بسم الله الرحمن الرحيم
Book :Matalib Ul Quran 5
Topic : Nikah & Talaq & Pardah Ka bayan etc
Writer: Muhammad Mahil Razvi
Date of birth: 08 November 1999
Vill: Pachgachhi
Po: Salmari
Dist: Katihat
State: Bihar
Country: India
Pin Code 855113
Mazhab: Islam Sunni Barelvi Hanfi Muslim
Mob No +919758226080
Date: 29-07-2018 Sunday
Muhammad Mahil Razvi:
Al Quran :
★ یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ ٭ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَ اِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ وَ لِاَبَوَیۡہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ اِنۡ کَانَ لَہٗ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَہٗۤ اَبَوٰہُ فَلِاُمِّہِ الثُّلُثُ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہٗۤ اِخۡوَۃٌ فَلِاُمِّہِ السُّدُسُ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ لَا تَدۡرُوۡنَ اَیُّہُمۡ اَقۡرَبُ لَکُمۡ نَفۡعًا ؕ فَرِیۡضَۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ﴿۱۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ تمہیں حکم دیتا ہے (ف۲۵) تمہاری اولاد کے بارے میں (ف۲۶) بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر(ف۲۷) پھر اگر نری لڑکیاں ہوں اگرچہ دو سے اوپر (ف۲۸) تو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور اگر ایک لڑکی تو اس کا آدھا (ف۲۹) اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو -(ف۳۰) پھر اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے (ف۳۱) تو ماں کا تہائی پھر اگر اس کے کئی بہن بھائی(ف۳۲) توماں کا چھٹا (ف۳۳) بعد اس وصیت کے جو کر گیا اور دَین کے (ف۳۴) تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تم کیا جانو کہ ان میں کون تمہارے زیادہ کام آئے گا(ف۳۵) یہ حصہ باندھا ہوا ہے اللّٰہ کی طرف سے بے شک اللّٰہ علم والا حکمت والا ہے
◆ Allah commands you concerning your children; the son’s share is equal to that of two daughters; and if there are only daughters, for them is two-thirds of the inheritance, even if they are more than two; and if there is only one daughter, for her is half; and to each of the deceased’s parents a sixth of the inheritance, if he has children; and if the deceased has no children but leaves behind parents, then one third for the mother; and if he has several brothers and sisters, a sixth for the mother, after any will he may have made and payment of debt; your fathers and your sons – you do not know which of them will be more useful to you; this is the share fixed by Allah; indeed Allah is All Knowing, Wise.
◆ अल्लाह तुम्हें हुक्म देता है (फ़25) तुम्हारी औलाद के बारे में (फ़26) बेटे का हिस्सा दो बेटियों बराबर है (फ़27) फिर अगर निरी लड़कीयाँ हों अगरचे दो से ऊपर (फ़28) तो उनको तरका की दो तिहाई और अगर एक लड़की तो उसका आधा (फ़29) और मय्यत के माँ बाप को हर एक को उसके तरका से छटा अगर मय्यत के औलाद हो (फ़30) फिर अगर उसकी औलाद न हो और माँ बाप छोड़े (फ़31) तो माँ का तिहाई फिर अगर उसके कई बहन भाई हों (फ़32) तो माँ का छटा (फ़33) बाद उस वसीयत के जो कर गया और दैन के (फ़34) तुम्हारे बाप और तुम्हारे बेटे तुम क्या जानो कि उनमें कौन तुम्हारे ज़्यादा काम आयेगा (फ़35) यह हिस्सा बांधा हुआ है अल्लाह की तरफ़ से बेशक अल्लाह इल्म वाला हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 25 fa )
وَرَثہ کے متعلق ۔
( 26 fa )
اگر میت نے بیٹے بیٹیاں دونوں چھوڑی ہوں تو ۔
( 27 fa )
یعنی دختر کا حصہ پِسر سے آدھا ہے اور اگر مرنے والے نے صرف لڑکے چھوڑے ہوں تو کل مال اُنکا ۔
( 28 fa )
یادو(۲ )
( 29 fa )
اِس سے معلوم ہوا کہ اگر اکیلا لڑکا وارث رہا ہو تو کُل مال اُس کا ہوگا کیونکہ اوپربیٹے کا حصّہ بیٹیوں سے دُونا بتایا گیا ہے تو جب اکیلی لڑکی کا نصف ہوا تو اکیلے لڑکے کا اُس سے دُونا ہوا اور وہ کُل ہے
( 30 fa )
خواہ لڑکا ہو یا لڑکی کہ ان میں سے ہر ایک کو اولاد کہاجاتا ہے
( 31 fa )
یعنی صرف ماں باپ چھوڑے اور اگر ماں با پ کے ساتھ زوج یا زوجہ میں سے کسی کو چھوڑا تو ماں کا حصہ زوج کا حصہ نکالنے کے بعد جو باقی بچے اس کا تہائی ہوگا نہ کہ کُل کا تہائی
( 32 fa )
سگے خواہ سوتیلے ۔
( 33 fa )
اور ایک ہی بھائی ہو تو وہ ماں کا حصّہ نہیں گھٹا سکتا ۔
( 34 fa )
کیونکہ وصیت اور دَین یعنی قرض ورثہ کی تقسیم سے مقدم ہے اور دَین وصیت پر بھی مقدم ہے۔ حدیث شریف میں ہے اِنَّ الدَّیْنَ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ
( 35 fa )
اِس لئے حصوں کی تعیین تمہاری رائے پر نہیں چھوڑی ۔
( AL-NISA - 4:11 )
_________
Al Quran :
★ وَ لَکُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَکَ اَزۡوَاجُکُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ اِنۡ کَانَ رَجُلٌ یُّوۡرَثُ کَلٰلَۃً اَوِ امۡرَاَۃٌ وَّ لَہٗۤ اَخٌ اَوۡ اُخۡتٌ فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ ۚ فَاِنۡ کَانُوۡۤا اَکۡثَرَ مِنۡ ذٰلِکَ فَہُمۡ شُرَکَآءُ فِی الثُّلُثِ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصٰی بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ۙ غَیۡرَ مُضَآرٍّ ۚ وَصِیَّۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَلِیۡمٌ ﴿ؕ۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو پھر اگر ان کی اولاد ہو تو اُن کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر اور تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے (ف۳۶) اگر تمہارے اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں (ف۳۷) جو وصیت تم کر جاؤ اور دین نکال کر اور اگر کسی ایسے مرد یا عورت کا ترکہ بٹتا ہو جس نے ماں باپ اولاد کچھ نہ چھوڑے اور ماں کی طرف سے اس کا بھائی یا بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا پھر اگر وہ بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب تہائی میں شریک ہیں(ف۳۸) میت کی وصیت اور دین نکال کر جس میں اس نے نقصان نہ پہنچایا ہو (ف۳۹) یہ اللّٰہ کا ارشاد ہے اور اللّٰہ علم والا حلم والا ہے
◆ And from what your wives leave, half is for you if they do not have any child; or if they have a child for you is a fourth of what they leave, after any will they may have made or debt to be paid; and to the women is a fourth of what you leave behind, if you do not have any child; or if you have a child then an eighth of what you leave behind, after any will you may have made, or debt to be paid; and if a deceased does not leave behind a mother, father or children but has a brother or a sister through a common mother, then to each of them a sixth; and if they (brothers and sisters) are more than two, then they shall all share in a third, after any will that may have been made or debt to be paid, in which the deceased has not caused a loss (to the heirs); this is the decree of Allah; and Allah is All Knowing, Most Forbearing.
◆ और तुम्हारी बीबियां जो छोड़ जायें उसमें से तुम्हें आधा है अगर उनकी औलाद न हो फिर अगर उनकी औलाद हो तो उनके तरका में से तुम्हें चौथाई है जो वसीयत वह कर गईं और दैन निकाल कर और तुम्हारे तरका में औरतों का चौथाई है (फ़36) अगर तुम्हारे औलाद न हो फिर अगर तुम्हारे औलाद हो तो उनका तुम्हारे तरका में से आठवाँ (फ़37) जो वसीयत तुम कर जाओ और दैन निकाल कर और अगर किसी ऐसे मर्द या औरत का तरका बटता हो जिसने माँ बाप औलाद कुछ न छोड़े और माँ की तरफ़ से उसका भाई या बहन है तो उनमें से हर एक को छटा फिर अगर वह बहन भाई एक से ज़्यादा हों तो सब तिहाई में शरीक हैं (फ़38) मय्यत की वसीयत और दैन निकाल कर जिसमें उसने नुक़्सान न पहुंचाया हो (फ़39) यह अल्लाह का इरशाद है और अल्लाह इल्म वाला हिल्म वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 36 fa )
خواہ ایک بی بی ہو یا کئی ایک ہوگی تو وہ اکیلی چوتھائی پائے گی کئی ہونگی تو سب اس چوتھائی میں برابر شریک ہوں گی خواہ بی بی ایک ہو یا کئی ہوں حصہ یہی رہے گا ۔
( 37 fa )
خواہ بی بی ایک ہو یا زیادہ
( 38 fa )
کیونکہ وہ ماں کے رشتہ کی بدولت مستحق ہوئے اور ماں تہائی سے زیادہ نہیں پاتی اور اِسی لئے اُن میں مرد کا حصہ عورت سے زیادہ نہیں ہے۔
( 39 fa )
اپنے وارثوں کو تہائی سے زیادہ وصیت کرکے یا کسی وارث کے حق میں وصیت کرکے
مسائل۔ فرائضِ وارث کئی قِسم ہیں اصحابِ فَرائض یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے حصے مقرر ہیں مثلاً بیٹی ایک ہو تو آدھے مال کی مالک زیادہ ہوں تو سب کے لئے دو تہائی ۔ پوتی اور پرپوتی اور اس سے نیچے کی ہر پوتی اگر میت کے اولاد نہ ہو تو بیٹی کے حکم میں ہے اور اگر میت نے ایک بیٹی چھوڑی ہو تو یہ اُس کے ساتھ چھٹا پائے گی اور اگر میت نے بیٹا چھوڑا تو ساقط ہوجائے گی کچھ نہ پائے گی اور اگر میت نے دو بیٹیاں چھوڑیں تو بھی پوتی ساقط ہوگی لیکن اگر اُس کے ساتھ یا اُس کے نیچے درجہ میں کوئی لڑکا ہوگا تو وہ اُس کو عَصبہ بنادے گا۔ سگی بہن میّت کے بیٹا یا پوتا نہ چھوڑنے کی صورت میں بیٹیوں کے حکم میں ہے۔ علاتی بہنیں جو باپ میں شریک ہوں اور اُن کی مائیں علٰیحدہ علٰیحدہ ہوں وہ حقیقی بہن
وں کے نہ ہونے کی صورت میں ان کی مثل ہیں اوردونوں قسم کی بہنیں یعنی علاتی و حقیقی میت کی بیٹی یا پوتی کے ساتھ عصبہ ہوجاتی ہیں اور بیٹے اور پوتے اور اس کے ماتحت کے پوتے اور باپ کے ساتھ ساقط اور امام صاحب کے نزدیک دادا کے ساتھ بھی محروم ہیں ۔ سوتیلے بھائی بہن جو فقط ماں میں شریک ہوں اِن میں سے ایک ہو تو چھٹا اور زیادہ ہوں تو تہائی اور ان میں مرد عورت برابر حصہ پائیں گے اور بیٹے پوتے اور اس کے ماتحت کے پوتے اور باپ دادا کے ہوتے ساقِط ہوجائیں گے باپ چھٹا حصہ پائے گا اگر میت نے بیٹا یا پوتا یا اُس سے نیچے کے پوتے چھوڑے ہوںاور اگر میت نے بیٹی یا پوتی یا اور نیچے کی کوئی پوتی چھوڑی ہو توباپ چھٹا اور وہ باقی بھی پائے گا جو اصحاب فرض کو دے کر بچے دادا یعنی باپ کا باپ۔ باپ کے نہ ہونے کی صورت میں مثل باپ کے ہے سوائے اس کے کہ ماں کو ثُلثِ مَابَقِیَ کی طرف رد نہ کرسکے گا۔ ماں کا چھٹا حصہ ہے اگر میت نے اپنی اولاد یا اپنے بیٹے یا پوتے یا پرپوتےکی اولاد یا بہن بھائی میں سے دو چھوڑے ہوں خواہ وہ بھائی سگے ہوں یا سوتیلے اور اگر اُن میں سے کوئی نہ چھوڑا ہو تو ماں کل مال کا تہائی پائے گی اور اگر میت نے زوج یا زوجہ اور ماں باپ چھوڑے ہوں تو ماں کو زوج یا زوجہ کا حصہ دینے کے بعد جو باقی رہے اُس کا تہائی ملے گا اور جَدّہ کا چھٹا حصہ ہے خواہ وہ ماں کی طرف سے ہو یعنی نانی یا باپ کی طرف سے ہو یعنی دادی ایک ہو یا زیادہ ہوں اور قریب والی دور والی کے لئے حاجب ہوجاتی ہے اور ماں ہر ایک جدہ کو محجوب کرتی ہے اور باپ کی طرف کی جدات باپ کے ہونے سے محجوب ہوتی ہیں اِس صورت میں کچھ نہ ملے گا زوج چہارم پائے گا اگر میت نے اپنی یا اپنے بیٹے پوتے پر پوتے وغیرہ کی اولاد چھوڑی ہو اور اگر اس قسم کی اولاد نہ چھوڑی ہو تو شوہر نصف پائے گا زوجہ میت کی اور اس کے بیٹے پوتے وغیرہ کی اولاد ہونے کی صورت میں آٹھواں حصہ پائے گی اور نہ ہونے کی صورت میں چوتھائی عصبات وہ وارث ہیں جن کے لئے کوئی حصہ معیّن نہیں اصحابِ فرض سے جو باقی بچتا ہے وہ پاتے ہیں اِن میںسب سے اولٰی بیٹا ہے پھر اُس کا بیٹا پھر اور نیچے کے پوتے پھر باپ پھر دادا پھر آبائی سلسلہ میں جہاں تک کوئی پایا جائے پھر حقیقی بھائی پھر سوتیلا یعنی باپ شریک بھائی پھر سگے بھائی کا بیٹا پھر باپ شریک بھائی کا بیٹا۔ پھر چچا پھر باپ کے چچا پھر دادا کے چچا پھر آزاد کرنے والا پھر اُس کے عصبات ترتیب وار اور جن عورتوں کا حصّہ نصف یا دو تہائی ہے وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ عصبہ ہو جاتی ہیں اور جو ایسی نہ ہو ں وہ نہیں ذوی الارحام اصحابِ فرض اور عصبات کے سوا جو اقارب ہیں وہ ذوی الارحام میں داخل ہیں اور ان کی ترتیب عصبات کی مثل ہے۔
( AL-NISA - 4:12 )
___________
Al Quran :
★ وَ لَکُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَکَ اَزۡوَاجُکُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ اِنۡ کَانَ رَجُلٌ یُّوۡرَثُ کَلٰلَۃً اَوِ امۡرَاَۃٌ وَّ لَہٗۤ اَخٌ اَوۡ اُخۡتٌ فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ ۚ فَاِنۡ کَانُوۡۤا اَکۡثَرَ مِنۡ ذٰلِکَ فَہُمۡ شُرَکَآءُ فِی الثُّلُثِ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصٰی بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ۙ غَیۡرَ مُضَآرٍّ ۚ وَصِیَّۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَلِیۡمٌ ﴿ؕ۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو پھر اگر ان کی اولاد ہو تو اُن کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر اور تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے (ف۳۶) اگر تمہارے اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں (ف۳۷) جو وصیت تم کر جاؤ اور دین نکال کر اور اگر کسی ایسے مرد یا عورت کا ترکہ بٹتا ہو جس نے ماں باپ اولاد کچھ نہ چھوڑے اور ماں کی طرف سے اس کا بھائی یا بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا پھر اگر وہ بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب تہائی میں شریک ہیں(ف۳۸) میت کی وصیت اور دین نکال کر جس میں اس نے نقصان نہ پہنچایا ہو (ف۳۹) یہ اللّٰہ کا ارشاد ہے اور اللّٰہ علم والا حلم والا ہے
◆ And from what your wives leave, half is for you if they do not have any child; or if they have a child for you is a fourth of what they leave, after any will they may have made or debt to be paid; and to the women is a fourth of what you leave behind, if you do not have any child; or if you have a child then an eighth of what you leave behind, after any will you may have made, or debt to be paid; and if a deceased does not leave behind a mother, father or children but has a brother or a sister through a common mother, then to each of them a sixth; and if they (brothers and sisters) are more than two, then they shall all share in a third, after any will that may have been made or debt to be paid, in which the deceased has not caused a loss (to the heirs); this is the decree of Allah; and Allah is All Knowing, Most Forbearing.
◆ और तुम्हारी बीबियां जो छोड़ जायें उसमें से तुम्हें आधा है अगर उनकी औलाद न हो फिर अगर उनकी औलाद हो तो उनके तरका में से तुम्हें चौथाई है जो वसीयत वह कर गईं और दैन निकाल कर और तुम्हारे तरका में औरतों का चौथाई है (फ़36) अगर तुम्हारे औलाद न हो फिर अगर तुम्हारे औलाद हो तो उनका तुम्हारे तरका में से आठवाँ (फ़37) जो वसीयत तुम कर जाओ और दैन निकाल कर और अगर किसी ऐसे मर्द या औरत का तरका बटता हो जिसने माँ बाप औलाद कुछ न छोड़े और माँ की तरफ़ से उसका भाई या बहन है तो उनमें से हर एक को छटा फिर अगर वह बहन भाई एक से ज़्यादा हों तो सब तिहाई में शरीक हैं (फ़38) मय्यत की वसीयत और दैन निकाल कर जिसमें उसने नुक़्सान न पहुंचाया हो (फ़39) यह अल्लाह का इरशाद है और अल्लाह इल्म वाला हिल्म वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 36 fa )
خواہ ایک بی بی ہو یا کئی ایک ہوگی تو وہ اکیلی چوتھائی پائے گی کئی ہونگی تو سب اس چوتھائی میں برابر شریک ہوں گی خواہ بی بی ایک ہو یا کئی ہوں حصہ یہی رہے گا ۔
( 37 fa )
خواہ بی بی ایک ہو یا زیادہ
( 38 fa )
کیونکہ وہ ماں کے رشتہ کی بدولت مستحق ہوئے اور ماں تہائی سے زیادہ نہیں پاتی اور اِسی لئے اُن میں مرد کا حصہ عورت سے زیادہ نہیں ہے۔
( 39 fa )
اپنے وارثوں کو تہائی سے زیادہ وصیت کرکے یا کسی وارث کے حق میں وصیت کرکے
مسائل۔ فرائضِ وارث کئی قِسم ہیں اصحابِ فَرائض یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے حصے مقرر ہیں مثلاً بیٹی ایک ہو تو آدھے مال کی مالک زیادہ ہوں تو سب کے لئے دو تہائی ۔ پوتی اور پرپوتی اور اس سے نیچے کی ہر پوتی اگر میت کے اولاد نہ ہو تو بیٹی کے حکم میں ہے اور اگر میت نے ایک بیٹی چھوڑی ہو تو یہ اُس کے ساتھ چھٹا پائے گی اور اگر میت نے بیٹا چھوڑا تو ساقط ہوجائے گی کچھ نہ پائے گی اور اگر میت نے دو بیٹیاں چھوڑیں تو بھی پوتی ساقط ہوگی لیکن اگر اُس کے ساتھ یا اُس کے نیچے درجہ میں کوئی لڑکا ہوگا تو وہ اُس کو عَصبہ بنادے گا۔ سگی بہن میّت کے بیٹا یا پوتا نہ چھوڑنے کی صورت میں بیٹیوں کے حکم میں ہے۔ علاتی بہنیں جو باپ میں شریک ہوں اور اُن کی مائیں علٰیحدہ علٰیحدہ ہوں وہ حقیقی بہن
وں کے نہ ہونے کی صورت میں ان کی مثل ہیں اوردونوں قسم کی بہنیں یعنی علاتی و حقیقی میت کی بیٹی یا پوتی کے ساتھ عصبہ ہوجاتی ہیں اور بیٹے اور پوتے اور اس کے ماتحت کے پوتے اور باپ کے ساتھ ساقط اور امام صاحب کے نزدیک دادا کے ساتھ بھی محروم ہیں ۔ سوتیلے بھائی بہن جو فقط ماں میں شریک ہوں اِن میں سے ایک ہو تو چھٹا اور زیادہ ہوں تو تہائی اور ان میں مرد عورت برابر حصہ پائیں گے اور بیٹے پوتے اور اس کے ماتحت کے پوتے اور باپ دادا کے ہوتے ساقِط ہوجائیں گے باپ چھٹا حصہ پائے گا اگر میت نے بیٹا یا پوتا یا اُس سے نیچے کے پوتے چھوڑے ہوںاور اگر میت نے بیٹی یا پوتی یا اور نیچے کی کوئی پوتی چھوڑی ہو توباپ چھٹا اور وہ باقی بھی پائے گا جو اصحاب فرض کو دے کر بچے دادا یعنی باپ کا باپ۔ باپ کے نہ ہونے کی صورت میں مثل باپ کے ہے سوائے اس کے کہ ماں کو ثُلثِ مَابَقِیَ کی طرف رد نہ کرسکے گا۔ ماں کا چھٹا حصہ ہے اگر میت نے اپنی اولاد یا اپنے بیٹے یا پوتے یا پرپوتےکی اولاد یا بہن بھائی میں سے دو چھوڑے ہوں خواہ وہ بھائی سگے ہوں یا سوتیلے اور اگر اُن میں سے کوئی نہ چھوڑا ہو تو ماں کل مال کا تہائی پائے گی اور اگر میت نے زوج یا زوجہ اور ماں باپ چھوڑے ہوں تو ماں کو زوج یا زوجہ کا حصہ دینے کے بعد جو باقی رہے اُس کا تہائی ملے گا اور جَدّہ کا چھٹا حصہ ہے خواہ وہ ماں کی طرف سے ہو یعنی نانی یا باپ کی طرف سے ہو یعنی دادی ایک ہو یا زیادہ ہوں اور قریب والی دور والی کے لئے حاجب ہوجاتی ہے اور ماں ہر ایک جدہ کو محجوب کرتی ہے اور باپ کی طرف کی جدات باپ کے ہونے سے محجوب ہوتی ہیں اِس صورت میں کچھ نہ ملے گا زوج چہارم پائے گا اگر میت نے اپنی یا اپنے بیٹے پوتے پر پوتے وغیرہ کی اولاد چھوڑی ہو اور اگر اس قسم کی اولاد نہ چھوڑی ہو تو شوہر نصف پائے گا زوجہ میت کی اور اس کے بیٹے پوتے وغیرہ کی اولاد ہونے کی صورت میں آٹھواں حصہ پائے گی اور نہ ہونے کی صورت میں چوتھائی عصبات وہ وارث ہیں جن کے لئے کوئی حصہ معیّن نہیں اصحابِ فرض سے جو باقی بچتا ہے وہ پاتے ہیں اِن میںسب سے اولٰی بیٹا ہے پھر اُس کا بیٹا پھر اور نیچے کے پوتے پھر باپ پھر دادا پھر آبائی سلسلہ میں جہاں تک کوئی پایا جائے پھر حقیقی بھائی پھر سوتیلا یعنی باپ شریک بھائی پھر سگے بھائی کا بیٹا پھر باپ شریک بھائی کا بیٹا۔ پھر چچا پھر باپ کے چچا پھر دادا کے چچا پھر آزاد کرنے والا پھر اُس کے عصبات ترتیب وار اور جن عورتوں کا حصّہ نصف یا دو تہائی ہے وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ عصبہ ہو جاتی ہیں اور جو ایسی نہ ہو ں وہ نہیں ذوی الارحام اصحابِ فرض اور عصبات کے سوا جو اقارب ہیں وہ ذوی الارحام میں داخل ہیں اور ان کی ترتیب عصبات کی مثل ہے۔
( AL-NISA - 4:12 )
___
نکاح کا بیان
Al Quran :
★ وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تُقۡسِطُوۡا فِی الۡیَتٰمٰی فَانۡکِحُوۡا مَا طَابَ لَکُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثۡنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ ۚ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تَعۡدِلُوۡا فَوَاحِدَۃً اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَلَّا تَعُوۡلُوۡا ؕ﴿۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرو گے (ف۸) تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو ۲دو ۲ اور تین۳ تین۳ اور چار ۴چار۴ (ف۹) پھر اگر ڈرو کہ دوبیبیوں کوبرابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو یا کنیزیں جن کے تم مالک ہو یہ ا س سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو (ف۱۰)
◆ And if you fear that you will not be just towards orphan girls, marry the women whom you like – two at a time, or three or four; then if you fear that you cannot keep two women equally then marry only one or the bondwomen you own; this is closer to your not doing injustice.
◆ और अगर तुम्हें अन्देशा हो कि यतीम लड़कियों में इन्साफ़ न करोगे (फ़8) तो निकाह में लाओ जो औरतें तुम्हें ख़ुश आयें दो दो और तीन तीन और चार चार (फ़9) फिर अगर डरो कि दो बीबियों को बराबर न रख सकोगे तो एक ही करो या कनीज़ें जिनके तुम मालिक हो यह इससे ज़्यादा क़रीब है कि तुम से ज़ुल्म न हो। (फ़10)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 8 fa )
اور ان کے حقوق کی رعایت نہ رکھ سکو گے
( 9 fa )
آیت کے معنی میں چند قول ہیں حسن کا قول ہے کہ پہلے زمانہ میں مدینہ کے لوگ اپنی زیرِ ولایت یتیم لڑکی سے اُس کے مال کی وجہ سے نکاح کرلیتے باوجود یکہ اُس کی طرف رغبت نہ ہوتی پھر اُس کے ساتھ صحبت و معاشرت میں اچھا سلوک نہ کرتے اور اُس کے مال کے وارث بننے کے لئے اُس کی موت کے منتظر رہتے اِس آیت میں اُنہیں اِس سے روکا گیا ایک قول یہ ہے کہ لوگ یتیموں کی ولایت سے توبے انصافی ہوجانے کے اندیشہ سے گھبراتے تھے اور زنا کی پرواہ نہ کرتے تھے اُنہیں بتایا گیا کہ اگر تم ناانصافی کے اندیشہ سے یتیموں کی ولایت سے گریز کرتے ہو تو زنا سے بھی خوف کرو اور اُس سے بچنے کے لئے جو عورتیں تمہارے لئے حلال ہیں اُن سے نکاح کرو اور حرام کے قریب مت جاؤ ۔ ایک قول یہ ہے کہ لوگ یتیموں کی ولایت و سرپرستی میں تو ناانصافی کا اندیشہ کرتے تھے اور بہت سے نکاح کرنے میں کچھ باک نہیں رکھتے تھے اُنہیں بتایا گیا کہ جب زیادہ عورتیں نکاح میں ہوں تو اُن کے حق میں ناانصافی سے بھی ڈرو ۔ اُتنی ہی عورتوں سے نکاح کرو جن کے حقوق ادا کرسکو عِکْرَمَہ نے حضرت ابن عباس سے روایت کی کہ قریش دس دس بلکہ اس سے زیادہ عورتیں کرتے تھے اور جب اُن کا بار نہ اٹھ سکتا تو جو یتیم لڑکیاں اُن کی سرپرستی میں ہوتیں اُن کے مال خرچ کر ڈالتے اس آیت میں فرمایا گیا کہ اپنی استطاعت دیکھ لو اور چار سے زیادہ نہ کرو تاکہ تمہیں یتیموں کا مال خرچ کرنے کی حاجت پیش نہ آئے
مسئلہ: اِس آیت سے معلُوم ہوا کہ آزاد مرد کے لئے ایک وقت میں چار عورتوں تک سے نکاح جائز ہے خواہ وہ حُرَّہ ہوں یا اَمَہ یعنی باندی
مسئلہ: تمام امّت کا اجماع ہے کہ ایک وقت میں چار عورتوں سے زیادہ نکاح میںرکھنا کسی کے لئے جائز نہیں سوائے رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے یہ آپ کے خصائص میں سے ہے۔ ابوداؤد کی حدیث میں ہے کہ ایک شخص اسلام لائے اُن کی آٹھ بی بیاں تھیں حضور نے فرمایا اِن میں سے چار رکھنا ، ترمذی کی حدیث میں ہے کہ غیلان بن سلمہ ثَقَفِی اسلام لائے اُن کے دس بی بیاں تھیں وہ ساتھ مسلمان ہوئیں حضورنے حکم دیا اِن میںسے چار رکھو ۔
( 10 fa )
مسئلہ : اِس سے معلوم ہوا کہ بی بیوں کے درمیان عدل فرض ہے نئی پرانی باکرہ ثَیِّبَہ سب اِس اِستحقاق میں برابر ہیں یہ عدل لباس میں کھانے پینے میں سُکنٰی یعنی رہنے کی جگہ میں اور رات کو رہنے میں لازم ہے ان امور میں سب کے ساتھ یکساں سلوک ہو ۔
( AL-NISA - 4:3 )
_________
Al Quran :
★ وَّ الۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ۚ کِتٰبَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ ۚ وَ اُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمۡ اَنۡ تَبۡتَغُوۡا بِاَمۡوَالِکُمۡ مُّحۡصِنِیۡنَ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ ؕ فَمَا اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِہٖ مِنۡہُنَّ فَاٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ فَرِیۡضَۃً ؕ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا تَرٰضَیۡتُمۡ بِہٖ مِنۡۢ بَعۡدِ الۡفَرِیۡضَۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ﴿۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں مگر کافروں کی عورتیں جو تمہاری ملک میں آجائیں (ف۷۳) یہ اللّٰہ کا نوشتہ ہے تم پر اور اُن (ف۷۴) کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں کہ اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو قید لاتے (ف۷۵) نہ پانی گراتے (ف۷۶) تو جن عورتوں کو نکاح میں لانا چاہو ان کے بندھے ہوئے مہر انہیں دو اور قرار داد کے بعد اگر تمہارے آپس میں کچھ رضامندی ہوجائے تو اُس میں گناہ نہیں (ف۷۷) بے شک اللّٰہ علم و حکمت والا ہے
◆ And all married women are forbidden for you except the wives of disbelievers who come into your possession as bondwomen; this is Allah’s decree for you; and other than these, all women are lawful for you so that you seek them in exchange of your wealth in proper wedlock, not adultery; therefore give the women you wish to marry, their appointed bridal money; and after the appointment (of bridal money) there is no sin on you if you come to a mutual agreement; indeed Allah is All Knowing, Wise.
◆ और हराम हैं शौहरदार औरतें मगर काफ़िरों की औरतें जो तुम्हारी मिल्क में आजायें (फ़73) यह अल्लाह का नविश्ता है तुम पर और उन (फ़74) के सिवा जो रहें वह तुम्हें हलाल हैं कि अपने मालों के एवज़ तलाश करो क़ैद लाते (फ़75) न पानी गिराते (फ़76) तो जिन औरतों को निकाह में लाना चाहो उनके बंधें हुए मेहर उन्हें दो और क़रारदाद के बाद अगर तुम्हारे आपस में कुछ रज़ामन्दी हो जाये तो उसमें गुनाह नहीं (फ़77) बेशक अल्लाह इल्म व हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 73 fa )
گرفتار ہو کر بغیر اپنے شوہروں کے وہ تمہارے لئے بعد استبراء حلال ہیں اگرچہ دارالحرب میں اُن کے شوہر موجود ہوں کیونکہ تباین دارین کی وجہ سے اُن کی شوہروں سے فُرقت ہوچکی ۔
شانِ نزول: حضرت ابوسعید خُدْرِی رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا ہم نے ایک روز بہت سی قیدی عورتیں پائیں جن کے شوہر دارالحرب میں موجود تھے تو ہم نے اُن سے قربت میں تامّل کیا،اور سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔
( 74 fa )
محرمات مذکورہ
( 75 fa )
نکاح سے یا مِلک یمین سے اِس آیت سے کئی مسئلے ثابت ہوئے مسئلہ نکاح میں مہر ضروری ہے مسئلہ: اگر مہر معین نہ کیا ہو جب بھی واجب ہوتا ہے مسئلہ: مہر مال ہی ہوتا ہے نہ کہ خدمت و تعلیم وغیرہ جو چیزیں مال نہیں ہیں مسئلہ اتنا قلیل جس کو مال نہ کہا جائے مہر ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتا حضرت جابر اور حضرت علی مرتضٰی رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ مہر کی ادنٰی مقدار دس درم ہیں اس سے کم نہیں ہوسکتا۔
( 76 fa )
اس سے حرام کاری مراد ہے اور اِس تعبیر میں تنبیہ ہے کہ زانی محض شہوت رانی کرتا اور مستی نکالتا ہے اور اس کا فعل غرضِ صحیح اور مقصدِ حَسن سے خالی ہوتا ہے نہ اولاد حاصل کرنا نہ نسل و نسب محفوظ رکھنا نہ اپنے نفس کو حرام سے بچانا اِن میں سے کوئی بات اس کو مدّنظر نہیں ہوتی وہ اپنے نطفۂ و مال کو ضائع کرکے دین و دنیا کے خسارہ میں گرفتار ہوتا ہے۔
( 77 fa )
خواہ عورت مہر مقرّر شدہ سے کم کردے یا بالکل بخش دے یا مرد مقدارِ مہر کی اور زیادہ کردے ۔
( AL-NISA - 4:24 )
_________
Al Quran :
★ وَ اَنۡکِحُوا الۡاَیَامٰی مِنۡکُمۡ وَ الصّٰلِحِیۡنَ مِنۡ عِبَادِکُمۡ وَ اِمَآئِکُمۡ ؕ اِنۡ یَّکُوۡنُوۡا فُقَرَآءَ یُغۡنِہِمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور نکاح کردو اپنوں میں ان کا جو بے نکاح ہوں (ف۶۷) اور اپنے لائق بندوں اور کنیزوں کا اگر وہ فقیر ہوں تو اللّٰہ انہیں غنی کردے گا اپنے فضل کے سبب (ف۶۸) اور اللّٰہ وسعت والا علم والا ہے
◆ And enjoin in marriage those among you who are not married, and your deserving slaves and bondwomen; if they are poor, Allah will make them wealthy by His munificence; and Allah is Most Capable, All Knowing.
◆ और निकाह कर दो अपनों में उनका जो बे-निकाह हों (फ़67) और अपने लाइक़ बन्दों और कनीज़ों का अगर वह फ़क़ीर हों तो अल्लाह उन्हें ग़नी कर देगा अपने फ़ज़्ल के सबब (फ़68) और अल्लाह वुसअत वाला इल्म वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 67 fa )
خواہ مرد یا عورت کنوارے یا غیر کنوارے ۔
( 68 fa )
اس غناء سے مراد یا قناعت ہے کہ وہ بہترین غنا ہے جو قانع کو تردُّد سے بے نیاز کر دیتا ہے یا کفایت کہ ایک کا کھانا دو کے لئے کافی ہو جائے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہوا ہے یا زوج و زوجہ کے دو رزقوں کا جمع ہو جانا یا فراخی بہ برکتِ نکاح جیسا کہ امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے ۔
( AL-NOOR - 24:32 )
_________
Al Quran :
★ یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمۡ وَ یَہۡدِیَکُمۡ سُنَنَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ وَ یَتُوۡبَ عَلَیۡکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ چاہتا ہے کہ اپنے احکام تمہارے لئے صاف بیان کردے اورتمہیں اگلوں کی روشیں بتادے (ف۸۷) اور تم پر اپنی رحمت سے رجوع فرمائے اور اللّٰہ علم و حکمت والا ہے
◆ Allah wills to explain His commands to you and show you the ways of those before you, and to incline towards you with His mercy; and Allah is All Knowing, Wise.
◆ अल्लाह चाहता है कि अपने अहकाम तुम्हारे लिये साफ़ बयान कर दे और तुम्हें अगलों की रविशें बता दे (फ़87) और तुम पर अपनी रहमत से रुजूअ फ़रमाए और अल्लाह इल्म व हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 87 fa )
انبیاء و صالحین کی ۔
( AL-NISA - 4:26 )
______________
سوگ کا بیان
Al Quran :
★ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا عَرَّضۡتُمۡ بِہٖ مِنۡ خِطۡبَۃِ النِّسَآءِ اَوۡ اَکۡنَنۡتُمۡ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمۡ سَتَذۡکُرُوۡنَہُنَّ وَ لٰکِنۡ لَّا تُوَاعِدُوۡہُنَّ سِرًّا اِلَّاۤ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا ۬ؕ وَ لَا تَعۡزِمُوۡا عُقۡدَۃَ النِّکَاحِ حَتّٰی یَبۡلُغَ الۡکِتٰبُ اَجَلَہٗ ؕ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ فَاحۡذَرُوۡہُ ۚ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ حَلِیۡمٌ ﴿۲۳۵﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور تم پر گناہ نہیں اس بات میں جو پردہ رکھ کر تم عورتوں کے نکاح کا پیام دو یا اپنے دل میں چھپا رکھو(ف۴۷۴) اللّٰہ جانتا ہے کہ اب تم ان کی یاد کرو گے (ف۴۷۵) ہاں ان سے خفیہ وعدہ نہ کر رکھو مگر یہ کہ اتنی ہی بات کہو جو شرع میں معروف ہے اور نکاح کی گرہ پکی نہ کرو جب تک لکھا ہوا حکم اپنی میعاد کو نہ پہنچ لے (ف۴۷۶) اور جان لو کہ اللّٰہ تمہارے دل کی جانتا ہے تو اس سے ڈرو اور جان لو کہ اللّٰہ بخشنے والا حلم والا ہے
◆ And there is no sin on you if you propose marriage to women while they are hidden from your view, or hide it in your hearts; Allah knows that you will now remember them, but do not make secret pacts with women except by decent words recognised by Islamic law; and do not consummate the marriage until the written command reaches its completion; know well that Allah knows what is in your hearts, therefore fear Him; and know well that Allah is Oft Forgiving, Most Forbearing.
◆ और तुम पर गुनाह नहीं इस बात में जो पर्दा रख कर तुम औरतों के निकाह का प्याम दो या अपने दिल में छुपा रखो (फ़474) अल्लाह जानता है कि अब तुम उनकी याद करोगे (फ़475) हाँ उनसे ख़ुफ़िया वादा न कर रखो मगर यह कि उतनी ही बात कहो जो शरअ में मअरूफ़ है और निकाह की गिरह पक्की न करो जब तक लिखा हुआ हुक्म अपनी मीआद को न पहुंच ले (फ़476) और जान लो कि अल्लाह तुम्हारे दिल की जानता है तो उससे डरो और जान लो कि अल्लाह बख़्शने वाला हिल्म वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 474 fa )
یعنی عدت میں نکاح اور نکاح کا کھلا ہوا پیام تو ممنوع ہے،لیکن پردہ کے ساتھ خواہش نکاح کا اظہار گناہ نہیں مثلاً یہ کہے کہ تم بہت نیک عورت ہو یااپنا ارادہ دل ہی میں رکھے اور زبان سے کسی طرح نہ کہے۔
( 475 fa )
اور تمہارے دلوں میں خواہش ہوگی اسی لئے تمہارے واسطے تعریض مباح کی گئی۔
( 476 fa )
یعنی عدت گزر چکے۔
( AL-BAQARA - 2:235 )
_____
زینت کا بیان
Al Quran :
★ زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الۡبَنِیۡنَ وَ الۡقَنَاطِیۡرِ الۡمُقَنۡطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَ الۡفِضَّۃِ وَ الۡخَیۡلِ الۡمُسَوَّمَۃِ وَ الۡاَنۡعَامِ وَ الۡحَرۡثِ ؕ ذٰلِکَ مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ اللّٰہُ عِنۡدَہٗ حُسۡنُ الۡمَاٰبِ ﴿۱۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ لوگوں کے لئے آراستہ کی گئی ان خواہشوں کی محبت (ف۲۸) عورتیں اور بیٹے اور تلے اوپر سونے چاندی کے ڈھیر اور نشان کئے ہوئے گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی یہ جیتی دنیا کی پونجی ہے (ف۲۹) اور اللّٰہ ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا (ف۳۰)
◆ Beautified is for mankind the love of these desires – women, and sons, and heaps of gold and piled up silver, and branded horses, and cattle and fields; this is the wealth of the life of this world; and it is Allah, with Whom is the excellent abode.
◆ लोगों के लिये आरास्ता की गई उन ख़्वाहिशों की मुहब्बत (फ़28) औरतें और बेटे और तले ऊपर सोने चाँदी के ढ़ेर और निशान किये हुए घोड़े और चौपाए और खेती, यह जीती दुनिया की पूँजी है (फ़29) और अल्लाह है जिसके पास अच्छा ठिकाना। (फ़30)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 28 fa )
تاکہ شہوت پرستوں اور خدا پرستوں کے درمیان فرق و امتیاز ظاہر ہو جیسا کہ دوسری آیت میں ارشاد فرمایا اِنَّا جَعَلْنَامَاعَلَی الاَرۡضِ زِیْنَۃً لَّھَالِنَبْلُوَھُمْ اَیُّھُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً ۔
( 29 fa )
اس سے کچھ عرصہ نفع پہنچتا ہے پھر فنا ہوجاتی ہے انسان کو چاہئے کہ متاع دنیا کو ایسے کا م میں خرچ کرے جس میں اس کی عاقبت کی درستی اور سعادتِ آخرت ہو۔
( 30 fa )
جنّت تو چاہیٔے کہ اس کی رغبت کی جائے اور دُنیاۓناپائیدار کی فانی مرغوبات سے دل نہ لگایا جائے۔
( AL-IMRAN - 3:14 )
_____________
Al Quran :
★ یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ وَّ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا وَ لَا تُسۡرِفُوۡا ۚ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ﴿٪۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے آدم کی اولاد اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ (ف۴۳) اور کھاؤ اور پیؤ(ف۴۴) اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں
◆ O Descendants of Adam! Adorn yourself when you go to the mosque, and eat and drink, and do not cross limits; indeed He does not like the transgressors.
◆ ऐ आदम की औलाद, अपनी ज़ीनत लो जब मस्जिदे में जाओ (फ़43) और खाओ और पियो (फ़44) और हद से न बढ़ो, बेशक हद से बढ़ने वाले उसे पसन्द नहीं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 43 fa )
یعنی لباسِ زینت اور ایک قول یہ ہے کہ کنگھی کرنا خوشبو لگانا داخلِ زینت ہے ۔
مسئلہ : اور سنّت یہ ہے کہ آدمی بہتر ہَیئت کے ساتھ نماز کے لئے حاضر ہو کیونکہ نماز میں ربّ سے مُناجات ہے تو اس کے لئے زینت کرنا عِطر لگانا مُستحَب جیسا کہ سِتر، طہارت واجب ہے ۔
شا نِ نُزول : مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ زمانۂ جاہِلیّت میں دن میں مرد اور عورتیں رات میں ننگے ہو کر طواف کرتے تھے ، اس آیت میں سِتر چُھپانے اور کپڑے پہننے کا حکم دیا گیا اور اس میں دلیل ہے کہ سترِ عورت نماز و طواف اور ہر حال میں واجب ہے ۔
( 44 fa )
شانِ نُزول : کَلبی کا قول ہے کہ بنی عامر زمانۂ حج میں اپنی خوراک بہت ہی کم کر دیتے تھے اور گوشت اور چکنائی تو بالکل کھاتے ہی نہ تھے اور اس کو حج کی تعظیم جانتے تھے ، مسلمانوں نے انہیں دیکھ کر عرض کیا یارسولَ اللّٰہ ہمیں ایسا کرنے کا زیادہ حق ہے ، اس پر یہ نازِل ہوا کہ کھاؤ اور پیو گوشت ہو خواہ چکنائی ہو اور اِسراف نہ کرو اور وہ یہ ہے کہ سیر ہو چکنے کے بعد بھی کھاتے رہو یا حرام کی پرواہ نہ کرو اور یہ بھی اِسراف ہے کہ جو چیز اللّٰہ تعالٰی نے حرام نہیں کی اس کو حرام کر لو ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا کھا جو چاہے اور پہن جو چاہے اِسراف اور تکبّر سے بچتا رہ ۔
مسئلہ : آیت میں دلیل ہے کہ کھانے اور پینے کی تمام چیزیں حَلال ہیں سوائے ان کے جن پر شریعت میں دلیلِ حُرمت قائم ہو کیونکہ یہ قاعدہ مقرَّرہ مسلَّمہ ہے کہ اصل تمام اشیاء میں اِباحت ہے مگر جس پر شارع نے مُمانَعت فرمائی ہو اور اس کی حُرمت دلیلِ مستقل سے ثابت ہو ۔
( AL-ARAF - 7:31 )
___________
پردہ کا بیان
Al Quran :
★ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَزۡکٰی لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصۡنَعُوۡنَ ﴿۳۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۴) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں
(ف۵۵) یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے بیشک اللّٰہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے
◆ Command the Muslim men to keep their gaze low and to protect their private organs; that is much purer for them; indeed Allah is Aware of their deeds.
◆ मुसलमान मर्दों को हुक्म दो अपनी निगाहें कुछ नीचे रखें (फ़54) और अपनी शर्मगाहों की हिफ़ाज़त करें (फ़55) यह उनके लिये बहुत सुथरा है बेशक अल्लाह को उनके कामों की ख़बर है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 54 fa )
اور جس چیز کا دیکھنا جائز نہیں اس پر نظر نہ ڈالیں ۔
مسائل : مرد کا بدن زیرِ ناف سے گھٹنے کے نیچے تک عورت ہے ، اس کا دیکھنا جائز نہیں اور عورتوں میں سے اپنے محارم اور غیر کی باندی کا بھی یہی حکم ہے مگر اتنا اور ہے کہ ان کے پیٹ اور پیٹھ کا دیکھنا بھی جائز نہیں اور حُرۂ اجنبیہ کے تمام بدن کا دیکھنا ممنوع ہے ۔
اِنْ لَّمْ یَاْمَنْ مِّنَ الشَّھۡوَہ وَ اِنْ اَمِنَ مِنھَا فَالْمَمْنُوعُ النَّظرُ اِلیٰ مَاسِوٰی الْوَجْہِ وَالْکَفِّ وَ القَدَمِ وَ مَنْ یَّامَنُ فَاِنَّ الزَّمَانَ زَمَانُ الْفَسَادِ فَلَا یَحِلُّ النَّظَرُ اِلیَ الحُرَّۃِ الاَجنَبِیَّۃِ مُطْلَقًا مِّن غَیرضُرُورۃٍ مگر بحالتِ ضرورت قاضی و گواہ کو اور اس عورت سے نکاح کی خواہش رکھنے والے کو چہرہ دیکھنا جائز ہے اور اگر کسی عورت کے ذریعہ سے حال معلوم کر سکتا ہو تو نہ دیکھے اور طبیب کو موضعِ مرض کا بقدرِ ضرورت دیکھنا جائز ہے ۔
مسئلہ : اَمْرد لڑکے کی طرف بھی شہوت سے دیکھنا حرام ہے ۔ (مدارک و احمدی)
( 55 fa )
اور زنا و حرام سے بچیں یا یہ معنٰی ہیں کہ اپنی شرم گاہوں اور ان کے لواحق یعنی تمام بدنِ عورت کو چھپائیں اور پردہ کا اہتمام رکھیں ۔
( AL-NOOR - 24:30 )
_________
Al Quran :
★ وَ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنٰتِ یَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِہِنَّ وَ یَحۡفَظۡنَ فُرُوۡجَہُنَّ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ لۡیَضۡرِبۡنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوۡبِہِنَّ ۪ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اٰبَآئِہِنَّ اَوۡ اٰبَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآئِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اَخَوٰتِہِنَّ اَوۡ نِسَآئِہِنَّ اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُنَّ اَوِ التّٰبِعِیۡنَ غَیۡرِ اُولِی الۡاِرۡبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفۡلِ الَّذِیۡنَ لَمۡ یَظۡہَرُوۡا عَلٰی عَوۡرٰتِ النِّسَآءِ ۪ وَ لَا یَضۡرِبۡنَ بِاَرۡجُلِہِنَّ لِیُعۡلَمَ مَا یُخۡفِیۡنَ مِنۡ زِیۡنَتِہِنَّ ؕ وَ تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ جَمِیۡعًا اَیُّہَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۶) اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں (ف۵۷) مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ (ف۵۸) یا شوہروں کے باپ (ف۵۹) یا اپنے بیٹے (ف۶۰) یا شوہروں کے بیٹے (ف۶۱) یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے (ف۶۲) یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی مِلک ہوں (ف۶۳) یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں (ف۶۴) یا وہ بچّے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں (ف۶۵) اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگھار (ف۶۶) اور اللّٰہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ
◆ And command the Muslim women to keep their gaze low and to protect their chastity, and not to reveal their adornment except what is apparent, and to keep the cover wrapped over their bosoms; and not to reveal their adornment except to their own husbands or fathers or husbands’ fathers, or their sons or their husbands’ sons, or their brothers or their brothers’ sons or sisters’ sons, or women of their religion, or the bondwomen they possess, or male servants provided they do not have manliness, or such children who do not know of women’s nakedness, and not to stamp their feet on the ground in order that their hidden adornment be known; and O Muslims, all of you turn in repentance together towards Allah, in the hope of attaining success. (It is incumbent upon women to cover themselves properly.)
◆ और मुसलमान औरतों को हुक्म दो अपनी निगाहें कुछ नीचे रखें (फ़56) और अपनी पारसाई की हिफ़ाज़त करें और अपना बनाव न दिखायें (फ़57) मगर जितना ख़ुद ही ज़ाहिर है और वह दुपट्टे अपने गिरेबानों पर डाले रहें और अपना सिंगार ज़ाहिर न करें मगर अपने शौहरों पर या अपने बाप (फ़58) या शौहरों के बाप (फ़59) या अपने बेटे (फ़60) या शौहरों के बेटे (फ़61) या अपने भाई या अपने भतीजे या अपने भांजें (फ़62) या अपने दीन की औरतें या अपनी कनीज़ें जो अपने हाथ की मिल्क हों (फ़63) या नौकर बशर्ते कि शहवत वाले मर्द न हों (फ़64) या वह बच्चे जिन्हें औरतों की शर्म की चीज़ों की ख़बर नहीं (फ़65) और ज़मीन पर पाँव ज़ोर से न रखें कि जाना जाये उनका छुपा हुआ सिंगार (फ़66) और अल्लाह की तरफ़ तौबा करो ऐ मुसलमानो सबके सब इस उम्मीद पर कि तुम फ़लाह पाओ।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 56 fa )
اور غیر مردوں کو نہ دیکھیں ۔ حدیث شریف میں ہے کہ ازواجِ مطہرات میں سے بعض اُمہات المؤمنین سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھیں ، اسی وقت ابنِ اُم مکتوم آئے حضور نے ازواج کو پردہ کا حکم فرمایا انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو نابینا ہیں فرمایا تو تم تو نابینا نہیں ہو ۔ (ترمذی و ابوداؤد) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو بھی نامَحرم کا دیکھنا اور اس کے سامنے ہونا جائز نہیں ۔
( 57 fa )
اظہر یہ ہے کہ یہ حکم نماز کا ہے نہ نظر کا کیونکہ حُرّہ کا تمام بدن عورت ہے ، شوہر اور مَحرم کے سوا اور کسی کے لئے اس کے کسی حصّہ کا دیکھنا بے ضرورت جائز نہیں اور معالجہ وغیرہ کی ضرورت سے قدرِ ضرورت جائز ہے ۔ (تفسیرِ احمدی)
( 58 fa )
اور انہیں کے حکم میں دادا پردادا وغیرہ تمام اصول ۔
( 59 fa )
کہ وہ بھی مَحرم ہو جاتے ہیں ۔
( 60 fa )
اور انہیں کے حکم میں ہے ان کی اولاد ۔
( 61 fa )
کہ وہ بھی مَحرم ہو گئے ۔
( 62 fa )
اور انہیں کے حکم میں ہیں چچا ماموں وغیرہ تمام محارم ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ابو عبیدہ بن جراح کو لکھا تھا کہ کُفّار اہلِ کتاب کی عورتوں کو مسلمان عورتوں کے ساتھ حمّام میں داخل ہونے سے منع ک
ریں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمہ عورت کو کافِرہ عورت کے سامنے اپنا بدن کھولنا جائز نہیں ۔
مسئلہ : عورت اپنے غلام سے بھی مِثل اجنبی کے پردہ کرے ۔ (مدارک و غیرہ)
( 63 fa )
ان پر اپنا سنگار ظاہر کرنا ممنوع نہیں اور غلام ان کے حکم میں نہیں ، اس کو اپنی مالکہ کے مواضعِ زینت کو دیکھنا جائز نہیں ۔
( 64 fa )
مثلاً ایسے بوڑھے ہوں جنہیں اصلا شہوت باقی نہیں رہی ہو اور ہوں صالح ۔
مسئلہ : ائمۂ حنفیہ کے نزدیک خصی اور عِنِّین حرمتِ نظر میں اجنبی کا حکم رکھتے ہیں ۔
مسئلہ : اس طرح قبیح الافعال مُخنّث سے بھی پردہ کیا جائے جیسا کہ حدیثِ مسلم سے ثابت ہے ۔
( 65 fa )
وہ ابھی نادان نابالغ ہیں ۔
( 66 fa )
یعنی عورتیں گھر کے اندر چلنے پھرنے میں بھی پاؤں اس قدر آہستہ رکھیں کہ ان کے زیور کی جھنکار نہ سُنی جائے ۔
مسئلہ : اسی لئے چاہیئے کہ عورتیں باجے دار جھانجھن نہ پہنیں حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالٰی اس قوم کی دعا نہیں قبول فرماتا جن کی عورتیں جھانجھن پہنتی ہوں ۔ اس سے سمجھنا چاہیئے کہ جب زیور کی آواز عدمِ قبولِ دعا کا سبب ہے تو خاص عورت کی آواز اور اس کی بے پردگی کیسی موجبِ غضبِ الٰہی ہو گی ، پردے کیطرف سے بے پروائی تباہی کا سبب ہے ۔ (اللہ کی پناہ) ( تفسیرِ احمدی وغیرہ )
( AL-NOOR - 24:31 )
_____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلۡ لِّاَزۡوَاجِکَ وَ بَنٰتِکَ وَ نِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا یُؤۡذَیۡنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۵۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے نبی اپنی بیبیوں اور صاحبزادیو ں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منھ پر ڈالے رہیں (ف۱۵۰) یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو (ف۱۵۱) تو ستائی نہ جائیں (ف۱۵۲) اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ O Prophet! Command your wives and your daughters and the women of the Muslims to cover their faces with a part of their cloaks; this is closer to their being recognised and not being harassed; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful. (It is incumbent upon women to cover themselves properly.)
◆ ऐ नबी अपनी बीबियों और साहबज़ादियों और मुसलमानों की औरतों से फ़रमा दो कि अपनी चादरों का एक हिस्सा अपने मुंह पर डाले रहें (फ़150) यह उससे नज़दीक तर है कि उनकी पहचान हो (फ़151) तो सताई न जायें (फ़152) और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 150 fa )
اور سر اور چہرے کو چُھپائیں جب کسی حاجت کے لئے ان کو نکلنا ہو ۔
( 151 fa )
کہ یہ حُرَّہ ہیں ۔
( 152 fa )
اور منافقین ان کے درپے نہ ہوں ، منافقین کی عادت تھی کہ وہ باندیوں کو چھیڑا کرتے تھے اس لئے حُرَّہ عورتوں کو حکم دیا کہ وہ چادر سے جسم ڈھانک کر سر اور منہ چُھپا کر باندیوں سے اپنی وضع ممتاز کر دیں ۔
( AL-AHZAB - 33:59 )
_____________
Al Quran :
★ وَ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنٰتِ یَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِہِنَّ وَ یَحۡفَظۡنَ فُرُوۡجَہُنَّ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ لۡیَضۡرِبۡنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوۡبِہِنَّ ۪ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اٰبَآئِہِنَّ اَوۡ اٰبَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآئِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اَخَوٰتِہِنَّ اَوۡ نِسَآئِہِنَّ اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُنَّ اَوِ التّٰبِعِیۡنَ غَیۡرِ اُولِی الۡاِرۡبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفۡلِ الَّذِیۡنَ لَمۡ یَظۡہَرُوۡا عَلٰی عَوۡرٰتِ النِّسَآءِ ۪ وَ لَا یَضۡرِبۡنَ بِاَرۡجُلِہِنَّ لِیُعۡلَمَ مَا یُخۡفِیۡنَ مِنۡ زِیۡنَتِہِنَّ ؕ وَ تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ جَمِیۡعًا اَیُّہَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۶) اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں (ف۵۷) مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ (ف۵۸) یا شوہروں کے باپ (ف۵۹) یا اپنے بیٹے (ف۶۰) یا شوہروں کے بیٹے (ف۶۱) یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے (ف۶۲) یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی مِلک ہوں (ف۶۳) یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں (ف۶۴) یا وہ بچّے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں (ف۶۵) اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگھار (ف۶۶) اور اللّٰہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ
◆ And command the Muslim women to keep their gaze low and to protect their chastity, and not to reveal their adornment except what is apparent, and to keep the cover wrapped over their bosoms; and not to reveal their adornment except to their own husbands or fathers or husbands’ fathers, or their sons or their husbands’ sons, or their brothers or their brothers’ sons or sisters’ sons, or women of their religion, or the bondwomen they possess, or male servants provided they do not have manliness, or such children who do not know of women’s nakedness, and not to stamp their feet on the ground in order that their hidden adornment be known; and O Muslims, all of you turn in repentance together towards Allah, in the hope of attaining success. (It is incumbent upon women to cover themselves properly.)
