولیاء سے عداوت کرے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہوا ، اس آیت میں قطاعِ طریق یعنی رہزنوں کی سزا کا بیان ہے ۔
شانِ نُزول : ۶ھ میں عُرَیْنہ کے چند لوگ مدینہ طیّبہ میں آ کر اسلام لائے اور بیمار ہو گئے ، ان کے رنگ زرد ہو گئے ، پیٹ بڑھ گئے ، حضور نے حکم دیا کہ صدقہ کے اونٹوں کا دودھ اور پیشاب ملا کر پیا کریں ، ایسا کرنے سے وہ تندرست ہو گئے مگر تندرست ہو کر مرتَد ہو گئے اور پندرہ اونٹ لے کر وہ اپنے وطن کو چلتے ہو گئے ، سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان کی طلب میں حضرت یسار کو بھیجا ان لوگوں نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے اور ایذائیں دیتے دیتے شہید کر ڈالا پھر جب یہ لوگ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں گرفتار کر کے حاضر کئے گئے تو ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ۔ (تفسیرِ احمدی)
( AL-MAIDA - 5:33 )
___________
Al Quran :
★ اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیۡنَ یُحَارِبُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَسۡعَوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَسَادًا اَنۡ یُّقَتَّلُوۡۤا اَوۡ یُصَلَّبُوۡۤا اَوۡ تُقَطَّعَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ اَوۡ یُنۡفَوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ ؕ ذٰلِکَ لَہُمۡ خِزۡیٌ فِی الدُّنۡیَا وَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿ۙ۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ کہ اللّٰہ اور اس کے رسول سے لڑتے (ف۹۴) اور مُلک میں فساد کرتے پھرتے ہیں ان کا بدلہ یہی ہے کہ گن گن کر قتل کئے جائیں یا سولی دیئے جائیں یا اُن کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹے جائیں یا زمین سے دور کردیئے جائیں یہ دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں اُن کے لئے بڑا عذاب
◆ The only reward of those who make war upon Allah and His Noble Messenger and cause turmoil in the land is that they be all be killed or crucified, or their hands and feet cut off from alternate sides, or they be banished far away from the land; this is their degradation in the world, and for them in the Hereafter is a great punishment.
◆ वह कि अल्लाह और उसके रसूल से लड़ते (फ़94) और मुल्क में फ़साद करते फिरते हैं उनका बदला यही है कि गिन गिन कर क़त्ल किये जायें या सूली दिये जायें या उनके एक तरफ़ के हाथ और दूसरी तरफ़ के पाँव काटे जायें या ज़मीन से दूर कर दिये जायें यह दुनिया में उनकी रुसवाई है और आख़िरत में उनके लिये बड़ा अज़ाब।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 94 fa )
اللّٰہ تعالٰی سے لڑنا یہی ہے کہ اس کے اولیاء سے عداوت کرے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہوا ، اس آیت میں قطاعِ طریق یعنی رہزنوں کی سزا کا بیان ہے ۔
شانِ نُزول : ۶ھ میں عُرَیْنہ کے چند لوگ مدینہ طیّبہ میں آ کر اسلام لائے اور بیمار ہو گئے ، ان کے رنگ زرد ہو گئے ، پیٹ بڑھ گئے ، حضور نے حکم دیا کہ صدقہ کے اونٹوں کا دودھ اور پیشاب ملا کر پیا کریں ، ایسا کرنے سے وہ تندرست ہو گئے مگر تندرست ہو کر مرتَد ہو گئے اور پندرہ اونٹ لے کر وہ اپنے وطن کو چلتے ہو گئے ، سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان کی طلب میں حضرت یسار کو بھیجا ان لوگوں نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے اور ایذائیں دیتے دیتے شہید کر ڈالا پھر جب یہ لوگ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں گرفتار کر کے حاضر کئے گئے تو ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ۔ (تفسیرِ احمدی)
( AL-MAIDA - 5:33 )
________________
توبہ کا بیان
Al Quran :
★ وَ یَسۡـئَلُوۡنَکَ عَنِ الۡمَحِیۡضِ ؕ قُلۡ ہُوَ اَذًی ۙ فَاعۡتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الۡمَحِیۡضِ ۙ وَ لَا تَقۡرَبُوۡہُنَّ حَتّٰی یَطۡہُرۡنَ ۚ فَاِذَا تَطَہَّرۡنَ فَاۡتُوۡہُنَّ مِنۡ حَیۡثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ ﴿۲۲۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور تم سے پوچھتے ہیں حیض کا حکم (ف۴۳۵) تم فرماؤ وہ ناپاکی ہے تو عورتوں سے الگ رہو حیض کے دنوںاور ان سے نزدیکی نہ کرو جب تک پاک نہ ہولیں پھر جب پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے تمہیں اللّٰہ نے حکم دیا بیشک اللّٰہ پسند کرتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے ستھروں کو
◆ And they ask you the decree concerning menstruation; say, 'It is an impurity, so stay away from women at such times, and do not cohabit with them until they have cleansed themselves; so when they have cleansed themselves, cohabit with them the way Allah has determined for you'; indeed Allah loves those who repent profusely, and loves those who keep clean.
◆ और तुम से पूछते हैं हैज़ का हुक्म (फ़435) तुम फ़रमाओ वह नापाकी है तो औरतों से अलग रहो हैज़ के दिनों और उनसे नज़दीकी न करो जब तक पाक न हो लें फिर जब पाक हो जायें तो उनके पास जाओ जहां से तुम्हें अल्लाह ने हुक्म दिया बेशक अल्लाह पसन्द करता है बहुत तौबा करने वालों को और पसन्द रखता है सुथरों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 435 fa )
شانِ نزول:عرب کے لوگ یہود و مجوس کی طرح حائضہ عورتوں سے کمال نفرت کرتے تھے ساتھ کھانا پینا ایک مکان میں رہنا گوارا نہ تھا بلکہ شدت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ ان کی طرف دیکھنا اور ان سے کلام کرنابھی حرام سمجھتے تھے اور نصارٰی اس کے برعکس حیض کے ایام میں عورتوں کے ساتھ بڑی محبت سے مشغول ہوتے تھے اور اختلاط میں بہت مبالغہ کرتے تھے مسلمانوں نے حضور سے حیض کاحکم دریافت کیااس پر یہ آیت نازل ہوئی اور افراط وتفریط کی راہیں چھوڑ کر اعتدال کی تعلیم فرمائی گئی اور بتادیا گیا کہ حالتِ حیض میں عورتوں سے مجامعت ممنوع ہے۔
( AL-BAQARA - 2:222 )
_______
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ تَوۡبَۃً نَّصُوۡحًا ؕ عَسٰی رَبُّکُمۡ اَنۡ یُّکَفِّرَ عَنۡکُمۡ سَیِّاٰتِکُمۡ وَ یُدۡخِلَکُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۙ یَوۡمَ لَا یُخۡزِی اللّٰہُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَہٗ ۚ نُوۡرُہُمۡ یَسۡعٰی بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ بِاَیۡمَانِہِمۡ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اَتۡمِمۡ لَنَا نُوۡرَنَا وَ اغۡفِرۡ لَنَا ۚ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آ گے کو نصیحت ہوجائے (ف۲۲) قریب ہے کہ تمہارا رب
(ف۲۳) تمہاری برائیاں تم سے اتار دے اور تمہیں باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں بہیں جس دن اللّٰہ رسوا نہ کرے گا نبی اور ان کے ساتھ کے ایمان والوں کو (ف۲۴) ان کا نور دوڑتا ہوگا ان کے آ گے اور ان کے دہنے (ف۲۵) عرض کریں گے اے ہمارے رب ہمارے لئے ہمارا نور پورا کردے (ف۲۶) اور ہمیں بخش دے بیشک تجھے ہر چیز پر قدرت ہے
◆ O People who Believe! Incline towards Allah in a repentance that becomes a guidance for the future; it is likely that your Lord will relieve you of your sins and admit you into Gardens beneath which rivers flow – on the day when Allah will not humble the Prophet and the believers along with him; their light will be running ahead of them and on their right; they will say, 'Our Lord! Perfect our light for us, and forgive us; indeed You are Able to do all things.'
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह की तरफ़ ऐसी तौबा करो जो आगे को नसीहत हो जाये (फ़22) क़रीब है कि तुम्हारा रब (फ़23) तुम्हारी बुराईयां तुम से उतार दे और तुम्हें बाग़ो में ले जाये जिनके नीचे नहरें बहें जिस दिन अल्लाह रुसवा न करेगा नबी और उनके साथ के ईमान वालों को (फ़24) उनका नूर दौड़ता होगा उनके आगे और उनके दाहिने (फ़25) अर्ज़ करेंगे ऐ हमारे रब हमारे लिये हमारा नूर पूरा कर दे (फ़26) और हमें बख़्श दे बेशक तुझे हर चीज़ पर क़ुदरत है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 22 fa )
یعنی توبۂِ صادقہ جس کا اثر توبہ کرنے والے کے اعمال میں ظاہر ہو اور اس کی زندگی طاعتوں اور عبادتوں سے معمور ہوجائے اور وہ گناہوں سے مجتنب رہے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک اور دوسرے اصحاب نے فرمایا تو بۂِ نصوح وہ ہے کہ توبہ کے بعد آدمی پھر گناہ کی طرف نہ لوٹے جیسا کہ نکلا ہوا دودھ پھر تھن میں واپس نہیں ہوتا ۔
( 23 fa )
توبہ قبول فرمانے کے بعد ۔
( 24 fa )
اس میں کفّار پر تعریض ہے کہ وہ دن ان کی رسوائی کا ہوگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور حضور کے ساتھ والوں کی عزّت کا ۔
( 25 fa )
صراط پر ۔ اور جب مومن دیکھیں گے کہ منافقوں کا نور بجھ گیا ۔
( 26 fa )
یعنی اس کو باقی رکھ کر دخولِ جنّت تک باقی رہے ۔
( AL-TAHRIM - 66:8 )
___________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا خَیۡرًا مِّنۡہُمۡ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُنَّ خَیۡرًا مِّنۡہُنَّ ۚ وَ لَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ لَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِیۡمَانِ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَتُبۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۱۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو نہ مرد مَردوں سے ہنسیں (ف۱۸) عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں (ف۱۹) اور نہ عورتیں عورتوں سے دور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں(ف۲۰) اور آپس میں طعنہ نہ کرو (ف۲۱) اور ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو (ف۲۲) کیا ہی بُرا نام ہے مسلمان ہوکر فاسق کہلانا (ف۲۳ )اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں
◆ O People who Believe! Men must not ridicule other men for it could be that the ridiculed are better than the mockers, nor must the women ridicule other women for the ridiculed women may be better than the mockers; and do not insult one another, nor assign evil nicknames; how base it is to be called a sinner after being a Muslim! And whoever does not repent – then it is they who are unjust.
◆ ऐ ईमान वालो न मर्द मर्दों से हंसें (फ़18) अजब नहीं कि वह उन हंसने वालों से बेहतर हों (फ़19) और न औरतें औरतों से दूर नहीं कि वह उन हंसे वालियों से बेहतर हों (फ़20) और आपस में ताअना न करो (फ़21) और एक दूसरे के बुरे नाम न रखो (फ़22) क्या ही बुरा नाम है मुसलमान हो कर फ़ासिक़ कहलाना (फ़23) और जो तौबा न करें तो वही ज़ालिम हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 18 fa )
شانِ نزول : اس آیت کا نزول کئی واقعوں میں ہوا پہلا واقعہ یہ ہے کہ ثابت ا بنِ قیس بن شمّاس کو ثقلِ سماعت تھا جب وہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مجلس شریف میں حاضر ہوتے تو صحابہ انہیں آگے بٹھاتے اور ان کے لئے جگہ خالی کردیتے تاکہ وہ حضور کے قریب حاضر رہ کر کلامِ مبارک سن سکیں ، ایک روز انہیں حاضری میں دیر ہوگئی اور مجلس شریف خوب بھر گئی ، اس وقت ثابت آئے اور قاعدہ یہ تھا کہ جو شخص ایسے وقت آتا اور مجلس میں جگہ نہ پاتا تو جہاں ہوتا کھڑا رہتا ، ثابت آئے تو وہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قریب بیٹھنے کے لئے لوگوں کو ہٹاتے ہوئے یہ کہتے چلے کہ جگہ دو جگہ یہاں تک کہ حضور کے قریب پہنچ گئے اور انکے اور حضور کے درمیان میں صرف ایک شخص رہ گیا ، انہوں نے اس سے بھی کہا کہ جگہ دو ، اس نے کہا تمہیں جگہ مل گئی ، بیٹھ جاؤ ، ثابت غصّہ میں آکر اس کے پیچھے بیٹھ گئے اور جب دن خوب روشن ہوا تو ثابت نے اس کا جسم دبا کر کہا کہ ،کون ؟ اس نے کہا میں فلاں شخص ہوں ، ثابت نے اس کی ماں کا نام لے کر کہا فلانی کا لڑکا اس پر اس شخص نے شرم سے سرجھکالیا اور اس زمانہ میں ایسا کلمہ عار دلانے کے لئے کہا جاتا تھا ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ دوسرا واقعہ ضحاک نے بیان کیا کہ یہ آیت بنی تمیم کے حق میں نازل ہوئی جو حضرت عمّار و خبّاب وبلا ل و صہیب و سلمان و سالم وغیرہ غریب صحابہ کی غربت دیکھ کر ان کے ساتھ تمسخرکرتے تھے ، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ مرد مَردوں سے نہ ہنسیں یعنی مال دار غریبوں کی ہنسی نہ بنائیں ، نہ عالی نسب غیرِ ذی نسب کی ، اور نہ تندرست اپاہج کی ، نہ بینا اس کی جس کی آنکھ میں عیب ہو ۔
( 19 fa )
صدق و اخلاص میں ۔
( 20 fa )
شانِ نزول : یہ آیت اُمُّ المومنین حضرت صفیہ بنت حُیَیّ رضی اللہ تعالٰی عنھا کے حق میں نازل ہوئی ، انہیں معلوم ہوا تھا کہ اُمُّ المومنین حضرت حفصہ نے انہیں یہودی کی لڑکی کہا ، اس پر انہیں رنج ہوا اور ر وئیں اور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے شکایت کی تو حضورنے فرمایا کہ تم نبی زادی اور نبی کی بی بی ہو تم پر وہ کیا فخر کرتی ہیں اور حضرت حفصہ سے فرمایا اے حفصہ خدا سے ڈرو ۔ (الترمذی وقال حسن صحیح غریب)
( 21 fa )
ایک دوسرے پر عیب نہ لگاؤ ، اگر ایک مومن نے دوسرے مومن پر عیب لگایا تو گویا اپنے ہی آپ کو عیب لگایا ۔
( 22 fa )
جو انہیں ناگوار معلوم ہوں ۔
مسائل : حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ اگر کسی آدمی نے کسی برائی سے توبہ کرلی ہو اس کو بعدِ توبہ اس برائی سے عار دلانا بھی اس نہی میں داخل اور ممنوع ہے ۔ بعض علماء نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو کُتّا یا گدھا یا سور کہنا بھی اسی میں داخل ہے ۔ بعض علماء نے فرمایا کہ اس سے وہ القاب مراد ہیں جن سے مسلمان کی برائی نکلتی ہو اور اس کو ناگوار ہو لیکن تعریف کے القاب جو سچّے ہوں ممنوع نہیں جیسے کہ حضرت ابوبکر کا لقب عتیق اور حضرت عمرکا فاروق اور حضرت عثمانِ غنی کا ذوالنورین اور حضرت علی کا ابوتراب اور حضرت خالد کا سیف اللہ رضی اللہ تعالٰی عنہم اور جو القاب بمنزلۂِ عَلم ہوگئے اور
صاحبِ القاب کو ناگوار نہیں وہ القاب بھی ممنوع نہیں جیسے کہ اعمش ، اعرج ۔
( 23 fa )
تو اے مسلمانو کسی مسلمان کی ہنسی بنا کر یا اس کو عیب لگا کر یا اس کا نام بگاڑ کر اپنے آپ کو فاسق نہ کہلاؤ ۔
( AL-HUJURAT - 49:11 )
____
Al Quran :
★ وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَقۡبَلُ التَّوۡبَۃَ عَنۡ عِبَادِہٖ وَ یَعۡفُوۡا عَنِ السَّیِّاٰتِ وَ یَعۡلَمُ مَا تَفۡعَلُوۡنَ ﴿ۙ۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے (ف۷۷) اور جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو
◆ And it is He Who accepts repentance from His bondmen, and pardons sins*, and knows all your deeds. (Repentance for the cardinal sins, while lesser sins are wiped out by good deeds.)
◆ और वही है जो अपने बन्दों की तौबा क़बूल फ़रमाता है और गुनाहों से दरगुज़र फ़रमाता है (फ़77) और जानता है जो कुछ तुम करते हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 77 fa )
مسئلہ : توبہ ہر ایک گناہ سے واجب ہے اور توبہ کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی بدی و معصیّت سے باز آئے اور جو گناہ اس سے صادر ہوا اس پر نادم ہو اور ہمیشہ گناہ سے مجتنب رہنے کا پختہ ارادہ کرے ، اور اگر گناہ میں کسی بندے کی حق تلفی بھی تھی تو اس حق سے بطریقِ شرعی عہدہ برآہو ۔
( AL-SHURA - 42:25 )
____________
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ یَحۡمِلُوۡنَ الۡعَرۡشَ وَ مَنۡ حَوۡلَہٗ یُسَبِّحُوۡنَ بِحَمۡدِ رَبِّہِمۡ وَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِہٖ وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۚ رَبَّنَا وَسِعۡتَ کُلَّ شَیۡءٍ رَّحۡمَۃً وَّ عِلۡمًا فَاغۡفِرۡ لِلَّذِیۡنَ تَابُوۡا وَ اتَّبَعُوۡا سَبِیۡلَکَ وَ قِہِمۡ عَذَابَ الۡجَحِیۡمِ ﴿۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو عرش اٹھاتے ہیں (ف۱۲) اور جو اس کے گرد ہیں (ف۱۳) اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے (ف۱۴) اور اس پر ایمان لاتے (ف۱۵) اور مسلمانوں کی مغفرت مانگتے ہیں (ف۱۶) اے رب ہمارے تیرے رحمت و علم میں ہر چیز کی سمائی ہے (ف۱۷) تو انہیں بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ پر چلے (ف۱۸) اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالے
◆ Those* who bear the Throne, and those who are around it, say the Purity of their Lord while praising Him, and they believe in Him and seek forgiveness for the believers; 'O Our Lord! Your mercy and knowledge encompass all things, therefore forgive those who repented and followed Your path, and save them from the punishment of hell.' (* The angels.)
◆ वह जो अर्श उठाते हैं (फ़12) और जो उसके गिर्द हैं (फ़13) अपने रब की तारीफ़ के साथ उसकी पाकी बोलते (फ़14) और उस पर ईमान लाते (फ़15) और मुसलमानों की मग़फ़िरत मांगते हैं (फ़16) ऐ रब हमारे तेरे रहमत व इल्म में हर चीज़ की समाई है (फ़17) तू उन्हें बख़्श दे जिन्होंने तौबा की और तेरी राह पर चले (फ़18) और उन्हें दोज़ख़ के अज़ाब से बचा ले।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 12 fa )
یعنی ملائکۂِ حاملینِ عرش جو اصحابِ قرب اور ملائکہ میں اشرف و افضل ہیں ۔
( 13 fa )
یعنی جو ملائکہ کہ عرش کا طواف کرنے والے ہیں انہیں کرّوبی کہتے ہیں اور یہ ملائکہ میں صاحبِ سیادت ہیں ۔
( 14 fa )
اور سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ کہتے ۔
( 15 fa )
اور اس کی وحدانیّت کی تصدیق کرتے ۔ شہربن حو شب نے کہا کہ حاملینِ عرش آٹھ ہیں ان میں سے چار کی تسبیح یہ ہے'' سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی حِلْمِکَ بَعْدَعِلْمِکَ'' اور چار کی یہ'' سُبحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی عَفْوِکَ بَعْدَ قُدْرَتِکَ''۔
( 16 fa )
اور بارگاہِ الٰہی میں اس طرح عرض کرتے ہیں ۔
( 17 fa )
یعنی تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کو وسیع ہے ۔
فائدہ : دعا سے پہلے عرضِ ثنا سے معلوم ہوا کہ آدابِ دعا میں سے یہ ہے کہ پہلے اﷲ تعالٰی کی حمد و ثنا کی جائے پھر مراد عرض کی جائے ۔
( 18 fa )
یعنی دِینِ اسلام پر ۔
( AL-MOMIN - 40:7 )
___________
Al Quran :
★ اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۷۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مگر جو توبہ کرے (ف۱۲۶) اور ایمان لائے(ف۱۲۷)اور اچھا کام کرے(ف۱۲۸)تو ایسوں کی برائیوں کو اللّٰہ بھلائیوں سے بدل دے گا (ف۱۲۹) اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ Except one who repents and accepts faith and does good deeds – so Allah will turn their evil deeds into virtues; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ मगर जो तौबा करे (फ़126) और ईमान लाये (फ़127) और अच्छा काम करे (फ़128) तो एसों की बुराईयों को अल्लाह भलाईयों से बदल देगा (फ़129) और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 126 fa )
شرک و کبائر سے ۔
( 127 fa )
سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ۔
( 128 fa )
یعنی بعدِ توبہ نیکی اختیار کرے ۔
( 129 fa )
یعنی بدی کرنے کے بعد نیکی کی توفیق دے کر یا یہ معنٰی کہ بدیوں کو توبہ سے مٹا دے گا اور ان کی جگہ ایمان و طاعت وغیرہ نیکیاں ثبت فرمائے گا ۔ (مدارک) مسلم کی حدیث میں ہے کہ روزِ قیامت ایک شخص حاضر کیا جائے گا ملائکہ بحکمِ الٰہی اس کے صغیرہ گناہ ایک ایک کر کے اس کو یاد دلاتے جائیں گے وہ اقرار کرتا جائے گا اور اپنے بڑے گناہوں کے پیش ہونے سے ڈرتا ہوگا اس کے بعد کہا جائے گا کہ ہر ایک بدی کے عوض تجھ کو نیکی دی گئی ، یہ بیان فرماتے ہوئے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالٰی کی بندہ نوازی اور اس کی شانِ کرم پر خوشی ہوئی اور چہرۂ اقدس پر سرور سے تبسّم کے آثار نمایاں ہوئے ۔
( AL-FURQAN - 25:70 )
_________
Al Quran :
★ وَ اِنِّیۡ لَغَفَّارٌ لِّمَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اہۡتَدٰی ﴿۸۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بیشک میں بہت بخشنے والا ہوں اسے جس نے توبہ کی(ف۱۱۷) اور ایمان لایا اور اچھا کام کیا پھر ہدایت پر رہا (ف۱۱۸)
◆ And indeed I am Most Oft Forgiving for him who repented and accepted faith and did good deeds, and then remained upon guidance.
◆ और बेशक मैं बहुत बख़्शने वाला हूं उसे जिसने तौबा की (फ़117) और ईमान लाया और अच्छा काम किया फिर हिदायत पर रहा। (फ़118)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 117 fa )
شرک سے ۔
( 118 fa )
تادمِ آخر ۔
( AL-TAHA - 20:82 )
______
Al Quran :
★ وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَقۡبَلُ التَّوۡبَۃَ عَنۡ عِبَادِہٖ وَ یَعۡفُوۡا عَنِ السَّیِّاٰتِ وَ یَعۡلَمُ مَا تَفۡعَلُوۡنَ ﴿ۙ۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے (ف۷۷) اور جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو
◆ And it is He Who accepts repentance from His bondmen, and pardons sins*, and knows all your deeds. (Repentance for the cardinal sins, while lesser sins are wiped out by good deeds.)
◆ और वही है जो अपने बन्दों की तौबा क़बूल फ़रमाता है और गुनाहों से दरगुज़र फ़रमाता है (फ़77) और जानता है जो कुछ तुम करते हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 77 fa )
مسئلہ : توبہ ہر ایک گناہ سے واجب ہے اور توبہ کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی بدی و معصیّت سے باز آئے اور جو گناہ اس سے صادر ہوا اس پر نادم ہو اور ہمیشہ گناہ سے مجتنب رہنے کا پختہ ارادہ کرے ، اور اگر گناہ میں کسی بندے کی حق تلفی بھی تھی تو اس حق سے بطریقِ شرعی عہدہ برآہو ۔
( AL-SHURA - 42:25 )
____________
Al Quran :
★ اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ وَ اِذَا تُلِیَتۡ عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُہٗ زَادَتۡہُمۡ اِیۡمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ ۚ﴿ۖ۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللّٰہ یاد کیا جائے (ف۵) ان کے دل ڈرجائیں اور جب اُن پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی پائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں (ف۶)
◆ Only they are the believers whose hearts fear when Allah is remembered, and their faith advances when His verses are recited to them, and who trust only in their Lord.
◆ ईमान वाले वही हैं कि जब अल्लाह याद किया जाये (फ़5) उनके दिल डर जायें और जब उन पर उसकी आयतें पढ़ी जायें उनका ईमान तरक़्क़ी पाए और अपने रब ही पर भरोसा करें। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 5 fa )
تو اس کے عظمت و جلال سے ۔
( 6 fa )
اور اپنے تمام کاموں کو اس کے سپرد کریں ۔
( AL-ANFAL - 8:2 )
__________
Al Quran :
★ وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّتَّخِذُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَنۡدَادًا یُّحِبُّوۡنَہُمۡ کَحُبِّ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ؕوَ لَوۡ یَرَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اِذۡ یَرَوۡنَ الۡعَذَابَ ۙ اَنَّ الۡقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیۡعًا ۙ وَّ اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعَذَابِ ﴿۱۶۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کچھ لوگ اللّٰہ کے سوا اور معبود بنالیتے ہیں کہ انہیں اللّٰہ کی طرح محبوب رکھتے ہیں اور ایمان والوں کو اللّٰہ کے برابر کسی کی محبت نہیں اور کیسی ہو اگر دیکھیں ظالم وہ وقت جب کہ عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے آئے گا اس لئے کہ سارا زور خدا کو ہے اور اس لئے کہ اللّٰہ کا عذاب بہت سخت ہے
◆ And some people create for themselves Gods (objects of worship) other than Allah, with devotion (love) equal to the devotion of Allah; and the believers do not love anybody with love equal to the love of Allah; and what will be their state, when the punishment will be before the eyes of the unjust (disbelievers)? For all power belongs wholly to Allah, and because Allah’s punishment is very severe.
◆ और कुछ लोग अल्लाह के सिवा और मअबूद बना लेते हैं कि उन्हें अल्लाह की तरह महबूब रखते हैं और ईमान वालों को अल्लाह के बराबर किसी की मुहब्बत नहीं, और कैसी हो अगर देख़ें ज़ालिम वह वक़्त जब कि अज़ाब उनकी आंख़ों के सामने आयेगा इसलिये कि सारा ज़ोर ख़ुदा को है और इसलिये कि अल्लाह का अज़ाब बहुत सख़्त है।
( AL-BAQARA - 2:165 )
_________
Al Quran :
★ وَعَدَ اللّٰہُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا وَ مَسٰکِنَ طَیِّبَۃً فِیۡ جَنّٰتِ عَدۡنٍ ؕ وَ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکۡبَرُ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿٪۷۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ مکانوں کا (ف۱۷۱) بسنے کے باغوں میں اور اللّٰہ کی رضا سب سے بڑی (ف۱۷۲) یہی ہے بڑی مراد پانی
◆ Allah has promised the Muslim men and Muslim women, Gardens beneath which rivers flow – they will abide in it forever – and pure dwellings in Gardens of everlasting stay; and the greatest (reward) is Allah’s pleasure; this is the supreme success.
◆ अल्लाह ने मुसलमान मर्दों और मुसलमान औरतों को बाग़ो का वादा दिया है जिनके नीचे नहरें रवाँ उनमें हमेशा रहेंगे और पाकीज़ा मकानों का (फ़171) बसने के बाग़ो में और अल्लाह की रज़ा सबसे बड़ी (फ़172) यही है बड़ी मुराद पानी।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 171 fa )
حسن رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ جنّت میں موتی اور یاقوتِ سرخ اور زَبَرجَد کے محل مؤمنین کو عطا ہوں گے ۔
( 172 fa )
اور تمام نعمتوں سے اعلٰی اور عاشقانِ الٰہی کی سب سے بڑی تمنا '' رَزَقَنَا اللّٰہُ تَعَالٰی بِجَاہٖ حَبِیْبِہٖ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم ''
( AL-TAUBA - 9:72 )
_____________
مسلمان مرد عورت کے اوصاف
Al Quran :
★ اِنَّ الۡمُسۡلِمِیۡنَ وَ الۡمُسۡلِمٰتِ وَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ وَ الۡقٰنِتِیۡنَ وَ الۡقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیۡنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیۡنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الۡخٰشِعِیۡنَ وَ الۡخٰشِعٰتِ وَ الۡمُتَصَدِّقِیۡنَ وَ الۡمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآئِمِیۡنَ وَ الصّٰٓئِمٰتِ وَ الۡحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمۡ وَ الۡحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللّٰہَ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃً وَّ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں (ف۸۷) اور ایمان والے اور ایمان والیاں اور فرمانبردار اور فرمانبرداریں اور سچّے اور سچّیاں (ف۸۸) اور صبر والے اور صبر والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللّٰہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے کئے اللّٰہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے
◆ Indeed the Muslim men and Muslim women, and the believing men and the believing women, and the men who obey and the women who obey, and the truthful men and the truthful women, and the patient men and the patient women, and the humble men and the humble women, and charitable men and the charitable women, and the fasting men and the fasting women, and the men who guard their chastity and the women who guard their chastity, and the men who profusely remember Allah and the women who profusely remember Allah – for all of them, Allah has kept prepared forgiveness and an immense reward.
◆ बेशक मुसलमान मर्द और मुसलमान औरतें (फ़87) और ईमान वाले और ईमान वालियां और फ़रमांबरदार और फ़रमांबरदारें और सच्चे और सच्चियां (फ़88) और सब्र वाले और सब्र वालियां और आजिज़ी करने वाले और आजिज़ी करने वालियां और ख़ैरात करने वाले और ख़ैरात करने वालियां और रोज़े वाले और रोज़े वालियां और अपनी पारसाई निगाह रखने वाले और निगाह रखने वालियां और अल्लाह को बहुत याद करने वाले और याद करने वालियां इन सबके किये अल्लाह ने बख़्शिश और बड़ा सवाब तैयार कर रखा है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 87 fa )
شانِ نُزول : اسماء بنتِ عمیس جب اپنے شوہر جعفر بن ابی طالب کے ساتھ حبشہ سے واپس آئیں تو ازواجِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے مل کر انہوں نے دریافت کیا کہ کیا عورتوں کے باب میں بھی کوئی آیت نازل ہوئی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں تو اسماء نے حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے عرض کیا کہ حضور عورتیں بڑے ٹوٹے میں ہیں فرمایا کیوں ؟ عرض کیا کہ ان کا ذکر خیر کے ساتھ ہوتا ہی نہیں جیسا کہ مَردوں کا ہوتا ہے ۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور ان کے دس مراتب مَردوں کے ساتھ ذکر کئے گئے اور ان کے ساتھ ان کی مدح فرمائی گئی اور مراتب میں سے پہلا مرتبہ اسلام ہے جو خدا اور رسول کی فرمانبرداری ہے ، دوسرا ایمان کہ وہ اعتقادِ صحیح اور ظاہر و باطن کا موافق ہونا ہے ، تیسرا مرتبہ قنوت یعنی طاعت ہے ۔
( 88 fa )
اس میں چوتھے مرتبہ کا بیان ہے کہ وہ صدقِ نیّات و صدقِ اقوال و افعال ہے ، اس کے بعد پانچویں مرتبہ صبر کا بیان ہے کہ طاعتوں کی پابندی کرنا اور ممنوعات سے احتراز رکھنا خواہ نفس پر کتنا ہی شاق اور گراں ہو رضائے الٰہی کے لئے اختیار کیا جائے ، اس کے بعد پھرچھٹے مرتبہ خشوع کا بیان ہے جو طاعتوں اور عبادتوں میں قلوب و جوارح کے ساتھ متواضع ہونا ہے ، اس کے بعد ساتویں مرتبہ صدقہ کا بیان ہے جو اللہ تعالٰی کے عطا کئے ہوئے مال میں سے اس کی راہ میں بطریقِ فرض و نفل دینا ہے پھر آٹھویں مرتبہ صوم کا بیان ہے یہ بھی فرض و نفل دونوں کو شامل ہے ۔ منقول ہے کہ جس نے ہر ہفتہ ایک درم صدقہ کیا وہ متصدّقین میں اور جس نے ہر مہینہ ایامِ بیض کے تین روزے رکھے وہ صائمین میں شمار کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد نویں مرتبہ عِفّت کا بیان ہے اور وہ یہ ہے کہ اپنی پارسائی کو محفوظ رکھے اور جو حلال نہیں ہے اس سے بچے ، سب سے آخر میں دسویں مرتبہ کثرتِ ذکر کا بیان ہے ذکر میں تسبیح ، تحمید ، تہلیل ، تکبیر ، قراءتِ قرآن ، علمِ دِین کا پڑھنا پڑھانا ، نماز ، وعظ ، نصیحت ، میلاد شریف ، نعت شریف پڑھنا سب داخل ہیں ۔ کہا گیا ہے کہ بندہ ذاکرین میں جب شمار ہوتا ہے جب کہ وہ کھڑے ، بیٹھے ، لیٹے ہر حال میں اللہ کا ذکر کرے ۔
( AL-AHZAB - 33:35 )
_______
اللہ عزوجل کے لئے دوستی کرنا
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ ۘؔ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۵۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو یہود و نصارٰی کو دوست نہ بناؤ(ف۱۳۲) وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں (ف۱۳۳) اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے (ف۱۳۴) بے شک اللّٰہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا (ف۱۳۵)
◆ O People who Believe! Do not make the Jews and the Christians your friends; they are friends of one another; and whoever among you befriends them, is one of them; indeed Allah does not guide the unjust.
◆ ऐ ईमान वालो यहूद व नसारा को दोस्त न बनाओ (फ़132) वह आपस में एक दूसरे के दोस्त हैं (फ़133) और तुम में जो कोई उनसे दोस्ती रखेगा तो वह उन्हीं में से है (फ़134) बेशक अल्लाह बे-इन्साफ़ों को राह नहीं देता। (फ़135)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 132 fa )
مسئلہ : اس آیت میں یہود و نصارٰی کے ساتھ دوستی و موالات یعنی ان کی مدد کرنا ، ان سے مدد چاہنا ، ان کے ساتھ مَحبت کے روابط رکھنا ممنوع فرمایا گیا یہ حکم عام ہے اگرچہ آیت کا نُزول کسی خاص واقعہ میں ہوا ہو ۔
شانِ نُزول : یہ آیت حضرت عبادہ بن صامت صحابی اور عبداللّٰہ بن اُ بَی بن سلول کے حق میں نازل ہوئی جو منافقین کا سردار تھا ۔ حضرت عبادہ رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا کہ یہود میں میرے بہت کثیر التعداد دوست ہیں جو بڑی شوکت و قوت والے ہیں ، اب میں ان کی دوستی سے بیزار ہوں اور اللّٰہ و رسول کے سوا میرے دل میں اور کسی کی مَحبت کی گنجائش نہیں ، اس پر عبداللّٰہ بن اُ بَی نے کہا کہ میں تو یہود کی دوستی سے بیزاری نہیں کر سکتا ، مجھے پیش آنے والے حوادث کا اندیشہ ہے اور مجھے ان کے ساتھ رسم و رواہ رکھنی ضرور ہے ، حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ یہ یہود کی دوستی کا دم بھرنا تیرا ہی کام ہے ، عبادہ کا یہ کام نہیں اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔ (خازن)
( 133 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ کافِر کوئی بھی ہوں ان میں باہم کتنے ہی اختلاف ہوں ، مسلمانوں کے مقابلہ میں وہ سب ایک ہیں '' اَلْکُفْرُ مِلَّۃ وَّاحِدَۃ'' ۔ (مدارک)
( 134 fa )
اس میں بہت شدّت و تاکید ہے کہ مسلمانوں پر یہود ونصارٰی اور ہر مخالفِ دینِ اسلام سے علیحدگی اور جدا رہنا واجب ہے ۔ (مدارک و خازن)
( 135 fa )
جو کافِروں سے دوستی کر کے اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ، حضرت ابو موسٰی اشعری رضی اللّٰہ عنہ کا کاتب نصرانی تھا ، حضرت امیر المؤمنین عمر رضی اللّٰہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ نصرانی سے کیا واسطہ ؟ تم نے یہ آیت نہیں سنی '' یٰآَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ ، الایۃ '' انہوں نے عرض کیا اس کا دین اس کے ساتھ مجھے تو اس کی کتابت سے غرض ہے ، امیر المومنین نے فرمایا کہ اللّٰہ نے انہیں ذلیل کیا تم انہیں عزّت نہ دو ، اللّٰہ نے انہیں دور کیا تم انہیں قریب نہ کرو حضرت ابو موسٰی نے عرض کیا کہ بغیر اس کے حکومتِ بصرہ کا کام چلانا دشوار ہے یعنی اس ضرورت سے مجبوری اس کو رکھا ہے کہ اس قابلیّت کا دوسرا آدمی مسلمانوں میں نہیں ملتا ، اس پر حضرت امیر المومنین نے فرمایا نصرانی مر گیا والسلام یعنی فرض کرو کہ وہ مر گیا اس وقت جو انتظام کرو گے وہی اب کرو اور اس سے ہرگز کام نہ لو یہ آخری بات ہے ۔ (خازن)
( AL-MAIDA - 5:51 )
_______
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّیۡ وَ عَدُوَّکُمۡ اَوۡلِیَآءَ تُلۡقُوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ وَ قَدۡ کَفَرُوۡا بِمَا جَآءَکُمۡ مِّنَ الۡحَقِّ ۚ یُخۡرِجُوۡنَ الرَّسُوۡلَ وَ اِیَّاکُمۡ اَنۡ تُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ رَبِّکُمۡ ؕ اِنۡ کُنۡتُمۡ خَرَجۡتُمۡ جِہَادًا فِیۡ سَبِیۡلِیۡ وَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِیۡ ٭ۖ تُسِرُّوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ ٭ۖ وَ اَنَا اَعۡلَمُ بِمَاۤ اَخۡفَیۡتُمۡ وَ مَاۤ اَعۡلَنۡتُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡہُ مِنۡکُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ (ف۲) تم انہیں خبریں پہنچاتے ہو دوستی سے حالانکہ وہ منکِر ہیں اس حق کے جو تمہارے پاس آیا (ف۳) گھر سے جدا کرتے ہیں (ف۴) رسول کو اور تمہیں اس پر کہ تم اپنے رب اللّٰہ پر ایمان لائے اگر تم نکلے ہو میری راہ میں جہاد کرنے اور میری رضا چاہنے کو تو ان سے دوستی نہ کرو تم انہیں خفیہ پیام محبّت کا بھیجتے ہو اور میں خوب جانتا ہوں جو تم چھپاؤ اور جو ظاہر کرو اور تم میں جو ایسا کرے وہ بیشک وہ سیدھی راہ سے بہکا
◆ O People who Believe! Do not befriend My and your enemy – you reveal secrets to them out of friendship whereas they disbelieve in the truth which has come to you! It is they who remove the Noble Messenger and you from your homes, upon your believing in Allah, your Lord; if you have come out to fight for My cause, and to gain My pleasure, then do not befriend them; you send them secret messages of friendship – and I well know all what you hide and all what you disclose; and whoever among you does it, has indeed strayed away from the right path.
◆ ऐ ईमान वालो मेरे और अपने दुश्मनों को दोस्त न बनाओ (फ़2) तुम उन्हें ख़बरें पहुंचाते हो दोस्ती से हालांकि वह मुन्किर हैं उस हक़ के जो तुम्हारे पास आया (फ़3) घर से जुदा करते हैं (फ़4) रसूल को और तुम्हें इस पर कि तुम अपने रब अल्लाह पर ईमान लाये अगर तुम निकले हो मेरी राह में जिहाद करने और मेरी रज़ा चाहने को तो उनसे दोस्ती न करो तुम उन्हें ख़ुफ़िया प्याम मुहब्बत का भेजते हो और मैं ख़ूब जानता हूं जो तुम छुपाओ और जो ज़ाहिर करो और तुम में जो ऐसा करे वह बेशक वह सीधी राह से बहका।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
یعنی کفّار کو ۔
شانِ نزول : بنی ہاشم کے خاندان کی ایک باندی سارہ مدینہ طیّبہ میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حضور میں حاضر ہوئی جب کہ حضورفتحِ مکّہ کا سامان فرمارہے تھے حضور نے اس سے فرمایا کیا تو مسلمان ہو کر آئی ؟ اس نے کہا نہیں ، فرمایا کیا ہجرت کرکے آئی ؟ عرض کیا نہیں فرمایا پھر کیوں آئی ؟ اس نے کہا محتاجی سے تنگ ہو کر ، بنی عبدالمطّلب نے اس کی امداد کی ، کپڑے بنائے ، سامان دیا ۔ حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اس سے ملے انہوں نے اس کو دس دینار دیئے ایک چادر دی اور ایک خط اہلِ مکّہ کے پاس اس کی معرفت بھیجا جس کا مضمون یہ تھا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تم پر حملہ کا ارادہ رکھتے ہیں تم سے اپنے بچاؤ کی جو تدبیر ہوسکے کرو ، سارہ یہ خط لے کر روانہ ہوگئی اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب کو اس کی خبر دی حضور نے اپنے چند اصحاب کو جن میں حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی تھے گھوڑوں پر روانہ کیا اور فرمایا مقامِ روضہ خاخ پر تمہیں ایک مسافر عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا خط ہے جو اہلِ مکّہ کے نام لکھا گیا ہے وہ خط اس سے لے لو اور اس کو چھوڑ دو اگر انکارکرے تو اس کی گردن ماردویہ حضرات روانہ ہوئے اور عورت کو ٹھیک اسی مقام پر پایا جہاں حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا تھا اس سے خط مانگا وہ انکار کر گئی اور قَسم کھا گئی صحابہ نے واپسی کا قصد کیا حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بقَسم فرمایا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خبر خلاف ہوہی نہیں سکتی اور تلوار کھینچ کر عورت سے فرمایا یا خط نکال یا گردن رکھ جب اس نے دیکھا کہ حضرت بالکل آمادۂِ قتل ہیں تو اپنے جوڑے میں سے خط نکالا حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت حاطب رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بُلا کر فرمایا کہ اے حاطب اس کا کیا باعث ؟ انہوں نے عرض کیا یارسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں جب سے اسلام لایا کبھی میں نے کفر نہیں کیا اور جب سے حضور کی نیاز مندی میسّر آئی کبھی حضور کی خیانت نہ کی اور جب سے اہلِ مکّہ کو چھوڑا کبھی ان کی محبّت نہ آئی لیکن واقعہ یہ ہے کہ میں قریش میں رہتا تھا اور انکی قوم سے نہ تھا میرے سوائے اور جو مہاجرین ہیں ان کے مکّہ مکرّمہ میں رشتہ دار ہیں جو ان کے گھر بار کی نگرانی کرتے ہیں مجھے اپنے گھر والوں کا اندیشہ تھا اسلئے میں ن
ے یہ چاہا کہ میں اہلِ مکّہ پر کچھ احسان رکھ دوں تاکہ وہ میرے گھر والوں کو نہ ستائیں اور یہ میں یقین سے جانتا ہوں کہ اللہ تعالٰی اہلِ مکّہ پر عذاب نازل فرمانے والا ہے میرا خط انہیں بچا نہ سکے گا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان کا یہ عذر قبول فرمایا اور ان کی تصدیق کی حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مجھے اجازت دیجئے اس منافق کی گردن ماردوں حضور نے فرمایا اے عمر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) اللہ تعالٰی خبردار ہے جب ہی اس نے اہلِ بدر کے حق میں فرمایا کہ جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے آنسو جاری ہوگئے اور یہ آیات نازل ہوئیں ۔
( 3 fa )
یعنی اسلام اور قرآن ۔
( 4 fa )
یعنی مکّہ مکرّمہ سے ۔
( AL-MUMTAHINAH - 60:1 )
____________
اللہ عزوجل کے لئے دشمنی کرنا
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰبَآءَکُمۡ وَ اِخۡوَانَکُمۡ اَوۡلِیَآءَ اِنِ اسۡتَحَبُّوا الۡکُفۡرَ عَلَی الۡاِیۡمَانِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ سمجھو اگر وہ ایمان پر کفر پسند کریں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو وہی ظالم ہیں (ف۴۷)
◆ O People who Believe! Do not consider your fathers and your brothers as your friends if they prefer disbelief over faith; and whoever among you befriends them – then it is he who is the unjust.
◆ ऐ ईमान वालो अपने बाप और अपने भाईयों को दोस्त न समझो अगर वह ईमान पर कुफ़्र पसन्द करें और तुम में जो कोई उनसे दोस्ती करेगा तो वही ज़ालिम हैं। (फ़47)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 47 fa )
جب مسلمانوں کو مشرکین سے ترکِ موالات کا حکم دیا گیا تو بعض لوگوں نے کہا یہ کیسے ممکن ہے کہ آدمی اپنے باپ بھائی وغیرہ قرابت داروں سے ترکِ تعلق کرے ۔ اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور بتایا گیا کہ کُفّار سے موالات جائز نہیں چاہے ان سے کوئی بھی رشتہ ہو چنانچہ آگے ارشاد فرمایا ۔
( AL-TAUBA - 9:23 )
_________
Al Quran :
★ لَا تَجِدُ قَوۡمًا یُّؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ یُوَآدُّوۡنَ مَنۡ حَآدَّ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ لَوۡ کَانُوۡۤا اٰبَآءَہُمۡ اَوۡ اَبۡنَآءَہُمۡ اَوۡ اِخۡوَانَہُمۡ اَوۡ عَشِیۡرَتَہُمۡ ؕ اُولٰٓئِکَ کَتَبَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمُ الۡاِیۡمَانَ وَ اَیَّدَہُمۡ بِرُوۡحٍ مِّنۡہُ ؕ وَ یُدۡخِلُہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ رَضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؕ اُولٰٓئِکَ حِزۡبُ اللّٰہِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ حِزۡبَ اللّٰہِ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿٪۲۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللّٰہ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے اللّٰہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی (ف۵۹) اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کُنبے والے ہوں (ف۶۰) یہ ہیں جن کے دلوں میں اللّٰہ نے ایمان نقش فرمادیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد کی (ف۶۱) اور انہیں باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں ان میں ہمیشہ رہیں اللّٰہ ان سے راضی (ف۶۲) اور وہ اللّٰہ سے راضی (ف۶۳) یہ اللّٰہ کی جماعت ہے سنتا ہے اللّٰہ ہی کی جماعت کامیاب ہے
◆ You will not find the people who believe in Allah and the Last Day, befriending those who oppose Allah and His Noble Messenger, even if they are their fathers or their sons or their brothers or their tribesmen; it is these upon whose hearts Allah has ingrained faith, and has aided them with a Spirit from Himself; and He will admit them into Gardens beneath which rivers flow, abiding in them forever; Allah is pleased with them, and they are pleased with Him; this is Allah’s group; pay heed! Indeed it is Allah’s group who are the successful.