◆ और मुसलमान औरतों को हुक्म दो अपनी निगाहें कुछ नीचे रखें (फ़56) और अपनी पारसाई की हिफ़ाज़त करें और अपना बनाव न दिखायें (फ़57) मगर जितना ख़ुद ही ज़ाहिर है और वह दुपट्टे अपने गिरेबानों पर डाले रहें और अपना सिंगार ज़ाहिर न करें मगर अपने शौहरों पर या अपने बाप (फ़58) या शौहरों के बाप (फ़59) या अपने बेटे (फ़60) या शौहरों के बेटे (फ़61) या अपने भाई या अपने भतीजे या अपने भांजें (फ़62) या अपने दीन की औरतें या अपनी कनीज़ें जो अपने हाथ की मिल्क हों (फ़63) या नौकर बशर्ते कि शहवत वाले मर्द न हों (फ़64) या वह बच्चे जिन्हें औरतों की शर्म की चीज़ों की ख़बर नहीं (फ़65) और ज़मीन पर पाँव ज़ोर से न रखें कि जाना जाये उनका छुपा हुआ सिंगार (फ़66) और अल्लाह की तरफ़ तौबा करो ऐ मुसलमानो सबके सब इस उम्मीद पर कि तुम फ़लाह पाओ।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 56 fa )
اور غیر مردوں کو نہ دیکھیں ۔ حدیث شریف میں ہے کہ ازواجِ مطہرات میں سے بعض اُمہات المؤمنین سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھیں ، اسی وقت ابنِ اُم مکتوم آئے حضور نے ازواج کو پردہ کا حکم فرمایا انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو نابینا ہیں فرمایا تو تم تو نابینا نہیں ہو ۔ (ترمذی و ابوداؤد) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو بھی نامَحرم کا دیکھنا اور اس کے سامنے ہونا جائز نہیں ۔
( 57 fa )
اظہر یہ ہے کہ یہ حکم نماز کا ہے نہ نظر کا کیونکہ حُرّہ کا تمام بدن عورت ہے ، شوہر اور مَحرم کے سوا اور کسی کے لئے اس کے کسی حصّہ کا دیکھنا بے ضرورت جائز نہیں اور معالجہ وغیرہ کی ضرورت سے قدرِ ضرورت جائز ہے ۔ (تفسیرِ احمدی)
( 58 fa )
اور انہیں کے حکم میں دادا پردادا وغیرہ تمام اصول ۔
( 59 fa )
کہ وہ بھی مَحرم ہو جاتے ہیں ۔
( 60 fa )
اور انہیں کے حکم میں ہے ان کی اولاد ۔
( 61 fa )
کہ وہ بھی مَحرم ہو گئے ۔
( 62 fa )
اور انہیں کے حکم میں ہیں چچا ماموں وغیرہ تمام محارم ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ابو عبیدہ بن جراح کو لکھا تھا کہ کُفّار اہلِ کتاب کی عورتوں کو مسلمان عورتوں کے ساتھ حمّام میں داخل ہونے سے منع ک
ریں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمہ عورت کو کافِرہ عورت کے سامنے اپنا بدن کھولنا جائز نہیں ۔
مسئلہ : عورت اپنے غلام سے بھی مِثل اجنبی کے پردہ کرے ۔ (مدارک و غیرہ)
( 63 fa )
ان پر اپنا سنگار ظاہر کرنا ممنوع نہیں اور غلام ان کے حکم میں نہیں ، اس کو اپنی مالکہ کے مواضعِ زینت کو دیکھنا جائز نہیں ۔
( 64 fa )
مثلاً ایسے بوڑھے ہوں جنہیں اصلا شہوت باقی نہیں رہی ہو اور ہوں صالح ۔
مسئلہ : ائمۂ حنفیہ کے نزدیک خصی اور عِنِّین حرمتِ نظر میں اجنبی کا حکم رکھتے ہیں ۔
مسئلہ : اس طرح قبیح الافعال مُخنّث سے بھی پردہ کیا جائے جیسا کہ حدیثِ مسلم سے ثابت ہے ۔
( 65 fa )
وہ ابھی نادان نابالغ ہیں ۔
( 66 fa )
یعنی عورتیں گھر کے اندر چلنے پھرنے میں بھی پاؤں اس قدر آہستہ رکھیں کہ ان کے زیور کی جھنکار نہ سُنی جائے ۔
مسئلہ : اسی لئے چاہیئے کہ عورتیں باجے دار جھانجھن نہ پہنیں حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالٰی اس قوم کی دعا نہیں قبول فرماتا جن کی عورتیں جھانجھن پہنتی ہوں ۔ اس سے سمجھنا چاہیئے کہ جب زیور کی آواز عدمِ قبولِ دعا کا سبب ہے تو خاص عورت کی آواز اور اس کی بے پردگی کیسی موجبِ غضبِ الٰہی ہو گی ، پردے کیطرف سے بے پروائی تباہی کا سبب ہے ۔ (اللہ کی پناہ) ( تفسیرِ احمدی وغیرہ )
( AL-NOOR - 24:31 )
________________
قسم کا بیان
Al Quran :
★ وَ لَا تَجۡعَلُوا اللّٰہَ عُرۡضَۃً لِّاَیۡمَانِکُمۡ اَنۡ تَبَرُّوۡا وَ تَتَّقُوۡا وَ تُصۡلِحُوۡا بَیۡنَ النَّاسِ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنالو (ف۴۳۸) کہ احسان اور پرہیزگاری اور لوگوں میں صلح کرنے کی قسم کرلو اور اللّٰہ سنتا جانتا ہے
◆ And do not make Allah a target of your oaths, by pledging against being virtuous and pious, and against making peace among mankind; and Allah is All Hearing, All Knowing.
◆ और अल्लाह को अपनी क़समों का निशाना न बना लो (फ़438) कि एहसान और परहेज़गारी और लोगों में सुलह करने की क़स्म कर लो और अल्लाह सुनता जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 438 fa )
حضرت عبداللّٰہ بن رواحہ نے اپنے بہنوئی نعمان بن بشیر کے گھر جانے اور ان سے کلام کرنے اور ان کے خصوم کے ساتھ ان کی صلح کرانے سے قسم کھالی تھی جب اس کے متعلق ان سے کہا جاتا تھا تو کہہ دیتے تھے کہ میں قسم کھاچکا ہوں اس لئے یہ کام کر ہی نہیں سکتا اس باب میں یہ آیت نازل ہوئی اور نیک کام کرنے سے قسم کھالینے کی ممانعت فرمائی گئی
مسئلہ :اگر کوئی شخص نیکی سے باز رہنے کی قسم کھالے تو اس کو چاہئے کہ قسم کو پورا نہ کرے 'بلکہ وہ نیک کام کرے اور قسم کاکفارہ دے ۔مسلم شریف کی حدیث میں ہے رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے کسی امر پر قسم کھالی پھر معلوم ہوا کہ خیر اور بہتری اس کے خلاف میں ہے تو چاہئے کہ اس امر خیر کو کرے اور قسم کا کفارہ دے ۔
مسئلہ: بعض مفسرین نے یہ بھی کہاہے کہ اس آیت سے بکثرت قسم کھانے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔
( AL-BAQARA - 2:224 )
___________
Al Quran :
★ لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ اَیۡمَانِکُمۡ وَ لٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ بِمَا کَسَبَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ حَلِیۡمٌ ﴿۲۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ تمہیں نہیں پکڑتا ان قسموں میں جو بے ارادہ زبان سے نکل جائے ہاں اس پر گرفت فرماتا ہے جو کام تمہارے دل نے کئے
(ف۴۳۹) اور اللّٰہ بخشنے والا حلم والا ہے
◆ Allah does not take you to task for oaths which are made unintentionally but He does take you to task for deeds which your hearts have done; and Allah is Oft Forgiving, Most Forbearing.
◆ अल्लाह तुम्हें नहीं पकड़ता उन क़समों में जो बे-इरादा ज़बान से निकल जाये, हाँ उस पर गिरिफ़्त फ़रमाता है जो काम तुम्हारे दिलों ने किये (फ़439) और अल्लाह बख़्शने वाला हिल्म वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 439 fa )
مسئلہ : قسم تین طرح کی ہوتی ہے(۱) لغو (۲) غموس (۳) منعقدہ (۱) لغویہ ہے کہ کسی گزرے ہوئے امر پر اپنے خیال میں صحیح جان کر قسم کھائے اور درحقیقت وہ اس کے خلاف ہو یہ معاف ہے اور اس پر کفارہ نہیں۔(۲) غموس یہ ہے کہ کسی گزرے ہوئے امر پر دانستہ جھوٹی قسم کھائے اس میں گنہگار ہوگا۔(۳) منعقدہ یہ ہے کہ کسی آئندہ امر پر قصد کرکے قسم کھائے اس قسم کو اگر توڑے تو گنہگار بھی ہے اور کفارہ بھی لازم۔
( AL-BAQARA - 2:225 )
_____________
Al Quran :
★ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَشۡتَرُوۡنَ بِعَہۡدِ اللّٰہِ وَ اَیۡمَانِہِمۡ ثَمَنًا قَلِیۡلًا اُولٰٓئِکَ لَا خَلَاقَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ وَ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ وَ لَا یَنۡظُرُ اِلَیۡہِمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وَ لَا یُزَکِّیۡہِمۡ ۪ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۷۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ جو اللّٰہ کے عہد اوراپنی قسموں کے بدلے ذلیل دام لیتے ہیں (ف۱۴۶) آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں اور اللّٰہ نہ ان سے بات کرے نہ ان کی طرف نظر فرمائے قیامت کے دن اور نہ انہیں پاک کرے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۱۴۷)
◆ Those who accept abject prices in exchange of Allah’s covenant and their oaths, do not have a portion in the Hereafter – Allah will neither speak to them nor look towards them on the Day of Resurrection, nor will He purify them; and for them is a painful punishment.
◆ वह जो अल्लाह के अहद और अपनी क़समों के बदले ज़लील दाम लेते हैं (फ़146) आख़िरत में उनका कुछ हिस्सा नहीं और अल्लाह न उनसे बात करे न उनकी तरफ़ नज़र फ़रमाए क़ियामत के दिन और न उन्हें पाक करे और उनके लिये दर्दनाक अज़ाब है। (फ़147)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 146 fa )
شانِ نزول یہ آیت یہود کے احبار اور انکے رؤساء ابو رافع وکنانہ بن ابی الحقیق اورکعب بن اشرف وحیّی بن اخطب کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے اللّٰہ تعالٰی کاوہ عہد چھپایا تھاجو سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کے متعلق ان سے توریت میں لیا گیا۔ انہوںنے اس کو بدل دیا اور بجائے اس کے اپنے ہاتھوں سے کچھ کاکچھ لکھ دیا اور جھوٹی قسم کھائی کہ یہ اللّٰہ کی طرف سے ہے اور یہ سب کچھ انہوں نے اپنی جماعت کے جاہلوں سے رشوتیں اور زر حاصل کرنے کے لئے کیا۔
( 147 fa )
مسلم شریف کی حدیث میں ہے سیدعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاتین لوگ ایسے ہیں کہ روز قیامت اللّٰہ تعالٰی نہ ان سے کلام فرمائے اور نہ ان کی طرف نظر رحمت کرے نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے اور انہیں درد ناک عذاب ہے اس کے بعد سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کو تین مرتبہ پڑھا حضرت ابوذر راوی نے کہا کہ وہ لوگ ٹوٹے اور نقصان میں رہے یارسول اللّٰہ وہ کون لوگ ہیں حضور نے فرمایا ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا اور احسان جتانے والا اور اپنے تجارتی مال کو جھوٹی قسم سے رواج دینے والا حضرت ابو امامہ کی حدیث میں ہے سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کسی مسلمان کاحق مارنے کے لئے قسم کھائے اللّٰہ اس پر جنت حرام کرتا ہے اور دوزخ لازم کرتا ہےصحابہ نے عرض کیا یارسول اللّٰہ اگرچہ تھوڑی ہی چیز ہو فرمایا اگرچہ ببول کی شاخ ہی کیوں نہ ہو۔
( AL-IMRAN - 3:77 )
___________
Al Quran :
★ لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ اَیۡمَانِکُمۡ وَ لٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ بِمَا عَقَّدۡتُّمُ الۡاَیۡمَانَ ۚ فَکَفَّارَتُہٗۤ اِطۡعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیۡنَ مِنۡ اَوۡسَطِ مَا تُطۡعِمُوۡنَ اَہۡلِیۡکُمۡ اَوۡ کِسۡوَتُہُمۡ اَوۡ تَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ ؕ فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ؕ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیۡمَانِکُمۡ اِذَا حَلَفۡتُمۡ ؕ وَ احۡفَظُوۡۤا اَیۡمَانَکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿۸۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ تمہیں نہیں پکڑتا تمہاری غلط فہمی کی قسموں پر (ف۲۱۳) ہاں ان قسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم نے مضبوط کیا (ف۲۱۴) تو ایسی قسم کا بدلہ دس مسکینوں کو کھانا دینا (ف۲۱۵) اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اس کے اوسط میں سے (ف۲۱۶)یااِنہیں کپڑے دینا (ف۲۱۷)یاایک بردہ آزاد کرنا تو جو ان میں سے کچھ نہ پائے تو تین دن کے روزے (ف۲۱۸) یہ بدلہ ہے تمہاری قسموں کا جب قسم کھاؤ (ف۲۱۹)اوراپنی قسموںکی حفاظت کرو (ف۲۲۰) اسی طرح اللّٰہ تم سے اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم احسان مانو
◆ Allah does not take you to task for oaths which are made unintentionally but He does take you to task for oaths which you ratify; so the redemption of such oaths is to provide food to ten needy persons equal to the average of what you feed your family, or to clothe them, or to free one slave; and for one who has no means, is the fasting for three days; this is the redemption of your oaths when you have sworn; and fulfil your oaths; this is how Allah explains His verses to you, so that you may be thankful.
◆ अल्लाह तुम्हें नहीं पकड़ता तुम्हारी ग़लत फ़हमी की क़समों पर (फ़213) हाँ उन क़समों पर गिरिफ़्त फ़रमाता है जिन्हें तुम ने मज़बूत किया (फ़214) तो ऐसी क़सम का बदला दस मिस्कीनों को खाना देना (फ़215) अपने घर वालों को जो खिलाते हो उसके औसत में से (फ़216) या उन्हें कपड़े देना (फ़217) या एक बर्दा आज़ाद करना तो जो उनमें से कुछ न पाए तो तीन दिन के रोज़े (फ़218) यह बदला है तुम्हारी क़समों का जब क़सम खाओ (फ़219) और अपनी क़समों की हिफ़ाज़त करो (फ़220) इसी तरह अल्लाह तुम से अपनी आयतें बयान फ़रमाता है कि कहीं तुम एहसान मानो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 213 fa )
غلط فہمی کی قَسم یعنی یمینِ لَغویہ ہے کہ آدمی کسی واقعہ کو اپنے خیال میں صحیح جان کر قَسم کھا لے اور حقیقت میں وہ ایسا نہ ہو ایسی قَسم پر کَفّارہ نہیں ۔
( 214 fa )
یعنی یمینِ منعقدہ پر جو کسی آئندہ امر پر قصد کر کے کھائی جائے ایسی قَسم توڑنا گناہ بھی ہے اور اس پر کَفّارہ بھی لازم ہے ۔
( 215 fa )
دونوں وقت کا خواہ انہیں کِھلاوے یا پونے دو سیر گیہوں یا ساڑھے تین سیر جَو صدقۂ فطر کی طرح دے
دے ۔(۱)
مسئلہ : یہ بھی جائز ہے کہ ایک مسکین کو دس روز دے دے یا کِھلا دیا کرے ۔
(۱) اسّی روپے بھر کے سیر کے حساب سے فی مسکین کھانے کا وزن پونے دو سیر چار بھر ، یہ اصل وزن ہے مگر احتیاطی حکم یہ ہے کہ اتنے وزن کا جَو جس پیمانے میں سمائے اس پیمانے سے گندم دیا جائے جس کا وزن دو سیر تین چھٹانک اٹھنی بھر ہوتا ہے اور نئے حساب سے دو کلو پینتالیس گرام یہ نصف صاع کا احتیاطی وزن ہے ، تفصیل فتاوٰی رضویہ و بہارِ شریعت میں دیکھیں ، ۱۲ محمد عبد المبین نعمانی قادری ۔
( 216 fa )
یعنی نہ بہت اعلٰی درجہ کا نہ بالکل ادنٰی بلکہ متوسط ۔
( 217 fa )
اوسط درجہ کے جن سے اکثر بدن ڈھک سکے ۔ حضرت ابنِ عمر رضی ا للہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک تہبند اور کُرتا یا ایک تہبند اور ایک چادر ہو ۔
مسئلہ : کَفّارہ میں ان تینوں باتوں کا اختیار ہے خواہ کھانا دے ، خواہ کپڑے ، خواہ غلام آزاد کرے ہر ایک سے کَفّارہ ادا ہو جائے گا ۔
( 218 fa )
مسئلہ : روزہ سے کَفّارہ جب ہی ادا ہو سکتا ہے جب کہ کھانا ، کپڑا دینے اور غلام آزاد کرنے کی قدرت نہ ہو ۔
مسئلہ : یہ بھی ضروری ہے کہ یہ روزے متواتر رکھے جائیں ۔
( 219 fa )
اور قَسم کھا کر توڑ دو یعنی اس کو پورا نہ کرو ۔
مسئلہ : قسم توڑنے سے پہلے کَفّارہ دینا درست نہیں ۔
( 220 fa )
یعنی انہیں پورا کرو اگر اس میں شرعاً کوئی ہرج نہ ہو اور یہ بھی حفاظت ہے کہ قَسم کھانے کی عادت ترک کی جائے ۔
( AL-MAIDA - 5:89 )
________________
Al Quran :
★ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَشۡتَرُوۡنَ بِعَہۡدِ اللّٰہِ وَ اَیۡمَانِہِمۡ ثَمَنًا قَلِیۡلًا اُولٰٓئِکَ لَا خَلَاقَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ وَ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ وَ لَا یَنۡظُرُ اِلَیۡہِمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وَ لَا یُزَکِّیۡہِمۡ ۪ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۷۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ جو اللّٰہ کے عہد اوراپنی قسموں کے بدلے ذلیل دام لیتے ہیں (ف۱۴۶) آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں اور اللّٰہ نہ ان سے بات کرے نہ ان کی طرف نظر فرمائے قیامت کے دن اور نہ انہیں پاک کرے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۱۴۷)
◆ Those who accept abject prices in exchange of Allah’s covenant and their oaths, do not have a portion in the Hereafter – Allah will neither speak to them nor look towards them on the Day of Resurrection, nor will He purify them; and for them is a painful punishment.
◆ वह जो अल्लाह के अहद और अपनी क़समों के बदले ज़लील दाम लेते हैं (फ़146) आख़िरत में उनका कुछ हिस्सा नहीं और अल्लाह न उनसे बात करे न उनकी तरफ़ नज़र फ़रमाए क़ियामत के दिन और न उन्हें पाक करे और उनके लिये दर्दनाक अज़ाब है। (फ़147)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 146 fa )
شانِ نزول یہ آیت یہود کے احبار اور انکے رؤساء ابو رافع وکنانہ بن ابی الحقیق اورکعب بن اشرف وحیّی بن اخطب کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے اللّٰہ تعالٰی کاوہ عہد چھپایا تھاجو سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کے متعلق ان سے توریت میں لیا گیا۔ انہوںنے اس کو بدل دیا اور بجائے اس کے اپنے ہاتھوں سے کچھ کاکچھ لکھ دیا اور جھوٹی قسم کھائی کہ یہ اللّٰہ کی طرف سے ہے اور یہ سب کچھ انہوں نے اپنی جماعت کے جاہلوں سے رشوتیں اور زر حاصل کرنے کے لئے کیا۔
( 147 fa )
مسلم شریف کی حدیث میں ہے سیدعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاتین لوگ ایسے ہیں کہ روز قیامت اللّٰہ تعالٰی نہ ان سے کلام فرمائے اور نہ ان کی طرف نظر رحمت کرے نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے اور انہیں درد ناک عذاب ہے اس کے بعد سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کو تین مرتبہ پڑھا حضرت ابوذر راوی نے کہا کہ وہ لوگ ٹوٹے اور نقصان میں رہے یارسول اللّٰہ وہ کون لوگ ہیں حضور نے فرمایا ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا اور احسان جتانے والا اور اپنے تجارتی مال کو جھوٹی قسم سے رواج دینے والا حضرت ابو امامہ کی حدیث میں ہے سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کسی مسلمان کاحق مارنے کے لئے قسم کھائے اللّٰہ اس پر جنت حرام کرتا ہے اور دوزخ لازم کرتا ہےصحابہ نے عرض کیا یارسول اللّٰہ اگرچہ تھوڑی ہی چیز ہو فرمایا اگرچہ ببول کی شاخ ہی کیوں نہ ہو۔
( AL-IMRAN - 3:77 )
_________
Al Quran :
★ وَ اَوۡفُوۡا بِعَہۡدِ اللّٰہِ اِذَا عٰہَدۡتُّمۡ وَ لَا تَنۡقُضُوا الۡاَیۡمَانَ بَعۡدَ تَوۡکِیۡدِہَا وَ قَدۡ جَعَلۡتُمُ اللّٰہَ عَلَیۡکُمۡ کَفِیۡلًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا تَفۡعَلُوۡنَ ﴿۹۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللہ کا عہد پورا کرو (ف۲۰۹) جب قول باندھو اور قسمیں مضبوط کرکے نہ توڑو اور تم اللہ کو (ف۲۱۰) اپنے اوپر ضامن کرچکے ہو بیشک اللہ تمہارے کام جانتا ہے
◆ And fulfil the covenant of Allah when you have made the promise, and do not break your oaths after ratifying them, and you have made Allah a Guarantor over you; indeed Allah knows your deeds.
◆ और अल्लाह का अहद पूरा करो (फ़209) जब क़ौल बांधो और क़समें मज़बूत कर के न तोड़ो और तुम अल्लाह को (फ़210) अपने ऊपर ज़ामिन कर चुके हो, बेशक अल्लाह तुम्हारे काम जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 209 fa )
یہ آیت ان لوگوں کے حق میں نازِل ہوئی جنہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی تھی ، انہیں اپنے عہد کے وفا کرنے کا حکم دیا گیا اور یہ حکم انسان کے ہر عہدِ نیک اور وعدہ کو شامل ہے ۔
( 210 fa )
اس کے نام کی قسم کھا کر ۔
( AN-NAHL - 16:91 )
_________
Al Quran :
★ لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ اَیۡمَانِکُمۡ وَ لٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ بِمَا عَقَّدۡتُّمُ الۡاَیۡمَانَ ۚ فَکَفَّارَتُہٗۤ اِطۡعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیۡنَ مِنۡ اَوۡسَطِ مَا تُطۡعِمُوۡنَ اَہۡلِیۡکُمۡ اَوۡ کِسۡوَتُہُمۡ اَوۡ تَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ ؕ فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ؕ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیۡمَانِکُمۡ اِذَا حَلَفۡتُمۡ ؕ وَ احۡفَظُوۡۤا اَیۡمَانَکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿۸۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ تمہیں نہیں پکڑتا تمہاری غلط فہمی کی قسموں پر (ف۲۱۳) ہاں ان قسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم نے مضبوط کیا (ف۲۱۴) تو ایسی قسم کا بدلہ دس مسکینوں کو کھانا دینا (ف۲۱۵) اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اس کے اوسط میں سے (ف۲۱۶)یااِنہیں کپڑے دینا (ف۲۱۷)یاایک بردہ آزاد کرنا تو جو ان میں سے کچھ نہ پائے تو تین دن کے روزے (ف۲۱۸) یہ بدلہ ہے تمہاری قسموں کا جب قسم کھاؤ (ف۲۱۹)اوراپنی قسموںکی حفاظت کرو (ف۲۲۰) اسی طرح اللّٰہ تم سے اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم احسان مانو
◆ Allah does not take you to task for oaths which are made unintentionally but He does take you to task for oaths which you ratify; so the redemption of such oaths is to provide food to ten needy persons equal to the average of what you feed your family, or to clothe them, or to free one slave; and for one who has no means, is the fasting for three days; this is the redemption of your oaths when you have sworn; and fulfil your oaths; this is how Allah explains His verses to you, so that you may be thankful.
◆ अल्लाह तुम्हें नहीं पकड़ता तुम्हारी ग़लत फ़हमी की क़समों पर (फ़213) हाँ उन क़समों पर गिरिफ़्त फ़रमाता है जिन्हें तुम ने मज़बूत किया (फ़214) तो ऐसी क़सम का बदला दस मिस्कीनों को खाना देना (फ़215) अपने घर वालों को जो खिलाते हो उसके औसत में से (फ़216) या उन्हें कपड़े देना (फ़217) या एक बर्दा आज़ाद करना तो जो उनमें से कुछ न पाए तो तीन दिन के रोज़े (फ़218) यह बदला है तुम्हारी क़समों का जब क़सम खाओ (फ़219) और अपनी क़समों की हिफ़ाज़त करो (फ़220) इसी तरह अल्लाह तुम से अपनी आयतें बयान फ़रमाता है कि कहीं तुम एहसान मानो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 213 fa )
غلط فہمی کی قَسم یعنی یمینِ لَغویہ ہے کہ آدمی کسی واقعہ کو اپنے خیال میں صحیح جان کر قَسم کھا لے اور حقیقت میں وہ ایسا نہ ہو ایسی قَسم پر کَفّارہ نہیں ۔
( 214 fa )
یعنی یمینِ منعقدہ پر جو کسی آئندہ امر پر قصد کر کے کھائی جائے ایسی قَسم توڑنا گناہ بھی ہے اور اس پر کَفّارہ بھی لازم ہے ۔
( 215 fa )
دونوں وقت کا خواہ انہیں کِھلاوے یا پونے دو سیر گیہوں یا ساڑھے تین سیر جَو صدقۂ فطر کی طرح دے
دے ۔(۱)
مسئلہ : یہ بھی جائز ہے کہ ایک مسکین کو دس روز دے دے یا کِھلا دیا کرے ۔
(۱) اسّی روپے بھر کے سیر کے حساب سے فی مسکین کھانے کا وزن پونے دو سیر چار بھر ، یہ اصل وزن ہے مگر احتیاطی حکم یہ ہے کہ اتنے وزن کا جَو جس پیمانے میں سمائے اس پیمانے سے گندم دیا جائے جس کا وزن دو سیر تین چھٹانک اٹھنی بھر ہوتا ہے اور نئے حساب سے دو کلو پینتالیس گرام یہ نصف صاع کا احتیاطی وزن ہے ، تفصیل فتاوٰی رضویہ و بہارِ شریعت میں دیکھیں ، ۱۲ محمد عبد المبین نعمانی قادری ۔
( 216 fa )
یعنی نہ بہت اعلٰی درجہ کا نہ بالکل ادنٰی بلکہ متوسط ۔
( 217 fa )
اوسط درجہ کے جن سے اکثر بدن ڈھک سکے ۔ حضرت ابنِ عمر رضی ا للہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک تہبند اور کُرتا یا ایک تہبند اور ایک چادر ہو ۔
مسئلہ : کَفّارہ میں ان تینوں باتوں کا اختیار ہے خواہ کھانا دے ، خواہ کپڑے ، خواہ غلام آزاد کرے ہر ایک سے کَفّارہ ادا ہو جائے گا ۔
( 218 fa )
مسئلہ : روزہ سے کَفّارہ جب ہی ادا ہو سکتا ہے جب کہ کھانا ، کپڑا دینے اور غلام آزاد کرنے کی قدرت نہ ہو ۔
مسئلہ : یہ بھی ضروری ہے کہ یہ روزے متواتر رکھے جائیں ۔
( 219 fa )
اور قَسم کھا کر توڑ دو یعنی اس کو پورا نہ کرو ۔
مسئلہ : قسم توڑنے سے پہلے کَفّارہ دینا درست نہیں ۔
( 220 fa )
یعنی انہیں پورا کرو اگر اس میں شرعاً کوئی ہرج نہ ہو اور یہ بھی حفاظت ہے کہ قَسم کھانے کی عادت ترک کی جائے ۔
( AL-MAIDA - 5:89 )
___________
منت کا بیان
Al Quran :
★ وَ اِنۡ کَانَ ذُوۡ عُسۡرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلٰی مَیۡسَرَۃٍ ؕ وَ اَنۡ تَصَدَّقُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۸۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر قرضدار تنگی والا ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک اور قرض اس پر بالکل چھوڑ دینا تمہارے لئے اور بھلاہے اگر جانو (ف۵۹۵)
◆ And if the debtor is in difficulty, give him respite till the time of ease; and your foregoing the entire debt from him is still better for you, if only you realise.
◆ और अगर क़र्ज़दार तंगी वाला है तो उसे मुहलत दो आसानी तक और क़र्ज़ उस पर बिलकुल छोड़ देना तुम्हारे लिये और भला है अगर जानो। (फ़595)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 595 fa )
قرضدار اگر تنگ دست یا نادار ہو تو اس کو مہلت دینا یاقرض کا جزو یا کل معاف کردینا سبب اجرِ عظیم ہے مسلم شریف کی حدیث ہے سیّدعالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے تنگ دست کو مہلت دی یا اس کا قرضہ معاف کیا اللّٰہ تعالیٰ اس کو اپنا سایۂ رحمت عطا فرمائے گا جس روز اس کے سایہ کے سواکوئی سایہ نہ ہوگا۔
( AL-BAQARA - 2:280 )
_____________
Al Quran :
★ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ رِجَالٌ صَدَقُوۡا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیۡہِ ۚ فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ قَضٰی نَحۡبَہٗ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّنۡتَظِرُ ۫ۖ وَ مَا بَدَّلُوۡا تَبۡدِیۡلًا ﴿ۙ۲۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مسلمانوں میں کچھ وہ مرد ہیں جنہوں نے سچّا کردیا جو عہد اللّٰہ سے کیا تھا (ف۶۰) تو ان میں کوئی اپنی منت پوری کرچکا (ف۶۱) اور کوئی راہ دیکھ رہا ہے (ف۶۲) اور وہ ذرا نہ بدلے (ف۶۳)
◆ Among the Muslims are the men who have proved true what they had covenanted with Allah; so among them is one who has already fulfilled his vow, and among them is one still waiting; and they have not changed a bit.
◆ मुसलमानों में कुछ वह मर्द हैं जिन्होंने सच्चा कर दिया जो अहद अल्लाह से किया था (फ़60) तो उनमें कोई अपनी मन्नत पूरी कर चुका (फ़61) और कोई राह देख रहा है (फ़62) और वह ज़रा न बदले। (फ़63)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 60 fa )
حضرت عثمانِ غنی اور حضرت طلحہ اور حضرت سعید بن زید اور حضرت حمزہ اور حضرت مصعب وغیرہم رضی اللہ تعالٰی عنہم نے نذر کی تھی کہ وہ جب رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ جہاد کا موقع پائیں گے تو ثابت رہیں گے یہاں تک کہ شہید ہو جائیں ، ان کی نسبت اس آیت میں ارشاد ہوا کہ انہو ں نے اپنا وعدہ سچّا کر دیا ۔
( 61 fa )
جہاد پر ثابت رہا یہاں تک کہ شہید ہو گیا جیسے کہ حضرت حمزہ و مصعب رضی اللہ تعالٰی عنہما ۔
( 62 fa )
اور شہادت کا انتظار کر رہا ہے جیسے کہ حضرت عثمان اور حضرت طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہما ۔
( 63 fa )
اپنے عہد پر ویسے ہی ثابت قدم رہے شہید ہو جانے والے بھی اور شہادت کا انتظار کرنے والے بھی ، ان منافقین اور مریض القلب لوگوں پر تعریض ہے جو اپنے عہد پر قائم نہ رہے ۔
( AL-AHZAB - 33:23 )
_________
روزی کمانے کا بیان
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۷۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو سُود کھاتے ہیں (ف۵۸۴) قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہو(ف۵۸۵) یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے اور اللّٰہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا (ف۵۸۶) اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے
(ف۵۸۷)اور جو اب ایسی حرکت کرے گا وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے(ف۵۸۸)
◆ Those who devour usury will not stand up on the Day of Judgement, except like the one whom an evil jinn has deranged by his touch; that is because they said, 'Trade is also like usury!'; whereas Allah has made trading lawful and forbidden usury; for one to whom the guidance has come from his Lord, and he refrained therefrom, is lawful what he has taken in the past; and his affair is with Allah; and whoever continues earning it henceforth, is of the people of fire; they will remain in it for ages.
◆ वह जो सूद खाते हैं (फ़584) क़ियामत के दिन न ख़ड़े होंगे मगर जैसे खड़ा होता है वह जिसे आसेब ने छूव कर मख़्बूत बना दिया हो (फ़585) यह इसलिये कि उन्होंने कहा बैअ भी तो सूद ही के मान्निद है, और अल्लाह ने हलाल किया बैअ को और हराम किया सूद तो जिसे उसके रब के पास से नसीहत आई और वह बाज़ रहा तो उसे हलाल है जो पहले ले चुका (फ़586) और उसका काम ख़ुदा के सुपुर्द है (फ़587) और जो अब ऐसी हरकत करेगा वह दोज़ख़ी है, वह उसमें मुद्दतों रहेंगे। (फ़588)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 584 fa )
اس آیت میں سود کی حرمت اور سود خواروں کی شامت کا بیان ہے سود کو حرام فرمانے میں بہت حکمتیں ہیں بعض ان میں سے یہ ہیں کہ سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ معاوضہ مالیہ میں ایک مقدار مال کا بغیر بدل و عوض کے لینا ہے یہ صریح ناانصافی ہے دوم سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خوار کو بے محنت مال کا حاصل ہونا تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو ضرر پہنچاتی ہے۔ سوم سود کے رواج سے باہمی مودت کے سلوک کو نقصان پہنچاتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہوا تو وہ کسی کو قرض حسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا چہار م سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خوار اپنے مدیون کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے اس کے علاوہ بھی سود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی ممانعت عین حکمت ہے مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے سود خوار اور اس کے کار پرداز اور سودی دستاویز کے کاتب اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔
( 585 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ جس طرح آسیب زدہ سیدھا کھڑا نہیں ہوسکتا گرتا پڑتا چلتا ہے، قیامت کے روز سود خوار کا ایسا ہی حال ہوگا کہ سود سے اس کا پیٹ بہت بھاری اور بوجھل ہوجائے گا اور وہ اس کے بوجھ سے گرگر پڑے گا۔ سعید بن جبیر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: کہ یہ علامت اس سود خور کی ہے جو سود کو حلال جانے۔
( 586 fa )
یعنی حرمت نازل ہونے سے قبل جو لیا اس پر مواخذہ نہیں ۔
( 587 fa )
جو چاہے امر فرمائے جو چاہے ممنوع و حرام کرے بندے پر اس کی اطاعت لازم ہے۔
( 588 fa )
مسئلہ :جو سود کو حلال جانے وہ کافر ہے ہمیشہ جہنم میں رہے گا کیونکہ ہر ایک حرام قطعی کا حلال جاننے والا کافر ہے۔
( AL-BAQARA - 2:275 )
Al Quran :
★ وَ کُلُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلٰلًا طَیِّبًا ۪ وَّ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡۤ اَنۡتُمۡ بِہٖ مُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۸۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کھاؤ جو کچھ تمہیں اللّٰہ نے روزی دی حلال پاکیزہ اور ڈرو اللّٰہ سے جس پر تمہیں ایمان ہے
◆ Eat of the sustenance which Allah has given you, the lawful and the pure – and fear Allah in Whom you believe.
◆ और खाओ जो कुछ तुम्हें अल्लाह ने रोज़ी दी हलाल पाकीज़ा और डरो अल्लाह से जिस पर तुम्हें ईमान है।
( AL-MAIDA - 5:88 )
____________________
Shared Using
Al Quran ul Kareem Android App
http://goo.gl/uqjOsN
Al Quran :
★ رِجَالٌ ۙ لَّا تُلۡہِیۡہِمۡ تِجَارَۃٌ وَّ لَا بَیۡعٌ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوۃِ وَ اِیۡتَآءِ الزَّکٰوۃِ ۪ۙ یَخَافُوۡنَ یَوۡمًا تَتَقَلَّبُ فِیۡہِ الۡقُلُوۡبُ وَ الۡاَبۡصَارُ ﴿٭ۙ۳۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ مرد جنہیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خرید و فروخت اللّٰہ کی یاد (ف۸۶) اور نماز برپا رکھنے (ف۸۷) اور زکوٰۃ دینے سے (ف۸۸) ڈرتے ہیں اس دن سے جس میں اُلٹ جائیں گے دل اور آنکھیں (ف۸۹)
◆ (Are) Those men, whom neither any bargain nor any trade distracts from the Remembrance of Allah and from establishing the prayer and from paying the charity – they fear the day when the hearts and the eyes will be overturned.
◆ वह मर्द जिन्हें ग़ाफ़िल नहीं करता कोई सौदा और न ख़रीद व फ़रोख़्त अल्लाह की याद (फ़86) और नमाज़ बरपा रखने (फ़87) और ज़कात देने से (फ़88) डरते हैं उस दिन से जिसमें उलट जायेंगे दिल और आँख़ें। (फ़89)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 86 fa )
اور اس کے ذکرِ قلبی و لسانی اور اوقاتِ نماز پر مسجدوں کی حاضر ی سے ۔
( 87 fa )
اور انہیں وقت پر ادا کرنے سے ۔ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما بازار میں تھے مسجد میں نماز کے لئے اقامت کہی گئی آپ نے دیکھا کہ بازار والے اٹھے اور دوکانیں بند کر کے مسجد میں داخل ہو گئے تو فرمایا کہ آیت '' رِجَالٌ لَّا تُلْھِیْھِمْ '' ایسے ہی لوگوں کے حق میں ہے ۔
( 88 fa )
اس کے وقت پر ۔
( 89 fa )
دلوں کا اُلٹ جانا یہ ہے کہ شدتِ خوف و اضطراب سے اُلٹ کر گلے تک چڑھ جائیں گے نہ باہر نکلیں نہ نیچے اتریں اور آنکھیں اوپر چڑھ جائیں گی یا یہ معنٰی ہیں کُفّار کے دل کُفر و شک سے ایمان و یقین کی طرف پلٹ جائیں گے اور آنکھوں سے پردے اُٹھ جائیں گے یہ تو اس دن کا بیان ہے ، آیت میں یہ ارشاد فرمایا گیا کہ وہ فرمانبردار بندے جو ذکر و طاعت میں نہایت مستعِد رہتے ہیں اور عبادت کی ادا میں سرگرم رہتے ہیں باوجود اس حُسنِ عمل کے اس روز سے خائف رہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کی عبادت کا حق ادا نہ ہو سکا ۔
( AL-NOOR - 24:37 )
___________
Al Quran :
★ وَ لَا تَتَمَنَّوۡا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعۡضَکُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبُوۡا ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبۡنَ ؕ وَ سۡئَلُوا اللّٰہَ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللّٰہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی (ف۹۶) مردو ں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ (ف۹۷) اور اللّٰہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ And do not long for things by which Allah has given superiority to some of you over others; for men is the share of what they earn; and for women the share from what they earn; and seek from Allah His munificence; indeed Allah knows everything.
◆ और उसकी आरज़ू न करो जिससे अल्लाह ने तुम में एक को दूसरे पर बड़ाई दी (फ़96) मर्दों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा है और औरतों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा (फ़97) और अल्लाह से उसका फ़ज़्ल मांगो बेशक अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 96 fa )
خواہ دُنیا کی جہت سے یا دین کی کہ آپس میں حسد و بغض نہ پَیدا ہو حسد نہایت بری صفت ہے حسد والا دوسرے کو اچھے حال میں دیکھتا ہے تو اپنے لئے اس کی خواہش کرتا ہے اور ساتھ میں یہ بھی چاہتا ہے کہ اس کا بھائی اس نعمت سے محروم ہوجائے۔ یہ ممنوع ہے بندے کو چاہئے کہ اللّٰہ کی تقدیر پر راضی رہے اُس نے جس بندے کو جو فضیلت دی خواہ دولت و غنا کی یا دینی مَناصب و مدارج کی یہ اُس کی حکمت ہے شانِ نزول: جب آیتِ میراث میں '' لِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ ط'' نازل ہوا اور میت کے تَرکہ میں مرد کا حصّہ عورت سے دُو نامقرر کیا گیا تو مَردُوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ آخرت میں نیکیوں کا ثواب بھی ہمیں عورتوں سے دونا ملے گا اور عورتوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ گناہ کا عذاب ہمیں مردوں سے آدھا ہوگا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اِس میں بتایا گیا کہ اللّٰہ تعالٰی نے جس کو جو فضل دیا وہ عین حکمت ہے بندے کو چاہئے کہ وہ اُس کی قضا پر راضی رہے ۔
( 97 fa )
ہر ایک کو اُس کے اعمال کی جزا ء ۔
شان نزول : اُمّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللّٰہ عنہانے فرمایا کہ ہم بھی اگر مرد ہوتے تو جہاد کرتے اور مَردوں کی طرح جان فدا کرنے کا ثواب عظیم پاتے اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور اِنہیں تسکین دی گئی کہ مَرد جہاد سے ثواب حاصل کرسکتے ہیں تو عورتیں شوہروں کی اطاعت اورپاکدامنی سے ثواب حاصِل کرسکتی ہیں۔
( AL-NISA - 4:32 )
___________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَدَایَنۡتُمۡ بِدَیۡنٍ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکۡتُبُوۡہُ ؕ وَ لۡیَکۡتُبۡ بَّیۡنَکُمۡ کَاتِبٌۢ بِالۡعَدۡلِ ۪ وَ لَا یَاۡبَ کَاتِبٌ اَنۡ یَّکۡتُبَ کَمَا عَلَّمَہُ اللّٰہُ فَلۡیَکۡتُبۡ ۚ وَ لۡیُمۡلِلِ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ وَ لۡیَتَّقِ اللّٰہَ رَبَّہٗ وَ لَا یَبۡخَسۡ مِنۡہُ شَیۡئًا ؕ فَاِنۡ کَانَ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ سَفِیۡہًا اَوۡ ضَعِیۡفًا اَوۡ لَا یَسۡتَطِیۡعُ اَنۡ یُّمِلَّ ہُوَ فَلۡیُمۡلِلۡ وَلِیُّہٗ بِالۡعَدۡلِ ؕ وَ اسۡتَشۡہِدُوۡا شَہِیۡدَیۡنِ مِنۡ رِّجَالِکُمۡ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یَکُوۡنَا رَجُلَیۡنِ فَرَجُلٌ وَّ امۡرَاَتٰنِ مِمَّنۡ تَرۡضَوۡنَ مِنَ الشُّہَدَآءِ اَنۡ تَضِلَّ اِحۡدٰىہُمَا فَتُذَکِّرَ اِحۡدٰىہُمَا الۡاُخۡرٰی ؕ وَ لَا یَاۡبَ الشُّہَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوۡا ؕ وَ لَا تَسۡـئَمُوۡۤا اَنۡ تَکۡتُبُوۡہُ صَغِیۡرًا اَوۡ کَبِیۡرًا اِلٰۤی اَجَلِہٖ ؕ ذٰلِکُمۡ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ اَقۡوَمُ لِلشَّہَادَۃِ وَ اَدۡنٰۤی اَلَّا تَرۡتَابُوۡۤا اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً حَاضِرَۃً تُدِیۡرُوۡنَہَا بَیۡنَکُمۡ فَلَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَلَّا تَکۡتُبُوۡہَا ؕ وَ اَشۡہِدُوۡۤا اِذَا تَبَایَعۡتُمۡ ۪ وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیۡدٌ ۬ؕ وَ اِنۡ تَفۡعَلُوۡا فَاِنَّہٗ فُسُوۡقٌۢ بِکُمۡ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ وَ یُعَلِّمُکُمُ اللّٰہُ ؕ وَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۲۸۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والوں جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین (۵۹۷)تو اسے لکھ لو (ف۵۹۸) اور چاہئے کہ تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا ٹھیک ٹھیک لکھے (ف۵۹۹) اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اللّٰہ نے سکھایا ہے (ف۶۰۰) تو اسے لکھ دینا چاہئے اور جس بات پر حق آتا ہے وہ لکھاتا جائے اور اللّٰہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ رکھ نہ چھوڑے پھر جس پر حق آتا ہے اگر بے عقل یا ناتواں ہو یا لکھا نہ سکے (ف۶۰۱) تو اس کا ولی انصاف سے لکھائے اور دو گواہ کرلو اپنے مردوں میں سے (ف۶۰۲) پھر اگر دو مرد نہ ہوں (ف۶۰۳) تو ایک مرد اور دو عورتیں ایسے گواہ جن کو پسند کرو (ف۶۰۴) کہ کہیں ان میں ایک عورت بھولے تو اس ایک کو دوسری یاد دلاوےاورگواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں (۶۰۵) اور اسے بھاری نہ جانو کہ دین چھوٹا ہو یا بڑا اس کی میعاد تک لکھت کرلو یہ اللّٰہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے اور اس میں گواہی خوب ٹھیک رہے گی اور یہ اس سے قریب ہے کہ تمہیں شبہہ نہ پڑے مگر یہ کہ کوئی سردست کا سودا دست بدست ہو توا س کے نہ لکھنے کا تم پر گناہ نہیں (ف۶۰۶) اور جب خرید و فروخت کرو تو گواہ کرلو (ف۶۰۷) اور نہ کسی لکھنے والے کو ضرر دیا جائے نہ گواہ کو ( یا نہ لکھنے والا ضرر دے نہ گواہ) (ف۶۰۸) اور جو ایسا کرو تو یہ تمہارا فسق ہوگا اور اللّٰہ سے ڈرو اور اللّٰہ تمہیں سکھاتا ہے اوراللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ O People who Believe! If you make an agreement for debt for a specified time, write it down; and appoint a scribe to write it for you with accuracy; and the scribe must not refuse to write in the manner Allah has taught him, so he must write; and the liable person (debtor) should dictate it to him and fear Allah, Who is his Lord, and not hide anything of the truth; but if the debtor is of poor reasoning, or weak, or unable to dictate, then his guardian must dictate with justice; and appoint two witnesses from your men; then if two men are not available, one man and two women from those you would prefer to be witnesses, so that if one of them forgets, the other can remind her; and the witnesses must not refuse when called upon to testify; do not feel burdened to write it, whether the transaction is small or big – write it for up to its term’s end; this is closer to justice before Allah and will be a strong evidence and more convenient to dispel doubts amongst yourselves – except when it is an instant trade in which exchange is carried out immediately, there is no sin on you if it is not written down; and take witnesses whenever you perform trade; and neither the scribe nor the witnesses be caused any harm (or they cause any harm); and if you do, it would be an offence on your part; and fear Allah; and Allah teaches you; and Allah knows everything.
◆ ऐ ईमान वालों जब तुम एक मुक़र्रर मुद्दत तक किसी दैन का लेन देन करो (फ़597) तो उसे लिख लो (फ़598) और चाहिये कि तुम्हारे दर्मीयान कोई लिखने वाला ठीक ठीक लिखे (फ़599) और लिखने वाला लिखने से इन्कार न करे जैसा कि उसे अल्लाह ने सिखाया ह
ै (फ़600) तो उसे लिख देना चाहिये और जिस पर हक़ आता है वह लिखाता जाये और अल्लाह से डरे जो उसका रब है और हक़ में से कुछ रख न छोड़े फिर जिस पर हक़ आता है अगर बेअक़्ल या नातवाँ हो या लिखा न सके (फ़601) तो उसका वली इन्साफ़ से लिखाए और दो गवाह कर लो अपने मर्दों में से (फ़602) फिर अगर दो मर्द न हों (फ़603) तो एक मर्द और दो औरतें, ऐसे गवाह जिनको पसन्द करो (फ़604) कि कहीं उनमें एक औरत भूले तो उस एक को दूसरी याद दिला दे और गवाह जब बुलाए जायें तो आने से इन्कार न करें (फ़605) और उसे भारी न जानो कि दैन छोटा हो या बड़ा उसकी मीआद तक लिखत कर लो यह अल्लाह के नज़दीक ज़्यादा इन्साफ़ की बात है, इसमें गवाही ख़ूब ठीक रहेगी और यह उससे क़रीब है कि तुम्हें शुबहा न पड़े मगर यह कि कोई सरेदस्त का सौदा दस्त बदस्त हो तो उसके न लिखने का तुम पर गुनाह नहीं (फ़606) और जब ख़रीद व फ़रोख़्त करो तो गवाह कर लो (फ़607) और न किसी लिखने वाले को ज़रर दिया जाये न गवाह को [या न लिखने वाला ज़रर दे न गवाह] (फ़608) और जो तुम ऐसा करो तो यह तुम्हारा फ़िस्क़ होगा और अल्लाह से डरो और अल्लाह तुम्हें सिखाता है और अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 597 fa )
خواہ وہ دین مبیع ہو یا ثمن حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: کہ اس سے بیع سَلَم مراد ہے بَیۡعِ سَلَمۡ یہ ہے کہ کسی چیز کو پیشگی قیمت لے کر فروخت کیا جائے اورمبیع مشتری کو سپرد کرنے کے لئے ایک مدت معین کرلی جائے اس بیع کے جواز کے لئے جنس ، نوع، صفت، مقدار مدت اور مکان ادا اور مقدار راس المال ان چیزوں کا معلوم ہونا شرط ہے۔
( 598 fa )
لکھنا مستحب ہے، فائدہ اس کا یہ ہے کہ بھول چوک اور مدیون کے انکار کااندیشہ نہیں رہتا۔
( 599 fa )
اپنی طرف سے کوئی کمی بیشی نہ کرے نہ فریقین میں سے کسی کی رور عایت ۔
( 600 fa )
حاصل معنٰی یہ کہ کوئی کاتب لکھنے سے منع نہ کرے جیسا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اس کو وثیقہ نویسی کا علم دیا بے تغییر و تبدیل دیانت و امانت کے ساتھ لکھے یہ کتابت ایک قول پر فرض کفایہ ہے اور ایک قول پر فرض عین بشرطِ فراغ کاتب جس صورت میں اس کے سوا اور نہ پایا جائے اور ایک قول پر مستحب کیونکہ اس میں مسلمانوں کی حاجت بر آری اور نعمت علم کا شکر ہے اور ایک قول یہ ہے کہ پہلے یہ کتابت فرض تھی پھر '' لَایُضَآرَّکَاتِبٌ سے منسوخ ہوئی۔
( 601 fa )
یعنی اگر مدیون مجنون و ناقص العقل یا بچہ یا شیخِ فانی ہو یا گونگا ہونے یا زبان نہ جاننے کی وجہ سے اپنے مدعا کا بیان نہ کرسکتا ہو۔
( 602 fa )
گواہ کے لئے حریت و بلوغ مع اسلام شرط ہے کفار کی گواہی صرف کفار پر مقبول ہے۔
( 603 fa )
مسئلہ : تنہا عورتوں کی شہادت جائز نہیں خواہ وہ چار کیوں نہ ہوں مگر جن امور پر مرد مطلع نہیں ہوسکتے جیسے کہ بچہ جننا باکرہ ہونا اور نسائی عیوب اس میں ایک عورت کی شہادت بھی مقبول ہے مسئلہ: حدودو قصاص میں عورتوں کی شہادت بالکل معتبر نہیں صرف مردوں کی شہادت ضروری ہے اس کے سوااور معاملات میں ایک مرد اور دو عورتوں کی شہادت بھی مقبول ہے۔ ( مدارک و احمدی)
( 604 fa )
جن کا عادل ہونا تمہیں معلوم ہو اور جن کے صالح ہونے پر تم اعتماد رکھتے ہو۔
( 605 fa )
مسئلہ: اس آیت سے معلوم ہوا کہ ادائے شہادت فرض ہے جب مدعی گواہوں کو طلب کرے تو انہیں گواہی کا چھپانا جائز نہیں یہ حکم حدود کے سوا اور امور میں ہے لیکن حدود میں گواہ کو اظہار و اخفاء کا اختیار ہے بلکہ اخفاء افضل ہے حدیث شریف میں ہے سیِّد عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جو مسلمان کی پردہ پوشی کرے اللّٰہ تبارک و تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی ستّاری کرے گا لیکن چوری میں مال لینے کی شہادت دینا واجب ہے تاکہ جس کا مال چوری کیا گیا ہے اس کا حق تلف نہ ہو گواہ اتنی احتیاط کرسکتا ہے کہ چوری کا لفظ نہ کہے گواہی میں یہ کہنے پر اکتفا کرے کہ یہ مال فلاں شخص نے لیا۔
( 606 fa )
چونکہ اس صور ت میں لین دین ہو کر معاملہ ختم ہوگیا اور کوئی اندیشہ باقی نہ رہا نیز ایسی تجارت اور خرید و فروخت بکثرت جاری رہتی ہے اس میں کتابت و اشہاد کی پابندی شاق و گراں ہوگی۔
( 607 fa )
یہ مستحب ہے کیونکہ اس میں احتیاط ہے۔
( 608 fa )
'' یُضَآرَّ'' میں دو احتمال ہیں مجہول و معروف ہونے کے قراء ۃ ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما اوّل کی اور قراء ۃ عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ثانی کی مؤیدّ ہے پہلی تقدیر پر معنی یہ ہیں کہ اہل معاملہ کاتبوں اور گواہوں کو ضرر نہ پہنچائیں اس طرح کہ وہ اگر اپنی ضرورتوں میں مشغول ہوں تو انہیں مجبور کریں اور ان کے کام چھڑائیں یا حق کتابت نہ دیں یا گواہ کو سفر خرچ نہ دیں اگر وہ دوسرے شہر سے آیا ہو دوسری تقدیر پر معنی یہ ہیں کہ کاتب و شاہد اہل معاملہ کو ضرر نہ پہنچائیں اس طرح کہ باوجود فرصت وفراغت کے نہ آئیں یا کتابت میں تحریف و تبدیل زیادتی و کمی کریں۔
( AL-BAQARA - 2:282 )
____________________
Shared Using
Al Quran ul Kare
وکالت کا بیان
Al Quran :
★ وَ کَذٰلِکَ بَعَثۡنٰہُمۡ لِیَتَسَآءَلُوۡا بَیۡنَہُمۡ ؕ قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ کَمۡ لَبِثۡتُمۡ ؕ قَالُوۡا لَبِثۡنَا یَوۡمًا اَوۡ بَعۡضَ یَوۡمٍ ؕ قَالُوۡا رَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثۡتُمۡ ؕ فَابۡعَثُوۡۤا اَحَدَکُمۡ بِوَرِقِکُمۡ ہٰذِہٖۤ اِلَی الۡمَدِیۡنَۃِ فَلۡیَنۡظُرۡ اَیُّہَاۤ اَزۡکٰی طَعَامًا فَلۡیَاۡتِکُمۡ بِرِزۡقٍ مِّنۡہُ وَ لۡـیَؔتَلَطَّفۡ وَ لَا یُشۡعِرَنَّ بِکُمۡ اَحَدًا ﴿۱۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یوں ہی ہم نے ان کو جگایا(ف۲۶) کہ آپس میں ایک دوسرے سے احوال پوچھیں (ف۲۷) ان میں ایک کہنے والا بولا (ف۲۸) تم یہاں کتنی دیر رہے کچھ بولے کہ ایک دن رہے یا دن سے کم (ف۲۹) دوسرے بولے تمہارارب خوب جانتا ہے جتنا تم ٹھرے (ف۳۰) تو اپنے میں ایک کو یہ چاندی لے کر (ف۳۱) شہر میں بھیجو پھر وہ غور کرے کہ وہاں کون سا کھانا زیادہ ستھرا ہے (ف۳۲) کہ تمہارے لئے اس میں سے کھانے کو لائے اور چاہیئے کہ نرمی کرے اور ہرگز کسی کو تمہاری اطلاع نہ دے
◆ And similarly We awakened them so that they may enquire about each other; a speaker among them said, 'How long have you stayed here?' Some among them said, 'We have stayed a day or part of a day'; the others said, 'Your Lord well knows how long you have stayed; therefore send one of you to the city with this silver coin – he may then check which food available there is purer, in order to bring some of it for you to eat – and he must be courteous and not inform anyone about you.'
◆ और यूंही हमने उनको जगाया (फ़26) कि आपस में एक दूसरे से अहवाल पूछें (फ़27) उनमें एक कहने वाला बोला (फ़28) तुम यहाँ कितनी देर रहे कुछ बोले कि एक दिन रहे या दिन से कम (फ़29) दूसरे बोले तुम्हारा रब ख़ूब जानता है जितना तुम ठहरे (फ़30) तो अपने में एक को यह चाँदी ले कर (फ़31) शहर में भेजो फिर वह ग़ौर करे कि वहां कौन सा खाना ज़्यादा सुथरा है (फ़32) कि तुम्हारे लिये उसमें से खाने को लाये और चाहिये कि नरमी करे और हरगिज़ किसी को तुम्हारी इत्तेलाअ न दे।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 26 fa )
ایک مدّتِ دراز کے بعد ۔
( 27 fa )
اور اللہ تعالٰی کی قدرتِ عظیمہ دیکھ کر ان کا یقین زیادہ ہوا اور وہ اس کی نعمتوں کا شکر ادا کریں ۔
( 28 fa )
یعنی مکسلمینا جو ان میں سب سے بڑے اور ان کے سردار ہیں ۔
( 29 fa )
کیونکہ وہ غار میں طلوعِ آفتاب کے وقت داخل ہوئے تھے اور جب اٹھے تو آفتاب قریبِ غروب تھا اس سے انہوں نے گمان کیا کہ یہ وہی دن ہے ۔
مسئلہ : اس سے ثابت ہوا کہ اجتہاد جائز اور ظنِ غالب کی بنا پر قول کرنا درست ہے ۔
( 30 fa )
انہیں یا تو الہام سے معلوم ہوا کہ مدّت دراز گزر چکی یا انہیں کچھ ایسے دلائل و قرائن ملے جیسے کہ بالوں اور ناخنوں کا بڑھ جانا جس سے انہوں نے یہ خیال کیا کہ عرصہ بہت گزر چکا ۔
( 31 fa )
یعنی دقیانوسی سکّہ کے روپے جو گھر سے لے کر آئے تھے اور سوتے وقت اپنے سرہانے رکھ لئے تھے ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ مسافر کو خرچ ساتھ میں رکھنا طریقۂ توکل کے خلاف نہیں ہے چاہئے کہ بھروسہ اللہ پر رکھے ۔
( 32 fa )
اور اس میں کوئی شبۂ حرمت نہیں ۔
( AL-KAHF - 18:19 )
___________
خود کشی کی ممانعت
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡکُمۡ ۟ وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمۡ رَحِیۡمًا ﴿۲۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ (ف۹۱) مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضا مندی کا ہو (ف۹۲) اوراپنی جانیں قتل نہ کرو (ف۹۳) بے شک اللّٰہ تم پر مہربان ہے
◆ O People who Believe! Do not unjustly devour the property of each other, except through trade by mutual agreement; and do not kill one another; indeed Allah is Most Merciful upon you.
◆ ऐ ईमान वालो, आपस में एक दूसरे के माल नाहक़ न खाओ (फ़91) मगर यह कि कोई सौदा तुम्हारी बाहमी रज़ामन्दी का हो (फ़92) और अपनी जानें क़त्ल न करो (फ़93) बेशक अल्लाह तुम पर मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 91 fa )
چوری خیانت غصب۔ جوا، سُود جتنے حرام طریقے ہیں سب ناحق ہیں سب کی مُمانعت ہے۔
( 92 fa )
وہ تمہارے لئے حلال ہے۔
( 93 fa )
ایسے اَفعال اختیار کرکے جو دنیا یا آخرت میں ہلاکت کا باعث ہوں اس میں مسلمانوں کو قتل کرنا بھی آگیا اور مؤمن کا قتل خود اپنا ہی قتل ہے کیونکہ تمام مومن نفس واحد کی طرح ہیں مسئلہ : اِس آیت سے خودکُشی کی حُرمت بھی ثابت ہوئی اور نفس کا اِتبّاع کرکے حرام میں مبتلا ہونا بھی اپنے آپ کو ہلاک کرنا ہے۔
( AL-NISA - 4:29 )
_________
نیکی کی دعوت
Al Quran :
★ کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ تَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اٰمَنَ اَہۡلُ الۡکِتٰبِ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمۡ ؕ مِنۡہُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ اَکۡثَرُہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ﴿۱۱۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم بہتر ہو(ف۱۹۹) اُن سب اُمتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کا حکم دیتے ہو اور بُرائی سے منع کرتے ہو اور اللّٰہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر کتابی ایمان لاتے (ف۲۰۰)تو اُن کا بھلا تھااُن میں کچھ مسلمان ہیں(ف۲۰۱)
◆ You are the best among all the nations that were raised among mankind – you enjoin good deeds and forbid immorality and you believe in Allah; and if the People given the Book(s) believed it would be better for them; some of them are believers (Muslims) and most of them are disbelievers. (The best Ummah is that of Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him.)
◆ तुम बेहतर हो (फ़199) उन सब उम्मतों में जो लोगों में ज़ाहिर हुईं भलाई का हुक्म देते हो और बुराई से मना करते हो और अल्लाह पर ईमान रखते हो और अगर किताबी ईमान लाते (फ़200) तो उनका भला था उनमें कुछ मुसलमान हैं (फ़201) और ज़्यादा काफ़िर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 199 fa )
اے اُمّتِ محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم۔
شانِ نزول : یہودیوں میں سے مالک بن صیف اور وہب بن یہودا نے حضرت عبداللّٰہ بن مسعود وغیرہ اصحابِ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا ہم تم سے افضل ہیں اور ہمارا دین تمہارے دین سے بہتر ہے جس کی تم ہمیں دعوت دیتے ہو اس پر یہ آیت نازل ہوئی ترمذی کی حدیث میں ہے سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللّٰہ تعالیٰ میری امت کو گمراہی پر جمع نہ کرے گا اور اللّٰہ تعالیٰ کا دست رحمت جماعت پر ہے جو جماعت سے جدا ہوا دوزخ میں گیا۔
( 200 fa )
سید انبیاء محمد مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر۔
( 201 fa )
جیسے کہ حضرت عبداللّٰہ بن سلام اور انکے اصحاب یہود میں سے اور نجاشی اور ان کے اصحاب نصارٰی میں سے۔
( AL-IMRAN - 3:110 )
___
Al Quran :
★ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ۘ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ یُطِیۡعُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ اُولٰٓئِکَ سَیَرۡحَمُہُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں (ف۱۶۹) بھلائی کا حکم دیں (ف۱۷۰) اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللّٰہ و رسول کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللّٰہ رحم کرے گا بیشک اللّٰہ غالب حکمت والا ہے
◆ And the Muslim men and Muslim women are the friends of one another; enjoining right and forbidding wrong, and keeping the prayer established and paying the obligatory charity, obeying Allah and His Noble Messenger; these are upon whom Allah will soon have mercy; indeed Allah is the Almighty, the Wise.
◆ और मुसलमान मर्द और मुसलमान औरतें एक दूसरे के रफ़ीक़ हैं (फ़169) भलाई का हुक्म दें (फ़170) और बुराई से मना करें और नमाज़ क़ाईम रखें और ज़कात दें और अल्लाह व रसूल का हुक्म मानें, यह हैं जिन पर अन्क़रीब अल्लाह रहम करेगा, बेशक अल्लाह ग़ालिब हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 169 fa )
اور باہم دینی مَحبت و موالات رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے معین و مددگار ہیں ۔
( 170 fa )
یعنی اللّٰہ اور رسول پر ایمان لانے اور شریعت کا اِتّباع کرنے کا ۔
( AL-TAUBA - 9:71 )
________________
Al Quran :
★ اُدۡعُ اِلٰی سَبِیۡلِ رَبِّکَ بِالۡحِکۡمَۃِ وَ الۡمَوۡعِظَۃِ الۡحَسَنَۃِ وَ جَادِلۡہُمۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ ؕ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ضَلَّ عَنۡ سَبِیۡلِہٖ وَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُہۡتَدِیۡنَ ﴿۱۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ (ف۲۸۳) پکّی تدبیر اور اچھی نصیحت سے (ف۲۸۴) اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو (ف۲۸۵) بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو
◆ Call towards the path of your Lord with sound planning and good advice, and debate with them in the best possible way; indeed your Lord well knows him who has strayed from His path, and He well knows the guided.
◆ अपने रब की राह की तरफ़ बुलाओ (फ़283) पक्की तदबीर और अच्छी नसीहत से (फ़284) और उनसे उस तरीक़ा पर बहस करो जो सबसे बेहतर हो (फ़285) बेशक तुम्हारा रब ख़ूब जानता है जो उसकी राह से बहका और वह ख़ूब जानता है राह वालों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 283 fa )
یعنی خَلق کو دینِ اسلام کی دعوت دو ۔
( 284 fa )
پکی تدبیر سے وہ دلیلِ محکَم مراد ہے جو حق کو واضح اور شبہات کو زائل کر دے اور اچھی نصیحت سے ترغیبات و ترہیبات مراد ہیں ۔
( 285 fa )
بہتر طریق سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کی طرف اس کی آیات اور دلائل سے بلائیں ۔
مسئلہ : اس سے ہوا کہ دعوتِ حق اور اظہارِ حقانیتِ دین کے لئے مناظرہ جائز ہے ۔
( AN-NAHL - 16:125 )
_______
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ اِنۡ مَّکَّنّٰہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ وَ اَمَرُوۡا بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ نَہَوۡا عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ لِلّٰہِ عَاقِبَۃُ الۡاُمُوۡرِ ﴿۴۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں قابو دیں (ف۱۱۲) تو نماز برپا رکھیں اور زکوٰۃ دیںاور بھلائی کا حکم کریں اور برائی سے روکیں (ف۱۱۳) اور اللّٰہ ہی کے لئے سب کاموں کا انجام
◆ The people who, if We give them control in the land, would keep the prayer established and pay charity and enjoin virtue and forbid from evil; and for Allah only is the result of all works.
◆ वह लोग कि अगर हम उन्हें ज़मीन में क़ाबू दें (फ़112) तो नमाज़ बरपा रखें और ज़कात दें और भलाई का हुक्म करें और बुराई से रोकें (फ़113) और अल्लाह ही के लिये सब कामों का अंजाम।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 112 fa )
اور ان کے دشمنوں کے مقابل ان کی مدد فرمائیں ۔
( 113 fa )
اس میں خبر دی گئی ہے کہ آئندہ مہاجرین کو زمین میں تصرف عطا فرمانے کے بعد ان کی سیرتیں ایسی پاکیزہ رہیں گی اور وہ دین کے کاموں میں اخلاص کے ساتھ مشغول رہیں گے اس میں خلفاءِ راشدین مہدیّین کے عدل اور ان کے تقوٰی و پرہیزگاری کی دلیل ہے جنہیں اللہ تعالٰی نے تمکین و حکومت عطا فرمائی اور سیرتِ عادلہ عطا کی ۔
( AL-HAJJ - 22:41 )
_________
امیر کی اطاعت
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ وَّ اَحۡسَنُ تَاۡوِیۡلًا ﴿٪۵۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو حکم مانو اللّٰہ کا اور حکم مانو رسول کا (۱۶۷) اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں (۱۶۸) پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اُسے اللّٰہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللّٰہ و قیامت پر ایمان رکھتے ہو (۱۶۹) یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا
◆ O People who Believe! Obey Allah and the Noble Messenger and those amongst you who are in authority; so if there is a dispute amongst you concerning any matter, refer it to Allah and the Noble Messenger (for judgement) if you believe in Allah and the Last Day; this is better and has the best outcome.
◆ ऐ ईमान वालो हुक्म मानो अल्लाह का और हुक्म मानो रसूल का (फ़167) और उनका जो तुम में हुकूमत वाले हैं (फ़168) फिर अगर तुम में किसी बात का झगड़ा उठे तो उसे अल्लाह और रसूल के हुज़ूर रुजूअ करो अगर अल्लाह व क़ियामत पर ईमान रखते हो (फ़169) यह बेहतर है और उसका अंजाम सबसे अच्छा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 167 fa )
کہ رسول کی اِطاعت اللّٰہ ہی کی اطاعت ہے بخاری و مسلم کی حدیث ہےسیّدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللّٰہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اُس نے اللّٰہ کی نافرمانی کی ۔
( 168 fa )
اسی حدیث میں حضورفرماتے ہیں جس نے امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اُس نے میری نافرمانی کی اِس آیت سے ثابت ہوا کہ مُسلِم اُمراء و حکام کی اطاعت واجب ہے جب تک وہ حق کے موافق رہیں اور اگر حق کے خلاف حکم کریں تو ان کی اطاعت نہیں۔
( 169 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ احکام تین قسم کے ہیں ایک وہ جو ظاہر کتاب یعنی قرآن سے ثابت ہوں ایک وہ جو ظاہر حدیث سے ایک وہ جو قرآن و حدیث کی طرف بطریق قیاس رجوع کرنے سے اولی الامر میں اما م امیر بادشاہ حاکم قاضی سب داخل ہیں خلافتِ کا ملہ تو زمانۂ رسالت کے بعد تیس سال رہی مگر خلافتِ ناقصہ خلفاءِ عباسیہ میں بھی تھی اور اب تو امامت بھی نہیں پائی جاتی ۔ کیونکہ امام کے لئے قریش میں سے ہونا شرط ہے اور یہ بات اکثر مقامات میں معدوم ہے لیکن سلطنت و امارت باقی ہے اور چونکہ سلطان و امیر بھی اولوالامر میں داخل ہیں اِس لئے ہم پر اُن کی اطاعت بھی لازم ہے۔
( AL-NISA - 4:59 )
________________
اطاعت رسول صلی اللہ علیہ و سلم
Al Quran :
★ قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللّٰہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ اللّٰہ تمہیں دوست رکھے گا (ف۶۴) اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ Proclaim, (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), 'O mankind! If you love Allah, follow me – Allah will love you and forgive you your sins'; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ ऐ महबूब तुम फ़रमा दो कि लोगो अगर तुम अल्लाह को दोस्त रखते हो तो मेरे फ़रमांबरदार हो जाओ अल्लाह तुम्हें दोस्त रखेगा (फ़64) और तुम्हारे गुनाह बख़्श देगा और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 64 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ کی محبّت کا دعوٰی جب ہی سچّا ہوسکتا ہے جب آدمی سیّد عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا متبع ہو اور حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اختیار کرے
شانِ نزول حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم قریش کے پاس ٹھہرے جنہوں نے خانہ کعبہ میں بت نصب کئے تھے اور انہیں سجا سجا کر ان کو سجدہ کررہے تھے حضور نے فرمایا اے گروہِ قریش خدا کی قسم تم اپنے آباء حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعیل کے دین کے خلاف ہوگئے قریش نے کہا ہم ان بتوں کو اللّٰہ کی محبت میں پوجتے ہیں تاکہ یہ ہمیں اللّٰہ سے قریب کریں اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور بتایا گیا کہ محبّتِ الٰہی کا دعوٰی سیّد عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے اتباع و فرماں برداری کے بغیر قابلِ قبول نہیں جو اس دعوے کا ثبوت دینا چاہے حضور کی غلامی کرے اور حضور نے بت پرستی کو منع فرمایا تو بت پرستی کرنے والا حضور کا نافرمان اور محبّتِ الٰہی کے دعوٰی میں جھوٹا ہے
( AL-IMRAN - 3:31 )
_____________
Al Quran :
★ قُلۡ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرمادو کہ حکم مانو اللّٰہ اور رسول کا (ف۶۵) پھر اگر وہ منھ پھیریں تو اللّٰہ کو خوش نہیں آتے کافر
◆ Proclaim, 'Obey Allah and the Noble Messenger'; so if they turn away – then Allah is not pleased with the disbelievers.
◆ तुम फ़रमा दो कि हुक्म मानो अल्लाह और रसूल का (फ़65) फिर अगर वह मुंह फेरें तो अल्लाह को ख़ुश नहीं आते काफ़िर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 65 fa )
یہی اللّٰہ کی محبت کی نشانی ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت بغیر اطاعتِ رسول نہیں ہوسکتی بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللّٰہ کی نافرمانی کی ۔
( AL-IMRAN - 3:32 )
______________
Al Quran :
★ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ﴿۱۳۲﴾ۚ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ و رسول کے فرمانبردار رہو(ف۲۳۶) اس اُمید پر کہ تم رحم کئے جاؤ
◆ And obey Allah and the Noble Messenger, hoping that you gain mercy. (Obeying the Prophet is in fact obeying Allah.)
◆ और अल्लाह व रसूल के फ़रमांबरदार रहो (फ़236) इस उम्मीद पर कि तुम रहम किये जाओ।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 236 fa )
کہ رسُول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی طاعت طاعتِ الٰہی ہے اور رسُول کی نافرمانی کرنے والا اللّٰہ کا فرمانبردار نہیں ہوسکتا۔
( 237 fa )
توبہ و ادائے فرائض و طاعات و اخلاصِ عمل اختیار کرکے ۔
( AL-IMRAN - 3:132 )
________________
Al Quran :
★ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ اللّٰہ کی حدیں ہیں اور جو حکم مانے اللّٰہ اور اللّٰہ کے رسول کا اللّٰہ اُسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچی نہریں رواں ہمیشہ اُن میں رہیں گے اور یہی ہے بڑی کامیابی
◆ These are the limits of Allah; and whoever obeys Allah and His Noble Messenger – Allah will admit him into Gardens beneath which rivers flow – abiding in it forever; and this is the great success.
◆ यह अल्लाह की हदें हैं, और जो हुक्म माने अल्लाह और अल्लाह के रसूल का, अल्लाह उसे बाग़ो में ले जायेगा जिनके नीचे नहरें रवाँ हमेशा उनमें रहेंगे और यही है बड़ी कामयाबी।
( AL-NISA - 4:13 )
________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ وَّ اَحۡسَنُ تَاۡوِیۡلًا ﴿٪۵۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو حکم مانو اللّٰہ کا اور حکم مانو رسول کا (۱۶۷) اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں (۱۶۸) پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اُسے اللّٰہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللّٰہ و قیامت پر ایمان رکھتے ہو (۱۶۹) یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا
◆ O People who Believe! Obey Allah and the Noble Messenger and those amongst you who are in authority; so if there is a dispute amongst you concerning any matter, refer it to Allah and the Noble Messenger (for judgement) if you believe in Allah and the Last Day; this is better and has the best outcome.
◆ ऐ ईमान वालो हुक्म मानो अल्लाह का और हुक्म मानो रसूल का (फ़167) और उनका जो तुम में हुकूमत वाले हैं (फ़168) फिर अगर तुम में किसी बात का झगड़ा उठे तो उसे अल्लाह और रसूल के हुज़ूर रुजूअ करो अगर अल्लाह व क़ियामत पर ईमान रखते हो (फ़169) यह बेहतर है और उसका अंजाम सबसे अच्छा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 167 fa )
کہ رسول کی اِطاعت اللّٰہ ہی کی اطاعت ہے بخاری و مسلم کی حدیث ہےسیّدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللّٰہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اُس نے اللّٰہ کی نافرمانی کی ۔
( 168 fa )
اسی حدیث میں حضورفرماتے ہیں جس نے امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اُس نے میری نافرمانی کی اِس آیت سے ثابت ہوا کہ مُسلِم اُمراء و حکام کی اطاعت واجب ہے جب تک وہ حق کے موافق رہیں اور اگر حق کے خلاف حکم کریں تو ان کی اطاعت نہیں۔
( 169 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ احکام تین قسم کے ہیں ایک وہ جو ظاہر کتاب یعنی قرآن سے ثابت ہوں ایک وہ جو ظاہر حدیث سے ایک وہ جو قرآن و حدیث کی طرف بطریق قیاس رجوع کرنے سے اولی الامر میں اما م امیر بادشاہ حاکم قاضی سب داخل ہیں خلافتِ کا ملہ تو زمانۂ رسالت کے بعد تیس سال رہی مگر خلافتِ ناقصہ خلفاءِ عباسیہ میں بھی تھی اور اب تو امامت بھی نہیں پائی جاتی ۔ کیونکہ امام کے لئے قریش میں سے ہونا شرط ہے اور یہ بات اکثر مقامات میں معدوم ہے لیکن سلطنت و امارت باقی ہے اور چونکہ سلطان و امیر بھی اولوالامر میں داخل ہیں اِس لئے ہم پر اُن کی اطاعت بھی لازم ہے۔
( AL-NISA - 4:59 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷)
◆ And We did not send any Noble Messenger except that he be obeyed by Allah’s command; and if they, when they have wronged their own souls, come humbly to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) and seek forgiveness from Allah, and the Noble Messenger intercedes for them, they will certainly find Allah as the Most Acceptor Of Repentance, the Most Merciful.
◆ और हमने कोई रसूल न भेजा मगर इसलिये कि अल्लाह के हुक्म से उसकी इताअत की जाये (फ़175) और अगर जब वह अपनी जानों पर ज़ुल्म करें (फ़176) तो ऐ महबूब तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों और फिर अल्लाह से माफ़ी चाहें और रसूल उनकी शफ़ाअत फ़रमाए तो ज़रूर अल्लाह को बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान पायें। (फ़177)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 175 fa )
جب کہ رسُول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مُطَاع بنائے جائیں اور اُن کی اطاعت فرض ہو تو جواُن کے حکم سے راضی نہ ہو اُس نے رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ کافر واجب القتل ہے۔
( 176 fa )
معصیت و نافرمانی کرکے۔
( 177 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الہٰی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کار بر آری کا ذریعہ ہے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد ایک اعرابی روضہء اقدس پر حاضر ہوا اور روضۂ شریفہ کی خاک پاک اپنے سر پر ڈالی اور عرض کرنے لگا یارسول اللّٰہ جو آپ نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ پر نازل ہوا اس میں یہ آیت بھی ہے وَلَوْاَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا میں نے بے شک اپنی جان پر ظلم کیا اور میں آپ کے حضور میں اللّٰہ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہنے حاضر ہوا تو میرے رب سے میرے گناہ کی بخشش کرائیے اس پر قبر شریف سے ندا آئی کہ تیری بخشش کی گئی اس سے چند مسائل معلوم ہوئے
مسئلہ: اللّٰہ تعالی کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
مسئلہ قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ '' میں داخل اور خیرُ القرون کا معمول ہے مسئلہ: بعد وفات مقبُولان ِحق کو( یا )کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے
مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔
( AL-NISA - 4:64 )
_______
Al Quran :
★ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا ﴿ؕ۶۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جو اللّٰہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللّٰہ نے فضل کیا یعنی انبیاء (ف۱۸۱) اور صدیق (ف۱۸۲) اور شہید (ف۱۸۳) اور نیک لوگ (ف۱۸۴) یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں
◆ And whoever obeys Allah and His Noble Messenger, will be with those upon whom Allah has bestowed grace – that is, the Prophets and the truthful and the martyrs and the virtuous; and what excellent companions they are!
◆ और जो अल्लाह और उसके रसूल का हुक्म माने तो उसे उनका साथ मिलेगा जिन पर अल्लाह ने फ़ज़्ल किया यानी अम्बिया (फ़181) और सिद्दीक़ (फ़182) और शहीद (फ़183) और नेक लोग (फ़184) यह क्या ही अच्छे साथी हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 181 fa )
تو انبیاء کے مخلص فرمانبردار جنت میں اُن کی صحبت ودیدار سے محروم نہ ہوں گے۔
( 182 fa )
صدیق انبیاء کے سچے متبعین کو کہتے ہیں جو اخلاص کے ساتھ اُن کی راہ پر قائم رہیں مگر اس آیت میں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے افاضل اصحاب مُراد ہیں جیسے کہ حضرت ابوبکر صدیق ۔
( 183 fa )
جنہوں نے راہِ خدا میں جانیں دیں ۔
( 184 fa )
وہ دیندار جو حق العباد اور حق اللّٰہ دونوں ادا کریں اور اُن کے احوال و اعمال اور ظاہر و باطن اچھے اور پاک ہوں شانِ نزول: حضرت ثوبان سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کمال محبّت رکھتے تھے جُدائی کی تاب نہ تھی ایک روز اس قدر غمگین اور رنجیدہ حاضر ہوئے کہ چہرہ کا رنگ بدل گیاتھا تو حضور نے فرمایا آج رنگ کیوں بدلاہوا ہے عرض کیا نہ مجھے کوئی بیماری ہے نہ درد بَجُز اس کے کہ جب حضور سامنے نہیں ہوتے تو انتہا درجہ کی وحشت و پریشانی ہوجاتی ہے جب آخر ت کو یاد کرتا ہوں تو یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ وہاں میں کس طرح دیدار پاسکوں گا آپ اعلی ترین مقام میں ہوں گے مجھے اللّٰہ تعالی نے اپنے کرم سے جنت بھی دی تو اس مقام عالی تک رسائی کہاں اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور انہیں تسکین دی گئی کہ باوجود فرق منازل کے فرمانبرداروں کو باریابی اور معیت کی نعمت سے سرفراز فرمایا جائے گا ۔
( AL-NISA - 4:69 )
_________
Al Quran :
★ مَنۡ یُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللّٰہَ ۚ وَ مَنۡ تَوَلّٰی فَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ عَلَیۡہِمۡ حَفِیۡظًا ﴿ؕ۸۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللّٰہ کا حکم مانا (ف۲۰۸) اور جس نے منھ پھیرا (ف۲۰۹) تو ہم نے تمہیں ان کے بچانے کو نہ بھیجا
◆ Whoever obeys the Noble Messenger has indeed obeyed Allah; and for those who turn away – We have not sent you as their saviour.
◆ जिसने रसूल का हुक्म माना बेशक उसने अल्लाह का हुक्म माना (फ़208) और जिसने मुंह फेरा (फ़209) तो हमने तुम्हें उनके बचाने को न भेजा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 208 fa )
شانِ نزول: رسُولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللّٰہ کی اطاعت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی اُس نے اللّٰہ سے محبّت کی اِس پر آج کل کے گستاخ بددینوں کی طرح اُس زمانہ کے بعض منافقوں نے کہا کہ محمد مصطفٰےصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم یہ چاہتے ہیں کہ ہم انہیں رب مان لیں جیسا نصارٰی نے عیسٰی بن مریم کو رب مانا اس پر اللّٰہ تعالی نے اِن کے رَدّ میں یہ آیت نازل فرما کر اپنے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کی تصدیق فرمادی کہ کہ بے شک رسُول کی اطاعت اللّٰہ کی اطاعت ہے،
( 209 fa )
اور آپ کی اطاعت سے اعراض کیا۔
( AL-NISA - 4:80 )
_____
Al Quran :
★ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ احۡذَرُوۡا ۚ فَاِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ فَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا عَلٰی رَسُوۡلِنَا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ ﴿۹۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور حکم مانو اللّٰہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ہوشیار رہو پھر اگر تم پھر جاؤ (ف۲۲۲) تو جان لو کہ ہمارے رسول کا ذمّہ صرف واضح طور پر حکم پہنچادینا ہے(ف۲۲۳)
◆ And obey Allah and obey the Noble Messenger, and be cautious; then if you turn away, so know that the duty of Our Noble Messenger is only to plainly convey the message.
◆ और हुक्म मानो अल्लाह का और हुक्म मानो रसूल का और होशियार रहो फिर अगर तुम फिर जाओ (फ़222) तो जान लो कि हमारे रसूल का ज़िम्मा सिर्फ़ वाज़ेह तौर पर हुक्म पहुंचा देना है। (फ़223)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 222 fa )
اطاعتِ خدا اور رسول سے ۔
( 223 fa )
یہ وعید و تہدید ہے کہ جب رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے حکمِ الٰہی صاف صاف پہنچا دیا تو ان کا جو فرض تھا اداہو چکا اب جو اعراض کرے وہ مستحقِ عذاب ہے ۔
( AL-MAIDA - 5:92 )
_________
Al Quran :
★ یَسۡـئَلُوۡنَکَ عَنِ الۡاَنۡفَالِ ؕ قُلِ الۡاَنۡفَالُ لِلّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ ۚ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَصۡلِحُوۡا ذَاتَ بَیۡنِکُمۡ ۪ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے محبوب تم سے غنیمتوں کو پُوچھتے ہیں(ف۲) تم فرماؤ غنیمتوں کے مالک اللّٰہ و رسول ہیں (ف۳) تو اللّٰہ سے ڈرو (ف۴) اور اپنے آپس میں میل رکھو اور اللّٰہ و رسول کا حکم مانو اگر ایمان رکھتے ہو
◆ They ask you O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him) concerning the war booty; say, 'Allah and the Noble Messenger are the owners of the war booty; so fear Allah and maintain friendship among yourselves; and obey Allah and His Noble Messenger, if you have faith."
◆ ऐ महबूब तुम से ग़नीमतों को पूछते हैं (फ़2) तुम फ़रमाओ ग़नीमतों के मालिक अल्लाह व रसूल हैं (फ़3) तो अल्लाह से डरो (फ़4) और अपने आपस में मेल रखो और अल्लाह व रसूल का हुक्म मानो अगर ईमान रखते हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
شانِ نزول : حضرت عُبادہ بن صامِت رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت ہم اہلِ بدر کے حق میں نازِل ہوئی جب غنیمت کے معاملہ میں ہمارے درمیان اختلاف پیدا ہوا اور بدمزگی کی نوبت آگئی تو اللّٰہ تعالٰی نے معاملہ ہمارے ہاتھ سے نکال کر اپنے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے سپرد کیا آپ نے وہ مال برابر تقسیم کردیا ۔
( 3 fa )
جیسے چاہیں تقسیم فرمائیں ۔
( 4 fa )
اور باہم اختلاف نہ کرو ۔
( AL-ANFAL - 8:1 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ لَا تَوَلَّوۡا عَنۡہُ وَ اَنۡتُمۡ تَسۡمَعُوۡنَ ﴿ۚۖ۲۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ اور اس کے رسول کا حکم مانو (ف۳۴) اور سن سنا کر اسے نہ پھرو
◆ O People who Believe! Obey Allah and His Noble Messenger, and do not turn away from him after you have heard him speak.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह और उसके रसूल का हुक्म मानो (फ़34) और सुन सुना कर उससे न फिरो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 34 fa )
کیونکہ رسول کی اطاعت اور اللّٰہ کی اطاعت ایک ہی چیز ہے ۔ جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللّٰہ کی اطاعت کی ۔
( AL-ANFAL - 8:20 )
______________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَجِیۡبُوۡا لِلّٰہِ وَ لِلرَّسُوۡلِ اِذَا دَعَاکُمۡ لِمَا یُحۡیِیۡکُمۡ ۚ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَحُوۡلُ بَیۡنَ الۡمَرۡءِ وَ قَلۡبِہٖ وَ اَنَّہٗۤ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ ﴿۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ اور اس کے رسول کے بلانے پر حاضر ہو (ف۴۰) جب رسول تمہیں اس چیز کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی (ف۴۱) اور جان لو کہ اللّٰہ کا حکم آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں حائل ہوجاتا ہے اور یہ کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے
◆ O People who Believe! Present yourselves upon the command of Allah and His Noble Messenger, when the Noble Messenger calls you towards the matter that will bestow you life; and know that the command of Allah becomes a barrier between a man and his heart’s intentions, and that you will all be raised towards Him.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह और उसके रसूल के बुलाने पर हाज़िर हो (फ़40) जब रसूल तुम्हें उस चीज़ के लिये बुलायें जो तुम्हें ज़िन्दगी बख़्शेगी (फ़41) और जान लो कि अल्लाह का हुक्म आदमी और उसके दिली इरादों में हाइल हो जाता है और यह कि तुम्हें उसी की तरफ़ उठना है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 40 fa )
کیونکہ رسول کا بلانا اللّٰہ ہی کا بلانا ہے ۔
بخاری شریف میں سعید بن معلی سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز پڑھتا تھا مجھے رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے پکارا میں نے جواب نہ دیا پھر میں نے حاضرِ خدمت ہو کر عرض کیا یارسولَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم میں نماز پڑھ رہا تھا حضورصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اللّٰہ تعالٰی نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللّٰہ اور رسول کے بلانے پر حاضر ہو ۔ ایسا ہی دوسری حدیث میں ہے کہ حضرت ابی بن کعب نماز پڑھتے تھے حضور نے انہیں پکارا ، انہوں نے جلدی نماز تمام کرکے سلام عرض کیا ، حضور نے فرمایا تمہیں جواب دینے سے کیا بات مانِع ہوئی ، عرض کیا حضورمیں نماز میں تھا ۔ حضور نے فرمایا کیا تم نے قرآنِ پاک میں یہ نہیں پایا کہ اللّٰہ اور رسول کے بلانے پر حاضر ہو عرض کیا بے شک آئندہ ایسا نہ ہوگا ۔
( 41 fa )
اس چیز سے یا ا یمان مراد ہے کیونکہ کافِر مردہ ہوتا ہے ، ا یمان سے اس کو زندگی حاصل ہوتی ہے ۔ قتادہ نے کہا کہ وہ چیز قرآن ہے کیونکہ اس سے دلوں کی زندگی ہے اور اس میں نَجات ہے اور عِصمتِ دارین ہے ۔ محمد بن اسحاق نے کہا کہ وہ چیز جہاد ہے کیونکہ اس کی بدولت اللّٰہ تعالٰی ذلّت کے بعد عزّت عطا فرماتا ہے ۔ بعض مفسِّرین نے فرمایا کہ وہ شہادت ہے اس لئے شہداء اپنے ربّ کے نزدیک زندہ ہیں ۔
( AL-ANFAL - 8:24 )
___________
Al Quran :
★ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ لَا تَنَازَعُوۡا فَتَفۡشَلُوۡا وَ تَذۡہَبَ رِیۡحُکُمۡ وَ اصۡبِرُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿ۚ۴۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں جھگڑو نہیں کہ پھر بزدلی کرو گے اور تمہاری بندھی ہوئی ہوا جاتی رہے گی (ف۸۷) اور صبر کرو بیشک اللّٰہ صبر والوں کے ساتھ ہے(ف۸۸)
◆ And obey Allah and His Noble Messenger, and do not dispute with one another for you will lose courage again and your strength will be lost, and patiently endure; indeed Allah is with those who patiently endure.
◆ और अल्लाह और उसके रसूल का हुक्म मानो और आपस में झगड़ो नहीं कि फिर बुज़दिली करोगे और तुम्हारी बंधी हुई हवा जाती रहेगी (फ़87) और सब्र करो, बेशक अल्लाह सब्र वालों के साथ है। (फ़88)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 87 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ باہمی تنازع ضعف و کمزوری اور بے وقاری کا سبب ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ باہمی تنازع سے محفوظ رہنے کی تدبیر خدا اور رسول کی فرماں برداری اور دین کا اِتِّباع ہے ۔
( 88 fa )
ان کا معین و مددگار ۔
( AL-ANFAL - 8:46 )
____________
Al Quran :
★ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ۘ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ یُطِیۡعُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ اُولٰٓئِکَ سَیَرۡحَمُہُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں (ف۱۶۹) بھلائی کا حکم دیں (ف۱۷۰) اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللّٰہ و رسول کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللّٰہ رحم کرے گا بیشک اللّٰہ غالب حکمت والا ہے
◆ And the Muslim men and Muslim women are the friends of one another; enjoining right and forbidding wrong, and keeping the prayer established and paying the obligatory charity, obeying Allah and His Noble Messenger; these are upon whom Allah will soon have mercy; indeed Allah is the Almighty, the Wise.
◆ और मुसलमान मर्द और मुसलमान औरतें एक दूसरे के रफ़ीक़ हैं (फ़169) भलाई का हुक्म दें (फ़170) और बुराई से मना करें और नमाज़ क़ाईम रखें और ज़कात दें और अल्लाह व रसूल का हुक्म मानें, यह हैं जिन पर अन्क़रीब अल्लाह रहम करेगा, बेशक अल्लाह ग़ालिब हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 169 fa )
اور باہم دینی مَحبت و موالات رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے معین و مددگار ہیں ۔
( 170 fa )
یعنی اللّٰہ اور رسول پر ایمان لانے اور شریعت کا اِتّباع کرنے کا ۔
( AL-TAUBA - 9:71 )
______
Al Quran :
★ وَ لَقَدۡ قَالَ لَہُمۡ ہٰرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلُ یٰقَوۡمِ اِنَّمَا فُتِنۡتُمۡ بِہٖ ۚ وَ اِنَّ رَبَّکُمُ الرَّحۡمٰنُ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ وَ اَطِیۡعُوۡۤا اَمۡرِیۡ ﴿۹۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بیشک ان سے ہارون نے اس سے پہلے کہا تھا کہ اے میری قوم یونہی ہے کہ تم اس کے سبب فتنے میں پڑے (ف۱۳۵) اور بیشک تمہارا رب رحمٰن ہے تو میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو
◆ And undoubtedly Haroon had told them before it that, 'O my people – you have needlessly fallen into trial because of this; and indeed your Lord is the Most Gracious, therefore follow me and obey my command.'
◆ और बेशक उनसे हारून ने इससे पहले कहा था कि ऐ मेरी क़ौम यूंही है कि तुम इसके सबब फ़ितने में पड़े (फ़135) और बेशक तुम्हारा रब रहमान है तो मेरी पैरवी करो और मेरा हुक्म मानो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 135 fa )
تو اسے نہ پُوجو ۔
( AL-TAHA - 20:90 )
________________
Al Quran :
★ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَخۡشَ اللّٰہَ وَ یَتَّقۡہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفَآئِزُوۡنَ ﴿۵۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جو حکم مانے اللّٰہ اور اس کے رسول کا اور اللّٰہ سے ڈرے اور پرہیزگاری کرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں
◆ And whoever obeys the command of Allah and His Noble Messenger, and fears Allah, and practices piety – so it is they who are the successful.
◆ और जो हुक्म माने अल्लाह और उसके रसूल का और अल्लाह से डरे और परहेज़गारी करे तो यही लोग कामयाब हैं।
( AL-NOOR - 24:52 )
____________
Al Quran :
★ قُلۡ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا عَلَیۡہِ مَا حُمِّلَ وَ عَلَیۡکُمۡ مَّا حُمِّلۡتُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوۡہُ تَہۡتَدُوۡا ؕ وَ مَا عَلَی الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ ﴿۵۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ حکم مانو اللّٰہ کا اور حکم مانو رسول کا (ف۱۲۰) پھر اگر تم منہ پھیرو (ف۱۲۱) تو رسول کے ذمّہ وہی ہے جس اس پر لازم کیا گیا (ف۱۲۲) اور تم پر وہ ہے جس کا بوجھ تم پر رکھا گیا (ف۱۲۳) اور اگر رسول کی فرمانبرداری کرو گے راہ پاؤ گے اور رسول کے ذمّہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا (ف۱۲۴)
◆ Proclaim, 'Obey Allah and obey the Noble Messenger; so if you turn away, then the Noble Messenger is bound only for what is obligatory upon him, and upon you is the duty placed upon you'; and if you obey the Noble Messenger, you will attain guidance; and the Noble Messenger is not liable except to plainly convey.
◆ तुम फ़रमाओ हुक्म मानो अल्लाह का और हुक्म मानो रसूल का (फ़120) फिर अगर तुम मुंह फेरो (फ़121) तो रसूल के ज़िम्मे वही है जो उस पर लाज़िम किया गया (फ़122) और तुम पर वह है जिसका बोझ तुम पर रखा गया (फ़123) और अगर रसूल की फ़रमांबरदारी करोगे राह पाओगे और रसूल के ज़िम्मा नहीं मगर साफ़ पहुंचा देना। (फ़124)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 120 fa )
سچے دل اور سچی نیت سے ۔
( 121 fa )
رسول علیہ الصلٰوۃ والسلام کی فرمانبرداری سے تو اس میں ان کا کچھ ضَرر نہیں ۔
( 122 fa )
یعنی دین کی تبلیغ اور احکامِ الہی کا پہنچا دینا اس کو رسول علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اچھی طرح ادا کر دیا اور وہ اپنے فرض سے عہد ہ برآ ہو چکے ۔
( 123 fa )
یعنی رسول علیہ الصلٰوۃ والسلام کی اطاعت و فرمانبرداری ۔
( 124 fa )
چنانچہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت واضح طور پر پہنچا دیا ۔
( AL-NOOR - 24:54 )
___________
Al Quran :
★ وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ﴿۵۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور نماز برپا رکھو اور زکوٰۃ دو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اس امید پر کہ تم پر رحم ہو
◆ And keep the prayer established and pay the obligatory charity and obey the Noble Messenger, in the hope of attaining mercy.
◆ और नमाज़ बरपा रखो और ज़कात दो और रसूल की फ़रमांबरदारी करो इस उम्मीद पर कि तुम पर रहम हो।
( AL-NOOR - 24:56 )
________________
Al Quran :
★ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ ﴿۱۰۸﴾ۚ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو اللّٰہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو (ف۱۰۵)
◆ 'Therefore fear Allah, and obey me.'
◆ तो अल्लाह से डरो और मेरा हुक्म मानो। (फ़105)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 105 fa )
جو میں توحید و ایمان و طاعتِ الٰہی کے متعلق دیتا ہوں ۔
( AL-SHUA'RA - 26:108 )
______________
Al Quran :
★ وَ قَرۡنَ فِیۡ بُیُوۡتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجۡنَ تَبَرُّجَ الۡجَاہِلِیَّۃِ الۡاُوۡلٰی وَ اَقِمۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتِیۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ اَطِعۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ اِنَّمَا یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُذۡہِبَ عَنۡکُمُ الرِّجۡسَ اَہۡلَ الۡبَیۡتِ وَ یُطَہِّرَکُمۡ تَطۡہِیۡرًا ﴿ۚ۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی (ف۸۴) اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللّٰہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اللّٰہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے (ف۸۵)
◆ And remain in your houses and do not unveil yourselves like the unveiling prevalent in the times of ignorance, and keep the prayer established, and pay the charity, and obey Allah and His Noble Messenger; Allah only wills to remove all impurity from you, O the People of the Household, and by cleansing you make you utterly pure. (*The Holy Prophet’s household.)
◆ और अपने घरों में ठहरी रहो और बे-पर्दा न रहो जैसे अगली जाहिलयत की बे-पर्दगी (फ़84) और नमाज़ क़ाईम रखो और ज़कात दो और अल्लाह और उसके रसूल का हुक्म मानो, अल्लाह तो यही चाहता है ऐ नबी के घर वालो कि तुम से हर नापाकी दूर फ़रमा दे और तुम्हें पाक कर के ख़ूब सुथरा कर दे। (फ़85)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 84 fa )
اگلی جاہلیّت سے مراد قبلِ اسلام کا زمانہ ہے اس زمانہ میں عورتیں اتراتی نکلتی تھیں ، اپنی زینت و محاسن کا اظہار کرتی تھیں کہ غیر مرد دیکھیں ، لباس ایسے پہنتی تھیں جن سے جسم کے اعضاء اچھی طرح نہ ڈھکیں اور پچھلی جاہلیّت سے اخیرِ زمانہ مراد ہے جس میں لوگوں کے افعال پہلوں کی مثل ہو جائیں گے ۔
( 85 fa )
یعنی گناہوں کی نجاست سے تم آلودہ نہ ہو ۔ اس آیت سے اہلِ بیت کی فضیلت ثابت ہوتی ہے اوراہلِ بیت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ازواجِ مطہرات اور حضرت خاتونِ جنّت فاطمہ زہرا اور علیِ مرتضٰی اور حسنینِ کریمین رضی اللہ تعالٰی عنہم سب داخل ہیں ، آیات و احادیث کو جمع کرنے سے یہی نتیجہ نکلتا ہے اور یہی حضرت امام ابو منصور ماتریدی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے ، ان آیات میں اہلِ بیتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو نصیحت فرمائی گئی ہے تاکہ وہ گناہوں سے بچیں اور تقوٰی وپرہیزگاری کے پابند رہیں ، گناہوں کو ناپاکی سے اور پرہیزگاری کو پاکی سے استعارہ فرمایا گیا کیونکہ گناہوں کا مرتکب ان سے ایسا ہی ملوّث ہوتا ہے جیسا جسم نجاستوں سے ۔ اس طرزِ کلام سے مقصود یہ ہے کہ اربابِ عقول کو گناہوں سے نفرت دلائی جائے اور تقوٰی و پرہیزگاری کی ترغیب دی جائے ۔
( AL-AHZAB - 33:33 )
_____________
Al Quran :
★ یُّصۡلِحۡ لَکُمۡ اَعۡمَالَکُمۡ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِیۡمًا ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تمہارے اعمال تمہارے لئے سنواردے گا (ف۱۷۰) اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللّٰہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی
◆ He will rectify your deeds for you and forgive you your sins; and whoever obeys Allah and His Noble Messenger, has indeed achieved a great success.
◆ तुम्हारे आमाल तुम्हारे लिये संवार देगा (फ़170) और तुम्हारे गुनाह बख़्श देगा और जो अल्लाह और उसके रसूल की फ़रमांबरदारी करे उसने बड़ी कामयाबी पाई।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 170 fa )
تمہیں نیکیوں کی توفیق دے گا اور تمہاری طاعتیں قبول فرمائے گا ۔
( AL-AHZAB - 33:71 )
________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ لَا تُبۡطِلُوۡۤا اَعۡمَالَکُمۡ ﴿۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو (ف۸۶) اور اپنے عمل باطل نہ کرو (ف۸۷)
◆ O People who Believe! Obey Allah and obey the Noble Messenger, and do not render your deeds void.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह का हुक्म मानो और रसूल का हुक्म मानो (फ़86) और अपने अमल बातिल न करो। (फ़87)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 86 fa )
یعنی ایمان و طاعت پر قائم رہو ۔
( 87 fa )
ریا یا نفاق سے ۔
شانِ نزول : بعض لوگوں کا خیال تھا کہ جیسے شرک کی وجہ سے تمام نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں اسی طرح ایمان کی برکت سے کوئی گناہ ضرر نہیں کرتا ۔ ان کے حق میں یہ آیت نازل فرمائی گئی اور بتایا گیا کہ مومن کے لئے اطاعتِ خدا اور رسول ضروری ہے گناہوں سے بچنا لازم ہے ۔
مسئلہ : اس آیت میں عمل کے باطل کرنے کی ممانعت فرمائی گئی تو آدمی جو عمل شروع کرے خواہ وہ نفل ہی ہو نماز یا روزہ یا اور کوئی ، لازم ہے کہ اس کو باطل نہ کرے ۔
( MUHAMMED - 47:33 )
___________
Al Quran :
★ لَیۡسَ عَلَی الۡاَعۡمٰی حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡاَعۡرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡمَرِیۡضِ حَرَجٌ ؕ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۚ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّ یُعَذِّبۡہُ عَذَابًا اَلِیۡمًا ﴿٪۱۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اندھے پر تنگی نہیں (ف۴۱) اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر مواخذہ (ف۴۲) اور جو اللّٰہ اور اس کے رسول کا حکم مانے اللّٰہ اسے باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں رواں اور جو پھر جائے گا (ف۴۳) اسے دردناک عذاب فرمائے گا
◆ There is no reproach upon the blind, nor reproach against the lame, nor reproach upon the sick; and whoever obeys Allah and His Noble Messenger – Allah will admit him into Gardens beneath which rivers flow; and whoever turns away – He will mete out a painful punishment to him.
◆ अन्धे पर तंगी नहीं (फ़41) और न लंगड़े पर मुज़ायक़ा और न बीमार पर मुआख़ज़ा (फ़42) और जो अल्लाह और उसके रसूल का हुक्म माने अल्लाह उसे बाग़ो में ले जायेगा जिनके नीचे नहरें रवाँ और जो फिर जायेगा (फ़43) उसे दर्दनाक अज़ाब फ़रमाएगा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 41 fa )
جہاد کے رہ جانے میں ۔
شانِ نزول : جب اوپر کی آیت نازل ہوئی تو جو لوگ اپاہج و صاحبِ عذر تھے انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہمارا کیا حال ہوگا ، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔
( 42 fa )
کہ یہ عذر ظاہر ہے اور جہاد میں حاضر نہ ہونا ان کے لئے جائز ہے ، کیونکہ نہ یہ لوگ دشمن پر حملہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں ، نہ اس کے حملہ سے بچنے اور بھاگنے کی ۔ انہیں کے حکم میں داخل ہیں وہ بڈھے ، ضعیف جنہیں نشست و برخاست کی طاقت نہیں یا جنہیں د مہ کھانسی ہے یا جن کی تلّی بہت بڑھ گئی ہے اورانہیں چلنا ، پھرنا دشوار ہے ، ظاہر ہے کہ یہ عذر جہاد سے روکنے والے ہیں ۔ ان کے علاوہ اور بھی اعذار ہیں مثلاً غایت درجہ کی محتاجی اور سفر کے ضروری حوائج پر قدرت نہ رکھنا یا ایسے اشغالِ ضروریہ جو سفر سے مانع ہوں جیسے کسی ایسے مریض کی خدمت جس کی خدمت اس پر لازم ہے اور اس کے سوائے کوئی اس کا انجام دینے والا نہیں ۔
( 43 fa )
طاعت سے اعراض کرے گا اور کفر و نفاق پر رہے گا ۔
( AL-FATH - 48:17 )
_____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو (ف۲) اور اللّٰہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ سنتا جانتا ہے
◆ O People who Believe! Do not advance ahead of Allah and His Noble Messenger, and fear Allah; indeed Allah is All Hearing, All Knowing.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह और उसके रसूल से आगे न बढ़ो (फ़2) और अल्लाह से डरो बेशक अल्लाह सुनता जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
یعنی تمہیں لازم ہے کہ اصلا تم سے تقدیم واقع نہ ہو ، نہ قول میں ، نہ فعل میں کہ تقدیم کرنا رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ادب و احترام کے خلاف ہے بارگاہِ رسالت میں نیاز مندی و آداب لازم ہیں ۔
شانِ نزول : چند شخصوں نے عیدِاضحٰی کے دن سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے پہلے قربانی کرلی تو ان کو حکم دیا گیا کہ دوبارہ قربانی کریں اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے مروی ہے کہ بعضے لوگ رمضان سے ایک روز پہلے ہی روزہ رکھنا شروع کردیتے تھے ، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور حکم دیا گیا کہ روزہ رکھنے میں اپنے نبی سے تقدم نہ کرو ۔ ( صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)
( AL-HUJURAT - 49:1 )
_____________
Al Quran :
★ ءَاَشۡفَقۡتُمۡ اَنۡ تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوٰىکُمۡ صَدَقٰتٍ ؕ فَاِذۡ لَمۡ تَفۡعَلُوۡا وَ تَابَ اللّٰہُ عَلَیۡکُمۡ فَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ وَ اللّٰہُ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿٪۱۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ کیا تم اس سے ڈرے کہ تم اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقے دو (ف۴۳) پھر جب تم نے یہ نہ کیا اور اللّٰہ نے اپنی مِہر سے تم پر رجوع فرمائی (ف۴۴) تو نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللّٰہ اور اس کے رسول کے فرمانبردار رہو اور اللّٰہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے
◆ Were you afraid to offer charity before you consult? So when you did not do this, and Allah has inclined towards you with His mercy, keep the prayers established and pay the obligatory charity and obey Allah and His Noble Messenger; and Allah is Aware of your deeds.
◆ क्या तुम इससे डरे कि तुम अपनी अर्ज़ से पहले कुछ सदक़े दो (फ़43) फिर जब तुम ने यह न किया और अल्लाह ने अपनी मेहर से तुम पर रुजूअ फ़रमाई (फ़44) तो नमाज़ क़ाईम रखो और ज़कात दो और अल्लाह और उसके रसूल के फ़रमांबरदार रहो और अल्लाह तुम्हारे कामों को जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 43 fa )
بسبب اپنی غریبی و ناداری کے ۔
( 44 fa )
اور ترکِ تقدیمِ صدقہ کا مواخذہ تم پر سے اٹھالیا اور تم کو اختیار دے دیا ۔
( AL-MUJADILAH - 58:13 )
_____________
Al Quran :
★ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ فَاِنَّمَا عَلٰی رَسُوۡلِنَا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو پھر اگر تم منھ پھیرو (ف۲۰) تو جان لو کہ ہمارے رسول پر صرف صریح پہنچا دینا ہے (ف۲۱)
◆ And obey Allah and obey His Noble Messenger; then if you turn away, know that the duty upon Our Noble Messenger is only to plainly convey.
◆ और अल्लाह का हुक्म मानो और रसूल का हुक्म मानो फिर अगर तुम मुंह फेरो (फ़20) तो जान लो कि हमारे रसूल पर सिर्फ़ सरीह पहुंचा देना है। (फ़21)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 20 fa )
اﷲ تعالٰی اور ا س کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی فرمانبرداری سے ۔
( 21 fa )
چنانچہ انہوں نے اپنا فرض ادا کردیا اور کامل طور پر دِین کی تبلیغ فرمادی ۔
( AL-TAGHABUN - 64:12 )
________
شفاعت رسول صلی اللہ علیہ و سلم
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷)
◆ And We did not send any Noble Messenger except that he be obeyed by Allah’s command; and if they, when they have wronged their own souls, come humbly to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) and seek forgiveness from Allah, and the Noble Messenger intercedes for them, they will certainly find Allah as the Most Acceptor Of Repentance, the Most Merciful.
◆ और हमने कोई रसूल न भेजा मगर इसलिये कि अल्लाह के हुक्म से उसकी इताअत की जाये (फ़175) और अगर जब वह अपनी जानों पर ज़ुल्म करें (फ़176) तो ऐ महबूब तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों और फिर अल्लाह से माफ़ी चाहें और रसूल उनकी शफ़ाअत फ़रमाए तो ज़रूर अल्लाह को बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान पायें। (फ़177)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 175 fa )
جب کہ رسُول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مُطَاع بنائے جائیں اور اُن کی اطاعت فرض ہو تو جواُن کے حکم سے راضی نہ ہو اُس نے رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ کافر واجب القتل ہے۔
( 176 fa )
معصیت و نافرمانی کرکے۔
( 177 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الہٰی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کار بر آری کا ذریعہ ہے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد ایک اعرابی روضہء اقدس پر حاضر ہوا اور روضۂ شریفہ کی خاک پاک اپنے سر پر ڈالی اور عرض کرنے لگا یارسول اللّٰہ جو آپ نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ پر نازل ہوا اس میں یہ آیت بھی ہے وَلَوْاَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا میں نے بے شک اپنی جان پر ظلم کیا اور میں آپ کے حضور میں اللّٰہ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہنے حاضر ہوا تو میرے رب سے میرے گناہ کی بخشش کرائیے اس پر قبر شریف سے ندا آئی کہ تیری بخشش کی گئی اس سے چند مسائل معلوم ہوئے
مسئلہ: اللّٰہ تعالی کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
مسئلہ قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ '' میں داخل اور خیرُ القرون کا معمول ہے مسئلہ: بعد وفات مقبُولان ِحق کو( یا )کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے
مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔
( AL-NISA - 4:64 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مِنَ الَّیۡلِ فَتَہَجَّدۡ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ ٭ۖ عَسٰۤی اَنۡ یَّبۡعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحۡمُوۡدًا ﴿۷۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد کرو یہ خاص تمہارے لئے زیادہ ہے (ف۱۷۳) قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں (ف۱۷۴)
◆ And forego sleep* in some part of the night – an increase for you**; it is likely your Lord will set you on a place where everyone will praise you***. (* For worship. Obligatory only upon the Holy Prophet. * On the Day of Resurrection.)