◆ तुम न पाओगे उन लोगों को जो यक़ीन रखते हैं अल्लाह और पिछले दिन पर कि दोस्ती करें उनसे जिन्होंने अल्लाह और उसके रसूल से मुख़ालफ़त की (फ़59) अगरचे वह उनके बाप या बेटे या भाई या कुंबे वाले हों (फ़60) यह हैं जिनके दिलों में अल्लाह ने ईमान नक़्श फ़रमा दिया और अपनी तरफ़ की रूह से उनकी मदद की (फ़61) और उन्हें बाग़ो में ले जायेगा जिनके नीचे नहरें बहें उनमें हमेशा रहें अल्लाह उनसे राज़ी (फ़62) और वह अल्लाह से राज़ी (फ़63) यह अल्लाह की जमाअत है सुनता है अल्लाह ही की जमाअत कामयाब है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 59 fa )
یعنی مومنین سے یہ ہوہی نہیں سکتا اور ان کی یہ شان ہی نہیں اور ایمان اس کو گوارا ہی نہیں کرتا کہ خدا اور رسول کے دشمن سے دوستی کرے ۔
مسئلہ : اس آیت سے معلوم ہوا کہ بددینوں اور بدمذہبوں اور خداو رسول کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کرنے والوں سے مودّت و اختلاط جائز نہیں ۔
( 60 fa )
چنانچہ حضرت ابوعبیدہ بن جراح نے جنگِ اُحد میں اپنے باپ جراح کو قتل کیا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے روزِ بدر اپنے بیٹے عبدالرحمن کو مبارزت کےلئے طلب کیا لیکن رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں اس جنگ کی اجازت نہ دی اور معصب بن عمیر نے اپنے بھائی عبداللہ بن عمیر کو قتل کیا اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے ماموں عاص بن ہشام بن مغیرہ کو روزِ بدر قتل کیا اور حضرت علی بن ابی طالب و حمزہ و ابوعبیدہ نے ربیعہ کے بیٹوں عتبہ اور شیبہ کو اور ولید بن عتبہ کو بدر میں قتل کیا جوان کے رشتہ دار تھے ، خدا اور رسول پر ایمان لانے والوں کو قرابت اور رشتہ داری کا کیا پاس ۔
( 61 fa )
اس روح سے یا اللہ کی مدد مراد ہے یا ایمان یا قرآن یا جبریل یا رحمتِ الٰہی یا نور ۔
( 62 fa )
بسبب ان کے ایمان و اخلاص وطاعت کے ۔
( 63 fa )
اس کے رحمت و کرم سے ۔
( AL-MUJADILAH - 58:22 )
_________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّیۡ وَ عَدُوَّکُمۡ اَوۡلِیَآءَ تُلۡقُوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ وَ قَدۡ کَفَرُوۡا بِمَا جَآءَکُمۡ مِّنَ الۡحَقِّ ۚ یُخۡرِجُوۡنَ الرَّسُوۡلَ وَ اِیَّاکُمۡ اَنۡ تُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ رَبِّکُمۡ ؕ اِنۡ کُنۡتُمۡ خَرَجۡتُمۡ جِہَادًا فِیۡ سَبِیۡلِیۡ وَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِیۡ ٭ۖ تُسِرُّوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ ٭ۖ وَ اَنَا اَعۡلَمُ بِمَاۤ اَخۡفَیۡتُمۡ وَ مَاۤ اَعۡلَنۡتُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡہُ مِنۡکُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ (ف۲) تم انہیں خبریں پہنچاتے ہو دوستی سے حالانکہ وہ منکِر ہیں اس حق کے جو تمہارے پاس آیا (ف۳) گھر سے جدا کرتے ہیں (ف۴) رسول کو اور تمہیں اس پر کہ تم اپنے رب اللّٰہ پر ایمان لائے اگر تم نکلے ہو میری راہ میں جہاد کرنے اور میری رضا چاہنے کو تو ان سے دوستی نہ کرو تم انہیں خفیہ پیام محبّت کا بھیجتے ہو اور میں خوب جانتا ہوں جو تم چھپاؤ اور جو ظاہر کرو اور تم میں جو ایسا کرے وہ بیشک وہ سیدھی راہ سے بہکا
◆ O People who Believe! Do not befriend My and your enemy – you reveal secrets to them out of friendship whereas they disbelieve in the truth which has come to you! It is they who remove the Noble Messenger and you from your homes, upon your believing in Allah, your Lord; if you have come out to fight for My cause, and to gain My pleasure, then do not befriend them; you send them secret messages of friendship – and I well know all what you hide and all what you disclose; and whoever among you does it, has indeed strayed away from the right path.
◆ ऐ ईमान वालो मेरे और अपने दुश्मनों को दोस्त न बनाओ (फ़2) तुम उन्हें ख़बरें पहुंचाते हो दोस्ती से हालांकि वह मुन्किर हैं उस हक़ के जो तुम्हारे पास आया (फ़3) घर से जुदा करते हैं (फ़4) रसूल को और तुम्हें इस पर कि तुम अपने रब अल्लाह पर ईमान लाये अगर तुम निकले हो मेरी राह में जिहाद करने और मेरी रज़ा चाहने को तो उनसे दोस्ती न करो तुम उन्हें ख़ुफ़िया प्याम मुहब्बत का भेजते हो और मैं ख़ूब जानता हूं जो तुम छुपाओ और जो ज़ाहिर करो और तुम में जो ऐसा करे वह बेशक वह सीधी राह से बहका।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
یعنی کفّار کو ۔
شانِ نزول : بنی ہاشم کے خاندان کی ایک باندی سارہ مدینہ طیّبہ میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حضور میں حاضر ہوئی جب کہ حضورفتحِ مکّہ کا سامان فرمارہے تھے حضور نے اس سے فرمایا کیا تو مسلمان ہو کر آئی ؟ اس نے کہا نہیں ، فرمایا کیا ہجرت کرکے آئی ؟ عرض کیا نہیں فرمایا پھر کیوں آئی ؟ اس نے کہا محتاجی سے تنگ ہو کر ، بنی عبدالمطّلب نے اس کی امداد کی ، کپڑے بنائے ، سامان دیا ۔ حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اس سے ملے انہوں نے اس کو دس دینار دیئے ایک چادر دی اور ایک خط اہلِ مکّہ کے پاس اس کی معرفت بھیجا جس کا مضمون یہ تھا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تم پر حملہ کا ارادہ رکھتے ہیں تم سے اپنے بچاؤ کی جو تدبیر ہوسکے کرو ، سارہ یہ خط لے کر روانہ ہوگئی اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب کو اس کی خبر دی حضور نے اپنے چند اصحاب کو جن میں حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی تھے گھوڑوں پر روانہ کیا اور فرمایا مقامِ روضہ خاخ پر تمہیں ایک مسافر عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا خط ہے جو اہلِ مکّہ کے نام لکھا گیا ہے وہ خط اس سے لے لو اور اس کو چھوڑ دو اگر انکارکرے تو اس کی گردن ماردویہ حضرات روانہ ہوئے اور عورت کو ٹھیک اسی مقام پر پایا جہاں حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا تھا اس سے خط مانگا وہ انکار کر گئی اور قَسم کھا گئی صحابہ نے واپسی کا قصد کیا حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بقَسم فرمایا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خبر خلاف ہوہی نہیں سکتی اور تلوار کھینچ کر عورت سے فرمایا یا خط نکال یا گردن رکھ جب اس نے دیکھا کہ حضرت بالکل آمادۂِ قتل ہیں تو اپنے جوڑے میں سے خط نکالا حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت حاطب رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بُلا کر فرمایا کہ اے حاطب اس کا کیا باعث ؟ انہوں نے عرض کیا یارسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں جب سے اسلام لایا کبھی میں نے کفر نہیں کیا اور جب سے حضور کی نیاز مندی میسّر آئی کبھی حضور کی خیانت نہ کی اور جب سے اہلِ مکّہ کو چھوڑا کبھی ان کی محبّت نہ آئی لیکن واقعہ یہ ہے کہ میں قریش میں رہتا تھا اور انکی قوم سے نہ تھا میرے سوائے اور جو مہاجرین ہیں ان کے مکّہ مکرّمہ میں رشتہ دار ہیں جو ان کے گھر بار کی نگرانی کرتے ہیں مجھے اپنے گھر والوں کا اندیشہ تھا اسلئے میں ن
ے یہ چاہا کہ میں اہلِ مکّہ پر کچھ احسان رکھ دوں تاکہ وہ میرے گھر والوں کو نہ ستائیں اور یہ میں یقین سے جانتا ہوں کہ اللہ تعالٰی اہلِ مکّہ پر عذاب نازل فرمانے والا ہے میرا خط انہیں بچا نہ سکے گا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان کا یہ عذر قبول فرمایا اور ان کی تصدیق کی حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مجھے اجازت دیجئے اس منافق کی گردن ماردوں حضور نے فرمایا اے عمر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) اللہ تعالٰی خبردار ہے جب ہی اس نے اہلِ بدر کے حق میں فرمایا کہ جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے آنسو جاری ہوگئے اور یہ آیات نازل ہوئیں ۔
( 3 fa )
یعنی اسلام اور قرآن ۔
( 4 fa )
یعنی مکّہ مکرّمہ سے ۔
( AL-MUMTAHINAH - 60:1 )
____
صلح کا بیان
Al Quran :
★ لَا خَیۡرَ فِیۡ کَثِیۡرٍ مِّنۡ نَّجۡوٰىہُمۡ اِلَّا مَنۡ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوۡ مَعۡرُوۡفٍ اَوۡ اِصۡلَاحٍۭ بَیۡنَ النَّاسِ ؕ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ فَسَوۡفَ نُؤۡتِیۡـہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿۱۱۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اُن کے اکثر مشوروں میں کچھ بھلائی نہیں (۳۰۳) مگر جو حکم دے خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں صلح کرنے کا اور جو اللّٰہ کی رضا چاہنے کو ایسا کرے اسے عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے
◆ Most of their discussions do not contain any good, except of the one who enjoins charity or goodness or peace-making among people; whoever does that to seek the pleasure of Allah – We shall soon give him a great reward.
◆ उनके अक्सर मशवरों में कुछ भलाई नहीं (फ़303) मगर जो हुक्म दे ख़ैरात या अच्छी बात या लोगों में सुलह करने का और जो अल्लाह की रज़ा चाहने को ऐसा करे उसे अन्क़रीब हम बड़ा सवाब देंगे।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 303 fa )
یہ سب لوگوں کے حق میں عام ہے۔
( AL-NISA - 4:114 )
_____________
Al Quran :
★ وَ اِنِ امۡرَاَۃٌ خَافَتۡ مِنۡۢ بَعۡلِہَا نُشُوۡزًا اَوۡ اِعۡرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یُّصۡلِحَا بَیۡنَہُمَا صُلۡحًا ؕ وَ الصُّلۡحُ خَیۡرٌ ؕ وَ اُحۡضِرَتِ الۡاَنۡفُسُ الشُّحَّ ؕ وَ اِنۡ تُحۡسِنُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرًا ﴿۱۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی زیادتی یا بے رغبتی کا اندیشہ کرے (ف۳۲۸) تو ان پر گناہ نہیں کہ آپس میں صلح کرلیں (ف۳۲۹) اور صلح خوب ہے (ف۳۳۰) اور دل لالچ کے پھندے میں ہیں (ف۳۳۱)اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری کرو (ف۳۳۲) تو اللّٰہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے (ف۳۳۳)
◆ And if a woman fears ill treatment from her husband or disinterest, so it is no sin for them if they reach an agreement of peace between themselves; and peace is better; and the heart is trapped in greed; and if you do good and practice piety, then Allah is Well Aware of it.
◆ और अगर कोई औरत अपने शौहर की ज़्यादती या बेरग़बती का अन्देशा करे (फ़328) तो उन पर गुनाह नहीं कि आपस में सुलह कर लें (फ़329) और सुलह ख़ूब है (फ़330) और दिल लालच के फन्दे में हैं (फ़331) और अगर तुम नेकी और परहेज़गारी करो (फ़332) तो अल्लाह को तुम्हारे कामों की ख़बर है। (फ़333)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 328 fa )
زیادتی تو اس طرح کہ اس سے علیٰحدہ رہے کھانے پہننے کو نہ دے یا کمی کرے یا مارے یا بدزبانی کرے اور اعراض یہ کہ محبت نہ رکھے بول چال ترک کردے یا کم کردے ۔
( 329 fa )
اور اس صلح کے لئے اپنے حقوق کا بار کم کرنے پر راضی ہوجائیں ۔
( 330 fa )
اور زیادتی اور جدائی دونوں سے بہتر ہے ۔
( 331 fa )
ہر ایک کو اپنی راحت و آسائش چاہتا اور اپنے اوپر کچھ مشقت گوارا کرکے دوسرے کی آسائش کو ترجیح نہیں دیتا۔
( 332 fa )
اور باوجود نامرغوب ہونے کے اپنی موجودہ عورتوں پر صبر کرو اور برعایت حق صحبت ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اور انہیں ایذا و رنج دینے سے اور جھگڑا پیدا کرنے والی باتوں سے بچتے رہو اور صحبت و مُعاشرت میں نیک سلوک کرو اور یہ جانتے رہو کہ وہ تمہارے پاس امانتیں ہیں ۔
( 333 fa )
وہ تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دے گا ۔
( AL-NISA - 4:128 )
___________
Al Quran :
★ وَ اِنۡ طَآئِفَتٰنِ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اقۡتَتَلُوۡا فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَہُمَا ۚ فَاِنۡۢ بَغَتۡ اِحۡدٰىہُمَا عَلَی الۡاُخۡرٰی فَقَاتِلُوا الَّتِیۡ تَبۡغِیۡ حَتّٰی تَفِیۡٓءَ اِلٰۤی اَمۡرِ اللّٰہِ ۚ فَاِنۡ فَآءَتۡ فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَہُمَا بِالۡعَدۡلِ وَ اَقۡسِطُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُقۡسِطِیۡنَ ﴿۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑیں تو ان میں صلح کراؤ (ف۱۳) پھر اگر ایک دوسرے پر زیادتی کرے (ف۱۴) تو اس زیادتی والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللّٰہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے پھر اگر پلٹ آئے تو انصاف کے ساتھ ان میں اصلاح کردو اور عدل کرو بیشک عدل والے اللّٰہ کو پیارے ہیں
◆ And if two groups of Muslims fight against each other, reconcile them; and if one of them oppresses the other, fight against the oppressor till it returns to the command of Allah; then if it returns, reconcile between them with justice, and be fair; indeed Allah loves the equitable.
◆ और अगर मुसलमानों के दो गरोह आपस में लड़ें तो उनमें सुलह कराओ (फ़13) फिर अगर एक दूसरे पर ज़्यादती करे (फ़14) तो उस ज़्यादती वाले से लड़ो यहाँ तक कि वह अल्लाह के हुक्म की तरफ़ पलट आये फिर अगर पलट आये तो इन्साफ़ के साथ उनमें इस्लाह कर दो और अदल करो बेशक अदल वाले अल्लाह को प्यारे हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 13 fa )
شانِ نزول : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم دراز گوش پر سوار تشریف لے جاتے تھے ، انصار کی مجلس پر گزرہوا ، وہاں تھوڑا سا توقف فرمایا ، اس جگہ دراز گوش نے پیشاب کیا تو ابنِ اُ بَیْ نے ناک بند کرلی ۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ حضور کے دراز گوش کا پیشاب تیرے مشک سے بہتر خوشبو رکھتا ہے ، حضور تو تشریف لے گئے ، ان دونوں میں بات بڑھ گئی اور ان دونوں کی قومیں آپس میں لڑ گئیں اور ہاتھا پائی تک نوبت پہنچی تو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم واپس تشریف لائے اور ان میں صلح کرادی اس معاملہ میں یہ آیت نازل ہوئی ۔
( 14 fa )
ظلم کرے اور صلح سے منکِر ہوجائے ۔
مسئلہ : باغی گروہ کا یہی حکم ہے کہ اس سے قتال کیا جائے یہاں تک کہ وہ جنگ سے باز آئے ۔
( AL-HUJURAT - 49:9 )
___________
Al Quran :
★ اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِخۡوَۃٌ فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَ اَخَوَیۡکُمۡ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ﴿٪۱۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مسلمان مسلمان بھائی ہیں (ف۱۵) تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو (ف۱۶) اور اللّٰہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو (ف۱۷)
◆ The Muslims are brothers to each other, therefore make peace between your two brothers and fear Allah, so that you may gain mercy. (The entire Muslim nation is a single brotherhood, without any distinction for caste, creed or colour.)
◆ मुसलमान मुसलमान भाई हैं (फ़15) तो अपने दो भाईयों में सुलह करो (फ़16) और अल्लाह से डरो कि तुम पर रहमत हो। (फ़17)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 15 fa )
کہ آپس میں دینی رابطہ اورا سلامی محبّت کے ساتھ مربوط ہیں ، یہ رشتہ تمام دنیوی رشتوں سے قوی تر ہے ۔
( 16 fa )
جب کبھی ان میں نزاع واقع ہو ۔
( 17 fa )
کیونکہ اللہ تعالٰی سے ڈرنا اور پرہیزگاری اختیار کرنا مومنین کی باہمی محبّت و مودّت کا سبب ہے اور جو اللہ تعالٰی سے ڈرتا ہے اللہ تعالٰی کی رحمت اس پر ہوتی ہے ۔
( AL-HUJURAT - 49:10 )
_______________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو (۲۴) بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے (ف۲۵) اور عیب نہ ڈھونڈو
(ف۲۶) اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو (ف۲۷) کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا (ف۲۸) اور اللّٰہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
◆ O People who Believe! Avoid excessive assumptions; indeed assumption sometimes becomes a sin, and do not seek faults, and do not slander one another; would any one among you like to eat the flesh of his dead brother? So you will hate that! And fear Allah; indeed Allah is Most Acceptor of Repentance, Most Merciful.
◆ ऐ ईमान वालो बहुत गुमानों से बचो (फ़24) बेशक कोई गुमान गुनाह हो जाता है (फ़25) और ऐब न ढ़ूंढ़ो (फ़26) और एक दूसरे की ग़ीबत न करो (फ़27) क्या तुम में कोई पसन्द रखेगा कि अपने मरे भाई का गोश्त खाए तो यह तुम्हें गवारा न होगा (फ़28) और अल्लाह से डरो बेशक अल्लाह बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 24 fa )
کیونکہ ہر گمان صحیح نہیں ہوتا ۔
( 25 fa )
مسئلہ : مومنِ صالح کے ساتھ بُرا گمان ممنوع ہے ، اسی طرح اس کا کوئی کلام سن کر فاسد معنٰی مراد لینا باوجود یہ کہ اس کے دوسرے صحیح معنٰی موجود ہوں اور مسلمان کا حال ان کے موافق ہو ، یہ بھی گمانِ بد میں داخل ہے ۔ سفیان ثوری رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا گمان دو طرح کا ہے ، ایک وہ کہ دل میں آئے اور زبان سے بھی کہہ دیا جائے ، یہ اگر مسلمان پر بدی کے ساتھ ہے گناہ ہے ، دوسرا یہ کہ دل میں آئے اور زبان سے نہ کہا جائے ، یہ اگرچہ گناہ نہیں مگر اس سے بھی دل خالی کرنا ضرور ہے ۔
مسئلہ : گمان کی کئی قسمیں ہیں ، ایک واجب ہے وہ اللہ کے ساتھ اچھا گمان رکھنا ایک مستحب وہ مومنِ صالح کے ساتھ نیک گمان ایک ممنوع حرام وہ اللہ کے ساتھ بُرا گمان کرنا اور مومن کے ساتھ بُرا گمان کرنا ایک جائز وہ فاسقِ معلن کے ساتھ ایسا گمان کرنا جیسے افعال اس سے ظہور میں آتے ہوں ۔
( 26 fa )
یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چُھپے حال کی جستجو میں نہ رہوجسے اللہ تعالٰی نے اپنی ستّاری سے چُھپایا ۔ حدیث شریف میں ہے گمان سے بچو گمان بڑی جھوٹی بات ہے اور مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو ، ان کے ساتھ حرص و حسد ، بغض ، بے مروتی نہ کرو ، اے اللہ تعالٰی کے بندو بھائی بنے رہو جیسا تمہیں حکم دیا گیا ، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، اس پر ظلم نہ کرے ، اس کو رسوا نہ کرے ، اس کی تحقیر نہ کرے ، تقوٰی یہاں ہے ، تقوٰی یہاں ہے ، تقوٰی یہاں ہے ، ( اور یہاں کے لفظ سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا) آدمی کے لئے یہ برائی بہت ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر دیکھے ، ہر مسلمان مسلمان پرحرام ہےاس کا خون بھی ، اس کی آبرو بھی ، اس کا مال بھی ، اللہ تعالٰی تمہارے جسموں اور صورتوں اور عملوں پر نظر نہیں فرماتا لیکن تمہارے دلوں پر نظر فرماتا ہے ۔ (بخاری و مسلم) حدیث جو بندہ دنیا میں دوسرے کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالٰی روزِ قیامت اس کی پردہ پوشی فرمائے گا ۔
( 27 fa )
حدیث شریف : میں ہے کہ غیبت یہ ہے کہ مسلمان بھائی کے پیٹھ پیچھے ایسی بات کہی جائے جو اسے ناگوار گذرے اگر وہ بات سچّی ہے تو غیبت ہے ورنہ بہتان ۔
( 28 fa )
تو مسلمان بھائی کی غیبت بھی گوارا نہ ہونی چاہئے کیونکہ اس کو پیٹھ پیچھے بُرا کہنا اس کے مرنے کے بعد اس کا گوشت کھانے کے مثل ہے کیونکہ جس طرح کسی کا گوشت کاٹنے سے اس کو ایذا ہوتی ہے اسی طرح اس کو بدگوئی سے قلبی تکلیف ہوتی ہے اور درحقیقت آبرو گوشت سے زیادہ پیاری ہے ۔
شانِ نزول : سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جب جہاد کے لئے روانہ ہوتے اور سفر فرماتے تو ہر دو مال داروں کے ساتھ ایک غریب مسلمان کو کردیتے کہ وہ غریب ان کی خدمت کرے وہ اسے کھلائیں پلائیں ہر ایک کاکا م چلے اسی طرح حضرت سلمان رضی اللہ تعالٰی عنہ دو آدمیوں کے ساتھ کئے گئے تھے ، ایک روز وہ سوگئے اور کھانا تیار نہ کرسکے تو ان دونوں نے انہیں کھانا طلب کرنے کے لئے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں بھیجا ، حضور کے خادمِ مطبخ حضرت اُسامہ تھے رضی اللہ تعالٰی عنہ ، ان کے پاس کچھ رہا نہ تھا ، انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس کچھ نہیں ، حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے یہی آکر کہہ دیا تو ان دونوں رفیقوں نے کہا کہ اُسامہ (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے بُخل کیا ، جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاض
ر ہوئے ، فرمایا میں تمہارے منہ میں گوشت کی رنگت دیکھتا ہوں ، انہوں نے عرض کیا ہم نے گوشت کھایا ہی نہیں ، فرمایا تم نے غیبت کی اور جو مسلمان کی غیبت کرے اس نے مسلمان کا گوشت کھایا ۔
مسئلہ : غیبت بالاتفاق کبائر میں سے ہے ، غیبت کرنے والے کو توبہ لازم ہے ، ایک حدیث میں یہ ہے کہ غیبت کا کَفّارہ یہ ہے کہ جس کی غیبت کی ہے اس کے لئے دعائے مغفرت کرے ۔
مسئلہ : فاسقِ معلِن کے عیب کا بیان غیبت نہیں ، حدیث شریف میں ہے کہ فاجر کے عیب بیان کرو کہ لوگ اس سے بچیں ۔
مسئلہ : حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ تین شخصوں کی حرمت نہیں ایک صاحبِ ہوا (بدمذہب) ، دوسرا فاسقِ معلِن ، تیسرا بادشاہ ظالم ، یعنی ان کے عیوب بیان کرنا غیبت نہیں ۔
( AL-HUJURAT - 49:12 )
________________
مسلمان کی عیب پوشی
Al Quran :
★ لَوۡ لَاۤ اِذۡ سَمِعۡتُمُوۡہُ ظَنَّ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بِاَنۡفُسِہِمۡ خَیۡرًا ۙ وَّ قَالُوۡا ہٰذَاۤ اِفۡکٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ کیوں نہ ہوا جب تم نے اسے سنا تھا کہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنوں پر نیک گمان کیا ہوتا (ف۲۰) اور کہتے یہ کُھلا بہتان ہے (ف۲۱)
◆ Why was it not that the believing men and women, when you heard it, thought good of their own people, and had said, 'This is a clear accusation'?
◆ क्यों न हुआ जब तुम ने उसे सुना था कि मुसलमान मर्दों और मुसलमान औरतों ने अपनों पर नेक गुमान किया होता (फ़20) और कहते यह खूला बोहतान है। (फ़21)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 20 fa )
کیونکہ مسلمان کو یہی حکم ہے کہ مسلمان کے ساتھ نیک گمان کرے اور بدگمانی ممنوع ہے ۔ بعضے گمراہ بے باک یہ کہہ کر گزرتے ہیں کہ سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معاذ اللہ اس معاملہ میں بدگمانی ہو گئی تھی ، وہ مفتری کذّاب ہیں اور شانِ رسالت میں ایسا کلمہ کہتے ہیں جو مؤمنین کے حق میں بھی لائق نہیں ہے ۔ اللہ تعالٰی مؤمنین سے فرماتا ہے کہ تم نے نیک گمان کیوں نہ کیا تو کیسے ممکن تھا کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدگمانی کرتے اور حضور کی نسبت بدگمانی کا لفظ کہنا بڑی سیاہ باطنی ہے خاص کر ایسی حالت میں جب کہ بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بقسم فرمایا کہ میں جانتا ہوں کہ میرے اہل پاک ہیں جیسا کہ اوپر مذکور ہو چکا ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ مسلمان پر بدگمانی کرنا ناجائز ہے اور جب کسی نیک شخص پر تہمت لگائی جائے تو بغیر ثبوت مسلمان کو اس کی موافقت اور تصدیق کرنا روا نہیں ۔
( 21 fa )
بالکل جھوٹ ہے بے حقیقت ہے ۔
( AL-NOOR - 24:12 )
_____________
سلام و جواب کے آداب
Al Quran :
★ وَ اِذَا حُیِّیۡتُمۡ بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّوۡا بِاَحۡسَنَ مِنۡہَاۤ اَوۡ رُدُّوۡہَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ حَسِیۡبًا ﴿۸۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جب تمہیں کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو تم اس سے بہتر لفظ جواب میں کہو یا وہی کہہ دو بے شک اللّٰہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے (ف۲۳۱)
◆ And when you are greeted with some words, greet back with words better than it or with the same; indeed Allah will take account of everything.
◆ और जब तुम्हें कोई किसी लफ़्ज़ से सलाम करे तो तुम उससे बेहतर लफ़्ज़ जवाब में कहो या वही कह दो बेशक अल्लाह हर चीज़ पर हिसाब लेने वाला है। (फ़231)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 231 fa )
مسائل: ِسلا م ،سلام کرنا سنّت ہے اور جواب دینا فرض اور جواب میں افضل ہے کہ سلام کرنے والے کے سلام پر کچھ بڑھائے مثلاً پہلا شخص السلام علیکم کہے تو دوسرا شخص وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰہ کہے اور اگر پہلے نے ورحمۃ اللّٰہ بھی کہا تھا تو یہ وبرکاتہ اور بڑھائے پس اس سے زیادہ سلام و جواب میں اور کوئی اضافہ نہیں ہے کافر ،گمراہ، فاسق اور استنجا کرتے مسلمانوں کو سلام نہ کریں۔ جو شخص خطبہ یا تلاوت قرآن یا حدیث یا مذاکرہ علم یا اذان یا تکبیر میں مشغول ہو اس حال میں ان کو سلام نہ کیا جائے اور اگر کوئی سلام کرے تو اُن پر جواب دینا لازم نہیں اورجو شخص شَطرنج ،چوسر ،تاش،گنجفہ وغیرہ کوئی ناجائز کھیل کھیل رہا ہویا گانے بجانے میں مشغول ہو یا پاخانہ یا غسل خانہ میں ہو یابے عذر برہنہ ہو اس کو سلام نہ کیا جائے مسئلہ : آدمی جب اپنے گھر میں داخل ہو تو بی بی کو سلام کرے ہندوستان میں یہ بڑی غلط رسم ہے کہ زن و شو کے اتنے گہرے تعلقات ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کو سلام سے محروم کرتے ہیں باوجود یہ کہ سلام جس کو کیا جاتا ہے اس کے لئے سلامتی کی دعا ہے۔
مسئلہ: بہتر سواری والا کمتر سواری والے کو اور کمتر سواری والا پیدل چلنے والے کو اور پیدل بیٹھے ہوئے کو اور چھوٹے بڑے کو اور تھوڑے زیادہ کو سلام کریں ۔
( AL-NISA - 4:86 )
_________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَدۡخُلُوۡا بُیُوۡتًا غَیۡرَ بُیُوۡتِکُمۡ حَتّٰی تَسۡتَاۡنِسُوۡا وَ تُسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَہۡلِہَا ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۲۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک اجازت نہ لے لو (ف۴۸) اور ان کے ساکنوں پر سلام نہ کرلو (ف۴۹) یہ تمہارے لئے بہتر ہے کہ تم دھیان کرو
◆ O People who Believe! Do not enter the houses except your own until you obtain permission and have conveyed peace upon its inhabitants; this is better for you, in order that you may ponder.
◆ ऐ ईमान वालो अपने घरों के सिवा और घरों में न जाओ जब तक इजाज़त न ले लो (फ़48) और उनके साकिनों पर सलाम न कर लो (फ़49) यह तुम्हारे लिये बेहतर है कि तुम ध्यान करो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 48 fa )
مسئلہ : اس آیت سے ثابت ہوا کہ غیر کے گھر میں بے اجازت داخل نہ ہو اور اجازت لینے کا طریقہ یہ بھی ہے کہ بلند آواز سے سبحان اللہ یا الحمد لِلّٰہ یا اللہ اکبر کہے یا کھکارے جس سے مکان والوں کو معلوم ہو کہ کوئی آنا چاہتا ہے یا یہ کہے کہ کیا مجھے اندر آنے کی اجازت ہے ؟ غیر کے گھر سے وہ گھر مراد ہے جس میں غیر سکونت رکھتا ہو خواہ اس کا مالک ہو یا نہ ہو ۔
( 49 fa )
مسئلہ : غیر کے گھر جانے والے کی اگر صاحبِ مکان سے پہلے ہی ملاقات ہو جائے تو اوّل سلام کرے پھر اجازت چاہے اور اگر وہ مکان کے اندر ہو تو سلام کے ساتھ اجازت چاہے اس طرح کہ کہے السلام علیکم کیا مجھے اندر آنے کی اجازت ہے ؟ حدیث شریف میں ہے کہ سلام کو کلام پر مقدم کرو ۔ حضرت عبداللہ کی قراءت بھی اسی پر دلالت کرتی ہے ان کی قراء ت یوں ہے حَتّٰی تُسَلِّمُوْا عَلٰی اَھْلِہَا وَتَسْتَاذِنُوْا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ پہلے اجازت چاہے پھر سلام کرے ۔ (مدارک ، کشاف ، احمدی)
مسئلہ : اگر دروازے کے سامنے کھڑے ہونے میں بے پردگی کا اندیشہ ہو تو دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہو کر اجازت طلب کرے ۔
مسئلہ :حدیث شریف میں ہے اگرگھرمیں ماں ہو جب بھی اجازت طلب کرے ۔ (مؤطا امام مالک)
( AL-NOOR - 24:27 )
___________
Al Quran :
★ لَیۡسَ عَلَی الۡاَعۡمٰی حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡاَعۡرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡمَرِیۡضِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ اَنۡ تَاۡکُلُوۡا مِنۡۢ بُیُوۡتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اٰبَآئِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اُمَّہٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اِخۡوَانِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَخَوٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَعۡمَامِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ عَمّٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَخۡوَالِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ خٰلٰتِکُمۡ اَوۡ مَا مَلَکۡتُمۡ مَّفَاتِحَہٗۤ اَوۡ صَدِیۡقِکُمۡ ؕ لَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَاۡکُلُوۡا جَمِیۡعًا اَوۡ اَشۡتَاتًا ؕ فَاِذَا دَخَلۡتُمۡ بُیُوۡتًا فَسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ تَحِیَّۃً مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ مُبٰرَکَۃً طَیِّبَۃً ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ﴿٪۶۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ نہ اندھے پر تنگی (ف۱۴۵) اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر روک اور نہ تم میں کسی پر کہ کھاؤ اپنی اولاد کے گھر (ف۱۴۶) یا اپنے باپ کے گھر یا اپنی ماں کے گھر یا اپنے بھائیوں کے یہاں یا اپنی بہنوں کے گھر یا اپنے چچاؤں کے یہاں یا اپنی پھپیوں کے گھر یا اپنے ماموؤں کے یہاں یا اپنی خالاؤں کے گھر یا جہاں کی کنجیاں تمہارے قبضہ میں ہیں (ف۱۴۷) یا اپنے دوست کے یہاں (ف۱۴۸)تم پر کوئی الزام نہیں کہ مِل کر کھاؤ یا الگ الگ (ف۱۴۰) پھر جب کسی گھر میں جاؤ تو اپنوں کو سلام کرو (ف۱۵۰) ملتے وقت کی اچھی دعا اللّٰہ کے پاس سے مبارک پاکیزہ اللّٰہ یونہی بیان فرماتا ہے تم سے آیتیں کہ تمہیں سمجھ ہو
◆ There is no restriction upon the blind nor any restraint upon the lame nor any constraint upon the sick nor on any among you if you eat from your houses, or the houses of your fathers, or the houses of your mothers, or the houses of your brothers, or the houses of your sisters, or the houses of your fathers’ brothers, or the houses of your fathers’ sisters, or the houses of your mothers’ brothers, or the houses of your mothers’ sisters, or from the houses you are entrusted the keys of, or from the house of a friend – there is no blame upon you if you eat together or apart; therefore when you enter the houses, say greetings to your people – the excellent prayer at the time of meeting, from Allah, blessed and pure; this is how Allah explains the verses to you in order that you may understand.
◆ न अन्धे पर तंगी (फ़145) और न लंगड़े पर मुज़ायक़ा और न बीमार पर रोक और न तुम में किसी पर कि खाओ अपनी औलाद के घर (फ़146) या अपने बाप के घर या अपनी माँ के घर या अपने भाईयों के यहाँ या अपनी बहनों के घर या अपने चचाओं के यहाँ या अपनी फूफियों के घर या अपने मामूओं के यहाँ या अपनी ख़ालाओं के घर या जहां की कुन्जियां तुम्हारे क़ब्ज़ा में हैं (फ़147) या अपने दोस्त के यहाँ (फ़148) तुम पर कोई इलज़ाम नहीं कि मिल कर खाओ या अलग अलग (फ़149) फिर जब किसी घर में जाओ तो अपनों को सलाम करो (फ़150) मिलते वक़्त की अच्छी दुआ अल्लाह के पास से मुबारक पाकीज़ा अल्लाह यूंही बयान फ़रमाता है तुम से आयतें कि तुम्हें समझ हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 145 fa )
شانِ نُزول : سعید بن مسیّب رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ صحابۂ کرام نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاد کو جاتے تو اپنے مکانوں کی چابیاں نابینا اور بیماروں اور اپاہیجوں کو دے جاتے جو ان اعذار کے باعث جہاد میں نہ جا سکتے اور انھیں اجازت دیتے کہ ان کے مکانوں سے کھانے کی چیزیں لے کر کھائیں مگر وہ لوگ اس کو گوارا نہ کرتے بایں خیال کہ شاید یہ ان کو دل سے پسند نہ ہو اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور انہیں اس کی اجازت د ی گئی اور ایک قول یہ ہے کہ اندھے اپاہج اور بیمار لوگ تندرستوں کے ساتھ کھانے سے بچتے کہ کہیں کسی کو نفرت نہ ہو اس آیت میں انہیں اجازت دی گئی اور ایک قول یہ ہے کہ جب جب اندھے ، نابینا ، اپاہج کسی مسلمان کے پاس جاتے اور اس کے پاس ان کے کھلانے کے لئے کچھ نہ ہوتا تو وہ انہیں کسی رشتہ دار کے یہاں کھلانے کے لئے لے جاتا یہ بات ان لوگوں کو گوارا نہ ہوتی ۔ اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور انہیں بتایا گیا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
( 146 fa )
کہ اولاد کا گھر اپنا ہی گھر ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے ، اسی طرح شوہر کے لئے بیوی کا اور بیوی کے لئے شوہر کا گھر بھی اپنا ہی گھر ہے ۔
( 147 fa )
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ اس سے مراد آدمی کا وکیل اور اس کا کار پرداز ہے ۔
( 148 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ ان سب لوگوں کے گھر کھانا جائز ہے خواہ وہ موجود ہوں یا نہ ہوں جب کہ معلوم ہو کہ وہ اس سے راضی ہیں ، سلف کا تو
یہ حال تھا کہ آدمی اپنے دوست کے گھر اس کی غَیبت میں پہنچتا تو اس کی باندی سے اس کا کیسہ طلب کرتا اور جو چاہتا اس میں سے لے لیتا جب وہ دوست گھر آتا اور باندی اس کو خبر دیتی تو اس خوشی میں وہ باندی کو آزاد کر دیتا مگر اس زمانہ میں یہ فیاضی کہاں لہذا بے اجازت کھانا نہ چاہئیے ۔ (مدارک و جلالین)
( 149 fa )
شانِ نُزول : قبیلۂ بنی لیث بن عمرو کے لوگ تنہا بغیر مہمان کے کھانا نہ کھاتے تھے کبھی کبھی مہمان نہ ملتا تو صبح سے شام تک کھانا لئے بیٹھے رہتے ۔ ان کے حق میں یہ آیت نازِل ہوئی ۔
( 150 fa )
مسئلہ : جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہو تو اپنے اہل کو سلام کرے اور ان لوگوں کو جو مکان میں ہوں بشرطیکہ ان کے دین میں خلل نہ ہو ۔ (خازن)
مسئلہ : اگر خالی مکان میں داخل ہو جہاں کوئی نہیں ہے تو کہے '' اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ وَ رَحْمَۃُ اﷲِ تَعَالٰـی وَبَرَکَاتُہ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اﷲِ الصَّالِحِیْنَ اَلسَّلَامُ عَلٰی اَہْلِ الْبَیْتِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ تَعالٰی وَبَرَکَاتُہ،''حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ مکان سے یہاں مسجدیں مراد ہیں ۔ نخعی نے کہا کہ جب مسجد میں کوئی نہ ہو تو کہے '' اَلسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ سَلَّمْ ''(شفاشریف) ملَّا علی قاری نے شرح شفا میں لکھا کہ خالی مکان میں سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام عرض کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اہلِ اسلام کے گھروں میں روحِ اقدس جلوہ فرما ہوتی ہے ۔
( AL-NOOR - 24:61 )
_________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۵۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو (ف۲۷۹) بیشک اللّٰہ صابروں کے ساتھ ہے
◆ O People who Believe! Seek help from patience and prayer; indeed Allah is with those who patiently endure.
◆ ऐ ईमान वालो सब्र और नमाज़ से मदद चाहो (फ़279) बेशक अल्लाह साबिरों के साथ है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 279 fa )
حدیث شریف میں ہے کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو جب کوئی سخت مہم پیش آتی نماز میں مشغول ہوجاتے اور نماز سے مدد چاہنے میں نماز استسقا و صلوۃ ِحاجت داخل ہے۔
( AL-BAQARA - 2:153 )
____________
شکر کا بیان
Al Quran :
★ وَ اِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّکُمۡ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ وَ لَئِنۡ کَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ ﴿۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دونگا (ف۱۷) اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے
◆ And remember when your Lord proclaimed, 'If you give thanks, I will give you more, and if you are ungrateful then (know that) My punishment is severe.'
◆ और याद करो जब तुम्हारे रब ने सुना दिया कि अगर एहसान मानोगे तो मैं तुम्हें और दूंगा (फ़17) और अगर नाशुक्री करो तो मेरा अज़ाब सख़्त है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 17 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ شکر سے نعمت زیادہ ہوتی ہے ۔ شکر کی اصل یہ ہے کہ آدمی نعمت کا تصوّر اور اس کا اظہارکرے اور حقیقتِ شکر یہ ہے کہ مُنعِم کی نعمت کا اس کی تعظیم کے ساتھ اعتراف کرے اور نفس کو اس کا خُوگر بنائے ۔ یہاں ایک باریکی ہے وہ یہ کہ بندہ جب اللّٰہ تعالٰی کی نعمتوں اور اس کے طرح طرح کے فضل و کرم و احسان کا مطالعہ کرتا ہے تو اس کے شکر میں مشغول ہوتا ہے اس سے نعمتیں زیادہ ہوتی ہیں اور بندے کے دل میں اللّٰہ تعالٰی کی مَحبت بڑھتی چلی جاتی ہے ۔ یہ مقام بہت برتر ہے اور اس سے اعلٰی مقام یہ ہے کہ مُنعِم کی مَحبت یہاں تک غالب ہو کہ قلب کو نعمتوں کی طرف التفات باقی نہ رہے ، یہ مقام صدیقوں کا ہے ۔ اللّٰہ تعالٰی اپنے فضل سے ہمیں شکر کی توفیق عطا فرمائے ۔
( IBRAHIM - 14:7 )
____________
Al Quran :
★ فَکُلُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلٰلًا طَیِّبًا ۪ وَّ اشۡکُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ اِیَّاہُ تَعۡبُدُوۡنَ ﴿۱۱۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو اللہ کی دی ہوئی روزی (ف۲۶۳) حلال پاکیزہ کھاؤ (ف۲۶۴) اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اسے پوجتے ہو
◆ Therefore eat the lawful and good sustenance Allah has provided you, and be grateful for the blessings of your Lord, if you worship Him.
◆ तो अल्लाह की दी हुई रोज़ी (फ़263) हलाल पाकीज़ा खाओ (फ़264) और अल्लाह की निअमत का शुक्र करो अगर तुम उसे पूजते हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 263 fa )
جو اس نے سیدِ عالَم محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستِ مبارک سے عطا فرمائی ۔
( 264 fa )
بجائے ان حرام اور خبیث اموال کے جو کھایا کرتے تھے لوٹ غصب اور خبیث مکاسب سے حاصل کئے ہوئے ۔ جمہور مفسِّرین کے نزدیک اس آیت میں مخاطَب مسلمان ہیں اور ایک قول مفسِّرین کا یہ بھی ہے کہ مخاطَب مشرکینِ مکّہ ہیں ۔ کلبی نے کہا کہ جب اہلِ مکّہ قحط کے سبب بھوک سے پریشان ہوئے اور تکلیف کی برداشت نہ رہی تو ان کے سرداروں نے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ سے دشمنی تو مرد کرتے ہیں ، عورتوں اور بچوں کو جو تکلیف پہنچ رہی ہے اس کا خیال فرمایئے ، اس پر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دی کہ ان کے لئے طعام لے جایا جائے ۔ اس آیت میں اس کا بیان ہوا ، ان دونوں قولوں میں اوّل صحیح تر ہے ۔ (خازن)
( AN-NAHL - 16:114 )
___________
Al Quran :
★ وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ اِحۡسٰنًا ؕ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ کُرۡہًا وَّ وَضَعَتۡہُ کُرۡہًا ؕ وَ حَمۡلُہٗ وَ فِصٰلُہٗ ثَلٰثُوۡنَ شَہۡرًا ؕ حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَ بَلَغَ اَرۡبَعِیۡنَ سَنَۃً ۙ قَالَ رَبِّ اَوۡزِعۡنِیۡۤ اَنۡ اَشۡکُرَ نِعۡمَتَکَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَ اَنۡ اَعۡمَلَ صَالِحًا تَرۡضٰہُ وَ اَصۡلِحۡ لِیۡ فِیۡ ذُرِّیَّتِیۡ ۚؕ اِنِّیۡ تُبۡتُ اِلَیۡکَ وَ اِنِّیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۱۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ہم نے آدمی کو حکم کیا کہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے ا س کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا تکلیف سے اور جنی اس کو تکلیف سے اور اسے اٹھائے پھرنا اور اس کا دودھ چھڑانا تیس مہینہ میں ہے (ف۳۷) یہاں تک کہ جب اپنے زور کو پہنچا (ف۳۸) اور چالیس برس کا ہوا (ف۳۹) عرض کی اے میرے رب میرے دل میں ڈال کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کی (ف۴۰) اور میں وہ کام کروں جو تجھے پسند آئے (ف۴۱) اور میرے لئے میری اولاد میں صلاح رکھ (ف۴۲) میں تیری طرف رجوع لایا (ف۴۳) اور میں مسلمان ہوں (ف۴۴)
◆ And We have commanded man to be good towards parents; his mother bore him with hardship, and delivered him with hardship; and carrying him and weaning him is for thirty months; until when he* reached maturity and became forty years of age, he said, 'My Lord! Inspire me to be thankful for the favours you bestowed upon me and my parents, and that I may perform the deeds pleasing to You, and keep merit among my offspring; I have inclined towards you and I am a Muslim.' (* This verse was revealed concerning S. Abu Bakr – the first caliph, R. A. A)
◆ और हमने आदमी को हुक्म किया कि अपने माँ बाप से भलाई करे उसकी माँ ने उसे पेट में रखा तकलीफ़ से और जनी उसको तकलीफ़ से और उसे उठाए फिरना और उसका दूध छुड़ाना तीस महीना में है (फ़37) यहाँ तक कि जब अपने ज़ोर को पहुंचा (फ़38) और चालीस बरस का हुआ (फ़39) अर्ज़ की ऐ मेरे रब मेरे दिल में डाल कि मैं तेरी निअमत का शुक्र करूं जो तूने मुझ पर और मेरे माँ बाप पर की (फ़40) और मैं वह काम करूं जो तुझे पसन्द आये (फ़41) और मेरे लिये मेरी औलाद में सलाह रख (फ़42) मैं तेरी तरफ़ रुजूअ लाया (फ़43) और मैं मुसलमान हूं। (फ़44)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 37 fa )
مسئلہ :اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ اقل مدّتِ حمل چھ ماہ ہے کیونکہ جب دودھ چھڑانے کی مدّت دو سال ہوئی جیسا کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا '' حَوْ لَیْنِ کَامِلَیْنِ'' تو حمل کے لئے چھ ماہ باقی رہے ، یہی قول ہے امام ابویوسف و امام محمّد رحمہما اﷲ تعالٰی کا اور حضرت امام صاحب رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نزدیک اس آیت سے رضاع کی مدّت ڈھائی سال ثابت ہوتی ہے ۔ مسئلہ کی تفاصیل مع دلائل کُتُبِ اصول میں مذکور ہیں ۔
( 38 fa )
اور عقل وقوّت مستحکم ہوئی اور یہ بات تیس سے چالیس سال تک کی عمر میں حاصل ہوتی ہے ۔
( 39 fa )
یہ آیت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے حق میں نازل ہوئی ، آپ کی عمر سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے دو سال کم تھی ، جب حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عمر اٹھارہ سال کی ہوئی تو آپ نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صحبت اختیار کی ، اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی عمر شریف بیس سال کی تھی ، حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی ہمراہی میں بغرضِ تجارت ملکِ شام کا سفر کیا ، ایک منزل پر ٹھہرے ، وہاں ایک بیری کا درخت تھا ، حضور سیدِ عالَم علیہ الصٰلوۃوالسلام اس کے سایہ میں تشریف فرما ہوئے ، قریب ہی ایک راہب رہتا تھا ، حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ اس کے پاس چلے گئے ، راہب نے آپ سے کہا یہ کون صاحب ہیں جو اس بیری کے سایہ میں جلوہ فرما ہیں ، حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ یہ محمّد (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)ا بنِ عبداللہ ہیں ، عبدالمطلب کے پوتے ، راہب نے کہا خدا کی قَسم یہ نبی ہیں ، اس بیری کے سایہ میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کے بعد سے آج تک ان کے سوا کوئی نہیں بیٹھا ، یہی نبی آخرُ الزّماں ہیں ، راہب کی یہ بات حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دل میں اثر کر گئی اور نبوّت کا یقین آپ کے دل میں جم گیا اور آپ نے صحبت شریف کی ملازمت اختیار کی ، سفر و حضر میں آپ سے جدا نہ ہوتے ، جب سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی عمر شریف چالیس سال کی ہوئی اور اللہ تعالٰی نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنی نبوّت و رسالت کے ساتھ سرفراز فرمایا تو حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ آپ پر ایمان لائے اس وقت حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عمر اڑتیس سال کی تھی ، جب حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عمر چالیس سال کی ہوئی تو انہوں نے اللہ تعالٰی سے یہ دعا کی ۔
( 40 fa )
کہ ہم سب کو ہدایت فرمائی اور اسلام سے مشرف کیا ، حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے والد کا نام ابوقحافہ اور والدہ کا نام امّ الخیر ہے ۔
( 41 fa )
آپ کی یہ دعا بھی مستجاب ہوئی اور اﷲ تعالٰی نے آپ کو حسنِ عمل کی وہ دولت عطا فرمائی کہ تمام امّت کے اعمال آپ کے ایک عمل کے برابر نہیں ہوسکتے ، آپ کی نیکیوں میں سے ایک یہ ہے کہ نو مومن جو ایمان کی وجہ سے سخت ایذاؤں اور تکلیفوں میں مبتلا تھے ان کو آپ نے آزاد کیا ، انہیں میں سے ہیں حضرت بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ اور آپ نے یہ دعا کی ۔
( 42 fa )
یہ دعا بھی مستجاب ہوئی ، اللہ تعالٰی نے آپ کی اولاد میں صلاح رکھی ، آپ کی تمام اولاد مومن ہے اور ان میں حضرت امّ المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا مرتبہ کس قدر بلند و بالا ہے کہ تمام عورتوں پر اللہ تعالٰی نے انہیں فضیلت دی ہے ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے والدین بھی مسلمان اور آپ کے صاحبزادے محمّد اور عبداللہ اور عبدالرحمٰن اور آپ کی صاحبزادیاں حضرت عائشہ اور حضرت اسماء اور آپ کے پوتے محمّد بن عبدالرحمٰن یہ سب مومن اور سب شرفِ صحابیّت سے مشرف صحابہ ہیں ، آپ کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے جس کو یہ فضیلت حاصل ہو کہ اس کے والدین بھی صحابی ہوں ، خود بھی صحابی ، اولاد بھی صحابی ، پوتے بھی صحابی ، چارپشتیں شرفِ صحابیّت سے مشرّف ۔
( 43 fa )
ہر امر میں جس میں تیری رضا ہو ۔
( 44 fa )
دل سے بھی اور زبان سے بھی ۔
( AL-AHQAF - 46:15 )
___________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا خَیۡرًا مِّنۡہُمۡ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُنَّ خَیۡرًا مِّنۡہُنَّ ۚ وَ لَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ لَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِیۡمَانِ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَتُبۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۱۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو نہ مرد مَردوں سے ہنسیں (ف۱۸) عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں (ف۱۹) اور نہ عورتیں عورتوں سے دور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں(ف۲۰) اور آپس میں طعنہ نہ کرو (ف۲۱) اور ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو (ف۲۲) کیا ہی بُرا نام ہے مسلمان ہوکر فاسق کہلانا (ف۲۳ )اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں
◆ O People who Believe! Men must not ridicule other men for it could be that the ridiculed are better than the mockers, nor must the women ridicule other women for the ridiculed women may be better than the mockers; and do not insult one another, nor assign evil nicknames; how base it is to be called a sinner after being a Muslim! And whoever does not repent – then it is they who are unjust.