◆ और रात के कुछ हिस्सा में तहज्जुद करो यह ख़ास तुम्हारे लिये ज़्यादा है (फ़173) क़रीब है कि तुम्हें तुम्हारा रब ऐसी जगह खड़ा करे जहां सब तुम्हारी हम्द करें। (फ़174)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 173 fa )
تہجّد نماز کے لئے نیند کو چھوڑنے یا بعدِ عشا سونے کے بعد جو نماز پڑھی جائے اس کو کہتے ہیں ، نمازِ تہجّد کی حدیث شریف میں بہت فضیلتیں آئی ہیں ، نمازِ تہجّد سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر فرض تھی جمہور کا یہی قول ہے ، حضورکی امّت کے لئے یہ نماز سنّت ہے ۔
مسئلہ : تہجّد کی کم سے کم دو ۲ رکعتیں اور متوسط چار اور زیادہ آٹھ ہیں اور سنّت یہ ہے کہ دو دو رکعت کی نیّت سے پڑھی جائیں ۔
مسئلہ : اگر آدمی شب کی ایک تہائی عبادت کرنا چاہے اور دو تہائی سونا تو شب کے تین حصّے کر لے درمیانی تہائی میں تہجّد پڑھنا افضل ہے اور اگر چاہے کہ آدھی رات سوئے آدھی رات عبادت کرے تو نصف اخیر افضل ہے ۔
مسئلہ : جو شخص نمازِ تہجّد کا عادی ہو اس کے لئے تہجّد ترک کرنا مکروہ ہے جیسا کہ بخاری و مسلم کی حدیث شریف میں ہے ۔ (ردالمحتار)
( 174 fa )
اور مقامِ محمود مقامِ شفاعت ہے کہ اس میں اوّلین و آخرین حضور کی حمد کریں گے اسی پر جمہور ہیں ۔
( BANI-ISRAEL - 17:79 )
_______________
Al Quran :
★ فَاعۡلَمۡ اَنَّہٗ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لِذَنۡۢبِکَ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ مُتَقَلَّبَکُمۡ وَ مَثۡوٰىکُمۡ ﴿٪۱۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو جان لو کہ اللّٰہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور اے محبوب اپنے خاصوں اور عام مسلمان مَردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو (ف۵۰)اور اللّٰہ جانتا ہے دن کو تمہارا پھرنا(ف۵۱)اور رات کو تمہارا آرام لینا (ف۵۲)
◆ Therefore know (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) that there is none worthy of worship except Allah, and seek the forgiveness of sins of your close ones and for the common believing men and women; and Allah knows your movements during the day and your resting during the night.
◆ तो जान लो कि अल्लाह के सिवा किसी की बन्दगी नहीं और ऐ महबूब अपने ख़ासों और आम मुसलमान मर्दों और औरतों के गुनाहों की माफ़ी मांगो (फ़50) और अल्लाह जानता है दिन को तुम्हारा फिरना (फ़51) और रात को तुम्हारा आराम लेना। (फ़52)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 50 fa )
یہ اس امّت پر اللہ تعالٰی کا اکرام ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے فرمایا کہ ان کے لئے مغفرت طلب فرمائیں اور آپ شفیع ، مقبول الشفاعت ہیں ۔ اس کے بعد مومنین وغیرِ مومنین سب سے عام خطاب ہے ۔
( 51 fa )
اپنے اشغال میں اور معاش کے کاموں میں ۔
( 52 fa )
یعنی وہ تمہارے تمام احوال کا جاننے والا ہے ، اس سے کچھ بھی مخفی نہیں ۔
( MUHAMMED - 47:19 )
________
Al Quran :
★ وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ تَعَالَوۡا یَسۡتَغۡفِرۡ لَکُمۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ لَوَّوۡا رُءُوۡسَہُمۡ وَ رَاَیۡتَہُمۡ یَصُدُّوۡنَ وَ ہُمۡ مُّسۡتَکۡبِرُوۡنَ ﴿۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ (ف۱۴) رسول اللّٰہ تمہارے لئے معافی چاہیں تو اپنے سر گھماتے ہیں اور تم انہیں دیکھو کہ غور کرتے ہوئے منھ پھیر لیتے ہیں (ف۱۵)
◆ And when it is said to them, 'Come! Allah’s Noble Messenger may seek forgiveness for you' – they turn heads away, and you will see them turning away in pride.
◆ और जब उनसे कहा जाये कि आओ (फ़14) रसूलल्लाह तुम्हारे लिये माफ़ी चाहें तो अपने सर घुमाते हैं और तुम उन्हें देखो कि ग़ौर करते हुए मुंह फेर लेते हैं। (फ़15)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 14 fa )
معافی چاہنے کے لئے ۔
( 15 fa )
شانِ نزول : غزوۂِ مریسیع سے فارغ ہو کر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے سرِ چاہ نزول فرمایا تو وہاں یہ واقعہ پیش آیا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اجیر جہجاہ غِفَاری اور ابنِ اُبی کے حلیف سنان بن دبرجُہَنِی کے درمیان جنگ ہوگئی ، جہجاہ نے مہاجرین کو اور سنان نے انصار کو پکار ا، اس وقت ابنِ اُبَی منافق نے حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان میں بہت گستاخانہ اور بے ہودہ باتیں بکیں اور یہ کہا کہ مدینہ طیّبہ پہنچ کر ہم میں سے عزّت والے ذلیلوں کو نکال دیں گے اور اپنی قوم سے کہنے لگا کہ اگر تم انہیں اپنا جھوٹا کھانا نہ دو تو یہ تمہاری گردنوں پر سوار نہ ہوں ، اب ان پر کچھ خرچ نہ کرو تاکہ یہ مدینہ سے بھاگ جائیں ، اس کی یہ ناشائستہ گفتگو سن کر زید بن ارقم کو تاب نہ رہی انہوں نے اس سے فرمایا کہ خدا کی قَسم تو ہی ذلیل ہے اپنی قوم میں بغض ڈالنے والا اور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے سرِ مبارک پر معراج کا تاج ہے ، حضرت رحمٰن نے انہیں عزّت و قوّت دی ہے ، ابنِ اُبَی کہنے لگا چپ میں تو ہنسی سے کہہ رہا تھا ، زید بن ارقم نے یہ خبر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں پہنچائی ، حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ابنِ اُبَی کے قتل کی اجازت چاہی ، سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے منع فرمایا اور ارشاد کیا کہ لوگ کہیں گے کہ محمّد (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) اپنے اصحاب کو قتل کرتے ہیں ، حضورِ انور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ابنِ اُبَی سے دریافت فرمایا کہ تو نے یہ باتیں کہیں تھیں؟ وہ مُکَر گیا اور قَسم کھا گیا کہ میں نے کچھ بھی نہیں کہا ، اس کے ساتھی جو مجلس شریف میں حاضر تھے ، وہ عرض کرنے لگے کہ ابنِ اُبَی بوڑھا بڑا شخص ہے ، یہ جو کہتا ہے ٹھیک ہی کہتا ہے ، زید بن ارقم کو شاید دھوکا ہوا اور بات یاد نہ رہی ہو ، پھر جب اوپر کی آیتیں نازل ہوئیں اور ابنِ اُبَی کا جھوٹ ظاہر ہوگیا توا س سے کہا گیا کہ جا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے درخواست کر ، حضور تیرے لئے اللہ تعالٰی سے معافی چاہیں ، تو گردن پھیری اور کہنے لگا کہ تم نے کہا ، ایمان لا تو میں ایمان لے آیا ، تم نے کہا ، زکوٰۃ دے تو میں نے زکوۃ دی ، اب یہی باقی رہ گیا ہے کہ محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو سجدہ کروں ، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔
( AL-MUNAFIQOON - 63:5 )
_____________
Al Quran :
★ وَ لَسَوۡفَ یُعۡطِیۡکَ رَبُّکَ فَتَرۡضٰی ؕ﴿۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں (ف۵) اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے (ف۶)
◆ And indeed your Lord will soon give you so much that you will be pleased. (Allah seeks to please the Holy Prophet – peace and blessings be upon him.)
◆ और बेशक क़रीब है कि तुम्हारा रब तुम्हें (फ़5) इतना देगा कि तुम राज़ी हो जाओगे। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 5 fa )
دنیا و آخرت میں ۔
( 6 fa )
اللہ تعالٰی کا اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے یہ وعدۂِ کریمہ ان نعمتوں کو بھی شامل ہے جو آپ کو دنیا میں عطا فرمائیں ۔ کمالِ نفس اور علومِ اوّلین و آخرین اور ظہورِ امر اور اعلائے دِین اور وہ فتوحات جو عہدِ مبارک میں ہوئیں اور عہدِ صحابہ میں ہوئیں اور تاقیامت مسلمانوں کو ہوتی رہیں گی اور دعوت کا عام ہونا اور اسلام کا مشارق و مغارب میں پھیل جانا اور آپ کی امّت کا بہترینِ اُمَم ہونا اور آپ کے وہ کرامات و کمالات جن کا اللہ ہی عالِم ہے اور آخرت کی عزّت و تکریم کو بھی شامل ہے کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو شفاعتِ عامّہ و خاصّہ اور مقامِ محمود و غیرہ جلیل نعمتیں عطا فرمائیں ۔ مسلم شریف کی حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے دونوں دستِ مبارک اٹھا کر امّت کے حق میں رو کر دعا فرمائی اور عرض کیا اَللّٰھُمَّ اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ ، اللہ تعالٰی نے جبریل کو حکم دیاکہ محمّد( مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کی خدمت میں جا کر دریافت کرو رونے کا کیا سبب ہے باوجود یہ کہ اللہ تعالٰی دانا ہے ، جبریل نے حسبِ حکم حاضر ہو کر دریافت کیا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں تمام حال بتایا اور غمِ امّت کا اظہار فرمایا، جبریلِ امین نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کیا کہ تیرے حبیب یہ فرماتے ہیں باوجود یہ کہ وہ خوب جاننے والا ہے ۔ اللہ تعالٰی نے جبریل کو حکم دیا جاؤ اور میرے حبیب (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) سے کہو کہ ہم آپ کو آپ کی امّت کے بارے میں عنقریب راضی کریں گے اور آپ کو گراں خاطر نہ ہونے دیں گے ، حدیث شریف میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جب تک میرا ایک امّتی بھی دوزخ میں رہے میں راضی نہ ہوں گا ۔ آیتِ کریمہ صاف دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالٰی وہی کرے گا جس میں رسول راضی ہوں اور احادیثِ شفاعت سے ثابت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رضا اسی میں ہے کہ سب گنہگار انِ امّت بخش دیئے جائیں تو آیت و احادیث سے قطعی طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شفاعت مقبول اور حسبِ مرضیِ مبارک گنہگار انِ امّت بخشے جائیں گے ، سبحان اللہ کیا رتبۂِ عُلیا ہے کہ جس پروردگار کو راضی کرنے کے لئے تمام مقرّبین تکلیفیں برداشت کرتے اور محنتیں اٹھاتے ہیں ، وہ اس حبیبِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو راضی کرنے کے لئے عطا عام کرتا ہے ۔ اس کے بعد اللہ تعالٰی نے ان نعمتوں کا ذکر فرمایا جو آپ کے ابتدائے حال سے آپ پر فرمائیں ۔
( AL-DUHA - 93:5 )
_____
بیعت کی اہمیت
Al Quran :
★ یَوۡمَ نَدۡعُوۡا کُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِہِمۡ ۚ فَمَنۡ اُوۡتِیَ کِتٰبَہٗ بِیَمِیۡنِہٖ فَاُولٰٓئِکَ یَقۡرَءُوۡنَ کِتٰبَہُمۡ وَ لَا یُظۡلَمُوۡنَ فَتِیۡلًا ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے (ف۱۵۹) تو جو اپنا نامہ داہنے ہاتھ میں دیا گیا یہ لوگ اپنا نامہ پڑھیں گے (ف۱۶۰) اور تاگے بھر ان کا حق نہ دبایا جائے گا (ف۱۶۱)
◆ On the day when We shall summon every group along with its leader; so whoever is given his register in his right hand – these will read their accounts and their rights will not be suppressed even a thread. (* They will be given the full reward.)
◆ जिस दिन हम हर जमाअत को उसके इमाम के साथ बुलायेंगे (फ़159) तो जो अपना नामा दाहिने हाथ में दिया गया यह लोग अपना नामा पढ़ेगे (फ़160) और तागे भर उनका हक़ न दबाया जायेगा। (फ़161)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 159 fa )
جس کا وہ دنیا میں اِتّباع کرتا تھا ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما نے فرمایا اس سے وہ امامِ زماں مراد ہے جس کی دعوت پر دنیا میں لوگ چلے خواہ اس نے حق کی دعوت کی ہو یا باطل کی ۔ حاصل یہ ہے کہ ہر قوم اپنے سردار کے پاس جمع ہو گی جس کے حکم پر دنیا میں چلتی رہی اور انہیں اسی کے نام سے پکارا جائے گا کہ اے فلاں کے متبعین ۔
( 160 fa )
نیک لوگ جو دنیا میں صاحبِ بصیرت تھے اور راہِ راست پر رہے ان کو ان کا نامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ اس میں نیکیاں اور طاعتیں دیکھیں گے تو اس کو ذوق و شوق سے پڑھیں گے اور جو بدبخت ہیں کُفّار ہیں ان کے نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے وہ انہیں دیکھ کر شرمندہ ہوں گے اور دہشت سے پوری طرح پڑھنے پر قادر نہ ہوں گے ۔
( 161 fa )
یعنی ثوابِ اعمال میں ان سے ادنٰی بھی کمی نہ کی جائے گی ۔
( BANI-ISRAEL - 17:71 )
__________
Al Quran :
★ اِنَّ الَّذِیۡنَ یُبَایِعُوۡنَکَ اِنَّمَا یُبَایِعُوۡنَ اللّٰہَ ؕ یَدُ اللّٰہِ فَوۡقَ اَیۡدِیۡہِمۡ ۚ فَمَنۡ نَّکَثَ فَاِنَّمَا یَنۡکُثُ عَلٰی نَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ اَوۡفٰی بِمَا عٰہَدَ عَلَیۡہُ اللّٰہَ فَسَیُؤۡتِیۡہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿٪۱۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو تمہاری بیعت کرتے ہیں (ف۱۵) وہ تو اللّٰہ ہی سے بیعت کرتے ہیں (ف۱۶) ان کے ہاتھوں پر (ف۱۷) اللّٰہ کا ہاتھ ہے تو جس نے عہد توڑا اس نے اپنے بڑے عہد کو توڑا (ف۱۸) اور جس نے پورا کیا وہ عہد جو اس نے اللّٰہ سے کیا تھا تو بہت جلد اللّٰہ اسے بڑا ثواب دے گا (ف۱۹)
◆ Those who swear allegiance to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), do indeed in fact swear allegiance to Allah; Allah's Hand* of Power is above their hands; so whoever breaches his oath, has breached his own greater promise; and whoever fulfils the covenant he has with Allah – so very soon Allah will bestow upon him a great reward. (Used as a metaphor.)
◆ वह जो तुम्हारी बैअत करते हैं (फ़15) वह तो अल्लाह ही से बैअत करते हैं (फ़16) उनके हाथों पर (फ़17) अल्लाह का हाथ है तो जिसने अहद तोड़ा उसने अपने बड़े अहद को तोड़ा (फ़18) और जिसने पूरा किया वह अहद जो उसने अल्लाह से किया था तो बहुत जल्द अल्लाह उसे बड़ा सवाब देगा। (फ़19)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 15 fa )
مراد اس بیعت سے بیعتِ رضوان ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حدیبیہ میں لی تھی ۔
( 16 fa )
کیونکہ رسول سے بیعت کرنا اللہ تعالٰی ہی سے بیعت کرنا ہے جیسے کہ رسول کی اطاعت اﷲ تعالٰی کی اطاعت ہے ۔
( 17 fa )
جن سے انہوں نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بیعت کا شرف حاصل کیا ۔
( 18 fa )
اس عہد توڑنے کا وبال اسی پر پڑے گا ۔
( 19 fa )
یعنی حدیبیہ سے تمہاری واپسی کے وقت ۔
( AL-FATH - 48:10 )
_________
Al Quran :
★ لَقَدۡ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ یُبَایِعُوۡنَکَ تَحۡتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ فَاَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ عَلَیۡہِمۡ وَ اَثَابَہُمۡ فَتۡحًا قَرِیۡبًا ﴿ۙ۱۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بیشک اللّٰہ راضی ہوا ایمان والوں سے جب وہ اس پیڑ کے نیچے تمہاری بیعت کرتے تھے (ف۴۴) تو اللّٰہ نے جانا جو ان کے دلوں میں ہے (ف۴۵) تو ان پر اطمینان اتارا اور انہیں جلد آنے والی فتح کا انعام دیا (ف۴۶)
◆ Indeed Allah was truly pleased with the believers when they swore allegiance to you beneath the tree – so He knew what was in their hearts – He therefore sent down peace upon them, and rewarded them with an imminent victory.
◆ बेशक अल्लाह राज़ी हुआ ईमान वालों से जब वह उस पेड़ के नीचे तुम्हारी बैअत करते थे (फ़44) तो अल्लाह ने जाना जो उनके दिलों में है (फ़45) तो उन पर इत्मीनान उतारा और उन्हें जल्द आने वाली फ़तह का इनाम दिया। (फ़46)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 44 fa )
حدیبیہ میں چونکہ ان بیعت کرنے والوں کو رضائے الٰہی کی بشارت دی گئی اس لئے اس بیعت کو بیعتِ رضوان کہتے ہیں ، اس بیعت کے سبب باسبابِ ظاہر یہ پیش آیا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حدیبیہ سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اشرافِ قریش کے پاس مکّہ مکرّمہ بھیجا کہ انہیں خبر دیں کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بیت اللہ کی زیارت کے لئے بقصدِعمرہ تشریف لائے ہیں ، آپ کا ارادہ جنگ کا نہیں ہے اور یہ بھی فرمادیا تھا کہ جو کمزور مسلمان وہاں ہیں انہیں اطمینان دلادیں کہ مکّہ مکرّمہ عنقریب فتح ہوگا اور اللہ تعالٰی اپنے دِین کو غالب فرمائے گا ، قریش اس بات پر متفق رہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس سال تو تشریف نہ لائیں اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کہا کہ اگر آپ کعبہ معظّمہ کا طواف کرنا چاہیں تو کریں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ میں بغیر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے طواف کروں یہاں مسلمانوں نے کہا کہ عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ بڑے خوش نصیب ہیں جو کعبہ معظّمہ پہنچے اور طواف سے مشرف ہوئے ، حضور نے صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا میں جانتا ہوں کہ وہ ہمارے بغیر طواف نہ کریں گے ، حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مکّہ مکرّ مہ کے ضعیف مسلمانوں کو حسبِ حکم فتح کی بشارت بھی پہنچائی ، پھر قریش نے حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو روک لیا ، یہاں یہ خبر مشہور ہوگئی کہ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ شہید کردیئے گئے ، اس پر مسلمانوں کو بہت جوش آیا اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے صحابہ سے کفّار کے مقابل جہاد میں ثابت رہنے پر بیعت لی ، یہ بیعت ایک بڑے خار دار درخت کے نیچے ہوئی ، جس کو عرب میں سَمُرَہ کہتے ہیں ، حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنا بایاں دستِ مبارک داہنے دستِ اقدس میں لیا اور فرمایا کہ یہ عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بیعت ہے اور فرمایا یا رب عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ تیرے اور تیرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے کام میں ہیں ۔ ا س واقعہ سے معلوم ہوتا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو نورِ نبوّت سے معلوم تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ شہید نہیں ہوئے جبھی تو ان کی بیعت لی ، مشرکین اس بیعت کا حال سن کر خائف ہوئے اور انہوں نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بھیج دیا ۔ حدیث شریف میں ہے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جن لوگوں نے درخت کے نیچے بیعت کی تھی ان میں سے کوئی بھی دوزخ میں داخل نہ ہوگا ۔ ( مسلم شریف) اور جس درخت کے نیچے بیعت کی گئی تھی اللہ تعالٰی نے اس کو ناپدید کردیا ، سالِ آئندہ صحابہ نے ہر چند تلاش کیا کسی کو اس کا پتہ بھی نہ چلا ۔
( 45 fa )
صدق و اخلاص و وفا ۔
( 46 fa )
یعنی فتحِ خیبر کا جو حدیبیہ سے واپس ہوکر چھ ماہ بعد حاصل ہوئی ۔
( AL-FATH - 48:18 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَکَ الۡمُؤۡمِنٰتُ یُبَایِعۡنَکَ عَلٰۤی اَنۡ لَّا یُشۡرِکۡنَ بِاللّٰہِ شَیۡئًا وَّ لَا یَسۡرِقۡنَ وَ لَا یَزۡنِیۡنَ وَ لَا یَقۡتُلۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ وَ لَا یَاۡتِیۡنَ بِبُہۡتَانٍ یَّفۡتَرِیۡنَہٗ بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِنَّ وَ اَرۡجُلِہِنَّ وَ لَا یَعۡصِیۡنَکَ فِیۡ مَعۡرُوۡفٍ فَبَایِعۡہُنَّ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُنَّ اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے نبی جب تمہارے حضور مسلمان عورتیں حاضر ہوں اس پر بیعت کرنے کو کہ اللّٰہ کا شریک کچھ نہ ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی (ف۴۲) اور نہ وہ بہتان لائیں گی جسے اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان یعنی موضعِ ولادت میں اٹھائیں (ف۴۳) اور کسی نیک بات میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی (ف۴۴) تو ان سے بیعت لو اور اللّٰہ سے ان کی مغفرت چاہو (ف۴۵) بیشک اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him)! If Muslim women come humbly to you to take oath of allegiance that they will neither ascribe any partner to Allah, nor steal, nor commit adultery, nor kill their children, nor bring the lie that they carry between their hands and feet, nor disobey you in any rightful matter – then accept their allegiance and seek forgiveness from Allah for them; indeed Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ ऐ नबी जब तुम्हारे हुज़ूर मुसलमान औरतें हाज़िर हों इस पर बैअत करने को कि अल्लाह का शरीक कुछ न ठहरायेंगी और न चोरी करेंगी और न बदकारी और न अपनी औलाद को क़त्ल करेंगी (फ़42) और न वह बोहतान लायेंगी जिसे अपने हाथों और पाँव के दर्मीयान यानी मौज़ए विलादत में उठायें (फ़43) और किसी नेक बात में तुम्हारी नाफ़रमानी न करेंगी (फ़44) तो उनसे बैअत लो और अल्लाह से उनकी मग़फ़िरत चाहो (फ़45) बेशक अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 42 fa )
جیسا کہ زمانۂِ جاہلیّت میں دستور تھا کہ لڑکیوں کو بخیالِ عار و باندیشۂِ ناداری زندہ دفن کردیتے تھے اس سے اور ہر قتلِ ناحق سے باز رہنا اس عہد میں شامل ہے ۔
( 43 fa )
یعنی پرایا بچّہ لے کر شوہر کو دھوکہ دیں اور اس کے پیٹ سے جنا ہوا بتائیں ۔ جیسا کہ جاہلیّت کے زمانہ میں دستور تھا ۔
( 44 fa )
نیک بات اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری ہے ۔
( 45 fa )
مروی ہے کہ جب سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم روزِ فتحِ مکّہ مَردوں کی بیعت لے کر فارغ ہوئے تو کوہِ صفاء پر عورتوں سے بیعت لینا شروع کیا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نیچے کھڑے ہوئے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا کلامِ مبارک عورتوں کو سناتے جاتے تھے ، ہند بنتِ عتبہ ابوسفیان کی بیوی خوف زدہ برقع پہن کر اس طرح حاضر ہوئی کہ پہچانی نہ جائے ، سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ تعالٰی کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کر و ، ہند نے سر اٹھا کر کہا آپ ہم سے وہ عہد لیتے ہیں جو ہم نے آپ کو مَردوں سے لیتے نہیں دیکھا اور اس روز مَردوں سے صرف اسلام و جہاد پر بیعت لی گئی تھی ۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا اور چوری نہ کریں گی ، تو ہند نے عرض کیا کہ ابوسفیان بخیل آدمی ہیں اور میں نے ان کا مال ضرور لیا ہے میں نہیں سمجھتی مجھے حلال ہوا یا نہیں ، ابوسفیان حاضر تھے انہوں نے کہا جو تو نے پہلے لیا اور جو آئندہ لے سب حلال ، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے تبسّم فرمایا اور ارشاد کیا تو ہند بنتِ عتبہ ہے ؟ عرض کیا جی ہاں جو کچھ مجھ سے قصور ہوئے ہیں معاف فرمائیے ، پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا اور نہ بدکاری کریں گی ، تو ہند نے کہا کیا کوئی آزاد عورت بدکاری کرتی ہے ؟ پھر فرمایا نہ اپنی اولاد کو قتل کریں ، ہند نے کہا ہم نے چھوٹے چھوٹے پالے جب بڑے ہوگئے تم نے انہیں قتل کردیا تو تم جانو اور وہ جانیں اس کا لڑکا حنظلہ بن ابی سفیان بدر میں قتل کردیا گیا تھا۔ ہند کی یہ گفتگو سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بہت ہنسی آئی ۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ہاتھ پاؤں کے درمیان کوئی بہتان نہ گھڑیں گی ، ہند نے کہا بخدا بہتان بہت بُری چیز ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہم کو نیک باتوں اور برتر خصلتوں کا حکم دیتے ہیں ، پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ کسی نیک بات میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نافرمانی نہ کریں گی ، اس پر ہند نے کہا اس مجلس میں ہم اسلئے حاضر ہی نہیں ہوئے کہ اپنے دل میں آپ کی نافرمانی کا خیال آنے دیں ، عورتوں نے ان تمام امور کا اقرار کیا اورچار سو ستاون عورتوں نے بیعت کی اس بیعت میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسل
م نے مصافحہ نہ فرمایا اورعورتوں کو دستِ مبارک چھونے نہ دیا ۔ بیعت کی کیفیّت میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ایک قدح پانی میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنا دستِ مبارک ڈالا پھر اسی میں عورتوں نے اپنے ہاتھ ڈالے ، اور یہ بھی کہا گیا ہے بیعت کپڑے کے واسطے سے لی گئی اور بعید نہیں ہے کہ دونوں صورتیں عمل میں آئی ہوں ۔
مسائل : بیعت کے وقت مقراض کا استعمال مشائخ کا طریقہ ہے ، یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالی عنہ کی سنّت ہے خلافت کے ساتھ ٹوپی دینا مشائخ کا معمول ہے ، اور کہا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے منقول ہے عورتوں کی بیعت میں اجنبیہ کا ہاتھ چھونا حرام ہے یا بیعت زبان سے ہو یا کپڑے وغیرہ کے واسطہ سے ۔
( AL-MUMTAHINAH - 60:12 )
______________
چوری کی سزا
Al Quran :
★ وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَۃُ فَاقۡطَعُوۡۤا اَیۡدِیَہُمَا جَزَآءًۢ بِمَا کَسَبَا نَکَالًا مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۳۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جو مرد یا عورت چو رہو (ف۹۸) تو انکا ہاتھ کاٹو (ف۹۹) ان کے کئے کا بدلہ اللّٰہ کی طرف سے سزا اور اللّٰہ غالب حکمت والا ہے
◆ And cut off the hands of those men or women who are thieves – a recompense of their deeds, a punishment from Allah; and Allah is Almighty, Wise.
◆ और जो मर्द या औरत चोर हो (फ़98) तो उनका हाथ काटो (फ़99) उनके किये का बदला अल्लाह की तरफ़ से सज़ा और अल्लाह ग़ालिब हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 98 fa )
اور اس کی چوری دو مرتبہ کے اقرار یا دو مَردوں کی شہادت سے حاکم کے سامنے ثابت ہو اور جو مال چُرایا ہے وہ دس درہم سے کم کا نہ ہو ۔ (کما فی حدیثِ ابنِ مسعود)
( 99 fa )
یعنی داہنا اس لئے کہ حضرت ابنِ مسعود رضی اللّٰہ عنہ کی قراءت میں '' اَیْمَا نَھُمَا'' آیا ہے ۔
مسئلہ : پہلی مرتبہ کی چوری میں داہنا ہاتھ کاٹا جائے گا پھر دوبارہ اگر کرے تو بایاں پاؤں ، اس کے بعد بھی اگر چوری کرے تو قید کیا جائے یہاں تک کہ توبہ کرے ۔
مسئلہ : چور کا ہاتھ کاٹنا تو واجب ہے اور مالِ مسروق موجود ہو تو اس کا واپس کرنا بھی واجب اور اگر وہ ضائع ہو گیا ہو تو ضمان واجب نہیں ۔ (تفسیرِ احمدی)
( AL-MAIDA - 5:38 )
_____________
کافروں کے حمایتی شیطان ہیں
Al Quran :
★ اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۙ یُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ۬ؕ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَوۡلِیٰٓـئُہُمُ الطَّاغُوۡتُ ۙ یُخۡرِجُوۡنَہُمۡ مِّنَ النُّوۡرِ اِلَی الظُّلُمٰتِ ؕ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۵۷﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ والی ہے مسلمانوںکا انہیں اندھیریوں سے (ف۵۳۴) نور کی طرف نکالتا ہے اور کافروں کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے اندھیریوں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا
◆ Allah is the Guardian of the Muslims – He removes them from realms of darkness towards light; and the supporters of disbelievers are the devils – they remove them from light towards the realms of darkness; it is they who are the people of fire; they will remain in it forever.
◆ अल्लाह वाली है मुसलमानों का उन्हें अंधेरियों से (फ़534) नूर की तरफ़ निकालता है और काफ़िरों के हिमायती शैतान हैं वह उन्हें नूर से अंधेरियों की तरफ़ निकालते हैं यही लोग दोज़ख़ वाले हैं उन्हें हमेशा उसमें रहना।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 534 fa )
کفر و ضلالت کی ایمان و ہدایت کی روشنی اور
( AL-BAQARA - 2:257 )
_____________
Al Quran :
★ اَلَمۡ تَرَ اَنَّـاۤ اَرۡسَلۡنَا الشَّیٰطِیۡنَ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ تَؤُزُّہُمۡ اَزًّا ﴿ۙ۸۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ کیا تم نے نہ دیکھا کہ ہم نے کافروں پر شیطان بھیجے (ف۱۴۳) کہ وہ انہیں خوب اچھالتے ہیں(ف۱۴۴)
◆ Did you not see that We sent devils upon the disbelievers, so they excite them abundantly?
◆ क्या तुम ने न देखा कि हमने काफ़िरों पर शैतान भेजे (फ़143) कि वह उन्हें ख़ूब उछालते हैं। (फ़144)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 143 fa )
یعنی شیاطین کو ان پر چھوڑ دیا اور مسلّط کر دیا ۔
( 144 fa )
اور مَعاصی پر ابھارتے ہیں ۔
( AL-MARYAM - 19:83 )
______________
موت کا بیان
Al Quran :
★ کَیۡفَ تَکۡفُرُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ کُنۡتُمۡ اَمۡوَاتًا فَاَحۡیَاکُمۡ ۚ ثُمَّ یُمِیۡتُکُمۡ ثُمَّ یُحۡیِیۡکُمۡ ثُمَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بھلا تم کیونکر خدا کے منکر ہو گے حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں جِلایا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا پھر اسی کی طرف پلٹ کر جاؤ گے (ف۵۰ب)
◆ What has made you disbelieve in Allah? Whereas you were dead and He gave you life; then He will give you death, then bring you to life again, and then it is to Him you will return!
◆ भला तुम क्योंकर ख़ुदा के मुन्किर होगे, हालांकि तुम मुर्दा थे। उसने तुम्हें जिलाया, फिर तुम्हें मारेगा, फिर तुम्हें जिलाएगा, फिर उसी की तरफ़ पलट कर जाओगे। (फ़50ब)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 50 fa )
(ب) دلائل توحید و نبوت اور جزائے کفر و ایمان کے بعد اللہ تعالٰی نے اپنی عام و خاص نعمتوں کا اور آثار قدرت وعجائب وحکمت کا ذکر فرمایا اور قباحت کفر دلنشین کرنے کے لئے کفار کو خطاب فرمایا کہ تم کس طرح خدا کے منکر ہوتے ہو باوجود یہ کہ تمہارا اپنا حال اس پر ایمان لانے کا متقضی ہے کہ تم مردہ تھے مردہ سے جسم بے جان مراد ہے ہمارے عرف میں بھی بولتے ہیں زمین مردہ ہوگئی عربی میں بھی موت اس معنی میں آئی خود قرآن پاک میں ارشاد ہوا '' یُحْیِی الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا '' تو مطلب یہ ہے کہ تم بیجان جسم تھے عنصر کی صورت میں پھر غذا کی شکل میں پھر اخلاط کی شان میں پھر نطفہ کی حالت میں اس نے تم کو جان دی زندہ فرمایا پھر عمر کی معیار پوری ہونے پر تمہیں موت دے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا اس سے یا قبر کی زندگی مراد ہے جو سوال کے لئے ہوگی یا حشر کی پھر تم حساب و جزا کے لئے اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے اپنے اس حال کو جان کر تمہارا کفر کرنا نہایت عجیب ہے، ایک قول مفسرین کا یہ بھی ہے کہ '' کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ '' کا خطاب مؤمنین سے ہے اور مطلب یہ ہے کہ تم کس طرح کافر ہوسکتے ہو در آنحالیکہ تم جہل کی موت سے مردہ تھے اللہ تعالٰی نے تمہیں علم و ایمان کی زندگی عطافرمائی اس کے بعد تمہارے لئے وہی موت ہے جو عمر گزرنے کے بعد سب کو آیا کرتی ہے اس کے بعد وہ تمہیں حقیقی دائمی حیات عطا فرمائے گا پھر تم اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور وہ تمہیں ایسا ثواب دے گا جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا نہ کسی دل پر اس کا خطرہ گزرا ۔
( AL-BAQARA - 2:28 )
_____________
Al Quran :
★ اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡ حَآجَّ اِبۡرٰہٖمَ فِیۡ رَبِّہٖۤ اَنۡ اٰتٰىہُ اللّٰہُ الۡمُلۡکَ ۘ اِذۡ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ رَبِّیَ الَّذِیۡ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ۙ قَالَ اَنَا اُحۡیٖ وَ اُمِیۡتُ ؕ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ فَاِنَّ اللّٰہَ یَاۡتِیۡ بِالشَّمۡسِ مِنَ الۡمَشۡرِقِ فَاۡتِ بِہَا مِنَ الۡمَغۡرِبِ فَبُہِتَ الَّذِیۡ کَفَرَ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۲۵۸﴾ۚ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا اسے جو ابراہیم سے جھگڑا اس کے رب کے بارے میں اس پر (ف۵۳۵) کہ اللّٰہ نے اسے بادشاہی دی (ف۵۳۶) جب کہ ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے کہ جِلاتا اور مارتا ہے (ف۵۳۷) بولا میں جِلاتا اور مارتا ہوں (ف۵۳۸) ابراہیم نے فرمایا تو اللّٰہ سورج کو لاتا ہے پورب سے تو اس کو پچھم سے لے آ (ف۵۳۹) تو ہوش اُ ڑ گئے کافر کے اور اللّٰہ راہ نہیں دکھاتا ظالموں کو
◆ Did you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) not see him who argued with Ibrahim (Abraham) concerning his Lord, as Allah had given him the kingdom? When Ibrahim said, 'My Lord is He Who gives life and causes death', he answered, 'I give life and cause death'; Ibrahim said, 'So indeed it is Allah Who brings the sun from the East – you bring it from the West!' – the disbeliever was therefore baffled; and Allah does not guide the unjust.
◆ ऐ महबूब क्या तुम ने न देखा था उसे जो इब्राहीम से झगड़ा उसके रब के बारे में इस पर (फ़535) कि अल्लाह ने उसे बादशाही दी (फ़536) जब कि इब्राहीम ने कहा कि मेरा रब वह है कि जिलाता और मारता है (फ़537) बोला मैं जिलाता और मारता हूं (फ़538) इब्राहीम ने फ़रमाया तो अल्लाह सूरज को लाता है पूरब से, तू उसको पच्छिम से ले आ (फ़539) तो होश उड़ गए काफ़िर के और अल्लाह राह नहीं दिखाता ज़ालिमों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 535 fa )
غرور و تکبر پر
( 536 fa )
اور تمام زمین کی سلطنت عطا فرمائی اس پر اس نے بجائے شکرو طاعت کے تکبر و تجبر کیا اور ربوبیت کا دعوٰی کرنے لگااس کا نام نمرود بن کنعان تھا سب سے پہلے سر پر تاج رکھنے والا یہی ہے جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کو خدا پرستی کی دعوت دی خواہ آگ میں ڈالے جانے سے قبل یااس کے بعد تو وہ کہنے لگاکہ تمہارا رب کون ہے جس کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو۔
( 537 fa )
یعنی اجسام میں موت و حیات پیدا کرتاہے ایک خداناشناس کے لئے یہ بہترین ہدایت تھی اور اس میں بتایا گیا تھا کہ خود تیری زندگی اس کے وجودکی شاہد ہے کہ تو ایک بے جان نطفہ تھاجس نے اس کو انسانی صورت دی اور حیات عطا فرمائی وہ رب ہے اور زندگی کے بعد پھر زندہ اجسام کو جو موت دیتاہے وہ پروردگار ہے اس کی قدرت کی شہادت خود تیری اپنی موت و حیات میں موجود ہے اس کے وجود سے بے خبر رہنا کمال جہالت و سفاہت اور انتہائی بدنصیبی ہے یہ دلیل ایسی زبردست تھی کہ اس کا جواب نمرود سے بن نہ پڑااور اس خیال سے کہ مجمع کے سامنے اس کو لاجواب اور شرمندہ ہونا پڑتا ہے اس نے کج بحثی اختیار کی۔
( 538 fa )
نمرود نے دو شخصوں کو بلایا ان میںسے ایک کو قتل کیا ایک کو چھوڑ دیا اور کہنے لگا کہ میں بھی جلاتا مارتا ہوں یعنی کسی کو گرفتار کرکے چھوڑ دینا اس کو جلانا ہے یہ اس کی نہایت احمقانہ بات تھی کہاں قتل کرنااور چھوڑنا اور کہاں موت و حیات پیدا کرنا قتل کئے ہوئے شخص کو زندہ کرنے سے عاجز رہنااور بجائے اس کے زندہ کے چھوڑنے کو جلانا کہناہی اس کی ذلت کے لئے کافی تھا عقلاء پر اسی سے ظاہر ہوگیا کہ جو حجت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے قائم فرمائی وہ قاطع ہے اور اس کا جواب ممکن نہیں لیکن چونکہ نمرود کے جواب میں شان دعوٰی پیدا ہوگئی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس پر مناظرانہ گرفت فرمائی کہ موت و حیات کاپیدا کرنا تو تیرے مقدور میں نہیں اے ربوبیت کے جھوٹے مدعی تو اس سے سہل کام ہی کردکھا جو ایک متحرک جسم کی حرکت کابدلنا ہے۔
( 539 fa )
یہ بھی نہ کرسکے تو ربوبیت کا دعوٰی کس منہ سے کرتا ہے
مسئلہ : اس آیت سے علم کلام میں مناظرہ کرنے کا ثبوت ہوتا ہے۔
( AL-BAQARA - 2:258 )
_____________
Al Quran :
★ کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّۃَ فَقَدۡ فَازَ ؕ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ ﴿۱۸۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ ہر جان کو موت چکھنی ہے اور تمہارے بدلے تو قیامت ہی کو پورے ملیں گے جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہونچا اور دنیا کی زندگی تو یہی دھوکے کا مال ہے(ف۳۶۶)
◆ Every soul must taste death; and only on the Day of Resurrection will you be fully recompensed; so the one who is saved from the fire and is admitted into Paradise – he is undoubtedly successful; and the life of this world is just counterfeit wealth.
◆ हर जान को मौत चखनी है और तुम्हारे बदले तो क़ियामत ही को पूरे मिलेंगे, जो आग से बचा कर जन्नत में दाख़िल किया गया वह मुराद को पहुंचा और दुनिया की ज़िन्दगी तो यही धोखे का माल है (फ़366)।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 366 fa )
دنیا کی حقیقت اس مبارک جملہ نے بے حجاب کردی آدمی زندگانی پرمفتون ہوتا ہے اسی کو سرمایہ سمجھتا ہے اور اس فرصت کو بے کار ضائع کردیتا ہے۔ وقت اخیر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں بقانہ تھی اس کے ساتھ دل لگانا حیات باقی اور اخروی زندگی کے لئے سخت مضرت رساں ہوا حضرت سعید بن جبیر نے فرمایا کہ دنیا طالبِ دنیا کے لئے متاع غرور اور دھوکے کا سرمایہ ہے لیکن آخرت کے طلب گار کے لئے دولتِ باقی کے حصول کا ذریعہ اور نفع دینے والا سرمایہ ہے یہ مضمون اس آیت کے اوپر کے جملوں سے مستفاد ہوتا ہے۔
( AL-IMRAN - 3:185 )
________________
Al Quran :
★ وَ مَنۡ یُّہَاجِرۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ یَجِدۡ فِی الۡاَرۡضِ مُرٰغَمًا کَثِیۡرًا وَّ سَعَۃً ؕ وَ مَنۡ یَّخۡرُجۡ مِنۡۢ بَیۡتِہٖ مُہَاجِرًا اِلَی اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ثُمَّ یُدۡرِکۡہُ الۡمَوۡتُ فَقَدۡ وَقَعَ اَجۡرُہٗ عَلَی اللّٰہِ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۱۰۰﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جو اللّٰہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کر نکلے گا وہ زمین میں بہت جگہ اور گنجائش پائے گا اور جواپنے گھر سے نکلا(ف۲۷۱)اللّٰہ ورسول کی طرف ہجرت کرتا پھر اسے موت نے آلیاتو اس کا ثواب اللّٰہ کے ذمہ پر ہوگیا (ف۲۷۲) اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ Whoever migrates for Allah's cause will find much shelter and abundant capacity in the earth; and whoever leaves his home, migrating towards Allah and His Noble Messenger, and death seizes him, his reward then lies entrusted with Allah; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ और जो अल्लाह की राह में घर बार छोड़ कर निकलेगा वह ज़मीन में बहुत जगह और गुंजाइश पाएगा और जो अपने घर से निकला (फ़271) अल्लाह व रसूल की तरफ़ हिजरत करता फिर उसे मौत ने आ लिया तो उसका सवाब अल्लाह के ज़िम्मा पर हो गया (फ़272) और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 271 fa )
شان نزول : اس سے پہلی آیت جب نازل ہوئی تو جُندع بن ضَمرۃُ اللَّیْثِیْ نے اس کو سنا یہ بہت بوڑھے شخص تھے کہنے لگے کہ میں مستثنٰی لوگوں میں تو ہوں نہیں کیونکہ میرے پاس اتنا مال ہے کہ جس سے میں مدینہ طیبہ ہجرت کرکے پہنچ سکتا ہوں ۔ خدا کی قسم مکہ مکرمہ میں اب ایک رات نہ ٹھروں گا مجھے لے چلو چنانچہ ان کو چار پائی پر لے کے چلے مقام تنعیم میں آکر ان کا انتقال ہوگیا۔ آخر وقت انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور کہا یارب یہ تیرا اور یہ تیرے رسول کا میں اس پر بیعت کرتا ہوں جس پر تیرے رسول نے بیعت کی یہ خبر پا کر صحابہ کرام نے فرمایا کاش وہ مدینہ پہنچتے توان کا اجر کتنا بڑا ہوتا اور مشرک ہنسے اور کہنے لگے کہ جس مطلب کے لئے نکلے تھے وہ نہ ملااس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔
( 272 fa )
اس کے وعدے اور اس کے فضل و کرم سے کیونکہ بطریق استحقاق کوئی چیز اس پر واجب نہیں اس کی شان اس سے عالی ہے
مسئلہ: جو کوئی نیکی کا ارادہ کرے اور اس کو پورا کرنے سے عاجز ہوجائے وہ اس طاعت کا ثواب پائے گا
مسئلہ: طلبِ علم ، جہاد ، حج ، زیارت،طاعت ، زہد و قناعت اور رزقِ حلال کی طلب کے لئے ترک وطن کرنا خدا اور رسول کی طرف ہجرت ہے اس راہ میں مرجانے والا اجر پائے گا۔
( AL-NISA - 4:100 )
_____________
Al Quran :
★ وَ الَّذِیۡنَ ہَاجَرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ثُمَّ قُتِلُوۡۤا اَوۡ مَاتُوۡا لَیَرۡزُقَنَّہُمُ اللّٰہُ رِزۡقًا حَسَنًا ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَہُوَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ ﴿۵۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور وہ جنہوں نے اللّٰہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے(ف۱۵۲) پھر مارے گئے یا مرگئے تو اللّٰہ ضرور انہیں اچھی روزی دے گا (ف۱۵۳) اور بیشک اللّٰہ کی روزی سب سے بہتر ہے
◆ And those who left their homes and belongings in Allah's cause and were then killed or died – Allah will therefore indeed provide for them an excellent sustenance; and indeed the sustenance bestowed by Allah is the best.
◆ और वह जिन्होंने अल्लाह की राह में अपने घर बार छोड़े (फ़152) फिर मारे गए या मर गए तो अल्लाह ज़रूर उन्हें अच्छी रोज़ी देगा (फ़153) और बेशक अल्लाह की रोज़ी सबसे बेहतर है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 152 fa )
اور اس کی رضا کے لئے عزیز و اقارب کو چھوڑ کر وطن سے نکلے اور مکّہ مکرّمہ سے مدینہ طیّبہ کی طرف ہجرت کی ۔
( 153 fa )
یعنی رزقِ جنت جو کبھی منقطع نہ ہو ۔
( AL-HAJJ - 22:58 )
___________
Al Quran :
★ وَ تَوَکَّلۡ عَلَی الۡحَیِّ الَّذِیۡ لَا یَمُوۡتُ وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِہٖ ؕ وَ کَفٰی بِہٖ بِذُنُوۡبِ عِبَادِہٖ خَبِیۡرَا ﴿ۚۛۙ۵۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بھروسہ کرو اس زندہ پر جو کبھی نہ مرے گا (ف۱۰۳) اور اسے سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو (ف۱۰۴) اور وہی کافی ہے اپنے بندوں کے گناہوں پر خبردار (ف۱۰۵)
◆ And trust the Living One Who will never die, and praising Him proclaim His Purity; and He is Sufficient upon the sins of His bondmen, All Aware.
◆ और भरोसा करो उस ज़िन्दा पर जो कभी न मरेगा (फ़103) और उसे सराहते हुए उसकी पाकी बोलो (फ़104) और वही काफ़ी है अपने बन्दों के गुनाहों पर ख़बरदार। (फ़105)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 103 fa )
اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے کیونکہ مرنے والے پر بھروسہ کرنا عاقل کی شان نہیں ۔
( 104 fa )
اس کی تسبیح و تمحید کرو اس کی طاعت اور شکر بجا لاؤ ۔
( 105 fa )
نہ اس سے کسی کا گناہ چھپے نہ کوئی اس کی گرفت سے اپنے کو بچا سکے ۔
( AL-FURQAN - 25:58 )
______________
Al Quran :
★ قُلِ اللّٰہُ یُحۡیِیۡکُمۡ ثُمَّ یُمِیۡتُکُمۡ ثُمَّ یَجۡمَعُکُمۡ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ لَا رَیۡبَ فِیۡہِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿٪۲۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ اللّٰہ تمہیں جِلاتا ہے (ف۵۱) پھر تم کو مارے گا (ف۵۲) پھر تم سب کو اکٹھا کریگا (ف۵۳) قیامت کے دن جس میں کوئی شک نہیں لیکن بہت آدمی نہیں جانتے (ف۵۴)
◆ Proclaim (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), 'It is Allah Who gives you life, then will give you death, then will gather you all on the Day of Resurrection in which there is no doubt, but most people do not know.'
◆ तुम फ़रमाओ अल्लाह तुम्हें जिलाता है (फ़51) फिर तुम को मारेगा (फ़52) फिर तुम सब को इकट्ठा करेगा (फ़53) क़ियामत के दिन जिसमें कोई शक नहीं लेकिन बहुत आदमी नहीं जानते। (फ़54)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 51 fa )
دنیا میں بعد اس کے کہ تم بے جان نطفہ تھے ۔
( 52 fa )
تمہاری عمریں پوری ہونے کے وقت ۔
( 53 fa )
زندہ کرکے تو جو پروردگار ایسی قدرت والا ہے وہ تمہارے باپ دادا کے زندہ کرنے پر بھی بالیقین قادر ہے ، وہ سب کو زندہ کرے گا ۔
( 54 fa )
اس کو کہ اللہ تعالٰی مُردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہے اور ان کا نہ جاننا دلائل کی طرف ملتفت نہ ہونے اور غور نہ کرنے کے باعث ہے ۔
( AL-JATHIAH - 45:26 )
_____________
جہاد فرض کفایہ ہے
Al Quran :
★ کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِتَالُ وَ ہُوَ کُرۡہٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تُحِبُّوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ شَرٌّ لَّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۱۶﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم پر فرض ہوا خدا کی راہ میں لڑنا اور وہ تمہیں ناگوار ہے (ف۴۱۷) اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور اللّٰہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (ف۴۱۸)
◆ Fighting in Allah's cause is ordained for you, whereas it is disliked by you; and it is possible that you hate a thing which is better for you; and it is possible that you like a thing which is bad for you; and Allah knows, and you do not know.
◆ तुम पर फ़र्ज़ हुआ ख़ुदा की राह में लड़ना और वह तुम्हें नागवार है (फ़417) और क़रीब है कि कोई बात तुम्हें बुरी लगे और वह तुम्हारे हक़ में बेहतर हो और क़रीब है कि कोई बात तुम्हें पसन्द आये और वह तुम्हारे हक़ में बुरी हो। और अल्लाह जानता है और तुम नहीं जानते। (फ़418)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 417 fa )
مسئلہ : جہاد فرض ہے جب اس کے شرائط پائے جائیں اگر کافر مسلمانوں کے ملک پر چڑھائی کریں تو جہاد فرض عین ہوتا ہے ورنہ فرض کفایہ۔
( 418 fa )
کہ تمہارے حق میں کیا بہتر ہے تو تم پر لازم ہے کہ حکم الہٰی کی اطاعت کرو اور اسی کو بہتر سمجھو چاہے وہ تمہارے نفس پر گراں ہو۔
( AL-BAQARA - 2:216 )
_____________
Al Quran :
★ لَا یَسۡتَوِی الۡقٰعِدُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ غَیۡرُ اُولِی الضَّرَرِ وَ الۡمُجٰہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ ؕ فَضَّلَ اللّٰہُ الۡمُجٰہِدِیۡنَ بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ عَلَی الۡقٰعِدِیۡنَ دَرَجَۃً ؕ وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الۡحُسۡنٰی ؕ وَ فَضَّلَ اللّٰہُ الۡمُجٰہِدِیۡنَ عَلَی الۡقٰعِدِیۡنَ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿ۙ۹۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ برابر نہیں وہ مسلمان کہ بے عذر جہاد سے بیٹھ رہیں اور وہ کہ راہ خدا میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں- (ف۲۶۲) اللّٰہ نے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد والوں کا درجہ بیٹھنے والوں سے بڑا کیا (ف۲۶۳) اور اللّٰہ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا (ف۲۶۴) اور اللّٰہ نے جہاد والوں کو (ف۲۶۵) بیٹھنے والوں پر بڑے ثواب سے فضیلت دی ہے
◆ The Muslims who stay back from holy war without proper excuse, are not equal to the Muslims who fight in Allah's cause with their wealth and lives; Allah has bestowed higher ranks to the warriors who strive with their wealth and lives, than those who stay back; and Allah has promised good to all; and Allah has favoured the warriors upon those who stay back, with a great reward.
◆ बराबर नहीं वह मुसलमान कि बे-उज़र जिहाद से बैठ रहें और वह कि राहे ख़ुदा में अपने मालों और जानों से जिहाद करते हैं (फ़262) अल्लाह ने अपने मालों और जानों के साथ जिहाद वालों का दर्जा बैठने वालों से बड़ा किया (फ़263) और अल्लाह ने सबसे भलाई का वादा फ़रमाया (फ़264) और अल्लाह ने जिहाद वालों को (फ़265) बैठने वालों पर बड़े सवाब से फ़ज़ीलत दी है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 262 fa )
اس آیت میں جہاد کی ترغیب ہے کہ بیٹھ رہنے والے اور جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں مجاہدین کے لئے بڑے درجات و ثواب ہیں اور یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جو لوگ بیماری یا پیری و ناطاقتی یا نابینائی یا ہاتھ پاؤں کے ناکارہ ہونے اور عذر کی وجہ سے جہاد میں حاضر نہ ہوں وہ فضیلت سے محروم نہ کئے جائیں گے اگر نیت صالح رکھتے ہوں
حدیث بخاری میں ہےسیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ تبوک سے واپسی کے وقت فرمایا کچھ لوگ مدینہ میں رہ گئے ہیں ہم کسی گھاٹی یا آبادی میں نہیں چلتے مگر وہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں انہیں عذر نے روک لیا ہے۔
( 263 fa )
جو عذر کی وجہ سے جہاد میں حاضر نہ ہوسکے اگر چہ وہ نیت کا ثواب پائیں گے لیکن جہاد کرنے والوں کو عمل کی فضیلت اس سے زیادہ حاصل ہے۔
( 264 fa )
جہاد کرنے والے ہوں یا عذر سے رہ جانے والے۔
( 265 fa )
بغیر عذر کے۔
( AL-NISA - 4:95 )
_____________
Al Quran :
★ اِنۡفِرُوۡا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا وَّ جَاہِدُوۡا بِاَمۡوَالِکُمۡ وَ اَنۡفُسِکُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۴۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ کوچ کرو ہلکی جان سے چاہے بھاری دل سے (ف۹۸) اور اللّٰہ کی راہ میں لڑو اپنے مال اور جان سے یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر جانو (ف۹۹)
◆ Migrate – whether willingly or with a heavy heart and fight in Allah's cause with your wealth and your lives; this is better for you, if you realise.
◆ कूच करो हल्की जान से चाहे भारी दिल से (फ़98) और अल्लाह की राह में लड़ो अपने माल और जान से यह तुम्हारे लिये बेहतर है अगर जानो। (फ़99)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 98 fa )
یعنی خوشی سے یا گرانی سے ۔ ایک قول یہ ہے کہ قوت کے ساتھ یا ضعف کے ساتھ اور بے سامانی سے یا سرو سامان سے ۔
( 99 fa )
کہ جہاد کا ثواب بیٹھ رہنے سے بہتر ہے تو مستعدی کے ساتھ تیار ہو اور کاہلی نہ کرو ۔
( AL-TAUBA - 9:41 )
________________
★ وَ قَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَکُمۡ وَ لَا تَعۡتَدُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡمُعۡتَدِیۡنَ ﴿۱۹۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کی راہ میں لڑو(ف۳۴۸) ان سے جو تم سے لڑتے ہیں (ف۳۴۹) اور حد سے نہ بڑھو (ف۳۵۰) اللّٰہ پسند نہیں رکھتاحد سے بڑھنے والوں کو
◆ And fight in Allah's cause against those who fight you and do not exceed the limits; and Allah does not like the transgressors.
◆ और अल्लाह की राह में लड़ो (फ़348) उनसे जो तुम से लड़ते हैं (फ़349) और हद से न बढ़ो (फ़350) अल्लाह पसन्द नहीं रखता हद से बढ़ने वालों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 348 fa )
۶ ھ میں حدیبیہ کا واقعہ پیش آیا اس سال سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآ لہ وسلم مدینہ طیبہ سے بقصد عمرہ مکہ مکرمہ روانہ ہوئے مشرکین نے حضور صلی اللّٰہ علیہ وآ لہ وسلم کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روکا اور اس پر صلح ہوئی کہ آپ سال آئندہ تشریف لائیںتو آپ کے لئے تین روز مکہ مکرمہ خالی کردیا جائے گا چنانچہ اگلے سال ۷ ھ میں حضور صلی اللّٰہ علیہ وآ لہ وسلم عمرہ قضاء کے لئے تشریف لائے اب حضور کے ساتھ ایک ہزار چار سو کی جماعت تھی مسلمانوں کو یہ اندیشہ ہوا کہ کفار وفائے عہد نہ کریں گے اور حرم مکہ میں شہر حرام یعنی ماہ ذی القعدہ میں جنگ کریں گے اور مسلمان بحالت احرام ہیں اس حالت میں جنگ کرنا گراں ہے کیونکہ زمانہ جاہلیت سے ابتدائے اسلام تک نہ حرم میں جنگ جائز تھی نہ ماہ حرام میں نہ حالت احرام میں تو انہیں تردد ہوا کہ اس وقت جنگ کی اجازت ملتی ہے یا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
( 349 fa )
اس کے معنی یا تو یہ ہیں کہ جو کفار تم سے لڑیں یا جنگ کی ابتداء کریں تم ان سے دین کی حمایت اور اعزاز کے لئے لڑو یہ حکم ابتداء اسلام میں تھاپھر منسوخ کیا گیا اور کفار سے قتال کرنا واجب ہوا خواہ وہ ابتداء کریں یا نہ کریں یا یہ معنی ہیں کہ جو تم سے لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں یہ بات سارے ہی کفار میں ہے کیونکہ وہ سب دین کے مخالف اور مسلمانوں کے دشمن ہیں خواہ انہوں نے کسی وجہ سے جنگ نہ کی ہو لیکن موقع پانے پرچُوکنے والے نہیں' یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ جو کافر میدان میں تمہارے مقابل آئیں اور تم سے لڑنے والے ہوں ان سے لڑو اس صورت میں ضعیف بوڑھے بچے مجنون اپاہج اندھے بیمار عورتیں وغیرہ جو جنگ کی قدرت نہیں رکھتے اس حکم میں داخل نہ ہوں گے ان کو قتل کرنا جائز نہیں۔
( 350 fa )
جو جنگ کے قابل نہیں ان سے نہ لڑو یا جن سے تم نے عہد کیا ہو یا بغیر دعوت کے جنگ نہ کرو کیونکہ طریقہ شرع یہ ہے کہ پہلے کفار کو اسلام کی دعوت دی جائے اگر ا نکار کریں تو جزیہ طلب کیاجائے اس سے بھی منکر ہوں تب جنگ کی جائے اس معنی پر آیت کا حکم باقی ہے منسوخ نہیں۔(تفسیر احمدی)
( AL-BAQARA - 2:190 )
________________
★ وَ قٰتِلُوۡہُمۡ حَتّٰی لَا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ وَّ یَکُوۡنَ الدِّیۡنُ لِلّٰہِ ؕ فَاِنِ انۡتَہَوۡا فَلَا عُدۡوَانَ اِلَّا عَلَی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۹۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اورایک اللّٰہ کی پوجا ہو پھر اگر وہ باز آئیں (ف۳۵۸) تو زیادتی نہیں مگر ظالموں پر
◆ And fight them until no mischief remains, and only Allah is worshipped; then if they desist, do not harm them, except the unjust.