◆ ऐ ईमान वालो न मर्द मर्दों से हंसें (फ़18) अजब नहीं कि वह उन हंसने वालों से बेहतर हों (फ़19) और न औरतें औरतों से दूर नहीं कि वह उन हंसे वालियों से बेहतर हों (फ़20) और आपस में ताअना न करो (फ़21) और एक दूसरे के बुरे नाम न रखो (फ़22) क्या ही बुरा नाम है मुसलमान हो कर फ़ासिक़ कहलाना (फ़23) और जो तौबा न करें तो वही ज़ालिम हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 18 fa )
شانِ نزول : اس آیت کا نزول کئی واقعوں میں ہوا پہلا واقعہ یہ ہے کہ ثابت ا بنِ قیس بن شمّاس کو ثقلِ سماعت تھا جب وہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مجلس شریف میں حاضر ہوتے تو صحابہ انہیں آگے بٹھاتے اور ان کے لئے جگہ خالی کردیتے تاکہ وہ حضور کے قریب حاضر رہ کر کلامِ مبارک سن سکیں ، ایک روز انہیں حاضری میں دیر ہوگئی اور مجلس شریف خوب بھر گئی ، اس وقت ثابت آئے اور قاعدہ یہ تھا کہ جو شخص ایسے وقت آتا اور مجلس میں جگہ نہ پاتا تو جہاں ہوتا کھڑا رہتا ، ثابت آئے تو وہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قریب بیٹھنے کے لئے لوگوں کو ہٹاتے ہوئے یہ کہتے چلے کہ جگہ دو جگہ یہاں تک کہ حضور کے قریب پہنچ گئے اور انکے اور حضور کے درمیان میں صرف ایک شخص رہ گیا ، انہوں نے اس سے بھی کہا کہ جگہ دو ، اس نے کہا تمہیں جگہ مل گئی ، بیٹھ جاؤ ، ثابت غصّہ میں آکر اس کے پیچھے بیٹھ گئے اور جب دن خوب روشن ہوا تو ثابت نے اس کا جسم دبا کر کہا کہ ،کون ؟ اس نے کہا میں فلاں شخص ہوں ، ثابت نے اس کی ماں کا نام لے کر کہا فلانی کا لڑکا اس پر اس شخص نے شرم سے سرجھکالیا اور اس زمانہ میں ایسا کلمہ عار دلانے کے لئے کہا جاتا تھا ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ دوسرا واقعہ ضحاک نے بیان کیا کہ یہ آیت بنی تمیم کے حق میں نازل ہوئی جو حضرت عمّار و خبّاب وبلا ل و صہیب و سلمان و سالم وغیرہ غریب صحابہ کی غربت دیکھ کر ان کے ساتھ تمسخرکرتے تھے ، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ مرد مَردوں سے نہ ہنسیں یعنی مال دار غریبوں کی ہنسی نہ بنائیں ، نہ عالی نسب غیرِ ذی نسب کی ، اور نہ تندرست اپاہج کی ، نہ بینا اس کی جس کی آنکھ میں عیب ہو ۔
( 19 fa )
صدق و اخلاص میں ۔
( 20 fa )
شانِ نزول : یہ آیت اُمُّ المومنین حضرت صفیہ بنت حُیَیّ رضی اللہ تعالٰی عنھا کے حق میں نازل ہوئی ، انہیں معلوم ہوا تھا کہ اُمُّ المومنین حضرت حفصہ نے انہیں یہودی کی لڑکی کہا ، اس پر انہیں رنج ہوا اور ر وئیں اور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے شکایت کی تو حضورنے فرمایا کہ تم نبی زادی اور نبی کی بی بی ہو تم پر وہ کیا فخر کرتی ہیں اور حضرت حفصہ سے فرمایا اے حفصہ خدا سے ڈرو ۔ (الترمذی وقال حسن صحیح غریب)
( 21 fa )
ایک دوسرے پر عیب نہ لگاؤ ، اگر ایک مومن نے دوسرے مومن پر عیب لگایا تو گویا اپنے ہی آپ کو عیب لگایا ۔
( 22 fa )
جو انہیں ناگوار معلوم ہوں ۔
مسائل : حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ اگر کسی آدمی نے کسی برائی سے توبہ کرلی ہو اس کو بعدِ توبہ اس برائی سے عار دلانا بھی اس نہی میں داخل اور ممنوع ہے ۔ بعض علماء نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو کُتّا یا گدھا یا سور کہنا بھی اسی میں داخل ہے ۔ بعض علماء نے فرمایا کہ اس سے وہ القاب مراد ہیں جن سے مسلمان کی برائی نکلتی ہو اور اس کو ناگوار ہو لیکن تعریف کے القاب جو سچّے ہوں ممنوع نہیں جیسے کہ حضرت ابوبکر کا لقب عتیق اور حضرت عمرکا فاروق اور حضرت عثمانِ غنی کا ذوالنورین اور حضرت علی کا ابوتراب اور حضرت خالد کا سیف اللہ رضی اللہ تعالٰی عنہم اور جو القاب بمنزلۂِ عَلم ہوگئے اور
صاحبِ القاب کو ناگوار نہیں وہ القاب بھی ممنوع نہیں جیسے کہ اعمش ، اعرج ۔
( 23 fa )
تو اے مسلمانو کسی مسلمان کی ہنسی بنا کر یا اس کو عیب لگا کر یا اس کا نام بگاڑ کر اپنے آپ کو فاسق نہ کہلاؤ ۔
( AL-HUJURAT - 49:11 )
______
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو (۲۴) بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے (ف۲۵) اور عیب نہ ڈھونڈو
(ف۲۶) اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو (ف۲۷) کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا (ف۲۸) اور اللّٰہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
◆ O People who Believe! Avoid excessive assumptions; indeed assumption sometimes becomes a sin, and do not seek faults, and do not slander one another; would any one among you like to eat the flesh of his dead brother? So you will hate that! And fear Allah; indeed Allah is Most Acceptor of Repentance, Most Merciful.
◆ ऐ ईमान वालो बहुत गुमानों से बचो (फ़24) बेशक कोई गुमान गुनाह हो जाता है (फ़25) और ऐब न ढ़ूंढ़ो (फ़26) और एक दूसरे की ग़ीबत न करो (फ़27) क्या तुम में कोई पसन्द रखेगा कि अपने मरे भाई का गोश्त खाए तो यह तुम्हें गवारा न होगा (फ़28) और अल्लाह से डरो बेशक अल्लाह बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 24 fa )
کیونکہ ہر گمان صحیح نہیں ہوتا ۔
( 25 fa )
مسئلہ : مومنِ صالح کے ساتھ بُرا گمان ممنوع ہے ، اسی طرح اس کا کوئی کلام سن کر فاسد معنٰی مراد لینا باوجود یہ کہ اس کے دوسرے صحیح معنٰی موجود ہوں اور مسلمان کا حال ان کے موافق ہو ، یہ بھی گمانِ بد میں داخل ہے ۔ سفیان ثوری رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا گمان دو طرح کا ہے ، ایک وہ کہ دل میں آئے اور زبان سے بھی کہہ دیا جائے ، یہ اگر مسلمان پر بدی کے ساتھ ہے گناہ ہے ، دوسرا یہ کہ دل میں آئے اور زبان سے نہ کہا جائے ، یہ اگرچہ گناہ نہیں مگر اس سے بھی دل خالی کرنا ضرور ہے ۔
مسئلہ : گمان کی کئی قسمیں ہیں ، ایک واجب ہے وہ اللہ کے ساتھ اچھا گمان رکھنا ایک مستحب وہ مومنِ صالح کے ساتھ نیک گمان ایک ممنوع حرام وہ اللہ کے ساتھ بُرا گمان کرنا اور مومن کے ساتھ بُرا گمان کرنا ایک جائز وہ فاسقِ معلن کے ساتھ ایسا گمان کرنا جیسے افعال اس سے ظہور میں آتے ہوں ۔
( 26 fa )
یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چُھپے حال کی جستجو میں نہ رہوجسے اللہ تعالٰی نے اپنی ستّاری سے چُھپایا ۔ حدیث شریف میں ہے گمان سے بچو گمان بڑی جھوٹی بات ہے اور مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو ، ان کے ساتھ حرص و حسد ، بغض ، بے مروتی نہ کرو ، اے اللہ تعالٰی کے بندو بھائی بنے رہو جیسا تمہیں حکم دیا گیا ، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، اس پر ظلم نہ کرے ، اس کو رسوا نہ کرے ، اس کی تحقیر نہ کرے ، تقوٰی یہاں ہے ، تقوٰی یہاں ہے ، تقوٰی یہاں ہے ، ( اور یہاں کے لفظ سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا) آدمی کے لئے یہ برائی بہت ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر دیکھے ، ہر مسلمان مسلمان پرحرام ہےاس کا خون بھی ، اس کی آبرو بھی ، اس کا مال بھی ، اللہ تعالٰی تمہارے جسموں اور صورتوں اور عملوں پر نظر نہیں فرماتا لیکن تمہارے دلوں پر نظر فرماتا ہے ۔ (بخاری و مسلم) حدیث جو بندہ دنیا میں دوسرے کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالٰی روزِ قیامت اس کی پردہ پوشی فرمائے گا ۔
( 27 fa )
حدیث شریف : میں ہے کہ غیبت یہ ہے کہ مسلمان بھائی کے پیٹھ پیچھے ایسی بات کہی جائے جو اسے ناگوار گذرے اگر وہ بات سچّی ہے تو غیبت ہے ورنہ بہتان ۔
( 28 fa )
تو مسلمان بھائی کی غیبت بھی گوارا نہ ہونی چاہئے کیونکہ اس کو پیٹھ پیچھے بُرا کہنا اس کے مرنے کے بعد اس کا گوشت کھانے کے مثل ہے کیونکہ جس طرح کسی کا گوشت کاٹنے سے اس کو ایذا ہوتی ہے اسی طرح اس کو بدگوئی سے قلبی تکلیف ہوتی ہے اور درحقیقت آبرو گوشت سے زیادہ پیاری ہے ۔
شانِ نزول : سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جب جہاد کے لئے روانہ ہوتے اور سفر فرماتے تو ہر دو مال داروں کے ساتھ ایک غریب مسلمان کو کردیتے کہ وہ غریب ان کی خدمت کرے وہ اسے کھلائیں پلائیں ہر ایک کاکا م چلے اسی طرح حضرت سلمان رضی اللہ تعالٰی عنہ دو آدمیوں کے ساتھ کئے گئے تھے ، ایک روز وہ سوگئے اور کھانا تیار نہ کرسکے تو ان دونوں نے انہیں کھانا طلب کرنے کے لئے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں بھیجا ، حضور کے خادمِ مطبخ حضرت اُسامہ تھے رضی اللہ تعالٰی عنہ ، ان کے پاس کچھ رہا نہ تھا ، انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس کچھ نہیں ، حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے یہی آکر کہہ دیا تو ان دونوں رفیقوں نے کہا کہ اُسامہ (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے بُخل کیا ، جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاض
ر ہوئے ، فرمایا میں تمہارے منہ میں گوشت کی رنگت دیکھتا ہوں ، انہوں نے عرض کیا ہم نے گوشت کھایا ہی نہیں ، فرمایا تم نے غیبت کی اور جو مسلمان کی غیبت کرے اس نے مسلمان کا گوشت کھایا ۔
مسئلہ : غیبت بالاتفاق کبائر میں سے ہے ، غیبت کرنے والے کو توبہ لازم ہے ، ایک حدیث میں یہ ہے کہ غیبت کا کَفّارہ یہ ہے کہ جس کی غیبت کی ہے اس کے لئے دعائے مغفرت کرے ۔
مسئلہ : فاسقِ معلِن کے عیب کا بیان غیبت نہیں ، حدیث شریف میں ہے کہ فاجر کے عیب بیان کرو کہ لوگ اس سے بچیں ۔
مسئلہ : حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ تین شخصوں کی حرمت نہیں ایک صاحبِ ہوا (بدمذہب) ، دوسرا فاسقِ معلِن ، تیسرا بادشاہ ظالم ، یعنی ان کے عیوب بیان کرنا غیبت نہیں ۔
( AL-HUJURAT - 49:12 )
__
Al Quran :
★ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَزۡکٰی لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصۡنَعُوۡنَ ﴿۳۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۴) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں
(ف۵۵) یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے بیشک اللّٰہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے
◆ Command the Muslim men to keep their gaze low and to protect their private organs; that is much purer for them; indeed Allah is Aware of their deeds.
◆ मुसलमान मर्दों को हुक्म दो अपनी निगाहें कुछ नीचे रखें (फ़54) और अपनी शर्मगाहों की हिफ़ाज़त करें (फ़55) यह उनके लिये बहुत सुथरा है बेशक अल्लाह को उनके कामों की ख़बर है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 54 fa )
اور جس چیز کا دیکھنا جائز نہیں اس پر نظر نہ ڈالیں ۔
مسائل : مرد کا بدن زیرِ ناف سے گھٹنے کے نیچے تک عورت ہے ، اس کا دیکھنا جائز نہیں اور عورتوں میں سے اپنے محارم اور غیر کی باندی کا بھی یہی حکم ہے مگر اتنا اور ہے کہ ان کے پیٹ اور پیٹھ کا دیکھنا بھی جائز نہیں اور حُرۂ اجنبیہ کے تمام بدن کا دیکھنا ممنوع ہے ۔
اِنْ لَّمْ یَاْمَنْ مِّنَ الشَّھۡوَہ وَ اِنْ اَمِنَ مِنھَا فَالْمَمْنُوعُ النَّظرُ اِلیٰ مَاسِوٰی الْوَجْہِ وَالْکَفِّ وَ القَدَمِ وَ مَنْ یَّامَنُ فَاِنَّ الزَّمَانَ زَمَانُ الْفَسَادِ فَلَا یَحِلُّ النَّظَرُ اِلیَ الحُرَّۃِ الاَجنَبِیَّۃِ مُطْلَقًا مِّن غَیرضُرُورۃٍ مگر بحالتِ ضرورت قاضی و گواہ کو اور اس عورت سے نکاح کی خواہش رکھنے والے کو چہرہ دیکھنا جائز ہے اور اگر کسی عورت کے ذریعہ سے حال معلوم کر سکتا ہو تو نہ دیکھے اور طبیب کو موضعِ مرض کا بقدرِ ضرورت دیکھنا جائز ہے ۔
مسئلہ : اَمْرد لڑکے کی طرف بھی شہوت سے دیکھنا حرام ہے ۔ (مدارک و احمدی)
( 55 fa )
اور زنا و حرام سے بچیں یا یہ معنٰی ہیں کہ اپنی شرم گاہوں اور ان کے لواحق یعنی تمام بدنِ عورت کو چھپائیں اور پردہ کا اہتمام رکھیں ۔
( AL-NOOR - 24:30 )
_______________
والدین کے حقوق
Al Quran :
★ وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ لَا تَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰہَ ۟ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ قُوۡلُوۡا لِلنَّاسِ حُسۡنًا وَّ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ ثُمَّ تَوَلَّیۡتُمۡ اِلَّا قَلِیۡلًا مِّنۡکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ﴿۸۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللّٰہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو (ف۱۳۴) اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو (ف۱۳۵) اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو پھر تم پھِر گئے (ف۱۳۶) مگر تم میں کے تھوڑے (ف۱۳۷) اور تم رو گردان ہو (ف۱۳۸)
◆ And (remember) when We took a covenant from the Descendants of Israel that, 'Do not worship anyone except Allah; and be good to parents, relatives, orphans and the needy, and speak kindly to people and keep the prayer established and pay the charity'; thereafter you retracted, except some of you; and you are those who turn away.
◆ और जब हमने बनी इसराईल से अहद लिया कि अल्लाह के सिवा किसी को न पूजो और माँ बाप के साथ भलाई करो (फ़134) और रिश्तेदारों और यतीमों और मिस्कीनों से और लोगों से अच्छी बात कहो (फ़135) और नमाज़ क़ाईम रखो और ज़कात दो, फिर तुम फिर गए (फ़136) मगर तुम में के थोड़े (फ़137) और तुम रुगरदां हो। (फ़138)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 134 fa )
اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم فرمانے کے بعد والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت بہت ضروری ہے والدین کے ساتھ بھلائی کے یہ معنٰی ہے کہ ایسی کوئی بات نہ کہے اور ایسا کوئی کام نہ کرے جس سے انہیں ایذا ہو اور اپنے بدن و مال سے ان کی خدمت میں دریغ نہ کرے جب انہیں ضرورت ہو ان کے پاس حاضر رہے مسئلہ: اگر والدین اپنی خدمت کے لئے نوافل چھوڑنے کا حکم دیں تو چھوڑ دے ان کی خدمت نفل سے مقدم ہے ۔ مسئلہ: واجبات والدین کے حکم سے ترک نہیں کیے جاسکتے والدین کے ساتھ احسان کے طریقے جو احادیث سے ثابت ہیں یہ ہیں کہ تہ دل سے ان کے ساتھ محبت رکھے رفتار و گفتار میں نشست و برخاست میں ادب لازم جانے ان کی شان میں تعظیم کے لفظ کہے ان کو راضی کرنے کی سعی کرتا رہے اپنے نفیس مال کو ان سے نہ بچائے ان کے مرنے کے بعد ان کی وصیتیں جاری کرے ان کے لئے فاتحہ صدقات تلاوت قرآن سے ایصال ثواب کرے اللّٰہ تعالیٰ سے ان کی مغفرت کی دعا کرے، ہفتہ وار ان کی قبر کی زیارت کرے۔(فتح العزیز) والدین کے ساتھ بھلائی کرنے میں یہ بھی داخل ہے کہ اگر وہ گناہوں کے عادی ہوں یا کسی بدمذہبی میں گرفتار ہوں تو ان کو بہ نرمی اصلاح و تقوٰی اور عقیدہ حقہ کی طرف لانے کی کوشش کرتا رہا۔(خازن)
( 135 fa )
اچھی بات سے مراد نیکیوں کی ترغیب اور بدیوں سے روکنا ہے حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا کہ معنی یہ ہیں کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں حق اور سچ بات کہو اگر کوئی دریافت کرے تو حضور کے کمالات و اوصاف سچائی کے ساتھ بیان کردو۔ آپ کی خوبیاں نہ چھپاؤ ۔
( 136 fa )
عہد کے بعد ۔
( 137 fa )
جو ایمان لے آئے مثل حضرت عبداللّٰہ بن سلام اور ان کے اصحاب کے انہوں نے تو عہد پورا کیا۔
( 138 fa )
اور تمہاری قوم کی عادت ہی اعراض کرنا اور عہد سے پھر جانا ہے۔
( AL-BAQARA - 2:83 )
___________
Al Quran :
★ وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ خَشۡیَۃَ اِمۡلَاقٍ ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُہُمۡ وَ اِیَّاکُمۡ ؕ اِنَّ قَتۡلَہُمۡ کَانَ خِطۡاً کَبِیۡرًا ﴿۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے (ف۷۶)ہم تمھیں بھی اورانہیں بھی روزی دیں گے بیشک ان کا قتل بڑی خطا ہے
◆ And do not kill your children, fearing poverty; We shall provide sustenance to them as well as to you; indeed killing them is a great mistake.
◆ और अपनी औलाद को क़त्ल न करो मुफ़लिसी के डर से (फ़76) हम उन्हें भी रोज़ी देंगे और तुम्हें भी, बेशक उनका क़त्ल बड़ी ख़ता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 76 fa )
زمانۂ جاہلیّت میں لوگ اپنی لڑکیوں کو زندہ گاڑ دیا کرتے تھے اور اس کے کئی سبب تھے ، ناداری و مفلسی کا خوف ، لوٹ کا خوف ، اللہ تعالٰی نے اس کی ممانعت فرمائی ۔
( BANI-ISRAEL - 17:31 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ اَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا وَّ قُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الۡحِجَارَۃُ عَلَیۡہَا مَلٰٓئِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعۡصُوۡنَ اللّٰہَ مَاۤ اَمَرَہُمۡ وَ یَفۡعَلُوۡنَ مَا یُؤۡمَرُوۡنَ ﴿۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ (ف۱۶) جس کے ایندھن آدمی (ف۱۷) اور پتھر ہیں (ف۱۸) اس پر سخت کرّے فرشتے مقرّر ہیں (ف۱۹) جو اللّٰہ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انہیں حکم ہو وہی کرتے ہیں(ف۲۰)
◆ O People who Believe! Save yourselves and your families from the fire, the fuel of which is men and stones – appointed over it are the extremely strict angels, who do not refuse the command of Allah and carry out whatever they are commanded.
◆ ऐ ईमान वालो अपनी जानों और अपने घर वालों को उस आग से बचाओ (फ़16) जिसके ईंधन आदमी (फ़17) और पत्थर हैं (फ़18) उस पर सख़्त कर्रे फ़रिश्ते मुक़र्रर हैं (फ़19) जो अल्लाह का हुक्म नहीं टालते और जो उन्हें हुक्म हो वही करते हैं। (फ़20)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 16 fa )
اللہ تعالٰی اور ا س کے رسول کی فرمانبرداری اختیار کرکے ، عبادتیں بجالا کر ، گناہوں سے باز رہ کر اور گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کرکے ،اور انہیں علم و ادب سکھا کر ۔
( 17 fa )
یعنی کافر ۔
( 18 fa )
یعنی بت وغیرہ ، مراد یہ ہے کہ جہنّم کی آ گ بہت ہی شدیدُ الحرارت ہے اور جس طرح دنیا کی آ گ لکڑی وغیرہ سے جلتی ہے جہنّم کی آ گ ان چیزوں سے جلتی ہے جن کا ذکر کیا گیا ہے ۔
( 19 fa )
جو نہایت قوی اور زور آور ہیں اور ان کی طبیعتوں میں رحم نہیں ۔
( 20 fa )
کافروں سے وقتِ دخولِ دوزخ کہا جائے گا جب کہ وہ آتشِ دوزخ کی شدّت اور اس کا عذاب دیکھیں گے ۔
( AL-TAHRIM - 66:6 )
_______
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَرِثُوا النِّسَآءَ کَرۡہًا ؕ وَ لَا تَعۡضُلُوۡہُنَّ لِتَذۡہَبُوۡا بِبَعۡضِ مَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ۚ وَ عَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ فَاِنۡ کَرِہۡتُمُوۡہُنَّ فَعَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ یَجۡعَلَ اللّٰہُ فِیۡہِ خَیۡرًا کَثِیۡرًا ﴿۱۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو تمہیں حلال نہیں کہ عورتوں کے وارث بن جاؤ زبردستی (ف۵۰) اور عورتوں کو روکو نہیں اس نیت سے کہ جو مہران کو دیا تھا اس میں سے کچھ لے لو (ف۵۱)مگر اس صورت میں کہ صریح بے حیائی کاکام کریں (ف۵۲) اور ان سے اچھا برتاؤ کرو (ف۵۳) پھر اگر وہ تمہیں پسند نہ آئیں (ف۵۴) تو قریب ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناپسند ہو اور اللّٰہ اس میں بہت بھلائی رکھے (ف۵۵)
◆ O People who Believe! It is not lawful for you to forcibly become the women’s heirs; and do not restrain women with the intention of taking away a part of bridal money you gave them, unless they openly commit the shameful; and deal kindly with them; and if you do not like them, so it is possible that you dislike a thing in which Allah has placed abundant good.
◆ ऐ ईमान वालो, तुम्हें हलाल नहीं कि औरतों के वारिस बन जाओ ज़बरदस्ती (फ़50) और औरतों को रोको नहीं इस नीयत से कि जो मेहर उनको दिया था उसमें से कुछ ले लो (फ़51) मगर उस सूरत में कि सरीह बेहयाई का काम करें (फ़52) और उनसे अच्छा बरताव करो (फ़53) फिर अगर वह तुम्हें पसन्द न आयें (फ़54) तो क़रीब है कि कोई चीज़ तुम्हें नापसन्द हो और अल्लाह उसमें बहुत भलाई रखे। (फ़55)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 50 fa )
شان نزول: زمانہ جاہلیت کے لوگ مال کی طرح اپنے اقارب کی بی بیوں کے بھی وارث بن جاتے تھے پھر اگر چاہتے تو بے مہر انہیں اپنی زوجیت میں رکھتے یا کسی اور کے ساتھ شادی کردیتے اور خود مہر لے لیتے یا انہیں قید کر رکھتے کہ جو ورثہ انہوں نے پایا ہے وہ دے کر رہائی حاصل کریں یا مر جائیں تو یہ اُن کے وارث ہوجائیں غرض وہ عورتیں بالکل ان کے ہاتھ میں مجبور ہوتی تھیں اور اپنے اختیار سے کچھ بھی نہ کرسکتی تھیں اس رسم کو مٹانے کے لئے یہ آیت نازل فرمائی گئی ۔
( 51 fa )
حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا یہ اس کے متعلق ہے جو اپنی بی بی سے نفرت رکھتا ہو اور اِس لئے بدسلوکی کرتا ہو کہ عورت پریشان ہو کر مہر واپس کردے یا چھوڑ دے اس کی اللّٰہ تعالٰی نے مُمانعت فرمائی۔
ایک قول یہ ہے کہ لوگ عورت کو طلاق دیتے پھر رجعت کرتے پھر طلاق دیتے اس طرح اس کو مُعَلَّق رکھتے تھے کہ نہ وہ ان کے پاس آرام پاسکتی نہ دوسری جگہ ٹھکانہ کرسکتی، اس کو منع فرمایا گیا۔
ایک قول یہ ہے کہ مَیّت کے اولیاء کو خطاب ہے کہ وہ اپنے مورث کی بی بی کو نہ روکیں۔
( 52 fa )
شوہر کی نافرمانی یا اس کی یا اس کے گھر والوں کی ایذاؤ بدزبانی یا حرام کاری ایسی کوئی حالت ہو تو خُلع چاہنے میں مُضائِقہ نہیں ۔
( 53 fa )
کھلانے پہنانے میں بات چیت میں اور زوجیت کے امور میں ۔
( 54 fa )
بدخُلقی یا صورت ناپسند ہونے کی وجہ سے تو صبر کرو اور جدائی مت چاہو ۔
( 55 fa )
ولد صالح وغیرہ ۔
( AL-NISA - 4:19 )
___________
Al Quran :
★ وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ بِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ الۡجَارِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡجَارِ الۡجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا ﴿ۙ۳۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھراؤ (ف۱۰۹) اور ماں باپ سے بھلائی کرو (ف۱۱۰) اور رشتہ داروں (ف۱۱۱) اور یتیموں اور محتاجوں (ف۱۱۲) اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے (ف۱۱۳) اور کروٹ کے ساتھی (ف۱۱۴)اور راہ گیر (ف۱۱۵) اور اپنی باندی غلام سے (ف۱۱۶) بے شک اللّٰہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا (ف۱۱۷)
◆ And worship Allah and do not ascribe any partner to Him, and be good to parents, and to relatives, and orphans, and the needy, and the related neighbour and the unrelated neighbour, and the close companion and the traveller; and your bondwomen; indeed Allah does not like any boastful, proud person. –
◆ और अल्लाह की बन्दगी करो और उसका शरीक किसी को न ठहराओ (फ़109) और माँ बाप से भलाई करो (फ़110) और रिश्तेदारों (फ़111) और यतीमों और मुहताजों (फ़112) और पास के हमसाए और दूर के हमसाए (फ़113) और करवट के साथी (फ़114) और राहगीर (फ़115) और अपनी बांदी ग़ुलाम से (फ़116) बेशक अल्लाह को ख़ुश नहीं आता कोई इतराने वाला बड़ाई मारने वाला। (फ़117)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 109 fa )
نہ جاندار کو نہ بے جان کو نہ اُس کی ربوبیت میں نہ اُس کی عبادت میں ۔
( 110 fa )
ادب و تعظیم کے ساتھ اور اُنکی خدمت میں مستعِد رہنا اور اُن پر خرچ کرنے میں کمی نہ کرو۔ مُسلِم شریف کی حدیث ہے سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اُس کی ناک خاک آلود ہو حضرت ابوہریرہ نے عرض کیا کِس کی یارسول اللّٰہ فرمایا جس نے بوڑھے ماں باپ پائے یا اُن میں سے ایک کو پایا اور جنّتی نہ ہوگیا
( 111 fa )
حدیث شریف میں ہے رشتہ داروں کے ساتھ اچھے سلوک کرنے والوں کی عمر دراز اور رزق وسیع ہوتا ہے۔(بخاری و مسلم)
( 112 fa )
حدیث : سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اور یتیم کی سرپرستی کرنے والا ایسے قریب ہوں گے جیسے اَنگشت شہادت اور بیچ کی انگلی (بخاری شریف)حدیث: سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیوہ اور مسکین کی امداد و خبر گیری کرنے والا مجاہد فی سبیل اللّٰہ کے مثل ہے۔
( 113 fa )
سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل مجھے ہمیشہ ہمسایوں کے ساتھ احسان کرنے کی تاکید کرتے رہے اِس حد تک کہ گمان ہوتا تھا کہ ُان کو وارث قرار دیں ( بخاری و مسلم)
( 114 fa )
یعنی بی بی یا جو صحبت میں رہے یا رفیق ِسفر ہو یا ساتھ پڑھے یا مجلس و مسجد میں برابر بیٹھے۔
( 115 fa )
اور مسافر و مہمان حدیث: جو اللّٰہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھے اُسے چاہئے کہ مہمان کا اکرام کرے۔(بخاری ومسلم)
( 116 fa )
کہ انہیں اُن کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دواور سخت کلامی نہ کرو اور کھانا کپڑا بقدر ضرورت دو ۔حدیث: رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت میں بدخُلق داخل نہ ہوگا۔(ترمذی)
( 117 fa )
مُتکبِّر خودبیں جو رشتہ داروں اور ہمسایوں کو ذلیل سمجھے ۔
( AL-NISA - 4:36 )
_________
Al Quran :
★ وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ لَا تَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰہَ ۟ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ قُوۡلُوۡا لِلنَّاسِ حُسۡنًا وَّ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ ثُمَّ تَوَلَّیۡتُمۡ اِلَّا قَلِیۡلًا مِّنۡکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ﴿۸۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللّٰہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو (ف۱۳۴) اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو (ف۱۳۵) اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو پھر تم پھِر گئے (ف۱۳۶) مگر تم میں کے تھوڑے (ف۱۳۷) اور تم رو گردان ہو (ف۱۳۸)
◆ And (remember) when We took a covenant from the Descendants of Israel that, 'Do not worship anyone except Allah; and be good to parents, relatives, orphans and the needy, and speak kindly to people and keep the prayer established and pay the charity'; thereafter you retracted, except some of you; and you are those who turn away.
◆ और जब हमने बनी इसराईल से अहद लिया कि अल्लाह के सिवा किसी को न पूजो और माँ बाप के साथ भलाई करो (फ़134) और रिश्तेदारों और यतीमों और मिस्कीनों से और लोगों से अच्छी बात कहो (फ़135) और नमाज़ क़ाईम रखो और ज़कात दो, फिर तुम फिर गए (फ़136) मगर तुम में के थोड़े (फ़137) और तुम रुगरदां हो। (फ़138)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 134 fa )
اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم فرمانے کے بعد والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت بہت ضروری ہے والدین کے ساتھ بھلائی کے یہ معنٰی ہے کہ ایسی کوئی بات نہ کہے اور ایسا کوئی کام نہ کرے جس سے انہیں ایذا ہو اور اپنے بدن و مال سے ان کی خدمت میں دریغ نہ کرے جب انہیں ضرورت ہو ان کے پاس حاضر رہے مسئلہ: اگر والدین اپنی خدمت کے لئے نوافل چھوڑنے کا حکم دیں تو چھوڑ دے ان کی خدمت نفل سے مقدم ہے ۔ مسئلہ: واجبات والدین کے حکم سے ترک نہیں کیے جاسکتے والدین کے ساتھ احسان کے طریقے جو احادیث سے ثابت ہیں یہ ہیں کہ تہ دل سے ان کے ساتھ محبت رکھے رفتار و گفتار میں نشست و برخاست میں ادب لازم جانے ان کی شان میں تعظیم کے لفظ کہے ان کو راضی کرنے کی سعی کرتا رہے اپنے نفیس مال کو ان سے نہ بچائے ان کے مرنے کے بعد ان کی وصیتیں جاری کرے ان کے لئے فاتحہ صدقات تلاوت قرآن سے ایصال ثواب کرے اللّٰہ تعالیٰ سے ان کی مغفرت کی دعا کرے، ہفتہ وار ان کی قبر کی زیارت کرے۔(فتح العزیز) والدین کے ساتھ بھلائی کرنے میں یہ بھی داخل ہے کہ اگر وہ گناہوں کے عادی ہوں یا کسی بدمذہبی میں گرفتار ہوں تو ان کو بہ نرمی اصلاح و تقوٰی اور عقیدہ حقہ کی طرف لانے کی کوشش کرتا رہا۔(خازن)
( 135 fa )
اچھی بات سے مراد نیکیوں کی ترغیب اور بدیوں سے روکنا ہے حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا کہ معنی یہ ہیں کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں حق اور سچ بات کہو اگر کوئی دریافت کرے تو حضور کے کمالات و اوصاف سچائی کے ساتھ بیان کردو۔ آپ کی خوبیاں نہ چھپاؤ ۔
( 136 fa )
عہد کے بعد ۔
( 137 fa )
جو ایمان لے آئے مثل حضرت عبداللّٰہ بن سلام اور ان کے اصحاب کے انہوں نے تو عہد پورا کیا۔
( 138 fa )
اور تمہاری قوم کی عادت ہی اعراض کرنا اور عہد سے پھر جانا ہے۔
( AL-BAQARA - 2:83 )
_________
Al Quran :
★ وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ بِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ الۡجَارِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡجَارِ الۡجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا ﴿ۙ۳۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھراؤ (ف۱۰۹) اور ماں باپ سے بھلائی کرو (ف۱۱۰) اور رشتہ داروں (ف۱۱۱) اور یتیموں اور محتاجوں (ف۱۱۲) اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے (ف۱۱۳) اور کروٹ کے ساتھی (ف۱۱۴)اور راہ گیر (ف۱۱۵) اور اپنی باندی غلام سے (ف۱۱۶) بے شک اللّٰہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا (ف۱۱۷)
◆ And worship Allah and do not ascribe any partner to Him, and be good to parents, and to relatives, and orphans, and the needy, and the related neighbour and the unrelated neighbour, and the close companion and the traveller; and your bondwomen; indeed Allah does not like any boastful, proud person. –
◆ और अल्लाह की बन्दगी करो और उसका शरीक किसी को न ठहराओ (फ़109) और माँ बाप से भलाई करो (फ़110) और रिश्तेदारों (फ़111) और यतीमों और मुहताजों (फ़112) और पास के हमसाए और दूर के हमसाए (फ़113) और करवट के साथी (फ़114) और राहगीर (फ़115) और अपनी बांदी ग़ुलाम से (फ़116) बेशक अल्लाह को ख़ुश नहीं आता कोई इतराने वाला बड़ाई मारने वाला। (फ़117)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 109 fa )
نہ جاندار کو نہ بے جان کو نہ اُس کی ربوبیت میں نہ اُس کی عبادت میں ۔
( 110 fa )
ادب و تعظیم کے ساتھ اور اُنکی خدمت میں مستعِد رہنا اور اُن پر خرچ کرنے میں کمی نہ کرو۔ مُسلِم شریف کی حدیث ہے سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اُس کی ناک خاک آلود ہو حضرت ابوہریرہ نے عرض کیا کِس کی یارسول اللّٰہ فرمایا جس نے بوڑھے ماں باپ پائے یا اُن میں سے ایک کو پایا اور جنّتی نہ ہوگیا
( 111 fa )
حدیث شریف میں ہے رشتہ داروں کے ساتھ اچھے سلوک کرنے والوں کی عمر دراز اور رزق وسیع ہوتا ہے۔(بخاری و مسلم)
( 112 fa )
حدیث : سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اور یتیم کی سرپرستی کرنے والا ایسے قریب ہوں گے جیسے اَنگشت شہادت اور بیچ کی انگلی (بخاری شریف)حدیث: سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیوہ اور مسکین کی امداد و خبر گیری کرنے والا مجاہد فی سبیل اللّٰہ کے مثل ہے۔
( 113 fa )
سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل مجھے ہمیشہ ہمسایوں کے ساتھ احسان کرنے کی تاکید کرتے رہے اِس حد تک کہ گمان ہوتا تھا کہ ُان کو وارث قرار دیں ( بخاری و مسلم)
( 114 fa )
یعنی بی بی یا جو صحبت میں رہے یا رفیق ِسفر ہو یا ساتھ پڑھے یا مجلس و مسجد میں برابر بیٹھے۔
( 115 fa )
اور مسافر و مہمان حدیث: جو اللّٰہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھے اُسے چاہئے کہ مہمان کا اکرام کرے۔(بخاری ومسلم)
( 116 fa )
کہ انہیں اُن کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دواور سخت کلامی نہ کرو اور کھانا کپڑا بقدر ضرورت دو ۔حدیث: رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت میں بدخُلق داخل نہ ہوگا۔(ترمذی)
( 117 fa )
مُتکبِّر خودبیں جو رشتہ داروں اور ہمسایوں کو ذلیل سمجھے ۔
( AL-NISA - 4:36 )
___________
قطع رحمی کی ممانعت
Al Quran :
★ الَّذِیۡنَ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَ اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِیۡثَاقِہٖ ۪ وَ یَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَ یُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۲۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو اللّٰہ کے عہد کو توڑ دیتے ہیں (ف۴۹) پکا ہونے کے بعد اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جس کے جوڑنے کا خدا نے حکم دیا اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں(ف ۵۰ الف) وہی نقصان میں ہیں
◆ Those who break the covenant of Allah after ratifying it – and sever what Allah has ordered to join, and who cause turmoil (evil / religious chaos) in the earth; it is they who are the losers.
◆ वह जो अल्लाह के अहद को तोड़ देते हैं (फ़़49) पक्का होने के बाद और काटते हैं उस चीज़ को जिसके जोड़ने का ख़ुदा ने हुक्म दिया है और ज़मीन में फ़साद फैलाते हैं, (फ़50अ) वही नुक़्सान में हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 49 fa )
اس سے وہ عہد مراد ہے جو اللّٰہ تعالٰی نے کتب سابقہ میں حضور سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کی نسبت فرمایا ایک قول یہ ہے کہ عہد تین ہیں ۔ پہلا عہد وہ جو اللّٰہ تعالٰی نے تمام اولاد آدم سے لیا کہ اس کی ربوبیت کا اقرار کریں اس کا بیان اس آیت میں ہے '' وَاِذْ اَخَذَرَبُّکَ مِنْ م بَنِیْ اٰدَمَ الایۃ '' دوسرا عہد انبیاء کے ساتھ مخصوص ہے کہ رسالت کی تبلیغ فرمائیں اور دین کی اقامت کریں اس کا بیان آیۂ '' وَاِذْ اَخَذَ مِنَ النَّبِیٖنَ مِیْثَاقَھُم '' میں ہے۔ تیسرا عہد علماء کے ساتھ خاص ہے کہ حق کو نہ چھپائیں اس کا بیان '' وَاِذاَخَذَ اللّٰہ ُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُواالْکِتابَ '' میں ہے۔
( 50 fa )
(الف)رشتہ و قرابت کے تعلقات مسلمانوں کی دوستی و محبت تمام انبیاء کا ماننا کتبِ الٰہی کی تصدیق حق پر جمع ہونا یہ وہ چیزیں ہیں جن کے ملانے کا حکم فرمایا گیا ان میں قطع کرنا بعض کو بعض سے ناحق جدا کرنا تفرقوں کی بنا ڈالنا ممنوع فرمایا گیا۔
( AL-BAQARA - 2:27 )
_____________
Al Quran :
★ فَہَلۡ عَسَیۡتُمۡ اِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ اَنۡ تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ تُقَطِّعُوۡۤا اَرۡحَامَکُمۡ ﴿۲۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو کیا تمہارے یہ لچّھن نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے تو زمین میں فساد پھیلاؤ (ف۶۰) اور اپنے رشتے کاٹ دو
◆ So do you* portray that if you get governance, you would spread chaos in the land and sever your relations? (* The hypocrites)
◆ तो क्या तुम्हारे यह लच्छन नज़र आते हैं कि अगर तुम्हें हुकूमत मिले तो ज़मीन में फ़साद फैलाओ (फ़60) और अपने रिश्ते काट दो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 60 fa )
رشوتیں لو ، ظلم کرو ، آپس میں لڑو ، ایک دوسرے کو قتل کرو ۔
( MUHAMMED - 47:22 )
__________
زنا کا بیان
Al Quran :
★ قُلۡ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الۡاِثۡمَ وَ الۡبَغۡیَ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ اَنۡ تُشۡرِکُوۡا بِاللّٰہِ مَا لَمۡ یُنَزِّلۡ بِہٖ سُلۡطٰنًا وَّ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ میرے رب نے تو بے حیائیاں حرام فرمائی ہیں (ف۴۹) جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی اور یہ (ف۵۰)کہ اللّٰہ کا شریک کرو جس کی اس نے سند نہ اتاری اور یہ (ف۵۱) کہ اللّٰہ پر وہ بات کہو جس کا علم نہیں رکھتے
◆ Say, 'My Lord has forbidden the indecencies, the apparent among them and the hidden, and sin and wrongful excesses, and forbidden that you ascribe partners with Allah for which He has not sent down any proof, and forbidden that you say things concerning Allah of which you do not have knowledge.'
◆ तुम फ़रमाओ, मेरे रब ने तो बेहयाईयाँ हराम फ़रमाई हैं (फ़49) जो उनमें ख़ुली हैं और जो छुपी और गुनाह और नाहक़ ज़्यादती और यह (फ़50) कि अल्लाह का शरीक करो जिसकी उसने सनद न उतारी और यह (फ़51) कि अल्लाह पर वह बात कहो जिसका इल्म नहीं रखते।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 49 fa )
یہ خِطاب مشرکین سے ہے جو بَرہنہ ہو کر خانۂ کعبہ کا طواف کرتے تھے اور اللّٰہ تعالٰی کی حلال کی ہوئی پاک چیزوں کو حرام کر لیتے تھے ، ان سے فرمایا جاتا ہے کہ اللّٰہ نے یہ چیزیں حرام نہیں کیں اور ان سے اپنے بندوں کو نہیں روکا ، جن چیزوں کو اس نے حرام فرمایا وہ یہ ہیں جو اللّٰہ تعالٰی بیا ن فرماتا ہے ان میں سے بےحیائیاں ہیں جو کھلی ہوئی ہوں یا چھپی ہوئی ، قولی ہوں یا فعلی ۔
( 50 fa )
حرام کیا ۔
( 51 fa )
حرام کیا ۔
( AL-ARAF - 7:33 )
_______
Al Quran :
★ وَ لَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَ سَآءَ سَبِیۡلًا ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ
◆ And do not approach adultery – it is indeed a shameful deed; and a very evil way.
◆ और बदकारी के पास न जाओ बेशक वह बेहयाई है और बहुत ही बुरी राह।
( BANI-ISRAEL - 17:32 )
____________
Al Quran :
★ اَلزَّانِیَۃُ وَ الزَّانِیۡ فَاجۡلِدُوۡا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا مِائَۃَ جَلۡدَۃٍ ۪ وَّ لَا تَاۡخُذۡکُمۡ بِہِمَا رَاۡفَۃٌ فِیۡ دِیۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ۚ وَ لۡیَشۡہَدۡ عَذَابَہُمَا طَآئِفَۃٌ مِّنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ (ف۳) اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللّٰہ کے دین میں (ف۴) اگر تم ایمان لاتے ہو اللّٰہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو (ف۵)
◆ The adulteress and the adulterer – punish each one of them with a hundred lashes; and may you not have pity on them in the religion to Allah, if you believe in Allah and the Last Day; and a group of believers must witness their punishment.