◆ और उनसे लड़ो यहाँ तक कि कोई फ़ितना न रहे और एक अल्लाह की पूजा हो, फिर अगर वह बाज़ आयें (फ़358) तो ज़्यादती नहीं मगर ज़ालिमों पर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 358 fa )
کفر و باطل پرستی سے۔
( AL-BAQARA - 2:193 )
________________
★وعدہ خلافی کرنا حرام ہے
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُبَایِعُوۡنَکَ اِنَّمَا
یُبَایِعُوۡنَ اللّٰہَ ؕ یَدُ اللّٰہِ فَوۡقَ اَیۡدِیۡہِمۡ ۚ فَمَنۡ نَّکَثَ فَاِنَّمَا یَنۡکُثُ عَلٰی نَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ اَوۡفٰی بِمَا عٰہَدَ عَلَیۡہُ اللّٰہَ فَسَیُؤۡتِیۡہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿٪۱۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو تمہاری بیعت کرتے ہیں (ف۱۵) وہ تو اللّٰہ ہی سے بیعت کرتے ہیں (ف۱۶) ان کے ہاتھوں پر (ف۱۷) اللّٰہ کا ہاتھ ہے تو جس نے عہد توڑا اس نے اپنے بڑے عہد کو توڑا (ف۱۸) اور جس نے پورا کیا وہ عہد جو اس نے اللّٰہ سے کیا تھا تو بہت جلد اللّٰہ اسے بڑا ثواب دے گا (ف۱۹)
◆ Those who swear allegiance to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), do indeed in fact swear allegiance to Allah; Allah's Hand* of Power is above their hands; so whoever breaches his oath, has breached his own greater promise; and whoever fulfils the covenant he has with Allah – so very soon Allah will bestow upon him a great reward. (Used as a metaphor.)
◆ वह जो तुम्हारी बैअत करते हैं (फ़15) वह तो अल्लाह ही से बैअत करते हैं (फ़16) उनके हाथों पर (फ़17) अल्लाह का हाथ है तो जिसने अहद तोड़ा उसने अपने बड़े अहद को तोड़ा (फ़18) और जिसने पूरा किया वह अहद जो उसने अल्लाह से किया था तो बहुत जल्द अल्लाह उसे बड़ा सवाब देगा। (फ़19)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 15 fa )
مراد اس بیعت سے بیعتِ رضوان ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حدیبیہ میں لی تھی ۔
( 16 fa )
کیونکہ رسول سے بیعت کرنا اللہ تعالٰی ہی سے بیعت کرنا ہے جیسے کہ رسول کی اطاعت اﷲ تعالٰی کی اطاعت ہے ۔
( 17 fa )
جن سے انہوں نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بیعت کا شرف حاصل کیا ۔
( 18 fa )
اس عہد توڑنے کا وبال اسی پر پڑے گا ۔
( 19 fa )
یعنی حدیبیہ سے تمہاری واپسی کے وقت ۔
( AL-FATH - 48:10 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَرِثُوا النِّسَآءَ کَرۡہًا ؕ وَ لَا تَعۡضُلُوۡہُنَّ لِتَذۡہَبُوۡا بِبَعۡضِ مَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ۚ وَ عَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ فَاِنۡ کَرِہۡتُمُوۡہُنَّ فَعَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ یَجۡعَلَ اللّٰہُ فِیۡہِ خَیۡرًا کَثِیۡرًا ﴿۱۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو تمہیں حلال نہیں کہ عورتوں کے وارث بن جاؤ زبردستی (ف۵۰) اور عورتوں کو روکو نہیں اس نیت سے کہ جو مہران کو دیا تھا اس میں سے کچھ لے لو (ف۵۱)مگر اس صورت میں کہ صریح بے حیائی کاکام کریں (ف۵۲) اور ان سے اچھا برتاؤ کرو (ف۵۳) پھر اگر وہ تمہیں پسند نہ آئیں (ف۵۴) تو قریب ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناپسند ہو اور اللّٰہ اس میں بہت بھلائی رکھے (ف۵۵)
◆ O People who Believe! It is not lawful for you to forcibly become the women’s heirs; and do not restrain women with the intention of taking away a part of bridal money you gave them, unless they openly commit the shameful; and deal kindly with them; and if you do not like them, so it is possible that you dislike a thing in which Allah has placed abundant good.
◆ ऐ ईमान वालो, तुम्हें हलाल नहीं कि औरतों के वारिस बन जाओ ज़बरदस्ती (फ़50) और औरतों को रोको नहीं इस नीयत से कि जो मेहर उनको दिया था उसमें से कुछ ले लो (फ़51) मगर उस सूरत में कि सरीह बेहयाई का काम करें (फ़52) और उनसे अच्छा बरताव करो (फ़53) फिर अगर वह तुम्हें पसन्द न आयें (फ़54) तो क़रीब है कि कोई चीज़ तुम्हें नापसन्द हो और अल्लाह उसमें बहुत भलाई रखे। (फ़55)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 50 fa )
شان نزول: زمانہ جاہلیت کے لوگ مال کی طرح اپنے اقارب کی بی بیوں کے بھی وارث بن جاتے تھے پھر اگر چاہتے تو بے مہر انہیں اپنی زوجیت میں رکھتے یا کسی اور کے ساتھ شادی کردیتے اور خود مہر لے لیتے یا انہیں قید کر رکھتے کہ جو ورثہ انہوں نے پایا ہے وہ دے کر رہائی حاصل کریں یا مر جائیں تو یہ اُن کے وارث ہوجائیں غرض وہ عورتیں بالکل ان کے ہاتھ میں مجبور ہوتی تھیں اور اپنے اختیار سے کچھ بھی نہ کرسکتی تھیں اس رسم کو مٹانے کے لئے یہ آیت نازل فرمائی گئی ۔
( 51 fa )
حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا یہ اس کے متعلق ہے جو اپنی بی بی سے نفرت رکھتا ہو اور اِس لئے بدسلوکی کرتا ہو کہ عورت پریشان ہو کر مہر واپس کردے یا چھوڑ دے اس کی اللّٰہ تعالٰی نے مُمانعت فرمائی۔
ایک قول یہ ہے کہ لوگ عورت کو طلاق دیتے پھر رجعت کرتے پھر طلاق دیتے اس طرح اس کو مُعَلَّق رکھتے تھے کہ نہ وہ ان کے پاس آرام پاسکتی نہ دوسری جگہ ٹھکانہ کرسکتی، اس کو منع فرمایا گیا۔
ایک قول یہ ہے کہ مَیّت کے اولیاء کو خطاب ہے کہ وہ اپنے مورث کی بی بی کو نہ روکیں۔
( 52 fa )
شوہر کی نافرمانی یا اس کی یا اس کے گھر والوں کی ایذاؤ بدزبانی یا حرام کاری ایسی کوئی حالت ہو تو خُلع چاہنے میں مُضائِقہ نہیں ۔
( 53 fa )
کھلانے پہنانے میں بات چیت میں اور زوجیت کے امور میں ۔
( 54 fa )
بدخُلقی یا صورت ناپسند ہونے کی وجہ سے تو صبر کرو اور جدائی مت چاہو ۔
( 55 fa )
ولد صالح وغیرہ ۔
( AL-NISA - 4:19 )
_____________
Al Quran :
★ اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ وَّ بِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلۡغَیۡبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ ؕ وَ الّٰتِیۡ تَخَافُوۡنَ نُشُوۡزَہُنَّ فَعِظُوۡہُنَّ وَ اہۡجُرُوۡہُنَّ فِی الۡمَضَاجِعِ وَ اضۡرِبُوۡہُنَّ ۚ فَاِنۡ اَطَعۡنَکُمۡ فَلَا تَبۡغُوۡا عَلَیۡہِنَّ سَبِیۡلًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیۡرًا ﴿۳۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مرد افسر ہیں عورتوں پر (ف۹۹) اس لئے کہ اللّٰہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی (ف۱۰۰) اور اس لئے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کئے (ف۱۰۱ )تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں(ف۱۰۲) جس طرح اللّٰہ نے حفاظت کا حکم دیا اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو (۱۰۳) تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے الگ سوؤ اور اُنہیں مارو (۱۰۴) پھر اگر وہ تمہارے حکم میں آجائیں تو اُن پر زیادتی کی کوئی راہ نہ چاہو بے شک اللّٰہ بلند بڑا ہے ( ف۱۰۵)
◆ Men are in charge of women, as Allah has made one of them superior to the other, and because men spend their wealth for the women; so virtuous women are the reverent ones, guarding behind their husbands the way Allah has decreed guarding; and the women from whom you fear disobedience, (at first) advise them and (then) do not cohabit with them, and (lastly) beat them; then if they obey you, do not seek to do injustice to them; indeed Allah is Supreme, Great.
◆ मर्द अफ़्सर हैं औरतों पर (फ़99) इसलिये कि अल्लाह ने उनमें एक को दूसरे पर फ़ज़ीलत दी (फ़100) और इसलिये कि मर्दों ने उन पर अपने माल ख़र्च किये (फ़101) तो नेक बख़्त औरतें अदब वालियां हैं ख़ाविन्द के पीछे हिफ़ाज़त रखती हैं (फ़102) जिस तरह अल्लाह ने हिफ़ाज़त का हुक्म दिया और जिन औरतों की नाफ़रमानी का तुम्हें अन्देशा हो (फ़103) तो उन्हें समझाओ और उनसे अलग सोओ और उन्हें मारो (फ़104) फिर अगर वह तुम्हारे हुक्म में आजायें तो उन पर ज़्यादती की कोई राह न चाहो बेशक अल्लाह बुलन्द बड़ा है। (फ़105)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 99 fa )
تو عورتوں کو اُن کی اطاعت لازم ہے اور مردوں کو حق ہے کہ وہ عورتوں پر رِعایا کی طرح حکمرانی کریں اور اُن کے مصالح اور تدابیر اور تادیب وحفاظت کا سرانجام کریں
شان ِنزول: حضرت سعد بن ربیع نے اپنی بی بی حبیبہ کو کسی خطا پر ایک طمانچہ مار ااُن کے والِد انہیں سیدِ عالم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور انکے شوہر کی شکایت کی اِس باب میں یہ آیت نازل ہوئی ۔
( 100 fa )
یعنی مردوں کو عورتوں پر عقل و دانائی اور جہاد اور نبوّت و خلافت وامامت و اذان و خطبہ و جماعت و جمعہ و تکبیر و تشریق اور حدو قصاص کی شہادت کے اور ورثہ میں دونے حصّے اور تعصیب اور نکاح و طلاق کے مالک ہونے اور نسبوں کے ان کی طرف نسبت کئے جانے اور نماز و روزہ کے کامل طور پر قابل ہونے کے ساتھ کہ اُن کے لئے کوئی زمانہ ایسا نہیں ہے کہ نماز و روزہ کے قابل نہ ہوں اور داڑھیوں اور عِماموں کے ساتھ فضیلت دی ۔
( 101 fa )
مسئلہ: اس آیت سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے نفقے مردوں پر واجب ہیں۔
( 102 fa )
اپنی عفت اور شوہروں کے گھر مال اور اُن کے راز کی ۔
( 103 fa )
انہیں شوہرکی نافرمانی اور اُس کے اطاعت نہ کرنے اور اُس کے حقوق کا لحاظ نہ رکھنے کے نتائج سمجھاؤ جو دُنیا و آخرت میں پیش آتے ہیں اور اللّٰہ کے عذاب کا خوف دِلاؤ اور بتاؤ کہ ہمارا تم پر شرعاً حق ہے اور ہماری اطاعت تم پر فرض ہے اگر اِس پر بھی نہ مانیں ۔
( 104 fa )
ضرب غیر شدید ۔
( 105 fa )
اور تم گناہ کرتے ہو پھر بھی وہ تمہاری توبہ قبول فرماتا ہے تو تمہاری زیردست عورتیں اگر قصور کرنے کے بعد معافی چاہیں تو تمہیں بطریق اولٰی معاف کرنا چاہئے اور اللّٰہ کی قدرت و برتری کا لحاظ رکھ کر ظلم سے مجتنب رہنا چاہئے۔
( AL-NISA - 4:34 )
_______________
Al Quran :
★ وَ لَا تَتَمَنَّوۡا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعۡضَکُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبُوۡا ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبۡنَ ؕ وَ سۡئَلُوا اللّٰہَ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللّٰہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی (ف۹۶) مردو ں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ (ف۹۷) اور اللّٰہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ And do not long for things by which Allah has given superiority to some of you over others; for men is the share of what they earn; and for women the share from what they earn; and seek from Allah His munificence; indeed Allah knows everything.
◆ और उसकी आरज़ू न करो जिससे अल्लाह ने तुम में एक को दूसरे पर बड़ाई दी (फ़96) मर्दों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा है और औरतों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा (फ़97) और अल्लाह से उसका फ़ज़्ल मांगो बेशक अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 96 fa )
خواہ دُنیا کی جہت سے یا دین کی کہ آپس میں حسد و بغض نہ پَیدا ہو حسد نہایت بری صفت ہے حسد والا دوسرے کو اچھے حال میں دیکھتا ہے تو اپنے لئے اس کی خواہش کرتا ہے اور ساتھ میں یہ بھی چاہتا ہے کہ اس کا بھائی اس نعمت سے محروم ہوجائے۔ یہ ممنوع ہے بندے کو چاہئے کہ اللّٰہ کی تقدیر پر راضی رہے اُس نے جس بندے کو جو فضیلت دی خواہ دولت و غنا کی یا دینی مَناصب و مدارج کی یہ اُس کی حکمت ہے شانِ نزول: جب آیتِ میراث میں '' لِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ ط'' نازل ہوا اور میت کے تَرکہ میں مرد کا حصّہ عورت سے دُو نامقرر کیا گیا تو مَردُوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ آخرت میں نیکیوں کا ثواب بھی ہمیں عورتوں سے دونا ملے گا اور عورتوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ گناہ کا عذاب ہمیں مردوں سے آدھا ہوگا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اِس میں بتایا گیا کہ اللّٰہ تعالٰی نے جس کو جو فضل دیا وہ عین حکمت ہے بندے کو چاہئے کہ وہ اُس کی قضا پر راضی رہے ۔
( 97 fa )
ہر ایک کو اُس کے اعمال کی جزا ء ۔
شان نزول : اُمّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللّٰہ عنہانے فرمایا کہ ہم بھی اگر مرد ہوتے تو جہاد کرتے اور مَردوں کی طرح جان فدا کرنے کا ثواب عظیم پاتے اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور اِنہیں تسکین دی گئی کہ مَرد جہاد سے ثواب حاصل کرسکتے ہیں تو عورتیں شوہروں کی اطاعت اورپاکدامنی سے ثواب حاصِل کرسکتی ہیں۔
( AL-NISA - 4:32 )
___________
طلاق کا بیان
Al Quran :
★ اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمۡسَاکٌۢ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ تَسۡرِیۡحٌۢ بِاِحۡسَانٍ ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَاۡخُذُوۡا مِمَّاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ شَیۡئًا اِلَّاۤ اَنۡ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا فِیۡمَا افۡتَدَتۡ بِہٖ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا ۚ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۲۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ طلاق (ف۴۴۶) دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے (ف۴۴۷) یا نکوئی کے ساتھ چھوڑدینا ہے (ف۴۴۸) اور تمہیں روا نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا (ف۴۴۹) اس میں سے کچھ واپس لو (ف۴۵۰) مگر جب دونوں کو اندیشہ ہو کہ اللّٰہ کی حدیں قائم نہ کریں گے (ف۴۵۱) پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ دونوں ٹھیک انہیں حدوں پر نہ رہیں گے تو ان پر کچھ گناہ نہیں اس میں جو بدلہ دے کر عورت چھٹی لے (ف۴۵۲) یہ اللّٰہ کی حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللّٰہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں
◆ This type of divorce is up to twice; the woman must then be retained on good terms or released with kindness; and it is not lawful for you to take back from women a part of what you have given them except when both fear that they may not be able to stay within the limits established by Allah; so if you fear that they may not be able to observe the limits of Allah, then it is no sin on them if the woman pays to get her release; these are the limits set by Allah, so do not exceed them; and those who transgress Allah’s limits are the unjust.
◆ यह तलाक़ (फ़446) दो बार तक है फिर भलाई के साथ रोक लेना है (फ़447) या नेकोई के साथ छोड़ देना है (फ़448) और तुम्हें रवा नहीं कि जो कुछ औरतों को दिया (फ़449) उसमें से कुछ वापस लो (फ़450) मगर जब दोनों को अन्देशा हो कि अल्लाह की हदें क़ाईम न करेंगे (फ़451) फिर अगर तुम्हें ख़ौफ़ हो कि वह दोनों ठीक उन्हीं हदों पर न रहेंगे तो उन पर कुछ गुनाह नहीं इसमें जो बदला दे कर औरत छुट्टी ले (फ़452) यह अल्लाह की हदें हैं इनसे आगे न बढ़ो और जो अल्लाह की हदों से आगे बढ़े तो वही लोग ज़ालिम हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 446 fa )
یعنی طلاق رجعی
شانِ نزول: ایک عورت نے سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اس کے شوہر نے کہاہے کہ وہ اس کو طلاق دیتااور رجعت کرتا رہے گاہر مرتبہ جب طلاق کی عدت گزرنے کے قریب ہوگی رجعت کرلے گا پھر طلاق دے دے گااسی طرح عمر بھر اس کو قید رکھے گااس پر یہ آیت نازل ہوئی اور ارشاد فرمادیا کہ طلاق رجعی دو بار تک ہے اس کے بعد طلاق دینے پر رجعت کا حق نہیں۔
( 447 fa )
رجعت کرکے ۔
( 448 fa )
اس طرح کہ رجعت نہ کرے اور عدت گزر کر عورت بائنہ ہوجائے۔
( 449 fa )
یعنی مہر
( 450 fa )
طلاق دیتے وقت
( 451 fa )
جو حقوق زوجین کے متعلق ہیں۔
( 452 fa )
یعنی طلاق حاصل کرے
شانِ نزول: یہ آیت جمیلہ بنت عبداللّٰہ کے باب میں نازل ہوئی یہ جمیلہ ثابت بن قیس ابن شماس کے نکاح میں تھیں اورشوہر سے کمال نفرت رکھتی تھیں رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور میں اپنے شوہر کی شکایت لائیں اور کسی طرح ان کے پاس رہنے پر راضی نہ ہوئیں تب ثابت نے کہا کہ میں نے ان کو ایک باغ دیاہے اگر یہ میرے پاس رہناگوارا نہیں کرتیں اور مجھ سے علیحدگی چاہتی ہیں تو وہ باغ مجھے واپس کریں میں ان کو آزاد کردوں جمیلہ نے اس کو منظور کیا ثابت نے باغ لے لیااور طلاق دے دی اس طرح کی طلاق کو خُلَعْ کہتے ہیں
مسئلہ :خُلَع طلاق بائن ہوتا ہے۔
مسئلہ : خُلَعْ میں لفظ خلع کاذکر ضروری ہے۔
مسئلہ : اگرجدائی کی طلب گار عورت ہو توخُلَع میں مقدار مہر سے زائد لینا مکروہ ہے اور اگر عورت کی طرف سے نشوز نہ ہو مرد ہی علیحدگی چاہے تو مرد کو طلاق کے عوض مال لینا مطلقاً مکروہ ہے۔
( AL-BAQARA - 2:229 )
_______________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوۡہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ وَ اَحۡصُوا الۡعِدَّۃَ ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ رَبَّکُمۡ ۚ لَا تُخۡرِجُوۡہُنَّ مِنۡۢ بُیُوۡتِہِنَّ وَ لَا یَخۡرُجۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَہٗ ؕ لَا تَدۡرِیۡ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحۡدِثُ بَعۡدَ ذٰلِکَ اَمۡرًا ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے نبی (ف۲) جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت کے وقت پر انہیں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو (ف۳) اور اپنے رب اللّٰہ سے ڈرو عدت میں انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ آپ نکلیں (ف۴) مگر یہ کہ کوئی صریح بے حیائی کی بات لائیں (ف۵) اور یہ اللّٰہ کی حدّیں ہیں اور جو اللّٰہ کی حدّوں سے آ گے بڑھا بیشک اس نے اپنی جان پر ظلم کیا تمہیں نہیں معلوم شاید اللّٰہ اس کے بعد کوئی نیا حکم بھیجے (ف۶)
◆ O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him)! When you people divorce women, divorce them at the time of their completing the appointed period, and keep count of the appointed period; and fear Allah, your Lord; do not expel them from their houses during the appointed period nor should they leave on their own, unless they bring about some matter of blatant lewdness; and these are the limits of Allah; and whoever crosses Allah’s limits has indeed wronged himself; do you not know, it is likely that Allah may send some new decree after this?
◆ ऐ नबी (फ़2) जब तुम लोग औरतों को तलाक़ दो तो उनकी इद्दत के वक़्त पर उन्हें तलाक़ दो और इद्दत का शुमार रखो (फ़3) और अपने रब अल्लाह से डरो इद्दत में उन्हें उनके घरों से न निकालो और न वह आप निकलें (फ़4) मगर यह कि कोई सरीह बेहयाई की बात लायें (फ़5) और यह अल्लाह की हदें हैं और जो अल्लाह की हदों से आगे बढ़ा बेशक उसने अपनी जान पर ज़ुल्म किया तुम्हें नहीं मालूम शायद अल्लाह इसके बाद कोई नया हुक्म भेजे। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
اپنی امّت سے فرمادیجئے ۔
( 3 fa )
شانِ نزول : یہ آیت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما کے حق میں نازل ہوئی ، انہوں نے اپنی بی بی کو عورتوں کے ایّامِ مخصوصہ میں طلاق دی تھی ، سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ رجعت کریں ، پھر اگر طلاق دینا چاہیں تو طُہر یعنی پاکی کے زمانہ میں طلاق دیں ، اس آیت میں عورتوں سے مراد مدخول بہا عورتیں ہیں (جو اپنے شوہروں کے پاس گئی ہوں) صغیرہ ، حاملہ اور آ ئسہ نہ ہوں ۔ آئسہ وہ عورت ہے جس کے ایّام بڑھاپے کی وجہ سے بند ہو گئے ہوں ، ان کا وقت نہ رہاہو ۔
مسئلہ : غیرِ مدخول بہا پر عدّت نہیں ہے ۔ باقی تینوں قِسم کی عورتیں جو ذکر کی گئی تھیں انہیں ایّام نہیں ہوتے تو ان کی عدّت حیض سے شمار نہ ہوگی ۔
مسئلہ : غیرِ مدخول بہا کو حیض میں طلاق دینا جائز ہے ۔ آیت میں جو حکم دیا گیا اس سے مراد ایسی مدخول بہا عورتیں ہیں جن کی عدّت حیض سے شمار کی جائے انہیں طلاق دینا ہو تو ایسے طُہر میں طلاق دیں جس میں ان سے جماع نہ کیا گیا ہو ، پھر عدّت گذرنے تک ان سے تعرّض نہ کریں اس کو طلاقِ احسن کہتے ہیں ۔ طلاقِ حسن غیرِ موطوء ہ عورت یعنی جس سے شوہر نے قربت نہ کی ہو اس کو ایک طلاق دینا طلاق حسن ہے خواہ یہ طلاق حیض میں ہو ۔ اور موطوء ہ عورت اگر صاحبِ حیض ہو تو اسے تین طلاقیں ایسے تین طُہروں میں دینا جن میں اس سے قربت نہ کی ہو طلاقِ حسن ہے اور اگر موطوء ہ صاحبِ حیض نہ ہو تو اس کو تین طلاقیں تین مہینوں میں دینا طلاقِ حسن ہے ، طلاقِ بدعی حالتِ حیض میں طلاق دینا یا ایسے طُہر میں طلاق دینا جس میں قربت کی گئی ہو طلاقِ بدعی ہے ، ایسے ہی ایک طُہر میں تین یا دو طلاقیں یکبارگی یا دو مرتبہ میں دینا طلاقِ بِدعی ہے اگرچہ اس طُہر میں وطی نہ کی گئی ہو ۔
مسئلہ : طلاقِ بدعی مکروہ ہے مگر واقع ہوجاتی ہے اور ایسی طلاق دینے والا گنہگار ہوتاہے ۔
( 4 fa )
مسئلہ : عورت کو عدّت شوہر کے گھر پوری کرنی لازم ہے نہ شوہر کو جائز کہ مطلّقہ کو عدّت میں گھر سے نکالے ، نہ ان عورتوں کو وہاں سے خود نکلنا روا ۔
( 5 fa )
ان سے کوئی فسق ظاہر صادر ہو جس پر حد آتی ہے مثل زنا اور چوری کے ، اسلئے انہیں نکا لنا ہی ہوگا ۔
مسئلہ : اگر عورت فحش بکے اور گھر والوں کو ایذا دے تو اس کو نکالنا جائز ہے کیونکہ وہ ناشزہ کے حکم میں ہے ۔
مسئلہ : جو عورت طلاقِ رجعی یا بائن کی عدّت میں ہو اس کو گھر سے نکلنا بالکل جائز نہیں اور جو موت کی عدّت میں ہو وہ حاجت پڑے تو دن میں نکل سکتی ہے لیکن شب گذارنا اس کو شوہر کے گھر ہی میں ضروری ہے ۔
مسئلہ : جو عورت طلاقِ بائن کی عدّت میں ہو اس کے اور شوہر کے درمیان پردہ ضروری ہے اور زیادہ بہ
تر یہ ہے کہ کوئی اور عورت ان دونوں کے درمیان حائل ہو ۔
مسئلہ : اگر شوہر فاسق ہو یا مکان بہت تنگ ہو تو شوہر کو اس مکان سے چلا جانا بہتر ہے ۔
( 6 fa )
رجعت کا ۔
( AL-TALAQ - 65:1 )
__________
Al Quran :
★ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنۡ ظَنَّاۤ اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۳۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے(ف۴۵۳) پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں (ف۴۵۴) اگر سمجھتے ہوں کہ اللّٰہ کی حدیں نباہیں گے اوریہ اللّٰہ کی حدیں ہیں جنہیں بیان کرتا ہے دانش مندوں کے لئے
◆ Then if he divorces her the third time, she will not be lawful to him until she has stayed with another husband; then if the other husband divorces her, it is no sin for these two to reunite if they consider that they can keep the limits of Allah established; these are the limits set by Allah which He explains for people of intellect.
◆ फिर अगर तीसरी तलाक़ उसे दी तो अब वह औरत उसे हलाल न होगी जब तक दूसरे ख़ाविन्द के पास न रहे (फ़453) फिर वह दूसरा अगर उसे तलाक़ दे दे तो उन दोनों पर गुनाह नहीं कि फिर आपस में मिल जायें (फ़454) अगर समझते हों कि अल्लाह की हदें निबाहेंगे और यह अल्लाह की हदें हैं जिन्हें बयान करता है दानिश्मन्दों के लिये।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 453 fa )
مسئلہ:تین طلاقوں کے بعد عورت شوہر پر بحرمت مغلظہ حرام ہوجاتی ہے اب نہ اس سے رجوع ہوسکتا ہے نہ دوبارہ نکاح جب تک کہ حلالہ ہو یعنی بعد عدت دوسرے سے نکاح کرے اور وہ بعد صحبت طلاق دے پھر عدت گزرے۔
( 454 fa )
دوبارہ نکاح کرلیں۔
( AL-BAQARA - 2:230 )
_____________
Al Quran :
★ فَاِذَا بَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمۡسِکُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ فَارِقُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ وَّ اَشۡہِدُوۡا ذَوَیۡ عَدۡلٍ مِّنۡکُمۡ وَ اَقِیۡمُوا الشَّہَادَۃَ لِلّٰہِ ؕ ذٰلِکُمۡ یُوۡعَظُ بِہٖ مَنۡ کَانَ یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ۬ؕ وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو جب وہ اپنی میعاد تک پہنچنے کو ہوں (ف۷) تو انہیں بھلائی کے ساتھ روک لو یا بھلائی کے ساتھ جدا کردو(ف۸) اور اپنے میں دو ثقہ کو گواہ کرلو اور اللّٰہ کے لئے گواہی قائم کرو (ف۹) اس سے نصیحت فرمائی جاتی ہے اسے جو اللّٰہ اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہو (ف۱۰) اور جو اللّٰہ سے ڈرے (ف۱۱) اللّٰہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا (ف۱۲)
◆ So when they are about to reach their appointed term, hold them back with kindness or separate them with kindness, and make two just men among you as witnesses, and establish the testimony for Allah; with this is advised whoever believes in Allah and the Last Day; and whoever fears Allah – Allah will create for him a way of deliverance.
◆ तो जब वह अपनी मीआद तक पहुंचने को हों (फ़7) तो उन्हें भलाई के साथ रोक लो या भलाई के साथ जुदा कर दो (फ़8) और अपने में दो सिक़ह को गवाह कर लो और अल्लाह के लिये गवाही क़ाईम करो (फ़9) इससे नसीहत फ़रमाई जाती है उसे जो अल्लाह और पिछले दिन पर ईमान रखता हो (फ़10) और जो अल्लाह से डरे (फ़11) अल्लाह उसके लिये नजात की राह निकाल देगा। (फ़12)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 7 fa )
یعنی عدّت آخر ہونے کے قریب ہو ۔
( 8 fa )
یعنی تمہیں اختیار ہے اگر تم ان کے ساتھ بحسنِ معاشرت و مرافقت رہنا چاہو تو رجعت کرلو اور دل میں پھر دوبارہ طلاق دینے کا ارادہ نہ رکھو اور اگر تمہیں ان کے ساتھ خوبی سے بسر کرسکنے کی امید نہ ہو تو مَہر وغیرہ ان کے حق ادا کرکے ان سے جدائی کرلو اور انہیں ضرر نہ پہنچاؤ اس طرح کہ آخرِ عدّت میں رجعت کرلو ، پھرطلاق دے دو اور اس طرح انہیں ان کی عدّت دراز کرکے پریشانی میں ڈالو ایسا نہ کرو اور خواہ رجعت کرو یا فرقت اختیار کرو دونوں صورتوں میں دفعِ تہمت اور رفعِ نزاع کےلئے دو مسلمانوں کو گواہ کرلینا مستحب ہے ۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے ۔
( 9 fa )
مقصود اس سے اس کی رضا جوئی ہو اور اقامتِ حق و تعمیلِ حکمِ الٰہی کے سوا اپنی کوئی فاسد غرض اس میں نہ ہو ۔
( 10 fa )
مسئلہ : اس سے استدلال کیا جاتا ہے کہ کفّار شرائع و احکام کے ساتھ مخاطب نہیں ۔
( 11 fa )
اور طلاق دے تو طلاقِ سنّی دے اور معتدّہ کو ضرر نہ پہنچائے ، نہ اسے مسکن سے نکالے اور حسبِ حکمِ الٰہی مسلمانوں کو گواہ کرلے ۔
( 12 fa )
جس سے وہ دنیا و آخرت کے غموں سے خلاص پائے اور ہر تنگی و پریشانی سے محفوظ رہے ۔ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے مروی ہے کہ جو شخص اس آیت کو پڑھے اللہ تعالٰی اس کےلئے شبہاتِ دنیا غمراتِ موت و شدائدِ روزِ قیامت سے خلاص کی راہ نکالے گا اور اس آیت کی نسبت سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ میرے علم میں ایک ایسی آیت ہے جسے لوگ محفوظ کرلیں توان کی ہر ضرورت و حاجت کےلئے کافی ہے ۔
شانِ نزول : عوف بن مالک کے فرزند کو مشرکین نے قید کرلیا تو عوف نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے یہ بھی عرض کیا کہ میرا بیٹا مشرکین نے قید کرلیا ہے اور اسی کے ساتھ اپنی محتاجی و ناداری کی شکایت کی ، سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی کا ڈر رکھو اور صبر کرو اور کثرت سےلاَحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم پڑھتے رہو عوف نے گھرآکر اپنی بی بی سے یہ کہا اور دونوں نے پڑھنا شروع کیا وہ پڑھ ہی رہے تھے کہ بیٹے نے دروازہ کھٹکھٹایا دشمن غافل ہوگیا تھا اس نے موقع پایا قید سے نکل بھاگا اور چلتے ہوئے چار ہزار بکریاں بھی دشمن کی ساتھ لے آیا ، عوف نے خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر دریافت کیا کہ یہ بکریاں انکے لئے حلال ہیں ؟ حضور نے اجازت دی اور یہ آیت نازل ہوئی ۔
( AL-TALAQ - 65:2 )
___________
Al Quran :
★ یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ ٭ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَ اِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ وَ لِاَبَوَیۡہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ اِنۡ کَانَ لَہٗ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَہٗۤ اَبَوٰہُ فَلِاُمِّہِ الثُّلُثُ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہٗۤ اِخۡوَۃٌ فَلِاُمِّہِ السُّدُسُ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ لَا تَدۡرُوۡنَ اَیُّہُمۡ اَقۡرَبُ لَکُمۡ نَفۡعًا ؕ فَرِیۡضَۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ﴿۱۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ تمہیں حکم دیتا ہے (ف۲۵) تمہاری اولاد کے بارے میں (ف۲۶) بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر(ف۲۷) پھر اگر نری لڑکیاں ہوں اگرچہ دو سے اوپر (ف۲۸) تو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور اگر ایک لڑکی تو اس کا آدھا (ف۲۹) اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو -(ف۳۰) پھر اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے (ف۳۱) تو ماں کا تہائی پھر اگر اس کے کئی بہن بھائی(ف۳۲) توماں کا چھٹا (ف۳۳) بعد اس وصیت کے جو کر گیا اور دَین کے (ف۳۴) تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تم کیا جانو کہ ان میں کون تمہارے زیادہ کام آئے گا(ف۳۵) یہ حصہ باندھا ہوا ہے اللّٰہ کی طرف سے بے شک اللّٰہ علم والا حکمت والا ہے
◆ Allah commands you concerning your children; the son’s share is equal to that of two daughters; and if there are only daughters, for them is two-thirds of the inheritance, even if they are more than two; and if there is only one daughter, for her is half; and to each of the deceased’s parents a sixth of the inheritance, if he has children; and if the deceased has no children but leaves behind parents, then one third for the mother; and if he has several brothers and sisters, a sixth for the mother, after any will he may have made and payment of debt; your fathers and your sons – you do not know which of them will be more useful to you; this is the share fixed by Allah; indeed Allah is All Knowing, Wise.
◆ अल्लाह तुम्हें हुक्म देता है (फ़25) तुम्हारी औलाद के बारे में (फ़26) बेटे का हिस्सा दो बेटियों बराबर है (फ़27) फिर अगर निरी लड़कीयाँ हों अगरचे दो से ऊपर (फ़28) तो उनको तरका की दो तिहाई और अगर एक लड़की तो उसका आधा (फ़29) और मय्यत के माँ बाप को हर एक को उसके तरका से छटा अगर मय्यत के औलाद हो (फ़30) फिर अगर उसकी औलाद न हो और माँ बाप छोड़े (फ़31) तो माँ का तिहाई फिर अगर उसके कई बहन भाई हों (फ़32) तो माँ का छटा (फ़33) बाद उस वसीयत के जो कर गया और दैन के (फ़34) तुम्हारे बाप और तुम्हारे बेटे तुम क्या जानो कि उनमें कौन तुम्हारे ज़्यादा काम आयेगा (फ़35) यह हिस्सा बांधा हुआ है अल्लाह की तरफ़ से बेशक अल्लाह इल्म वाला हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 25 fa )
وَرَثہ کے متعلق ۔
( 26 fa )
اگر میت نے بیٹے بیٹیاں دونوں چھوڑی ہوں تو ۔
( 27 fa )
یعنی دختر کا حصہ پِسر سے آدھا ہے اور اگر مرنے والے نے صرف لڑکے چھوڑے ہوں تو کل مال اُنکا ۔
( 28 fa )
یادو(۲ )
( 29 fa )
اِس سے معلوم ہوا کہ اگر اکیلا لڑکا وارث رہا ہو تو کُل مال اُس کا ہوگا کیونکہ اوپربیٹے کا حصّہ بیٹیوں سے دُونا بتایا گیا ہے تو جب اکیلی لڑکی کا نصف ہوا تو اکیلے لڑکے کا اُس سے دُونا ہوا اور وہ کُل ہے
( 30 fa )
خواہ لڑکا ہو یا لڑکی کہ ان میں سے ہر ایک کو اولاد کہاجاتا ہے
( 31 fa )
یعنی صرف ماں باپ چھوڑے اور اگر ماں با پ کے ساتھ زوج یا زوجہ میں سے کسی کو چھوڑا تو ماں کا حصہ زوج کا حصہ نکالنے کے بعد جو باقی بچے اس کا تہائی ہوگا نہ کہ کُل کا تہائی
( 32 fa )
سگے خواہ سوتیلے ۔
( 33 fa )
اور ایک ہی بھائی ہو تو وہ ماں کا حصّہ نہیں گھٹا سکتا ۔
( 34 fa )
کیونکہ وصیت اور دَین یعنی قرض ورثہ کی تقسیم سے مقدم ہے اور دَین وصیت پر بھی مقدم ہے۔ حدیث شریف میں ہے اِنَّ الدَّیْنَ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ
( 35 fa )
اِس لئے حصوں کی تعیین تمہاری رائے پر نہیں چھوڑی ۔
( AL-NISA - 4:11 )
_________
Al Quran :
★ وَ لَکُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَکَ اَزۡوَاجُکُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ اِنۡ کَانَ رَجُلٌ یُّوۡرَثُ کَلٰلَۃً اَوِ امۡرَاَۃٌ وَّ لَہٗۤ اَخٌ اَوۡ اُخۡتٌ فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ ۚ فَاِنۡ کَانُوۡۤا اَکۡثَرَ مِنۡ ذٰلِکَ فَہُمۡ شُرَکَآءُ فِی الثُّلُثِ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصٰی بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ۙ غَیۡرَ مُضَآرٍّ ۚ وَصِیَّۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَلِیۡمٌ ﴿ؕ۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو پھر اگر ان کی اولاد ہو تو اُن کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر اور تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے (ف۳۶) اگر تمہارے اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں (ف۳۷) جو وصیت تم کر جاؤ اور دین نکال کر اور اگر کسی ایسے مرد یا عورت کا ترکہ بٹتا ہو جس نے ماں باپ اولاد کچھ نہ چھوڑے اور ماں کی طرف سے اس کا بھائی یا بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا پھر اگر وہ بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب تہائی میں شریک ہیں(ف۳۸) میت کی وصیت اور دین نکال کر جس میں اس نے نقصان نہ پہنچایا ہو (ف۳۹) یہ اللّٰہ کا ارشاد ہے اور اللّٰہ علم والا حلم والا ہے
◆ And from what your wives leave, half is for you if they do not have any child; or if they have a child for you is a fourth of what they leave, after any will they may have made or debt to be paid; and to the women is a fourth of what you leave behind, if you do not have any child; or if you have a child then an eighth of what you leave behind, after any will you may have made, or debt to be paid; and if a deceased does not leave behind a mother, father or children but has a brother or a sister through a common mother, then to each of them a sixth; and if they (brothers and sisters) are more than two, then they shall all share in a third, after any will that may have been made or debt to be paid, in which the deceased has not caused a loss (to the heirs); this is the decree of Allah; and Allah is All Knowing, Most Forbearing.
◆ और तुम्हारी बीबियां जो छोड़ जायें उसमें से तुम्हें आधा है अगर उनकी औलाद न हो फिर अगर उनकी औलाद हो तो उनके तरका में से तुम्हें चौथाई है जो वसीयत वह कर गईं और दैन निकाल कर और तुम्हारे तरका में औरतों का चौथाई है (फ़36) अगर तुम्हारे औलाद न हो फिर अगर तुम्हारे औलाद हो तो उनका तुम्हारे तरका में से आठवाँ (फ़37) जो वसीयत तुम कर जाओ और दैन निकाल कर और अगर किसी ऐसे मर्द या औरत का तरका बटता हो जिसने माँ बाप औलाद कुछ न छोड़े और माँ की तरफ़ से उसका भाई या बहन है तो उनमें से हर एक को छटा फिर अगर वह बहन भाई एक से ज़्यादा हों तो सब तिहाई में शरीक हैं (फ़38) मय्यत की वसीयत और दैन निकाल कर जिसमें उसने नुक़्सान न पहुंचाया हो (फ़39) यह अल्लाह का इरशाद है और अल्लाह इल्म वाला हिल्म वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 36 fa )
خواہ ایک بی بی ہو یا کئی ایک ہوگی تو وہ اکیلی چوتھائی پائے گی کئی ہونگی تو سب اس چوتھائی میں برابر شریک ہوں گی خواہ بی بی ایک ہو یا کئی ہوں حصہ یہی رہے گا ۔
( 37 fa )
خواہ بی بی ایک ہو یا زیادہ
( 38 fa )
کیونکہ وہ ماں کے رشتہ کی بدولت مستحق ہوئے اور ماں تہائی سے زیادہ نہیں پاتی اور اِسی لئے اُن میں مرد کا حصہ عورت سے زیادہ نہیں ہے۔
( 39 fa )
اپنے وارثوں کو تہائی سے زیادہ وصیت کرکے یا کسی وارث کے حق میں وصیت کرکے
مسائل۔ فرائضِ وارث کئی قِسم ہیں اصحابِ فَرائض یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے حصے مقرر ہیں مثلاً بیٹی ایک ہو تو آدھے مال کی مالک زیادہ ہوں تو سب کے لئے دو تہائی ۔ پوتی اور پرپوتی اور اس سے نیچے کی ہر پوتی اگر میت کے اولاد نہ ہو تو بیٹی کے حکم میں ہے اور اگر میت نے ایک بیٹی چھوڑی ہو تو یہ اُس کے ساتھ چھٹا پائے گی اور اگر میت نے بیٹا چھوڑا تو ساقط ہوجائے گی کچھ نہ پائے گی اور اگر میت نے دو بیٹیاں چھوڑیں تو بھی پوتی ساقط ہوگی لیکن اگر اُس کے ساتھ یا اُس کے نیچے درجہ میں کوئی لڑکا ہوگا تو وہ اُس کو عَصبہ بنادے گا۔ سگی بہن میّت کے بیٹا یا پوتا نہ چھوڑنے کی صورت میں بیٹیوں کے حکم میں ہے۔ علاتی بہنیں جو باپ میں شریک ہوں اور اُن کی مائیں علٰیحدہ علٰیحدہ ہوں وہ حقیقی بہن
وں کے نہ ہونے کی صورت میں ان کی مثل ہیں اوردونوں قسم کی بہنیں یعنی علاتی و حقیقی میت کی بیٹی یا پوتی کے ساتھ عصبہ ہوجاتی ہیں اور بیٹے اور پوتے اور اس کے ماتحت کے پوتے اور باپ کے ساتھ ساقط اور امام صاحب کے نزدیک دادا کے ساتھ بھی محروم ہیں ۔ سوتیلے بھائی بہن جو فقط ماں میں شریک ہوں اِن میں سے ایک ہو تو چھٹا اور زیادہ ہوں تو تہائی اور ان میں مرد عورت برابر حصہ پائیں گے اور بیٹے پوتے اور اس کے ماتحت کے پوتے اور باپ دادا کے ہوتے ساقِط ہوجائیں گے باپ چھٹا حصہ پائے گا اگر میت نے بیٹا یا پوتا یا اُس سے نیچے کے پوتے چھوڑے ہوںاور اگر میت نے بیٹی یا پوتی یا اور نیچے کی کوئی پوتی چھوڑی ہو توباپ چھٹا اور وہ باقی بھی پائے گا جو اصحاب فرض کو دے کر بچے دادا یعنی باپ کا باپ۔ باپ کے نہ ہونے کی صورت میں مثل باپ کے ہے سوائے اس کے کہ ماں کو ثُلثِ مَابَقِیَ کی طرف رد نہ کرسکے گا۔ ماں کا چھٹا حصہ ہے اگر میت نے اپنی اولاد یا اپنے بیٹے یا پوتے یا پرپوتےکی اولاد یا بہن بھائی میں سے دو چھوڑے ہوں خواہ وہ بھائی سگے ہوں یا سوتیلے اور اگر اُن میں سے کوئی نہ چھوڑا ہو تو ماں کل مال کا تہائی پائے گی اور اگر میت نے زوج یا زوجہ اور ماں باپ چھوڑے ہوں تو ماں کو زوج یا زوجہ کا حصہ دینے کے بعد جو باقی رہے اُس کا تہائی ملے گا اور جَدّہ کا چھٹا حصہ ہے خواہ وہ ماں کی طرف سے ہو یعنی نانی یا باپ کی طرف سے ہو یعنی دادی ایک ہو یا زیادہ ہوں اور قریب والی دور والی کے لئے حاجب ہوجاتی ہے اور ماں ہر ایک جدہ کو محجوب کرتی ہے اور باپ کی طرف کی جدات باپ کے ہونے سے محجوب ہوتی ہیں اِس صورت میں کچھ نہ ملے گا زوج چہارم پائے گا اگر میت نے اپنی یا اپنے بیٹے پوتے پر پوتے وغیرہ کی اولاد چھوڑی ہو اور اگر اس قسم کی اولاد نہ چھوڑی ہو تو شوہر نصف پائے گا زوجہ میت کی اور اس کے بیٹے پوتے وغیرہ کی اولاد ہونے کی صورت میں آٹھواں حصہ پائے گی اور نہ ہونے کی صورت میں چوتھائی عصبات وہ وارث ہیں جن کے لئے کوئی حصہ معیّن نہیں اصحابِ فرض سے جو باقی بچتا ہے وہ پاتے ہیں اِن میںسب سے اولٰی بیٹا ہے پھر اُس کا بیٹا پھر اور نیچے کے پوتے پھر باپ پھر دادا پھر آبائی سلسلہ میں جہاں تک کوئی پایا جائے پھر حقیقی بھائی پھر سوتیلا یعنی باپ شریک بھائی پھر سگے بھائی کا بیٹا پھر باپ شریک بھائی کا بیٹا۔ پھر چچا پھر باپ کے چچا پھر دادا کے چچا پھر آزاد کرنے والا پھر اُس کے عصبات ترتیب وار اور جن عورتوں کا حصّہ نصف یا دو تہائی ہے وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ عصبہ ہو جاتی ہیں اور جو ایسی نہ ہو ں وہ نہیں ذوی الارحام اصحابِ فرض اور عصبات کے سوا جو اقارب ہیں وہ ذوی الارحام میں داخل ہیں اور ان کی ترتیب عصبات کی مثل ہے۔
( AL-NISA - 4:12 )
___________
Al Quran :
★ وَ لَکُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَکَ اَزۡوَاجُکُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ اِنۡ کَانَ رَجُلٌ یُّوۡرَثُ کَلٰلَۃً اَوِ امۡرَاَۃٌ وَّ لَہٗۤ اَخٌ اَوۡ اُخۡتٌ فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ ۚ فَاِنۡ کَانُوۡۤا اَکۡثَرَ مِنۡ ذٰلِکَ فَہُمۡ شُرَکَآءُ فِی الثُّلُثِ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصٰی بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ۙ غَیۡرَ مُضَآرٍّ ۚ وَصِیَّۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَلِیۡمٌ ﴿ؕ۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو پھر اگر ان کی اولاد ہو تو اُن کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر اور تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے (ف۳۶) اگر تمہارے اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں (ف۳۷) جو وصیت تم کر جاؤ اور دین نکال کر اور اگر کسی ایسے مرد یا عورت کا ترکہ بٹتا ہو جس نے ماں باپ اولاد کچھ نہ چھوڑے اور ماں کی طرف سے اس کا بھائی یا بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا پھر اگر وہ بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب تہائی میں شریک ہیں(ف۳۸) میت کی وصیت اور دین نکال کر جس میں اس نے نقصان نہ پہنچایا ہو (ف۳۹) یہ اللّٰہ کا ارشاد ہے اور اللّٰہ علم والا حلم والا ہے
◆ And from what your wives leave, half is for you if they do not have any child; or if they have a child for you is a fourth of what they leave, after any will they may have made or debt to be paid; and to the women is a fourth of what you leave behind, if you do not have any child; or if you have a child then an eighth of what you leave behind, after any will you may have made, or debt to be paid; and if a deceased does not leave behind a mother, father or children but has a brother or a sister through a common mother, then to each of them a sixth; and if they (brothers and sisters) are more than two, then they shall all share in a third, after any will that may have been made or debt to be paid, in which the deceased has not caused a loss (to the heirs); this is the decree of Allah; and Allah is All Knowing, Most Forbearing.
◆ और तुम्हारी बीबियां जो छोड़ जायें उसमें से तुम्हें आधा है अगर उनकी औलाद न हो फिर अगर उनकी औलाद हो तो उनके तरका में से तुम्हें चौथाई है जो वसीयत वह कर गईं और दैन निकाल कर और तुम्हारे तरका में औरतों का चौथाई है (फ़36) अगर तुम्हारे औलाद न हो फिर अगर तुम्हारे औलाद हो तो उनका तुम्हारे तरका में से आठवाँ (फ़37) जो वसीयत तुम कर जाओ और दैन निकाल कर और अगर किसी ऐसे मर्द या औरत का तरका बटता हो जिसने माँ बाप औलाद कुछ न छोड़े और माँ की तरफ़ से उसका भाई या बहन है तो उनमें से हर एक को छटा फिर अगर वह बहन भाई एक से ज़्यादा हों तो सब तिहाई में शरीक हैं (फ़38) मय्यत की वसीयत और दैन निकाल कर जिसमें उसने नुक़्सान न पहुंचाया हो (फ़39) यह अल्लाह का इरशाद है और अल्लाह इल्म वाला हिल्म वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 36 fa )
خواہ ایک بی بی ہو یا کئی ایک ہوگی تو وہ اکیلی چوتھائی پائے گی کئی ہونگی تو سب اس چوتھائی میں برابر شریک ہوں گی خواہ بی بی ایک ہو یا کئی ہوں حصہ یہی رہے گا ۔
( 37 fa )
خواہ بی بی ایک ہو یا زیادہ
( 38 fa )
کیونکہ وہ ماں کے رشتہ کی بدولت مستحق ہوئے اور ماں تہائی سے زیادہ نہیں پاتی اور اِسی لئے اُن میں مرد کا حصہ عورت سے زیادہ نہیں ہے۔
( 39 fa )
اپنے وارثوں کو تہائی سے زیادہ وصیت کرکے یا کسی وارث کے حق میں وصیت کرکے
مسائل۔ فرائضِ وارث کئی قِسم ہیں اصحابِ فَرائض یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے حصے مقرر ہیں مثلاً بیٹی ایک ہو تو آدھے مال کی مالک زیادہ ہوں تو سب کے لئے دو تہائی ۔ پوتی اور پرپوتی اور اس سے نیچے کی ہر پوتی اگر میت کے اولاد نہ ہو تو بیٹی کے حکم میں ہے اور اگر میت نے ایک بیٹی چھوڑی ہو تو یہ اُس کے ساتھ چھٹا پائے گی اور اگر میت نے بیٹا چھوڑا تو ساقط ہوجائے گی کچھ نہ پائے گی اور اگر میت نے دو بیٹیاں چھوڑیں تو بھی پوتی ساقط ہوگی لیکن اگر اُس کے ساتھ یا اُس کے نیچے درجہ میں کوئی لڑکا ہوگا تو وہ اُس کو عَصبہ بنادے گا۔ سگی بہن میّت کے بیٹا یا پوتا نہ چھوڑنے کی صورت میں بیٹیوں کے حکم میں ہے۔ علاتی بہنیں جو باپ میں شریک ہوں اور اُن کی مائیں علٰیحدہ علٰیحدہ ہوں وہ حقیقی بہن
وں کے نہ ہونے کی صورت میں ان کی مثل ہیں اوردونوں قسم کی بہنیں یعنی علاتی و حقیقی میت کی بیٹی یا پوتی کے ساتھ عصبہ ہوجاتی ہیں اور بیٹے اور پوتے اور اس کے ماتحت کے پوتے اور باپ کے ساتھ ساقط اور امام صاحب کے نزدیک دادا کے ساتھ بھی محروم ہیں ۔ سوتیلے بھائی بہن جو فقط ماں میں شریک ہوں اِن میں سے ایک ہو تو چھٹا اور زیادہ ہوں تو تہائی اور ان میں مرد عورت برابر حصہ پائیں گے اور بیٹے پوتے اور اس کے ماتحت کے پوتے اور باپ دادا کے ہوتے ساقِط ہوجائیں گے باپ چھٹا حصہ پائے گا اگر میت نے بیٹا یا پوتا یا اُس سے نیچے کے پوتے چھوڑے ہوںاور اگر میت نے بیٹی یا پوتی یا اور نیچے کی کوئی پوتی چھوڑی ہو توباپ چھٹا اور وہ باقی بھی پائے گا جو اصحاب فرض کو دے کر بچے دادا یعنی باپ کا باپ۔ باپ کے نہ ہونے کی صورت میں مثل باپ کے ہے سوائے اس کے کہ ماں کو ثُلثِ مَابَقِیَ کی طرف رد نہ کرسکے گا۔ ماں کا چھٹا حصہ ہے اگر میت نے اپنی اولاد یا اپنے بیٹے یا پوتے یا پرپوتےکی اولاد یا بہن بھائی میں سے دو چھوڑے ہوں خواہ وہ بھائی سگے ہوں یا سوتیلے اور اگر اُن میں سے کوئی نہ چھوڑا ہو تو ماں کل مال کا تہائی پائے گی اور اگر میت نے زوج یا زوجہ اور ماں باپ چھوڑے ہوں تو ماں کو زوج یا زوجہ کا حصہ دینے کے بعد جو باقی رہے اُس کا تہائی ملے گا اور جَدّہ کا چھٹا حصہ ہے خواہ وہ ماں کی طرف سے ہو یعنی نانی یا باپ کی طرف سے ہو یعنی دادی ایک ہو یا زیادہ ہوں اور قریب والی دور والی کے لئے حاجب ہوجاتی ہے اور ماں ہر ایک جدہ کو محجوب کرتی ہے اور باپ کی طرف کی جدات باپ کے ہونے سے محجوب ہوتی ہیں اِس صورت میں کچھ نہ ملے گا زوج چہارم پائے گا اگر میت نے اپنی یا اپنے بیٹے پوتے پر پوتے وغیرہ کی اولاد چھوڑی ہو اور اگر اس قسم کی اولاد نہ چھوڑی ہو تو شوہر نصف پائے گا زوجہ میت کی اور اس کے بیٹے پوتے وغیرہ کی اولاد ہونے کی صورت میں آٹھواں حصہ پائے گی اور نہ ہونے کی صورت میں چوتھائی عصبات وہ وارث ہیں جن کے لئے کوئی حصہ معیّن نہیں اصحابِ فرض سے جو باقی بچتا ہے وہ پاتے ہیں اِن میںسب سے اولٰی بیٹا ہے پھر اُس کا بیٹا پھر اور نیچے کے پوتے پھر باپ پھر دادا پھر آبائی سلسلہ میں جہاں تک کوئی پایا جائے پھر حقیقی بھائی پھر سوتیلا یعنی باپ شریک بھائی پھر سگے بھائی کا بیٹا پھر باپ شریک بھائی کا بیٹا۔ پھر چچا پھر باپ کے چچا پھر دادا کے چچا پھر آزاد کرنے والا پھر اُس کے عصبات ترتیب وار اور جن عورتوں کا حصّہ نصف یا دو تہائی ہے وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ عصبہ ہو جاتی ہیں اور جو ایسی نہ ہو ں وہ نہیں ذوی الارحام اصحابِ فرض اور عصبات کے سوا جو اقارب ہیں وہ ذوی الارحام میں داخل ہیں اور ان کی ترتیب عصبات کی مثل ہے۔
( AL-NISA - 4:12 )
___
نکاح کا بیان
Al Quran :
★ وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تُقۡسِطُوۡا فِی الۡیَتٰمٰی فَانۡکِحُوۡا مَا طَابَ لَکُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثۡنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ ۚ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تَعۡدِلُوۡا فَوَاحِدَۃً اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَلَّا تَعُوۡلُوۡا ؕ﴿۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرو گے (ف۸) تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو ۲دو ۲ اور تین۳ تین۳ اور چار ۴چار۴ (ف۹) پھر اگر ڈرو کہ دوبیبیوں کوبرابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو یا کنیزیں جن کے تم مالک ہو یہ ا س سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو (ف۱۰)
◆ And if you fear that you will not be just towards orphan girls, marry the women whom you like – two at a time, or three or four; then if you fear that you cannot keep two women equally then marry only one or the bondwomen you own; this is closer to your not doing injustice.
◆ और अगर तुम्हें अन्देशा हो कि यतीम लड़कियों में इन्साफ़ न करोगे (फ़8) तो निकाह में लाओ जो औरतें तुम्हें ख़ुश आयें दो दो और तीन तीन और चार चार (फ़9) फिर अगर डरो कि दो बीबियों को बराबर न रख सकोगे तो एक ही करो या कनीज़ें जिनके तुम मालिक हो यह इससे ज़्यादा क़रीब है कि तुम से ज़ुल्म न हो। (फ़10)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 8 fa )
اور ان کے حقوق کی رعایت نہ رکھ سکو گے
( 9 fa )
آیت کے معنی میں چند قول ہیں حسن کا قول ہے کہ پہلے زمانہ میں مدینہ کے لوگ اپنی زیرِ ولایت یتیم لڑکی سے اُس کے مال کی وجہ سے نکاح کرلیتے باوجود یکہ اُس کی طرف رغبت نہ ہوتی پھر اُس کے ساتھ صحبت و معاشرت میں اچھا سلوک نہ کرتے اور اُس کے مال کے وارث بننے کے لئے اُس کی موت کے منتظر رہتے اِس آیت میں اُنہیں اِس سے روکا گیا ایک قول یہ ہے کہ لوگ یتیموں کی ولایت سے توبے انصافی ہوجانے کے اندیشہ سے گھبراتے تھے اور زنا کی پرواہ نہ کرتے تھے اُنہیں بتایا گیا کہ اگر تم ناانصافی کے اندیشہ سے یتیموں کی ولایت سے گریز کرتے ہو تو زنا سے بھی خوف کرو اور اُس سے بچنے کے لئے جو عورتیں تمہارے لئے حلال ہیں اُن سے نکاح کرو اور حرام کے قریب مت جاؤ ۔ ایک قول یہ ہے کہ لوگ یتیموں کی ولایت و سرپرستی میں تو ناانصافی کا اندیشہ کرتے تھے اور بہت سے نکاح کرنے میں کچھ باک نہیں رکھتے تھے اُنہیں بتایا گیا کہ جب زیادہ عورتیں نکاح میں ہوں تو اُن کے حق میں ناانصافی سے بھی ڈرو ۔ اُتنی ہی عورتوں سے نکاح کرو جن کے حقوق ادا کرسکو عِکْرَمَہ نے حضرت ابن عباس سے روایت کی کہ قریش دس دس بلکہ اس سے زیادہ عورتیں کرتے تھے اور جب اُن کا بار نہ اٹھ سکتا تو جو یتیم لڑکیاں اُن کی سرپرستی میں ہوتیں اُن کے مال خرچ کر ڈالتے اس آیت میں فرمایا گیا کہ اپنی استطاعت دیکھ لو اور چار سے زیادہ نہ کرو تاکہ تمہیں یتیموں کا مال خرچ کرنے کی حاجت پیش نہ آئے
مسئلہ: اِس آیت سے معلُوم ہوا کہ آزاد مرد کے لئے ایک وقت میں چار عورتوں تک سے نکاح جائز ہے خواہ وہ حُرَّہ ہوں یا اَمَہ یعنی باندی
مسئلہ: تمام امّت کا اجماع ہے کہ ایک وقت میں چار عورتوں سے زیادہ نکاح میںرکھنا کسی کے لئے جائز نہیں سوائے رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے یہ آپ کے خصائص میں سے ہے۔ ابوداؤد کی حدیث میں ہے کہ ایک شخص اسلام لائے اُن کی آٹھ بی بیاں تھیں حضور نے فرمایا اِن میں سے چار رکھنا ، ترمذی کی حدیث میں ہے کہ غیلان بن سلمہ ثَقَفِی اسلام لائے اُن کے دس بی بیاں تھیں وہ ساتھ مسلمان ہوئیں حضورنے حکم دیا اِن میںسے چار رکھو ۔
( 10 fa )
مسئلہ : اِس سے معلوم ہوا کہ بی بیوں کے درمیان عدل فرض ہے نئی پرانی باکرہ ثَیِّبَہ سب اِس اِستحقاق میں برابر ہیں یہ عدل لباس میں کھانے پینے میں سُکنٰی یعنی رہنے کی جگہ میں اور رات کو رہنے میں لازم ہے ان امور میں سب کے ساتھ یکساں سلوک ہو ۔
( AL-NISA - 4:3 )
_________
Al Quran :
★ وَّ الۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ۚ کِتٰبَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ ۚ وَ اُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمۡ اَنۡ تَبۡتَغُوۡا بِاَمۡوَالِکُمۡ مُّحۡصِنِیۡنَ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ ؕ فَمَا اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِہٖ مِنۡہُنَّ فَاٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ فَرِیۡضَۃً ؕ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا تَرٰضَیۡتُمۡ بِہٖ مِنۡۢ بَعۡدِ الۡفَرِیۡضَۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ﴿۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں مگر کافروں کی عورتیں جو تمہاری ملک میں آجائیں (ف۷۳) یہ اللّٰہ کا نوشتہ ہے تم پر اور اُن (ف۷۴) کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں کہ اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو قید لاتے (ف۷۵) نہ پانی گراتے (ف۷۶) تو جن عورتوں کو نکاح میں لانا چاہو ان کے بندھے ہوئے مہر انہیں دو اور قرار داد کے بعد اگر تمہارے آپس میں کچھ رضامندی ہوجائے تو اُس میں گناہ نہیں (ف۷۷) بے شک اللّٰہ علم و حکمت والا ہے
◆ And all married women are forbidden for you except the wives of disbelievers who come into your possession as bondwomen; this is Allah’s decree for you; and other than these, all women are lawful for you so that you seek them in exchange of your wealth in proper wedlock, not adultery; therefore give the women you wish to marry, their appointed bridal money; and after the appointment (of bridal money) there is no sin on you if you come to a mutual agreement; indeed Allah is All Knowing, Wise.
◆ और हराम हैं शौहरदार औरतें मगर काफ़िरों की औरतें जो तुम्हारी मिल्क में आजायें (फ़73) यह अल्लाह का नविश्ता है तुम पर और उन (फ़74) के सिवा जो रहें वह तुम्हें हलाल हैं कि अपने मालों के एवज़ तलाश करो क़ैद लाते (फ़75) न पानी गिराते (फ़76) तो जिन औरतों को निकाह में लाना चाहो उनके बंधें हुए मेहर उन्हें दो और क़रारदाद के बाद अगर तुम्हारे आपस में कुछ रज़ामन्दी हो जाये तो उसमें गुनाह नहीं (फ़77) बेशक अल्लाह इल्म व हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 73 fa )
گرفتار ہو کر بغیر اپنے شوہروں کے وہ تمہارے لئے بعد استبراء حلال ہیں اگرچہ دارالحرب میں اُن کے شوہر موجود ہوں کیونکہ تباین دارین کی وجہ سے اُن کی شوہروں سے فُرقت ہوچکی ۔
شانِ نزول: حضرت ابوسعید خُدْرِی رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا ہم نے ایک روز بہت سی قیدی عورتیں پائیں جن کے شوہر دارالحرب میں موجود تھے تو ہم نے اُن سے قربت میں تامّل کیا،اور سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔
( 74 fa )
محرمات مذکورہ
( 75 fa )
نکاح سے یا مِلک یمین سے اِس آیت سے کئی مسئلے ثابت ہوئے مسئلہ نکاح میں مہر ضروری ہے مسئلہ: اگر مہر معین نہ کیا ہو جب بھی واجب ہوتا ہے مسئلہ: مہر مال ہی ہوتا ہے نہ کہ خدمت و تعلیم وغیرہ جو چیزیں مال نہیں ہیں مسئلہ اتنا قلیل جس کو مال نہ کہا جائے مہر ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتا حضرت جابر اور حضرت علی مرتضٰی رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ مہر کی ادنٰی مقدار دس درم ہیں اس سے کم نہیں ہوسکتا۔
( 76 fa )
اس سے حرام کاری مراد ہے اور اِس تعبیر میں تنبیہ ہے کہ زانی محض شہوت رانی کرتا اور مستی نکالتا ہے اور اس کا فعل غرضِ صحیح اور مقصدِ حَسن سے خالی ہوتا ہے نہ اولاد حاصل کرنا نہ نسل و نسب محفوظ رکھنا نہ اپنے نفس کو حرام سے بچانا اِن میں سے کوئی بات اس کو مدّنظر نہیں ہوتی وہ اپنے نطفۂ و مال کو ضائع کرکے دین و دنیا کے خسارہ میں گرفتار ہوتا ہے۔
( 77 fa )
خواہ عورت مہر مقرّر شدہ سے کم کردے یا بالکل بخش دے یا مرد مقدارِ مہر کی اور زیادہ کردے ۔
( AL-NISA - 4:24 )
_________
Al Quran :
★ وَ اَنۡکِحُوا الۡاَیَامٰی مِنۡکُمۡ وَ الصّٰلِحِیۡنَ مِنۡ عِبَادِکُمۡ وَ اِمَآئِکُمۡ ؕ اِنۡ یَّکُوۡنُوۡا فُقَرَآءَ یُغۡنِہِمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور نکاح کردو اپنوں میں ان کا جو بے نکاح ہوں (ف۶۷) اور اپنے لائق بندوں اور کنیزوں کا اگر وہ فقیر ہوں تو اللّٰہ انہیں غنی کردے گا اپنے فضل کے سبب (ف۶۸) اور اللّٰہ وسعت والا علم والا ہے
◆ And enjoin in marriage those among you who are not married, and your deserving slaves and bondwomen; if they are poor, Allah will make them wealthy by His munificence; and Allah is Most Capable, All Knowing.
◆ और निकाह कर दो अपनों में उनका जो बे-निकाह हों (फ़67) और अपने लाइक़ बन्दों और कनीज़ों का अगर वह फ़क़ीर हों तो अल्लाह उन्हें ग़नी कर देगा अपने फ़ज़्ल के सबब (फ़68) और अल्लाह वुसअत वाला इल्म वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 67 fa )
خواہ مرد یا عورت کنوارے یا غیر کنوارے ۔
( 68 fa )
اس غناء سے مراد یا قناعت ہے کہ وہ بہترین غنا ہے جو قانع کو تردُّد سے بے نیاز کر دیتا ہے یا کفایت کہ ایک کا کھانا دو کے لئے کافی ہو جائے جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہوا ہے یا زوج و زوجہ کے دو رزقوں کا جمع ہو جانا یا فراخی بہ برکتِ نکاح جیسا کہ امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے ۔
( AL-NOOR - 24:32 )
_________
Al Quran :
★ یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمۡ وَ یَہۡدِیَکُمۡ سُنَنَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ وَ یَتُوۡبَ عَلَیۡکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ چاہتا ہے کہ اپنے احکام تمہارے لئے صاف بیان کردے اورتمہیں اگلوں کی روشیں بتادے (ف۸۷) اور تم پر اپنی رحمت سے رجوع فرمائے اور اللّٰہ علم و حکمت والا ہے
◆ Allah wills to explain His commands to you and show you the ways of those before you, and to incline towards you with His mercy; and Allah is All Knowing, Wise.
◆ अल्लाह चाहता है कि अपने अहकाम तुम्हारे लिये साफ़ बयान कर दे और तुम्हें अगलों की रविशें बता दे (फ़87) और तुम पर अपनी रहमत से रुजूअ फ़रमाए और अल्लाह इल्म व हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 87 fa )
انبیاء و صالحین کی ۔
( AL-NISA - 4:26 )
______________
سوگ کا بیان
Al Quran :
★ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا عَرَّضۡتُمۡ بِہٖ مِنۡ خِطۡبَۃِ النِّسَآءِ اَوۡ اَکۡنَنۡتُمۡ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمۡ سَتَذۡکُرُوۡنَہُنَّ وَ لٰکِنۡ لَّا تُوَاعِدُوۡہُنَّ سِرًّا اِلَّاۤ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا ۬ؕ وَ لَا تَعۡزِمُوۡا عُقۡدَۃَ النِّکَاحِ حَتّٰی یَبۡلُغَ الۡکِتٰبُ اَجَلَہٗ ؕ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ فَاحۡذَرُوۡہُ ۚ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ حَلِیۡمٌ ﴿۲۳۵﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور تم پر گناہ نہیں اس بات میں جو پردہ رکھ کر تم عورتوں کے نکاح کا پیام دو یا اپنے دل میں چھپا رکھو(ف۴۷۴) اللّٰہ جانتا ہے کہ اب تم ان کی یاد کرو گے (ف۴۷۵) ہاں ان سے خفیہ وعدہ نہ کر رکھو مگر یہ کہ اتنی ہی بات کہو جو شرع میں معروف ہے اور نکاح کی گرہ پکی نہ کرو جب تک لکھا ہوا حکم اپنی میعاد کو نہ پہنچ لے (ف۴۷۶) اور جان لو کہ اللّٰہ تمہارے دل کی جانتا ہے تو اس سے ڈرو اور جان لو کہ اللّٰہ بخشنے والا حلم والا ہے
◆ And there is no sin on you if you propose marriage to women while they are hidden from your view, or hide it in your hearts; Allah knows that you will now remember them, but do not make secret pacts with women except by decent words recognised by Islamic law; and do not consummate the marriage until the written command reaches its completion; know well that Allah knows what is in your hearts, therefore fear Him; and know well that Allah is Oft Forgiving, Most Forbearing.
◆ और तुम पर गुनाह नहीं इस बात में जो पर्दा रख कर तुम औरतों के निकाह का प्याम दो या अपने दिल में छुपा रखो (फ़474) अल्लाह जानता है कि अब तुम उनकी याद करोगे (फ़475) हाँ उनसे ख़ुफ़िया वादा न कर रखो मगर यह कि उतनी ही बात कहो जो शरअ में मअरूफ़ है और निकाह की गिरह पक्की न करो जब तक लिखा हुआ हुक्म अपनी मीआद को न पहुंच ले (फ़476) और जान लो कि अल्लाह तुम्हारे दिल की जानता है तो उससे डरो और जान लो कि अल्लाह बख़्शने वाला हिल्म वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 474 fa )
یعنی عدت میں نکاح اور نکاح کا کھلا ہوا پیام تو ممنوع ہے،لیکن پردہ کے ساتھ خواہش نکاح کا اظہار گناہ نہیں مثلاً یہ کہے کہ تم بہت نیک عورت ہو یااپنا ارادہ دل ہی میں رکھے اور زبان سے کسی طرح نہ کہے۔
( 475 fa )
اور تمہارے دلوں میں خواہش ہوگی اسی لئے تمہارے واسطے تعریض مباح کی گئی۔
( 476 fa )
یعنی عدت گزر چکے۔
( AL-BAQARA - 2:235 )
_____
زینت کا بیان
Al Quran :
★ زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الۡبَنِیۡنَ وَ الۡقَنَاطِیۡرِ الۡمُقَنۡطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَ الۡفِضَّۃِ وَ الۡخَیۡلِ الۡمُسَوَّمَۃِ وَ الۡاَنۡعَامِ وَ الۡحَرۡثِ ؕ ذٰلِکَ مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ اللّٰہُ عِنۡدَہٗ حُسۡنُ الۡمَاٰبِ ﴿۱۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ لوگوں کے لئے آراستہ کی گئی ان خواہشوں کی محبت (ف۲۸) عورتیں اور بیٹے اور تلے اوپر سونے چاندی کے ڈھیر اور نشان کئے ہوئے گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی یہ جیتی دنیا کی پونجی ہے (ف۲۹) اور اللّٰہ ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا (ف۳۰)
◆ Beautified is for mankind the love of these desires – women, and sons, and heaps of gold and piled up silver, and branded horses, and cattle and fields; this is the wealth of the life of this world; and it is Allah, with Whom is the excellent abode.
◆ लोगों के लिये आरास्ता की गई उन ख़्वाहिशों की मुहब्बत (फ़28) औरतें और बेटे और तले ऊपर सोने चाँदी के ढ़ेर और निशान किये हुए घोड़े और चौपाए और खेती, यह जीती दुनिया की पूँजी है (फ़29) और अल्लाह है जिसके पास अच्छा ठिकाना। (फ़30)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 28 fa )
تاکہ شہوت پرستوں اور خدا پرستوں کے درمیان فرق و امتیاز ظاہر ہو جیسا کہ دوسری آیت میں ارشاد فرمایا اِنَّا جَعَلْنَامَاعَلَی الاَرۡضِ زِیْنَۃً لَّھَالِنَبْلُوَھُمْ اَیُّھُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً ۔
( 29 fa )
اس سے کچھ عرصہ نفع پہنچتا ہے پھر فنا ہوجاتی ہے انسان کو چاہئے کہ متاع دنیا کو ایسے کا م میں خرچ کرے جس میں اس کی عاقبت کی درستی اور سعادتِ آخرت ہو۔
( 30 fa )
جنّت تو چاہیٔے کہ اس کی رغبت کی جائے اور دُنیاۓناپائیدار کی فانی مرغوبات سے دل نہ لگایا جائے۔
( AL-IMRAN - 3:14 )
_____________
Al Quran :
★ یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ وَّ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا وَ لَا تُسۡرِفُوۡا ۚ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ﴿٪۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے آدم کی اولاد اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ (ف۴۳) اور کھاؤ اور پیؤ(ف۴۴) اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں
◆ O Descendants of Adam! Adorn yourself when you go to the mosque, and eat and drink, and do not cross limits; indeed He does not like the transgressors.
◆ ऐ आदम की औलाद, अपनी ज़ीनत लो जब मस्जिदे में जाओ (फ़43) और खाओ और पियो (फ़44) और हद से न बढ़ो, बेशक हद से बढ़ने वाले उसे पसन्द नहीं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 43 fa )
یعنی لباسِ زینت اور ایک قول یہ ہے کہ کنگھی کرنا خوشبو لگانا داخلِ زینت ہے ۔
مسئلہ : اور سنّت یہ ہے کہ آدمی بہتر ہَیئت کے ساتھ نماز کے لئے حاضر ہو کیونکہ نماز میں ربّ سے مُناجات ہے تو اس کے لئے زینت کرنا عِطر لگانا مُستحَب جیسا کہ سِتر، طہارت واجب ہے ۔
شا نِ نُزول : مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ زمانۂ جاہِلیّت میں دن میں مرد اور عورتیں رات میں ننگے ہو کر طواف کرتے تھے ، اس آیت میں سِتر چُھپانے اور کپڑے پہننے کا حکم دیا گیا اور اس میں دلیل ہے کہ سترِ عورت نماز و طواف اور ہر حال میں واجب ہے ۔
( 44 fa )
شانِ نُزول : کَلبی کا قول ہے کہ بنی عامر زمانۂ حج میں اپنی خوراک بہت ہی کم کر دیتے تھے اور گوشت اور چکنائی تو بالکل کھاتے ہی نہ تھے اور اس کو حج کی تعظیم جانتے تھے ، مسلمانوں نے انہیں دیکھ کر عرض کیا یارسولَ اللّٰہ ہمیں ایسا کرنے کا زیادہ حق ہے ، اس پر یہ نازِل ہوا کہ کھاؤ اور پیو گوشت ہو خواہ چکنائی ہو اور اِسراف نہ کرو اور وہ یہ ہے کہ سیر ہو چکنے کے بعد بھی کھاتے رہو یا حرام کی پرواہ نہ کرو اور یہ بھی اِسراف ہے کہ جو چیز اللّٰہ تعالٰی نے حرام نہیں کی اس کو حرام کر لو ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا کھا جو چاہے اور پہن جو چاہے اِسراف اور تکبّر سے بچتا رہ ۔
مسئلہ : آیت میں دلیل ہے کہ کھانے اور پینے کی تمام چیزیں حَلال ہیں سوائے ان کے جن پر شریعت میں دلیلِ حُرمت قائم ہو کیونکہ یہ قاعدہ مقرَّرہ مسلَّمہ ہے کہ اصل تمام اشیاء میں اِباحت ہے مگر جس پر شارع نے مُمانَعت فرمائی ہو اور اس کی حُرمت دلیلِ مستقل سے ثابت ہو ۔
( AL-ARAF - 7:31 )
___________
پردہ کا بیان
Al Quran :
★ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَزۡکٰی لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصۡنَعُوۡنَ ﴿۳۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۴) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں
(ف۵۵) یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے بیشک اللّٰہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے
◆ Command the Muslim men to keep their gaze low and to protect their private organs; that is much purer for them; indeed Allah is Aware of their deeds.
◆ मुसलमान मर्दों को हुक्म दो अपनी निगाहें कुछ नीचे रखें (फ़54) और अपनी शर्मगाहों की हिफ़ाज़त करें (फ़55) यह उनके लिये बहुत सुथरा है बेशक अल्लाह को उनके कामों की ख़बर है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 54 fa )
اور جس چیز کا دیکھنا جائز نہیں اس پر نظر نہ ڈالیں ۔
مسائل : مرد کا بدن زیرِ ناف سے گھٹنے کے نیچے تک عورت ہے ، اس کا دیکھنا جائز نہیں اور عورتوں میں سے اپنے محارم اور غیر کی باندی کا بھی یہی حکم ہے مگر اتنا اور ہے کہ ان کے پیٹ اور پیٹھ کا دیکھنا بھی جائز نہیں اور حُرۂ اجنبیہ کے تمام بدن کا دیکھنا ممنوع ہے ۔
اِنْ لَّمْ یَاْمَنْ مِّنَ الشَّھۡوَہ وَ اِنْ اَمِنَ مِنھَا فَالْمَمْنُوعُ النَّظرُ اِلیٰ مَاسِوٰی الْوَجْہِ وَالْکَفِّ وَ القَدَمِ وَ مَنْ یَّامَنُ فَاِنَّ الزَّمَانَ زَمَانُ الْفَسَادِ فَلَا یَحِلُّ النَّظَرُ اِلیَ الحُرَّۃِ الاَجنَبِیَّۃِ مُطْلَقًا مِّن غَیرضُرُورۃٍ مگر بحالتِ ضرورت قاضی و گواہ کو اور اس عورت سے نکاح کی خواہش رکھنے والے کو چہرہ دیکھنا جائز ہے اور اگر کسی عورت کے ذریعہ سے حال معلوم کر سکتا ہو تو نہ دیکھے اور طبیب کو موضعِ مرض کا بقدرِ ضرورت دیکھنا جائز ہے ۔
مسئلہ : اَمْرد لڑکے کی طرف بھی شہوت سے دیکھنا حرام ہے ۔ (مدارک و احمدی)
( 55 fa )
اور زنا و حرام سے بچیں یا یہ معنٰی ہیں کہ اپنی شرم گاہوں اور ان کے لواحق یعنی تمام بدنِ عورت کو چھپائیں اور پردہ کا اہتمام رکھیں ۔
( AL-NOOR - 24:30 )
_________
Al Quran :
★ وَ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنٰتِ یَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِہِنَّ وَ یَحۡفَظۡنَ فُرُوۡجَہُنَّ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ لۡیَضۡرِبۡنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوۡبِہِنَّ ۪ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اٰبَآئِہِنَّ اَوۡ اٰبَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآئِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اَخَوٰتِہِنَّ اَوۡ نِسَآئِہِنَّ اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُنَّ اَوِ التّٰبِعِیۡنَ غَیۡرِ اُولِی الۡاِرۡبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفۡلِ الَّذِیۡنَ لَمۡ یَظۡہَرُوۡا عَلٰی عَوۡرٰتِ النِّسَآءِ ۪ وَ لَا یَضۡرِبۡنَ بِاَرۡجُلِہِنَّ لِیُعۡلَمَ مَا یُخۡفِیۡنَ مِنۡ زِیۡنَتِہِنَّ ؕ وَ تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ جَمِیۡعًا اَیُّہَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۶) اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں (ف۵۷) مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ (ف۵۸) یا شوہروں کے باپ (ف۵۹) یا اپنے بیٹے (ف۶۰) یا شوہروں کے بیٹے (ف۶۱) یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے (ف۶۲) یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی مِلک ہوں (ف۶۳) یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں (ف۶۴) یا وہ بچّے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں (ف۶۵) اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگھار (ف۶۶) اور اللّٰہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ
◆ And command the Muslim women to keep their gaze low and to protect their chastity, and not to reveal their adornment except what is apparent, and to keep the cover wrapped over their bosoms; and not to reveal their adornment except to their own husbands or fathers or husbands’ fathers, or their sons or their husbands’ sons, or their brothers or their brothers’ sons or sisters’ sons, or women of their religion, or the bondwomen they possess, or male servants provided they do not have manliness, or such children who do not know of women’s nakedness, and not to stamp their feet on the ground in order that their hidden adornment be known; and O Muslims, all of you turn in repentance together towards Allah, in the hope of attaining success. (It is incumbent upon women to cover themselves properly.)
◆ और मुसलमान औरतों को हुक्म दो अपनी निगाहें कुछ नीचे रखें (फ़56) और अपनी पारसाई की हिफ़ाज़त करें और अपना बनाव न दिखायें (फ़57) मगर जितना ख़ुद ही ज़ाहिर है और वह दुपट्टे अपने गिरेबानों पर डाले रहें और अपना सिंगार ज़ाहिर न करें मगर अपने शौहरों पर या अपने बाप (फ़58) या शौहरों के बाप (फ़59) या अपने बेटे (फ़60) या शौहरों के बेटे (फ़61) या अपने भाई या अपने भतीजे या अपने भांजें (फ़62) या अपने दीन की औरतें या अपनी कनीज़ें जो अपने हाथ की मिल्क हों (फ़63) या नौकर बशर्ते कि शहवत वाले मर्द न हों (फ़64) या वह बच्चे जिन्हें औरतों की शर्म की चीज़ों की ख़बर नहीं (फ़65) और ज़मीन पर पाँव ज़ोर से न रखें कि जाना जाये उनका छुपा हुआ सिंगार (फ़66) और अल्लाह की तरफ़ तौबा करो ऐ मुसलमानो सबके सब इस उम्मीद पर कि तुम फ़लाह पाओ।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 56 fa )
اور غیر مردوں کو نہ دیکھیں ۔ حدیث شریف میں ہے کہ ازواجِ مطہرات میں سے بعض اُمہات المؤمنین سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھیں ، اسی وقت ابنِ اُم مکتوم آئے حضور نے ازواج کو پردہ کا حکم فرمایا انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو نابینا ہیں فرمایا تو تم تو نابینا نہیں ہو ۔ (ترمذی و ابوداؤد) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو بھی نامَحرم کا دیکھنا اور اس کے سامنے ہونا جائز نہیں ۔
( 57 fa )
اظہر یہ ہے کہ یہ حکم نماز کا ہے نہ نظر کا کیونکہ حُرّہ کا تمام بدن عورت ہے ، شوہر اور مَحرم کے سوا اور کسی کے لئے اس کے کسی حصّہ کا دیکھنا بے ضرورت جائز نہیں اور معالجہ وغیرہ کی ضرورت سے قدرِ ضرورت جائز ہے ۔ (تفسیرِ احمدی)
( 58 fa )
اور انہیں کے حکم میں دادا پردادا وغیرہ تمام اصول ۔
( 59 fa )
کہ وہ بھی مَحرم ہو جاتے ہیں ۔
( 60 fa )
اور انہیں کے حکم میں ہے ان کی اولاد ۔
( 61 fa )
کہ وہ بھی مَحرم ہو گئے ۔
( 62 fa )
اور انہیں کے حکم میں ہیں چچا ماموں وغیرہ تمام محارم ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ابو عبیدہ بن جراح کو لکھا تھا کہ کُفّار اہلِ کتاب کی عورتوں کو مسلمان عورتوں کے ساتھ حمّام میں داخل ہونے سے منع ک
ریں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمہ عورت کو کافِرہ عورت کے سامنے اپنا بدن کھولنا جائز نہیں ۔
مسئلہ : عورت اپنے غلام سے بھی مِثل اجنبی کے پردہ کرے ۔ (مدارک و غیرہ)
( 63 fa )
ان پر اپنا سنگار ظاہر کرنا ممنوع نہیں اور غلام ان کے حکم میں نہیں ، اس کو اپنی مالکہ کے مواضعِ زینت کو دیکھنا جائز نہیں ۔
( 64 fa )
مثلاً ایسے بوڑھے ہوں جنہیں اصلا شہوت باقی نہیں رہی ہو اور ہوں صالح ۔
مسئلہ : ائمۂ حنفیہ کے نزدیک خصی اور عِنِّین حرمتِ نظر میں اجنبی کا حکم رکھتے ہیں ۔
مسئلہ : اس طرح قبیح الافعال مُخنّث سے بھی پردہ کیا جائے جیسا کہ حدیثِ مسلم سے ثابت ہے ۔
( 65 fa )
وہ ابھی نادان نابالغ ہیں ۔
( 66 fa )
یعنی عورتیں گھر کے اندر چلنے پھرنے میں بھی پاؤں اس قدر آہستہ رکھیں کہ ان کے زیور کی جھنکار نہ سُنی جائے ۔
مسئلہ : اسی لئے چاہیئے کہ عورتیں باجے دار جھانجھن نہ پہنیں حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالٰی اس قوم کی دعا نہیں قبول فرماتا جن کی عورتیں جھانجھن پہنتی ہوں ۔ اس سے سمجھنا چاہیئے کہ جب زیور کی آواز عدمِ قبولِ دعا کا سبب ہے تو خاص عورت کی آواز اور اس کی بے پردگی کیسی موجبِ غضبِ الٰہی ہو گی ، پردے کیطرف سے بے پروائی تباہی کا سبب ہے ۔ (اللہ کی پناہ) ( تفسیرِ احمدی وغیرہ )
( AL-NOOR - 24:31 )
_____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلۡ لِّاَزۡوَاجِکَ وَ بَنٰتِکَ وَ نِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا یُؤۡذَیۡنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۵۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے نبی اپنی بیبیوں اور صاحبزادیو ں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منھ پر ڈالے رہیں (ف۱۵۰) یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو (ف۱۵۱) تو ستائی نہ جائیں (ف۱۵۲) اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ O Prophet! Command your wives and your daughters and the women of the Muslims to cover their faces with a part of their cloaks; this is closer to their being recognised and not being harassed; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful. (It is incumbent upon women to cover themselves properly.)
◆ ऐ नबी अपनी बीबियों और साहबज़ादियों और मुसलमानों की औरतों से फ़रमा दो कि अपनी चादरों का एक हिस्सा अपने मुंह पर डाले रहें (फ़150) यह उससे नज़दीक तर है कि उनकी पहचान हो (फ़151) तो सताई न जायें (फ़152) और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 150 fa )
اور سر اور چہرے کو چُھپائیں جب کسی حاجت کے لئے ان کو نکلنا ہو ۔
( 151 fa )
کہ یہ حُرَّہ ہیں ۔
( 152 fa )
اور منافقین ان کے درپے نہ ہوں ، منافقین کی عادت تھی کہ وہ باندیوں کو چھیڑا کرتے تھے اس لئے حُرَّہ عورتوں کو حکم دیا کہ وہ چادر سے جسم ڈھانک کر سر اور منہ چُھپا کر باندیوں سے اپنی وضع ممتاز کر دیں ۔
( AL-AHZAB - 33:59 )
_____________
Al Quran :
★ وَ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنٰتِ یَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِہِنَّ وَ یَحۡفَظۡنَ فُرُوۡجَہُنَّ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ لۡیَضۡرِبۡنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوۡبِہِنَّ ۪ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اٰبَآئِہِنَّ اَوۡ اٰبَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآئِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اَخَوٰتِہِنَّ اَوۡ نِسَآئِہِنَّ اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُنَّ اَوِ التّٰبِعِیۡنَ غَیۡرِ اُولِی الۡاِرۡبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفۡلِ الَّذِیۡنَ لَمۡ یَظۡہَرُوۡا عَلٰی عَوۡرٰتِ النِّسَآءِ ۪ وَ لَا یَضۡرِبۡنَ بِاَرۡجُلِہِنَّ لِیُعۡلَمَ مَا یُخۡفِیۡنَ مِنۡ زِیۡنَتِہِنَّ ؕ وَ تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ جَمِیۡعًا اَیُّہَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۶) اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں (ف۵۷) مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ (ف۵۸) یا شوہروں کے باپ (ف۵۹) یا اپنے بیٹے (ف۶۰) یا شوہروں کے بیٹے (ف۶۱) یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے (ف۶۲) یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی مِلک ہوں (ف۶۳) یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں (ف۶۴) یا وہ بچّے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں (ف۶۵) اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگھار (ف۶۶) اور اللّٰہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ
◆ And command the Muslim women to keep their gaze low and to protect their chastity, and not to reveal their adornment except what is apparent, and to keep the cover wrapped over their bosoms; and not to reveal their adornment except to their own husbands or fathers or husbands’ fathers, or their sons or their husbands’ sons, or their brothers or their brothers’ sons or sisters’ sons, or women of their religion, or the bondwomen they possess, or male servants provided they do not have manliness, or such children who do not know of women’s nakedness, and not to stamp their feet on the ground in order that their hidden adornment be known; and O Muslims, all of you turn in repentance together towards Allah, in the hope of attaining success. (It is incumbent upon women to cover themselves properly.)
◆ और मुसलमान औरतों को हुक्म दो अपनी निगाहें कुछ नीचे रखें (फ़56) और अपनी पारसाई की हिफ़ाज़त करें और अपना बनाव न दिखायें (फ़57) मगर जितना ख़ुद ही ज़ाहिर है और वह दुपट्टे अपने गिरेबानों पर डाले रहें और अपना सिंगार ज़ाहिर न करें मगर अपने शौहरों पर या अपने बाप (फ़58) या शौहरों के बाप (फ़59) या अपने बेटे (फ़60) या शौहरों के बेटे (फ़61) या अपने भाई या अपने भतीजे या अपने भांजें (फ़62) या अपने दीन की औरतें या अपनी कनीज़ें जो अपने हाथ की मिल्क हों (फ़63) या नौकर बशर्ते कि शहवत वाले मर्द न हों (फ़64) या वह बच्चे जिन्हें औरतों की शर्म की चीज़ों की ख़बर नहीं (फ़65) और ज़मीन पर पाँव ज़ोर से न रखें कि जाना जाये उनका छुपा हुआ सिंगार (फ़66) और अल्लाह की तरफ़ तौबा करो ऐ मुसलमानो सबके सब इस उम्मीद पर कि तुम फ़लाह पाओ।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 56 fa )
اور غیر مردوں کو نہ دیکھیں ۔ حدیث شریف میں ہے کہ ازواجِ مطہرات میں سے بعض اُمہات المؤمنین سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھیں ، اسی وقت ابنِ اُم مکتوم آئے حضور نے ازواج کو پردہ کا حکم فرمایا انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو نابینا ہیں فرمایا تو تم تو نابینا نہیں ہو ۔ (ترمذی و ابوداؤد) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو بھی نامَحرم کا دیکھنا اور اس کے سامنے ہونا جائز نہیں ۔
( 57 fa )
اظہر یہ ہے کہ یہ حکم نماز کا ہے نہ نظر کا کیونکہ حُرّہ کا تمام بدن عورت ہے ، شوہر اور مَحرم کے سوا اور کسی کے لئے اس کے کسی حصّہ کا دیکھنا بے ضرورت جائز نہیں اور معالجہ وغیرہ کی ضرورت سے قدرِ ضرورت جائز ہے ۔ (تفسیرِ احمدی)
( 58 fa )
اور انہیں کے حکم میں دادا پردادا وغیرہ تمام اصول ۔
( 59 fa )
کہ وہ بھی مَحرم ہو جاتے ہیں ۔
( 60 fa )
اور انہیں کے حکم میں ہے ان کی اولاد ۔
( 61 fa )
کہ وہ بھی مَحرم ہو گئے ۔
( 62 fa )
اور انہیں کے حکم میں ہیں چچا ماموں وغیرہ تمام محارم ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ابو عبیدہ بن جراح کو لکھا تھا کہ کُفّار اہلِ کتاب کی عورتوں کو مسلمان عورتوں کے ساتھ حمّام میں داخل ہونے سے منع ک
ریں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمہ عورت کو کافِرہ عورت کے سامنے اپنا بدن کھولنا جائز نہیں ۔
مسئلہ : عورت اپنے غلام سے بھی مِثل اجنبی کے پردہ کرے ۔ (مدارک و غیرہ)
( 63 fa )
ان پر اپنا سنگار ظاہر کرنا ممنوع نہیں اور غلام ان کے حکم میں نہیں ، اس کو اپنی مالکہ کے مواضعِ زینت کو دیکھنا جائز نہیں ۔
( 64 fa )
مثلاً ایسے بوڑھے ہوں جنہیں اصلا شہوت باقی نہیں رہی ہو اور ہوں صالح ۔
مسئلہ : ائمۂ حنفیہ کے نزدیک خصی اور عِنِّین حرمتِ نظر میں اجنبی کا حکم رکھتے ہیں ۔
مسئلہ : اس طرح قبیح الافعال مُخنّث سے بھی پردہ کیا جائے جیسا کہ حدیثِ مسلم سے ثابت ہے ۔
( 65 fa )
وہ ابھی نادان نابالغ ہیں ۔
( 66 fa )
یعنی عورتیں گھر کے اندر چلنے پھرنے میں بھی پاؤں اس قدر آہستہ رکھیں کہ ان کے زیور کی جھنکار نہ سُنی جائے ۔
مسئلہ : اسی لئے چاہیئے کہ عورتیں باجے دار جھانجھن نہ پہنیں حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالٰی اس قوم کی دعا نہیں قبول فرماتا جن کی عورتیں جھانجھن پہنتی ہوں ۔ اس سے سمجھنا چاہیئے کہ جب زیور کی آواز عدمِ قبولِ دعا کا سبب ہے تو خاص عورت کی آواز اور اس کی بے پردگی کیسی موجبِ غضبِ الٰہی ہو گی ، پردے کیطرف سے بے پروائی تباہی کا سبب ہے ۔ (اللہ کی پناہ) ( تفسیرِ احمدی وغیرہ )
( AL-NOOR - 24:31 )
________________
قسم کا بیان
Al Quran :
★ وَ لَا تَجۡعَلُوا اللّٰہَ عُرۡضَۃً لِّاَیۡمَانِکُمۡ اَنۡ تَبَرُّوۡا وَ تَتَّقُوۡا وَ تُصۡلِحُوۡا بَیۡنَ النَّاسِ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنالو (ف۴۳۸) کہ احسان اور پرہیزگاری اور لوگوں میں صلح کرنے کی قسم کرلو اور اللّٰہ سنتا جانتا ہے
◆ And do not make Allah a target of your oaths, by pledging against being virtuous and pious, and against making peace among mankind; and Allah is All Hearing, All Knowing.
◆ और अल्लाह को अपनी क़समों का निशाना न बना लो (फ़438) कि एहसान और परहेज़गारी और लोगों में सुलह करने की क़स्म कर लो और अल्लाह सुनता जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 438 fa )
حضرت عبداللّٰہ بن رواحہ نے اپنے بہنوئی نعمان بن بشیر کے گھر جانے اور ان سے کلام کرنے اور ان کے خصوم کے ساتھ ان کی صلح کرانے سے قسم کھالی تھی جب اس کے متعلق ان سے کہا جاتا تھا تو کہہ دیتے تھے کہ میں قسم کھاچکا ہوں اس لئے یہ کام کر ہی نہیں سکتا اس باب میں یہ آیت نازل ہوئی اور نیک کام کرنے سے قسم کھالینے کی ممانعت فرمائی گئی
مسئلہ :اگر کوئی شخص نیکی سے باز رہنے کی قسم کھالے تو اس کو چاہئے کہ قسم کو پورا نہ کرے 'بلکہ وہ نیک کام کرے اور قسم کاکفارہ دے ۔مسلم شریف کی حدیث میں ہے رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے کسی امر پر قسم کھالی پھر معلوم ہوا کہ خیر اور بہتری اس کے خلاف میں ہے تو چاہئے کہ اس امر خیر کو کرے اور قسم کا کفارہ دے ۔
مسئلہ: بعض مفسرین نے یہ بھی کہاہے کہ اس آیت سے بکثرت قسم کھانے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔
( AL-BAQARA - 2:224 )
___________
Al Quran :
★ لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ اَیۡمَانِکُمۡ وَ لٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ بِمَا کَسَبَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ حَلِیۡمٌ ﴿۲۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ تمہیں نہیں پکڑتا ان قسموں میں جو بے ارادہ زبان سے نکل جائے ہاں اس پر گرفت فرماتا ہے جو کام تمہارے دل نے کئے
(ف۴۳۹) اور اللّٰہ بخشنے والا حلم والا ہے
◆ Allah does not take you to task for oaths which are made unintentionally but He does take you to task for deeds which your hearts have done; and Allah is Oft Forgiving, Most Forbearing.
◆ अल्लाह तुम्हें नहीं पकड़ता उन क़समों में जो बे-इरादा ज़बान से निकल जाये, हाँ उस पर गिरिफ़्त फ़रमाता है जो काम तुम्हारे दिलों ने किये (फ़439) और अल्लाह बख़्शने वाला हिल्म वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 439 fa )
مسئلہ : قسم تین طرح کی ہوتی ہے(۱) لغو (۲) غموس (۳) منعقدہ (۱) لغویہ ہے کہ کسی گزرے ہوئے امر پر اپنے خیال میں صحیح جان کر قسم کھائے اور درحقیقت وہ اس کے خلاف ہو یہ معاف ہے اور اس پر کفارہ نہیں۔(۲) غموس یہ ہے کہ کسی گزرے ہوئے امر پر دانستہ جھوٹی قسم کھائے اس میں گنہگار ہوگا۔(۳) منعقدہ یہ ہے کہ کسی آئندہ امر پر قصد کرکے قسم کھائے اس قسم کو اگر توڑے تو گنہگار بھی ہے اور کفارہ بھی لازم۔
( AL-BAQARA - 2:225 )
_____________
Al Quran :
★ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَشۡتَرُوۡنَ بِعَہۡدِ اللّٰہِ وَ اَیۡمَانِہِمۡ ثَمَنًا قَلِیۡلًا اُولٰٓئِکَ لَا خَلَاقَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ وَ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ وَ لَا یَنۡظُرُ اِلَیۡہِمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وَ لَا یُزَکِّیۡہِمۡ ۪ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۷۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ جو اللّٰہ کے عہد اوراپنی قسموں کے بدلے ذلیل دام لیتے ہیں (ف۱۴۶) آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں اور اللّٰہ نہ ان سے بات کرے نہ ان کی طرف نظر فرمائے قیامت کے دن اور نہ انہیں پاک کرے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۱۴۷)
◆ Those who accept abject prices in exchange of Allah’s covenant and their oaths, do not have a portion in the Hereafter – Allah will neither speak to them nor look towards them on the Day of Resurrection, nor will He purify them; and for them is a painful punishment.
◆ वह जो अल्लाह के अहद और अपनी क़समों के बदले ज़लील दाम लेते हैं (फ़146) आख़िरत में उनका कुछ हिस्सा नहीं और अल्लाह न उनसे बात करे न उनकी तरफ़ नज़र फ़रमाए क़ियामत के दिन और न उन्हें पाक करे और उनके लिये दर्दनाक अज़ाब है। (फ़147)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 146 fa )
شانِ نزول یہ آیت یہود کے احبار اور انکے رؤساء ابو رافع وکنانہ بن ابی الحقیق اورکعب بن اشرف وحیّی بن اخطب کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے اللّٰہ تعالٰی کاوہ عہد چھپایا تھاجو سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کے متعلق ان سے توریت میں لیا گیا۔ انہوںنے اس کو بدل دیا اور بجائے اس کے اپنے ہاتھوں سے کچھ کاکچھ لکھ دیا اور جھوٹی قسم کھائی کہ یہ اللّٰہ کی طرف سے ہے اور یہ سب کچھ انہوں نے اپنی جماعت کے جاہلوں سے رشوتیں اور زر حاصل کرنے کے لئے کیا۔
( 147 fa )
مسلم شریف کی حدیث میں ہے سیدعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاتین لوگ ایسے ہیں کہ روز قیامت اللّٰہ تعالٰی نہ ان سے کلام فرمائے اور نہ ان کی طرف نظر رحمت کرے نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے اور انہیں درد ناک عذاب ہے اس کے بعد سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کو تین مرتبہ پڑھا حضرت ابوذر راوی نے کہا کہ وہ لوگ ٹوٹے اور نقصان میں رہے یارسول اللّٰہ وہ کون لوگ ہیں حضور نے فرمایا ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا اور احسان جتانے والا اور اپنے تجارتی مال کو جھوٹی قسم سے رواج دینے والا حضرت ابو امامہ کی حدیث میں ہے سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کسی مسلمان کاحق مارنے کے لئے قسم کھائے اللّٰہ اس پر جنت حرام کرتا ہے اور دوزخ لازم کرتا ہےصحابہ نے عرض کیا یارسول اللّٰہ اگرچہ تھوڑی ہی چیز ہو فرمایا اگرچہ ببول کی شاخ ہی کیوں نہ ہو۔
( AL-IMRAN - 3:77 )
___________
Al Quran :
★ لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ اَیۡمَانِکُمۡ وَ لٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ بِمَا عَقَّدۡتُّمُ الۡاَیۡمَانَ ۚ فَکَفَّارَتُہٗۤ اِطۡعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیۡنَ مِنۡ اَوۡسَطِ مَا تُطۡعِمُوۡنَ اَہۡلِیۡکُمۡ اَوۡ کِسۡوَتُہُمۡ اَوۡ تَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ ؕ فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ؕ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیۡمَانِکُمۡ اِذَا حَلَفۡتُمۡ ؕ وَ احۡفَظُوۡۤا اَیۡمَانَکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿۸۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ تمہیں نہیں پکڑتا تمہاری غلط فہمی کی قسموں پر (ف۲۱۳) ہاں ان قسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم نے مضبوط کیا (ف۲۱۴) تو ایسی قسم کا بدلہ دس مسکینوں کو کھانا دینا (ف۲۱۵) اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اس کے اوسط میں سے (ف۲۱۶)یااِنہیں کپڑے دینا (ف۲۱۷)یاایک بردہ آزاد کرنا تو جو ان میں سے کچھ نہ پائے تو تین دن کے روزے (ف۲۱۸) یہ بدلہ ہے تمہاری قسموں کا جب قسم کھاؤ (ف۲۱۹)اوراپنی قسموںکی حفاظت کرو (ف۲۲۰) اسی طرح اللّٰہ تم سے اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم احسان مانو
◆ Allah does not take you to task for oaths which are made unintentionally but He does take you to task for oaths which you ratify; so the redemption of such oaths is to provide food to ten needy persons equal to the average of what you feed your family, or to clothe them, or to free one slave; and for one who has no means, is the fasting for three days; this is the redemption of your oaths when you have sworn; and fulfil your oaths; this is how Allah explains His verses to you, so that you may be thankful.
◆ अल्लाह तुम्हें नहीं पकड़ता तुम्हारी ग़लत फ़हमी की क़समों पर (फ़213) हाँ उन क़समों पर गिरिफ़्त फ़रमाता है जिन्हें तुम ने मज़बूत किया (फ़214) तो ऐसी क़सम का बदला दस मिस्कीनों को खाना देना (फ़215) अपने घर वालों को जो खिलाते हो उसके औसत में से (फ़216) या उन्हें कपड़े देना (फ़217) या एक बर्दा आज़ाद करना तो जो उनमें से कुछ न पाए तो तीन दिन के रोज़े (फ़218) यह बदला है तुम्हारी क़समों का जब क़सम खाओ (फ़219) और अपनी क़समों की हिफ़ाज़त करो (फ़220) इसी तरह अल्लाह तुम से अपनी आयतें बयान फ़रमाता है कि कहीं तुम एहसान मानो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 213 fa )
غلط فہمی کی قَسم یعنی یمینِ لَغویہ ہے کہ آدمی کسی واقعہ کو اپنے خیال میں صحیح جان کر قَسم کھا لے اور حقیقت میں وہ ایسا نہ ہو ایسی قَسم پر کَفّارہ نہیں ۔
( 214 fa )
یعنی یمینِ منعقدہ پر جو کسی آئندہ امر پر قصد کر کے کھائی جائے ایسی قَسم توڑنا گناہ بھی ہے اور اس پر کَفّارہ بھی لازم ہے ۔
( 215 fa )
دونوں وقت کا خواہ انہیں کِھلاوے یا پونے دو سیر گیہوں یا ساڑھے تین سیر جَو صدقۂ فطر کی طرح دے
دے ۔(۱)
مسئلہ : یہ بھی جائز ہے کہ ایک مسکین کو دس روز دے دے یا کِھلا دیا کرے ۔
(۱) اسّی روپے بھر کے سیر کے حساب سے فی مسکین کھانے کا وزن پونے دو سیر چار بھر ، یہ اصل وزن ہے مگر احتیاطی حکم یہ ہے کہ اتنے وزن کا جَو جس پیمانے میں سمائے اس پیمانے سے گندم دیا جائے جس کا وزن دو سیر تین چھٹانک اٹھنی بھر ہوتا ہے اور نئے حساب سے دو کلو پینتالیس گرام یہ نصف صاع کا احتیاطی وزن ہے ، تفصیل فتاوٰی رضویہ و بہارِ شریعت میں دیکھیں ، ۱۲ محمد عبد المبین نعمانی قادری ۔
( 216 fa )
یعنی نہ بہت اعلٰی درجہ کا نہ بالکل ادنٰی بلکہ متوسط ۔
( 217 fa )
اوسط درجہ کے جن سے اکثر بدن ڈھک سکے ۔ حضرت ابنِ عمر رضی ا للہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک تہبند اور کُرتا یا ایک تہبند اور ایک چادر ہو ۔
مسئلہ : کَفّارہ میں ان تینوں باتوں کا اختیار ہے خواہ کھانا دے ، خواہ کپڑے ، خواہ غلام آزاد کرے ہر ایک سے کَفّارہ ادا ہو جائے گا ۔
( 218 fa )
مسئلہ : روزہ سے کَفّارہ جب ہی ادا ہو سکتا ہے جب کہ کھانا ، کپڑا دینے اور غلام آزاد کرنے کی قدرت نہ ہو ۔
مسئلہ : یہ بھی ضروری ہے کہ یہ روزے متواتر رکھے جائیں ۔
( 219 fa )
اور قَسم کھا کر توڑ دو یعنی اس کو پورا نہ کرو ۔
مسئلہ : قسم توڑنے سے پہلے کَفّارہ دینا درست نہیں ۔
( 220 fa )
یعنی انہیں پورا کرو اگر اس میں شرعاً کوئی ہرج نہ ہو اور یہ بھی حفاظت ہے کہ قَسم کھانے کی عادت ترک کی جائے ۔
( AL-MAIDA - 5:89 )
________________
Al Quran :
★ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَشۡتَرُوۡنَ بِعَہۡدِ اللّٰہِ وَ اَیۡمَانِہِمۡ ثَمَنًا قَلِیۡلًا اُولٰٓئِکَ لَا خَلَاقَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ وَ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ وَ لَا یَنۡظُرُ اِلَیۡہِمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وَ لَا یُزَکِّیۡہِمۡ ۪ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۷۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ جو اللّٰہ کے عہد اوراپنی قسموں کے بدلے ذلیل دام لیتے ہیں (ف۱۴۶) آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں اور اللّٰہ نہ ان سے بات کرے نہ ان کی طرف نظر فرمائے قیامت کے دن اور نہ انہیں پاک کرے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۱۴۷)
◆ Those who accept abject prices in exchange of Allah’s covenant and their oaths, do not have a portion in the Hereafter – Allah will neither speak to them nor look towards them on the Day of Resurrection, nor will He purify them; and for them is a painful punishment.
◆ वह जो अल्लाह के अहद और अपनी क़समों के बदले ज़लील दाम लेते हैं (फ़146) आख़िरत में उनका कुछ हिस्सा नहीं और अल्लाह न उनसे बात करे न उनकी तरफ़ नज़र फ़रमाए क़ियामत के दिन और न उन्हें पाक करे और उनके लिये दर्दनाक अज़ाब है। (फ़147)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 146 fa )
شانِ نزول یہ آیت یہود کے احبار اور انکے رؤساء ابو رافع وکنانہ بن ابی الحقیق اورکعب بن اشرف وحیّی بن اخطب کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے اللّٰہ تعالٰی کاوہ عہد چھپایا تھاجو سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کے متعلق ان سے توریت میں لیا گیا۔ انہوںنے اس کو بدل دیا اور بجائے اس کے اپنے ہاتھوں سے کچھ کاکچھ لکھ دیا اور جھوٹی قسم کھائی کہ یہ اللّٰہ کی طرف سے ہے اور یہ سب کچھ انہوں نے اپنی جماعت کے جاہلوں سے رشوتیں اور زر حاصل کرنے کے لئے کیا۔
( 147 fa )
مسلم شریف کی حدیث میں ہے سیدعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاتین لوگ ایسے ہیں کہ روز قیامت اللّٰہ تعالٰی نہ ان سے کلام فرمائے اور نہ ان کی طرف نظر رحمت کرے نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے اور انہیں درد ناک عذاب ہے اس کے بعد سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کو تین مرتبہ پڑھا حضرت ابوذر راوی نے کہا کہ وہ لوگ ٹوٹے اور نقصان میں رہے یارسول اللّٰہ وہ کون لوگ ہیں حضور نے فرمایا ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا اور احسان جتانے والا اور اپنے تجارتی مال کو جھوٹی قسم سے رواج دینے والا حضرت ابو امامہ کی حدیث میں ہے سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کسی مسلمان کاحق مارنے کے لئے قسم کھائے اللّٰہ اس پر جنت حرام کرتا ہے اور دوزخ لازم کرتا ہےصحابہ نے عرض کیا یارسول اللّٰہ اگرچہ تھوڑی ہی چیز ہو فرمایا اگرچہ ببول کی شاخ ہی کیوں نہ ہو۔
( AL-IMRAN - 3:77 )
_________
Al Quran :
★ وَ اَوۡفُوۡا بِعَہۡدِ اللّٰہِ اِذَا عٰہَدۡتُّمۡ وَ لَا تَنۡقُضُوا الۡاَیۡمَانَ بَعۡدَ تَوۡکِیۡدِہَا وَ قَدۡ جَعَلۡتُمُ اللّٰہَ عَلَیۡکُمۡ کَفِیۡلًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا تَفۡعَلُوۡنَ ﴿۹۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللہ کا عہد پورا کرو (ف۲۰۹) جب قول باندھو اور قسمیں مضبوط کرکے نہ توڑو اور تم اللہ کو (ف۲۱۰) اپنے اوپر ضامن کرچکے ہو بیشک اللہ تمہارے کام جانتا ہے
◆ And fulfil the covenant of Allah when you have made the promise, and do not break your oaths after ratifying them, and you have made Allah a Guarantor over you; indeed Allah knows your deeds.