◆ जो औरत बदकार हो और जो मर्द तो उनमें हर एक को सौ कोड़े लगाओ (फ़3) और तुम्हें उन पर तरस न आये अल्लाह के दीन में (फ़4) अगर तुम ईमान लाते हो अल्लाह और पिछले दिन पर और चाहिये कि उनकी सज़ा के वक़्त मुसलमानों का एक गरोह हाज़िर हो। (फ़5)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 3 fa )
یہ خِطاب حُکام کو ہے کہ جس مرد یا عورت سے زنا سرزد ہو اس کی حد یہ ہے کہ اس کے سو کوڑے لگاؤ ، یہ حد حُر غیر محصِن کی ہے کیونکہ حُر محصِن کا حکم یہ ہے کہ اس کو رَجم کیا جائے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے کہ ماعِز رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بحکمِ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رَجم کیا گیا اور محصِن وہ آزاد مسلمان ہے جو مکلَّف ہو اور نکاحِ صحیح کے ساتھ صحبت کر چکا ہو خواہ ایک ہی مرتبہ ایسے شخص سے زنا ثابت ہو تو رجم کیا جائے گا اور اگر ان میں سے ایک بات بھی نہ ہو مثلاً حُر نہ ہو یا مسلمان نہ ہو یا عاقل بالغ نہ ہو یا اس نے کبھی اپنی بی بی کے ساتھ صحبت نہ کی ہو یا جس کے ساتھ کی ہو اس کے ساتھ نکاحِ فاسد ہوا ہو تو یہ سب غیر محصِن میں داخل ہیں اور ان سب کا حکم کوڑے مارنا ہے ۔
مسائل : مرد کو کوڑے لگانے کے وقت کھڑا کیا جائے اور اس کے تمام کپڑے اتار دیئے جائیں سوا تہبند کے اور اس کے تمام بدن پر کوڑے لگائے جائیں سوائے سر چہرے اور شرم گاہ کے ، کوڑے اس طرح لگائے جائیں کہ اَلم گوشت تک نہ پہنچے اور کوڑا متوسط درجہ کا ہو اور عورت کو کوڑے لگانے کے وقت کھڑا نہ کیا جائے نہ اس کے کپڑے اتارے جائیں البتہ اگر پوستین یا روئی دار کپڑے پہنے ہوئے ہو تو اتار دیئے جائیں ، یہ حکم حُر اور حُرہ کا ہے یعنی آزاد مرد اور عورت کا اور باندی غلام کی حد اس سے نصف یعنی پچاس کوڑے ہیں جیسا کہ سورۂ نساء میں مذکور ہو چکا ۔ ثبوتِ زنا یا تو چار مردوں کی گواہیوں سے ہوتا ہے یا زنا کرنے والے کے چار مرتبہ اقرار کر لینے سے پھر بھی امام بار بار سوال کرے گا اور دریافت کرے گا کہ زنا سے کیا مراد ہے کہاں کیا ، کس سے کیا ، کب کیا ؟ اگر ان سب کو بیان کر دیا تو زنا ثابت ہو گا ورنہ نہیں اور گواہوں کو صراحتہً اپنا معائنہ بیان کرنا ہوگا بغیر اس کے ثبوت نہ ہوگا ۔ لواطت زنا میں داخل نہیں لہذا اس فعل سے حد واجب نہیں ہوتی لیکن تعزیر واجب ہوتی ہے اور اس تعزیر میں صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم کے چند قول مروی ہیں (۱) آ گ میں جلا دینا (۲) غرق کر دینا (۳) بلندی سے گرانا اور اوپر سے پتھر برسانا، فاعل و مفعول دونوں کا ایک ہی حکم ہے ۔ (تفسیرِ احمدی)
( 4 fa )
یعنی حدود کے پورا کرنے میں کمی نہ کرو اور دین میں مضبوط اور متصلب رہو ۔
( 5 fa )
تاکہ عبرت حاصل ہو ۔
( AL-NOOR - 24:2 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَنۡ لَّمۡ یَسۡتَطِعۡ مِنۡکُمۡ طَوۡلًا اَنۡ یَّنۡکِحَ الۡمُحۡصَنٰتِ الۡمُؤۡمِنٰتِ فَمِنۡ مَّا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ مِّنۡ فَتَیٰتِکُمُ الۡمُؤۡمِنٰتِ ؕ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِاِیۡمَانِکُمۡ ؕ بَعۡضُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ ۚ فَانۡکِحُوۡہُنَّ بِاِذۡنِ اَہۡلِہِنَّ وَ اٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ مُحۡصَنٰتٍ غَیۡرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّ لَا مُتَّخِذٰتِ اَخۡدَانٍ ۚ فَاِذَاۤ اُحۡصِنَّ فَاِنۡ اَتَیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ فَعَلَیۡہِنَّ نِصۡفُ مَا عَلَی الۡمُحۡصَنٰتِ مِنَ الۡعَذَابِ ؕ ذٰلِکَ لِمَنۡ خَشِیَ الۡعَنَتَ مِنۡکُمۡ ؕ وَ اَنۡ تَصۡبِرُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿٪۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اورتم میں بے مقدوری کے باعث جن کے نکاح میں آزاد عورتیں ایمان والیاں نہ ہوں تو اُن سے نکاح کرے جو تمہارے ہاتھ کی مِلک ہیں ایمان والی کنیزیں (ف۷۸) اور اللّٰہ تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے تم میں ایک دوسرے سے ہے تو ان سے نکاح کرو (ف۷۹)اُنکے مالکوں کی اجازت سے (ف۸۰) اور حسب دستور اُن کے مہر انہیں دو(ف۸۱) قید میں آتیاں نہ مستی نکالتی اور نہ یار بناتی (ف۸۲) جب وہ قید میں آجائیں (ف۸۳) پھر برا کام کریں تو اُن پر اس سزا کی آدھی ہے جو آزاد عورتوں پر ہے (ف۸۴) یہ (ف۸۵) اس کے لئے جسے تم میں سے زنا کا اندیشہ ہے اور صبر کرنا تمہارے لئے بہتر ہے (ف۸۶) اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ And whoever among you does not have in marriage free, believing women due to poverty, should marry from the believing bondwomen you own; and Allah knows well your faith; you are from one another; therefore marry them with the permission of their masters, and give them their bridal money according to custom, they becoming (faithful) wives, not committing mischief or secretly making friends; so when they are married and commit the shameful, for them is half the punishment prescribed for free women; this is for one among you who fears falling into adultery; and to practice patience is better for you; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ और तुम में बे-मक़दूरी के बाइस जिनके निकाह में आज़ाद औरतें ईमान वालियां न हों तो उनसे निकाह करे जो तुम्हारे हाथ की मिल्क हैं ईमान वाली कनीज़ें (फ़78) और अल्लाह तुम्हारे ईमान को ख़ूब जानता है तुम में एक दूसरे से है तो उनसे निकाह करो (फ़79) उनके मालिकों की इजाज़त से (फ़80) और हस्बे दस्तूर उनके मेहर उन्हें दो (फ़81) क़ैद में आतियां न मस्ती निकालती और न यार बनाती (फ़82) जब वह क़ैद में आजायें (फ़83) फिर बुरा काम करें तो उन पर उस सज़ा की आधी है जो आज़ाद औरतों पर है (फ़84) यह (फ़85) उसके लिये जिसे तुम में से ज़िना का अन्देशा है और सब्र करना तुम्हारे लिये बेहतर है (फ़86) और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 78 fa )
یعنی مسلمانوں کی ایماندار کنیز یں کیونکہ نکاح اپنی کنیز سے نہیں ہوتا وہ بغیر نکاح ہی مولٰی کے لئے حلال ہے معنٰی یہ ہیں کہ جو شخص حُرَّہْ مؤمنہ سے نکاح کی مَقدِرت ووُسعت نہ رکھتا ہو وہ ایماندار کنیز سے نکاح کرے یہ بات عار کی نہیں ہے۔
مسئلہ : جو شخص حُرّہْ سے نکاح کی وسعت رکھتا ہو اُس کو بھی مسلمان باندی سے نکاح کرنا جائز ہے یہ مسئلہ اس آیت میں تو نہیں ہے مگر اُوپر کی آیت '' وَاُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمْ'' سے ثابت ہے
مسئلہ: ایسے ہی کتابیہ باندی سے بھی نکاح جائز ہے اور مؤمنہ کے ساتھ افضل و مستحَب ہے جیسا کہ اس آیت سے ثابت ہوا۔
( 79 fa )
یہ کوئی عار کی بات نہیں فضیلت ایمان سے ہے اِسی کو کافی سمجھو ۔
( 80 fa )
مسئلہ: اس سے معلوم ہوا کہ باندی کو اپنے مولٰی کی اجازت بغیر نکاح کا حق نہیں اسی طرح غلام کو ۔
( 81 fa )
اگرچہ مالک اُن کے مہر کے مولٰی ہیں لیکن باندیوں کو دینا مولٰی ہی کو دینا ہے کیونکہ خود وہ اور جو کچھ اُن کے قبضہ میں ہو سب مولٰی کی مِلک ہے یا یہ معنٰی ہیں کہ اُن کے مالکوں کی اجازت سے مہرانہیں دو۔
( 82 fa )
یعنی علانیہ و خفیہ کِسی طرح بدکاری نہیں کرتیں۔
( 83 fa )
اور شوہر دار ہوجائیں ۔
( 84 fa )
جو شوہر دار نہ ہوں یعنی پچاس تازیانے کیونکہ حُرہ کے لئے سو تازیانے ہیں اور باندیوں کو رَجم نہیں کیا جاتا کیونکہ رجم قابلِ تَنصِیف نہیں ہے۔
( 85 fa )
باندی سے نکاح کرنا۔
( 86 fa )
باندی کے ساتھ نکاح کرنے سے کیونکہ اِس سے اولاد مملوک پیدا ہوگی۔
( AL-NISA - 4:25 )
___________
Al Quran :
★ وَ لَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَ سَآءَ سَبِیۡلًا ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ
◆ And do not approach adultery – it is indeed a shameful deed; and a very evil way.
◆ और बदकारी के पास न जाओ बेशक वह बेहयाई है और बहुत ही बुरी राह।
( BANI-ISRAEL - 17:32 )
______________
لواطت کی حرمت
Al Quran :
★ وَ لُوۡطًا اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الۡفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنۡ اَحَدٍ مِّنَ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۸۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور لوط کو بھیجا (ف۱۴۹) جب اس نے اپنی قوم سے کہاکیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی
◆ And We sent Lut – when he said to his people, 'What! You commit the shameful acts which no one in the creation has ever done before you?'
◆ और लूत को भेजा (फ़149) जब उसने अपनी क़ौम से कहा क्या वह बेहयाई करते हो जो तुम से पहले जहान में किसी ने न की।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 149 fa )
جو حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کے بھتیجے ہیں آپ اہلِ سَد وم کی طرف بھیجے گئے اور جب آپ کے چچا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے شام کی طرف ہجرت کی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سر زمینِ فلسطین میں نُزول فرمایا اور حضرت لوط علیہ ا لسلام اُرۡدن میں اترے ۔ اللّٰہ تعالٰی نے آپ کو اہلِ سَدوم کی طرف مبعوث کیا آپ ان لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بد سے روکتے تھے جیسا کہ آیت شریف میں ذکر آتا ہے ۔
( AL-ARAF - 7:80 )
________________
Al Quran :
★ فَمَنِ ابۡتَغٰی وَرَآءَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡعٰدُوۡنَ ۚ﴿۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو جو ان دو کے سوا کچھ اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں(ف۶)
◆ So whoever desires more than these two – they are crossing the limits.
◆ तो जो उन दो के सिवा कुछ और चाहे वही हद से बढ़ने वाले हैं। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 6 fa )
کہ حلال سے حرام کی طرف تجاوز کرتے ہیں ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ ہاتھ سے قضائے شہوت کرنا حرام ہے ۔ سعید بن جبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا اللہ تعالٰی نے ایک اُمّت کو عذاب کیا جو اپنی شرمگاہوں سے کھیل کرتے تھے ۔
( AL-MOMINOON - 23:7 )
________
سود کی حرمت
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۷۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو سُود کھاتے ہیں (ف۵۸۴) قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہو(ف۵۸۵) یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے اور اللّٰہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا (ف۵۸۶) اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے
(ف۵۸۷)اور جو اب ایسی حرکت کرے گا وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے(ف۵۸۸)
◆ Those who devour usury will not stand up on the Day of Judgement, except like the one whom an evil jinn has deranged by his touch; that is because they said, 'Trade is also like usury!'; whereas Allah has made trading lawful and forbidden usury; for one to whom the guidance has come from his Lord, and he refrained therefrom, is lawful what he has taken in the past; and his affair is with Allah; and whoever continues earning it henceforth, is of the people of fire; they will remain in it for ages.
◆ वह जो सूद खाते हैं (फ़584) क़ियामत के दिन न ख़ड़े होंगे मगर जैसे खड़ा होता है वह जिसे आसेब ने छूव कर मख़्बूत बना दिया हो (फ़585) यह इसलिये कि उन्होंने कहा बैअ भी तो सूद ही के मान्निद है, और अल्लाह ने हलाल किया बैअ को और हराम किया सूद तो जिसे उसके रब के पास से नसीहत आई और वह बाज़ रहा तो उसे हलाल है जो पहले ले चुका (फ़586) और उसका काम ख़ुदा के सुपुर्द है (फ़587) और जो अब ऐसी हरकत करेगा वह दोज़ख़ी है, वह उसमें मुद्दतों रहेंगे। (फ़588)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 584 fa )
اس آیت میں سود کی حرمت اور سود خواروں کی شامت کا بیان ہے سود کو حرام فرمانے میں بہت حکمتیں ہیں بعض ان میں سے یہ ہیں کہ سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ معاوضہ مالیہ میں ایک مقدار مال کا بغیر بدل و عوض کے لینا ہے یہ صریح ناانصافی ہے دوم سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خوار کو بے محنت مال کا حاصل ہونا تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو ضرر پہنچاتی ہے۔ سوم سود کے رواج سے باہمی مودت کے سلوک کو نقصان پہنچاتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہوا تو وہ کسی کو قرض حسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا چہار م سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خوار اپنے مدیون کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے اس کے علاوہ بھی سود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی ممانعت عین حکمت ہے مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے سود خوار اور اس کے کار پرداز اور سودی دستاویز کے کاتب اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔
( 585 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ جس طرح آسیب زدہ سیدھا کھڑا نہیں ہوسکتا گرتا پڑتا چلتا ہے، قیامت کے روز سود خوار کا ایسا ہی حال ہوگا کہ سود سے اس کا پیٹ بہت بھاری اور بوجھل ہوجائے گا اور وہ اس کے بوجھ سے گرگر پڑے گا۔ سعید بن جبیر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: کہ یہ علامت اس سود خور کی ہے جو سود کو حلال جانے۔
( 586 fa )
یعنی حرمت نازل ہونے سے قبل جو لیا اس پر مواخذہ نہیں ۔
( 587 fa )
جو چاہے امر فرمائے جو چاہے ممنوع و حرام کرے بندے پر اس کی اطاعت لازم ہے۔
( 588 fa )
مسئلہ :جو سود کو حلال جانے وہ کافر ہے ہمیشہ جہنم میں رہے گا کیونکہ ہر ایک حرام قطعی کا حلال جاننے والا کافر ہے۔
( AL-BAQARA - 2:275 )
_________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوا الرِّبٰۤوا اَضۡعَافًا مُّضٰعَفَۃً ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۳۰﴾ۚ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ (ف۲۳۴) اور اللّٰہ سے ڈرو اُس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے
◆ O People who Believe! Do not devour usury doubling and quadrupling it; and fear Allah, hoping that you achieve success.
◆ ऐ ईमान वालो, सूद दूना दून न खाओ (फ़234) और अल्लाह से डरो इस उम्मीद पर कि तुम्हें फ़लाह मिले।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 234 fa )
مسئلہ : اس آیت میں سود کی ممانعت فرمائی گئی مع توبیخ کے اس زیادتی پر جو اس زمانہ میں معمول تھی کہ جب میعاد آجاتی تھی اور قرضدار کے پاس ادا کی کوئی شکل نہ ہوتی تو قرض خواہ مال زیادہ کرکے مدّت بڑھا دیتا۔ اور ایسا بار بار کرتے جیسا کہ اس ملک کے سودخوار کرتے ہیں اور اس کو سود در سود کہتے ۔
مسئلہ: اس آیت سے ثابت ہوا کہ گناہ کبیرہ سے آدمی ایمان سے خارج نہیں ہوتا۔
( AL-IMRAN - 3:130 )
__________
Al Quran :
★ فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُبۡتُمۡ فَلَکُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِکُمۡ ۚ لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَ لَا تُظۡلَمُوۡنَ ﴿۲۷۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کرلو اللّٰہ اور اللّٰہ کے رسول سے لڑائی کا (ف۵۹۲) اور اگر تم توبہ کرو تو اپنا اصل مال لے لو نہ تم کسی کو نقصان پہنچاؤ (ف۵۹۳) نہ تمہیں نقصان ہو(ف۵۹۴)
◆ And if you do not, then be certain of a war with Allah and His Noble Messenger; and if you repent, take back your principal amount; neither you cause harm to someone, nor you be harmed.
◆ फिर अगर ऐसा न करो तो यक़ीन कर लो अल्लाह और अल्लाह के रसूल से लड़ाई का (फ़592) और अगर तुम तौबा करो तो अपना असल माल ले लो न तुम किसी को नुक़्सान पहुंचाओ (फ़593) न तुम्हें नुक़्सान हो। (फ़594)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 592 fa )
یہ وعید و تہدید میں مبالغہ و تشدید ہے کس کی مجال کہ اللّٰہ اور اس کے رسول سے لڑائی کا تصور بھی کرے چنانچہ اُن اصحاب نے اپنے سودی مطالبہ چھوڑے اور یہ عرض کیا کہ اللّٰہ اور اس کے ر سول سے لڑائی کی ہمیں کیا تاب اور تائب ہوئے۔
( 593 fa )
زیادہ لے کر۔
( 594 fa )
راس المال گھٹا کر۔
( AL-BAQARA - 2:279 )
___________
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۷۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو سُود کھاتے ہیں (ف۵۸۴) قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہو(ف۵۸۵) یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے اور اللّٰہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا (ف۵۸۶) اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے
(ف۵۸۷)اور جو اب ایسی حرکت کرے گا وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے(ف۵۸۸)
◆ Those who devour usury will not stand up on the Day of Judgement, except like the one whom an evil jinn has deranged by his touch; that is because they said, 'Trade is also like usury!'; whereas Allah has made trading lawful and forbidden usury; for one to whom the guidance has come from his Lord, and he refrained therefrom, is lawful what he has taken in the past; and his affair is with Allah; and whoever continues earning it henceforth, is of the people of fire; they will remain in it for ages.
◆ वह जो सूद खाते हैं (फ़584) क़ियामत के दिन न ख़ड़े होंगे मगर जैसे खड़ा होता है वह जिसे आसेब ने छूव कर मख़्बूत बना दिया हो (फ़585) यह इसलिये कि उन्होंने कहा बैअ भी तो सूद ही के मान्निद है, और अल्लाह ने हलाल किया बैअ को और हराम किया सूद तो जिसे उसके रब के पास से नसीहत आई और वह बाज़ रहा तो उसे हलाल है जो पहले ले चुका (फ़586) और उसका काम ख़ुदा के सुपुर्द है (फ़587) और जो अब ऐसी हरकत करेगा वह दोज़ख़ी है, वह उसमें मुद्दतों रहेंगे। (फ़588)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 584 fa )
اس آیت میں سود کی حرمت اور سود خواروں کی شامت کا بیان ہے سود کو حرام فرمانے میں بہت حکمتیں ہیں بعض ان میں سے یہ ہیں کہ سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ معاوضہ مالیہ میں ایک مقدار مال کا بغیر بدل و عوض کے لینا ہے یہ صریح ناانصافی ہے دوم سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خوار کو بے محنت مال کا حاصل ہونا تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو ضرر پہنچاتی ہے۔ سوم سود کے رواج سے باہمی مودت کے سلوک کو نقصان پہنچاتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہوا تو وہ کسی کو قرض حسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا چہار م سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خوار اپنے مدیون کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے اس کے علاوہ بھی سود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی ممانعت عین حکمت ہے مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے سود خوار اور اس کے کار پرداز اور سودی دستاویز کے کاتب اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔
( 585 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ جس طرح آسیب زدہ سیدھا کھڑا نہیں ہوسکتا گرتا پڑتا چلتا ہے، قیامت کے روز سود خوار کا ایسا ہی حال ہوگا کہ سود سے اس کا پیٹ بہت بھاری اور بوجھل ہوجائے گا اور وہ اس کے بوجھ سے گرگر پڑے گا۔ سعید بن جبیر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: کہ یہ علامت اس سود خور کی ہے جو سود کو حلال جانے۔
( 586 fa )
یعنی حرمت نازل ہونے سے قبل جو لیا اس پر مواخذہ نہیں ۔
( 587 fa )
جو چاہے امر فرمائے جو چاہے ممنوع و حرام کرے بندے پر اس کی اطاعت لازم ہے۔
( 588 fa )
مسئلہ :جو سود کو حلال جانے وہ کافر ہے ہمیشہ جہنم میں رہے گا کیونکہ ہر ایک حرام قطعی کا حلال جاننے والا کافر ہے۔
( AL-BAQARA - 2:275 )
_______
Al Quran :
★ وَ لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ وَ تُدۡلُوۡا بِہَاۤ اِلَی الۡحُکَّامِ لِتَاۡکُلُوۡا فَرِیۡقًا مِّنۡ اَمۡوَالِ النَّاسِ بِالۡاِثۡمِ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۸۸﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤاور نہ حاکموں کے پاس ان کا مقدمہ اس لئے پہنچاؤ کہ لوگوں کا کچھ مال ناجائز طور پر کھالو (ف۳۴۳) جان بوجھ کر
◆ And do not unjustly devour the property of each other, nor take their cases to judges in order that you may wrongfully devour a portion of other peoples’ property on purpose.
◆ और आपस में एक दूसरे का माल नाहक़ न खाओ और न हाकिमों के पास उनका मुक़द्दमा इसलिये पहुंचाओ कि लोगों का कुछ माल नाजाइज़ तौर पर खा लो (फ़343) जान बुझकर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 343 fa )
اس آیت میں باطل طور پر کسی کا مال کھانا حرام فرمایا گیا خواہ لوٹ کر یا چھین کر چوری سے یا جوئے سے یا حرام تماشوں یا حرام کاموں یا حرام چیزوں کے بدلے یا رشوت یا جھوٹی گواہی یا چغل خوری سے یہ سب ممنوع و حرام ہے۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ ناجائز فائدہ کے لئے کسی پر مقدمہ بنانا اور اس کو حکام تک لے جانا ناجائز و حرام ہے اسی طرح اپنے فائدہ کی غرض سے دوسرے کو ضرر پہنچانے کے لئے حکام پر اثر ڈالنا رشوتیں دینا حرام ہے جو حکام رس لوگ ہیں وہ اس آیت کے حکم کو پیش نظر رکھیں حدیث شریف میں مسلمانوں کے ضرر پہنچانے والے پر لعنت آئی ہے۔
( AL-BAQARA - 2:188 )
_________
Al Quran :
★ سَمّٰعُوۡنَ لِلۡکَذِبِ اَکّٰلُوۡنَ لِلسُّحۡتِ ؕ فَاِنۡ جَآءُوۡکَ فَاحۡکُمۡ بَیۡنَہُمۡ اَوۡ اَعۡرِضۡ عَنۡہُمۡ ۚ وَ اِنۡ تُعۡرِضۡ عَنۡہُمۡ فَلَنۡ یَّضُرُّوۡکَ شَیۡئًا ؕ وَ اِنۡ حَکَمۡتَ فَاحۡکُمۡ بَیۡنَہُمۡ بِالۡقِسۡطِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُقۡسِطِیۡنَ ﴿۴۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بڑے جھوٹ سننے والے بڑے حرام خور (ف۱۰۷) تو اگر تمہارے حضور حاضر ہوں (ف۱۰۸) تو ان میں فیصلہ فرماؤ یا ان سے منھ پھیرلو (ف۱۰۹) اور اگر تم ان سے منھ پھیر لو گے تو وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے (ف۱۱۰)اور اگر ان میں فیصلہ فرماؤ تو انصاف سے فیصلہ کرو بے شک انصاف والے اللّٰہ کو پسند ہیں
◆ The excessively eager listeners of falsehood, extreme devourers of the forbidden; so if they come humbly to you (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), judge between them or shun them; and if you turn away from them they cannot harm you at all; and if you do judge between them, judge with fairness; indeed Allah loves the equitable.
◆ बड़े झूठ सुनने वाले बड़े हराम ख़ोर (फ़107) तो अगर तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों (फ़108) तो उनमें फ़ैसला फ़रमाओ या उनसे मुंह फेर लो (फ़109) और अगर तुम उनसे मुंह फेर लोगे तो वह तुम्हारा कुछ न बिगाड़ेंगे (फ़110) और अगर उनमें फ़ैसला फ़रमाओ तो इन्साफ़ से फ़ैसला करो बेशक इन्साफ़ वाले अल्लाह को पसन्द हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 107 fa )
یہ یہود کے حُکّام کی شان میں ہے جو رشوتیں لے کر حرام کو حلال کرتے اور احکامِ شرع کو بدل دیتے تھے ۔
مسئلہ : رشوت کا لینا دینا دونوں حرام ہیں ۔حدیث شریف میں رشوت لینے دینے والے دونوں پر لعنت آئی ہے ۔
( 108 fa )
یعنی اہلِ کتاب ۔
( 109 fa )
سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو مخیّر فرمایا گیا کہ اہلِ کتاب آپ کے پاس کوئی مقدمہ لائیں تو آپ کو اختیار ہے فیصلہ فرمائیں یا نہ فرمائیں ۔ بعض مفسّرین کا قول ہے کہ یہ تخییر آیۃ '' وَاَنِ احْکُمْ بَیْنَھُمْ ''سے منسوخ ہوگئی امام احمد نے فرمایا کہ ان آیتوں میں کچھ منافات نہیں کیونکہ یہ آیت مفیدِ تخییر ہے اور آیت '' وَاَنِ احْکُمْ الخ'' میں کیفیّتِ حکم کا بیان ہے ۔ (خازن و مدارک وغیرہ)
( 110 fa )
کیونکہ اللّٰہ تعالٰی آپ کا نگہبان ۔
( AL-MAIDA - 5:42 )
___________
Al Quran :
★ وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡتَرِیۡ لَہۡوَ الۡحَدِیۡثِ لِیُضِلَّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ٭ۖ وَّ یَتَّخِذَہَا ہُزُوًا ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کچھ لوگ کھیل کی بات خریدتے ہیں (ف۲) کہ اللّٰہ کی راہ سے بہکادیں بے سمجھے (ف۳) اور اسے ہنسی بنالیں ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے
◆ And some people buy words of play, in order to mislead from Allah’s path, without knowledge; and to make it an article of mockery; for them is a disgraceful punishment.
◆ और कुछ लोग खेल की बातें ख़रीदते हैं (फ़2) कि अल्लाह की राह से बहका दें बे-समझे (फ़3) और उसे हंसी बना लें उनके लिये ज़िल्लत का अज़ाब है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
لہو یعنی کھیل ہر اس باطل کو کہتے ہیں جو آدمی کو نیکی سے اور کام کی باتوں سے غفلت میں ڈالے ، کہانیاں افسانے اسی میں داخل ہیں ۔
شانِ نُزول : یہ آیت نضر بن حارث بن کلدہ کے حق میں نازل ہوئی جو تجارت کے سلسلہ میں دوسرے مُلکوں میں سفر کیا کرتا تھا ، اس نے عجمیوں کی کتابیں خریدیں جن میں قصّے کہانیاں تھیں وہ قریش کو سناتا اور کہتا کہ سیدِ کائنات (محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) تمہیں عاد و ثمود کے واقعات سناتے ہیں اور میں رستم و اسفند یار اور شاہانِ فارس کی کہانیاں سناتا ہوں ، کچھ لوگ ان کہانیوں میں مشغول ہو گئے اور قرانِ پاک سننے سے رہ گئے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔
( 3 fa )
یعنی براہِ جہالت لوگوں کو اسلام میں داخل ہونے اور قرآنِ کریم سننے سے روکیں اور آیاتِ الٰہیہ کے ساتھ تمسخُر کریں ۔
( LUQMAN - 31:6 )
_____________
شراب اور جوئے کی مزمت
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۹۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو شراب اور جُوااور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ
◆ O People who Believe! Wine (all intoxicants), and gambling, and idols, and the darts are impure – the works of Satan, therefore keep avoiding them so that you may succeed.
◆ ऐ ईमान वालो शराब और जुआ और बुत और पाँसे नापाक ही हैं शैतानी काम तो उनसे बचते रहना कि तुम फ़लाह पाओ।
( AL-MAIDA - 5:90 )
__________
Al Quran :
★ اِنَّمَا یُرِیۡدُ الشَّیۡطٰنُ اَنۡ یُّوۡقِعَ بَیۡنَکُمُ الۡعَدَاوَۃَ وَ الۡبَغۡضَآءَ فِی الۡخَمۡرِ وَ الۡمَیۡسِرِ وَ یَصُدَّکُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ ۚ فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّنۡتَہُوۡنَ ﴿۹۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا وے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللّٰہ کی یاد اور نماز سے روکے (ف۲۲۱) تو کیا تم باز آئے
◆ The devil only seeks to instil hatred and enmity between you with wine and gambling, and to prevent you from the remembrance of Allah and from prayer; so have you desisted?
◆ शैतान यही चाहता है कि तुम में बैर और दुश्मनी डलवा दे शराब और जुए में और तुम्हें अल्लाह की याद और नमाज़ से रोके (फ़221) तो क्या तुम बाज़ आये।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 221 fa )
اس آیت میں شراب اور جوئے کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کہ شراب خواری اور جوئے بازی کا ایک وبال تو یہ ہے کہ اس سے آپس میں بُغض اور عداوتیں پیدا ہوتی ہیں اور جو ان بدیوں میں مبتلا ہو وہ ذکرِ الٰہی اور نماز کے اوقات کی پابندی سے محروم ہو جاتا ہے ۔
( AL-MAIDA - 5:91 )
_____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقۡرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنۡتُمۡ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعۡلَمُوۡا مَا تَقُوۡلُوۡنَ وَ لَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِیۡ سَبِیۡلٍ حَتّٰی تَغۡتَسِلُوۡا ؕ وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مَّرۡضٰۤی اَوۡ عَلٰی سَفَرٍ اَوۡ جَآءَ اَحَدٌ مِّنۡکُمۡ مِّنَ الۡغَآئِطِ اَوۡ لٰمَسۡتُمُ النِّسَآءَ فَلَمۡ تَجِدُوۡا مَآءً فَتَیَمَّمُوۡا صَعِیۡدًا طَیِّبًا فَامۡسَحُوۡا بِوُجُوۡہِکُمۡ وَ اَیۡدِیۡکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَفُوًّا غَفُوۡرًا ﴿۴۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ (ف۱۲۶) جب تک اتنا ہوش نہ ہو کہ جو کہو اسے سمجھو اور نہ ناپاکی کی حالت میں بے نہائے مگر مسافری میں (ف۱۲۷)اور اگر تم بیمار ہو (ف۱۲۸) یا سفر میں یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا (ف۱۲۹) یا تم نے عورتوں کو چھوا (ف۱۳۰) اور پانی نہ پایا (ف۱۳۱) تو پاک مٹی سے تیمم کرو (ف۱۳۲) تو اپنے منھ اور ہاتھوں کا مسح کرو (ف۱۳۳) بے شک اللّٰہ معاف فرمانے والا بخشنے والا ہے
◆ O People who Believe! Do not approach the prayer when you are intoxicated until you have the sense to understand what you say, nor in the state of impurity until you have bathed except while travelling; and if you are ill or on a journey or one of you returns from answering the call of nature or you have cohabited with women, and you do not find water, then cleanse (yourself) with clean soil – therefore stroke your faces and your hands with it; indeed Allah is Most Pardoning, Oft Forgiving.
◆ ऐ ईमान वालो, नशे की हालत में नमाज़ के पास न जाओ (फ़126) जब तक इतना होश न हो कि जो कहो उसे समझो और न नापाकी की हालत में बे-नहाये मगर मुसाफ़िरी में (फ़127) और अगर तुम बीमार हो (फ़128) या सफ़र में या तुम में से कोई क़ज़ाए हाजत से आया (फ़129) या तुम ने औरतों को छुआ (फ़130) और पानी न पाया (फ़131) तो पाक मिट्टी से तयम्मुम करो (फ़132) तो अपने मुंह और हाथों का मसह करो (फ़133) बेशक अल्लाह माफ़ फ़रमाने वाला बख़्शने वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 126 fa )
شانِ نزول: حضرت عبدالرحمن بن عوف نے ایک جماعتِ صحابہ کی دعوت کی اِس میں کھانے کے بعد شراب پیش کی گئی بعضوں نے پی کیونکہ اس وقت تک شراب حرام نہ ہوئی تھی پھر مغرب کی نماز پڑھی امام نشہ میں '' قَلْ یَٰایُّھَاالْکَافِرُوْنَ اَعْبُدُ مَاتَعْبُدوْنَ وَانْتُمْ عَابِدُوْنَ مَا اَعْبُدُ '' پڑھ گئے اور دونوں جگہ لَا ترک کردیا اور نشہ میں خبر نہ ہوئی اور معنی فاسد ہوگئے اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور انہیں نشہ کی حالت میں نماز پڑھنے سے منع فرمادیا گیا تو مسلمانوں نے نماز کے اوقات میں شراب ترک کردی اس کے بعد شراب بالکل حرام کردی گئی
مسئلہ: اس سے ثابت ہوا کہ آدمی نشہ کی حالت میں کلمہء کفر زبان پر لانے سے کافر نہیں ہوتا اس لئے کہ قُلْ یٰاَۤ یُّھَا الْکَافِرُوْنَ میں دونوں جگہ لاَ کا ترک کُفر ہے لیکن اس حالت میں حضور نے اس پر کفر کا حکم نہ فرمایا بلکہ قرآن پاک میں اُن کو یٰاَۤیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْسے خطاب فرمایا گیا۔
( 127 fa )
جبکہ پانی نہ پاؤ تیمم کرلو ۔
( 128 fa )
اور پانی کا استعمال ضرر کرتا ہو ۔
( 129 fa )
یہ کنایہ ہے بے وضو ہونے سے
( 130 fa )
یعنی جماع کیا۔
( 131 fa )
اس کے استعمال پر قادر نہ ہونے خواہ پانی موجود نہ ہونے کے باعث یا دور ہونے کے سبب یا اس کے حاصل کرنے کا آلہ نہ ہو نے کے سبب یا سانپ،درندہ،دُشمن وغیرہ کوئی ہونے کے باعث۔
( 132 fa )
یہ حکم مریضوں، مسافروں ، جنابت اور حَدث والوں کو شامل ہے جو پانی نہ پائیں یا اس کے استعمال سے عاجز ہوں( مدارک)
مسئلہ : حیض و نفاس سے طہارت کے لئے بھی پانی سے عاجز ہونے کی صورت میں تیمّم جائز ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے۔
( 133 fa )
طریقہء تیمّم تیمّم کرنے والا دل سے پاکی حاصل کرنے کی نیت کرے تیمم میں نیت بالا جماع شرط ہے کیونکہ وہ نصّ سے ثابت ہے جو چیز مٹی کی جنس سے ہو جیسے گَرد رِیتا پتّھر ان سب پر تیمم جائز ہے خواہ پتّھر پر غبار بھی نہ ہو لیکن پاک ہونا ان چیزوں کا شرط ہے تیمم میں دو ضربیں ہیں ،ایک مرتبہ ہاتھ مار کر چہرہ پر پھیرلیں دوسری مرتبہ ہاتھوں پر۔ مسئلہ: پانی کے ساتھ طہارت اصل ہے اور تیمم پانی سے عاجز ہونے کی حالت میں اُس کا پُورا پُورا قائم مقام ہے جس طرح حدث پانی سے زائل ہوتا ہے اسی طرح تیمم سے حتّٰی کہ ایک تیمم سے بہت سے فرائض و نوافل پڑھے جاسکتے ہیں۔ مسئلہ: تیمم کرنے والے کے پیچھے غُسل اور وضو کرنے والے کی اقتدا صحیح ہے۔شانِ نزول : غزوۂ بنی المُصْطَلَق میں جب لشکرِ اسلام شب کو ایک بیاباں میں اُترا جہاں پانی نہ تھا اور صبح وہاں سے کوچ کرنے کا ارادہ تھا وہاں اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کا ہار گم ہوگیا اس کی تلاش کے لئے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ
علیہ وآلہ وسلم نے وہاں اقامت فرمائی صبح ہوئی تو پانی نہ تھا ۔ اللّٰہ تعالٰی نے آیتِ تیمم نازل فرمائی۔ اُسَیْدْ بن حُضَیْر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے کہاکہ اے آلِ ابوبکر یہ تمہاری پہلی ہی برکت نہیں ہے یعنی تمہاری برکت سے مسلمانوں کو بہت آسانیاں ہوئیں اور بہت فوائد پہنچے پھر اونٹ اٹھایا گیا تو اس کے نیچے ہار ملا۔ ہار گم ہونے اور سیّدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے نہ بتانے میں بہت حکمتیں ہیں ۔ حضرت صدیقہ کے ہار کی وجہ سے قیام اُنکی فضیلت و منزلت کا مُشْعِر ہے۔ صحابہ کا جُستجُو فرمانا اس میں ہدایت ہے کہ حضور کے ازواج کی خدمت مؤمنین کی سعادت ہے اور پھر حکمِ تیمم ہونا معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج کی خدمت کا ایسا صلہ ہے جس سے قیامت تک مسلمان منتفع ہوتے رہیں گے سبحان اللّٰہ ۔
( AL-NISA - 4:43 )
________
ناپ تول میں کمی کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تَقۡرَبُوۡا مَالَ الۡیَتِیۡمِ اِلَّا بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ حَتّٰی یَبۡلُغَ اَشُدَّہٗ ۚ وَ اَوۡفُوا الۡکَیۡلَ وَ الۡمِیۡزَانَ بِالۡقِسۡطِ ۚ لَا نُکَلِّفُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا ۚ وَ اِذَا قُلۡتُمۡ فَاعۡدِلُوۡا وَ لَوۡ کَانَ ذَا قُرۡبٰی ۚ وَ بِعَہۡدِ اللّٰہِ اَوۡفُوۡا ؕ ذٰلِکُمۡ وَصّٰکُمۡ بِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۱۵۲﴾ۙ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤمگر بہت اچھے طریقہ سے (ف۳۱۸) جب تک وہ اپنی جوانی کو پہنچے (ف۳۱۹) اور ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو ہم کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتے مگر اس کے مقدور بھر اور جب بات کہو تو انصاف کی کہو اگرچہ تمہارے رشتہ دار کا معاملہ ہو اور اللّٰہ ہی کا عہد پورا کرو یہ تمہیں تاکید فرمائی کہ کہیں تم نصیحت مانو
◆ ‘And do not approach the wealth of an orphan except in the best manner, till he reaches his adulthood; and measure and weigh in full, with justice; We do not burden any soul except within its capacity; and always speak fairly, although it may be concerning your relative; and be faithful only to Allah’s covenant; this is commanded to you, so that you may accept advice.’'
◆ और यतीम के माल के पास न जाओ मगर बहुत अच्छे तरीक़ा से (फ़318) जब तक वह अपनी जवानी को पहुंचे (फ़319) और नाप और तौल इन्साफ़ के साथ पूरी करो, हम किसी जान पर बोझ नहीं डालते मगर उसके मक़दूर भर और जब बात कहो तो इन्साफ़ की कहो अगरचे तुम्हारे रिश्तेदार का मुआमले हो, और अल्लाह ही का अहद पूरा करो यह तुम्हें ताकीद फ़रमाई कि कहीं तुम नसीहत मानो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 318 fa )
جس سے اس کا فائدہ ہو ۔
( 319 fa )
اس وقت اس کا مال اس کے سپرد کر دو ۔
( AL-ANAAM - 6:152 )
_____________
Al Quran :
★ وَیۡلٌ لِّلۡمُطَفِّفِیۡنَ ۙ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ کم تولنے والوں کی خرابی ہے
◆ Ruin is for the defrauders. (Those who measure less.)
◆ कम तोलने वालों की ख़राबी है।
( AL-MUTAFFIFEEN - 83:1 )
____________
امانت میں خیانت کی ممانعت
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَخُوۡنُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ وَ تَخُوۡنُوۡۤا اَمٰنٰتِکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ و رسول سے دغانہ کرو(ف۴۷) اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت
◆ O People who Believe! Do not betray Allah and His Noble Messenger, nor purposely defraud your trusts.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह व रसूल से दग़ा न करो (फ़47) और न अपनी अमानतों में दानिस्ता ख़यानत।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 47 fa )
فرائض کا چھوڑ دینا اللّٰہ تعالٰی سے خیانت کرنا ہے اور سنّت کا ترک کرنا رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے ۔ شانِ نُزُول : یہ آیت ابو لبابہ ہارون بن عبد المنذر انصاری کے حق میں نازِل ہوئی ۔ واقعہ یہ تھا کہ رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودِ بنی قُریظہ کا دو ہفتے سے زیادہ عرصہ تک محاصَرہ فرمایا ، وہ اس محاصَرہ سے تنگ آگئے اور ان کے دل خائِف ہوگئے تو ان سے ان کے سردار کعب بن اسد نے یہ کہا کہ اب تین شکلیں ہیں یا تو اس شخص یعنی سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی تصدیق کرو اور ان کی بیعت کر لو کیونکہ قسم بخدا وہ نبیٔ مُرسَل ہیں یہ ظاہر ہوچکا اور یہ وہی رسول ہیں جن کا ذکر تمہاری کتاب میں ہے ، ان پر ا یمان لے آئے تو جان مال اہل و اولاد سب محفوظ رہیں گے مگر اس بات کو قوم نے نہ مانا تو کعب نے دوسری شکل پیش کی اور کہا کہ تم اگر اسے نہیں مانتے تو آؤ پہلے ہم اپنے بی بی بچوں کو قتل کر دیں پھر تلواریں کھینچ کر محمّدِ مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اصحاب کے مقابل آئیں کہ اگر ہم اس مقابلہ میں ہلاک بھی ہوجائیں تو ہمارے ساتھ اپنے اہل و اولاد کا غم تو نہ رہے ، اس پر قوم نے کہا کہ اہل و اولاد کے بعد جینا ہی کس کام کا تو کعب نے کہا یہ بھی منظور نہیں ہے تو سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے صلح کی درخواست کرو شایداس میں کوئی بہتری کی صورت نکلے تو انہوں نے حضور سے صلح کی درخواست کی لیکن حضور نے منظور نہ فرمایا سوائے اس کے کہ اپنے حق میں سعد بن معاذ کے فیصلہ کو منظور کریں ، اس پر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ابو لبابہ کو بھیج دیجئے کیونکہ ابو لبابہ سے ان کے تعلقات تھے اور ابو لبابہ کا مال اور ان کی اولاد اور ان کے عیال سب بنی قُریظہ کے پاس تھے ، حضور نے ابو لبابہ کو بھیج دیا ۔ بنی قُریظہ نے ان سے رائے دریافت کی کہ کیا ہم سعد بن معاذ کا فیصلہ منظور کرلیں کہ جو کچھ وہ ہمارے حق میں فیصلہ دیں وہ ہمیں قبول ہو ۔ ابو لبابہ نے اپنی گردن پر ہاتھ پھیر کر اشارہ کیا کہ یہ توگلے کٹوانے کی بات ہے ، ابو لبابہ کہتے ہیں کہ میرے قدم اپنی جگہ سے ہٹنے نہ پائے تھے کہ میرے دل میں یہ بات جم گئی کہ مجھ سے اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی خیانت واقع ہوئی ، یہ سوچ کر وہ حضورصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تو نہ آئے سیدھے مسجد شریف پہنچے اور مسجد شریف کے ایک سُتون سے اپنے آپ کو بندھوا لیا اور اللّٰہ کی قسم کھائی کہ نہ کچھ کھائیں گے نہ پئیں گے یہاں تک کہ مَرجائیں یا اللّٰہ تعالٰی ان کی توبہ قبول کرے ۔ وقتاً فوقتاً ان کی بی بی آ کر انہیں نمازوں کے لئے اور انسانی حاجتوں کے لئے کھول دیا کرتی تھیں اور پھر باندھ دیئے جاتے تھے ۔ حضور کو جب یہ خبر پہنچی تو فرمایا کہ ابو لبابہ میرے پاس آتے تو میں ان کے لئے مغفرت کی دعا کرتا لیکن جب انہوں نے یہ کیا ہے تو میں انہیں نہ کھولوں گا جب تک اللّٰہ ان کی توبہ قبول نہ کرے ۔ وہ سات روز بندھے رہے نہ کچھ کھایا نہ پیا یہاں تک کہ بے ہوش ہو کر گر گئے پھر اللّٰہ تعالٰی نے ان کی توبہ قبول کی ، صحابہ نے انہیں توبہ قبول ہونے کی بشارت دی تو انہوں نے کہا میں خدا کی قسم نہ کُھلوں گا جب تک رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم مجھے خود نہ کھولیں ۔ حضرت نے انہیں اپنے دستِ مبارک سے کھول دیا ، ابو لبابہ نے کہا میری توبہ اس وقت پوری ہوگی جب میں اپنی قوم کی بستی چھوڑ دوں جس میں مجھ سے یہ خطا سرزد ہوئی اور میں اپنے کُل مال کو اپنے مِلک سے نکال دوں ۔ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تہائی مال کا صدقہ کرنا کافی ہے ، ان کے حق میں یہ آیت نازِل ہوئی ۔
( AL-ANFAL - 8:27 )
___________
جھوٹ کا بیان
Al Quran :
★ وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ وَ ہُوَ یُدۡعٰۤی اِلَی الۡاِسۡلَامِ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللّٰہ پر جھوٹ باندھے (ف۱۲) حالانکہ اسے اسلام کی طرف بلایا جاتا ہو (ف۱۳) اور ظالم لوگوں کو اللّٰہ راہ نہیں دیتا
◆ And who is more unjust than one who fabricates a lie against Allah whereas he is being called towards Islam? And Allah does not guide the unjust people.
◆ और उससे बढ़ कर ज़ालिम कौन जो अल्लाह पर झूठ बांधे (फ़12) हालांकि उसे इस्लाम की तरफ़ बुलाया जाता हो (फ़13) और ज़ालिम लोगों को अल्लाह राह नहीं देता।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 12 fa )
اس کی طرف شریک اور ولد کی نسبت کرکے اور اس کی آیات کو جادو بتا کر ۔
( 13 fa )
جس میں سعادتِ دارَین ہے ۔
( AL-SAFF - 61:7 )
____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ لَا یَحۡزُنۡکَ الَّذِیۡنَ یُسَارِعُوۡنَ فِی الۡکُفۡرِ مِنَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ لَمۡ تُؤۡمِنۡ قُلُوۡبُہُمۡ ۚۛ وَ مِنَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا ۚۛ سَمّٰعُوۡنَ لِلۡکَذِبِ سَمّٰعُوۡنَ لِقَوۡمٍ اٰخَرِیۡنَ ۙ لَمۡ یَاۡتُوۡکَ ؕ یُحَرِّفُوۡنَ الۡکَلِمَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَوَاضِعِہٖ ۚ یَقُوۡلُوۡنَ اِنۡ اُوۡتِیۡتُمۡ ہٰذَا فَخُذُوۡہُ وَ اِنۡ لَّمۡ تُؤۡتَوۡہُ فَاحۡذَرُوۡا ؕ وَ مَنۡ یُّرِدِ اللّٰہُ فِتۡنَتَہٗ فَلَنۡ تَمۡلِکَ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ شَیۡئًا ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ لَمۡ یُرِدِ اللّٰہُ اَنۡ یُّطَہِّرَ قُلُوۡبَہُمۡ ؕ لَہُمۡ فِی الدُّنۡیَا خِزۡیٌ ۚۖ وَّ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿۴۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے رسول تمہیں غمگین نہ کریں وہ جو کفر پر دوڑتے ہیں(ف۱۰۲) کچھ وہ جو اپنے منھ سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور اُن کے دل مسلمان نہیں(ف۱۰۳) اور کچھ یہودی جھوٹ خوب سنتے ہیں (ف۱۰۴) اور لوگوں کی خوب سنتے ہیں(ف۱۰۵) جو تمہارے پاس حاضر نہ ہوئے اللّٰہ کی باتوں کو ان کے ٹھکانوں کے بعد بدل دیتے ہیں کہتے ہیں یہ حکم تمہیں ملے تو مانو اور یہ نہ ملے تو بچو (ف۱۰۶) اور جسے اللّٰہ گمراہ کرنا چاہے تو ہر گز تو اللّٰہ سے اس کا کچھ بنا نہ سکے گا وہ ہیں کہ اللّٰہ نے اُن کا دل پاک کرنا نہ چاہا انہیں دنیا میں رسوائی ہے اور انہیں آخرت میں بڑا عذاب
◆ O Noble Messenger (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him)! Do not let yourself be aggrieved by the people who rush towards disbelief – those who say with their mouths, 'We believe' but whose hearts are not Muslims; and some Jews; they listen a great deal to falsehood, and to other people who do not come to you; shifting Allah’s Words from their correct places; and say, 'If this command is given to you, obey it, but if this is not given to you, then refrain'; and the one whom Allah wills to send astray, you will never be able to help him in the least against Allah; they are those whose hearts Allah did not will to cleanse; for them is disgrace in this world, and for them is a great punishment in the Hereafter.