◆ और अल्लाह का अहद पूरा करो (फ़209) जब क़ौल बांधो और क़समें मज़बूत कर के न तोड़ो और तुम अल्लाह को (फ़210) अपने ऊपर ज़ामिन कर चुके हो, बेशक अल्लाह तुम्हारे काम जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 209 fa )
یہ آیت ان لوگوں کے حق میں نازِل ہوئی جنہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی تھی ، انہیں اپنے عہد کے وفا کرنے کا حکم دیا گیا اور یہ حکم انسان کے ہر عہدِ نیک اور وعدہ کو شامل ہے ۔
( 210 fa )
اس کے نام کی قسم کھا کر ۔
( AN-NAHL - 16:91 )
_________
Al Quran :
★ لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ اَیۡمَانِکُمۡ وَ لٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ بِمَا عَقَّدۡتُّمُ الۡاَیۡمَانَ ۚ فَکَفَّارَتُہٗۤ اِطۡعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیۡنَ مِنۡ اَوۡسَطِ مَا تُطۡعِمُوۡنَ اَہۡلِیۡکُمۡ اَوۡ کِسۡوَتُہُمۡ اَوۡ تَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ ؕ فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ؕ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیۡمَانِکُمۡ اِذَا حَلَفۡتُمۡ ؕ وَ احۡفَظُوۡۤا اَیۡمَانَکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿۸۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ تمہیں نہیں پکڑتا تمہاری غلط فہمی کی قسموں پر (ف۲۱۳) ہاں ان قسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم نے مضبوط کیا (ف۲۱۴) تو ایسی قسم کا بدلہ دس مسکینوں کو کھانا دینا (ف۲۱۵) اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اس کے اوسط میں سے (ف۲۱۶)یااِنہیں کپڑے دینا (ف۲۱۷)یاایک بردہ آزاد کرنا تو جو ان میں سے کچھ نہ پائے تو تین دن کے روزے (ف۲۱۸) یہ بدلہ ہے تمہاری قسموں کا جب قسم کھاؤ (ف۲۱۹)اوراپنی قسموںکی حفاظت کرو (ف۲۲۰) اسی طرح اللّٰہ تم سے اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم احسان مانو
◆ Allah does not take you to task for oaths which are made unintentionally but He does take you to task for oaths which you ratify; so the redemption of such oaths is to provide food to ten needy persons equal to the average of what you feed your family, or to clothe them, or to free one slave; and for one who has no means, is the fasting for three days; this is the redemption of your oaths when you have sworn; and fulfil your oaths; this is how Allah explains His verses to you, so that you may be thankful.
◆ अल्लाह तुम्हें नहीं पकड़ता तुम्हारी ग़लत फ़हमी की क़समों पर (फ़213) हाँ उन क़समों पर गिरिफ़्त फ़रमाता है जिन्हें तुम ने मज़बूत किया (फ़214) तो ऐसी क़सम का बदला दस मिस्कीनों को खाना देना (फ़215) अपने घर वालों को जो खिलाते हो उसके औसत में से (फ़216) या उन्हें कपड़े देना (फ़217) या एक बर्दा आज़ाद करना तो जो उनमें से कुछ न पाए तो तीन दिन के रोज़े (फ़218) यह बदला है तुम्हारी क़समों का जब क़सम खाओ (फ़219) और अपनी क़समों की हिफ़ाज़त करो (फ़220) इसी तरह अल्लाह तुम से अपनी आयतें बयान फ़रमाता है कि कहीं तुम एहसान मानो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 213 fa )
غلط فہمی کی قَسم یعنی یمینِ لَغویہ ہے کہ آدمی کسی واقعہ کو اپنے خیال میں صحیح جان کر قَسم کھا لے اور حقیقت میں وہ ایسا نہ ہو ایسی قَسم پر کَفّارہ نہیں ۔
( 214 fa )
یعنی یمینِ منعقدہ پر جو کسی آئندہ امر پر قصد کر کے کھائی جائے ایسی قَسم توڑنا گناہ بھی ہے اور اس پر کَفّارہ بھی لازم ہے ۔
( 215 fa )
دونوں وقت کا خواہ انہیں کِھلاوے یا پونے دو سیر گیہوں یا ساڑھے تین سیر جَو صدقۂ فطر کی طرح دے
دے ۔(۱)
مسئلہ : یہ بھی جائز ہے کہ ایک مسکین کو دس روز دے دے یا کِھلا دیا کرے ۔
(۱) اسّی روپے بھر کے سیر کے حساب سے فی مسکین کھانے کا وزن پونے دو سیر چار بھر ، یہ اصل وزن ہے مگر احتیاطی حکم یہ ہے کہ اتنے وزن کا جَو جس پیمانے میں سمائے اس پیمانے سے گندم دیا جائے جس کا وزن دو سیر تین چھٹانک اٹھنی بھر ہوتا ہے اور نئے حساب سے دو کلو پینتالیس گرام یہ نصف صاع کا احتیاطی وزن ہے ، تفصیل فتاوٰی رضویہ و بہارِ شریعت میں دیکھیں ، ۱۲ محمد عبد المبین نعمانی قادری ۔
( 216 fa )
یعنی نہ بہت اعلٰی درجہ کا نہ بالکل ادنٰی بلکہ متوسط ۔
( 217 fa )
اوسط درجہ کے جن سے اکثر بدن ڈھک سکے ۔ حضرت ابنِ عمر رضی ا للہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک تہبند اور کُرتا یا ایک تہبند اور ایک چادر ہو ۔
مسئلہ : کَفّارہ میں ان تینوں باتوں کا اختیار ہے خواہ کھانا دے ، خواہ کپڑے ، خواہ غلام آزاد کرے ہر ایک سے کَفّارہ ادا ہو جائے گا ۔
( 218 fa )
مسئلہ : روزہ سے کَفّارہ جب ہی ادا ہو سکتا ہے جب کہ کھانا ، کپڑا دینے اور غلام آزاد کرنے کی قدرت نہ ہو ۔
مسئلہ : یہ بھی ضروری ہے کہ یہ روزے متواتر رکھے جائیں ۔
( 219 fa )
اور قَسم کھا کر توڑ دو یعنی اس کو پورا نہ کرو ۔
مسئلہ : قسم توڑنے سے پہلے کَفّارہ دینا درست نہیں ۔
( 220 fa )
یعنی انہیں پورا کرو اگر اس میں شرعاً کوئی ہرج نہ ہو اور یہ بھی حفاظت ہے کہ قَسم کھانے کی عادت ترک کی جائے ۔
( AL-MAIDA - 5:89 )
___________
منت کا بیان
Al Quran :
★ وَ اِنۡ کَانَ ذُوۡ عُسۡرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلٰی مَیۡسَرَۃٍ ؕ وَ اَنۡ تَصَدَّقُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۸۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اگر قرضدار تنگی والا ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک اور قرض اس پر بالکل چھوڑ دینا تمہارے لئے اور بھلاہے اگر جانو (ف۵۹۵)
◆ And if the debtor is in difficulty, give him respite till the time of ease; and your foregoing the entire debt from him is still better for you, if only you realise.
◆ और अगर क़र्ज़दार तंगी वाला है तो उसे मुहलत दो आसानी तक और क़र्ज़ उस पर बिलकुल छोड़ देना तुम्हारे लिये और भला है अगर जानो। (फ़595)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 595 fa )
قرضدار اگر تنگ دست یا نادار ہو تو اس کو مہلت دینا یاقرض کا جزو یا کل معاف کردینا سبب اجرِ عظیم ہے مسلم شریف کی حدیث ہے سیّدعالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے تنگ دست کو مہلت دی یا اس کا قرضہ معاف کیا اللّٰہ تعالیٰ اس کو اپنا سایۂ رحمت عطا فرمائے گا جس روز اس کے سایہ کے سواکوئی سایہ نہ ہوگا۔
( AL-BAQARA - 2:280 )
_____________
Al Quran :
★ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ رِجَالٌ صَدَقُوۡا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیۡہِ ۚ فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ قَضٰی نَحۡبَہٗ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّنۡتَظِرُ ۫ۖ وَ مَا بَدَّلُوۡا تَبۡدِیۡلًا ﴿ۙ۲۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مسلمانوں میں کچھ وہ مرد ہیں جنہوں نے سچّا کردیا جو عہد اللّٰہ سے کیا تھا (ف۶۰) تو ان میں کوئی اپنی منت پوری کرچکا (ف۶۱) اور کوئی راہ دیکھ رہا ہے (ف۶۲) اور وہ ذرا نہ بدلے (ف۶۳)
◆ Among the Muslims are the men who have proved true what they had covenanted with Allah; so among them is one who has already fulfilled his vow, and among them is one still waiting; and they have not changed a bit.
◆ मुसलमानों में कुछ वह मर्द हैं जिन्होंने सच्चा कर दिया जो अहद अल्लाह से किया था (फ़60) तो उनमें कोई अपनी मन्नत पूरी कर चुका (फ़61) और कोई राह देख रहा है (फ़62) और वह ज़रा न बदले। (फ़63)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 60 fa )
حضرت عثمانِ غنی اور حضرت طلحہ اور حضرت سعید بن زید اور حضرت حمزہ اور حضرت مصعب وغیرہم رضی اللہ تعالٰی عنہم نے نذر کی تھی کہ وہ جب رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ جہاد کا موقع پائیں گے تو ثابت رہیں گے یہاں تک کہ شہید ہو جائیں ، ان کی نسبت اس آیت میں ارشاد ہوا کہ انہو ں نے اپنا وعدہ سچّا کر دیا ۔
( 61 fa )
جہاد پر ثابت رہا یہاں تک کہ شہید ہو گیا جیسے کہ حضرت حمزہ و مصعب رضی اللہ تعالٰی عنہما ۔
( 62 fa )
اور شہادت کا انتظار کر رہا ہے جیسے کہ حضرت عثمان اور حضرت طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہما ۔
( 63 fa )
اپنے عہد پر ویسے ہی ثابت قدم رہے شہید ہو جانے والے بھی اور شہادت کا انتظار کرنے والے بھی ، ان منافقین اور مریض القلب لوگوں پر تعریض ہے جو اپنے عہد پر قائم نہ رہے ۔
( AL-AHZAB - 33:23 )
_________
روزی کمانے کا بیان
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۷۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو سُود کھاتے ہیں (ف۵۸۴) قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہو(ف۵۸۵) یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے اور اللّٰہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا (ف۵۸۶) اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے
(ف۵۸۷)اور جو اب ایسی حرکت کرے گا وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے(ف۵۸۸)
◆ Those who devour usury will not stand up on the Day of Judgement, except like the one whom an evil jinn has deranged by his touch; that is because they said, 'Trade is also like usury!'; whereas Allah has made trading lawful and forbidden usury; for one to whom the guidance has come from his Lord, and he refrained therefrom, is lawful what he has taken in the past; and his affair is with Allah; and whoever continues earning it henceforth, is of the people of fire; they will remain in it for ages.
◆ वह जो सूद खाते हैं (फ़584) क़ियामत के दिन न ख़ड़े होंगे मगर जैसे खड़ा होता है वह जिसे आसेब ने छूव कर मख़्बूत बना दिया हो (फ़585) यह इसलिये कि उन्होंने कहा बैअ भी तो सूद ही के मान्निद है, और अल्लाह ने हलाल किया बैअ को और हराम किया सूद तो जिसे उसके रब के पास से नसीहत आई और वह बाज़ रहा तो उसे हलाल है जो पहले ले चुका (फ़586) और उसका काम ख़ुदा के सुपुर्द है (फ़587) और जो अब ऐसी हरकत करेगा वह दोज़ख़ी है, वह उसमें मुद्दतों रहेंगे। (फ़588)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 584 fa )
اس آیت میں سود کی حرمت اور سود خواروں کی شامت کا بیان ہے سود کو حرام فرمانے میں بہت حکمتیں ہیں بعض ان میں سے یہ ہیں کہ سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ معاوضہ مالیہ میں ایک مقدار مال کا بغیر بدل و عوض کے لینا ہے یہ صریح ناانصافی ہے دوم سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خوار کو بے محنت مال کا حاصل ہونا تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو ضرر پہنچاتی ہے۔ سوم سود کے رواج سے باہمی مودت کے سلوک کو نقصان پہنچاتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہوا تو وہ کسی کو قرض حسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا چہار م سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خوار اپنے مدیون کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے اس کے علاوہ بھی سود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی ممانعت عین حکمت ہے مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے سود خوار اور اس کے کار پرداز اور سودی دستاویز کے کاتب اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔
( 585 fa )
معنٰی یہ ہیں کہ جس طرح آسیب زدہ سیدھا کھڑا نہیں ہوسکتا گرتا پڑتا چلتا ہے، قیامت کے روز سود خوار کا ایسا ہی حال ہوگا کہ سود سے اس کا پیٹ بہت بھاری اور بوجھل ہوجائے گا اور وہ اس کے بوجھ سے گرگر پڑے گا۔ سعید بن جبیر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: کہ یہ علامت اس سود خور کی ہے جو سود کو حلال جانے۔
( 586 fa )
یعنی حرمت نازل ہونے سے قبل جو لیا اس پر مواخذہ نہیں ۔
( 587 fa )
جو چاہے امر فرمائے جو چاہے ممنوع و حرام کرے بندے پر اس کی اطاعت لازم ہے۔
( 588 fa )
مسئلہ :جو سود کو حلال جانے وہ کافر ہے ہمیشہ جہنم میں رہے گا کیونکہ ہر ایک حرام قطعی کا حلال جاننے والا کافر ہے۔
( AL-BAQARA - 2:275 )
Al Quran :
★ وَ کُلُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلٰلًا طَیِّبًا ۪ وَّ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡۤ اَنۡتُمۡ بِہٖ مُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۸۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور کھاؤ جو کچھ تمہیں اللّٰہ نے روزی دی حلال پاکیزہ اور ڈرو اللّٰہ سے جس پر تمہیں ایمان ہے
◆ Eat of the sustenance which Allah has given you, the lawful and the pure – and fear Allah in Whom you believe.
◆ और खाओ जो कुछ तुम्हें अल्लाह ने रोज़ी दी हलाल पाकीज़ा और डरो अल्लाह से जिस पर तुम्हें ईमान है।
( AL-MAIDA - 5:88 )
____________________
Shared Using
Al Quran ul Kareem Android App
http://goo.gl/uqjOsN
Al Quran :
★ رِجَالٌ ۙ لَّا تُلۡہِیۡہِمۡ تِجَارَۃٌ وَّ لَا بَیۡعٌ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوۃِ وَ اِیۡتَآءِ الزَّکٰوۃِ ۪ۙ یَخَافُوۡنَ یَوۡمًا تَتَقَلَّبُ فِیۡہِ الۡقُلُوۡبُ وَ الۡاَبۡصَارُ ﴿٭ۙ۳۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ مرد جنہیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خرید و فروخت اللّٰہ کی یاد (ف۸۶) اور نماز برپا رکھنے (ف۸۷) اور زکوٰۃ دینے سے (ف۸۸) ڈرتے ہیں اس دن سے جس میں اُلٹ جائیں گے دل اور آنکھیں (ف۸۹)
◆ (Are) Those men, whom neither any bargain nor any trade distracts from the Remembrance of Allah and from establishing the prayer and from paying the charity – they fear the day when the hearts and the eyes will be overturned.
◆ वह मर्द जिन्हें ग़ाफ़िल नहीं करता कोई सौदा और न ख़रीद व फ़रोख़्त अल्लाह की याद (फ़86) और नमाज़ बरपा रखने (फ़87) और ज़कात देने से (फ़88) डरते हैं उस दिन से जिसमें उलट जायेंगे दिल और आँख़ें। (फ़89)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 86 fa )
اور اس کے ذکرِ قلبی و لسانی اور اوقاتِ نماز پر مسجدوں کی حاضر ی سے ۔
( 87 fa )
اور انہیں وقت پر ادا کرنے سے ۔ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما بازار میں تھے مسجد میں نماز کے لئے اقامت کہی گئی آپ نے دیکھا کہ بازار والے اٹھے اور دوکانیں بند کر کے مسجد میں داخل ہو گئے تو فرمایا کہ آیت '' رِجَالٌ لَّا تُلْھِیْھِمْ '' ایسے ہی لوگوں کے حق میں ہے ۔
( 88 fa )
اس کے وقت پر ۔
( 89 fa )
دلوں کا اُلٹ جانا یہ ہے کہ شدتِ خوف و اضطراب سے اُلٹ کر گلے تک چڑھ جائیں گے نہ باہر نکلیں نہ نیچے اتریں اور آنکھیں اوپر چڑھ جائیں گی یا یہ معنٰی ہیں کُفّار کے دل کُفر و شک سے ایمان و یقین کی طرف پلٹ جائیں گے اور آنکھوں سے پردے اُٹھ جائیں گے یہ تو اس دن کا بیان ہے ، آیت میں یہ ارشاد فرمایا گیا کہ وہ فرمانبردار بندے جو ذکر و طاعت میں نہایت مستعِد رہتے ہیں اور عبادت کی ادا میں سرگرم رہتے ہیں باوجود اس حُسنِ عمل کے اس روز سے خائف رہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کی عبادت کا حق ادا نہ ہو سکا ۔
( AL-NOOR - 24:37 )
___________
Al Quran :
★ وَ لَا تَتَمَنَّوۡا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعۡضَکُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبُوۡا ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبۡنَ ؕ وَ سۡئَلُوا اللّٰہَ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللّٰہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی (ف۹۶) مردو ں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ (ف۹۷) اور اللّٰہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ And do not long for things by which Allah has given superiority to some of you over others; for men is the share of what they earn; and for women the share from what they earn; and seek from Allah His munificence; indeed Allah knows everything.
◆ और उसकी आरज़ू न करो जिससे अल्लाह ने तुम में एक को दूसरे पर बड़ाई दी (फ़96) मर्दों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा है और औरतों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा (फ़97) और अल्लाह से उसका फ़ज़्ल मांगो बेशक अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 96 fa )
خواہ دُنیا کی جہت سے یا دین کی کہ آپس میں حسد و بغض نہ پَیدا ہو حسد نہایت بری صفت ہے حسد والا دوسرے کو اچھے حال میں دیکھتا ہے تو اپنے لئے اس کی خواہش کرتا ہے اور ساتھ میں یہ بھی چاہتا ہے کہ اس کا بھائی اس نعمت سے محروم ہوجائے۔ یہ ممنوع ہے بندے کو چاہئے کہ اللّٰہ کی تقدیر پر راضی رہے اُس نے جس بندے کو جو فضیلت دی خواہ دولت و غنا کی یا دینی مَناصب و مدارج کی یہ اُس کی حکمت ہے شانِ نزول: جب آیتِ میراث میں '' لِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ ط'' نازل ہوا اور میت کے تَرکہ میں مرد کا حصّہ عورت سے دُو نامقرر کیا گیا تو مَردُوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ آخرت میں نیکیوں کا ثواب بھی ہمیں عورتوں سے دونا ملے گا اور عورتوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ گناہ کا عذاب ہمیں مردوں سے آدھا ہوگا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اِس میں بتایا گیا کہ اللّٰہ تعالٰی نے جس کو جو فضل دیا وہ عین حکمت ہے بندے کو چاہئے کہ وہ اُس کی قضا پر راضی رہے ۔
( 97 fa )
ہر ایک کو اُس کے اعمال کی جزا ء ۔
شان نزول : اُمّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللّٰہ عنہانے فرمایا کہ ہم بھی اگر مرد ہوتے تو جہاد کرتے اور مَردوں کی طرح جان فدا کرنے کا ثواب عظیم پاتے اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور اِنہیں تسکین دی گئی کہ مَرد جہاد سے ثواب حاصل کرسکتے ہیں تو عورتیں شوہروں کی اطاعت اورپاکدامنی سے ثواب حاصِل کرسکتی ہیں۔
( AL-NISA - 4:32 )
___________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَدَایَنۡتُمۡ بِدَیۡنٍ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکۡتُبُوۡہُ ؕ وَ لۡیَکۡتُبۡ بَّیۡنَکُمۡ کَاتِبٌۢ بِالۡعَدۡلِ ۪ وَ لَا یَاۡبَ کَاتِبٌ اَنۡ یَّکۡتُبَ کَمَا عَلَّمَہُ اللّٰہُ فَلۡیَکۡتُبۡ ۚ وَ لۡیُمۡلِلِ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ وَ لۡیَتَّقِ اللّٰہَ رَبَّہٗ وَ لَا یَبۡخَسۡ مِنۡہُ شَیۡئًا ؕ فَاِنۡ کَانَ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ سَفِیۡہًا اَوۡ ضَعِیۡفًا اَوۡ لَا یَسۡتَطِیۡعُ اَنۡ یُّمِلَّ ہُوَ فَلۡیُمۡلِلۡ وَلِیُّہٗ بِالۡعَدۡلِ ؕ وَ اسۡتَشۡہِدُوۡا شَہِیۡدَیۡنِ مِنۡ رِّجَالِکُمۡ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یَکُوۡنَا رَجُلَیۡنِ فَرَجُلٌ وَّ امۡرَاَتٰنِ مِمَّنۡ تَرۡضَوۡنَ مِنَ الشُّہَدَآءِ اَنۡ تَضِلَّ اِحۡدٰىہُمَا فَتُذَکِّرَ اِحۡدٰىہُمَا الۡاُخۡرٰی ؕ وَ لَا یَاۡبَ الشُّہَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوۡا ؕ وَ لَا تَسۡـئَمُوۡۤا اَنۡ تَکۡتُبُوۡہُ صَغِیۡرًا اَوۡ کَبِیۡرًا اِلٰۤی اَجَلِہٖ ؕ ذٰلِکُمۡ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ اَقۡوَمُ لِلشَّہَادَۃِ وَ اَدۡنٰۤی اَلَّا تَرۡتَابُوۡۤا اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً حَاضِرَۃً تُدِیۡرُوۡنَہَا بَیۡنَکُمۡ فَلَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَلَّا تَکۡتُبُوۡہَا ؕ وَ اَشۡہِدُوۡۤا اِذَا تَبَایَعۡتُمۡ ۪ وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیۡدٌ ۬ؕ وَ اِنۡ تَفۡعَلُوۡا فَاِنَّہٗ فُسُوۡقٌۢ بِکُمۡ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ وَ یُعَلِّمُکُمُ اللّٰہُ ؕ وَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۲۸۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والوں جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین (۵۹۷)تو اسے لکھ لو (ف۵۹۸) اور چاہئے کہ تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا ٹھیک ٹھیک لکھے (ف۵۹۹) اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اللّٰہ نے سکھایا ہے (ف۶۰۰) تو اسے لکھ دینا چاہئے اور جس بات پر حق آتا ہے وہ لکھاتا جائے اور اللّٰہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ رکھ نہ چھوڑے پھر جس پر حق آتا ہے اگر بے عقل یا ناتواں ہو یا لکھا نہ سکے (ف۶۰۱) تو اس کا ولی انصاف سے لکھائے اور دو گواہ کرلو اپنے مردوں میں سے (ف۶۰۲) پھر اگر دو مرد نہ ہوں (ف۶۰۳) تو ایک مرد اور دو عورتیں ایسے گواہ جن کو پسند کرو (ف۶۰۴) کہ کہیں ان میں ایک عورت بھولے تو اس ایک کو دوسری یاد دلاوےاورگواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں (۶۰۵) اور اسے بھاری نہ جانو کہ دین چھوٹا ہو یا بڑا اس کی میعاد تک لکھت کرلو یہ اللّٰہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے اور اس میں گواہی خوب ٹھیک رہے گی اور یہ اس سے قریب ہے کہ تمہیں شبہہ نہ پڑے مگر یہ کہ کوئی سردست کا سودا دست بدست ہو توا س کے نہ لکھنے کا تم پر گناہ نہیں (ف۶۰۶) اور جب خرید و فروخت کرو تو گواہ کرلو (ف۶۰۷) اور نہ کسی لکھنے والے کو ضرر دیا جائے نہ گواہ کو ( یا نہ لکھنے والا ضرر دے نہ گواہ) (ف۶۰۸) اور جو ایسا کرو تو یہ تمہارا فسق ہوگا اور اللّٰہ سے ڈرو اور اللّٰہ تمہیں سکھاتا ہے اوراللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ O People who Believe! If you make an agreement for debt for a specified time, write it down; and appoint a scribe to write it for you with accuracy; and the scribe must not refuse to write in the manner Allah has taught him, so he must write; and the liable person (debtor) should dictate it to him and fear Allah, Who is his Lord, and not hide anything of the truth; but if the debtor is of poor reasoning, or weak, or unable to dictate, then his guardian must dictate with justice; and appoint two witnesses from your men; then if two men are not available, one man and two women from those you would prefer to be witnesses, so that if one of them forgets, the other can remind her; and the witnesses must not refuse when called upon to testify; do not feel burdened to write it, whether the transaction is small or big – write it for up to its term’s end; this is closer to justice before Allah and will be a strong evidence and more convenient to dispel doubts amongst yourselves – except when it is an instant trade in which exchange is carried out immediately, there is no sin on you if it is not written down; and take witnesses whenever you perform trade; and neither the scribe nor the witnesses be caused any harm (or they cause any harm); and if you do, it would be an offence on your part; and fear Allah; and Allah teaches you; and Allah knows everything.
◆ ऐ ईमान वालों जब तुम एक मुक़र्रर मुद्दत तक किसी दैन का लेन देन करो (फ़597) तो उसे लिख लो (फ़598) और चाहिये कि तुम्हारे दर्मीयान कोई लिखने वाला ठीक ठीक लिखे (फ़599) और लिखने वाला लिखने से इन्कार न करे जैसा कि उसे अल्लाह ने सिखाया ह
ै (फ़600) तो उसे लिख देना चाहिये और जिस पर हक़ आता है वह लिखाता जाये और अल्लाह से डरे जो उसका रब है और हक़ में से कुछ रख न छोड़े फिर जिस पर हक़ आता है अगर बेअक़्ल या नातवाँ हो या लिखा न सके (फ़601) तो उसका वली इन्साफ़ से लिखाए और दो गवाह कर लो अपने मर्दों में से (फ़602) फिर अगर दो मर्द न हों (फ़603) तो एक मर्द और दो औरतें, ऐसे गवाह जिनको पसन्द करो (फ़604) कि कहीं उनमें एक औरत भूले तो उस एक को दूसरी याद दिला दे और गवाह जब बुलाए जायें तो आने से इन्कार न करें (फ़605) और उसे भारी न जानो कि दैन छोटा हो या बड़ा उसकी मीआद तक लिखत कर लो यह अल्लाह के नज़दीक ज़्यादा इन्साफ़ की बात है, इसमें गवाही ख़ूब ठीक रहेगी और यह उससे क़रीब है कि तुम्हें शुबहा न पड़े मगर यह कि कोई सरेदस्त का सौदा दस्त बदस्त हो तो उसके न लिखने का तुम पर गुनाह नहीं (फ़606) और जब ख़रीद व फ़रोख़्त करो तो गवाह कर लो (फ़607) और न किसी लिखने वाले को ज़रर दिया जाये न गवाह को [या न लिखने वाला ज़रर दे न गवाह] (फ़608) और जो तुम ऐसा करो तो यह तुम्हारा फ़िस्क़ होगा और अल्लाह से डरो और अल्लाह तुम्हें सिखाता है और अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 597 fa )
خواہ وہ دین مبیع ہو یا ثمن حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: کہ اس سے بیع سَلَم مراد ہے بَیۡعِ سَلَمۡ یہ ہے کہ کسی چیز کو پیشگی قیمت لے کر فروخت کیا جائے اورمبیع مشتری کو سپرد کرنے کے لئے ایک مدت معین کرلی جائے اس بیع کے جواز کے لئے جنس ، نوع، صفت، مقدار مدت اور مکان ادا اور مقدار راس المال ان چیزوں کا معلوم ہونا شرط ہے۔
( 598 fa )
لکھنا مستحب ہے، فائدہ اس کا یہ ہے کہ بھول چوک اور مدیون کے انکار کااندیشہ نہیں رہتا۔
( 599 fa )
اپنی طرف سے کوئی کمی بیشی نہ کرے نہ فریقین میں سے کسی کی رور عایت ۔
( 600 fa )
حاصل معنٰی یہ کہ کوئی کاتب لکھنے سے منع نہ کرے جیسا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اس کو وثیقہ نویسی کا علم دیا بے تغییر و تبدیل دیانت و امانت کے ساتھ لکھے یہ کتابت ایک قول پر فرض کفایہ ہے اور ایک قول پر فرض عین بشرطِ فراغ کاتب جس صورت میں اس کے سوا اور نہ پایا جائے اور ایک قول پر مستحب کیونکہ اس میں مسلمانوں کی حاجت بر آری اور نعمت علم کا شکر ہے اور ایک قول یہ ہے کہ پہلے یہ کتابت فرض تھی پھر '' لَایُضَآرَّکَاتِبٌ سے منسوخ ہوئی۔
( 601 fa )
یعنی اگر مدیون مجنون و ناقص العقل یا بچہ یا شیخِ فانی ہو یا گونگا ہونے یا زبان نہ جاننے کی وجہ سے اپنے مدعا کا بیان نہ کرسکتا ہو۔
( 602 fa )
گواہ کے لئے حریت و بلوغ مع اسلام شرط ہے کفار کی گواہی صرف کفار پر مقبول ہے۔
( 603 fa )
مسئلہ : تنہا عورتوں کی شہادت جائز نہیں خواہ وہ چار کیوں نہ ہوں مگر جن امور پر مرد مطلع نہیں ہوسکتے جیسے کہ بچہ جننا باکرہ ہونا اور نسائی عیوب اس میں ایک عورت کی شہادت بھی مقبول ہے مسئلہ: حدودو قصاص میں عورتوں کی شہادت بالکل معتبر نہیں صرف مردوں کی شہادت ضروری ہے اس کے سوااور معاملات میں ایک مرد اور دو عورتوں کی شہادت بھی مقبول ہے۔ ( مدارک و احمدی)
( 604 fa )
جن کا عادل ہونا تمہیں معلوم ہو اور جن کے صالح ہونے پر تم اعتماد رکھتے ہو۔
( 605 fa )
مسئلہ: اس آیت سے معلوم ہوا کہ ادائے شہادت فرض ہے جب مدعی گواہوں کو طلب کرے تو انہیں گواہی کا چھپانا جائز نہیں یہ حکم حدود کے سوا اور امور میں ہے لیکن حدود میں گواہ کو اظہار و اخفاء کا اختیار ہے بلکہ اخفاء افضل ہے حدیث شریف میں ہے سیِّد عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جو مسلمان کی پردہ پوشی کرے اللّٰہ تبارک و تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی ستّاری کرے گا لیکن چوری میں مال لینے کی شہادت دینا واجب ہے تاکہ جس کا مال چوری کیا گیا ہے اس کا حق تلف نہ ہو گواہ اتنی احتیاط کرسکتا ہے کہ چوری کا لفظ نہ کہے گواہی میں یہ کہنے پر اکتفا کرے کہ یہ مال فلاں شخص نے لیا۔
( 606 fa )
چونکہ اس صور ت میں لین دین ہو کر معاملہ ختم ہوگیا اور کوئی اندیشہ باقی نہ رہا نیز ایسی تجارت اور خرید و فروخت بکثرت جاری رہتی ہے اس میں کتابت و اشہاد کی پابندی شاق و گراں ہوگی۔
( 607 fa )
یہ مستحب ہے کیونکہ اس میں احتیاط ہے۔
( 608 fa )
'' یُضَآرَّ'' میں دو احتمال ہیں مجہول و معروف ہونے کے قراء ۃ ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما اوّل کی اور قراء ۃ عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ثانی کی مؤیدّ ہے پہلی تقدیر پر معنی یہ ہیں کہ اہل معاملہ کاتبوں اور گواہوں کو ضرر نہ پہنچائیں اس طرح کہ وہ اگر اپنی ضرورتوں میں مشغول ہوں تو انہیں مجبور کریں اور ان کے کام چھڑائیں یا حق کتابت نہ دیں یا گواہ کو سفر خرچ نہ دیں اگر وہ دوسرے شہر سے آیا ہو دوسری تقدیر پر معنی یہ ہیں کہ کاتب و شاہد اہل معاملہ کو ضرر نہ پہنچائیں اس طرح کہ باوجود فرصت وفراغت کے نہ آئیں یا کتابت میں تحریف و تبدیل زیادتی و کمی کریں۔
( AL-BAQARA - 2:282 )
____________________
Shared Using
Al Quran ul Kare
وکالت کا بیان
Al Quran :
★ وَ کَذٰلِکَ بَعَثۡنٰہُمۡ لِیَتَسَآءَلُوۡا بَیۡنَہُمۡ ؕ قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ کَمۡ لَبِثۡتُمۡ ؕ قَالُوۡا لَبِثۡنَا یَوۡمًا اَوۡ بَعۡضَ یَوۡمٍ ؕ قَالُوۡا رَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثۡتُمۡ ؕ فَابۡعَثُوۡۤا اَحَدَکُمۡ بِوَرِقِکُمۡ ہٰذِہٖۤ اِلَی الۡمَدِیۡنَۃِ فَلۡیَنۡظُرۡ اَیُّہَاۤ اَزۡکٰی طَعَامًا فَلۡیَاۡتِکُمۡ بِرِزۡقٍ مِّنۡہُ وَ لۡـیَؔتَلَطَّفۡ وَ لَا یُشۡعِرَنَّ بِکُمۡ اَحَدًا ﴿۱۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور یوں ہی ہم نے ان کو جگایا(ف۲۶) کہ آپس میں ایک دوسرے سے احوال پوچھیں (ف۲۷) ان میں ایک کہنے والا بولا (ف۲۸) تم یہاں کتنی دیر رہے کچھ بولے کہ ایک دن رہے یا دن سے کم (ف۲۹) دوسرے بولے تمہارارب خوب جانتا ہے جتنا تم ٹھرے (ف۳۰) تو اپنے میں ایک کو یہ چاندی لے کر (ف۳۱) شہر میں بھیجو پھر وہ غور کرے کہ وہاں کون سا کھانا زیادہ ستھرا ہے (ف۳۲) کہ تمہارے لئے اس میں سے کھانے کو لائے اور چاہیئے کہ نرمی کرے اور ہرگز کسی کو تمہاری اطلاع نہ دے
◆ And similarly We awakened them so that they may enquire about each other; a speaker among them said, 'How long have you stayed here?' Some among them said, 'We have stayed a day or part of a day'; the others said, 'Your Lord well knows how long you have stayed; therefore send one of you to the city with this silver coin – he may then check which food available there is purer, in order to bring some of it for you to eat – and he must be courteous and not inform anyone about you.'
◆ और यूंही हमने उनको जगाया (फ़26) कि आपस में एक दूसरे से अहवाल पूछें (फ़27) उनमें एक कहने वाला बोला (फ़28) तुम यहाँ कितनी देर रहे कुछ बोले कि एक दिन रहे या दिन से कम (फ़29) दूसरे बोले तुम्हारा रब ख़ूब जानता है जितना तुम ठहरे (फ़30) तो अपने में एक को यह चाँदी ले कर (फ़31) शहर में भेजो फिर वह ग़ौर करे कि वहां कौन सा खाना ज़्यादा सुथरा है (फ़32) कि तुम्हारे लिये उसमें से खाने को लाये और चाहिये कि नरमी करे और हरगिज़ किसी को तुम्हारी इत्तेलाअ न दे।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 26 fa )
ایک مدّتِ دراز کے بعد ۔
( 27 fa )
اور اللہ تعالٰی کی قدرتِ عظیمہ دیکھ کر ان کا یقین زیادہ ہوا اور وہ اس کی نعمتوں کا شکر ادا کریں ۔
( 28 fa )
یعنی مکسلمینا جو ان میں سب سے بڑے اور ان کے سردار ہیں ۔
( 29 fa )
کیونکہ وہ غار میں طلوعِ آفتاب کے وقت داخل ہوئے تھے اور جب اٹھے تو آفتاب قریبِ غروب تھا اس سے انہوں نے گمان کیا کہ یہ وہی دن ہے ۔
مسئلہ : اس سے ثابت ہوا کہ اجتہاد جائز اور ظنِ غالب کی بنا پر قول کرنا درست ہے ۔
( 30 fa )
انہیں یا تو الہام سے معلوم ہوا کہ مدّت دراز گزر چکی یا انہیں کچھ ایسے دلائل و قرائن ملے جیسے کہ بالوں اور ناخنوں کا بڑھ جانا جس سے انہوں نے یہ خیال کیا کہ عرصہ بہت گزر چکا ۔
( 31 fa )
یعنی دقیانوسی سکّہ کے روپے جو گھر سے لے کر آئے تھے اور سوتے وقت اپنے سرہانے رکھ لئے تھے ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ مسافر کو خرچ ساتھ میں رکھنا طریقۂ توکل کے خلاف نہیں ہے چاہئے کہ بھروسہ اللہ پر رکھے ۔
( 32 fa )
اور اس میں کوئی شبۂ حرمت نہیں ۔
( AL-KAHF - 18:19 )
___________
خود کشی کی ممانعت
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡکُمۡ ۟ وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمۡ رَحِیۡمًا ﴿۲۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ (ف۹۱) مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضا مندی کا ہو (ف۹۲) اوراپنی جانیں قتل نہ کرو (ف۹۳) بے شک اللّٰہ تم پر مہربان ہے
◆ O People who Believe! Do not unjustly devour the property of each other, except through trade by mutual agreement; and do not kill one another; indeed Allah is Most Merciful upon you.
◆ ऐ ईमान वालो, आपस में एक दूसरे के माल नाहक़ न खाओ (फ़91) मगर यह कि कोई सौदा तुम्हारी बाहमी रज़ामन्दी का हो (फ़92) और अपनी जानें क़त्ल न करो (फ़93) बेशक अल्लाह तुम पर मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 91 fa )
چوری خیانت غصب۔ جوا، سُود جتنے حرام طریقے ہیں سب ناحق ہیں سب کی مُمانعت ہے۔
( 92 fa )
وہ تمہارے لئے حلال ہے۔
( 93 fa )
ایسے اَفعال اختیار کرکے جو دنیا یا آخرت میں ہلاکت کا باعث ہوں اس میں مسلمانوں کو قتل کرنا بھی آگیا اور مؤمن کا قتل خود اپنا ہی قتل ہے کیونکہ تمام مومن نفس واحد کی طرح ہیں مسئلہ : اِس آیت سے خودکُشی کی حُرمت بھی ثابت ہوئی اور نفس کا اِتبّاع کرکے حرام میں مبتلا ہونا بھی اپنے آپ کو ہلاک کرنا ہے۔
( AL-NISA - 4:29 )
_________
نیکی کی دعوت
Al Quran :
★ کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ تَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اٰمَنَ اَہۡلُ الۡکِتٰبِ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمۡ ؕ مِنۡہُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ اَکۡثَرُہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ﴿۱۱۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم بہتر ہو(ف۱۹۹) اُن سب اُمتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کا حکم دیتے ہو اور بُرائی سے منع کرتے ہو اور اللّٰہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر کتابی ایمان لاتے (ف۲۰۰)تو اُن کا بھلا تھااُن میں کچھ مسلمان ہیں(ف۲۰۱)
◆ You are the best among all the nations that were raised among mankind – you enjoin good deeds and forbid immorality and you believe in Allah; and if the People given the Book(s) believed it would be better for them; some of them are believers (Muslims) and most of them are disbelievers. (The best Ummah is that of Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him.)
◆ तुम बेहतर हो (फ़199) उन सब उम्मतों में जो लोगों में ज़ाहिर हुईं भलाई का हुक्म देते हो और बुराई से मना करते हो और अल्लाह पर ईमान रखते हो और अगर किताबी ईमान लाते (फ़200) तो उनका भला था उनमें कुछ मुसलमान हैं (फ़201) और ज़्यादा काफ़िर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 199 fa )
اے اُمّتِ محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم۔
شانِ نزول : یہودیوں میں سے مالک بن صیف اور وہب بن یہودا نے حضرت عبداللّٰہ بن مسعود وغیرہ اصحابِ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا ہم تم سے افضل ہیں اور ہمارا دین تمہارے دین سے بہتر ہے جس کی تم ہمیں دعوت دیتے ہو اس پر یہ آیت نازل ہوئی ترمذی کی حدیث میں ہے سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللّٰہ تعالیٰ میری امت کو گمراہی پر جمع نہ کرے گا اور اللّٰہ تعالیٰ کا دست رحمت جماعت پر ہے جو جماعت سے جدا ہوا دوزخ میں گیا۔
( 200 fa )
سید انبیاء محمد مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر۔
( 201 fa )
جیسے کہ حضرت عبداللّٰہ بن سلام اور انکے اصحاب یہود میں سے اور نجاشی اور ان کے اصحاب نصارٰی میں سے۔
( AL-IMRAN - 3:110 )
___
Al Quran :
★ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ۘ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ یُطِیۡعُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ اُولٰٓئِکَ سَیَرۡحَمُہُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں (ف۱۶۹) بھلائی کا حکم دیں (ف۱۷۰) اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللّٰہ و رسول کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللّٰہ رحم کرے گا بیشک اللّٰہ غالب حکمت والا ہے
◆ And the Muslim men and Muslim women are the friends of one another; enjoining right and forbidding wrong, and keeping the prayer established and paying the obligatory charity, obeying Allah and His Noble Messenger; these are upon whom Allah will soon have mercy; indeed Allah is the Almighty, the Wise.
◆ और मुसलमान मर्द और मुसलमान औरतें एक दूसरे के रफ़ीक़ हैं (फ़169) भलाई का हुक्म दें (फ़170) और बुराई से मना करें और नमाज़ क़ाईम रखें और ज़कात दें और अल्लाह व रसूल का हुक्म मानें, यह हैं जिन पर अन्क़रीब अल्लाह रहम करेगा, बेशक अल्लाह ग़ालिब हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 169 fa )
اور باہم دینی مَحبت و موالات رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے معین و مددگار ہیں ۔
( 170 fa )
یعنی اللّٰہ اور رسول پر ایمان لانے اور شریعت کا اِتّباع کرنے کا ۔
( AL-TAUBA - 9:71 )
________________
Al Quran :
★ اُدۡعُ اِلٰی سَبِیۡلِ رَبِّکَ بِالۡحِکۡمَۃِ وَ الۡمَوۡعِظَۃِ الۡحَسَنَۃِ وَ جَادِلۡہُمۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ ؕ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ضَلَّ عَنۡ سَبِیۡلِہٖ وَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُہۡتَدِیۡنَ ﴿۱۲۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ (ف۲۸۳) پکّی تدبیر اور اچھی نصیحت سے (ف۲۸۴) اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو (ف۲۸۵) بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو
◆ Call towards the path of your Lord with sound planning and good advice, and debate with them in the best possible way; indeed your Lord well knows him who has strayed from His path, and He well knows the guided.
◆ अपने रब की राह की तरफ़ बुलाओ (फ़283) पक्की तदबीर और अच्छी नसीहत से (फ़284) और उनसे उस तरीक़ा पर बहस करो जो सबसे बेहतर हो (फ़285) बेशक तुम्हारा रब ख़ूब जानता है जो उसकी राह से बहका और वह ख़ूब जानता है राह वालों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 283 fa )
یعنی خَلق کو دینِ اسلام کی دعوت دو ۔
( 284 fa )
پکی تدبیر سے وہ دلیلِ محکَم مراد ہے جو حق کو واضح اور شبہات کو زائل کر دے اور اچھی نصیحت سے ترغیبات و ترہیبات مراد ہیں ۔
( 285 fa )
بہتر طریق سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کی طرف اس کی آیات اور دلائل سے بلائیں ۔
مسئلہ : اس سے ہوا کہ دعوتِ حق اور اظہارِ حقانیتِ دین کے لئے مناظرہ جائز ہے ۔
( AN-NAHL - 16:125 )
_______
Al Quran :
★ اَلَّذِیۡنَ اِنۡ مَّکَّنّٰہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ وَ اَمَرُوۡا بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ نَہَوۡا عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ لِلّٰہِ عَاقِبَۃُ الۡاُمُوۡرِ ﴿۴۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں قابو دیں (ف۱۱۲) تو نماز برپا رکھیں اور زکوٰۃ دیںاور بھلائی کا حکم کریں اور برائی سے روکیں (ف۱۱۳) اور اللّٰہ ہی کے لئے سب کاموں کا انجام
◆ The people who, if We give them control in the land, would keep the prayer established and pay charity and enjoin virtue and forbid from evil; and for Allah only is the result of all works.
◆ वह लोग कि अगर हम उन्हें ज़मीन में क़ाबू दें (फ़112) तो नमाज़ बरपा रखें और ज़कात दें और भलाई का हुक्म करें और बुराई से रोकें (फ़113) और अल्लाह ही के लिये सब कामों का अंजाम।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 112 fa )
اور ان کے دشمنوں کے مقابل ان کی مدد فرمائیں ۔
( 113 fa )
اس میں خبر دی گئی ہے کہ آئندہ مہاجرین کو زمین میں تصرف عطا فرمانے کے بعد ان کی سیرتیں ایسی پاکیزہ رہیں گی اور وہ دین کے کاموں میں اخلاص کے ساتھ مشغول رہیں گے اس میں خلفاءِ راشدین مہدیّین کے عدل اور ان کے تقوٰی و پرہیزگاری کی دلیل ہے جنہیں اللہ تعالٰی نے تمکین و حکومت عطا فرمائی اور سیرتِ عادلہ عطا کی ۔
( AL-HAJJ - 22:41 )
_________
امیر کی اطاعت
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ وَّ اَحۡسَنُ تَاۡوِیۡلًا ﴿٪۵۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو حکم مانو اللّٰہ کا اور حکم مانو رسول کا (۱۶۷) اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں (۱۶۸) پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اُسے اللّٰہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللّٰہ و قیامت پر ایمان رکھتے ہو (۱۶۹) یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا
◆ O People who Believe! Obey Allah and the Noble Messenger and those amongst you who are in authority; so if there is a dispute amongst you concerning any matter, refer it to Allah and the Noble Messenger (for judgement) if you believe in Allah and the Last Day; this is better and has the best outcome.
◆ ऐ ईमान वालो हुक्म मानो अल्लाह का और हुक्म मानो रसूल का (फ़167) और उनका जो तुम में हुकूमत वाले हैं (फ़168) फिर अगर तुम में किसी बात का झगड़ा उठे तो उसे अल्लाह और रसूल के हुज़ूर रुजूअ करो अगर अल्लाह व क़ियामत पर ईमान रखते हो (फ़169) यह बेहतर है और उसका अंजाम सबसे अच्छा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 167 fa )
کہ رسول کی اِطاعت اللّٰہ ہی کی اطاعت ہے بخاری و مسلم کی حدیث ہےسیّدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللّٰہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اُس نے اللّٰہ کی نافرمانی کی ۔
( 168 fa )
اسی حدیث میں حضورفرماتے ہیں جس نے امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اُس نے میری نافرمانی کی اِس آیت سے ثابت ہوا کہ مُسلِم اُمراء و حکام کی اطاعت واجب ہے جب تک وہ حق کے موافق رہیں اور اگر حق کے خلاف حکم کریں تو ان کی اطاعت نہیں۔
( 169 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ احکام تین قسم کے ہیں ایک وہ جو ظاہر کتاب یعنی قرآن سے ثابت ہوں ایک وہ جو ظاہر حدیث سے ایک وہ جو قرآن و حدیث کی طرف بطریق قیاس رجوع کرنے سے اولی الامر میں اما م امیر بادشاہ حاکم قاضی سب داخل ہیں خلافتِ کا ملہ تو زمانۂ رسالت کے بعد تیس سال رہی مگر خلافتِ ناقصہ خلفاءِ عباسیہ میں بھی تھی اور اب تو امامت بھی نہیں پائی جاتی ۔ کیونکہ امام کے لئے قریش میں سے ہونا شرط ہے اور یہ بات اکثر مقامات میں معدوم ہے لیکن سلطنت و امارت باقی ہے اور چونکہ سلطان و امیر بھی اولوالامر میں داخل ہیں اِس لئے ہم پر اُن کی اطاعت بھی لازم ہے۔
( AL-NISA - 4:59 )
________________
اطاعت رسول صلی اللہ علیہ و سلم
Al Quran :
★ قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللّٰہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ اللّٰہ تمہیں دوست رکھے گا (ف۶۴) اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ Proclaim, (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), 'O mankind! If you love Allah, follow me – Allah will love you and forgive you your sins'; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ ऐ महबूब तुम फ़रमा दो कि लोगो अगर तुम अल्लाह को दोस्त रखते हो तो मेरे फ़रमांबरदार हो जाओ अल्लाह तुम्हें दोस्त रखेगा (फ़64) और तुम्हारे गुनाह बख़्श देगा और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 64 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ کی محبّت کا دعوٰی جب ہی سچّا ہوسکتا ہے جب آدمی سیّد عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا متبع ہو اور حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اختیار کرے
شانِ نزول حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم قریش کے پاس ٹھہرے جنہوں نے خانہ کعبہ میں بت نصب کئے تھے اور انہیں سجا سجا کر ان کو سجدہ کررہے تھے حضور نے فرمایا اے گروہِ قریش خدا کی قسم تم اپنے آباء حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعیل کے دین کے خلاف ہوگئے قریش نے کہا ہم ان بتوں کو اللّٰہ کی محبت میں پوجتے ہیں تاکہ یہ ہمیں اللّٰہ سے قریب کریں اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور بتایا گیا کہ محبّتِ الٰہی کا دعوٰی سیّد عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے اتباع و فرماں برداری کے بغیر قابلِ قبول نہیں جو اس دعوے کا ثبوت دینا چاہے حضور کی غلامی کرے اور حضور نے بت پرستی کو منع فرمایا تو بت پرستی کرنے والا حضور کا نافرمان اور محبّتِ الٰہی کے دعوٰی میں جھوٹا ہے
( AL-IMRAN - 3:31 )
_____________
Al Quran :
★ قُلۡ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرمادو کہ حکم مانو اللّٰہ اور رسول کا (ف۶۵) پھر اگر وہ منھ پھیریں تو اللّٰہ کو خوش نہیں آتے کافر
◆ Proclaim, 'Obey Allah and the Noble Messenger'; so if they turn away – then Allah is not pleased with the disbelievers.
◆ तुम फ़रमा दो कि हुक्म मानो अल्लाह और रसूल का (फ़65) फिर अगर वह मुंह फेरें तो अल्लाह को ख़ुश नहीं आते काफ़िर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 65 fa )
یہی اللّٰہ کی محبت کی نشانی ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت بغیر اطاعتِ رسول نہیں ہوسکتی بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللّٰہ کی نافرمانی کی ۔
( AL-IMRAN - 3:32 )
______________
Al Quran :
★ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ﴿۱۳۲﴾ۚ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ و رسول کے فرمانبردار رہو(ف۲۳۶) اس اُمید پر کہ تم رحم کئے جاؤ
◆ And obey Allah and the Noble Messenger, hoping that you gain mercy. (Obeying the Prophet is in fact obeying Allah.)
◆ और अल्लाह व रसूल के फ़रमांबरदार रहो (फ़236) इस उम्मीद पर कि तुम रहम किये जाओ।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 236 fa )
کہ رسُول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی طاعت طاعتِ الٰہی ہے اور رسُول کی نافرمانی کرنے والا اللّٰہ کا فرمانبردار نہیں ہوسکتا۔
( 237 fa )
توبہ و ادائے فرائض و طاعات و اخلاصِ عمل اختیار کرکے ۔
( AL-IMRAN - 3:132 )
________________
Al Quran :
★ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ اللّٰہ کی حدیں ہیں اور جو حکم مانے اللّٰہ اور اللّٰہ کے رسول کا اللّٰہ اُسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچی نہریں رواں ہمیشہ اُن میں رہیں گے اور یہی ہے بڑی کامیابی
◆ These are the limits of Allah; and whoever obeys Allah and His Noble Messenger – Allah will admit him into Gardens beneath which rivers flow – abiding in it forever; and this is the great success.
◆ यह अल्लाह की हदें हैं, और जो हुक्म माने अल्लाह और अल्लाह के रसूल का, अल्लाह उसे बाग़ो में ले जायेगा जिनके नीचे नहरें रवाँ हमेशा उनमें रहेंगे और यही है बड़ी कामयाबी।
( AL-NISA - 4:13 )
________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ وَّ اَحۡسَنُ تَاۡوِیۡلًا ﴿٪۵۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو حکم مانو اللّٰہ کا اور حکم مانو رسول کا (۱۶۷) اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں (۱۶۸) پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اُسے اللّٰہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللّٰہ و قیامت پر ایمان رکھتے ہو (۱۶۹) یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا
◆ O People who Believe! Obey Allah and the Noble Messenger and those amongst you who are in authority; so if there is a dispute amongst you concerning any matter, refer it to Allah and the Noble Messenger (for judgement) if you believe in Allah and the Last Day; this is better and has the best outcome.
◆ ऐ ईमान वालो हुक्म मानो अल्लाह का और हुक्म मानो रसूल का (फ़167) और उनका जो तुम में हुकूमत वाले हैं (फ़168) फिर अगर तुम में किसी बात का झगड़ा उठे तो उसे अल्लाह और रसूल के हुज़ूर रुजूअ करो अगर अल्लाह व क़ियामत पर ईमान रखते हो (फ़169) यह बेहतर है और उसका अंजाम सबसे अच्छा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 167 fa )
کہ رسول کی اِطاعت اللّٰہ ہی کی اطاعت ہے بخاری و مسلم کی حدیث ہےسیّدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللّٰہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اُس نے اللّٰہ کی نافرمانی کی ۔
( 168 fa )
اسی حدیث میں حضورفرماتے ہیں جس نے امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اُس نے میری نافرمانی کی اِس آیت سے ثابت ہوا کہ مُسلِم اُمراء و حکام کی اطاعت واجب ہے جب تک وہ حق کے موافق رہیں اور اگر حق کے خلاف حکم کریں تو ان کی اطاعت نہیں۔
( 169 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ احکام تین قسم کے ہیں ایک وہ جو ظاہر کتاب یعنی قرآن سے ثابت ہوں ایک وہ جو ظاہر حدیث سے ایک وہ جو قرآن و حدیث کی طرف بطریق قیاس رجوع کرنے سے اولی الامر میں اما م امیر بادشاہ حاکم قاضی سب داخل ہیں خلافتِ کا ملہ تو زمانۂ رسالت کے بعد تیس سال رہی مگر خلافتِ ناقصہ خلفاءِ عباسیہ میں بھی تھی اور اب تو امامت بھی نہیں پائی جاتی ۔ کیونکہ امام کے لئے قریش میں سے ہونا شرط ہے اور یہ بات اکثر مقامات میں معدوم ہے لیکن سلطنت و امارت باقی ہے اور چونکہ سلطان و امیر بھی اولوالامر میں داخل ہیں اِس لئے ہم پر اُن کی اطاعت بھی لازم ہے۔
( AL-NISA - 4:59 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷)
◆ And We did not send any Noble Messenger except that he be obeyed by Allah’s command; and if they, when they have wronged their own souls, come humbly to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) and seek forgiveness from Allah, and the Noble Messenger intercedes for them, they will certainly find Allah as the Most Acceptor Of Repentance, the Most Merciful.
◆ और हमने कोई रसूल न भेजा मगर इसलिये कि अल्लाह के हुक्म से उसकी इताअत की जाये (फ़175) और अगर जब वह अपनी जानों पर ज़ुल्म करें (फ़176) तो ऐ महबूब तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों और फिर अल्लाह से माफ़ी चाहें और रसूल उनकी शफ़ाअत फ़रमाए तो ज़रूर अल्लाह को बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान पायें। (फ़177)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 175 fa )
جب کہ رسُول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مُطَاع بنائے جائیں اور اُن کی اطاعت فرض ہو تو جواُن کے حکم سے راضی نہ ہو اُس نے رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ کافر واجب القتل ہے۔
( 176 fa )
معصیت و نافرمانی کرکے۔
( 177 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الہٰی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کار بر آری کا ذریعہ ہے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد ایک اعرابی روضہء اقدس پر حاضر ہوا اور روضۂ شریفہ کی خاک پاک اپنے سر پر ڈالی اور عرض کرنے لگا یارسول اللّٰہ جو آپ نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ پر نازل ہوا اس میں یہ آیت بھی ہے وَلَوْاَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا میں نے بے شک اپنی جان پر ظلم کیا اور میں آپ کے حضور میں اللّٰہ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہنے حاضر ہوا تو میرے رب سے میرے گناہ کی بخشش کرائیے اس پر قبر شریف سے ندا آئی کہ تیری بخشش کی گئی اس سے چند مسائل معلوم ہوئے
مسئلہ: اللّٰہ تعالی کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
مسئلہ قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ '' میں داخل اور خیرُ القرون کا معمول ہے مسئلہ: بعد وفات مقبُولان ِحق کو( یا )کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے
مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔
( AL-NISA - 4:64 )
_______
Al Quran :
★ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا ﴿ؕ۶۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جو اللّٰہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللّٰہ نے فضل کیا یعنی انبیاء (ف۱۸۱) اور صدیق (ف۱۸۲) اور شہید (ف۱۸۳) اور نیک لوگ (ف۱۸۴) یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں
◆ And whoever obeys Allah and His Noble Messenger, will be with those upon whom Allah has bestowed grace – that is, the Prophets and the truthful and the martyrs and the virtuous; and what excellent companions they are!