◆ ऐ रसूल तुम्हें ग़मगीन न करें वह जो कुफ़्र पर दौड़ते हैं (फ़102) कुछ वह जो अपने मुंह से कहते हैं हम ईमान लाये और उनके दिल मुसलमान नहीं (फ़103) और कुछ यहूदी झूठ ख़ूब सुनते हैं (फ़104) और लोगों की ख़ूब सुनते हैं (फ़105) जो तुम्हारे पास हाज़िर न हुए अल्लाह की बातों को उनके ठिकानों के बाद बदल देते हैं कहते हैं यह हुक्म तुम्हें मिले तो मानो और यह न मिले तो बचो (फ़106) और जिसे अल्लाह गुमराह करना चाहे तो हरगिज़ तू अल्लाह से उसका कुछ बना न सकेगा वह हैं कि अल्लाह ने उनका दिल पाक करना न चाहा उन्हें दुनिया में रुसवाई है और उन्हें आख़िरत में बड़ा अज़ाब।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 102 fa )
اللّٰہ تعالٰی سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو '' یٰاَ یُّھَا الرَّسُوْلُ '' کے خطابِ عزّت کے ساتھ مخاطب فرما کر تسکینِ خاطر فرماتا ہے کہ اے حبیب میں آپ کا ناصر و مُعِین ہوں ، منافقین کے کُفر میں جلدی کرنے یعنی ان کے اظہارِ کُفراور کُفّار کے ساتھ دوستی و موالات کر لینے سے آپ رنجیدہ نہ ہوں ۔
( 103 fa )
یہ ان کے نفاق کا بیان ہے ۔
( 104 fa )
اپنے سرداروں سے اور ان کے افتراؤں کو قبول کرتے ہیں ۔
( 105 fa )
ماشاء اللّٰہ حضرت مترجِم قدّس سرّہ نے بہت صحیح ترجمہ فرمایا ، اس مقام پر بعض مُترجِمین و مفسِّرین سے لغزش واقع ہوئی کہ انہوں نے لِقَوْ مٍ کے لام کو علّت قرار دے کر آیت کے معنی یہ بیان کئے کہ منافقین و یہود اپنے سرداروں کی جھوٹی باتیں سنتے ہیں ، آپ کی باتیں دوسری قوم کی خاطر سے کان دَھر کر سنتے ہیں جس کے وہ جاسوس ہیں مگر یہ معنٰی صحیح نہیں اور نظمِ قرآنی اس سے بالکل موافقت نہیں فرماتی بلکہ یہاں لام مِنْ کے معنٰی میں ہے اور مراد یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے سرداروں کی جھوٹی باتیں خوب سنتے ہیں اور لوگ یعنی یہودِ خیبر کی باتوں کو خوب مانتے ہیں جن کے احوال کا آیت شریف میں بیان آرہا ہے ۔ (تفسیر ابوالسعود و جمل)
( 106 fa )
شانِ نُزول : یہودِ خیبر کے شرفاء میں سے ایک بیاہے مرد اور بیاہی عورت نے زنا کیا ، اس کی سزا توریت میں سنگسارکرنا تھی یہ انہیں گوارا نہ تھا اس لئے انہوں نے چاہا کہ اس مقدمے کا فیصلہ حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے کرائیں چنانچہ ان دونوں (مجرموں) کو ایک جماعت کے ساتھ مدینہ طیّبہ بھیجا اور کہہ دیاکہ اگر حضور حد کا حکم دیں تو مان لینا اور سنگسار کرنے کا حکم دیں تو مت ماننا ، وہ لوگ یہودِ بنی قُرَیظہ وبنی نُضَیرکے پاس آئے اور خیال کیا کہ یہ حضور کے ہم وطن ہیں اور ان کے ساتھ آپ کی صلح بھی ہے ، ان کی سفارش سے کام بن جائے گا
چنانچہ سردارانِ یہود میں سے کعب بن اشرف و کعب بن اسد و سعید بن عمرو و مالک بن صیف و کنانہ بن ابی الحقیق وغیرہ انہیں لے کر حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مسئلہ دریافت کیا ، حضور نے فرمایا کیا میرا فیصلہ مانو گے ؟ انہوں نے اقرار کیا ، آیتِ رجم نازل ہوئی اور سنگسار کرنے کا حکم دیا گیا ، یہود نے اس حکم کو ماننے سے انکار کیا ، حضور نے فرمایا کہ تم میں ایک نوجوانِ گور ایک چشمِ فَدَ ک کا باشندہ ابنِ صوریا نامی ہے ، تم اس کو جانتے ہو ؟ کہنے لگے ہاں ، فرمایا وہ کیسا آدمی ہے ؟ کہنے لگے کہ آج روئے زمین پریہود میں اس کے پایہ کا عالِم نہیں ، توریت کا یکتا ماہر ہے ، فرمایا اس کو بلاؤ چنانچہ بلایا گیا ، جب وہ حاضر ہوا تو حضور نے فرمایا تو ابنِ صوریا ہے ؟ اس نے عرض کیا جی ہاں فرمایا یہود میں سب سے بڑا عالِم تو ہی ہے ؟ عر ض کیا لوگ تو ایسا ہی کہتے ہیں ، حضور نے یہود سے فرمایا اس معاملہ میں اس کی بات مانو گے ؟ سب نے اقرار کیا تب حضور نے ابنِ صوریا سے فرمایا میں تجھے اس اللّٰہ کی قسم دیتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں جس نے حضرت موسٰی پر توریت نازل فرمائی اور تم لوگوں کو مِصر سے نکالا ، تمہارے لئے دریا میں راہیں بنائیں ، تمہیں نجات دی ، فرعونیوں کو غرق کیا ، تمہارے لئے اَبر کو سایہ بان بنایا '' مَنُّ و سلوٰی '' نازل فرمایا ، اپنی کتاب نازل فرمائی جس میں حلال و حرام کا بیان ہے کیا تمہاری کتاب میں بیاہے مرد و عورت کے لئے سنگسار کرنے کا حکم ہے ؟ ابنِ صوریا نے عرض کیا بے شک ہے اسی کی قَسم جس کا آپ نے مجھ سے ذکر کیا عذاب نازل ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اقرار نہ کرتا اور جھوٹ بول دیتا مگر یہ فرمائیے کہ آپ کی کتاب میں اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا جب چار عادل و معتبر شاہدوں کی گواہی سے زنا بصراحت ثابت ہو جائے تو سنگسار کرنا واجب ہو جاتا ہے ، ابنِ صوریا نے عرض کیا بخدا بعینہٖ ایسا ہی توریت میں ہے پھر حضور نے ابنِ صوریا سے دریافت فرمایا کہ حکمِ الٰہی میں تبدیلی کس طرح واقع ہوئی ، اس نے عرض کیا کہ ہمارا دستور یہ تھا کہ ہم کسی شریف کو پکڑتے تو چھوڑ دیتے اور غریب آدمی پر حد قائم کرتے ، اس طرزِ عمل سے شرفاء میں زنا کی بہت کثرت ہو گئی یہاں تک کہ ایک مرتبہ بادشاہ کے چچا زاد بھائی نے زنا کیا تو ہم نے اس کو سنگسار نہ کیا پھر ایک دوسرے شخص نے اپنی قوم کی عورت سے زنا کیا تو بادشاہ نے اس کو سنگسار کرنا چاہا ، اس کی قوم اٹھ کھڑی ہوئی اور انہوں نے کہا جب تک بادشاہ کے بھائی کو سنگسار نہ کیا جائے اس وقت تک اس کو ہرگز سنگسار نہ کیا جائے گا ، تب ہم نے جمع ہو کر غریب شریف سب کے لئے بجائے سنگسار کرنے کے یہ سزا نکالی کہ چالیس کوڑے مارے جائیں اور منھ کالا کر کے گدھے پر الٹا بٹھا کر گشت کرائی جائے ، یہ سن کر یہود بہت بگڑے اور ابنِ صوریا سے کہنے لگے تو نے حضرت کو بڑی جلدی خبر دے دی اور ہم نے جتنی تیری تعریف کی تھی تو اس کا مستحق نہیں ، ابنِ صوریا نے کہا کہ حضور نے مجھے توریت کی قسم دلائی اگر مجھے عذاب کے نازل ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں آپ کو خبر نہ دیتا ، اس کے بعد حضور کے حکم سے ان دونوں زنا کاروں کو سنگسار کیا گیا اور یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔ (خازن)
( AL-MAIDA - 5:41 )
_________
Al Quran :
★ قُلۡ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ ﴿ؕ۶۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ وہ جو اللّٰہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا
◆ Say, 'Indeed those who fabricate lies against Allah will never succeed.'
◆ तुम फ़रमाओ वह जो अल्लाह पर झूठ बांधते हैं उनका भला न होगा।
( YUNUS - 10:69 )
________
Al Quran :
★ وَ لَا تَقُوۡلُوۡا لِمَا تَصِفُ اَلۡسِنَتُکُمُ الۡکَذِبَ ہٰذَا حَلٰلٌ وَّ ہٰذَا حَرَامٌ لِّتَفۡتَرُوۡا عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۱۶﴾ؕ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور نہ کہو اسے جو تمہاری زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ باندھو
(ف۲۶۸) بیشک جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا
◆ And do not say – the lie which your tongues speak – 'This is lawful, and this is forbidden' in order to fabricate a lie against Allah; indeed those who fabricate lies against Allah will never prosper.
◆ और न कहो उसे जो तुम्हारी ज़बानें झूठ बयान करती हैं यह हलाल है और यह हराम है कि अल्लाह पर झूठ बांधो (फ़268) बेशक जो अल्लाह पर झूठ बांधते हैं उनका भला न होगा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 268 fa )
زمانۂ جاہلیت کے لوگ اپنی طرف سے بعض چیزوں کو حلال ، بعض چیزوں کو حرام کر لیا کرتے تھے اور اس کی نسبت اللہ تعالٰی کی طرف کر دیا کرتے تھے ، اس کی ممانعت فرمائی گئی اور اس کو اللہ پر افتراء فرمایا گیا ۔ آج کل بھی جو لوگ اپنی طرف سے حلال چیزوں کو حرام بتا دیتے ہیں جیسے میلاد شریف کی شیرینی ، فاتحہ ، گیارہویں ، عرس وغیرہ ایصالِ ثواب کی چیزیں جن کی حرمت شریعت میں وارد نہیں ہوئی ۔ انہیں اس آیت کے حکم سے ڈرنا چاہیئے کہ ایسی چیزوں کی نسبت یہ کہہ دینا کہ یہ شرعاً حرام ہیں اللہ تعالٰی پر افتراء کرنا ہے ۔
( AN-NAHL - 16:116 )
_____
چغلی کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تُطِعۡ کُلَّ حَلَّافٍ مَّہِیۡنٍ ﴿ۙ۱۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا (ف ۹)ذلیل
◆ Nor ever listen to any excessive oath maker, ignoble person.
◆ और हर ऐसे की बात न सुनना जो बड़ा क़समें खाने वाला (फ़9) ज़लील।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 9 fa )
کہ جھوٹی اور باطل باتوں پر قَسمیں کھانے میں دلیر ہے مراد اس سے یاولید بن مغیرہ ہے یا اسود بن یَغُوث یا اخنس بن شَریق ۔ آگے اس کی صفتوں کا بیان ہوتا ہے ۔
( AL-QALAM - 68:10 )
________________
گالی دینے کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تَسُبُّوا الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَیَسُبُّوا اللّٰہَ عَدۡوًۢا بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ؕ کَذٰلِکَ زَیَّنَّا لِکُلِّ اُمَّۃٍ عَمَلَہُمۡ ۪ ثُمَّ اِلٰی رَبِّہِمۡ مَّرۡجِعُہُمۡ فَیُنَبِّئُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۰۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور انہیں گالی نہ دو جن کو وہ اللّٰہ کے سوا پوجتے ہیں کہ وہ اللّٰہ کی شان میں بے ادبی کریں گے زیادتی اور جہالت سے (ف۲۱۸) یونہی ہم نے ہر امت کی نگاہ میں اس کے عمل بھلے کردیئے ہیں پھر انہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے اور وہ انہیں بتادے گا جو کرتے تھے
◆ Do not abuse those whom they worship besides Allah lest they become disrespectful towards Allah’s Majesty, through injustice and ignorance; likewise, in the eyes of every nation, We have made their deeds appear good – then towards their Lord they have to return and He will inform them of what they used to do.
◆ और उन्हें गाली न दो जिनको वह अल्लाह के सिवा पूजते हैं कि वह अल्लाह की शान में बे-अदबी करेंगे ज़्यादती और जहालत से (फ़218) यूंही हमने हर उम्मत की निगाह में उसके अमल भले कर दिये हैं फिर उन्हें अपने रब की तरफ़ फिरना है और वह उन्हें बता देगा जो करते थे।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 218 fa )
قتادہ کا قول ہے کہ مسلمان کُفّار کے بُتوں کی بُرائی کیا کرتے تھے تاکہ کُفّار کو نصیحت ہو اور وہ بُت پرستی کے عیب سے باخبر ہوں مگر ان ناخدا شَناس جاہلوں نے بجائے پند پذیر ہونے کے شانِ الٰہی میں بے ادبی کے ساتھ زبان کھولنی شروع کی ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اگرچہ بُتوں کو برا کہنا اور ان کی حقیقت کا اظہار طاعت و ثواب ہے لیکن اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان میں کُفّار کی بدگوئیوں کو روکنے کے لئے اس کو منع فرمایا گیا ۔ ابنِ اَنباری کا قول ہے کہ یہ حکم اول زمانہ میں تھا جب اللّٰہ تعالٰی نے اسلام کو قوت عطا فرمائی منسوخ ہو گیا ۔
( AL-ANAAM - 6:108 )
___________
حسد کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تَتَمَنَّوۡا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعۡضَکُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبُوۡا ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبۡنَ ؕ وَ سۡئَلُوا اللّٰہَ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللّٰہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی (ف۹۶) مردو ں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ (ف۹۷) اور اللّٰہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ And do not long for things by which Allah has given superiority to some of you over others; for men is the share of what they earn; and for women the share from what they earn; and seek from Allah His munificence; indeed Allah knows everything.
◆ और उसकी आरज़ू न करो जिससे अल्लाह ने तुम में एक को दूसरे पर बड़ाई दी (फ़96) मर्दों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा है और औरतों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा (फ़97) और अल्लाह से उसका फ़ज़्ल मांगो बेशक अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 96 fa )
خواہ دُنیا کی جہت سے یا دین کی کہ آپس میں حسد و بغض نہ پَیدا ہو حسد نہایت بری صفت ہے حسد والا دوسرے کو اچھے حال میں دیکھتا ہے تو اپنے لئے اس کی خواہش کرتا ہے اور ساتھ میں یہ بھی چاہتا ہے کہ اس کا بھائی اس نعمت سے محروم ہوجائے۔ یہ ممنوع ہے بندے کو چاہئے کہ اللّٰہ کی تقدیر پر راضی رہے اُس نے جس بندے کو جو فضیلت دی خواہ دولت و غنا کی یا دینی مَناصب و مدارج کی یہ اُس کی حکمت ہے شانِ نزول: جب آیتِ میراث میں '' لِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ ط'' نازل ہوا اور میت کے تَرکہ میں مرد کا حصّہ عورت سے دُو نامقرر کیا گیا تو مَردُوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ آخرت میں نیکیوں کا ثواب بھی ہمیں عورتوں سے دونا ملے گا اور عورتوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ گناہ کا عذاب ہمیں مردوں سے آدھا ہوگا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اِس میں بتایا گیا کہ اللّٰہ تعالٰی نے جس کو جو فضل دیا وہ عین حکمت ہے بندے کو چاہئے کہ وہ اُس کی قضا پر راضی رہے ۔
( 97 fa )
ہر ایک کو اُس کے اعمال کی جزا ء ۔
شان نزول : اُمّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللّٰہ عنہانے فرمایا کہ ہم بھی اگر مرد ہوتے تو جہاد کرتے اور مَردوں کی طرح جان فدا کرنے کا ثواب عظیم پاتے اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور اِنہیں تسکین دی گئی کہ مَرد جہاد سے ثواب حاصل کرسکتے ہیں تو عورتیں شوہروں کی اطاعت اورپاکدامنی سے ثواب حاصِل کرسکتی ہیں۔
( AL-NISA - 4:32 )
___________
Al Quran :
★ وَ مِنۡ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ ٪﴿۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے (ف۶)
◆ 'And from the evil of the envier when he is envious of me.'
◆ और हसद वाले के शर से जब वह मुझ से जले। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 6 fa )
حسد والا وہ ہے جو دوسرے کے زوالِ نعمت کی تمنّا کرے ، یہاں حاسد سے یہود مراد ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے حسد کرتے تھے یا خاص لبید بن اعصم یہودی ۔ حسد بدترین صفت ہے اور یہی سب سے پہلا گناہ ہے جو آسمان میں ابلیس سے سرزد ہوا اور زمین میں قابیل سے ۔
( AL-FALAQ - 113:5 )
________________
تکبر کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ۚ اِنَّکَ لَنۡ تَخۡرِقَ الۡاَرۡضَ وَ لَنۡ تَبۡلُغَ الۡجِبَالَ طُوۡلًا ﴿۳۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور زمین میں اتراتا نہ چل (ف۸۵) بیشک تو ہر گز زمین نہ چیر ڈالے گا اور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچے گا (ف۸۶)
◆ And do not walk haughtily on the earth; you can never split the earth, nor be as high as the hills.
◆ और ज़मीन में इतराता न चल (फ़85) बेशक तू हरगिज़ ज़मीन न चीर डालेगा और हरगिज़ बुलन्दी में पहाड़ों को न पहुंचेगा। (फ़86)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 85 fa )
تکبُّر و خود نمائی سے ۔
( 86 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ تکبُّر و خود نمائی سے کچھ فائدہ نہیں ۔
( BANI-ISRAEL - 17:37 )
________________
Al Quran :
★ وَ لَا تُصَعِّرۡ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍ ﴿ۚ۱۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کسی سے بات کرنے میں (ف۳۱) اپنا رخسارہ کج نہ کر (ف۳۲) اور زمین میں اِتراتا نہ چل بیشک اللّٰہ کو نہیں بھاتا کوئی اِتراتا فخر کرتا
◆ 'And do not contort your cheek while talking to anyone, nor boastfully walk upon the earth; indeed Allah does not like any boastful, haughty person.'
◆ और किसी से बात करने में (फ़31) अपना रुख़सारा कज न कर (फ़32) और ज़मीन में इतराता न चल बेशक अल्लाह को नहीं भाता कोई इतराता फ़ख़्र करता।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 31 fa )
براہِ تکبُّر ۔
( 32 fa )
یعنی جب آدمی بات کریں تو انہیں حقیر جان کر ان کی طرف سے ر خ پھیرنا جیسا متکبِّرین کا طریقہ ہے اختیار نہ کرنا ، غنی و فقیر سب کے ساتھ بتواضُع پیش آنا ۔
( LUQMAN - 31:18 )
____________
Al Quran :
★ وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ بِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ الۡجَارِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡجَارِ الۡجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا ﴿ۙ۳۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھراؤ (ف۱۰۹) اور ماں باپ سے بھلائی کرو (ف۱۱۰) اور رشتہ داروں (ف۱۱۱) اور یتیموں اور محتاجوں (ف۱۱۲) اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے (ف۱۱۳) اور کروٹ کے ساتھی (ف۱۱۴)اور راہ گیر (ف۱۱۵) اور اپنی باندی غلام سے (ف۱۱۶) بے شک اللّٰہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا (ف۱۱۷)
◆ And worship Allah and do not ascribe any partner to Him, and be good to parents, and to relatives, and orphans, and the needy, and the related neighbour and the unrelated neighbour, and the close companion and the traveller; and your bondwomen; indeed Allah does not like any boastful, proud person. –
◆ और अल्लाह की बन्दगी करो और उसका शरीक किसी को न ठहराओ (फ़109) और माँ बाप से भलाई करो (फ़110) और रिश्तेदारों (फ़111) और यतीमों और मुहताजों (फ़112) और पास के हमसाए और दूर के हमसाए (फ़113) और करवट के साथी (फ़114) और राहगीर (फ़115) और अपनी बांदी ग़ुलाम से (फ़116) बेशक अल्लाह को ख़ुश नहीं आता कोई इतराने वाला बड़ाई मारने वाला। (फ़117)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 109 fa )
نہ جاندار کو نہ بے جان کو نہ اُس کی ربوبیت میں نہ اُس کی عبادت میں ۔
( 110 fa )
ادب و تعظیم کے ساتھ اور اُنکی خدمت میں مستعِد رہنا اور اُن پر خرچ کرنے میں کمی نہ کرو۔ مُسلِم شریف کی حدیث ہے سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اُس کی ناک خاک آلود ہو حضرت ابوہریرہ نے عرض کیا کِس کی یارسول اللّٰہ فرمایا جس نے بوڑھے ماں باپ پائے یا اُن میں سے ایک کو پایا اور جنّتی نہ ہوگیا
( 111 fa )
حدیث شریف میں ہے رشتہ داروں کے ساتھ اچھے سلوک کرنے والوں کی عمر دراز اور رزق وسیع ہوتا ہے۔(بخاری و مسلم)
( 112 fa )
حدیث : سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اور یتیم کی سرپرستی کرنے والا ایسے قریب ہوں گے جیسے اَنگشت شہادت اور بیچ کی انگلی (بخاری شریف)حدیث: سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیوہ اور مسکین کی امداد و خبر گیری کرنے والا مجاہد فی سبیل اللّٰہ کے مثل ہے۔
( 113 fa )
سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل مجھے ہمیشہ ہمسایوں کے ساتھ احسان کرنے کی تاکید کرتے رہے اِس حد تک کہ گمان ہوتا تھا کہ ُان کو وارث قرار دیں ( بخاری و مسلم)
( 114 fa )
یعنی بی بی یا جو صحبت میں رہے یا رفیق ِسفر ہو یا ساتھ پڑھے یا مجلس و مسجد میں برابر بیٹھے۔
( 115 fa )
اور مسافر و مہمان حدیث: جو اللّٰہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھے اُسے چاہئے کہ مہمان کا اکرام کرے۔(بخاری ومسلم)
( 116 fa )
کہ انہیں اُن کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دواور سخت کلامی نہ کرو اور کھانا کپڑا بقدر ضرورت دو ۔حدیث: رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت میں بدخُلق داخل نہ ہوگا۔(ترمذی)
( 117 fa )
مُتکبِّر خودبیں جو رشتہ داروں اور ہمسایوں کو ذلیل سمجھے ۔
( AL-NISA - 4:36 )
_____________
Al Quran :
★ وَ لَا تُصَعِّرۡ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍ ﴿ۚ۱۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کسی سے بات کرنے میں (ف۳۱) اپنا رخسارہ کج نہ کر (ف۳۲) اور زمین میں اِتراتا نہ چل بیشک اللّٰہ کو نہیں بھاتا کوئی اِتراتا فخر کرتا
◆ 'And do not contort your cheek while talking to anyone, nor boastfully walk upon the earth; indeed Allah does not like any boastful, haughty person.'
◆ और किसी से बात करने में (फ़31) अपना रुख़सारा कज न कर (फ़32) और ज़मीन में इतराता न चल बेशक अल्लाह को नहीं भाता कोई इतराता फ़ख़्र करता।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 31 fa )
براہِ تکبُّر ۔
( 32 fa )
یعنی جب آدمی بات کریں تو انہیں حقیر جان کر ان کی طرف سے ر خ پھیرنا جیسا متکبِّرین کا طریقہ ہے اختیار نہ کرنا ، غنی و فقیر سب کے ساتھ بتواضُع پیش آنا ۔
( LUQMAN - 31:18 )
______________
Al Quran :
★ وَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ اسۡتَکۡبَرُوۡا عَنۡہَاۤ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۳۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جنہوںنے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے مقابل تکبر کیا وہ دوزخی ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا
◆ And those who denied Our signs and were conceited towards them, are the people of hell-fire; they will remain in it forever.
◆ और जिन्होंने हमारी आयतें झुठलाईं और उनके मुक़ाबिल तकब्बुर किया वह दोज़ख़ी हैं, उन्हें उसमें हमेशा रहना।
( AL-ARAF - 7:36 )
__________
Al Quran :
★ فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُوَفِّیۡہِمۡ اُجُوۡرَہُمۡ وَ یَزِیۡدُہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ ۚ وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ اسۡتَنۡکَفُوۡا وَ اسۡتَکۡبَرُوۡا فَیُعَذِّبُہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا ۬ۙ وَّ لَا یَجِدُوۡنَ لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیۡرًا ﴿۱۷۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اُن کی مزدوری انہیں بھرپور دے کر اپنے فضل سے اُنہیں اور زیادہ دے گا اور وہ جنہوں نے (ف۴۳۳) نفرت اور تکبر کیا تھا انہیں درد ناک سزا دے گا اور اللّٰہ کے سوا نہ اپنا کوئی حمایتی پائیں گے نہ مدد گار
◆ Then to those who believed and did good deeds, He will pay their wages in full and by His munificence, give them more; and to those who hated (worshipping Him) and were proud, He will inflict a painful punishment; and they will not find for themselves, other than Allah, any supporter nor any aide.
◆ तो वह जो ईमान लाये और अच्छे काम किये उनकी मज़दूरी उन्हें भरपूर दे कर अपने फ़ज़्ल से उन्हें और ज़्यादा देगा और वह जिन्होंने (फ़433) नफ़रत और तकब्बुर किया था उन्हें दर्दनाक सज़ा देगा और अल्लाह के सिवा न अपना कोई हिमायती पायेंगे न मददगार।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 433 fa )
عبادت ِا لٰہی بجالانے سے۔
( AL-NISA - 4:173 )
_____________
ریاکاری کی ممانعت
Al Quran :
★ وَ لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ خَرَجُوۡا مِنۡ دِیَارِہِمۡ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ مُحِیۡطٌ ﴿۴۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ان جیسے نہ ہونا جو اپنے گھر سے نکلے اتراتے اور لوگوں کے دکھانے کو اور اللّٰہ کی راہ سے روکتے (ف۸۹) اور ان کے سب کام اللّٰہ کے قابو میں ہیں
◆ And do not be like those who came out from their houses proudly, and to be seen by men, and they prevent people from Allah’s way; and all their actions are within Allah’s control.
◆ और उन जैसे न होना जो अपने घर से निकले इतराते और लोगों के दिखाने को और अल्लाह की राह से रोकते (फ़89) और उनके सब काम अल्लाह के क़ाबू में हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 89 fa )
شانِ نُزوُل : یہ آیت کُفّارِ قریش کے حق میں نازِل ہوئی جو بدر میں بہت اتراتے اور تکبّر کرتے آئے تھے سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی یاربّ یہ قریش آگئے تکبّر و غُرور میں سرشار اور جنگ کے لئے تیار ، تیرے رسول کو جھٹلاتے ہیں ۔ یاربّ اب وہ مدد عنایت ہو جس کا تو نے وعدہ کیا تھا ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا کہ جب ابوسفیان نے دیکھا کہ قافلہ کو کوئی خطرہ نہیں رہا تو انہوں نے قریش کے پاس پیام بھیجا کہ تم قافلہ کی مدد کے لئے آئے تھے اب اس کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے لہذا واپس جاؤ ۔ اس پر ابو جہل نے کہا کہ خدا کی قسم ہم واپس نہ ہوں گے یہاں تک کہ ہم بدر میں اُتریں ، تین روز قیام کریں ، اونٹ ذَبح کریں ، بہت سے کھانے پکائیں ، شرابیں پئیں ، کنیزوں کا گانا بجانا سنیں ، عرب میں ہماری شہرت ہو اور ہماری ہیبت ہمیشہ باقی رہے لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا جب وہ بدر میں پہنچے تو جامِ شراب کی جگہ انہیں ساغرِ موت پینا پڑا اور کنیزوں کی ساز و نوا کی جگہ رونے والیاں انہیں روئیں ۔ اللّٰہ تعالٰی مؤمنین کو حکم فرماتا ہے کہ اس واقعہ سے عبرت حاصل کریں اور سمجھ لیں کہ فخر و ریا اور غرور تکبّر کا انجام خراب ہے ، بندے کو اخلاص اور اطاعتِ خدا اور رسول چاہئے ۔
( AL-ANFAL - 8:47 )
_____
Al Quran :
★ اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ یُخٰدِعُوۡنَ اللّٰہَ وَ ہُوَ خَادِعُہُمۡ ۚ وَ اِذَا قَامُوۡۤا اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوۡا کُسَالٰی ۙ یُرَآءُوۡنَ النَّاسَ وَ لَا یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۱۴۲﴾۫ۙ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بے شک منافق لوگ اپنے گمان میں اللّٰہ کو فریب دیا چاہتے ہیں (ف۳۶۳) اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا اور جب نماز کو کھڑے ہوں (ف۳۶۴) تو ہارے جی سے (ف۳۶۵) لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں اور اللّٰہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا (ف۳۶۶)
◆ Undoubtedly the hypocrites, in their fancy, seek to deceive Allah whereas He will extinguish them while making them oblivious; and when they stand up for prayer, they do it unwillingly and for others to see, and they do not remember Allah except a little.
◆ बेशक मुनाफ़िक़ लोग अपने गुमान में अल्लाह को फ़रेब दिया चाहते हैं (फ़363) और वही उन्हें ग़ाफ़िल कर के मारेगा और जब नमाज़ को ख़ड़े हों (फ़364) तो हारे जी से (फ़365) लोगों को दिखावा करते हैं और अल्लाह को याद नहीं करते मगर थोड़ा। (फ़366)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 363 fa )
کیونکہ حقیقت میں تو اللّٰہ کو فریب دینا ممکن نہیں ۔
( 364 fa )
مؤمنین کے ساتھ۔
( 365 fa )
کیونکہ ایمان تو ہے نہیں جس سے ذوقِ طاعت اور لطفِ عبادت حاصل ہو محض ریا کاری ہے اس لئے منافق کو نماز بار معلوم ہوتی ہے۔
( 366 fa )
اس طرح کہ مسلمانوں کے پاس ہوئے تو نماز پڑھ لی اور علیٰحدہ ہوئے تو ندارد
( AL-NISA - 4:142 )
_____________
Al Quran :
★ الَّذِیۡنَ ہُمۡ یُرَآءُوۡنَ ۙ﴿۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو دکھاوا کرتے ہیں(ف۶)
◆ Those who make a display (of their deeds).
◆ वह जो दिखावा करते हैं। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 6 fa )
عبادتوں میں ۔ آگے ان کے بُخل کا بیان فرمایا جاتا ہے ۔
( AL-MAO'ON - 107:6 )
____________
ظلم کا بیان
Al Quran :
★ وَ اِذۡ قَالَ لُقۡمٰنُ لِابۡنِہٖ وَ ہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشۡرِکۡ بِاللّٰہِ ؕؔ اِنَّ الشِّرۡکَ لَظُلۡمٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ نصیحت کرتا تھا (ف۱۶) اے میرے بیٹے اللّٰہ کا کسی کو شریک نہ کرنا ۔ بیشک شرک بڑا ظلم ہے (ف۱۷)
◆ And remember when Luqman said to his son, and he used to advise him, 'O my son! Never ascribe anything as a partner to Allah; indeed ascribing partners to Him is a tremendous injustice.'
◆ और याद करो जब लुक़्मान ने अपने बेटे से कहा और वह नसीहत करता था (फ़16) ऐ मेरे बेटे अल्लाह का किसी को शरीक न करना, बेशक शिर्क बड़ा ज़ुल्म है। (फ़17)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 16 fa )
حضرت لقمان علٰی نبینا وعلیہ السلام کے ان صاحبزادے کا نام انعم یا اشکم تھا اور انسان کا اعلٰی مرتبہ یہ ہے کہ وہ خود کامل ہو اور دوسرے کی تکمیل کرے تو حضرت لقمان علٰی نبینا وعلیہ السلام کا کامل ہونا تو ''اٰتَیْنَا لُقْمٰنَ الْحِکْمَۃَ'' میں بیان فرما دیا اور دوسرے کی تکمیل کرنا ''وَھُوَ یَعِظُہٗ ''سے ظاہر فرمایا اور نصیحت بیٹے کو کی ۔ اس سے معلوم ہوا کہ نصیحت میں گھر والوں اور قریب تر لوگوں کو مقدم کرنا چاہئے اور نصیحت کی ابتداء منعِ شرک سے فرمائی اس سے معلوم ہوا کہ یہ نہایت اہم ہے ۔
( 17 fa )
کیونکہ اس میں غیرِ مستحقِ عبادت کو مستحقِ عبادت کے برابر قرار دینا ہے اور عبادت کو اس کے محل کے خلاف رکھنا یہ دونوں باتیں ظلمِ عظیم ہیں ۔
( LUQMAN - 31:13 )
_____________
Al Quran :
★ وَ یَوۡمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیۡہِ یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِی اتَّخَذۡتُ مَعَ الرَّسُوۡلِ سَبِیۡلًا ﴿۲۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جس دن ظالم اپنا ہاتھ چبا چبا لے گا (ف۵۲) کہ ہائے کسی طرح سے میں نے رسول کے ساتھ راہ لی ہوتی (ف۵۳)
◆ And the day when the unjust will gnaw his hands, saying, 'Alas, if only I had chosen a way along with the (Noble) Messenger (of Allah)!'
◆ और जिस दिन ज़ालिम अपना हाथ चबा चबा लेगा (फ़52) कि हाये किसी तरह से मैंने रसूल के साथ राह ली होती। (फ़53)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 52 fa )
حسرت و ندامت سے ۔ یہ حال اگرچہ کُفّار کے لئے عام ہے مگر عقبہ بن ابی معیط سے اس کا خاص تعلق ہے ۔
شانِ نُزول : عقبہ بن ابی معیط اُبَیْ بن خلف کا گہرا دوست تھا حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمانے سے اس نے لَآاِلٰہَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ کی شہادت دی اور اس کے بعد ابی بن خلف کے زور ڈالنے سے پھر مرتَد ہو گیا اور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو مقتول ہونے کی خبر دی چنانچہ بدر میں مارا گیا ۔ یہ آیت اس کے حق میں نازِل ہوئی کہ روزِ قیامت اس کو انتہا درجہ کی حسرت و ندامت ہوگی اس حسرت میں وہ اپنے ہاتھ چاب چاب لے گا ۔
( 53 fa )
جنّت و نجات کی اور ان کا اِتّباع کیا ہوتا اور ان کی ہدایت قبول کی ہوتی ۔
( AL-FURQAN - 25:27 )
___________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰبَآءَکُمۡ وَ اِخۡوَانَکُمۡ اَوۡلِیَآءَ اِنِ اسۡتَحَبُّوا الۡکُفۡرَ عَلَی الۡاِیۡمَانِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ سمجھو اگر وہ ایمان پر کفر پسند کریں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو وہی ظالم ہیں (ف۴۷)
◆ O People who Believe! Do not consider your fathers and your brothers as your friends if they prefer disbelief over faith; and whoever among you befriends them – then it is he who is the unjust.
◆ ऐ ईमान वालो अपने बाप और अपने भाईयों को दोस्त न समझो अगर वह ईमान पर कुफ़्र पसन्द करें और तुम में जो कोई उनसे दोस्ती करेगा तो वही ज़ालिम हैं। (फ़47)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 47 fa )
جب مسلمانوں کو مشرکین سے ترکِ موالات کا حکم دیا گیا تو بعض لوگوں نے کہا یہ کیسے ممکن ہے کہ آدمی اپنے باپ بھائی وغیرہ قرابت داروں سے ترکِ تعلق کرے ۔ اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور بتایا گیا کہ کُفّار سے موالات جائز نہیں چاہے ان سے کوئی بھی رشتہ ہو چنانچہ آگے ارشاد فرمایا ۔
( AL-TAUBA - 9:23 )
_________
Al Quran :
★ وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثۡلُہَا ۚ فَمَنۡ عَفَا وَ اَصۡلَحَ فَاَجۡرُہٗ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۴۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور برائی کا بدلہ اسی کی برابر برائی ہے (ف۱۰۳) تو جس نے معاف کیا اور کام سنوارا تو اس کا اجر اللّٰہ پر ہے بیشک وہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو (ف۱۰۴)
◆ The retribution of a harmful deed is the harm equal to it; so whoever forgives and makes amends, so his reward is upon Allah; indeed He does not befriend the unjust.
◆ और बुराई का बदला उसी की बराबर बुराई है (फ़103) तो जिसने माफ़ किया और काम संवारा तो उसका अज्र अल्लाह पर है बेशक वह दोस्त नहीं रखता ज़ालिमों को। (फ़104)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 103 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ بدلہ قدرِ جنایت ہونا چاہئے ، اس میں زیادتی نہ ہو اور بدلے کو برائی کہنا مجاز ہے کہ صورۃً مشابہ ہونے کے سبب سے کہا جاتا ہے اور جس کو وہ بدلہ دیاجائے اسے بُرا معلوم ہوتا ہے اور برائی کے ساتھ تعبیر کرنے میں یہ بھی اشارہ ہے کہ اگرچہ بدلہ لینا جائز ہے لیکن عفو اس سے بہتر ہے ۔
( 104 fa )
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ ظالموں سے وہ مراد ہیں جو ظلم کی ابتدا کریں ۔
( AL-SHURA - 42:40 )
___________
Al Quran :
★ وَ قُلِ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکُمۡ ۟ فَمَنۡ شَآءَ فَلۡیُؤۡمِنۡ وَّ مَنۡ شَآءَ فَلۡیَکۡفُرۡ ۙ اِنَّاۤ اَعۡتَدۡنَا لِلظّٰلِمِیۡنَ نَارًا ۙ اَحَاطَ بِہِمۡ سُرَادِقُہَا ؕ وَ اِنۡ یَّسۡتَغِیۡثُوۡا یُغَاثُوۡا بِمَآءٍ کَالۡمُہۡلِ یَشۡوِی الۡوُجُوۡہَ ؕ بِئۡسَ الشَّرَابُ ؕ وَ سَآءَتۡ مُرۡتَفَقًا ﴿۲۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور فرما دو کہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے (ف۵۹) تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے
(ف۶۰) بیشک ہم نے ظالموں (ف۶۱) کے لئے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی اور اگر (ف۶۲) پانی کے لئے فریاد کریں تو ان کی فریاد رسی ہوگی اس پانی سے کہ چرخ دیئے ہوئے دھات کی طرح ہے کہ ان کے منھ بھون دے گا کیا ہی برا پینا(ف۶۳) اور دوزخ کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ
◆ And proclaim, 'The Truth is from your Lord'; so whoever wills may accept faith, and whoever wills may disbelieve – We have indeed prepared for the disbelievers a fire the walls of which will surround them; if they plead for water, their plea will be answered with water like molten metal which shall scald their faces; what an evil drink it is; and what an evil destination is hell!
◆ और फ़रमा दो कि हक़ तुम्हारे रब की तरफ़ से है (फ़59) तो जो चाहे ईमान लाये और जो चाहे कुफ़्र करे (फ़60) बेशक हमने ज़ालिमों (फ़61) के लिये वह आग तैयार कर रखी है जिसकी दीवारें उन्हें घेर लेंगी और अगर (फ़62) पानी के लिये फ़रियाद करें तो उनकी फ़रियाद रसी होगी उस पानी से कि चरख़ दिये हुए धात की तरह है कि उनके मुंह भून देगा क्या ही बुरा पीना है (फ़63) और दोज़ख़ क्या ही बुरी ठहरने की जगह।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 59 fa )
یعنی اس کی توفیق سے اور حق و باطل ظاہر ہو چکا میں تو مسلمانوں کو ان کی غربت کے باعث تمہاری دل جوئی کے لئے اپنی مجلسِ مبارک سے جدا نہیں کروں گا ۔
( 60 fa )
اپنے انجام و مآل کو سوچ لے اور سمجھ لے کہ ۔
( 61 fa )
یعنی کافِروں ۔
( 62 fa )
پیاس کی شدّت سے ۔
( 63 fa )
اللہ کی پناہ ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا وہ غلیظ پانی ہے روغنِ زیتون کی تلچھٹ کی طرح ۔ ترمذی کی حدیث میں ہے کہ جب وہ منہ کے قریب کیا جائے گا تو منہ کی کھال اس سے جل کر گر پڑے گی ۔ بعض مفسِّرین کا قول ہے کہ وہ پگھلایا ہوا رانگ اور پیتل ہے ۔
( AL-KAHF - 18:29 )
_______
Al Quran :
★ اَمۡ لَہُمۡ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوۡا لَہُمۡ مِّنَ الدِّیۡنِ مَا لَمۡ یَاۡذَنۡۢ بِہِ اللّٰہُ ؕ وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃُ الۡفَصۡلِ لَقُضِیَ بَیۡنَہُمۡ ؕ وَ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یا ان کے لئے کچھ شریک ہیں (ف۵۹) جنہوں نے ان کے لئے (ف۶۰) وہ دین نکال دیا ہے (ف۶۱) کہ اللّٰہ نے اس کی اجازت نہ دی (ف۶۲) اور اگر ایک فیصلہ کا وعدہ نہ ہوتا (ف۶۳) تو یہیں ان میں فیصلہ کردیا جاتا
(ف۶۴) اور بیشک ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۶۵)
◆ Or do they have associate deities who have appointed for them a religion, which Allah has not permitted? And were it not for a Word that had already been decided, the judgement would have been passed between them here itself; and indeed for the unjust is a painful punishment.
◆ या उनके लिये कुछ शरीक हैं (फ़59) जिन्होंने उनके लिये (फ़60) वह दीन निकाल दिया है (फ़61) कि अल्लाह ने उसकी इजाज़त न दी (फ़62) और अगर एक फ़ैसला का वादा न होता (फ़63) तो यहीं उनमें फ़ैसला कर दिया जाता (फ़64) और बेशक ज़ालिमों के लिये दर्दनाक अज़ाब है। (फ़65)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 59 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ کیا کفّارِ مکّہ اس دِین کو قبول کرتے ہیں جو اللہ تعالٰی نے ان کے لئے مقرّر فرمایا یا ان کے کچھ ایسے شرکاء ہیں شیاطین وغیرہ ۔
( 60 fa )
کفری دینوں میں سے ۔
( 61 fa )
جو شرک و انکارِ بعث پر مشتمل ہے ۔
( 62 fa )
یعنی وہ دِینِ الٰہی کے خلاف ہے ۔
( 63 fa )
اور جزاء کے لئے روزِ قیامت معیّن نہ فرمادیا گیا ہوتا ۔
( 64 fa )
اور دنیا ہی میں تکذیب کرنے والوں کو گرفتارِ عذاب کردیا جاتا ۔
( 65 fa )
آخرت میں ۔ اور ظالموں سے مراد یہاں کافر ہیں ۔
( AL-SHURA - 42:21 )
_______
قتل کا بیان
Al Quran :
★ وَ مَنۡ یَّقۡتُلۡ مُؤۡمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیۡہَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیۡہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّ لَہٗ عَذَابًا عَظِیۡمًا ﴿۹۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے (ف۲۵۷) اور اللّٰہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئےتیار رکھا بڑا عذاب
◆ And whoever slays a Muslim on purpose, his reward will be hell – to remain in it for ages – and Allah has wreaked wrath upon him and has cursed him and kept prepared a terrible punishment for him.
◆ और जो कोई मुसलमान को जान बुझकर क़त्ल करे तो उसका बदला जहन्नम है कि मुद्दतों उसमें रहे (फ़257) और अल्लाह ने उस पर ग़ज़ब किया और उस पर लानत की और उसके लिये तैयार रखा बड़ा अज़ाब।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 257 fa )
مسلمان کو عمداً قتل کرنا سخت گناہ اور اشد کبیرہ ہے
حدیث شریف میں ہے کہ دنیا کا ہلاک ہونا اللّٰہ کے نزدیک ایک مسلمان کے قتل ہونے سے ہلکا ہے پھر یہ قتل اگر ایمان کی عداوت سے ہو یا قاتل اس قتل کو حلال جانتا ہو تو یہ کفر بھی ہے
فائدہ: خلود مدتِ دراز کے معنی میں بھی مستعمل ہے اور قاتل اگر صرف دنیوی عداوت سے مسلمان کو قتل کرے اور اس کے قتل کو مباح نہ جانے جب بھی اس کی جزا مدت دراز کے لئے جہنم ہے'
فائدہ : خلود کالفظ مدت طویلہ کے معنی میں ہوتاہے تو قرآن کریم میں اس کے ساتھ لفظ ابد مذکور نہیں ہوتا اور کفار کے حق میں خلود بمعنی دوام آیا ہے تو اس کے ساتھ ابد بھی ذکر فرمایا گیا ہے
شان نزول: یہ آیت مُقیّس بن خبابہ کے حق میں نازل ہوئی اس کے بھائی قبیلہ بنی نجار میں مقتول پائے گئے تھے اور قاتل معلوم نہ تھا بنی نجار نے بحکم رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم دیت ادا کردی اس کے بعد مقیس نے باغوائے شیطان ایک مسلمان کو بے خبری میں قتل کردیا اور دیت کے اونٹ لے کر مکہ کو چلتا ہوگیا اور مرتد ہوگیا یہ اسلام میں پہلا شخص ہے جو مرتد ہوا۔
( AL-NISA - 4:93 )
_________
Al Quran :
★ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَدۡعُوۡنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ وَ لَا یَقۡتُلُوۡنَ النَّفۡسَ الَّتِیۡ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالۡحَقِّ وَ لَا یَزۡنُوۡنَ ۚ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ یَلۡقَ اَثَامًا ﴿ۙ۶۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور وہ جو اللّٰہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے (ف۱۲۲) اور اس جان کو جس کی اللّٰہ نے حرمت رکھی (ف۱۲۳) ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے (ف۱۲۴) اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا
◆ And those who do not worship any other deity along with Allah, and do not unjustly kill any living thing which Allah has forbidden, nor commit adultery; and whoever does this will receive punishment.
◆ और वह जो अल्लाह के साथ किसी दूसरे मअबूद को नहीं पूजते (फ़122) और उस जान को जिसकी अल्लाह ने हुरमत रखी (फ़123) नाहक़ नहीं मारते और बदकारी नहीं करते (फ़124) और जो यह काम करे वह सज़ा पाएगा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 122 fa )
شرک سے بری اور بیزار ہیں ۔
( 123 fa )
اور اس کا خون مباح نہ کیا جیسے کہ مؤمن و معاہد اس کو ۔
( 124 fa )
صالحین سے ان کبائر کی نفی فرمانے میں کُفّار پر تعریض ہے جو ان بدیوں میں گرفتار تھے ۔
( AL-FURQAN - 25:68 )
_________
Al Quran :
★ مِنۡ اَجۡلِ ذٰلِکَ ۚۛؔ کَتَبۡنَا عَلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اَنَّہٗ مَنۡ قَتَلَ نَفۡسًۢا بِغَیۡرِ نَفۡسٍ اَوۡ فَسَادٍ فِی الۡاَرۡضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیۡعًا ؕ وَ مَنۡ اَحۡیَاہَا فَکَاَنَّمَاۤ اَحۡیَا النَّاسَ جَمِیۡعًا ؕ وَ لَقَدۡ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُنَا بِالۡبَیِّنٰتِ ۫ ثُمَّ اِنَّ کَثِیۡرًا مِّنۡہُمۡ بَعۡدَ ذٰلِکَ فِی الۡاَرۡضِ لَمُسۡرِفُوۡنَ ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اس سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کے (ف۸۸) تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا(ف۸۹) اور جس نے ایک جان کو جِلا لیا(ف۹۰) اس نے گویا سب لوگوں کو جِلالیا اور بے شک ان کے (ف۹۱) پاس ہمارے رسول روشن دلیلوں کے ساتھ آئے (ف۹۲) پھر بے شک اُن میں بہت اس کے بعد زمین میں زیادتی کرنے والے ہیں (ف۹۳)
◆ For this reason; We decreed for the Descendants of Israel that whoever kills a human being except in lieu of killing or causing turmoil in the earth, so it shall be as if he had killed all mankind; and whoever saves the life of one person, is as if he had saved the life of all mankind; and undoubtedly Our Noble Messengers came to them with clear proofs – then after this indeed many of them are oppressors in the earth.
◆ इस सबब से हमने बनी इसराईल पर लिख दिया कि जिसने कोई जान क़त्ल की बग़ैर जान के बदले या ज़मीन में फ़साद किये (फ़88) तो गोया उसने सब लोगों को क़त्ल किया (फ़89) और जिसने एक जान को जिला लिया (फ़90) उसने गोया सब लोगों को जिला लिया और बेशक उनके (फ़91) पास हमारे रसूल रौशन दलीलों के साथ आये (फ़92) फिर बेशक उनमें बहुत उसके बाद ज़मीन में ज़्यादती करने वाले हैं। (फ़93)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 88 fa )
یعنی خونِ ناحق کیا کہ نہ تو مقتول کو کسی خون کے بدلے قِصاص کے طور پر مارا ، نہ شرک و کُفر یا قطعِ طریق وغیرہ کسی موجِبِ قتل فساد کی وجہ سے مارا ۔
( 89 fa )
کیونکہ اس نے حقُّ اللّٰہ کی رعایت اور حدودِ شریعت کا پاس نہ کیا ۔
( 90 fa )
اس طرح کہ قتل ہونے یا ڈوبنے یا جلنے وغیرہ اسبابِ ہلاکت سے بچایا ۔
( 91 fa )
یعنی بنی اسرائیل کے ۔
( 92 fa )
معجزاتِ باہرات بھی لائے اور احکام و شرائع بھی ۔
( 93 fa )
کہ کُفر و قتل وغیرہ کا ارتکاب کر کے حدود سے تجاوز کرتے ہیں ۔
( AL-MAIDA - 5:32 )
_____________
Al Quran :
★ اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیۡنَ یُحَارِبُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَسۡعَوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَسَادًا اَنۡ یُّقَتَّلُوۡۤا اَوۡ یُصَلَّبُوۡۤا اَوۡ تُقَطَّعَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ اَوۡ یُنۡفَوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ ؕ ذٰلِکَ لَہُمۡ خِزۡیٌ فِی الدُّنۡیَا وَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿ۙ۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ کہ اللّٰہ اور اس کے رسول سے لڑتے (ف۹۴) اور مُلک میں فساد کرتے پھرتے ہیں ان کا بدلہ یہی ہے کہ گن گن کر قتل کئے جائیں یا سولی دیئے جائیں یا اُن کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹے جائیں یا زمین سے دور کردیئے جائیں یہ دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں اُن کے لئے بڑا عذاب
◆ The only reward of those who make war upon Allah and His Noble Messenger and cause turmoil in the land is that they be all be killed or crucified, or their hands and feet cut off from alternate sides, or they be banished far away from the land; this is their degradation in the world, and for them in the Hereafter is a great punishment.
◆ वह कि अल्लाह और उसके रसूल से लड़ते (फ़94) और मुल्क में फ़साद करते फिरते हैं उनका बदला यही है कि गिन गिन कर क़त्ल किये जायें या सूली दिये जायें या उनके एक तरफ़ के हाथ और दूसरी तरफ़ के पाँव काटे जायें या ज़मीन से दूर कर दिये जायें यह दुनिया में उनकी रुसवाई है और आख़िरत में उनके लिये बड़ा अज़ाब।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 94 fa )
اللّٰہ تعالٰی سے لڑنا یہی ہے کہ اس کے اولیاء سے عداوت کرے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہوا ، اس آیت میں قطاعِ طریق یعنی رہزنوں کی سزا کا بیان ہے ۔
شانِ نُزول : ۶ھ میں عُرَیْنہ کے چند لوگ مدینہ طیّبہ میں آ کر اسلام لائے اور بیمار ہو گئے ، ان کے رنگ زرد ہو گئے ، پیٹ بڑھ گئے ، حضور نے حکم دیا کہ صدقہ کے اونٹوں کا دودھ اور پیشاب ملا کر پیا کریں ، ایسا کرنے سے وہ تندرست ہو گئے مگر تندرست ہو کر مرتَد ہو گئے اور پندرہ اونٹ لے کر وہ اپنے وطن کو چلتے ہو گئے ، سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان کی طلب میں حضرت یسار کو بھیجا ان لوگوں نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے اور ایذائیں دیتے دیتے شہید کر ڈالا پھر جب یہ لوگ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں گرفتار کر کے حاضر کئے گئے تو ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ۔ (تفسیرِ احمدی)
( AL-MAIDA - 5:33 )
___________
Al Quran :
★ اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیۡنَ یُحَارِبُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَسۡعَوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَسَادًا اَنۡ یُّقَتَّلُوۡۤا اَوۡ یُصَلَّبُوۡۤا اَوۡ تُقَطَّعَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ اَوۡ یُنۡفَوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ ؕ ذٰلِکَ لَہُمۡ خِزۡیٌ فِی الدُّنۡیَا وَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿ۙ۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ کہ اللّٰہ اور اس کے رسول سے لڑتے (ف۹۴) اور مُلک میں فساد کرتے پھرتے ہیں ان کا بدلہ یہی ہے کہ گن گن کر قتل کئے جائیں یا سولی دیئے جائیں یا اُن کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹے جائیں یا زمین سے دور کردیئے جائیں یہ دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں اُن کے لئے بڑا عذاب
◆ The only reward of those who make war upon Allah and His Noble Messenger and cause turmoil in the land is that they be all be killed or crucified, or their hands and feet cut off from alternate sides, or they be banished far away from the land; this is their degradation in the world, and for them in the Hereafter is a great punishment.
◆ वह कि अल्लाह और उसके रसूल से लड़ते (फ़94) और मुल्क में फ़साद करते फिरते हैं उनका बदला यही है कि गिन गिन कर क़त्ल किये जायें या सूली दिये जायें या उनके एक तरफ़ के हाथ और दूसरी तरफ़ के पाँव काटे जायें या ज़मीन से दूर कर दिये जायें यह दुनिया में उनकी रुसवाई है और आख़िरत में उनके लिये बड़ा अज़ाब।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 94 fa )
اللّٰہ تعالٰی سے لڑنا یہی ہے کہ اس کے اولیاء سے عداوت کرے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہوا ، اس آیت میں قطاعِ طریق یعنی رہزنوں کی سزا کا بیان ہے ۔
شانِ نُزول : ۶ھ میں عُرَیْنہ کے چند لوگ مدینہ طیّبہ میں آ کر اسلام لائے اور بیمار ہو گئے ، ان کے رنگ زرد ہو گئے ، پیٹ بڑھ گئے ، حضور نے حکم دیا کہ صدقہ کے اونٹوں کا دودھ اور پیشاب ملا کر پیا کریں ، ایسا کرنے سے وہ تندرست ہو گئے مگر تندرست ہو کر مرتَد ہو گئے اور پندرہ اونٹ لے کر وہ اپنے وطن کو چلتے ہو گئے ، سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان کی طلب میں حضرت یسار کو بھیجا ان لوگوں نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے اور ایذائیں دیتے دیتے شہید کر ڈالا پھر جب یہ لوگ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں گرفتار کر کے حاضر کئے گئے تو ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ۔ (تفسیرِ احمدی)
( AL-MAIDA - 5:33 )
________________
توبہ کا بیان
Al Quran :
★ وَ یَسۡـئَلُوۡنَکَ عَنِ الۡمَحِیۡضِ ؕ قُلۡ ہُوَ اَذًی ۙ فَاعۡتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الۡمَحِیۡضِ ۙ وَ لَا تَقۡرَبُوۡہُنَّ حَتّٰی یَطۡہُرۡنَ ۚ فَاِذَا تَطَہَّرۡنَ فَاۡتُوۡہُنَّ مِنۡ حَیۡثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ ﴿۲۲۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور تم سے پوچھتے ہیں حیض کا حکم (ف۴۳۵) تم فرماؤ وہ ناپاکی ہے تو عورتوں سے الگ رہو حیض کے دنوںاور ان سے نزدیکی نہ کرو جب تک پاک نہ ہولیں پھر جب پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے تمہیں اللّٰہ نے حکم دیا بیشک اللّٰہ پسند کرتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے ستھروں کو
◆ And they ask you the decree concerning menstruation; say, 'It is an impurity, so stay away from women at such times, and do not cohabit with them until they have cleansed themselves; so when they have cleansed themselves, cohabit with them the way Allah has determined for you'; indeed Allah loves those who repent profusely, and loves those who keep clean.
◆ और तुम से पूछते हैं हैज़ का हुक्म (फ़435) तुम फ़रमाओ वह नापाकी है तो औरतों से अलग रहो हैज़ के दिनों और उनसे नज़दीकी न करो जब तक पाक न हो लें फिर जब पाक हो जायें तो उनके पास जाओ जहां से तुम्हें अल्लाह ने हुक्म दिया बेशक अल्लाह पसन्द करता है बहुत तौबा करने वालों को और पसन्द रखता है सुथरों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 435 fa )
شانِ نزول:عرب کے لوگ یہود و مجوس کی طرح حائضہ عورتوں سے کمال نفرت کرتے تھے ساتھ کھانا پینا ایک مکان میں رہنا گوارا نہ تھا بلکہ شدت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ ان کی طرف دیکھنا اور ان سے کلام کرنابھی حرام سمجھتے تھے اور نصارٰی اس کے برعکس حیض کے ایام میں عورتوں کے ساتھ بڑی محبت سے مشغول ہوتے تھے اور اختلاط میں بہت مبالغہ کرتے تھے مسلمانوں نے حضور سے حیض کاحکم دریافت کیااس پر یہ آیت نازل ہوئی اور افراط وتفریط کی راہیں چھوڑ کر اعتدال کی تعلیم فرمائی گئی اور بتادیا گیا کہ حالتِ حیض میں عورتوں سے مجامعت ممنوع ہے۔
( AL-BAQARA - 2:222 )
_______
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ تَوۡبَۃً نَّصُوۡحًا ؕ عَسٰی رَبُّکُمۡ اَنۡ یُّکَفِّرَ عَنۡکُمۡ سَیِّاٰتِکُمۡ وَ یُدۡخِلَکُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۙ یَوۡمَ لَا یُخۡزِی اللّٰہُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَہٗ ۚ نُوۡرُہُمۡ یَسۡعٰی بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ بِاَیۡمَانِہِمۡ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اَتۡمِمۡ لَنَا نُوۡرَنَا وَ اغۡفِرۡ لَنَا ۚ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آ گے کو نصیحت ہوجائے (ف۲۲) قریب ہے کہ تمہارا رب
(ف۲۳) تمہاری برائیاں تم سے اتار دے اور تمہیں باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں بہیں جس دن اللّٰہ رسوا نہ کرے گا نبی اور ان کے ساتھ کے ایمان والوں کو (ف۲۴) ان کا نور دوڑتا ہوگا ان کے آ گے اور ان کے دہنے (ف۲۵) عرض کریں گے اے ہمارے رب ہمارے لئے ہمارا نور پورا کردے (ف۲۶) اور ہمیں بخش دے بیشک تجھے ہر چیز پر قدرت ہے
◆ O People who Believe! Incline towards Allah in a repentance that becomes a guidance for the future; it is likely that your Lord will relieve you of your sins and admit you into Gardens beneath which rivers flow – on the day when Allah will not humble the Prophet and the believers along with him; their light will be running ahead of them and on their right; they will say, 'Our Lord! Perfect our light for us, and forgive us; indeed You are Able to do all things.'
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह की तरफ़ ऐसी तौबा करो जो आगे को नसीहत हो जाये (फ़22) क़रीब है कि तुम्हारा रब (फ़23) तुम्हारी बुराईयां तुम से उतार दे और तुम्हें बाग़ो में ले जाये जिनके नीचे नहरें बहें जिस दिन अल्लाह रुसवा न करेगा नबी और उनके साथ के ईमान वालों को (फ़24) उनका नूर दौड़ता होगा उनके आगे और उनके दाहिने (फ़25) अर्ज़ करेंगे ऐ हमारे रब हमारे लिये हमारा नूर पूरा कर दे (फ़26) और हमें बख़्श दे बेशक तुझे हर चीज़ पर क़ुदरत है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 22 fa )
یعنی توبۂِ صادقہ جس کا اثر توبہ کرنے والے کے اعمال میں ظاہر ہو اور اس کی زندگی طاعتوں اور عبادتوں سے معمور ہوجائے اور وہ گناہوں سے مجتنب رہے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک اور دوسرے اصحاب نے فرمایا تو بۂِ نصوح وہ ہے کہ توبہ کے بعد آدمی پھر گناہ کی طرف نہ لوٹے جیسا کہ نکلا ہوا دودھ پھر تھن میں واپس نہیں ہوتا ۔
( 23 fa )
توبہ قبول فرمانے کے بعد ۔
( 24 fa )
اس میں کفّار پر تعریض ہے کہ وہ دن ان کی رسوائی کا ہوگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور حضور کے ساتھ والوں کی عزّت کا ۔
( 25 fa )
صراط پر ۔ اور جب مومن دیکھیں گے کہ منافقوں کا نور بجھ گیا ۔
( 26 fa )
یعنی اس کو باقی رکھ کر دخولِ جنّت تک باقی رہے ۔
( AL-TAHRIM - 66:8 )
___________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا خَیۡرًا مِّنۡہُمۡ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُنَّ خَیۡرًا مِّنۡہُنَّ ۚ وَ لَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ لَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِیۡمَانِ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَتُبۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۱۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو نہ مرد مَردوں سے ہنسیں (ف۱۸) عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں (ف۱۹) اور نہ عورتیں عورتوں سے دور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں(ف۲۰) اور آپس میں طعنہ نہ کرو (ف۲۱) اور ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو (ف۲۲) کیا ہی بُرا نام ہے مسلمان ہوکر فاسق کہلانا (ف۲۳ )اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں
◆ O People who Believe! Men must not ridicule other men for it could be that the ridiculed are better than the mockers, nor must the women ridicule other women for the ridiculed women may be better than the mockers; and do not insult one another, nor assign evil nicknames; how base it is to be called a sinner after being a Muslim! And whoever does not repent – then it is they who are unjust.
◆ ऐ ईमान वालो न मर्द मर्दों से हंसें (फ़18) अजब नहीं कि वह उन हंसने वालों से बेहतर हों (फ़19) और न औरतें औरतों से दूर नहीं कि वह उन हंसे वालियों से बेहतर हों (फ़20) और आपस में ताअना न करो (फ़21) और एक दूसरे के बुरे नाम न रखो (फ़22) क्या ही बुरा नाम है मुसलमान हो कर फ़ासिक़ कहलाना (फ़23) और जो तौबा न करें तो वही ज़ालिम हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 18 fa )
شانِ نزول : اس آیت کا نزول کئی واقعوں میں ہوا پہلا واقعہ یہ ہے کہ ثابت ا بنِ قیس بن شمّاس کو ثقلِ سماعت تھا جب وہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مجلس شریف میں حاضر ہوتے تو صحابہ انہیں آگے بٹھاتے اور ان کے لئے جگہ خالی کردیتے تاکہ وہ حضور کے قریب حاضر رہ کر کلامِ مبارک سن سکیں ، ایک روز انہیں حاضری میں دیر ہوگئی اور مجلس شریف خوب بھر گئی ، اس وقت ثابت آئے اور قاعدہ یہ تھا کہ جو شخص ایسے وقت آتا اور مجلس میں جگہ نہ پاتا تو جہاں ہوتا کھڑا رہتا ، ثابت آئے تو وہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قریب بیٹھنے کے لئے لوگوں کو ہٹاتے ہوئے یہ کہتے چلے کہ جگہ دو جگہ یہاں تک کہ حضور کے قریب پہنچ گئے اور انکے اور حضور کے درمیان میں صرف ایک شخص رہ گیا ، انہوں نے اس سے بھی کہا کہ جگہ دو ، اس نے کہا تمہیں جگہ مل گئی ، بیٹھ جاؤ ، ثابت غصّہ میں آکر اس کے پیچھے بیٹھ گئے اور جب دن خوب روشن ہوا تو ثابت نے اس کا جسم دبا کر کہا کہ ،کون ؟ اس نے کہا میں فلاں شخص ہوں ، ثابت نے اس کی ماں کا نام لے کر کہا فلانی کا لڑکا اس پر اس شخص نے شرم سے سرجھکالیا اور اس زمانہ میں ایسا کلمہ عار دلانے کے لئے کہا جاتا تھا ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ دوسرا واقعہ ضحاک نے بیان کیا کہ یہ آیت بنی تمیم کے حق میں نازل ہوئی جو حضرت عمّار و خبّاب وبلا ل و صہیب و سلمان و سالم وغیرہ غریب صحابہ کی غربت دیکھ کر ان کے ساتھ تمسخرکرتے تھے ، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ مرد مَردوں سے نہ ہنسیں یعنی مال دار غریبوں کی ہنسی نہ بنائیں ، نہ عالی نسب غیرِ ذی نسب کی ، اور نہ تندرست اپاہج کی ، نہ بینا اس کی جس کی آنکھ میں عیب ہو ۔
( 19 fa )
صدق و اخلاص میں ۔
( 20 fa )
شانِ نزول : یہ آیت اُمُّ المومنین حضرت صفیہ بنت حُیَیّ رضی اللہ تعالٰی عنھا کے حق میں نازل ہوئی ، انہیں معلوم ہوا تھا کہ اُمُّ المومنین حضرت حفصہ نے انہیں یہودی کی لڑکی کہا ، اس پر انہیں رنج ہوا اور ر وئیں اور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے شکایت کی تو حضورنے فرمایا کہ تم نبی زادی اور نبی کی بی بی ہو تم پر وہ کیا فخر کرتی ہیں اور حضرت حفصہ سے فرمایا اے حفصہ خدا سے ڈرو ۔ (الترمذی وقال حسن صحیح غریب)
( 21 fa )
ایک دوسرے پر عیب نہ لگاؤ ، اگر ایک مومن نے دوسرے مومن پر عیب لگایا تو گویا اپنے ہی آپ کو عیب لگایا ۔
( 22 fa )
جو انہیں ناگوار معلوم ہوں ۔
مسائل : حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ اگر کسی آدمی نے کسی برائی سے توبہ کرلی ہو اس کو بعدِ توبہ اس برائی سے عار دلانا بھی اس نہی میں داخل اور ممنوع ہے ۔ بعض علماء نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو کُتّا یا گدھا یا سور کہنا بھی اسی میں داخل ہے ۔ بعض علماء نے فرمایا کہ اس سے وہ القاب مراد ہیں جن سے مسلمان کی برائی نکلتی ہو اور اس کو ناگوار ہو لیکن تعریف کے القاب جو سچّے ہوں ممنوع نہیں جیسے کہ حضرت ابوبکر کا لقب عتیق اور حضرت عمرکا فاروق اور حضرت عثمانِ غنی کا ذوالنورین اور حضرت علی کا ابوتراب اور حضرت خالد کا سیف اللہ رضی اللہ تعالٰی عنہم اور جو القاب بمنزلۂِ عَلم ہوگئے اور
صاحبِ القاب کو ناگوار نہیں وہ القاب بھی ممنوع نہیں جیسے کہ اعمش ، اعرج ۔
( 23 fa )
تو اے مسلمانو کسی مسلمان کی ہنسی بنا کر یا اس کو عیب لگا کر یا اس کا نام بگاڑ کر اپنے آپ کو فاسق نہ کہلاؤ ۔
( AL-HUJURAT - 49:11 )
____
Al Quran :
★ وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَقۡبَلُ التَّوۡبَۃَ عَنۡ عِبَادِہٖ وَ یَعۡفُوۡا عَنِ السَّیِّاٰتِ وَ یَعۡلَمُ مَا تَفۡعَلُوۡنَ ﴿ۙ۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے (ف۷۷) اور جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو
◆ And it is He Who accepts repentance from His bondmen, and pardons sins*, and knows all your deeds. (Repentance for the cardinal sins, while lesser sins are wiped out by good deeds.)
◆ और वही है जो अपने बन्दों की तौबा क़बूल फ़रमाता है और गुनाहों से दरगुज़र फ़रमाता है (फ़77) और जानता है जो कुछ तुम करते हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 77 fa )
مسئلہ : توبہ ہر ایک گناہ سے واجب ہے اور توبہ کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی بدی و معصیّت سے باز آئے اور جو گناہ اس سے صادر ہوا اس پر نادم ہو اور ہمیشہ گناہ سے مجتنب رہنے کا پختہ ارادہ کرے ، اور اگر گناہ میں کسی بندے کی حق تلفی بھی تھی تو اس حق سے بطریقِ شرعی عہدہ برآہو ۔
( AL-SHURA - 42:25 )
____________
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ یَحۡمِلُوۡنَ الۡعَرۡشَ وَ مَنۡ حَوۡلَہٗ یُسَبِّحُوۡنَ بِحَمۡدِ رَبِّہِمۡ وَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِہٖ وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۚ رَبَّنَا وَسِعۡتَ کُلَّ شَیۡءٍ رَّحۡمَۃً وَّ عِلۡمًا فَاغۡفِرۡ لِلَّذِیۡنَ تَابُوۡا وَ اتَّبَعُوۡا سَبِیۡلَکَ وَ قِہِمۡ عَذَابَ الۡجَحِیۡمِ ﴿۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو عرش اٹھاتے ہیں (ف۱۲) اور جو اس کے گرد ہیں (ف۱۳) اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے (ف۱۴) اور اس پر ایمان لاتے (ف۱۵) اور مسلمانوں کی مغفرت مانگتے ہیں (ف۱۶) اے رب ہمارے تیرے رحمت و علم میں ہر چیز کی سمائی ہے (ف۱۷) تو انہیں بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ پر چلے (ف۱۸) اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالے
◆ Those* who bear the Throne, and those who are around it, say the Purity of their Lord while praising Him, and they believe in Him and seek forgiveness for the believers; 'O Our Lord! Your mercy and knowledge encompass all things, therefore forgive those who repented and followed Your path, and save them from the punishment of hell.' (* The angels.)
◆ वह जो अर्श उठाते हैं (फ़12) और जो उसके गिर्द हैं (फ़13) अपने रब की तारीफ़ के साथ उसकी पाकी बोलते (फ़14) और उस पर ईमान लाते (फ़15) और मुसलमानों की मग़फ़िरत मांगते हैं (फ़16) ऐ रब हमारे तेरे रहमत व इल्म में हर चीज़ की समाई है (फ़17) तू उन्हें बख़्श दे जिन्होंने तौबा की और तेरी राह पर चले (फ़18) और उन्हें दोज़ख़ के अज़ाब से बचा ले।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 12 fa )
یعنی ملائکۂِ حاملینِ عرش جو اصحابِ قرب اور ملائکہ میں اشرف و افضل ہیں ۔
( 13 fa )
یعنی جو ملائکہ کہ عرش کا طواف کرنے والے ہیں انہیں کرّوبی کہتے ہیں اور یہ ملائکہ میں صاحبِ سیادت ہیں ۔
( 14 fa )
اور سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ کہتے ۔
( 15 fa )
اور اس کی وحدانیّت کی تصدیق کرتے ۔ شہربن حو شب نے کہا کہ حاملینِ عرش آٹھ ہیں ان میں سے چار کی تسبیح یہ ہے'' سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی حِلْمِکَ بَعْدَعِلْمِکَ'' اور چار کی یہ'' سُبحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی عَفْوِکَ بَعْدَ قُدْرَتِکَ''۔
( 16 fa )
اور بارگاہِ الٰہی میں اس طرح عرض کرتے ہیں ۔
( 17 fa )
یعنی تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کو وسیع ہے ۔
فائدہ : دعا سے پہلے عرضِ ثنا سے معلوم ہوا کہ آدابِ دعا میں سے یہ ہے کہ پہلے اﷲ تعالٰی کی حمد و ثنا کی جائے پھر مراد عرض کی جائے ۔
( 18 fa )
یعنی دِینِ اسلام پر ۔
( AL-MOMIN - 40:7 )
___________
Al Quran :
★ اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۷۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مگر جو توبہ کرے (ف۱۲۶) اور ایمان لائے(ف۱۲۷)اور اچھا کام کرے(ف۱۲۸)تو ایسوں کی برائیوں کو اللّٰہ بھلائیوں سے بدل دے گا (ف۱۲۹) اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ Except one who repents and accepts faith and does good deeds – so Allah will turn their evil deeds into virtues; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ मगर जो तौबा करे (फ़126) और ईमान लाये (फ़127) और अच्छा काम करे (फ़128) तो एसों की बुराईयों को अल्लाह भलाईयों से बदल देगा (फ़129) और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 126 fa )
شرک و کبائر سے ۔
( 127 fa )
سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ۔
( 128 fa )
یعنی بعدِ توبہ نیکی اختیار کرے ۔
( 129 fa )
یعنی بدی کرنے کے بعد نیکی کی توفیق دے کر یا یہ معنٰی کہ بدیوں کو توبہ سے مٹا دے گا اور ان کی جگہ ایمان و طاعت وغیرہ نیکیاں ثبت فرمائے گا ۔ (مدارک) مسلم کی حدیث میں ہے کہ روزِ قیامت ایک شخص حاضر کیا جائے گا ملائکہ بحکمِ الٰہی اس کے صغیرہ گناہ ایک ایک کر کے اس کو یاد دلاتے جائیں گے وہ اقرار کرتا جائے گا اور اپنے بڑے گناہوں کے پیش ہونے سے ڈرتا ہوگا اس کے بعد کہا جائے گا کہ ہر ایک بدی کے عوض تجھ کو نیکی دی گئی ، یہ بیان فرماتے ہوئے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالٰی کی بندہ نوازی اور اس کی شانِ کرم پر خوشی ہوئی اور چہرۂ اقدس پر سرور سے تبسّم کے آثار نمایاں ہوئے ۔
( AL-FURQAN - 25:70 )
_________
Al Quran :
★ وَ اِنِّیۡ لَغَفَّارٌ لِّمَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اہۡتَدٰی ﴿۸۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بیشک میں بہت بخشنے والا ہوں اسے جس نے توبہ کی(ف۱۱۷) اور ایمان لایا اور اچھا کام کیا پھر ہدایت پر رہا (ف۱۱۸)
◆ And indeed I am Most Oft Forgiving for him who repented and accepted faith and did good deeds, and then remained upon guidance.
◆ और बेशक मैं बहुत बख़्शने वाला हूं उसे जिसने तौबा की (फ़117) और ईमान लाया और अच्छा काम किया फिर हिदायत पर रहा। (फ़118)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 117 fa )
شرک سے ۔
( 118 fa )
تادمِ آخر ۔
( AL-TAHA - 20:82 )
______
Al Quran :
★ وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَقۡبَلُ التَّوۡبَۃَ عَنۡ عِبَادِہٖ وَ یَعۡفُوۡا عَنِ السَّیِّاٰتِ وَ یَعۡلَمُ مَا تَفۡعَلُوۡنَ ﴿ۙ۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے (ف۷۷) اور جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو
◆ And it is He Who accepts repentance from His bondmen, and pardons sins*, and knows all your deeds. (Repentance for the cardinal sins, while lesser sins are wiped out by good deeds.)
◆ और वही है जो अपने बन्दों की तौबा क़बूल फ़रमाता है और गुनाहों से दरगुज़र फ़रमाता है (फ़77) और जानता है जो कुछ तुम करते हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 77 fa )
مسئلہ : توبہ ہر ایک گناہ سے واجب ہے اور توبہ کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی بدی و معصیّت سے باز آئے اور جو گناہ اس سے صادر ہوا اس پر نادم ہو اور ہمیشہ گناہ سے مجتنب رہنے کا پختہ ارادہ کرے ، اور اگر گناہ میں کسی بندے کی حق تلفی بھی تھی تو اس حق سے بطریقِ شرعی عہدہ برآہو ۔
( AL-SHURA - 42:25 )
____________
Al Quran :
★ اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ وَ اِذَا تُلِیَتۡ عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُہٗ زَادَتۡہُمۡ اِیۡمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ ۚ﴿ۖ۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللّٰہ یاد کیا جائے (ف۵) ان کے دل ڈرجائیں اور جب اُن پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی پائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں (ف۶)
◆ Only they are the believers whose hearts fear when Allah is remembered, and their faith advances when His verses are recited to them, and who trust only in their Lord.
◆ ईमान वाले वही हैं कि जब अल्लाह याद किया जाये (फ़5) उनके दिल डर जायें और जब उन पर उसकी आयतें पढ़ी जायें उनका ईमान तरक़्क़ी पाए और अपने रब ही पर भरोसा करें। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 5 fa )
تو اس کے عظمت و جلال سے ۔
( 6 fa )
اور اپنے تمام کاموں کو اس کے سپرد کریں ۔
( AL-ANFAL - 8:2 )
__________
Al Quran :
★ وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّتَّخِذُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَنۡدَادًا یُّحِبُّوۡنَہُمۡ کَحُبِّ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ؕوَ لَوۡ یَرَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اِذۡ یَرَوۡنَ الۡعَذَابَ ۙ اَنَّ الۡقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیۡعًا ۙ وَّ اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعَذَابِ ﴿۱۶۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کچھ لوگ اللّٰہ کے سوا اور معبود بنالیتے ہیں کہ انہیں اللّٰہ کی طرح محبوب رکھتے ہیں اور ایمان والوں کو اللّٰہ کے برابر کسی کی محبت نہیں اور کیسی ہو اگر دیکھیں ظالم وہ وقت جب کہ عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے آئے گا اس لئے کہ سارا زور خدا کو ہے اور اس لئے کہ اللّٰہ کا عذاب بہت سخت ہے
◆ And some people create for themselves Gods (objects of worship) other than Allah, with devotion (love) equal to the devotion of Allah; and the believers do not love anybody with love equal to the love of Allah; and what will be their state, when the punishment will be before the eyes of the unjust (disbelievers)? For all power belongs wholly to Allah, and because Allah’s punishment is very severe.
◆ और कुछ लोग अल्लाह के सिवा और मअबूद बना लेते हैं कि उन्हें अल्लाह की तरह महबूब रखते हैं और ईमान वालों को अल्लाह के बराबर किसी की मुहब्बत नहीं, और कैसी हो अगर देख़ें ज़ालिम वह वक़्त जब कि अज़ाब उनकी आंख़ों के सामने आयेगा इसलिये कि सारा ज़ोर ख़ुदा को है और इसलिये कि अल्लाह का अज़ाब बहुत सख़्त है।
( AL-BAQARA - 2:165 )
_________
Al Quran :
★ وَعَدَ اللّٰہُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا وَ مَسٰکِنَ طَیِّبَۃً فِیۡ جَنّٰتِ عَدۡنٍ ؕ وَ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکۡبَرُ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿٪۷۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ مکانوں کا (ف۱۷۱) بسنے کے باغوں میں اور اللّٰہ کی رضا سب سے بڑی (ف۱۷۲) یہی ہے بڑی مراد پانی
◆ Allah has promised the Muslim men and Muslim women, Gardens beneath which rivers flow – they will abide in it forever – and pure dwellings in Gardens of everlasting stay; and the greatest (reward) is Allah’s pleasure; this is the supreme success.
◆ अल्लाह ने मुसलमान मर्दों और मुसलमान औरतों को बाग़ो का वादा दिया है जिनके नीचे नहरें रवाँ उनमें हमेशा रहेंगे और पाकीज़ा मकानों का (फ़171) बसने के बाग़ो में और अल्लाह की रज़ा सबसे बड़ी (फ़172) यही है बड़ी मुराद पानी।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 171 fa )
حسن رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ جنّت میں موتی اور یاقوتِ سرخ اور زَبَرجَد کے محل مؤمنین کو عطا ہوں گے ۔
( 172 fa )
اور تمام نعمتوں سے اعلٰی اور عاشقانِ الٰہی کی سب سے بڑی تمنا '' رَزَقَنَا اللّٰہُ تَعَالٰی بِجَاہٖ حَبِیْبِہٖ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم ''
( AL-TAUBA - 9:72 )
_____________
مسلمان مرد عورت کے اوصاف
Al Quran :
★ اِنَّ الۡمُسۡلِمِیۡنَ وَ الۡمُسۡلِمٰتِ وَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ وَ الۡقٰنِتِیۡنَ وَ الۡقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیۡنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیۡنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الۡخٰشِعِیۡنَ وَ الۡخٰشِعٰتِ وَ الۡمُتَصَدِّقِیۡنَ وَ الۡمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآئِمِیۡنَ وَ الصّٰٓئِمٰتِ وَ الۡحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمۡ وَ الۡحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللّٰہَ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃً وَّ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں (ف۸۷) اور ایمان والے اور ایمان والیاں اور فرمانبردار اور فرمانبرداریں اور سچّے اور سچّیاں (ف۸۸) اور صبر والے اور صبر والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللّٰہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے کئے اللّٰہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے
◆ Indeed the Muslim men and Muslim women, and the believing men and the believing women, and the men who obey and the women who obey, and the truthful men and the truthful women, and the patient men and the patient women, and the humble men and the humble women, and charitable men and the charitable women, and the fasting men and the fasting women, and the men who guard their chastity and the women who guard their chastity, and the men who profusely remember Allah and the women who profusely remember Allah – for all of them, Allah has kept prepared forgiveness and an immense reward.
◆ बेशक मुसलमान मर्द और मुसलमान औरतें (फ़87) और ईमान वाले और ईमान वालियां और फ़रमांबरदार और फ़रमांबरदारें और सच्चे और सच्चियां (फ़88) और सब्र वाले और सब्र वालियां और आजिज़ी करने वाले और आजिज़ी करने वालियां और ख़ैरात करने वाले और ख़ैरात करने वालियां और रोज़े वाले और रोज़े वालियां और अपनी पारसाई निगाह रखने वाले और निगाह रखने वालियां और अल्लाह को बहुत याद करने वाले और याद करने वालियां इन सबके किये अल्लाह ने बख़्शिश और बड़ा सवाब तैयार कर रखा है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 87 fa )
شانِ نُزول : اسماء بنتِ عمیس جب اپنے شوہر جعفر بن ابی طالب کے ساتھ حبشہ سے واپس آئیں تو ازواجِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے مل کر انہوں نے دریافت کیا کہ کیا عورتوں کے باب میں بھی کوئی آیت نازل ہوئی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں تو اسماء نے حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے عرض کیا کہ حضور عورتیں بڑے ٹوٹے میں ہیں فرمایا کیوں ؟ عرض کیا کہ ان کا ذکر خیر کے ساتھ ہوتا ہی نہیں جیسا کہ مَردوں کا ہوتا ہے ۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور ان کے دس مراتب مَردوں کے ساتھ ذکر کئے گئے اور ان کے ساتھ ان کی مدح فرمائی گئی اور مراتب میں سے پہلا مرتبہ اسلام ہے جو خدا اور رسول کی فرمانبرداری ہے ، دوسرا ایمان کہ وہ اعتقادِ صحیح اور ظاہر و باطن کا موافق ہونا ہے ، تیسرا مرتبہ قنوت یعنی طاعت ہے ۔
( 88 fa )
اس میں چوتھے مرتبہ کا بیان ہے کہ وہ صدقِ نیّات و صدقِ اقوال و افعال ہے ، اس کے بعد پانچویں مرتبہ صبر کا بیان ہے کہ طاعتوں کی پابندی کرنا اور ممنوعات سے احتراز رکھنا خواہ نفس پر کتنا ہی شاق اور گراں ہو رضائے الٰہی کے لئے اختیار کیا جائے ، اس کے بعد پھرچھٹے مرتبہ خشوع کا بیان ہے جو طاعتوں اور عبادتوں میں قلوب و جوارح کے ساتھ متواضع ہونا ہے ، اس کے بعد ساتویں مرتبہ صدقہ کا بیان ہے جو اللہ تعالٰی کے عطا کئے ہوئے مال میں سے اس کی راہ میں بطریقِ فرض و نفل دینا ہے پھر آٹھویں مرتبہ صوم کا بیان ہے یہ بھی فرض و نفل دونوں کو شامل ہے ۔ منقول ہے کہ جس نے ہر ہفتہ ایک درم صدقہ کیا وہ متصدّقین میں اور جس نے ہر مہینہ ایامِ بیض کے تین روزے رکھے وہ صائمین میں شمار کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد نویں مرتبہ عِفّت کا بیان ہے اور وہ یہ ہے کہ اپنی پارسائی کو محفوظ رکھے اور جو حلال نہیں ہے اس سے بچے ، سب سے آخر میں دسویں مرتبہ کثرتِ ذکر کا بیان ہے ذکر میں تسبیح ، تحمید ، تہلیل ، تکبیر ، قراءتِ قرآن ، علمِ دِین کا پڑھنا پڑھانا ، نماز ، وعظ ، نصیحت ، میلاد شریف ، نعت شریف پڑھنا سب داخل ہیں ۔ کہا گیا ہے کہ بندہ ذاکرین میں جب شمار ہوتا ہے جب کہ وہ کھڑے ، بیٹھے ، لیٹے ہر حال میں اللہ کا ذکر کرے ۔
( AL-AHZAB - 33:35 )
_______
اللہ عزوجل کے لئے دوستی کرنا
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ ۘؔ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۵۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو یہود و نصارٰی کو دوست نہ بناؤ(ف۱۳۲) وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں (ف۱۳۳) اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے (ف۱۳۴) بے شک اللّٰہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا (ف۱۳۵)
◆ O People who Believe! Do not make the Jews and the Christians your friends; they are friends of one another; and whoever among you befriends them, is one of them; indeed Allah does not guide the unjust.
◆ ऐ ईमान वालो यहूद व नसारा को दोस्त न बनाओ (फ़132) वह आपस में एक दूसरे के दोस्त हैं (फ़133) और तुम में जो कोई उनसे दोस्ती रखेगा तो वह उन्हीं में से है (फ़134) बेशक अल्लाह बे-इन्साफ़ों को राह नहीं देता। (फ़135)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 132 fa )
مسئلہ : اس آیت میں یہود و نصارٰی کے ساتھ دوستی و موالات یعنی ان کی مدد کرنا ، ان سے مدد چاہنا ، ان کے ساتھ مَحبت کے روابط رکھنا ممنوع فرمایا گیا یہ حکم عام ہے اگرچہ آیت کا نُزول کسی خاص واقعہ میں ہوا ہو ۔
شانِ نُزول : یہ آیت حضرت عبادہ بن صامت صحابی اور عبداللّٰہ بن اُ بَی بن سلول کے حق میں نازل ہوئی جو منافقین کا سردار تھا ۔ حضرت عبادہ رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا کہ یہود میں میرے بہت کثیر التعداد دوست ہیں جو بڑی شوکت و قوت والے ہیں ، اب میں ان کی دوستی سے بیزار ہوں اور اللّٰہ و رسول کے سوا میرے دل میں اور کسی کی مَحبت کی گنجائش نہیں ، اس پر عبداللّٰہ بن اُ بَی نے کہا کہ میں تو یہود کی دوستی سے بیزاری نہیں کر سکتا ، مجھے پیش آنے والے حوادث کا اندیشہ ہے اور مجھے ان کے ساتھ رسم و رواہ رکھنی ضرور ہے ، حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ یہ یہود کی دوستی کا دم بھرنا تیرا ہی کام ہے ، عبادہ کا یہ کام نہیں اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔ (خازن)
( 133 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ کافِر کوئی بھی ہوں ان میں باہم کتنے ہی اختلاف ہوں ، مسلمانوں کے مقابلہ میں وہ سب ایک ہیں '' اَلْکُفْرُ مِلَّۃ وَّاحِدَۃ'' ۔ (مدارک)
( 134 fa )
اس میں بہت شدّت و تاکید ہے کہ مسلمانوں پر یہود ونصارٰی اور ہر مخالفِ دینِ اسلام سے علیحدگی اور جدا رہنا واجب ہے ۔ (مدارک و خازن)
( 135 fa )
جو کافِروں سے دوستی کر کے اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ، حضرت ابو موسٰی اشعری رضی اللّٰہ عنہ کا کاتب نصرانی تھا ، حضرت امیر المؤمنین عمر رضی اللّٰہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ نصرانی سے کیا واسطہ ؟ تم نے یہ آیت نہیں سنی '' یٰآَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ ، الایۃ '' انہوں نے عرض کیا اس کا دین اس کے ساتھ مجھے تو اس کی کتابت سے غرض ہے ، امیر المومنین نے فرمایا کہ اللّٰہ نے انہیں ذلیل کیا تم انہیں عزّت نہ دو ، اللّٰہ نے انہیں دور کیا تم انہیں قریب نہ کرو حضرت ابو موسٰی نے عرض کیا کہ بغیر اس کے حکومتِ بصرہ کا کام چلانا دشوار ہے یعنی اس ضرورت سے مجبوری اس کو رکھا ہے کہ اس قابلیّت کا دوسرا آدمی مسلمانوں میں نہیں ملتا ، اس پر حضرت امیر المومنین نے فرمایا نصرانی مر گیا والسلام یعنی فرض کرو کہ وہ مر گیا اس وقت جو انتظام کرو گے وہی اب کرو اور اس سے ہرگز کام نہ لو یہ آخری بات ہے ۔ (خازن)
( AL-MAIDA - 5:51 )
_______
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّیۡ وَ عَدُوَّکُمۡ اَوۡلِیَآءَ تُلۡقُوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ وَ قَدۡ کَفَرُوۡا بِمَا جَآءَکُمۡ مِّنَ الۡحَقِّ ۚ یُخۡرِجُوۡنَ الرَّسُوۡلَ وَ اِیَّاکُمۡ اَنۡ تُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ رَبِّکُمۡ ؕ اِنۡ کُنۡتُمۡ خَرَجۡتُمۡ جِہَادًا فِیۡ سَبِیۡلِیۡ وَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِیۡ ٭ۖ تُسِرُّوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ ٭ۖ وَ اَنَا اَعۡلَمُ بِمَاۤ اَخۡفَیۡتُمۡ وَ مَاۤ اَعۡلَنۡتُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡہُ مِنۡکُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ (ف۲) تم انہیں خبریں پہنچاتے ہو دوستی سے حالانکہ وہ منکِر ہیں اس حق کے جو تمہارے پاس آیا (ف۳) گھر سے جدا کرتے ہیں (ف۴) رسول کو اور تمہیں اس پر کہ تم اپنے رب اللّٰہ پر ایمان لائے اگر تم نکلے ہو میری راہ میں جہاد کرنے اور میری رضا چاہنے کو تو ان سے دوستی نہ کرو تم انہیں خفیہ پیام محبّت کا بھیجتے ہو اور میں خوب جانتا ہوں جو تم چھپاؤ اور جو ظاہر کرو اور تم میں جو ایسا کرے وہ بیشک وہ سیدھی راہ سے بہکا
◆ O People who Believe! Do not befriend My and your enemy – you reveal secrets to them out of friendship whereas they disbelieve in the truth which has come to you! It is they who remove the Noble Messenger and you from your homes, upon your believing in Allah, your Lord; if you have come out to fight for My cause, and to gain My pleasure, then do not befriend them; you send them secret messages of friendship – and I well know all what you hide and all what you disclose; and whoever among you does it, has indeed strayed away from the right path.
◆ ऐ ईमान वालो मेरे और अपने दुश्मनों को दोस्त न बनाओ (फ़2) तुम उन्हें ख़बरें पहुंचाते हो दोस्ती से हालांकि वह मुन्किर हैं उस हक़ के जो तुम्हारे पास आया (फ़3) घर से जुदा करते हैं (फ़4) रसूल को और तुम्हें इस पर कि तुम अपने रब अल्लाह पर ईमान लाये अगर तुम निकले हो मेरी राह में जिहाद करने और मेरी रज़ा चाहने को तो उनसे दोस्ती न करो तुम उन्हें ख़ुफ़िया प्याम मुहब्बत का भेजते हो और मैं ख़ूब जानता हूं जो तुम छुपाओ और जो ज़ाहिर करो और तुम में जो ऐसा करे वह बेशक वह सीधी राह से बहका।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
یعنی کفّار کو ۔
شانِ نزول : بنی ہاشم کے خاندان کی ایک باندی سارہ مدینہ طیّبہ میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حضور میں حاضر ہوئی جب کہ حضورفتحِ مکّہ کا سامان فرمارہے تھے حضور نے اس سے فرمایا کیا تو مسلمان ہو کر آئی ؟ اس نے کہا نہیں ، فرمایا کیا ہجرت کرکے آئی ؟ عرض کیا نہیں فرمایا پھر کیوں آئی ؟ اس نے کہا محتاجی سے تنگ ہو کر ، بنی عبدالمطّلب نے اس کی امداد کی ، کپڑے بنائے ، سامان دیا ۔ حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اس سے ملے انہوں نے اس کو دس دینار دیئے ایک چادر دی اور ایک خط اہلِ مکّہ کے پاس اس کی معرفت بھیجا جس کا مضمون یہ تھا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تم پر حملہ کا ارادہ رکھتے ہیں تم سے اپنے بچاؤ کی جو تدبیر ہوسکے کرو ، سارہ یہ خط لے کر روانہ ہوگئی اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب کو اس کی خبر دی حضور نے اپنے چند اصحاب کو جن میں حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی تھے گھوڑوں پر روانہ کیا اور فرمایا مقامِ روضہ خاخ پر تمہیں ایک مسافر عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا خط ہے جو اہلِ مکّہ کے نام لکھا گیا ہے وہ خط اس سے لے لو اور اس کو چھوڑ دو اگر انکارکرے تو اس کی گردن ماردویہ حضرات روانہ ہوئے اور عورت کو ٹھیک اسی مقام پر پایا جہاں حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا تھا اس سے خط مانگا وہ انکار کر گئی اور قَسم کھا گئی صحابہ نے واپسی کا قصد کیا حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بقَسم فرمایا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خبر خلاف ہوہی نہیں سکتی اور تلوار کھینچ کر عورت سے فرمایا یا خط نکال یا گردن رکھ جب اس نے دیکھا کہ حضرت بالکل آمادۂِ قتل ہیں تو اپنے جوڑے میں سے خط نکالا حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت حاطب رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بُلا کر فرمایا کہ اے حاطب اس کا کیا باعث ؟ انہوں نے عرض کیا یارسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں جب سے اسلام لایا کبھی میں نے کفر نہیں کیا اور جب سے حضور کی نیاز مندی میسّر آئی کبھی حضور کی خیانت نہ کی اور جب سے اہلِ مکّہ کو چھوڑا کبھی ان کی محبّت نہ آئی لیکن واقعہ یہ ہے کہ میں قریش میں رہتا تھا اور انکی قوم سے نہ تھا میرے سوائے اور جو مہاجرین ہیں ان کے مکّہ مکرّمہ میں رشتہ دار ہیں جو ان کے گھر بار کی نگرانی کرتے ہیں مجھے اپنے گھر والوں کا اندیشہ تھا اسلئے میں ن
ے یہ چاہا کہ میں اہلِ مکّہ پر کچھ احسان رکھ دوں تاکہ وہ میرے گھر والوں کو نہ ستائیں اور یہ میں یقین سے جانتا ہوں کہ اللہ تعالٰی اہلِ مکّہ پر عذاب نازل فرمانے والا ہے میرا خط انہیں بچا نہ سکے گا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان کا یہ عذر قبول فرمایا اور ان کی تصدیق کی حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مجھے اجازت دیجئے اس منافق کی گردن ماردوں حضور نے فرمایا اے عمر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) اللہ تعالٰی خبردار ہے جب ہی اس نے اہلِ بدر کے حق میں فرمایا کہ جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے آنسو جاری ہوگئے اور یہ آیات نازل ہوئیں ۔
( 3 fa )
یعنی اسلام اور قرآن ۔
( 4 fa )
یعنی مکّہ مکرّمہ سے ۔
( AL-MUMTAHINAH - 60:1 )
____________
اللہ عزوجل کے لئے دشمنی کرنا
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰبَآءَکُمۡ وَ اِخۡوَانَکُمۡ اَوۡلِیَآءَ اِنِ اسۡتَحَبُّوا الۡکُفۡرَ عَلَی الۡاِیۡمَانِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ سمجھو اگر وہ ایمان پر کفر پسند کریں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو وہی ظالم ہیں (ف۴۷)
◆ O People who Believe! Do not consider your fathers and your brothers as your friends if they prefer disbelief over faith; and whoever among you befriends them – then it is he who is the unjust.
◆ ऐ ईमान वालो अपने बाप और अपने भाईयों को दोस्त न समझो अगर वह ईमान पर कुफ़्र पसन्द करें और तुम में जो कोई उनसे दोस्ती करेगा तो वही ज़ालिम हैं। (फ़47)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 47 fa )
جب مسلمانوں کو مشرکین سے ترکِ موالات کا حکم دیا گیا تو بعض لوگوں نے کہا یہ کیسے ممکن ہے کہ آدمی اپنے باپ بھائی وغیرہ قرابت داروں سے ترکِ تعلق کرے ۔ اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور بتایا گیا کہ کُفّار سے موالات جائز نہیں چاہے ان سے کوئی بھی رشتہ ہو چنانچہ آگے ارشاد فرمایا ۔
( AL-TAUBA - 9:23 )
_________
Al Quran :
★ لَا تَجِدُ قَوۡمًا یُّؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ یُوَآدُّوۡنَ مَنۡ حَآدَّ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ لَوۡ کَانُوۡۤا اٰبَآءَہُمۡ اَوۡ اَبۡنَآءَہُمۡ اَوۡ اِخۡوَانَہُمۡ اَوۡ عَشِیۡرَتَہُمۡ ؕ اُولٰٓئِکَ کَتَبَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمُ الۡاِیۡمَانَ وَ اَیَّدَہُمۡ بِرُوۡحٍ مِّنۡہُ ؕ وَ یُدۡخِلُہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ رَضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؕ اُولٰٓئِکَ حِزۡبُ اللّٰہِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ حِزۡبَ اللّٰہِ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿٪۲۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللّٰہ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے اللّٰہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی (ف۵۹) اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کُنبے والے ہوں (ف۶۰) یہ ہیں جن کے دلوں میں اللّٰہ نے ایمان نقش فرمادیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد کی (ف۶۱) اور انہیں باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں ان میں ہمیشہ رہیں اللّٰہ ان سے راضی (ف۶۲) اور وہ اللّٰہ سے راضی (ف۶۳) یہ اللّٰہ کی جماعت ہے سنتا ہے اللّٰہ ہی کی جماعت کامیاب ہے
◆ You will not find the people who believe in Allah and the Last Day, befriending those who oppose Allah and His Noble Messenger, even if they are their fathers or their sons or their brothers or their tribesmen; it is these upon whose hearts Allah has ingrained faith, and has aided them with a Spirit from Himself; and He will admit them into Gardens beneath which rivers flow, abiding in them forever; Allah is pleased with them, and they are pleased with Him; this is Allah’s group; pay heed! Indeed it is Allah’s group who are the successful.
◆ तुम न पाओगे उन लोगों को जो यक़ीन रखते हैं अल्लाह और पिछले दिन पर कि दोस्ती करें उनसे जिन्होंने अल्लाह और उसके रसूल से मुख़ालफ़त की (फ़59) अगरचे वह उनके बाप या बेटे या भाई या कुंबे वाले हों (फ़60) यह हैं जिनके दिलों में अल्लाह ने ईमान नक़्श फ़रमा दिया और अपनी तरफ़ की रूह से उनकी मदद की (फ़61) और उन्हें बाग़ो में ले जायेगा जिनके नीचे नहरें बहें उनमें हमेशा रहें अल्लाह उनसे राज़ी (फ़62) और वह अल्लाह से राज़ी (फ़63) यह अल्लाह की जमाअत है सुनता है अल्लाह ही की जमाअत कामयाब है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 59 fa )
یعنی مومنین سے یہ ہوہی نہیں سکتا اور ان کی یہ شان ہی نہیں اور ایمان اس کو گوارا ہی نہیں کرتا کہ خدا اور رسول کے دشمن سے دوستی کرے ۔
مسئلہ : اس آیت سے معلوم ہوا کہ بددینوں اور بدمذہبوں اور خداو رسول کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کرنے والوں سے مودّت و اختلاط جائز نہیں ۔
( 60 fa )
چنانچہ حضرت ابوعبیدہ بن جراح نے جنگِ اُحد میں اپنے باپ جراح کو قتل کیا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے روزِ بدر اپنے بیٹے عبدالرحمن کو مبارزت کےلئے طلب کیا لیکن رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں اس جنگ کی اجازت نہ دی اور معصب بن عمیر نے اپنے بھائی عبداللہ بن عمیر کو قتل کیا اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے ماموں عاص بن ہشام بن مغیرہ کو روزِ بدر قتل کیا اور حضرت علی بن ابی طالب و حمزہ و ابوعبیدہ نے ربیعہ کے بیٹوں عتبہ اور شیبہ کو اور ولید بن عتبہ کو بدر میں قتل کیا جوان کے رشتہ دار تھے ، خدا اور رسول پر ایمان لانے والوں کو قرابت اور رشتہ داری کا کیا پاس ۔
( 61 fa )
اس روح سے یا اللہ کی مدد مراد ہے یا ایمان یا قرآن یا جبریل یا رحمتِ الٰہی یا نور ۔
( 62 fa )
بسبب ان کے ایمان و اخلاص وطاعت کے ۔
( 63 fa )
اس کے رحمت و کرم سے ۔
( AL-MUJADILAH - 58:22 )
_________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّیۡ وَ عَدُوَّکُمۡ اَوۡلِیَآءَ تُلۡقُوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ وَ قَدۡ کَفَرُوۡا بِمَا جَآءَکُمۡ مِّنَ الۡحَقِّ ۚ یُخۡرِجُوۡنَ الرَّسُوۡلَ وَ اِیَّاکُمۡ اَنۡ تُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ رَبِّکُمۡ ؕ اِنۡ کُنۡتُمۡ خَرَجۡتُمۡ جِہَادًا فِیۡ سَبِیۡلِیۡ وَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِیۡ ٭ۖ تُسِرُّوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ ٭ۖ وَ اَنَا اَعۡلَمُ بِمَاۤ اَخۡفَیۡتُمۡ وَ مَاۤ اَعۡلَنۡتُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡہُ مِنۡکُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ (ف۲) تم انہیں خبریں پہنچاتے ہو دوستی سے حالانکہ وہ منکِر ہیں اس حق کے جو تمہارے پاس آیا (ف۳) گھر سے جدا کرتے ہیں (ف۴) رسول کو اور تمہیں اس پر کہ تم اپنے رب اللّٰہ پر ایمان لائے اگر تم نکلے ہو میری راہ میں جہاد کرنے اور میری رضا چاہنے کو تو ان سے دوستی نہ کرو تم انہیں خفیہ پیام محبّت کا بھیجتے ہو اور میں خوب جانتا ہوں جو تم چھپاؤ اور جو ظاہر کرو اور تم میں جو ایسا کرے وہ بیشک وہ سیدھی راہ سے بہکا
◆ O People who Believe! Do not befriend My and your enemy – you reveal secrets to them out of friendship whereas they disbelieve in the truth which has come to you! It is they who remove the Noble Messenger and you from your homes, upon your believing in Allah, your Lord; if you have come out to fight for My cause, and to gain My pleasure, then do not befriend them; you send them secret messages of friendship – and I well know all what you hide and all what you disclose; and whoever among you does it, has indeed strayed away from the right path.
◆ ऐ ईमान वालो मेरे और अपने दुश्मनों को दोस्त न बनाओ (फ़2) तुम उन्हें ख़बरें पहुंचाते हो दोस्ती से हालांकि वह मुन्किर हैं उस हक़ के जो तुम्हारे पास आया (फ़3) घर से जुदा करते हैं (फ़4) रसूल को और तुम्हें इस पर कि तुम अपने रब अल्लाह पर ईमान लाये अगर तुम निकले हो मेरी राह में जिहाद करने और मेरी रज़ा चाहने को तो उनसे दोस्ती न करो तुम उन्हें ख़ुफ़िया प्याम मुहब्बत का भेजते हो और मैं ख़ूब जानता हूं जो तुम छुपाओ और जो ज़ाहिर करो और तुम में जो ऐसा करे वह बेशक वह सीधी राह से बहका।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
یعنی کفّار کو ۔
شانِ نزول : بنی ہاشم کے خاندان کی ایک باندی سارہ مدینہ طیّبہ میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حضور میں حاضر ہوئی جب کہ حضورفتحِ مکّہ کا سامان فرمارہے تھے حضور نے اس سے فرمایا کیا تو مسلمان ہو کر آئی ؟ اس نے کہا نہیں ، فرمایا کیا ہجرت کرکے آئی ؟ عرض کیا نہیں فرمایا پھر کیوں آئی ؟ اس نے کہا محتاجی سے تنگ ہو کر ، بنی عبدالمطّلب نے اس کی امداد کی ، کپڑے بنائے ، سامان دیا ۔ حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اس سے ملے انہوں نے اس کو دس دینار دیئے ایک چادر دی اور ایک خط اہلِ مکّہ کے پاس اس کی معرفت بھیجا جس کا مضمون یہ تھا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تم پر حملہ کا ارادہ رکھتے ہیں تم سے اپنے بچاؤ کی جو تدبیر ہوسکے کرو ، سارہ یہ خط لے کر روانہ ہوگئی اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب کو اس کی خبر دی حضور نے اپنے چند اصحاب کو جن میں حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی تھے گھوڑوں پر روانہ کیا اور فرمایا مقامِ روضہ خاخ پر تمہیں ایک مسافر عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا خط ہے جو اہلِ مکّہ کے نام لکھا گیا ہے وہ خط اس سے لے لو اور اس کو چھوڑ دو اگر انکارکرے تو اس کی گردن ماردویہ حضرات روانہ ہوئے اور عورت کو ٹھیک اسی مقام پر پایا جہاں حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا تھا اس سے خط مانگا وہ انکار کر گئی اور قَسم کھا گئی صحابہ نے واپسی کا قصد کیا حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بقَسم فرمایا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خبر خلاف ہوہی نہیں سکتی اور تلوار کھینچ کر عورت سے فرمایا یا خط نکال یا گردن رکھ جب اس نے دیکھا کہ حضرت بالکل آمادۂِ قتل ہیں تو اپنے جوڑے میں سے خط نکالا حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت حاطب رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بُلا کر فرمایا کہ اے حاطب اس کا کیا باعث ؟ انہوں نے عرض کیا یارسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں جب سے اسلام لایا کبھی میں نے کفر نہیں کیا اور جب سے حضور کی نیاز مندی میسّر آئی کبھی حضور کی خیانت نہ کی اور جب سے اہلِ مکّہ کو چھوڑا کبھی ان کی محبّت نہ آئی لیکن واقعہ یہ ہے کہ میں قریش میں رہتا تھا اور انکی قوم سے نہ تھا میرے سوائے اور جو مہاجرین ہیں ان کے مکّہ مکرّمہ میں رشتہ دار ہیں جو ان کے گھر بار کی نگرانی کرتے ہیں مجھے اپنے گھر والوں کا اندیشہ تھا اسلئے میں ن
ے یہ چاہا کہ میں اہلِ مکّہ پر کچھ احسان رکھ دوں تاکہ وہ میرے گھر والوں کو نہ ستائیں اور یہ میں یقین سے جانتا ہوں کہ اللہ تعالٰی اہلِ مکّہ پر عذاب نازل فرمانے والا ہے میرا خط انہیں بچا نہ سکے گا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان کا یہ عذر قبول فرمایا اور ان کی تصدیق کی حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مجھے اجازت دیجئے اس منافق کی گردن ماردوں حضور نے فرمایا اے عمر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) اللہ تعالٰی خبردار ہے جب ہی اس نے اہلِ بدر کے حق میں فرمایا کہ جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے آنسو جاری ہوگئے اور یہ آیات نازل ہوئیں ۔
( 3 fa )
یعنی اسلام اور قرآن ۔
( 4 fa )
یعنی مکّہ مکرّمہ سے ۔
( AL-MUMTAHINAH - 60:1 )
____
صلح کا بیان
Al Quran :
★ لَا خَیۡرَ فِیۡ کَثِیۡرٍ مِّنۡ نَّجۡوٰىہُمۡ اِلَّا مَنۡ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوۡ مَعۡرُوۡفٍ اَوۡ اِصۡلَاحٍۭ بَیۡنَ النَّاسِ ؕ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ فَسَوۡفَ نُؤۡتِیۡـہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿۱۱۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اُن کے اکثر مشوروں میں کچھ بھلائی نہیں (۳۰۳) مگر جو حکم دے خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں صلح کرنے کا اور جو اللّٰہ کی رضا چاہنے کو ایسا کرے اسے عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے
◆ Most of their discussions do not contain any good, except of the one who enjoins charity or goodness or peace-making among people; whoever does that to seek the pleasure of Allah – We shall soon give him a great reward.
◆ उनके अक्सर मशवरों में कुछ भलाई नहीं (फ़303) मगर जो हुक्म दे ख़ैरात या अच्छी बात या लोगों में सुलह करने का और जो अल्लाह की रज़ा चाहने को ऐसा करे उसे अन्क़रीब हम बड़ा सवाब देंगे।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 303 fa )
یہ سب لوگوں کے حق میں عام ہے۔
( AL-NISA - 4:114 )
_____________
Al Quran :
★ وَ اِنِ امۡرَاَۃٌ خَافَتۡ مِنۡۢ بَعۡلِہَا نُشُوۡزًا اَوۡ اِعۡرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یُّصۡلِحَا بَیۡنَہُمَا صُلۡحًا ؕ وَ الصُّلۡحُ خَیۡرٌ ؕ وَ اُحۡضِرَتِ الۡاَنۡفُسُ الشُّحَّ ؕ وَ اِنۡ تُحۡسِنُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرًا ﴿۱۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی زیادتی یا بے رغبتی کا اندیشہ کرے (ف۳۲۸) تو ان پر گناہ نہیں کہ آپس میں صلح کرلیں (ف۳۲۹) اور صلح خوب ہے (ف۳۳۰) اور دل لالچ کے پھندے میں ہیں (ف۳۳۱)اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری کرو (ف۳۳۲) تو اللّٰہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے (ف۳۳۳)
◆ And if a woman fears ill treatment from her husband or disinterest, so it is no sin for them if they reach an agreement of peace between themselves; and peace is better; and the heart is trapped in greed; and if you do good and practice piety, then Allah is Well Aware of it.
◆ और अगर कोई औरत अपने शौहर की ज़्यादती या बेरग़बती का अन्देशा करे (फ़328) तो उन पर गुनाह नहीं कि आपस में सुलह कर लें (फ़329) और सुलह ख़ूब है (फ़330) और दिल लालच के फन्दे में हैं (फ़331) और अगर तुम नेकी और परहेज़गारी करो (फ़332) तो अल्लाह को तुम्हारे कामों की ख़बर है। (फ़333)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 328 fa )
زیادتی تو اس طرح کہ اس سے علیٰحدہ رہے کھانے پہننے کو نہ دے یا کمی کرے یا مارے یا بدزبانی کرے اور اعراض یہ کہ محبت نہ رکھے بول چال ترک کردے یا کم کردے ۔
( 329 fa )
اور اس صلح کے لئے اپنے حقوق کا بار کم کرنے پر راضی ہوجائیں ۔
( 330 fa )
اور زیادتی اور جدائی دونوں سے بہتر ہے ۔
( 331 fa )
ہر ایک کو اپنی راحت و آسائش چاہتا اور اپنے اوپر کچھ مشقت گوارا کرکے دوسرے کی آسائش کو ترجیح نہیں دیتا۔
( 332 fa )
اور باوجود نامرغوب ہونے کے اپنی موجودہ عورتوں پر صبر کرو اور برعایت حق صحبت ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اور انہیں ایذا و رنج دینے سے اور جھگڑا پیدا کرنے والی باتوں سے بچتے رہو اور صحبت و مُعاشرت میں نیک سلوک کرو اور یہ جانتے رہو کہ وہ تمہارے پاس امانتیں ہیں ۔
( 333 fa )
وہ تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دے گا ۔
( AL-NISA - 4:128 )
___________
Al Quran :
★ وَ اِنۡ طَآئِفَتٰنِ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اقۡتَتَلُوۡا فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَہُمَا ۚ فَاِنۡۢ بَغَتۡ اِحۡدٰىہُمَا عَلَی الۡاُخۡرٰی فَقَاتِلُوا الَّتِیۡ تَبۡغِیۡ حَتّٰی تَفِیۡٓءَ اِلٰۤی اَمۡرِ اللّٰہِ ۚ فَاِنۡ فَآءَتۡ فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَہُمَا بِالۡعَدۡلِ وَ اَقۡسِطُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُقۡسِطِیۡنَ ﴿۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑیں تو ان میں صلح کراؤ (ف۱۳) پھر اگر ایک دوسرے پر زیادتی کرے (ف۱۴) تو اس زیادتی والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللّٰہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے پھر اگر پلٹ آئے تو انصاف کے ساتھ ان میں اصلاح کردو اور عدل کرو بیشک عدل والے اللّٰہ کو پیارے ہیں
◆ And if two groups of Muslims fight against each other, reconcile them; and if one of them oppresses the other, fight against the oppressor till it returns to the command of Allah; then if it returns, reconcile between them with justice, and be fair; indeed Allah loves the equitable.
◆ और अगर मुसलमानों के दो गरोह आपस में लड़ें तो उनमें सुलह कराओ (फ़13) फिर अगर एक दूसरे पर ज़्यादती करे (फ़14) तो उस ज़्यादती वाले से लड़ो यहाँ तक कि वह अल्लाह के हुक्म की तरफ़ पलट आये फिर अगर पलट आये तो इन्साफ़ के साथ उनमें इस्लाह कर दो और अदल करो बेशक अदल वाले अल्लाह को प्यारे हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 13 fa )
شانِ نزول : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم دراز گوش پر سوار تشریف لے جاتے تھے ، انصار کی مجلس پر گزرہوا ، وہاں تھوڑا سا توقف فرمایا ، اس جگہ دراز گوش نے پیشاب کیا تو ابنِ اُ بَیْ نے ناک بند کرلی ۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ حضور کے دراز گوش کا پیشاب تیرے مشک سے بہتر خوشبو رکھتا ہے ، حضور تو تشریف لے گئے ، ان دونوں میں بات بڑھ گئی اور ان دونوں کی قومیں آپس میں لڑ گئیں اور ہاتھا پائی تک نوبت پہنچی تو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم واپس تشریف لائے اور ان میں صلح کرادی اس معاملہ میں یہ آیت نازل ہوئی ۔
( 14 fa )
ظلم کرے اور صلح سے منکِر ہوجائے ۔
مسئلہ : باغی گروہ کا یہی حکم ہے کہ اس سے قتال کیا جائے یہاں تک کہ وہ جنگ سے باز آئے ۔
( AL-HUJURAT - 49:9 )
___________
Al Quran :
★ اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِخۡوَۃٌ فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَ اَخَوَیۡکُمۡ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ﴿٪۱۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مسلمان مسلمان بھائی ہیں (ف۱۵) تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو (ف۱۶) اور اللّٰہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو (ف۱۷)
◆ The Muslims are brothers to each other, therefore make peace between your two brothers and fear Allah, so that you may gain mercy. (The entire Muslim nation is a single brotherhood, without any distinction for caste, creed or colour.)
◆ मुसलमान मुसलमान भाई हैं (फ़15) तो अपने दो भाईयों में सुलह करो (फ़16) और अल्लाह से डरो कि तुम पर रहमत हो। (फ़17)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 15 fa )
کہ آپس میں دینی رابطہ اورا سلامی محبّت کے ساتھ مربوط ہیں ، یہ رشتہ تمام دنیوی رشتوں سے قوی تر ہے ۔
( 16 fa )
جب کبھی ان میں نزاع واقع ہو ۔
( 17 fa )
کیونکہ اللہ تعالٰی سے ڈرنا اور پرہیزگاری اختیار کرنا مومنین کی باہمی محبّت و مودّت کا سبب ہے اور جو اللہ تعالٰی سے ڈرتا ہے اللہ تعالٰی کی رحمت اس پر ہوتی ہے ۔
( AL-HUJURAT - 49:10 )
_______________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو (۲۴) بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے (ف۲۵) اور عیب نہ ڈھونڈو
(ف۲۶) اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو (ف۲۷) کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا (ف۲۸) اور اللّٰہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
◆ O People who Believe! Avoid excessive assumptions; indeed assumption sometimes becomes a sin, and do not seek faults, and do not slander one another; would any one among you like to eat the flesh of his dead brother? So you will hate that! And fear Allah; indeed Allah is Most Acceptor of Repentance, Most Merciful.
◆ ऐ ईमान वालो बहुत गुमानों से बचो (फ़24) बेशक कोई गुमान गुनाह हो जाता है (फ़25) और ऐब न ढ़ूंढ़ो (फ़26) और एक दूसरे की ग़ीबत न करो (फ़27) क्या तुम में कोई पसन्द रखेगा कि अपने मरे भाई का गोश्त खाए तो यह तुम्हें गवारा न होगा (फ़28) और अल्लाह से डरो बेशक अल्लाह बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 24 fa )
کیونکہ ہر گمان صحیح نہیں ہوتا ۔
( 25 fa )
مسئلہ : مومنِ صالح کے ساتھ بُرا گمان ممنوع ہے ، اسی طرح اس کا کوئی کلام سن کر فاسد معنٰی مراد لینا باوجود یہ کہ اس کے دوسرے صحیح معنٰی موجود ہوں اور مسلمان کا حال ان کے موافق ہو ، یہ بھی گمانِ بد میں داخل ہے ۔ سفیان ثوری رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا گمان دو طرح کا ہے ، ایک وہ کہ دل میں آئے اور زبان سے بھی کہہ دیا جائے ، یہ اگر مسلمان پر بدی کے ساتھ ہے گناہ ہے ، دوسرا یہ کہ دل میں آئے اور زبان سے نہ کہا جائے ، یہ اگرچہ گناہ نہیں مگر اس سے بھی دل خالی کرنا ضرور ہے ۔
مسئلہ : گمان کی کئی قسمیں ہیں ، ایک واجب ہے وہ اللہ کے ساتھ اچھا گمان رکھنا ایک مستحب وہ مومنِ صالح کے ساتھ نیک گمان ایک ممنوع حرام وہ اللہ کے ساتھ بُرا گمان کرنا اور مومن کے ساتھ بُرا گمان کرنا ایک جائز وہ فاسقِ معلن کے ساتھ ایسا گمان کرنا جیسے افعال اس سے ظہور میں آتے ہوں ۔
( 26 fa )
یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چُھپے حال کی جستجو میں نہ رہوجسے اللہ تعالٰی نے اپنی ستّاری سے چُھپایا ۔ حدیث شریف میں ہے گمان سے بچو گمان بڑی جھوٹی بات ہے اور مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو ، ان کے ساتھ حرص و حسد ، بغض ، بے مروتی نہ کرو ، اے اللہ تعالٰی کے بندو بھائی بنے رہو جیسا تمہیں حکم دیا گیا ، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، اس پر ظلم نہ کرے ، اس کو رسوا نہ کرے ، اس کی تحقیر نہ کرے ، تقوٰی یہاں ہے ، تقوٰی یہاں ہے ، تقوٰی یہاں ہے ، ( اور یہاں کے لفظ سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا) آدمی کے لئے یہ برائی بہت ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر دیکھے ، ہر مسلمان مسلمان پرحرام ہےاس کا خون بھی ، اس کی آبرو بھی ، اس کا مال بھی ، اللہ تعالٰی تمہارے جسموں اور صورتوں اور عملوں پر نظر نہیں فرماتا لیکن تمہارے دلوں پر نظر فرماتا ہے ۔ (بخاری و مسلم) حدیث جو بندہ دنیا میں دوسرے کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالٰی روزِ قیامت اس کی پردہ پوشی فرمائے گا ۔
( 27 fa )
حدیث شریف : میں ہے کہ غیبت یہ ہے کہ مسلمان بھائی کے پیٹھ پیچھے ایسی بات کہی جائے جو اسے ناگوار گذرے اگر وہ بات سچّی ہے تو غیبت ہے ورنہ بہتان ۔
( 28 fa )
تو مسلمان بھائی کی غیبت بھی گوارا نہ ہونی چاہئے کیونکہ اس کو پیٹھ پیچھے بُرا کہنا اس کے مرنے کے بعد اس کا گوشت کھانے کے مثل ہے کیونکہ جس طرح کسی کا گوشت کاٹنے سے اس کو ایذا ہوتی ہے اسی طرح اس کو بدگوئی سے قلبی تکلیف ہوتی ہے اور درحقیقت آبرو گوشت سے زیادہ پیاری ہے ۔
شانِ نزول : سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جب جہاد کے لئے روانہ ہوتے اور سفر فرماتے تو ہر دو مال داروں کے ساتھ ایک غریب مسلمان کو کردیتے کہ وہ غریب ان کی خدمت کرے وہ اسے کھلائیں پلائیں ہر ایک کاکا م چلے اسی طرح حضرت سلمان رضی اللہ تعالٰی عنہ دو آدمیوں کے ساتھ کئے گئے تھے ، ایک روز وہ سوگئے اور کھانا تیار نہ کرسکے تو ان دونوں نے انہیں کھانا طلب کرنے کے لئے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں بھیجا ، حضور کے خادمِ مطبخ حضرت اُسامہ تھے رضی اللہ تعالٰی عنہ ، ان کے پاس کچھ رہا نہ تھا ، انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس کچھ نہیں ، حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے یہی آکر کہہ دیا تو ان دونوں رفیقوں نے کہا کہ اُسامہ (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے بُخل کیا ، جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاض
ر ہوئے ، فرمایا میں تمہارے منہ میں گوشت کی رنگت دیکھتا ہوں ، انہوں نے عرض کیا ہم نے گوشت کھایا ہی نہیں ، فرمایا تم نے غیبت کی اور جو مسلمان کی غیبت کرے اس نے مسلمان کا گوشت کھایا ۔
مسئلہ : غیبت بالاتفاق کبائر میں سے ہے ، غیبت کرنے والے کو توبہ لازم ہے ، ایک حدیث میں یہ ہے کہ غیبت کا کَفّارہ یہ ہے کہ جس کی غیبت کی ہے اس کے لئے دعائے مغفرت کرے ۔
مسئلہ : فاسقِ معلِن کے عیب کا بیان غیبت نہیں ، حدیث شریف میں ہے کہ فاجر کے عیب بیان کرو کہ لوگ اس سے بچیں ۔
مسئلہ : حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ تین شخصوں کی حرمت نہیں ایک صاحبِ ہوا (بدمذہب) ، دوسرا فاسقِ معلِن ، تیسرا بادشاہ ظالم ، یعنی ان کے عیوب بیان کرنا غیبت نہیں ۔
( AL-HUJURAT - 49:12 )
________________
مسلمان کی عیب پوشی
Al Quran :
★ لَوۡ لَاۤ اِذۡ سَمِعۡتُمُوۡہُ ظَنَّ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بِاَنۡفُسِہِمۡ خَیۡرًا ۙ وَّ قَالُوۡا ہٰذَاۤ اِفۡکٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ کیوں نہ ہوا جب تم نے اسے سنا تھا کہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنوں پر نیک گمان کیا ہوتا (ف۲۰) اور کہتے یہ کُھلا بہتان ہے (ف۲۱)
◆ Why was it not that the believing men and women, when you heard it, thought good of their own people, and had said, 'This is a clear accusation'?
◆ क्यों न हुआ जब तुम ने उसे सुना था कि मुसलमान मर्दों और मुसलमान औरतों ने अपनों पर नेक गुमान किया होता (फ़20) और कहते यह खूला बोहतान है। (फ़21)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 20 fa )
کیونکہ مسلمان کو یہی حکم ہے کہ مسلمان کے ساتھ نیک گمان کرے اور بدگمانی ممنوع ہے ۔ بعضے گمراہ بے باک یہ کہہ کر گزرتے ہیں کہ سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معاذ اللہ اس معاملہ میں بدگمانی ہو گئی تھی ، وہ مفتری کذّاب ہیں اور شانِ رسالت میں ایسا کلمہ کہتے ہیں جو مؤمنین کے حق میں بھی لائق نہیں ہے ۔ اللہ تعالٰی مؤمنین سے فرماتا ہے کہ تم نے نیک گمان کیوں نہ کیا تو کیسے ممکن تھا کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدگمانی کرتے اور حضور کی نسبت بدگمانی کا لفظ کہنا بڑی سیاہ باطنی ہے خاص کر ایسی حالت میں جب کہ بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بقسم فرمایا کہ میں جانتا ہوں کہ میرے اہل پاک ہیں جیسا کہ اوپر مذکور ہو چکا ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ مسلمان پر بدگمانی کرنا ناجائز ہے اور جب کسی نیک شخص پر تہمت لگائی جائے تو بغیر ثبوت مسلمان کو اس کی موافقت اور تصدیق کرنا روا نہیں ۔
( 21 fa )
بالکل جھوٹ ہے بے حقیقت ہے ۔
( AL-NOOR - 24:12 )
_____________
سلام و جواب کے آداب
Al Quran :
★ وَ اِذَا حُیِّیۡتُمۡ بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّوۡا بِاَحۡسَنَ مِنۡہَاۤ اَوۡ رُدُّوۡہَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ حَسِیۡبًا ﴿۸۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جب تمہیں کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو تم اس سے بہتر لفظ جواب میں کہو یا وہی کہہ دو بے شک اللّٰہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے (ف۲۳۱)
◆ And when you are greeted with some words, greet back with words better than it or with the same; indeed Allah will take account of everything.
◆ और जब तुम्हें कोई किसी लफ़्ज़ से सलाम करे तो तुम उससे बेहतर लफ़्ज़ जवाब में कहो या वही कह दो बेशक अल्लाह हर चीज़ पर हिसाब लेने वाला है। (फ़231)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 231 fa )
مسائل: ِسلا م ،سلام کرنا سنّت ہے اور جواب دینا فرض اور جواب میں افضل ہے کہ سلام کرنے والے کے سلام پر کچھ بڑھائے مثلاً پہلا شخص السلام علیکم کہے تو دوسرا شخص وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰہ کہے اور اگر پہلے نے ورحمۃ اللّٰہ بھی کہا تھا تو یہ وبرکاتہ اور بڑھائے پس اس سے زیادہ سلام و جواب میں اور کوئی اضافہ نہیں ہے کافر ،گمراہ، فاسق اور استنجا کرتے مسلمانوں کو سلام نہ کریں۔ جو شخص خطبہ یا تلاوت قرآن یا حدیث یا مذاکرہ علم یا اذان یا تکبیر میں مشغول ہو اس حال میں ان کو سلام نہ کیا جائے اور اگر کوئی سلام کرے تو اُن پر جواب دینا لازم نہیں اورجو شخص شَطرنج ،چوسر ،تاش،گنجفہ وغیرہ کوئی ناجائز کھیل کھیل رہا ہویا گانے بجانے میں مشغول ہو یا پاخانہ یا غسل خانہ میں ہو یابے عذر برہنہ ہو اس کو سلام نہ کیا جائے مسئلہ : آدمی جب اپنے گھر میں داخل ہو تو بی بی کو سلام کرے ہندوستان میں یہ بڑی غلط رسم ہے کہ زن و شو کے اتنے گہرے تعلقات ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کو سلام سے محروم کرتے ہیں باوجود یہ کہ سلام جس کو کیا جاتا ہے اس کے لئے سلامتی کی دعا ہے۔
مسئلہ: بہتر سواری والا کمتر سواری والے کو اور کمتر سواری والا پیدل چلنے والے کو اور پیدل بیٹھے ہوئے کو اور چھوٹے بڑے کو اور تھوڑے زیادہ کو سلام کریں ۔
( AL-NISA - 4:86 )
_________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَدۡخُلُوۡا بُیُوۡتًا غَیۡرَ بُیُوۡتِکُمۡ حَتّٰی تَسۡتَاۡنِسُوۡا وَ تُسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَہۡلِہَا ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۲۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک اجازت نہ لے لو (ف۴۸) اور ان کے ساکنوں پر سلام نہ کرلو (ف۴۹) یہ تمہارے لئے بہتر ہے کہ تم دھیان کرو
◆ O People who Believe! Do not enter the houses except your own until you obtain permission and have conveyed peace upon its inhabitants; this is better for you, in order that you may ponder.
◆ ऐ ईमान वालो अपने घरों के सिवा और घरों में न जाओ जब तक इजाज़त न ले लो (फ़48) और उनके साकिनों पर सलाम न कर लो (फ़49) यह तुम्हारे लिये बेहतर है कि तुम ध्यान करो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 48 fa )
مسئلہ : اس آیت سے ثابت ہوا کہ غیر کے گھر میں بے اجازت داخل نہ ہو اور اجازت لینے کا طریقہ یہ بھی ہے کہ بلند آواز سے سبحان اللہ یا الحمد لِلّٰہ یا اللہ اکبر کہے یا کھکارے جس سے مکان والوں کو معلوم ہو کہ کوئی آنا چاہتا ہے یا یہ کہے کہ کیا مجھے اندر آنے کی اجازت ہے ؟ غیر کے گھر سے وہ گھر مراد ہے جس میں غیر سکونت رکھتا ہو خواہ اس کا مالک ہو یا نہ ہو ۔
( 49 fa )
مسئلہ : غیر کے گھر جانے والے کی اگر صاحبِ مکان سے پہلے ہی ملاقات ہو جائے تو اوّل سلام کرے پھر اجازت چاہے اور اگر وہ مکان کے اندر ہو تو سلام کے ساتھ اجازت چاہے اس طرح کہ کہے السلام علیکم کیا مجھے اندر آنے کی اجازت ہے ؟ حدیث شریف میں ہے کہ سلام کو کلام پر مقدم کرو ۔ حضرت عبداللہ کی قراءت بھی اسی پر دلالت کرتی ہے ان کی قراء ت یوں ہے حَتّٰی تُسَلِّمُوْا عَلٰی اَھْلِہَا وَتَسْتَاذِنُوْا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ پہلے اجازت چاہے پھر سلام کرے ۔ (مدارک ، کشاف ، احمدی)
مسئلہ : اگر دروازے کے سامنے کھڑے ہونے میں بے پردگی کا اندیشہ ہو تو دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہو کر اجازت طلب کرے ۔
مسئلہ :حدیث شریف میں ہے اگرگھرمیں ماں ہو جب بھی اجازت طلب کرے ۔ (مؤطا امام مالک)
( AL-NOOR - 24:27 )
___________
Al Quran :
★ لَیۡسَ عَلَی الۡاَعۡمٰی حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡاَعۡرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡمَرِیۡضِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ اَنۡ تَاۡکُلُوۡا مِنۡۢ بُیُوۡتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اٰبَآئِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اُمَّہٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اِخۡوَانِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَخَوٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَعۡمَامِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ عَمّٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَخۡوَالِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ خٰلٰتِکُمۡ اَوۡ مَا مَلَکۡتُمۡ مَّفَاتِحَہٗۤ اَوۡ صَدِیۡقِکُمۡ ؕ لَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَاۡکُلُوۡا جَمِیۡعًا اَوۡ اَشۡتَاتًا ؕ فَاِذَا دَخَلۡتُمۡ بُیُوۡتًا فَسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ تَحِیَّۃً مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ مُبٰرَکَۃً طَیِّبَۃً ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ﴿٪۶۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ نہ اندھے پر تنگی (ف۱۴۵) اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر روک اور نہ تم میں کسی پر کہ کھاؤ اپنی اولاد کے گھر (ف۱۴۶) یا اپنے باپ کے گھر یا اپنی ماں کے گھر یا اپنے بھائیوں کے یہاں یا اپنی بہنوں کے گھر یا اپنے چچاؤں کے یہاں یا اپنی پھپیوں کے گھر یا اپنے ماموؤں کے یہاں یا اپنی خالاؤں کے گھر یا جہاں کی کنجیاں تمہارے قبضہ میں ہیں (ف۱۴۷) یا اپنے دوست کے یہاں (ف۱۴۸)تم پر کوئی الزام نہیں کہ مِل کر کھاؤ یا الگ الگ (ف۱۴۰) پھر جب کسی گھر میں جاؤ تو اپنوں کو سلام کرو (ف۱۵۰) ملتے وقت کی اچھی دعا اللّٰہ کے پاس سے مبارک پاکیزہ اللّٰہ یونہی بیان فرماتا ہے تم سے آیتیں کہ تمہیں سمجھ ہو
◆ There is no restriction upon the blind nor any restraint upon the lame nor any constraint upon the sick nor on any among you if you eat from your houses, or the houses of your fathers, or the houses of your mothers, or the houses of your brothers, or the houses of your sisters, or the houses of your fathers’ brothers, or the houses of your fathers’ sisters, or the houses of your mothers’ brothers, or the houses of your mothers’ sisters, or from the houses you are entrusted the keys of, or from the house of a friend – there is no blame upon you if you eat together or apart; therefore when you enter the houses, say greetings to your people – the excellent prayer at the time of meeting, from Allah, blessed and pure; this is how Allah explains the verses to you in order that you may understand.
◆ न अन्धे पर तंगी (फ़145) और न लंगड़े पर मुज़ायक़ा और न बीमार पर रोक और न तुम में किसी पर कि खाओ अपनी औलाद के घर (फ़146) या अपने बाप के घर या अपनी माँ के घर या अपने भाईयों के यहाँ या अपनी बहनों के घर या अपने चचाओं के यहाँ या अपनी फूफियों के घर या अपने मामूओं के यहाँ या अपनी ख़ालाओं के घर या जहां की कुन्जियां तुम्हारे क़ब्ज़ा में हैं (फ़147) या अपने दोस्त के यहाँ (फ़148) तुम पर कोई इलज़ाम नहीं कि मिल कर खाओ या अलग अलग (फ़149) फिर जब किसी घर में जाओ तो अपनों को सलाम करो (फ़150) मिलते वक़्त की अच्छी दुआ अल्लाह के पास से मुबारक पाकीज़ा अल्लाह यूंही बयान फ़रमाता है तुम से आयतें कि तुम्हें समझ हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 145 fa )
شانِ نُزول : سعید بن مسیّب رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ صحابۂ کرام نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاد کو جاتے تو اپنے مکانوں کی چابیاں نابینا اور بیماروں اور اپاہیجوں کو دے جاتے جو ان اعذار کے باعث جہاد میں نہ جا سکتے اور انھیں اجازت دیتے کہ ان کے مکانوں سے کھانے کی چیزیں لے کر کھائیں مگر وہ لوگ اس کو گوارا نہ کرتے بایں خیال کہ شاید یہ ان کو دل سے پسند نہ ہو اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور انہیں اس کی اجازت د ی گئی اور ایک قول یہ ہے کہ اندھے اپاہج اور بیمار لوگ تندرستوں کے ساتھ کھانے سے بچتے کہ کہیں کسی کو نفرت نہ ہو اس آیت میں انہیں اجازت دی گئی اور ایک قول یہ ہے کہ جب جب اندھے ، نابینا ، اپاہج کسی مسلمان کے پاس جاتے اور اس کے پاس ان کے کھلانے کے لئے کچھ نہ ہوتا تو وہ انہیں کسی رشتہ دار کے یہاں کھلانے کے لئے لے جاتا یہ بات ان لوگوں کو گوارا نہ ہوتی ۔ اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور انہیں بتایا گیا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
( 146 fa )
کہ اولاد کا گھر اپنا ہی گھر ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے ، اسی طرح شوہر کے لئے بیوی کا اور بیوی کے لئے شوہر کا گھر بھی اپنا ہی گھر ہے ۔
( 147 fa )
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ اس سے مراد آدمی کا وکیل اور اس کا کار پرداز ہے ۔
( 148 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ ان سب لوگوں کے گھر کھانا جائز ہے خواہ وہ موجود ہوں یا نہ ہوں جب کہ معلوم ہو کہ وہ اس سے راضی ہیں ، سلف کا تو
یہ حال تھا کہ آدمی اپنے دوست کے گھر اس کی غَیبت میں پہنچتا تو اس کی باندی سے اس کا کیسہ طلب کرتا اور جو چاہتا اس میں سے لے لیتا جب وہ دوست گھر آتا اور باندی اس کو خبر دیتی تو اس خوشی میں وہ باندی کو آزاد کر دیتا مگر اس زمانہ میں یہ فیاضی کہاں لہذا بے اجازت کھانا نہ چاہئیے ۔ (مدارک و جلالین)
( 149 fa )
شانِ نُزول : قبیلۂ بنی لیث بن عمرو کے لوگ تنہا بغیر مہمان کے کھانا نہ کھاتے تھے کبھی کبھی مہمان نہ ملتا تو صبح سے شام تک کھانا لئے بیٹھے رہتے ۔ ان کے حق میں یہ آیت نازِل ہوئی ۔
( 150 fa )
مسئلہ : جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہو تو اپنے اہل کو سلام کرے اور ان لوگوں کو جو مکان میں ہوں بشرطیکہ ان کے دین میں خلل نہ ہو ۔ (خازن)
مسئلہ : اگر خالی مکان میں داخل ہو جہاں کوئی نہیں ہے تو کہے '' اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ وَ رَحْمَۃُ اﷲِ تَعَالٰـی وَبَرَکَاتُہ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اﷲِ الصَّالِحِیْنَ اَلسَّلَامُ عَلٰی اَہْلِ الْبَیْتِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ تَعالٰی وَبَرَکَاتُہ،''حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ مکان سے یہاں مسجدیں مراد ہیں ۔ نخعی نے کہا کہ جب مسجد میں کوئی نہ ہو تو کہے '' اَلسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ سَلَّمْ ''(شفاشریف) ملَّا علی قاری نے شرح شفا میں لکھا کہ خالی مکان میں سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام عرض کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اہلِ اسلام کے گھروں میں روحِ اقدس جلوہ فرما ہوتی ہے ۔
( AL-NOOR - 24:61 )
_________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۵۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو (ف۲۷۹) بیشک اللّٰہ صابروں کے ساتھ ہے
◆ O People who Believe! Seek help from patience and prayer; indeed Allah is with those who patiently endure.
◆ ऐ ईमान वालो सब्र और नमाज़ से मदद चाहो (फ़279) बेशक अल्लाह साबिरों के साथ है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 279 fa )
حدیث شریف میں ہے کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو جب کوئی سخت مہم پیش آتی نماز میں مشغول ہوجاتے اور نماز سے مدد چاہنے میں نماز استسقا و صلوۃ ِحاجت داخل ہے۔
( AL-BAQARA - 2:153 )
____________
شکر کا بیان
Al Quran :
★ وَ اِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّکُمۡ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ وَ لَئِنۡ کَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ ﴿۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دونگا (ف۱۷) اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے
◆ And remember when your Lord proclaimed, 'If you give thanks, I will give you more, and if you are ungrateful then (know that) My punishment is severe.'
◆ और याद करो जब तुम्हारे रब ने सुना दिया कि अगर एहसान मानोगे तो मैं तुम्हें और दूंगा (फ़17) और अगर नाशुक्री करो तो मेरा अज़ाब सख़्त है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 17 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ شکر سے نعمت زیادہ ہوتی ہے ۔ شکر کی اصل یہ ہے کہ آدمی نعمت کا تصوّر اور اس کا اظہارکرے اور حقیقتِ شکر یہ ہے کہ مُنعِم کی نعمت کا اس کی تعظیم کے ساتھ اعتراف کرے اور نفس کو اس کا خُوگر بنائے ۔ یہاں ایک باریکی ہے وہ یہ کہ بندہ جب اللّٰہ تعالٰی کی نعمتوں اور اس کے طرح طرح کے فضل و کرم و احسان کا مطالعہ کرتا ہے تو اس کے شکر میں مشغول ہوتا ہے اس سے نعمتیں زیادہ ہوتی ہیں اور بندے کے دل میں اللّٰہ تعالٰی کی مَحبت بڑھتی چلی جاتی ہے ۔ یہ مقام بہت برتر ہے اور اس سے اعلٰی مقام یہ ہے کہ مُنعِم کی مَحبت یہاں تک غالب ہو کہ قلب کو نعمتوں کی طرف التفات باقی نہ رہے ، یہ مقام صدیقوں کا ہے ۔ اللّٰہ تعالٰی اپنے فضل سے ہمیں شکر کی توفیق عطا فرمائے ۔
( IBRAHIM - 14:7 )
____________
Al Quran :
★ فَکُلُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلٰلًا طَیِّبًا ۪ وَّ اشۡکُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ اِیَّاہُ تَعۡبُدُوۡنَ ﴿۱۱۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو اللہ کی دی ہوئی روزی (ف۲۶۳) حلال پاکیزہ کھاؤ (ف۲۶۴) اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اسے پوجتے ہو
◆ Therefore eat the lawful and good sustenance Allah has provided you, and be grateful for the blessings of your Lord, if you worship Him.
◆ तो अल्लाह की दी हुई रोज़ी (फ़263) हलाल पाकीज़ा खाओ (फ़264) और अल्लाह की निअमत का शुक्र करो अगर तुम उसे पूजते हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 263 fa )
جو اس نے سیدِ عالَم محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستِ مبارک سے عطا فرمائی ۔
( 264 fa )
بجائے ان حرام اور خبیث اموال کے جو کھایا کرتے تھے لوٹ غصب اور خبیث مکاسب سے حاصل کئے ہوئے ۔ جمہور مفسِّرین کے نزدیک اس آیت میں مخاطَب مسلمان ہیں اور ایک قول مفسِّرین کا یہ بھی ہے کہ مخاطَب مشرکینِ مکّہ ہیں ۔ کلبی نے کہا کہ جب اہلِ مکّہ قحط کے سبب بھوک سے پریشان ہوئے اور تکلیف کی برداشت نہ رہی تو ان کے سرداروں نے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ سے دشمنی تو مرد کرتے ہیں ، عورتوں اور بچوں کو جو تکلیف پہنچ رہی ہے اس کا خیال فرمایئے ، اس پر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دی کہ ان کے لئے طعام لے جایا جائے ۔ اس آیت میں اس کا بیان ہوا ، ان دونوں قولوں میں اوّل صحیح تر ہے ۔ (خازن)
( AN-NAHL - 16:114 )
___________
Al Quran :
★ وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ اِحۡسٰنًا ؕ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ کُرۡہًا وَّ وَضَعَتۡہُ کُرۡہًا ؕ وَ حَمۡلُہٗ وَ فِصٰلُہٗ ثَلٰثُوۡنَ شَہۡرًا ؕ حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَ بَلَغَ اَرۡبَعِیۡنَ سَنَۃً ۙ قَالَ رَبِّ اَوۡزِعۡنِیۡۤ اَنۡ اَشۡکُرَ نِعۡمَتَکَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَ اَنۡ اَعۡمَلَ صَالِحًا تَرۡضٰہُ وَ اَصۡلِحۡ لِیۡ فِیۡ ذُرِّیَّتِیۡ ۚؕ اِنِّیۡ تُبۡتُ اِلَیۡکَ وَ اِنِّیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۱۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ہم نے آدمی کو حکم کیا کہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے ا س کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا تکلیف سے اور جنی اس کو تکلیف سے اور اسے اٹھائے پھرنا اور اس کا دودھ چھڑانا تیس مہینہ میں ہے (ف۳۷) یہاں تک کہ جب اپنے زور کو پہنچا (ف۳۸) اور چالیس برس کا ہوا (ف۳۹) عرض کی اے میرے رب میرے دل میں ڈال کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کی (ف۴۰) اور میں وہ کام کروں جو تجھے پسند آئے (ف۴۱) اور میرے لئے میری اولاد میں صلاح رکھ (ف۴۲) میں تیری طرف رجوع لایا (ف۴۳) اور میں مسلمان ہوں (ف۴۴)
◆ And We have commanded man to be good towards parents; his mother bore him with hardship, and delivered him with hardship; and carrying him and weaning him is for thirty months; until when he* reached maturity and became forty years of age, he said, 'My Lord! Inspire me to be thankful for the favours you bestowed upon me and my parents, and that I may perform the deeds pleasing to You, and keep merit among my offspring; I have inclined towards you and I am a Muslim.' (* This verse was revealed concerning S. Abu Bakr – the first caliph, R. A. A)
◆ और हमने आदमी को हुक्म किया कि अपने माँ बाप से भलाई करे उसकी माँ ने उसे पेट में रखा तकलीफ़ से और जनी उसको तकलीफ़ से और उसे उठाए फिरना और उसका दूध छुड़ाना तीस महीना में है (फ़37) यहाँ तक कि जब अपने ज़ोर को पहुंचा (फ़38) और चालीस बरस का हुआ (फ़39) अर्ज़ की ऐ मेरे रब मेरे दिल में डाल कि मैं तेरी निअमत का शुक्र करूं जो तूने मुझ पर और मेरे माँ बाप पर की (फ़40) और मैं वह काम करूं जो तुझे पसन्द आये (फ़41) और मेरे लिये मेरी औलाद में सलाह रख (फ़42) मैं तेरी तरफ़ रुजूअ लाया (फ़43) और मैं मुसलमान हूं। (फ़44)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 37 fa )
مسئلہ :اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ اقل مدّتِ حمل چھ ماہ ہے کیونکہ جب دودھ چھڑانے کی مدّت دو سال ہوئی جیسا کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا '' حَوْ لَیْنِ کَامِلَیْنِ'' تو حمل کے لئے چھ ماہ باقی رہے ، یہی قول ہے امام ابویوسف و امام محمّد رحمہما اﷲ تعالٰی کا اور حضرت امام صاحب رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نزدیک اس آیت سے رضاع کی مدّت ڈھائی سال ثابت ہوتی ہے ۔ مسئلہ کی تفاصیل مع دلائل کُتُبِ اصول میں مذکور ہیں ۔
( 38 fa )
اور عقل وقوّت مستحکم ہوئی اور یہ بات تیس سے چالیس سال تک کی عمر میں حاصل ہوتی ہے ۔
( 39 fa )
یہ آیت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے حق میں نازل ہوئی ، آپ کی عمر سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے دو سال کم تھی ، جب حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عمر اٹھارہ سال کی ہوئی تو آپ نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صحبت اختیار کی ، اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی عمر شریف بیس سال کی تھی ، حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی ہمراہی میں بغرضِ تجارت ملکِ شام کا سفر کیا ، ایک منزل پر ٹھہرے ، وہاں ایک بیری کا درخت تھا ، حضور سیدِ عالَم علیہ الصٰلوۃوالسلام اس کے سایہ میں تشریف فرما ہوئے ، قریب ہی ایک راہب رہتا تھا ، حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ اس کے پاس چلے گئے ، راہب نے آپ سے کہا یہ کون صاحب ہیں جو اس بیری کے سایہ میں جلوہ فرما ہیں ، حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ یہ محمّد (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)ا بنِ عبداللہ ہیں ، عبدالمطلب کے پوتے ، راہب نے کہا خدا کی قَسم یہ نبی ہیں ، اس بیری کے سایہ میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کے بعد سے آج تک ان کے سوا کوئی نہیں بیٹھا ، یہی نبی آخرُ الزّماں ہیں ، راہب کی یہ بات حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دل میں اثر کر گئی اور نبوّت کا یقین آپ کے دل میں جم گیا اور آپ نے صحبت شریف کی ملازمت اختیار کی ، سفر و حضر میں آپ سے جدا نہ ہوتے ، جب سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی عمر شریف چالیس سال کی ہوئی اور اللہ تعالٰی نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنی نبوّت و رسالت کے ساتھ سرفراز فرمایا تو حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ آپ پر ایمان لائے اس وقت حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عمر اڑتیس سال کی تھی ، جب حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عمر چالیس سال کی ہوئی تو انہوں نے اللہ تعالٰی سے یہ دعا کی ۔
( 40 fa )
کہ ہم سب کو ہدایت فرمائی اور اسلام سے مشرف کیا ، حضرت صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے والد کا نام ابوقحافہ اور والدہ کا نام امّ الخیر ہے ۔
( 41 fa )
آپ کی یہ دعا بھی مستجاب ہوئی اور اﷲ تعالٰی نے آپ کو حسنِ عمل کی وہ دولت عطا فرمائی کہ تمام امّت کے اعمال آپ کے ایک عمل کے برابر نہیں ہوسکتے ، آپ کی نیکیوں میں سے ایک یہ ہے کہ نو مومن جو ایمان کی وجہ سے سخت ایذاؤں اور تکلیفوں میں مبتلا تھے ان کو آپ نے آزاد کیا ، انہیں میں سے ہیں حضرت بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ اور آپ نے یہ دعا کی ۔
( 42 fa )
یہ دعا بھی مستجاب ہوئی ، اللہ تعالٰی نے آپ کی اولاد میں صلاح رکھی ، آپ کی تمام اولاد مومن ہے اور ان میں حضرت امّ المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا مرتبہ کس قدر بلند و بالا ہے کہ تمام عورتوں پر اللہ تعالٰی نے انہیں فضیلت دی ہے ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے والدین بھی مسلمان اور آپ کے صاحبزادے محمّد اور عبداللہ اور عبدالرحمٰن اور آپ کی صاحبزادیاں حضرت عائشہ اور حضرت اسماء اور آپ کے پوتے محمّد بن عبدالرحمٰن یہ سب مومن اور سب شرفِ صحابیّت سے مشرف صحابہ ہیں ، آپ کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے جس کو یہ فضیلت حاصل ہو کہ اس کے والدین بھی صحابی ہوں ، خود بھی صحابی ، اولاد بھی صحابی ، پوتے بھی صحابی ، چارپشتیں شرفِ صحابیّت سے مشرّف ۔
( 43 fa )
ہر امر میں جس میں تیری رضا ہو ۔
( 44 fa )
دل سے بھی اور زبان سے بھی ۔
( AL-AHQAF - 46:15 )
___________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا خَیۡرًا مِّنۡہُمۡ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُنَّ خَیۡرًا مِّنۡہُنَّ ۚ وَ لَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ لَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِیۡمَانِ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَتُبۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۱۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو نہ مرد مَردوں سے ہنسیں (ف۱۸) عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں (ف۱۹) اور نہ عورتیں عورتوں سے دور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں(ف۲۰) اور آپس میں طعنہ نہ کرو (ف۲۱) اور ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو (ف۲۲) کیا ہی بُرا نام ہے مسلمان ہوکر فاسق کہلانا (ف۲۳ )اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں
◆ O People who Believe! Men must not ridicule other men for it could be that the ridiculed are better than the mockers, nor must the women ridicule other women for the ridiculed women may be better than the mockers; and do not insult one another, nor assign evil nicknames; how base it is to be called a sinner after being a Muslim! And whoever does not repent – then it is they who are unjust.
◆ ऐ ईमान वालो न मर्द मर्दों से हंसें (फ़18) अजब नहीं कि वह उन हंसने वालों से बेहतर हों (फ़19) और न औरतें औरतों से दूर नहीं कि वह उन हंसे वालियों से बेहतर हों (फ़20) और आपस में ताअना न करो (फ़21) और एक दूसरे के बुरे नाम न रखो (फ़22) क्या ही बुरा नाम है मुसलमान हो कर फ़ासिक़ कहलाना (फ़23) और जो तौबा न करें तो वही ज़ालिम हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 18 fa )
شانِ نزول : اس آیت کا نزول کئی واقعوں میں ہوا پہلا واقعہ یہ ہے کہ ثابت ا بنِ قیس بن شمّاس کو ثقلِ سماعت تھا جب وہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مجلس شریف میں حاضر ہوتے تو صحابہ انہیں آگے بٹھاتے اور ان کے لئے جگہ خالی کردیتے تاکہ وہ حضور کے قریب حاضر رہ کر کلامِ مبارک سن سکیں ، ایک روز انہیں حاضری میں دیر ہوگئی اور مجلس شریف خوب بھر گئی ، اس وقت ثابت آئے اور قاعدہ یہ تھا کہ جو شخص ایسے وقت آتا اور مجلس میں جگہ نہ پاتا تو جہاں ہوتا کھڑا رہتا ، ثابت آئے تو وہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قریب بیٹھنے کے لئے لوگوں کو ہٹاتے ہوئے یہ کہتے چلے کہ جگہ دو جگہ یہاں تک کہ حضور کے قریب پہنچ گئے اور انکے اور حضور کے درمیان میں صرف ایک شخص رہ گیا ، انہوں نے اس سے بھی کہا کہ جگہ دو ، اس نے کہا تمہیں جگہ مل گئی ، بیٹھ جاؤ ، ثابت غصّہ میں آکر اس کے پیچھے بیٹھ گئے اور جب دن خوب روشن ہوا تو ثابت نے اس کا جسم دبا کر کہا کہ ،کون ؟ اس نے کہا میں فلاں شخص ہوں ، ثابت نے اس کی ماں کا نام لے کر کہا فلانی کا لڑکا اس پر اس شخص نے شرم سے سرجھکالیا اور اس زمانہ میں ایسا کلمہ عار دلانے کے لئے کہا جاتا تھا ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ دوسرا واقعہ ضحاک نے بیان کیا کہ یہ آیت بنی تمیم کے حق میں نازل ہوئی جو حضرت عمّار و خبّاب وبلا ل و صہیب و سلمان و سالم وغیرہ غریب صحابہ کی غربت دیکھ کر ان کے ساتھ تمسخرکرتے تھے ، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ مرد مَردوں سے نہ ہنسیں یعنی مال دار غریبوں کی ہنسی نہ بنائیں ، نہ عالی نسب غیرِ ذی نسب کی ، اور نہ تندرست اپاہج کی ، نہ بینا اس کی جس کی آنکھ میں عیب ہو ۔
( 19 fa )
صدق و اخلاص میں ۔
( 20 fa )
شانِ نزول : یہ آیت اُمُّ المومنین حضرت صفیہ بنت حُیَیّ رضی اللہ تعالٰی عنھا کے حق میں نازل ہوئی ، انہیں معلوم ہوا تھا کہ اُمُّ المومنین حضرت حفصہ نے انہیں یہودی کی لڑکی کہا ، اس پر انہیں رنج ہوا اور ر وئیں اور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے شکایت کی تو حضورنے فرمایا کہ تم نبی زادی اور نبی کی بی بی ہو تم پر وہ کیا فخر کرتی ہیں اور حضرت حفصہ سے فرمایا اے حفصہ خدا سے ڈرو ۔ (الترمذی وقال حسن صحیح غریب)
( 21 fa )
ایک دوسرے پر عیب نہ لگاؤ ، اگر ایک مومن نے دوسرے مومن پر عیب لگایا تو گویا اپنے ہی آپ کو عیب لگایا ۔
( 22 fa )
جو انہیں ناگوار معلوم ہوں ۔
مسائل : حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ اگر کسی آدمی نے کسی برائی سے توبہ کرلی ہو اس کو بعدِ توبہ اس برائی سے عار دلانا بھی اس نہی میں داخل اور ممنوع ہے ۔ بعض علماء نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو کُتّا یا گدھا یا سور کہنا بھی اسی میں داخل ہے ۔ بعض علماء نے فرمایا کہ اس سے وہ القاب مراد ہیں جن سے مسلمان کی برائی نکلتی ہو اور اس کو ناگوار ہو لیکن تعریف کے القاب جو سچّے ہوں ممنوع نہیں جیسے کہ حضرت ابوبکر کا لقب عتیق اور حضرت عمرکا فاروق اور حضرت عثمانِ غنی کا ذوالنورین اور حضرت علی کا ابوتراب اور حضرت خالد کا سیف اللہ رضی اللہ تعالٰی عنہم اور جو القاب بمنزلۂِ عَلم ہوگئے اور
صاحبِ القاب کو ناگوار نہیں وہ القاب بھی ممنوع نہیں جیسے کہ اعمش ، اعرج ۔
( 23 fa )
تو اے مسلمانو کسی مسلمان کی ہنسی بنا کر یا اس کو عیب لگا کر یا اس کا نام بگاڑ کر اپنے آپ کو فاسق نہ کہلاؤ ۔
( AL-HUJURAT - 49:11 )
______
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو (۲۴) بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے (ف۲۵) اور عیب نہ ڈھونڈو
(ف۲۶) اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو (ف۲۷) کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا (ف۲۸) اور اللّٰہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
◆ O People who Believe! Avoid excessive assumptions; indeed assumption sometimes becomes a sin, and do not seek faults, and do not slander one another; would any one among you like to eat the flesh of his dead brother? So you will hate that! And fear Allah; indeed Allah is Most Acceptor of Repentance, Most Merciful.
◆ ऐ ईमान वालो बहुत गुमानों से बचो (फ़24) बेशक कोई गुमान गुनाह हो जाता है (फ़25) और ऐब न ढ़ूंढ़ो (फ़26) और एक दूसरे की ग़ीबत न करो (फ़27) क्या तुम में कोई पसन्द रखेगा कि अपने मरे भाई का गोश्त खाए तो यह तुम्हें गवारा न होगा (फ़28) और अल्लाह से डरो बेशक अल्लाह बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 24 fa )
کیونکہ ہر گمان صحیح نہیں ہوتا ۔
( 25 fa )
مسئلہ : مومنِ صالح کے ساتھ بُرا گمان ممنوع ہے ، اسی طرح اس کا کوئی کلام سن کر فاسد معنٰی مراد لینا باوجود یہ کہ اس کے دوسرے صحیح معنٰی موجود ہوں اور مسلمان کا حال ان کے موافق ہو ، یہ بھی گمانِ بد میں داخل ہے ۔ سفیان ثوری رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا گمان دو طرح کا ہے ، ایک وہ کہ دل میں آئے اور زبان سے بھی کہہ دیا جائے ، یہ اگر مسلمان پر بدی کے ساتھ ہے گناہ ہے ، دوسرا یہ کہ دل میں آئے اور زبان سے نہ کہا جائے ، یہ اگرچہ گناہ نہیں مگر اس سے بھی دل خالی کرنا ضرور ہے ۔
مسئلہ : گمان کی کئی قسمیں ہیں ، ایک واجب ہے وہ اللہ کے ساتھ اچھا گمان رکھنا ایک مستحب وہ مومنِ صالح کے ساتھ نیک گمان ایک ممنوع حرام وہ اللہ کے ساتھ بُرا گمان کرنا اور مومن کے ساتھ بُرا گمان کرنا ایک جائز وہ فاسقِ معلن کے ساتھ ایسا گمان کرنا جیسے افعال اس سے ظہور میں آتے ہوں ۔
( 26 fa )
یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چُھپے حال کی جستجو میں نہ رہوجسے اللہ تعالٰی نے اپنی ستّاری سے چُھپایا ۔ حدیث شریف میں ہے گمان سے بچو گمان بڑی جھوٹی بات ہے اور مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو ، ان کے ساتھ حرص و حسد ، بغض ، بے مروتی نہ کرو ، اے اللہ تعالٰی کے بندو بھائی بنے رہو جیسا تمہیں حکم دیا گیا ، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، اس پر ظلم نہ کرے ، اس کو رسوا نہ کرے ، اس کی تحقیر نہ کرے ، تقوٰی یہاں ہے ، تقوٰی یہاں ہے ، تقوٰی یہاں ہے ، ( اور یہاں کے لفظ سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا) آدمی کے لئے یہ برائی بہت ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر دیکھے ، ہر مسلمان مسلمان پرحرام ہےاس کا خون بھی ، اس کی آبرو بھی ، اس کا مال بھی ، اللہ تعالٰی تمہارے جسموں اور صورتوں اور عملوں پر نظر نہیں فرماتا لیکن تمہارے دلوں پر نظر فرماتا ہے ۔ (بخاری و مسلم) حدیث جو بندہ دنیا میں دوسرے کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالٰی روزِ قیامت اس کی پردہ پوشی فرمائے گا ۔
( 27 fa )
حدیث شریف : میں ہے کہ غیبت یہ ہے کہ مسلمان بھائی کے پیٹھ پیچھے ایسی بات کہی جائے جو اسے ناگوار گذرے اگر وہ بات سچّی ہے تو غیبت ہے ورنہ بہتان ۔
( 28 fa )
تو مسلمان بھائی کی غیبت بھی گوارا نہ ہونی چاہئے کیونکہ اس کو پیٹھ پیچھے بُرا کہنا اس کے مرنے کے بعد اس کا گوشت کھانے کے مثل ہے کیونکہ جس طرح کسی کا گوشت کاٹنے سے اس کو ایذا ہوتی ہے اسی طرح اس کو بدگوئی سے قلبی تکلیف ہوتی ہے اور درحقیقت آبرو گوشت سے زیادہ پیاری ہے ۔
شانِ نزول : سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جب جہاد کے لئے روانہ ہوتے اور سفر فرماتے تو ہر دو مال داروں کے ساتھ ایک غریب مسلمان کو کردیتے کہ وہ غریب ان کی خدمت کرے وہ اسے کھلائیں پلائیں ہر ایک کاکا م چلے اسی طرح حضرت سلمان رضی اللہ تعالٰی عنہ دو آدمیوں کے ساتھ کئے گئے تھے ، ایک روز وہ سوگئے اور کھانا تیار نہ کرسکے تو ان دونوں نے انہیں کھانا طلب کرنے کے لئے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں بھیجا ، حضور کے خادمِ مطبخ حضرت اُسامہ تھے رضی اللہ تعالٰی عنہ ، ان کے پاس کچھ رہا نہ تھا ، انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس کچھ نہیں ، حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے یہی آکر کہہ دیا تو ان دونوں رفیقوں نے کہا کہ اُسامہ (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے بُخل کیا ، جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاض
ر ہوئے ، فرمایا میں تمہارے منہ میں گوشت کی رنگت دیکھتا ہوں ، انہوں نے عرض کیا ہم نے گوشت کھایا ہی نہیں ، فرمایا تم نے غیبت کی اور جو مسلمان کی غیبت کرے اس نے مسلمان کا گوشت کھایا ۔
مسئلہ : غیبت بالاتفاق کبائر میں سے ہے ، غیبت کرنے والے کو توبہ لازم ہے ، ایک حدیث میں یہ ہے کہ غیبت کا کَفّارہ یہ ہے کہ جس کی غیبت کی ہے اس کے لئے دعائے مغفرت کرے ۔
مسئلہ : فاسقِ معلِن کے عیب کا بیان غیبت نہیں ، حدیث شریف میں ہے کہ فاجر کے عیب بیان کرو کہ لوگ اس سے بچیں ۔
مسئلہ : حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ تین شخصوں کی حرمت نہیں ایک صاحبِ ہوا (بدمذہب) ، دوسرا فاسقِ معلِن ، تیسرا بادشاہ ظالم ، یعنی ان کے عیوب بیان کرنا غیبت نہیں ۔
( AL-HUJURAT - 49:12 )
__
Al Quran :
★ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَزۡکٰی لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصۡنَعُوۡنَ ﴿۳۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۴) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں
(ف۵۵) یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے بیشک اللّٰہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے
◆ Command the Muslim men to keep their gaze low and to protect their private organs; that is much purer for them; indeed Allah is Aware of their deeds.
◆ मुसलमान मर्दों को हुक्म दो अपनी निगाहें कुछ नीचे रखें (फ़54) और अपनी शर्मगाहों की हिफ़ाज़त करें (फ़55) यह उनके लिये बहुत सुथरा है बेशक अल्लाह को उनके कामों की ख़बर है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 54 fa )
اور جس چیز کا دیکھنا جائز نہیں اس پر نظر نہ ڈالیں ۔
مسائل : مرد کا بدن زیرِ ناف سے گھٹنے کے نیچے تک عورت ہے ، اس کا دیکھنا جائز نہیں اور عورتوں میں سے اپنے محارم اور غیر کی باندی کا بھی یہی حکم ہے مگر اتنا اور ہے کہ ان کے پیٹ اور پیٹھ کا دیکھنا بھی جائز نہیں اور حُرۂ اجنبیہ کے تمام بدن کا دیکھنا ممنوع ہے ۔
اِنْ لَّمْ یَاْمَنْ مِّنَ الشَّھۡوَہ وَ اِنْ اَمِنَ مِنھَا فَالْمَمْنُوعُ النَّظرُ اِلیٰ مَاسِوٰی الْوَجْہِ وَالْکَفِّ وَ القَدَمِ وَ مَنْ یَّامَنُ فَاِنَّ الزَّمَانَ زَمَانُ الْفَسَادِ فَلَا یَحِلُّ النَّظَرُ اِلیَ الحُرَّۃِ الاَجنَبِیَّۃِ مُطْلَقًا مِّن غَیرضُرُورۃٍ مگر بحالتِ ضرورت قاضی و گواہ کو اور اس عورت سے نکاح کی خواہش رکھنے والے کو چہرہ دیکھنا جائز ہے اور اگر کسی عورت کے ذریعہ سے حال معلوم کر سکتا ہو تو نہ دیکھے اور طبیب کو موضعِ مرض کا بقدرِ ضرورت دیکھنا جائز ہے ۔
مسئلہ : اَمْرد لڑکے کی طرف بھی شہوت سے دیکھنا حرام ہے ۔ (مدارک و احمدی)
( 55 fa )
اور زنا و حرام سے بچیں یا یہ معنٰی ہیں کہ اپنی شرم گاہوں اور ان کے لواحق یعنی تمام بدنِ عورت کو چھپائیں اور پردہ کا اہتمام رکھیں ۔
( AL-NOOR - 24:30 )
_______________
والدین کے حقوق
Al Quran :
★ وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ لَا تَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰہَ ۟ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ قُوۡلُوۡا لِلنَّاسِ حُسۡنًا وَّ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ ثُمَّ تَوَلَّیۡتُمۡ اِلَّا قَلِیۡلًا مِّنۡکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ﴿۸۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللّٰہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو (ف۱۳۴) اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو (ف۱۳۵) اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو پھر تم پھِر گئے (ف۱۳۶) مگر تم میں کے تھوڑے (ف۱۳۷) اور تم رو گردان ہو (ف۱۳۸)
◆ And (remember) when We took a covenant from the Descendants of Israel that, 'Do not worship anyone except Allah; and be good to parents, relatives, orphans and the needy, and speak kindly to people and keep the prayer established and pay the charity'; thereafter you retracted, except some of you; and you are those who turn away.
◆ और जब हमने बनी इसराईल से अहद लिया कि अल्लाह के सिवा किसी को न पूजो और माँ बाप के साथ भलाई करो (फ़134) और रिश्तेदारों और यतीमों और मिस्कीनों से और लोगों से अच्छी बात कहो (फ़135) और नमाज़ क़ाईम रखो और ज़कात दो, फिर तुम फिर गए (फ़136) मगर तुम में के थोड़े (फ़137) और तुम रुगरदां हो। (फ़138)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 134 fa )
اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم فرمانے کے بعد والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت بہت ضروری ہے والدین کے ساتھ بھلائی کے یہ معنٰی ہے کہ ایسی کوئی بات نہ کہے اور ایسا کوئی کام نہ کرے جس سے انہیں ایذا ہو اور اپنے بدن و مال سے ان کی خدمت میں دریغ نہ کرے جب انہیں ضرورت ہو ان کے پاس حاضر رہے مسئلہ: اگر والدین اپنی خدمت کے لئے نوافل چھوڑنے کا حکم دیں تو چھوڑ دے ان کی خدمت نفل سے مقدم ہے ۔ مسئلہ: واجبات والدین کے حکم سے ترک نہیں کیے جاسکتے والدین کے ساتھ احسان کے طریقے جو احادیث سے ثابت ہیں یہ ہیں کہ تہ دل سے ان کے ساتھ محبت رکھے رفتار و گفتار میں نشست و برخاست میں ادب لازم جانے ان کی شان میں تعظیم کے لفظ کہے ان کو راضی کرنے کی سعی کرتا رہے اپنے نفیس مال کو ان سے نہ بچائے ان کے مرنے کے بعد ان کی وصیتیں جاری کرے ان کے لئے فاتحہ صدقات تلاوت قرآن سے ایصال ثواب کرے اللّٰہ تعالیٰ سے ان کی مغفرت کی دعا کرے، ہفتہ وار ان کی قبر کی زیارت کرے۔(فتح العزیز) والدین کے ساتھ بھلائی کرنے میں یہ بھی داخل ہے کہ اگر وہ گناہوں کے عادی ہوں یا کسی بدمذہبی میں گرفتار ہوں تو ان کو بہ نرمی اصلاح و تقوٰی اور عقیدہ حقہ کی طرف لانے کی کوشش کرتا رہا۔(خازن)
( 135 fa )
اچھی بات سے مراد نیکیوں کی ترغیب اور بدیوں سے روکنا ہے حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا کہ معنی یہ ہیں کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں حق اور سچ بات کہو اگر کوئی دریافت کرے تو حضور کے کمالات و اوصاف سچائی کے ساتھ بیان کردو۔ آپ کی خوبیاں نہ چھپاؤ ۔
( 136 fa )
عہد کے بعد ۔
( 137 fa )
جو ایمان لے آئے مثل حضرت عبداللّٰہ بن سلام اور ان کے اصحاب کے انہوں نے تو عہد پورا کیا۔
( 138 fa )
اور تمہاری قوم کی عادت ہی اعراض کرنا اور عہد سے پھر جانا ہے۔
( AL-BAQARA - 2:83 )
___________
Al Quran :
★ وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ خَشۡیَۃَ اِمۡلَاقٍ ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُہُمۡ وَ اِیَّاکُمۡ ؕ اِنَّ قَتۡلَہُمۡ کَانَ خِطۡاً کَبِیۡرًا ﴿۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے (ف۷۶)ہم تمھیں بھی اورانہیں بھی روزی دیں گے بیشک ان کا قتل بڑی خطا ہے
◆ And do not kill your children, fearing poverty; We shall provide sustenance to them as well as to you; indeed killing them is a great mistake.
◆ और अपनी औलाद को क़त्ल न करो मुफ़लिसी के डर से (फ़76) हम उन्हें भी रोज़ी देंगे और तुम्हें भी, बेशक उनका क़त्ल बड़ी ख़ता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 76 fa )
زمانۂ جاہلیّت میں لوگ اپنی لڑکیوں کو زندہ گاڑ دیا کرتے تھے اور اس کے کئی سبب تھے ، ناداری و مفلسی کا خوف ، لوٹ کا خوف ، اللہ تعالٰی نے اس کی ممانعت فرمائی ۔
( BANI-ISRAEL - 17:31 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ اَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا وَّ قُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الۡحِجَارَۃُ عَلَیۡہَا مَلٰٓئِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعۡصُوۡنَ اللّٰہَ مَاۤ اَمَرَہُمۡ وَ یَفۡعَلُوۡنَ مَا یُؤۡمَرُوۡنَ ﴿۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ (ف۱۶) جس کے ایندھن آدمی (ف۱۷) اور پتھر ہیں (ف۱۸) اس پر سخت کرّے فرشتے مقرّر ہیں (ف۱۹) جو اللّٰہ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انہیں حکم ہو وہی کرتے ہیں(ف۲۰)
◆ O People who Believe! Save yourselves and your families from the fire, the fuel of which is men and stones – appointed over it are the extremely strict angels, who do not refuse the command of Allah and carry out whatever they are commanded.
◆ ऐ ईमान वालो अपनी जानों और अपने घर वालों को उस आग से बचाओ (फ़16) जिसके ईंधन आदमी (फ़17) और पत्थर हैं (फ़18) उस पर सख़्त कर्रे फ़रिश्ते मुक़र्रर हैं (फ़19) जो अल्लाह का हुक्म नहीं टालते और जो उन्हें हुक्म हो वही करते हैं। (फ़20)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 16 fa )
اللہ تعالٰی اور ا س کے رسول کی فرمانبرداری اختیار کرکے ، عبادتیں بجالا کر ، گناہوں سے باز رہ کر اور گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کرکے ،اور انہیں علم و ادب سکھا کر ۔
( 17 fa )
یعنی کافر ۔
( 18 fa )
یعنی بت وغیرہ ، مراد یہ ہے کہ جہنّم کی آ گ بہت ہی شدیدُ الحرارت ہے اور جس طرح دنیا کی آ گ لکڑی وغیرہ سے جلتی ہے جہنّم کی آ گ ان چیزوں سے جلتی ہے جن کا ذکر کیا گیا ہے ۔
( 19 fa )
جو نہایت قوی اور زور آور ہیں اور ان کی طبیعتوں میں رحم نہیں ۔
( 20 fa )
کافروں سے وقتِ دخولِ دوزخ کہا جائے گا جب کہ وہ آتشِ دوزخ کی شدّت اور اس کا عذاب دیکھیں گے ۔
( AL-TAHRIM - 66:6 )
_______
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَرِثُوا النِّسَآءَ کَرۡہًا ؕ وَ لَا تَعۡضُلُوۡہُنَّ لِتَذۡہَبُوۡا بِبَعۡضِ مَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ۚ وَ عَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ فَاِنۡ کَرِہۡتُمُوۡہُنَّ فَعَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ یَجۡعَلَ اللّٰہُ فِیۡہِ خَیۡرًا کَثِیۡرًا ﴿۱۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو تمہیں حلال نہیں کہ عورتوں کے وارث بن جاؤ زبردستی (ف۵۰) اور عورتوں کو روکو نہیں اس نیت سے کہ جو مہران کو دیا تھا اس میں سے کچھ لے لو (ف۵۱)مگر اس صورت میں کہ صریح بے حیائی کاکام کریں (ف۵۲) اور ان سے اچھا برتاؤ کرو (ف۵۳) پھر اگر وہ تمہیں پسند نہ آئیں (ف۵۴) تو قریب ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناپسند ہو اور اللّٰہ اس میں بہت بھلائی رکھے (ف۵۵)
◆ O People who Believe! It is not lawful for you to forcibly become the women’s heirs; and do not restrain women with the intention of taking away a part of bridal money you gave them, unless they openly commit the shameful; and deal kindly with them; and if you do not like them, so it is possible that you dislike a thing in which Allah has placed abundant good.
◆ ऐ ईमान वालो, तुम्हें हलाल नहीं कि औरतों के वारिस बन जाओ ज़बरदस्ती (फ़50) और औरतों को रोको नहीं इस नीयत से कि जो मेहर उनको दिया था उसमें से कुछ ले लो (फ़51) मगर उस सूरत में कि सरीह बेहयाई का काम करें (फ़52) और उनसे अच्छा बरताव करो (फ़53) फिर अगर वह तुम्हें पसन्द न आयें (फ़54) तो क़रीब है कि कोई चीज़ तुम्हें नापसन्द हो और अल्लाह उसमें बहुत भलाई रखे। (फ़55)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 50 fa )
شان نزول: زمانہ جاہلیت کے لوگ مال کی طرح اپنے اقارب کی بی بیوں کے بھی وارث بن جاتے تھے پھر اگر چاہتے تو بے مہر انہیں اپنی زوجیت میں رکھتے یا کسی اور کے ساتھ شادی کردیتے اور خود مہر لے لیتے یا انہیں قید کر رکھتے کہ جو ورثہ انہوں نے پایا ہے وہ دے کر رہائی حاصل کریں یا مر جائیں تو یہ اُن کے وارث ہوجائیں غرض وہ عورتیں بالکل ان کے ہاتھ میں مجبور ہوتی تھیں اور اپنے اختیار سے کچھ بھی نہ کرسکتی تھیں اس رسم کو مٹانے کے لئے یہ آیت نازل فرمائی گئی ۔
( 51 fa )
حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا یہ اس کے متعلق ہے جو اپنی بی بی سے نفرت رکھتا ہو اور اِس لئے بدسلوکی کرتا ہو کہ عورت پریشان ہو کر مہر واپس کردے یا چھوڑ دے اس کی اللّٰہ تعالٰی نے مُمانعت فرمائی۔
ایک قول یہ ہے کہ لوگ عورت کو طلاق دیتے پھر رجعت کرتے پھر طلاق دیتے اس طرح اس کو مُعَلَّق رکھتے تھے کہ نہ وہ ان کے پاس آرام پاسکتی نہ دوسری جگہ ٹھکانہ کرسکتی، اس کو منع فرمایا گیا۔
ایک قول یہ ہے کہ مَیّت کے اولیاء کو خطاب ہے کہ وہ اپنے مورث کی بی بی کو نہ روکیں۔
( 52 fa )
شوہر کی نافرمانی یا اس کی یا اس کے گھر والوں کی ایذاؤ بدزبانی یا حرام کاری ایسی کوئی حالت ہو تو خُلع چاہنے میں مُضائِقہ نہیں ۔
( 53 fa )
کھلانے پہنانے میں بات چیت میں اور زوجیت کے امور میں ۔
( 54 fa )
بدخُلقی یا صورت ناپسند ہونے کی وجہ سے تو صبر کرو اور جدائی مت چاہو ۔
( 55 fa )
ولد صالح وغیرہ ۔
( AL-NISA - 4:19 )
___________
Al Quran :
★ وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ بِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ الۡجَارِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡجَارِ الۡجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا ﴿ۙ۳۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھراؤ (ف۱۰۹) اور ماں باپ سے بھلائی کرو (ف۱۱۰) اور رشتہ داروں (ف۱۱۱) اور یتیموں اور محتاجوں (ف۱۱۲) اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے (ف۱۱۳) اور کروٹ کے ساتھی (ف۱۱۴)اور راہ گیر (ف۱۱۵) اور اپنی باندی غلام سے (ف۱۱۶) بے شک اللّٰہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا (ف۱۱۷)
◆ And worship Allah and do not ascribe any partner to Him, and be good to parents, and to relatives, and orphans, and the needy, and the related neighbour and the unrelated neighbour, and the close companion and the traveller; and your bondwomen; indeed Allah does not like any boastful, proud person. –
◆ और अल्लाह की बन्दगी करो और उसका शरीक किसी को न ठहराओ (फ़109) और माँ बाप से भलाई करो (फ़110) और रिश्तेदारों (फ़111) और यतीमों और मुहताजों (फ़112) और पास के हमसाए और दूर के हमसाए (फ़113) और करवट के साथी (फ़114) और राहगीर (फ़115) और अपनी बांदी ग़ुलाम से (फ़116) बेशक अल्लाह को ख़ुश नहीं आता कोई इतराने वाला बड़ाई मारने वाला। (फ़117)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 109 fa )
نہ جاندار کو نہ بے جان کو نہ اُس کی ربوبیت میں نہ اُس کی عبادت میں ۔
( 110 fa )
ادب و تعظیم کے ساتھ اور اُنکی خدمت میں مستعِد رہنا اور اُن پر خرچ کرنے میں کمی نہ کرو۔ مُسلِم شریف کی حدیث ہے سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اُس کی ناک خاک آلود ہو حضرت ابوہریرہ نے عرض کیا کِس کی یارسول اللّٰہ فرمایا جس نے بوڑھے ماں باپ پائے یا اُن میں سے ایک کو پایا اور جنّتی نہ ہوگیا
( 111 fa )
حدیث شریف میں ہے رشتہ داروں کے ساتھ اچھے سلوک کرنے والوں کی عمر دراز اور رزق وسیع ہوتا ہے۔(بخاری و مسلم)
( 112 fa )
حدیث : سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اور یتیم کی سرپرستی کرنے والا ایسے قریب ہوں گے جیسے اَنگشت شہادت اور بیچ کی انگلی (بخاری شریف)حدیث: سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیوہ اور مسکین کی امداد و خبر گیری کرنے والا مجاہد فی سبیل اللّٰہ کے مثل ہے۔
( 113 fa )
سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل مجھے ہمیشہ ہمسایوں کے ساتھ احسان کرنے کی تاکید کرتے رہے اِس حد تک کہ گمان ہوتا تھا کہ ُان کو وارث قرار دیں ( بخاری و مسلم)
( 114 fa )
یعنی بی بی یا جو صحبت میں رہے یا رفیق ِسفر ہو یا ساتھ پڑھے یا مجلس و مسجد میں برابر بیٹھے۔
( 115 fa )
اور مسافر و مہمان حدیث: جو اللّٰہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھے اُسے چاہئے کہ مہمان کا اکرام کرے۔(بخاری ومسلم)
( 116 fa )
کہ انہیں اُن کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دواور سخت کلامی نہ کرو اور کھانا کپڑا بقدر ضرورت دو ۔حدیث: رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت میں بدخُلق داخل نہ ہوگا۔(ترمذی)
( 117 fa )
مُتکبِّر خودبیں جو رشتہ داروں اور ہمسایوں کو ذلیل سمجھے ۔
( AL-NISA - 4:36 )
_________
Al Quran :
★ وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ لَا تَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰہَ ۟ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ قُوۡلُوۡا لِلنَّاسِ حُسۡنًا وَّ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ ثُمَّ تَوَلَّیۡتُمۡ اِلَّا قَلِیۡلًا مِّنۡکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ﴿۸۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللّٰہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو (ف۱۳۴) اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو (ف۱۳۵) اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو پھر تم پھِر گئے (ف۱۳۶) مگر تم میں کے تھوڑے (ف۱۳۷) اور تم رو گردان ہو (ف۱۳۸)
◆ And (remember) when We took a covenant from the Descendants of Israel that, 'Do not worship anyone except Allah; and be good to parents, relatives, orphans and the needy, and speak kindly to people and keep the prayer established and pay the charity'; thereafter you retracted, except some of you; and you are those who turn away.
◆ और जब हमने बनी इसराईल से अहद लिया कि अल्लाह के सिवा किसी को न पूजो और माँ बाप के साथ भलाई करो (फ़134) और रिश्तेदारों और यतीमों और मिस्कीनों से और लोगों से अच्छी बात कहो (फ़135) और नमाज़ क़ाईम रखो और ज़कात दो, फिर तुम फिर गए (फ़136) मगर तुम में के थोड़े (फ़137) और तुम रुगरदां हो। (फ़138)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 134 fa )
اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم فرمانے کے بعد والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت بہت ضروری ہے والدین کے ساتھ بھلائی کے یہ معنٰی ہے کہ ایسی کوئی بات نہ کہے اور ایسا کوئی کام نہ کرے جس سے انہیں ایذا ہو اور اپنے بدن و مال سے ان کی خدمت میں دریغ نہ کرے جب انہیں ضرورت ہو ان کے پاس حاضر رہے مسئلہ: اگر والدین اپنی خدمت کے لئے نوافل چھوڑنے کا حکم دیں تو چھوڑ دے ان کی خدمت نفل سے مقدم ہے ۔ مسئلہ: واجبات والدین کے حکم سے ترک نہیں کیے جاسکتے والدین کے ساتھ احسان کے طریقے جو احادیث سے ثابت ہیں یہ ہیں کہ تہ دل سے ان کے ساتھ محبت رکھے رفتار و گفتار میں نشست و برخاست میں ادب لازم جانے ان کی شان میں تعظیم کے لفظ کہے ان کو راضی کرنے کی سعی کرتا رہے اپنے نفیس مال کو ان سے نہ بچائے ان کے مرنے کے بعد ان کی وصیتیں جاری کرے ان کے لئے فاتحہ صدقات تلاوت قرآن سے ایصال ثواب کرے اللّٰہ تعالیٰ سے ان کی مغفرت کی دعا کرے، ہفتہ وار ان کی قبر کی زیارت کرے۔(فتح العزیز) والدین کے ساتھ بھلائی کرنے میں یہ بھی داخل ہے کہ اگر وہ گناہوں کے عادی ہوں یا کسی بدمذہبی میں گرفتار ہوں تو ان کو بہ نرمی اصلاح و تقوٰی اور عقیدہ حقہ کی طرف لانے کی کوشش کرتا رہا۔(خازن)
( 135 fa )
اچھی بات سے مراد نیکیوں کی ترغیب اور بدیوں سے روکنا ہے حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا کہ معنی یہ ہیں کہ سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں حق اور سچ بات کہو اگر کوئی دریافت کرے تو حضور کے کمالات و اوصاف سچائی کے ساتھ بیان کردو۔ آپ کی خوبیاں نہ چھپاؤ ۔
( 136 fa )
عہد کے بعد ۔
( 137 fa )
جو ایمان لے آئے مثل حضرت عبداللّٰہ بن سلام اور ان کے اصحاب کے انہوں نے تو عہد پورا کیا۔
( 138 fa )
اور تمہاری قوم کی عادت ہی اعراض کرنا اور عہد سے پھر جانا ہے۔
( AL-BAQARA - 2:83 )
_________
Al Quran :
★ وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ بِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ الۡجَارِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡجَارِ الۡجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا ﴿ۙ۳۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھراؤ (ف۱۰۹) اور ماں باپ سے بھلائی کرو (ف۱۱۰) اور رشتہ داروں (ف۱۱۱) اور یتیموں اور محتاجوں (ف۱۱۲) اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے (ف۱۱۳) اور کروٹ کے ساتھی (ف۱۱۴)اور راہ گیر (ف۱۱۵) اور اپنی باندی غلام سے (ف۱۱۶) بے شک اللّٰہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا (ف۱۱۷)
◆ And worship Allah and do not ascribe any partner to Him, and be good to parents, and to relatives, and orphans, and the needy, and the related neighbour and the unrelated neighbour, and the close companion and the traveller; and your bondwomen; indeed Allah does not like any boastful, proud person. –
◆ और अल्लाह की बन्दगी करो और उसका शरीक किसी को न ठहराओ (फ़109) और माँ बाप से भलाई करो (फ़110) और रिश्तेदारों (फ़111) और यतीमों और मुहताजों (फ़112) और पास के हमसाए और दूर के हमसाए (फ़113) और करवट के साथी (फ़114) और राहगीर (फ़115) और अपनी बांदी ग़ुलाम से (फ़116) बेशक अल्लाह को ख़ुश नहीं आता कोई इतराने वाला बड़ाई मारने वाला। (फ़117)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 109 fa )
نہ جاندار کو نہ بے جان کو نہ اُس کی ربوبیت میں نہ اُس کی عبادت میں ۔
( 110 fa )
ادب و تعظیم کے ساتھ اور اُنکی خدمت میں مستعِد رہنا اور اُن پر خرچ کرنے میں کمی نہ کرو۔ مُسلِم شریف کی حدیث ہے سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اُس کی ناک خاک آلود ہو حضرت ابوہریرہ نے عرض کیا کِس کی یارسول اللّٰہ فرمایا جس نے بوڑھے ماں باپ پائے یا اُن میں سے ایک کو پایا اور جنّتی نہ ہوگیا
( 111 fa )
حدیث شریف میں ہے رشتہ داروں کے ساتھ اچھے سلوک کرنے والوں کی عمر دراز اور رزق وسیع ہوتا ہے۔(بخاری و مسلم)
( 112 fa )
حدیث : سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اور یتیم کی سرپرستی کرنے والا ایسے قریب ہوں گے جیسے اَنگشت شہادت اور بیچ کی انگلی (بخاری شریف)حدیث: سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیوہ اور مسکین کی امداد و خبر گیری کرنے والا مجاہد فی سبیل اللّٰہ کے مثل ہے۔
( 113 fa )
سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل مجھے ہمیشہ ہمسایوں کے ساتھ احسان کرنے کی تاکید کرتے رہے اِس حد تک کہ گمان ہوتا تھا کہ ُان کو وارث قرار دیں ( بخاری و مسلم)
( 114 fa )
یعنی بی بی یا جو صحبت میں رہے یا رفیق ِسفر ہو یا ساتھ پڑھے یا مجلس و مسجد میں برابر بیٹھے۔
( 115 fa )
اور مسافر و مہمان حدیث: جو اللّٰہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھے اُسے چاہئے کہ مہمان کا اکرام کرے۔(بخاری ومسلم)
( 116 fa )
کہ انہیں اُن کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دواور سخت کلامی نہ کرو اور کھانا کپڑا بقدر ضرورت دو ۔حدیث: رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت میں بدخُلق داخل نہ ہوگا۔(ترمذی)
( 117 fa )
مُتکبِّر خودبیں جو رشتہ داروں اور ہمسایوں کو ذلیل سمجھے ۔
( AL-NISA - 4:36 )
___________
قطع رحمی کی ممانعت
Al Quran :
★ الَّذِیۡنَ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَ اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِیۡثَاقِہٖ ۪ وَ یَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَ یُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۲۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو اللّٰہ کے عہد کو توڑ دیتے ہیں (ف۴۹) پکا ہونے کے بعد اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جس کے جوڑنے کا خدا نے حکم دیا اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں(ف ۵۰ الف) وہی نقصان میں ہیں
◆ Those who break the covenant of Allah after ratifying it – and sever what Allah has ordered to join, and who cause turmoil (evil / religious chaos) in the earth; it is they who are the losers.
◆ वह जो अल्लाह के अहद को तोड़ देते हैं (फ़़49) पक्का होने के बाद और काटते हैं उस चीज़ को जिसके जोड़ने का ख़ुदा ने हुक्म दिया है और ज़मीन में फ़साद फैलाते हैं, (फ़50अ) वही नुक़्सान में हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 49 fa )
اس سے وہ عہد مراد ہے جو اللّٰہ تعالٰی نے کتب سابقہ میں حضور سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کی نسبت فرمایا ایک قول یہ ہے کہ عہد تین ہیں ۔ پہلا عہد وہ جو اللّٰہ تعالٰی نے تمام اولاد آدم سے لیا کہ اس کی ربوبیت کا اقرار کریں اس کا بیان اس آیت میں ہے '' وَاِذْ اَخَذَرَبُّکَ مِنْ م بَنِیْ اٰدَمَ الایۃ '' دوسرا عہد انبیاء کے ساتھ مخصوص ہے کہ رسالت کی تبلیغ فرمائیں اور دین کی اقامت کریں اس کا بیان آیۂ '' وَاِذْ اَخَذَ مِنَ النَّبِیٖنَ مِیْثَاقَھُم '' میں ہے۔ تیسرا عہد علماء کے ساتھ خاص ہے کہ حق کو نہ چھپائیں اس کا بیان '' وَاِذاَخَذَ اللّٰہ ُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُواالْکِتابَ '' میں ہے۔
( 50 fa )
(الف)رشتہ و قرابت کے تعلقات مسلمانوں کی دوستی و محبت تمام انبیاء کا ماننا کتبِ الٰہی کی تصدیق حق پر جمع ہونا یہ وہ چیزیں ہیں جن کے ملانے کا حکم فرمایا گیا ان میں قطع کرنا بعض کو بعض سے ناحق جدا کرنا تفرقوں کی بنا ڈالنا ممنوع فرمایا گیا۔
( AL-BAQARA - 2:27 )
_____________
Al Quran :
★ فَہَلۡ عَسَیۡتُمۡ اِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ اَنۡ تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ تُقَطِّعُوۡۤا اَرۡحَامَکُمۡ ﴿۲۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو کیا تمہارے یہ لچّھن نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے تو زمین میں فساد پھیلاؤ (ف۶۰) اور اپنے رشتے کاٹ دو
◆ So do you* portray that if you get governance, you would spread chaos in the land and sever your relations? (* The hypocrites)
◆ तो क्या तुम्हारे यह लच्छन नज़र आते हैं कि अगर तुम्हें हुकूमत मिले तो ज़मीन में फ़साद फैलाओ (फ़60) और अपने रिश्ते काट दो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 60 fa )
رشوتیں لو ، ظلم کرو ، آپس میں لڑو ، ایک دوسرے کو قتل کرو ۔
( MUHAMMED - 47:22 )
__________