◆ और जो अल्लाह और उसके रसूल का हुक्म माने तो उसे उनका साथ मिलेगा जिन पर अल्लाह ने फ़ज़्ल किया यानी अम्बिया (फ़181) और सिद्दीक़ (फ़182) और शहीद (फ़183) और नेक लोग (फ़184) यह क्या ही अच्छे साथी हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 181 fa )
تو انبیاء کے مخلص فرمانبردار جنت میں اُن کی صحبت ودیدار سے محروم نہ ہوں گے۔
( 182 fa )
صدیق انبیاء کے سچے متبعین کو کہتے ہیں جو اخلاص کے ساتھ اُن کی راہ پر قائم رہیں مگر اس آیت میں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے افاضل اصحاب مُراد ہیں جیسے کہ حضرت ابوبکر صدیق ۔
( 183 fa )
جنہوں نے راہِ خدا میں جانیں دیں ۔
( 184 fa )
وہ دیندار جو حق العباد اور حق اللّٰہ دونوں ادا کریں اور اُن کے احوال و اعمال اور ظاہر و باطن اچھے اور پاک ہوں شانِ نزول: حضرت ثوبان سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کمال محبّت رکھتے تھے جُدائی کی تاب نہ تھی ایک روز اس قدر غمگین اور رنجیدہ حاضر ہوئے کہ چہرہ کا رنگ بدل گیاتھا تو حضور نے فرمایا آج رنگ کیوں بدلاہوا ہے عرض کیا نہ مجھے کوئی بیماری ہے نہ درد بَجُز اس کے کہ جب حضور سامنے نہیں ہوتے تو انتہا درجہ کی وحشت و پریشانی ہوجاتی ہے جب آخر ت کو یاد کرتا ہوں تو یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ وہاں میں کس طرح دیدار پاسکوں گا آپ اعلی ترین مقام میں ہوں گے مجھے اللّٰہ تعالی نے اپنے کرم سے جنت بھی دی تو اس مقام عالی تک رسائی کہاں اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور انہیں تسکین دی گئی کہ باوجود فرق منازل کے فرمانبرداروں کو باریابی اور معیت کی نعمت سے سرفراز فرمایا جائے گا ۔
( AL-NISA - 4:69 )
_________
Al Quran :
★ مَنۡ یُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللّٰہَ ۚ وَ مَنۡ تَوَلّٰی فَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ عَلَیۡہِمۡ حَفِیۡظًا ﴿ؕ۸۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللّٰہ کا حکم مانا (ف۲۰۸) اور جس نے منھ پھیرا (ف۲۰۹) تو ہم نے تمہیں ان کے بچانے کو نہ بھیجا
◆ Whoever obeys the Noble Messenger has indeed obeyed Allah; and for those who turn away – We have not sent you as their saviour.
◆ जिसने रसूल का हुक्म माना बेशक उसने अल्लाह का हुक्म माना (फ़208) और जिसने मुंह फेरा (फ़209) तो हमने तुम्हें उनके बचाने को न भेजा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 208 fa )
شانِ نزول: رسُولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللّٰہ کی اطاعت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی اُس نے اللّٰہ سے محبّت کی اِس پر آج کل کے گستاخ بددینوں کی طرح اُس زمانہ کے بعض منافقوں نے کہا کہ محمد مصطفٰےصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم یہ چاہتے ہیں کہ ہم انہیں رب مان لیں جیسا نصارٰی نے عیسٰی بن مریم کو رب مانا اس پر اللّٰہ تعالی نے اِن کے رَدّ میں یہ آیت نازل فرما کر اپنے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کی تصدیق فرمادی کہ کہ بے شک رسُول کی اطاعت اللّٰہ کی اطاعت ہے،
( 209 fa )
اور آپ کی اطاعت سے اعراض کیا۔
( AL-NISA - 4:80 )
_____
Al Quran :
★ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ احۡذَرُوۡا ۚ فَاِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ فَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا عَلٰی رَسُوۡلِنَا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ ﴿۹۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور حکم مانو اللّٰہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ہوشیار رہو پھر اگر تم پھر جاؤ (ف۲۲۲) تو جان لو کہ ہمارے رسول کا ذمّہ صرف واضح طور پر حکم پہنچادینا ہے(ف۲۲۳)
◆ And obey Allah and obey the Noble Messenger, and be cautious; then if you turn away, so know that the duty of Our Noble Messenger is only to plainly convey the message.
◆ और हुक्म मानो अल्लाह का और हुक्म मानो रसूल का और होशियार रहो फिर अगर तुम फिर जाओ (फ़222) तो जान लो कि हमारे रसूल का ज़िम्मा सिर्फ़ वाज़ेह तौर पर हुक्म पहुंचा देना है। (फ़223)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 222 fa )
اطاعتِ خدا اور رسول سے ۔
( 223 fa )
یہ وعید و تہدید ہے کہ جب رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے حکمِ الٰہی صاف صاف پہنچا دیا تو ان کا جو فرض تھا اداہو چکا اب جو اعراض کرے وہ مستحقِ عذاب ہے ۔
( AL-MAIDA - 5:92 )
_________
Al Quran :
★ یَسۡـئَلُوۡنَکَ عَنِ الۡاَنۡفَالِ ؕ قُلِ الۡاَنۡفَالُ لِلّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ ۚ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَصۡلِحُوۡا ذَاتَ بَیۡنِکُمۡ ۪ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے محبوب تم سے غنیمتوں کو پُوچھتے ہیں(ف۲) تم فرماؤ غنیمتوں کے مالک اللّٰہ و رسول ہیں (ف۳) تو اللّٰہ سے ڈرو (ف۴) اور اپنے آپس میں میل رکھو اور اللّٰہ و رسول کا حکم مانو اگر ایمان رکھتے ہو
◆ They ask you O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him) concerning the war booty; say, 'Allah and the Noble Messenger are the owners of the war booty; so fear Allah and maintain friendship among yourselves; and obey Allah and His Noble Messenger, if you have faith."
◆ ऐ महबूब तुम से ग़नीमतों को पूछते हैं (फ़2) तुम फ़रमाओ ग़नीमतों के मालिक अल्लाह व रसूल हैं (फ़3) तो अल्लाह से डरो (फ़4) और अपने आपस में मेल रखो और अल्लाह व रसूल का हुक्म मानो अगर ईमान रखते हो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
شانِ نزول : حضرت عُبادہ بن صامِت رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت ہم اہلِ بدر کے حق میں نازِل ہوئی جب غنیمت کے معاملہ میں ہمارے درمیان اختلاف پیدا ہوا اور بدمزگی کی نوبت آگئی تو اللّٰہ تعالٰی نے معاملہ ہمارے ہاتھ سے نکال کر اپنے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے سپرد کیا آپ نے وہ مال برابر تقسیم کردیا ۔
( 3 fa )
جیسے چاہیں تقسیم فرمائیں ۔
( 4 fa )
اور باہم اختلاف نہ کرو ۔
( AL-ANFAL - 8:1 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ لَا تَوَلَّوۡا عَنۡہُ وَ اَنۡتُمۡ تَسۡمَعُوۡنَ ﴿ۚۖ۲۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ اور اس کے رسول کا حکم مانو (ف۳۴) اور سن سنا کر اسے نہ پھرو
◆ O People who Believe! Obey Allah and His Noble Messenger, and do not turn away from him after you have heard him speak.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह और उसके रसूल का हुक्म मानो (फ़34) और सुन सुना कर उससे न फिरो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 34 fa )
کیونکہ رسول کی اطاعت اور اللّٰہ کی اطاعت ایک ہی چیز ہے ۔ جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللّٰہ کی اطاعت کی ۔
( AL-ANFAL - 8:20 )
______________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَجِیۡبُوۡا لِلّٰہِ وَ لِلرَّسُوۡلِ اِذَا دَعَاکُمۡ لِمَا یُحۡیِیۡکُمۡ ۚ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَحُوۡلُ بَیۡنَ الۡمَرۡءِ وَ قَلۡبِہٖ وَ اَنَّہٗۤ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ ﴿۲۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ اور اس کے رسول کے بلانے پر حاضر ہو (ف۴۰) جب رسول تمہیں اس چیز کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی (ف۴۱) اور جان لو کہ اللّٰہ کا حکم آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں حائل ہوجاتا ہے اور یہ کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے
◆ O People who Believe! Present yourselves upon the command of Allah and His Noble Messenger, when the Noble Messenger calls you towards the matter that will bestow you life; and know that the command of Allah becomes a barrier between a man and his heart’s intentions, and that you will all be raised towards Him.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह और उसके रसूल के बुलाने पर हाज़िर हो (फ़40) जब रसूल तुम्हें उस चीज़ के लिये बुलायें जो तुम्हें ज़िन्दगी बख़्शेगी (फ़41) और जान लो कि अल्लाह का हुक्म आदमी और उसके दिली इरादों में हाइल हो जाता है और यह कि तुम्हें उसी की तरफ़ उठना है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 40 fa )
کیونکہ رسول کا بلانا اللّٰہ ہی کا بلانا ہے ۔
بخاری شریف میں سعید بن معلی سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز پڑھتا تھا مجھے رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے پکارا میں نے جواب نہ دیا پھر میں نے حاضرِ خدمت ہو کر عرض کیا یارسولَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم میں نماز پڑھ رہا تھا حضورصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اللّٰہ تعالٰی نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللّٰہ اور رسول کے بلانے پر حاضر ہو ۔ ایسا ہی دوسری حدیث میں ہے کہ حضرت ابی بن کعب نماز پڑھتے تھے حضور نے انہیں پکارا ، انہوں نے جلدی نماز تمام کرکے سلام عرض کیا ، حضور نے فرمایا تمہیں جواب دینے سے کیا بات مانِع ہوئی ، عرض کیا حضورمیں نماز میں تھا ۔ حضور نے فرمایا کیا تم نے قرآنِ پاک میں یہ نہیں پایا کہ اللّٰہ اور رسول کے بلانے پر حاضر ہو عرض کیا بے شک آئندہ ایسا نہ ہوگا ۔
( 41 fa )
اس چیز سے یا ا یمان مراد ہے کیونکہ کافِر مردہ ہوتا ہے ، ا یمان سے اس کو زندگی حاصل ہوتی ہے ۔ قتادہ نے کہا کہ وہ چیز قرآن ہے کیونکہ اس سے دلوں کی زندگی ہے اور اس میں نَجات ہے اور عِصمتِ دارین ہے ۔ محمد بن اسحاق نے کہا کہ وہ چیز جہاد ہے کیونکہ اس کی بدولت اللّٰہ تعالٰی ذلّت کے بعد عزّت عطا فرماتا ہے ۔ بعض مفسِّرین نے فرمایا کہ وہ شہادت ہے اس لئے شہداء اپنے ربّ کے نزدیک زندہ ہیں ۔
( AL-ANFAL - 8:24 )
___________
Al Quran :
★ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ لَا تَنَازَعُوۡا فَتَفۡشَلُوۡا وَ تَذۡہَبَ رِیۡحُکُمۡ وَ اصۡبِرُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿ۚ۴۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں جھگڑو نہیں کہ پھر بزدلی کرو گے اور تمہاری بندھی ہوئی ہوا جاتی رہے گی (ف۸۷) اور صبر کرو بیشک اللّٰہ صبر والوں کے ساتھ ہے(ف۸۸)
◆ And obey Allah and His Noble Messenger, and do not dispute with one another for you will lose courage again and your strength will be lost, and patiently endure; indeed Allah is with those who patiently endure.
◆ और अल्लाह और उसके रसूल का हुक्म मानो और आपस में झगड़ो नहीं कि फिर बुज़दिली करोगे और तुम्हारी बंधी हुई हवा जाती रहेगी (फ़87) और सब्र करो, बेशक अल्लाह सब्र वालों के साथ है। (फ़88)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 87 fa )
اس آیت سے معلوم ہوا کہ باہمی تنازع ضعف و کمزوری اور بے وقاری کا سبب ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ باہمی تنازع سے محفوظ رہنے کی تدبیر خدا اور رسول کی فرماں برداری اور دین کا اِتِّباع ہے ۔
( 88 fa )
ان کا معین و مددگار ۔
( AL-ANFAL - 8:46 )
____________
Al Quran :
★ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ۘ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ یُطِیۡعُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ اُولٰٓئِکَ سَیَرۡحَمُہُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں (ف۱۶۹) بھلائی کا حکم دیں (ف۱۷۰) اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللّٰہ و رسول کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللّٰہ رحم کرے گا بیشک اللّٰہ غالب حکمت والا ہے
◆ And the Muslim men and Muslim women are the friends of one another; enjoining right and forbidding wrong, and keeping the prayer established and paying the obligatory charity, obeying Allah and His Noble Messenger; these are upon whom Allah will soon have mercy; indeed Allah is the Almighty, the Wise.
◆ और मुसलमान मर्द और मुसलमान औरतें एक दूसरे के रफ़ीक़ हैं (फ़169) भलाई का हुक्म दें (फ़170) और बुराई से मना करें और नमाज़ क़ाईम रखें और ज़कात दें और अल्लाह व रसूल का हुक्म मानें, यह हैं जिन पर अन्क़रीब अल्लाह रहम करेगा, बेशक अल्लाह ग़ालिब हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 169 fa )
اور باہم دینی مَحبت و موالات رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے معین و مددگار ہیں ۔
( 170 fa )
یعنی اللّٰہ اور رسول پر ایمان لانے اور شریعت کا اِتّباع کرنے کا ۔
( AL-TAUBA - 9:71 )
______
Al Quran :
★ وَ لَقَدۡ قَالَ لَہُمۡ ہٰرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلُ یٰقَوۡمِ اِنَّمَا فُتِنۡتُمۡ بِہٖ ۚ وَ اِنَّ رَبَّکُمُ الرَّحۡمٰنُ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ وَ اَطِیۡعُوۡۤا اَمۡرِیۡ ﴿۹۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بیشک ان سے ہارون نے اس سے پہلے کہا تھا کہ اے میری قوم یونہی ہے کہ تم اس کے سبب فتنے میں پڑے (ف۱۳۵) اور بیشک تمہارا رب رحمٰن ہے تو میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو
◆ And undoubtedly Haroon had told them before it that, 'O my people – you have needlessly fallen into trial because of this; and indeed your Lord is the Most Gracious, therefore follow me and obey my command.'
◆ और बेशक उनसे हारून ने इससे पहले कहा था कि ऐ मेरी क़ौम यूंही है कि तुम इसके सबब फ़ितने में पड़े (फ़135) और बेशक तुम्हारा रब रहमान है तो मेरी पैरवी करो और मेरा हुक्म मानो।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 135 fa )
تو اسے نہ پُوجو ۔
( AL-TAHA - 20:90 )
________________
Al Quran :
★ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَخۡشَ اللّٰہَ وَ یَتَّقۡہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفَآئِزُوۡنَ ﴿۵۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جو حکم مانے اللّٰہ اور اس کے رسول کا اور اللّٰہ سے ڈرے اور پرہیزگاری کرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں
◆ And whoever obeys the command of Allah and His Noble Messenger, and fears Allah, and practices piety – so it is they who are the successful.
◆ और जो हुक्म माने अल्लाह और उसके रसूल का और अल्लाह से डरे और परहेज़गारी करे तो यही लोग कामयाब हैं।
( AL-NOOR - 24:52 )
____________
Al Quran :
★ قُلۡ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا عَلَیۡہِ مَا حُمِّلَ وَ عَلَیۡکُمۡ مَّا حُمِّلۡتُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوۡہُ تَہۡتَدُوۡا ؕ وَ مَا عَلَی الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ ﴿۵۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ حکم مانو اللّٰہ کا اور حکم مانو رسول کا (ف۱۲۰) پھر اگر تم منہ پھیرو (ف۱۲۱) تو رسول کے ذمّہ وہی ہے جس اس پر لازم کیا گیا (ف۱۲۲) اور تم پر وہ ہے جس کا بوجھ تم پر رکھا گیا (ف۱۲۳) اور اگر رسول کی فرمانبرداری کرو گے راہ پاؤ گے اور رسول کے ذمّہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا (ف۱۲۴)
◆ Proclaim, 'Obey Allah and obey the Noble Messenger; so if you turn away, then the Noble Messenger is bound only for what is obligatory upon him, and upon you is the duty placed upon you'; and if you obey the Noble Messenger, you will attain guidance; and the Noble Messenger is not liable except to plainly convey.
◆ तुम फ़रमाओ हुक्म मानो अल्लाह का और हुक्म मानो रसूल का (फ़120) फिर अगर तुम मुंह फेरो (फ़121) तो रसूल के ज़िम्मे वही है जो उस पर लाज़िम किया गया (फ़122) और तुम पर वह है जिसका बोझ तुम पर रखा गया (फ़123) और अगर रसूल की फ़रमांबरदारी करोगे राह पाओगे और रसूल के ज़िम्मा नहीं मगर साफ़ पहुंचा देना। (फ़124)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 120 fa )
سچے دل اور سچی نیت سے ۔
( 121 fa )
رسول علیہ الصلٰوۃ والسلام کی فرمانبرداری سے تو اس میں ان کا کچھ ضَرر نہیں ۔
( 122 fa )
یعنی دین کی تبلیغ اور احکامِ الہی کا پہنچا دینا اس کو رسول علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اچھی طرح ادا کر دیا اور وہ اپنے فرض سے عہد ہ برآ ہو چکے ۔
( 123 fa )
یعنی رسول علیہ الصلٰوۃ والسلام کی اطاعت و فرمانبرداری ۔
( 124 fa )
چنانچہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت واضح طور پر پہنچا دیا ۔
( AL-NOOR - 24:54 )
___________
Al Quran :
★ وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ﴿۵۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور نماز برپا رکھو اور زکوٰۃ دو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اس امید پر کہ تم پر رحم ہو
◆ And keep the prayer established and pay the obligatory charity and obey the Noble Messenger, in the hope of attaining mercy.
◆ और नमाज़ बरपा रखो और ज़कात दो और रसूल की फ़रमांबरदारी करो इस उम्मीद पर कि तुम पर रहम हो।
( AL-NOOR - 24:56 )
________________
Al Quran :
★ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ ﴿۱۰۸﴾ۚ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو اللّٰہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو (ف۱۰۵)
◆ 'Therefore fear Allah, and obey me.'
◆ तो अल्लाह से डरो और मेरा हुक्म मानो। (फ़105)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 105 fa )
جو میں توحید و ایمان و طاعتِ الٰہی کے متعلق دیتا ہوں ۔
( AL-SHUA'RA - 26:108 )
______________
Al Quran :
★ وَ قَرۡنَ فِیۡ بُیُوۡتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجۡنَ تَبَرُّجَ الۡجَاہِلِیَّۃِ الۡاُوۡلٰی وَ اَقِمۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتِیۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ اَطِعۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ اِنَّمَا یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُذۡہِبَ عَنۡکُمُ الرِّجۡسَ اَہۡلَ الۡبَیۡتِ وَ یُطَہِّرَکُمۡ تَطۡہِیۡرًا ﴿ۚ۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی (ف۸۴) اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللّٰہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اللّٰہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے (ف۸۵)
◆ And remain in your houses and do not unveil yourselves like the unveiling prevalent in the times of ignorance, and keep the prayer established, and pay the charity, and obey Allah and His Noble Messenger; Allah only wills to remove all impurity from you, O the People of the Household, and by cleansing you make you utterly pure. (*The Holy Prophet’s household.)
◆ और अपने घरों में ठहरी रहो और बे-पर्दा न रहो जैसे अगली जाहिलयत की बे-पर्दगी (फ़84) और नमाज़ क़ाईम रखो और ज़कात दो और अल्लाह और उसके रसूल का हुक्म मानो, अल्लाह तो यही चाहता है ऐ नबी के घर वालो कि तुम से हर नापाकी दूर फ़रमा दे और तुम्हें पाक कर के ख़ूब सुथरा कर दे। (फ़85)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 84 fa )
اگلی جاہلیّت سے مراد قبلِ اسلام کا زمانہ ہے اس زمانہ میں عورتیں اتراتی نکلتی تھیں ، اپنی زینت و محاسن کا اظہار کرتی تھیں کہ غیر مرد دیکھیں ، لباس ایسے پہنتی تھیں جن سے جسم کے اعضاء اچھی طرح نہ ڈھکیں اور پچھلی جاہلیّت سے اخیرِ زمانہ مراد ہے جس میں لوگوں کے افعال پہلوں کی مثل ہو جائیں گے ۔
( 85 fa )
یعنی گناہوں کی نجاست سے تم آلودہ نہ ہو ۔ اس آیت سے اہلِ بیت کی فضیلت ثابت ہوتی ہے اوراہلِ بیت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ازواجِ مطہرات اور حضرت خاتونِ جنّت فاطمہ زہرا اور علیِ مرتضٰی اور حسنینِ کریمین رضی اللہ تعالٰی عنہم سب داخل ہیں ، آیات و احادیث کو جمع کرنے سے یہی نتیجہ نکلتا ہے اور یہی حضرت امام ابو منصور ماتریدی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے ، ان آیات میں اہلِ بیتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو نصیحت فرمائی گئی ہے تاکہ وہ گناہوں سے بچیں اور تقوٰی وپرہیزگاری کے پابند رہیں ، گناہوں کو ناپاکی سے اور پرہیزگاری کو پاکی سے استعارہ فرمایا گیا کیونکہ گناہوں کا مرتکب ان سے ایسا ہی ملوّث ہوتا ہے جیسا جسم نجاستوں سے ۔ اس طرزِ کلام سے مقصود یہ ہے کہ اربابِ عقول کو گناہوں سے نفرت دلائی جائے اور تقوٰی و پرہیزگاری کی ترغیب دی جائے ۔
( AL-AHZAB - 33:33 )
_____________
Al Quran :
★ یُّصۡلِحۡ لَکُمۡ اَعۡمَالَکُمۡ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِیۡمًا ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تمہارے اعمال تمہارے لئے سنواردے گا (ف۱۷۰) اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللّٰہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی
◆ He will rectify your deeds for you and forgive you your sins; and whoever obeys Allah and His Noble Messenger, has indeed achieved a great success.
◆ तुम्हारे आमाल तुम्हारे लिये संवार देगा (फ़170) और तुम्हारे गुनाह बख़्श देगा और जो अल्लाह और उसके रसूल की फ़रमांबरदारी करे उसने बड़ी कामयाबी पाई।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 170 fa )
تمہیں نیکیوں کی توفیق دے گا اور تمہاری طاعتیں قبول فرمائے گا ۔
( AL-AHZAB - 33:71 )
________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ لَا تُبۡطِلُوۡۤا اَعۡمَالَکُمۡ ﴿۳۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو (ف۸۶) اور اپنے عمل باطل نہ کرو (ف۸۷)
◆ O People who Believe! Obey Allah and obey the Noble Messenger, and do not render your deeds void.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह का हुक्म मानो और रसूल का हुक्म मानो (फ़86) और अपने अमल बातिल न करो। (फ़87)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 86 fa )
یعنی ایمان و طاعت پر قائم رہو ۔
( 87 fa )
ریا یا نفاق سے ۔
شانِ نزول : بعض لوگوں کا خیال تھا کہ جیسے شرک کی وجہ سے تمام نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں اسی طرح ایمان کی برکت سے کوئی گناہ ضرر نہیں کرتا ۔ ان کے حق میں یہ آیت نازل فرمائی گئی اور بتایا گیا کہ مومن کے لئے اطاعتِ خدا اور رسول ضروری ہے گناہوں سے بچنا لازم ہے ۔
مسئلہ : اس آیت میں عمل کے باطل کرنے کی ممانعت فرمائی گئی تو آدمی جو عمل شروع کرے خواہ وہ نفل ہی ہو نماز یا روزہ یا اور کوئی ، لازم ہے کہ اس کو باطل نہ کرے ۔
( MUHAMMED - 47:33 )
___________
Al Quran :
★ لَیۡسَ عَلَی الۡاَعۡمٰی حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡاَعۡرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡمَرِیۡضِ حَرَجٌ ؕ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۚ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّ یُعَذِّبۡہُ عَذَابًا اَلِیۡمًا ﴿٪۱۷﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اندھے پر تنگی نہیں (ف۴۱) اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر مواخذہ (ف۴۲) اور جو اللّٰہ اور اس کے رسول کا حکم مانے اللّٰہ اسے باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں رواں اور جو پھر جائے گا (ف۴۳) اسے دردناک عذاب فرمائے گا
◆ There is no reproach upon the blind, nor reproach against the lame, nor reproach upon the sick; and whoever obeys Allah and His Noble Messenger – Allah will admit him into Gardens beneath which rivers flow; and whoever turns away – He will mete out a painful punishment to him.
◆ अन्धे पर तंगी नहीं (फ़41) और न लंगड़े पर मुज़ायक़ा और न बीमार पर मुआख़ज़ा (फ़42) और जो अल्लाह और उसके रसूल का हुक्म माने अल्लाह उसे बाग़ो में ले जायेगा जिनके नीचे नहरें रवाँ और जो फिर जायेगा (फ़43) उसे दर्दनाक अज़ाब फ़रमाएगा।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 41 fa )
جہاد کے رہ جانے میں ۔
شانِ نزول : جب اوپر کی آیت نازل ہوئی تو جو لوگ اپاہج و صاحبِ عذر تھے انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہمارا کیا حال ہوگا ، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔
( 42 fa )
کہ یہ عذر ظاہر ہے اور جہاد میں حاضر نہ ہونا ان کے لئے جائز ہے ، کیونکہ نہ یہ لوگ دشمن پر حملہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں ، نہ اس کے حملہ سے بچنے اور بھاگنے کی ۔ انہیں کے حکم میں داخل ہیں وہ بڈھے ، ضعیف جنہیں نشست و برخاست کی طاقت نہیں یا جنہیں د مہ کھانسی ہے یا جن کی تلّی بہت بڑھ گئی ہے اورانہیں چلنا ، پھرنا دشوار ہے ، ظاہر ہے کہ یہ عذر جہاد سے روکنے والے ہیں ۔ ان کے علاوہ اور بھی اعذار ہیں مثلاً غایت درجہ کی محتاجی اور سفر کے ضروری حوائج پر قدرت نہ رکھنا یا ایسے اشغالِ ضروریہ جو سفر سے مانع ہوں جیسے کسی ایسے مریض کی خدمت جس کی خدمت اس پر لازم ہے اور اس کے سوائے کوئی اس کا انجام دینے والا نہیں ۔
( 43 fa )
طاعت سے اعراض کرے گا اور کفر و نفاق پر رہے گا ۔
( AL-FATH - 48:17 )
_____________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو اللّٰہ اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو (ف۲) اور اللّٰہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ سنتا جانتا ہے
◆ O People who Believe! Do not advance ahead of Allah and His Noble Messenger, and fear Allah; indeed Allah is All Hearing, All Knowing.
◆ ऐ ईमान वालो अल्लाह और उसके रसूल से आगे न बढ़ो (फ़2) और अल्लाह से डरो बेशक अल्लाह सुनता जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
یعنی تمہیں لازم ہے کہ اصلا تم سے تقدیم واقع نہ ہو ، نہ قول میں ، نہ فعل میں کہ تقدیم کرنا رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ادب و احترام کے خلاف ہے بارگاہِ رسالت میں نیاز مندی و آداب لازم ہیں ۔
شانِ نزول : چند شخصوں نے عیدِاضحٰی کے دن سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے پہلے قربانی کرلی تو ان کو حکم دیا گیا کہ دوبارہ قربانی کریں اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے مروی ہے کہ بعضے لوگ رمضان سے ایک روز پہلے ہی روزہ رکھنا شروع کردیتے تھے ، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور حکم دیا گیا کہ روزہ رکھنے میں اپنے نبی سے تقدم نہ کرو ۔ ( صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)
( AL-HUJURAT - 49:1 )
_____________
Al Quran :
★ ءَاَشۡفَقۡتُمۡ اَنۡ تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوٰىکُمۡ صَدَقٰتٍ ؕ فَاِذۡ لَمۡ تَفۡعَلُوۡا وَ تَابَ اللّٰہُ عَلَیۡکُمۡ فَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ وَ اللّٰہُ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿٪۱۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ کیا تم اس سے ڈرے کہ تم اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقے دو (ف۴۳) پھر جب تم نے یہ نہ کیا اور اللّٰہ نے اپنی مِہر سے تم پر رجوع فرمائی (ف۴۴) تو نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللّٰہ اور اس کے رسول کے فرمانبردار رہو اور اللّٰہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے
◆ Were you afraid to offer charity before you consult? So when you did not do this, and Allah has inclined towards you with His mercy, keep the prayers established and pay the obligatory charity and obey Allah and His Noble Messenger; and Allah is Aware of your deeds.
◆ क्या तुम इससे डरे कि तुम अपनी अर्ज़ से पहले कुछ सदक़े दो (फ़43) फिर जब तुम ने यह न किया और अल्लाह ने अपनी मेहर से तुम पर रुजूअ फ़रमाई (फ़44) तो नमाज़ क़ाईम रखो और ज़कात दो और अल्लाह और उसके रसूल के फ़रमांबरदार रहो और अल्लाह तुम्हारे कामों को जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 43 fa )
بسبب اپنی غریبی و ناداری کے ۔
( 44 fa )
اور ترکِ تقدیمِ صدقہ کا مواخذہ تم پر سے اٹھالیا اور تم کو اختیار دے دیا ۔
( AL-MUJADILAH - 58:13 )
_____________
Al Quran :
★ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ فَاِنَّمَا عَلٰی رَسُوۡلِنَا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو پھر اگر تم منھ پھیرو (ف۲۰) تو جان لو کہ ہمارے رسول پر صرف صریح پہنچا دینا ہے (ف۲۱)
◆ And obey Allah and obey His Noble Messenger; then if you turn away, know that the duty upon Our Noble Messenger is only to plainly convey.
◆ और अल्लाह का हुक्म मानो और रसूल का हुक्म मानो फिर अगर तुम मुंह फेरो (फ़20) तो जान लो कि हमारे रसूल पर सिर्फ़ सरीह पहुंचा देना है। (फ़21)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 20 fa )
اﷲ تعالٰی اور ا س کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی فرمانبرداری سے ۔
( 21 fa )
چنانچہ انہوں نے اپنا فرض ادا کردیا اور کامل طور پر دِین کی تبلیغ فرمادی ۔
( AL-TAGHABUN - 64:12 )
________
شفاعت رسول صلی اللہ علیہ و سلم
Al Quran :
★ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷)
◆ And We did not send any Noble Messenger except that he be obeyed by Allah’s command; and if they, when they have wronged their own souls, come humbly to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) and seek forgiveness from Allah, and the Noble Messenger intercedes for them, they will certainly find Allah as the Most Acceptor Of Repentance, the Most Merciful.
◆ और हमने कोई रसूल न भेजा मगर इसलिये कि अल्लाह के हुक्म से उसकी इताअत की जाये (फ़175) और अगर जब वह अपनी जानों पर ज़ुल्म करें (फ़176) तो ऐ महबूब तुम्हारे हुज़ूर हाज़िर हों और फिर अल्लाह से माफ़ी चाहें और रसूल उनकी शफ़ाअत फ़रमाए तो ज़रूर अल्लाह को बहुत तौबा क़बूल करने वाला मेहरबान पायें। (फ़177)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 175 fa )
جب کہ رسُول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مُطَاع بنائے جائیں اور اُن کی اطاعت فرض ہو تو جواُن کے حکم سے راضی نہ ہو اُس نے رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ کافر واجب القتل ہے۔
( 176 fa )
معصیت و نافرمانی کرکے۔
( 177 fa )
اس سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الہٰی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کار بر آری کا ذریعہ ہے سیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات شریف کے بعد ایک اعرابی روضہء اقدس پر حاضر ہوا اور روضۂ شریفہ کی خاک پاک اپنے سر پر ڈالی اور عرض کرنے لگا یارسول اللّٰہ جو آپ نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ پر نازل ہوا اس میں یہ آیت بھی ہے وَلَوْاَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا میں نے بے شک اپنی جان پر ظلم کیا اور میں آپ کے حضور میں اللّٰہ سے اپنے گناہ کی بخشش چاہنے حاضر ہوا تو میرے رب سے میرے گناہ کی بخشش کرائیے اس پر قبر شریف سے ندا آئی کہ تیری بخشش کی گئی اس سے چند مسائل معلوم ہوئے
مسئلہ: اللّٰہ تعالی کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
مسئلہ قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ '' میں داخل اور خیرُ القرون کا معمول ہے مسئلہ: بعد وفات مقبُولان ِحق کو( یا )کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے
مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔
( AL-NISA - 4:64 )
_____________
Al Quran :
★ وَ مِنَ الَّیۡلِ فَتَہَجَّدۡ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ ٭ۖ عَسٰۤی اَنۡ یَّبۡعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحۡمُوۡدًا ﴿۷۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد کرو یہ خاص تمہارے لئے زیادہ ہے (ف۱۷۳) قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں (ف۱۷۴)
◆ And forego sleep* in some part of the night – an increase for you**; it is likely your Lord will set you on a place where everyone will praise you***. (* For worship. Obligatory only upon the Holy Prophet. * On the Day of Resurrection.)
◆ और रात के कुछ हिस्सा में तहज्जुद करो यह ख़ास तुम्हारे लिये ज़्यादा है (फ़173) क़रीब है कि तुम्हें तुम्हारा रब ऐसी जगह खड़ा करे जहां सब तुम्हारी हम्द करें। (फ़174)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 173 fa )
تہجّد نماز کے لئے نیند کو چھوڑنے یا بعدِ عشا سونے کے بعد جو نماز پڑھی جائے اس کو کہتے ہیں ، نمازِ تہجّد کی حدیث شریف میں بہت فضیلتیں آئی ہیں ، نمازِ تہجّد سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر فرض تھی جمہور کا یہی قول ہے ، حضورکی امّت کے لئے یہ نماز سنّت ہے ۔
مسئلہ : تہجّد کی کم سے کم دو ۲ رکعتیں اور متوسط چار اور زیادہ آٹھ ہیں اور سنّت یہ ہے کہ دو دو رکعت کی نیّت سے پڑھی جائیں ۔
مسئلہ : اگر آدمی شب کی ایک تہائی عبادت کرنا چاہے اور دو تہائی سونا تو شب کے تین حصّے کر لے درمیانی تہائی میں تہجّد پڑھنا افضل ہے اور اگر چاہے کہ آدھی رات سوئے آدھی رات عبادت کرے تو نصف اخیر افضل ہے ۔
مسئلہ : جو شخص نمازِ تہجّد کا عادی ہو اس کے لئے تہجّد ترک کرنا مکروہ ہے جیسا کہ بخاری و مسلم کی حدیث شریف میں ہے ۔ (ردالمحتار)
( 174 fa )
اور مقامِ محمود مقامِ شفاعت ہے کہ اس میں اوّلین و آخرین حضور کی حمد کریں گے اسی پر جمہور ہیں ۔
( BANI-ISRAEL - 17:79 )
_______________
Al Quran :
★ فَاعۡلَمۡ اَنَّہٗ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لِذَنۡۢبِکَ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ مُتَقَلَّبَکُمۡ وَ مَثۡوٰىکُمۡ ﴿٪۱۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو جان لو کہ اللّٰہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور اے محبوب اپنے خاصوں اور عام مسلمان مَردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو (ف۵۰)اور اللّٰہ جانتا ہے دن کو تمہارا پھرنا(ف۵۱)اور رات کو تمہارا آرام لینا (ف۵۲)
◆ Therefore know (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) that there is none worthy of worship except Allah, and seek the forgiveness of sins of your close ones and for the common believing men and women; and Allah knows your movements during the day and your resting during the night.
◆ तो जान लो कि अल्लाह के सिवा किसी की बन्दगी नहीं और ऐ महबूब अपने ख़ासों और आम मुसलमान मर्दों और औरतों के गुनाहों की माफ़ी मांगो (फ़50) और अल्लाह जानता है दिन को तुम्हारा फिरना (फ़51) और रात को तुम्हारा आराम लेना। (फ़52)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 50 fa )
یہ اس امّت پر اللہ تعالٰی کا اکرام ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے فرمایا کہ ان کے لئے مغفرت طلب فرمائیں اور آپ شفیع ، مقبول الشفاعت ہیں ۔ اس کے بعد مومنین وغیرِ مومنین سب سے عام خطاب ہے ۔
( 51 fa )
اپنے اشغال میں اور معاش کے کاموں میں ۔
( 52 fa )
یعنی وہ تمہارے تمام احوال کا جاننے والا ہے ، اس سے کچھ بھی مخفی نہیں ۔
( MUHAMMED - 47:19 )
________
Al Quran :
★ وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ تَعَالَوۡا یَسۡتَغۡفِرۡ لَکُمۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ لَوَّوۡا رُءُوۡسَہُمۡ وَ رَاَیۡتَہُمۡ یَصُدُّوۡنَ وَ ہُمۡ مُّسۡتَکۡبِرُوۡنَ ﴿۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ (ف۱۴) رسول اللّٰہ تمہارے لئے معافی چاہیں تو اپنے سر گھماتے ہیں اور تم انہیں دیکھو کہ غور کرتے ہوئے منھ پھیر لیتے ہیں (ف۱۵)
◆ And when it is said to them, 'Come! Allah’s Noble Messenger may seek forgiveness for you' – they turn heads away, and you will see them turning away in pride.
◆ और जब उनसे कहा जाये कि आओ (फ़14) रसूलल्लाह तुम्हारे लिये माफ़ी चाहें तो अपने सर घुमाते हैं और तुम उन्हें देखो कि ग़ौर करते हुए मुंह फेर लेते हैं। (फ़15)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 14 fa )
معافی چاہنے کے لئے ۔
( 15 fa )
شانِ نزول : غزوۂِ مریسیع سے فارغ ہو کر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے سرِ چاہ نزول فرمایا تو وہاں یہ واقعہ پیش آیا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اجیر جہجاہ غِفَاری اور ابنِ اُبی کے حلیف سنان بن دبرجُہَنِی کے درمیان جنگ ہوگئی ، جہجاہ نے مہاجرین کو اور سنان نے انصار کو پکار ا، اس وقت ابنِ اُبَی منافق نے حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان میں بہت گستاخانہ اور بے ہودہ باتیں بکیں اور یہ کہا کہ مدینہ طیّبہ پہنچ کر ہم میں سے عزّت والے ذلیلوں کو نکال دیں گے اور اپنی قوم سے کہنے لگا کہ اگر تم انہیں اپنا جھوٹا کھانا نہ دو تو یہ تمہاری گردنوں پر سوار نہ ہوں ، اب ان پر کچھ خرچ نہ کرو تاکہ یہ مدینہ سے بھاگ جائیں ، اس کی یہ ناشائستہ گفتگو سن کر زید بن ارقم کو تاب نہ رہی انہوں نے اس سے فرمایا کہ خدا کی قَسم تو ہی ذلیل ہے اپنی قوم میں بغض ڈالنے والا اور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے سرِ مبارک پر معراج کا تاج ہے ، حضرت رحمٰن نے انہیں عزّت و قوّت دی ہے ، ابنِ اُبَی کہنے لگا چپ میں تو ہنسی سے کہہ رہا تھا ، زید بن ارقم نے یہ خبر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں پہنچائی ، حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ابنِ اُبَی کے قتل کی اجازت چاہی ، سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے منع فرمایا اور ارشاد کیا کہ لوگ کہیں گے کہ محمّد (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) اپنے اصحاب کو قتل کرتے ہیں ، حضورِ انور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ابنِ اُبَی سے دریافت فرمایا کہ تو نے یہ باتیں کہیں تھیں؟ وہ مُکَر گیا اور قَسم کھا گیا کہ میں نے کچھ بھی نہیں کہا ، اس کے ساتھی جو مجلس شریف میں حاضر تھے ، وہ عرض کرنے لگے کہ ابنِ اُبَی بوڑھا بڑا شخص ہے ، یہ جو کہتا ہے ٹھیک ہی کہتا ہے ، زید بن ارقم کو شاید دھوکا ہوا اور بات یاد نہ رہی ہو ، پھر جب اوپر کی آیتیں نازل ہوئیں اور ابنِ اُبَی کا جھوٹ ظاہر ہوگیا توا س سے کہا گیا کہ جا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے درخواست کر ، حضور تیرے لئے اللہ تعالٰی سے معافی چاہیں ، تو گردن پھیری اور کہنے لگا کہ تم نے کہا ، ایمان لا تو میں ایمان لے آیا ، تم نے کہا ، زکوٰۃ دے تو میں نے زکوۃ دی ، اب یہی باقی رہ گیا ہے کہ محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو سجدہ کروں ، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔
( AL-MUNAFIQOON - 63:5 )
_____________
Al Quran :
★ وَ لَسَوۡفَ یُعۡطِیۡکَ رَبُّکَ فَتَرۡضٰی ؕ﴿۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں (ف۵) اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے (ف۶)
◆ And indeed your Lord will soon give you so much that you will be pleased. (Allah seeks to please the Holy Prophet – peace and blessings be upon him.)
◆ और बेशक क़रीब है कि तुम्हारा रब तुम्हें (फ़5) इतना देगा कि तुम राज़ी हो जाओगे। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 5 fa )
دنیا و آخرت میں ۔
( 6 fa )
اللہ تعالٰی کا اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے یہ وعدۂِ کریمہ ان نعمتوں کو بھی شامل ہے جو آپ کو دنیا میں عطا فرمائیں ۔ کمالِ نفس اور علومِ اوّلین و آخرین اور ظہورِ امر اور اعلائے دِین اور وہ فتوحات جو عہدِ مبارک میں ہوئیں اور عہدِ صحابہ میں ہوئیں اور تاقیامت مسلمانوں کو ہوتی رہیں گی اور دعوت کا عام ہونا اور اسلام کا مشارق و مغارب میں پھیل جانا اور آپ کی امّت کا بہترینِ اُمَم ہونا اور آپ کے وہ کرامات و کمالات جن کا اللہ ہی عالِم ہے اور آخرت کی عزّت و تکریم کو بھی شامل ہے کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو شفاعتِ عامّہ و خاصّہ اور مقامِ محمود و غیرہ جلیل نعمتیں عطا فرمائیں ۔ مسلم شریف کی حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے دونوں دستِ مبارک اٹھا کر امّت کے حق میں رو کر دعا فرمائی اور عرض کیا اَللّٰھُمَّ اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ ، اللہ تعالٰی نے جبریل کو حکم دیاکہ محمّد( مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کی خدمت میں جا کر دریافت کرو رونے کا کیا سبب ہے باوجود یہ کہ اللہ تعالٰی دانا ہے ، جبریل نے حسبِ حکم حاضر ہو کر دریافت کیا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں تمام حال بتایا اور غمِ امّت کا اظہار فرمایا، جبریلِ امین نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کیا کہ تیرے حبیب یہ فرماتے ہیں باوجود یہ کہ وہ خوب جاننے والا ہے ۔ اللہ تعالٰی نے جبریل کو حکم دیا جاؤ اور میرے حبیب (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) سے کہو کہ ہم آپ کو آپ کی امّت کے بارے میں عنقریب راضی کریں گے اور آپ کو گراں خاطر نہ ہونے دیں گے ، حدیث شریف میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جب تک میرا ایک امّتی بھی دوزخ میں رہے میں راضی نہ ہوں گا ۔ آیتِ کریمہ صاف دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالٰی وہی کرے گا جس میں رسول راضی ہوں اور احادیثِ شفاعت سے ثابت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رضا اسی میں ہے کہ سب گنہگار انِ امّت بخش دیئے جائیں تو آیت و احادیث سے قطعی طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شفاعت مقبول اور حسبِ مرضیِ مبارک گنہگار انِ امّت بخشے جائیں گے ، سبحان اللہ کیا رتبۂِ عُلیا ہے کہ جس پروردگار کو راضی کرنے کے لئے تمام مقرّبین تکلیفیں برداشت کرتے اور محنتیں اٹھاتے ہیں ، وہ اس حبیبِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو راضی کرنے کے لئے عطا عام کرتا ہے ۔ اس کے بعد اللہ تعالٰی نے ان نعمتوں کا ذکر فرمایا جو آپ کے ابتدائے حال سے آپ پر فرمائیں ۔
( AL-DUHA - 93:5 )
_____
بیعت کی اہمیت
Al Quran :
★ یَوۡمَ نَدۡعُوۡا کُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِہِمۡ ۚ فَمَنۡ اُوۡتِیَ کِتٰبَہٗ بِیَمِیۡنِہٖ فَاُولٰٓئِکَ یَقۡرَءُوۡنَ کِتٰبَہُمۡ وَ لَا یُظۡلَمُوۡنَ فَتِیۡلًا ﴿۷۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے (ف۱۵۹) تو جو اپنا نامہ داہنے ہاتھ میں دیا گیا یہ لوگ اپنا نامہ پڑھیں گے (ف۱۶۰) اور تاگے بھر ان کا حق نہ دبایا جائے گا (ف۱۶۱)
◆ On the day when We shall summon every group along with its leader; so whoever is given his register in his right hand – these will read their accounts and their rights will not be suppressed even a thread. (* They will be given the full reward.)
◆ जिस दिन हम हर जमाअत को उसके इमाम के साथ बुलायेंगे (फ़159) तो जो अपना नामा दाहिने हाथ में दिया गया यह लोग अपना नामा पढ़ेगे (फ़160) और तागे भर उनका हक़ न दबाया जायेगा। (फ़161)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 159 fa )
جس کا وہ دنیا میں اِتّباع کرتا تھا ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما نے فرمایا اس سے وہ امامِ زماں مراد ہے جس کی دعوت پر دنیا میں لوگ چلے خواہ اس نے حق کی دعوت کی ہو یا باطل کی ۔ حاصل یہ ہے کہ ہر قوم اپنے سردار کے پاس جمع ہو گی جس کے حکم پر دنیا میں چلتی رہی اور انہیں اسی کے نام سے پکارا جائے گا کہ اے فلاں کے متبعین ۔
( 160 fa )
نیک لوگ جو دنیا میں صاحبِ بصیرت تھے اور راہِ راست پر رہے ان کو ان کا نامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ اس میں نیکیاں اور طاعتیں دیکھیں گے تو اس کو ذوق و شوق سے پڑھیں گے اور جو بدبخت ہیں کُفّار ہیں ان کے نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے وہ انہیں دیکھ کر شرمندہ ہوں گے اور دہشت سے پوری طرح پڑھنے پر قادر نہ ہوں گے ۔
( 161 fa )
یعنی ثوابِ اعمال میں ان سے ادنٰی بھی کمی نہ کی جائے گی ۔
( BANI-ISRAEL - 17:71 )
__________
Al Quran :
★ اِنَّ الَّذِیۡنَ یُبَایِعُوۡنَکَ اِنَّمَا یُبَایِعُوۡنَ اللّٰہَ ؕ یَدُ اللّٰہِ فَوۡقَ اَیۡدِیۡہِمۡ ۚ فَمَنۡ نَّکَثَ فَاِنَّمَا یَنۡکُثُ عَلٰی نَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ اَوۡفٰی بِمَا عٰہَدَ عَلَیۡہُ اللّٰہَ فَسَیُؤۡتِیۡہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿٪۱۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو تمہاری بیعت کرتے ہیں (ف۱۵) وہ تو اللّٰہ ہی سے بیعت کرتے ہیں (ف۱۶) ان کے ہاتھوں پر (ف۱۷) اللّٰہ کا ہاتھ ہے تو جس نے عہد توڑا اس نے اپنے بڑے عہد کو توڑا (ف۱۸) اور جس نے پورا کیا وہ عہد جو اس نے اللّٰہ سے کیا تھا تو بہت جلد اللّٰہ اسے بڑا ثواب دے گا (ف۱۹)
◆ Those who swear allegiance to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), do indeed in fact swear allegiance to Allah; Allah's Hand* of Power is above their hands; so whoever breaches his oath, has breached his own greater promise; and whoever fulfils the covenant he has with Allah – so very soon Allah will bestow upon him a great reward. (Used as a metaphor.)
◆ वह जो तुम्हारी बैअत करते हैं (फ़15) वह तो अल्लाह ही से बैअत करते हैं (फ़16) उनके हाथों पर (फ़17) अल्लाह का हाथ है तो जिसने अहद तोड़ा उसने अपने बड़े अहद को तोड़ा (फ़18) और जिसने पूरा किया वह अहद जो उसने अल्लाह से किया था तो बहुत जल्द अल्लाह उसे बड़ा सवाब देगा। (फ़19)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 15 fa )
مراد اس بیعت سے بیعتِ رضوان ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حدیبیہ میں لی تھی ۔
( 16 fa )
کیونکہ رسول سے بیعت کرنا اللہ تعالٰی ہی سے بیعت کرنا ہے جیسے کہ رسول کی اطاعت اﷲ تعالٰی کی اطاعت ہے ۔
( 17 fa )
جن سے انہوں نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بیعت کا شرف حاصل کیا ۔
( 18 fa )
اس عہد توڑنے کا وبال اسی پر پڑے گا ۔
( 19 fa )
یعنی حدیبیہ سے تمہاری واپسی کے وقت ۔
( AL-FATH - 48:10 )
_________
Al Quran :
★ لَقَدۡ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ یُبَایِعُوۡنَکَ تَحۡتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ فَاَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ عَلَیۡہِمۡ وَ اَثَابَہُمۡ فَتۡحًا قَرِیۡبًا ﴿ۙ۱۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بیشک اللّٰہ راضی ہوا ایمان والوں سے جب وہ اس پیڑ کے نیچے تمہاری بیعت کرتے تھے (ف۴۴) تو اللّٰہ نے جانا جو ان کے دلوں میں ہے (ف۴۵) تو ان پر اطمینان اتارا اور انہیں جلد آنے والی فتح کا انعام دیا (ف۴۶)
◆ Indeed Allah was truly pleased with the believers when they swore allegiance to you beneath the tree – so He knew what was in their hearts – He therefore sent down peace upon them, and rewarded them with an imminent victory.
◆ बेशक अल्लाह राज़ी हुआ ईमान वालों से जब वह उस पेड़ के नीचे तुम्हारी बैअत करते थे (फ़44) तो अल्लाह ने जाना जो उनके दिलों में है (फ़45) तो उन पर इत्मीनान उतारा और उन्हें जल्द आने वाली फ़तह का इनाम दिया। (फ़46)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 44 fa )
حدیبیہ میں چونکہ ان بیعت کرنے والوں کو رضائے الٰہی کی بشارت دی گئی اس لئے اس بیعت کو بیعتِ رضوان کہتے ہیں ، اس بیعت کے سبب باسبابِ ظاہر یہ پیش آیا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حدیبیہ سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اشرافِ قریش کے پاس مکّہ مکرّمہ بھیجا کہ انہیں خبر دیں کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بیت اللہ کی زیارت کے لئے بقصدِعمرہ تشریف لائے ہیں ، آپ کا ارادہ جنگ کا نہیں ہے اور یہ بھی فرمادیا تھا کہ جو کمزور مسلمان وہاں ہیں انہیں اطمینان دلادیں کہ مکّہ مکرّمہ عنقریب فتح ہوگا اور اللہ تعالٰی اپنے دِین کو غالب فرمائے گا ، قریش اس بات پر متفق رہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس سال تو تشریف نہ لائیں اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کہا کہ اگر آپ کعبہ معظّمہ کا طواف کرنا چاہیں تو کریں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ میں بغیر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے طواف کروں یہاں مسلمانوں نے کہا کہ عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ بڑے خوش نصیب ہیں جو کعبہ معظّمہ پہنچے اور طواف سے مشرف ہوئے ، حضور نے صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا میں جانتا ہوں کہ وہ ہمارے بغیر طواف نہ کریں گے ، حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مکّہ مکرّ مہ کے ضعیف مسلمانوں کو حسبِ حکم فتح کی بشارت بھی پہنچائی ، پھر قریش نے حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو روک لیا ، یہاں یہ خبر مشہور ہوگئی کہ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ شہید کردیئے گئے ، اس پر مسلمانوں کو بہت جوش آیا اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے صحابہ سے کفّار کے مقابل جہاد میں ثابت رہنے پر بیعت لی ، یہ بیعت ایک بڑے خار دار درخت کے نیچے ہوئی ، جس کو عرب میں سَمُرَہ کہتے ہیں ، حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنا بایاں دستِ مبارک داہنے دستِ اقدس میں لیا اور فرمایا کہ یہ عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بیعت ہے اور فرمایا یا رب عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ تیرے اور تیرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے کام میں ہیں ۔ ا س واقعہ سے معلوم ہوتا کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو نورِ نبوّت سے معلوم تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ شہید نہیں ہوئے جبھی تو ان کی بیعت لی ، مشرکین اس بیعت کا حال سن کر خائف ہوئے اور انہوں نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بھیج دیا ۔ حدیث شریف میں ہے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جن لوگوں نے درخت کے نیچے بیعت کی تھی ان میں سے کوئی بھی دوزخ میں داخل نہ ہوگا ۔ ( مسلم شریف) اور جس درخت کے نیچے بیعت کی گئی تھی اللہ تعالٰی نے اس کو ناپدید کردیا ، سالِ آئندہ صحابہ نے ہر چند تلاش کیا کسی کو اس کا پتہ بھی نہ چلا ۔
( 45 fa )
صدق و اخلاص و وفا ۔
( 46 fa )
یعنی فتحِ خیبر کا جو حدیبیہ سے واپس ہوکر چھ ماہ بعد حاصل ہوئی ۔
( AL-FATH - 48:18 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَکَ الۡمُؤۡمِنٰتُ یُبَایِعۡنَکَ عَلٰۤی اَنۡ لَّا یُشۡرِکۡنَ بِاللّٰہِ شَیۡئًا وَّ لَا یَسۡرِقۡنَ وَ لَا یَزۡنِیۡنَ وَ لَا یَقۡتُلۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ وَ لَا یَاۡتِیۡنَ بِبُہۡتَانٍ یَّفۡتَرِیۡنَہٗ بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِنَّ وَ اَرۡجُلِہِنَّ وَ لَا یَعۡصِیۡنَکَ فِیۡ مَعۡرُوۡفٍ فَبَایِعۡہُنَّ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُنَّ اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے نبی جب تمہارے حضور مسلمان عورتیں حاضر ہوں اس پر بیعت کرنے کو کہ اللّٰہ کا شریک کچھ نہ ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی (ف۴۲) اور نہ وہ بہتان لائیں گی جسے اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان یعنی موضعِ ولادت میں اٹھائیں (ف۴۳) اور کسی نیک بات میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی (ف۴۴) تو ان سے بیعت لو اور اللّٰہ سے ان کی مغفرت چاہو (ف۴۵) بیشک اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him)! If Muslim women come humbly to you to take oath of allegiance that they will neither ascribe any partner to Allah, nor steal, nor commit adultery, nor kill their children, nor bring the lie that they carry between their hands and feet, nor disobey you in any rightful matter – then accept their allegiance and seek forgiveness from Allah for them; indeed Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ ऐ नबी जब तुम्हारे हुज़ूर मुसलमान औरतें हाज़िर हों इस पर बैअत करने को कि अल्लाह का शरीक कुछ न ठहरायेंगी और न चोरी करेंगी और न बदकारी और न अपनी औलाद को क़त्ल करेंगी (फ़42) और न वह बोहतान लायेंगी जिसे अपने हाथों और पाँव के दर्मीयान यानी मौज़ए विलादत में उठायें (फ़43) और किसी नेक बात में तुम्हारी नाफ़रमानी न करेंगी (फ़44) तो उनसे बैअत लो और अल्लाह से उनकी मग़फ़िरत चाहो (फ़45) बेशक अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 42 fa )
جیسا کہ زمانۂِ جاہلیّت میں دستور تھا کہ لڑکیوں کو بخیالِ عار و باندیشۂِ ناداری زندہ دفن کردیتے تھے اس سے اور ہر قتلِ ناحق سے باز رہنا اس عہد میں شامل ہے ۔
( 43 fa )
یعنی پرایا بچّہ لے کر شوہر کو دھوکہ دیں اور اس کے پیٹ سے جنا ہوا بتائیں ۔ جیسا کہ جاہلیّت کے زمانہ میں دستور تھا ۔
( 44 fa )
نیک بات اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری ہے ۔
( 45 fa )
مروی ہے کہ جب سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم روزِ فتحِ مکّہ مَردوں کی بیعت لے کر فارغ ہوئے تو کوہِ صفاء پر عورتوں سے بیعت لینا شروع کیا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نیچے کھڑے ہوئے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا کلامِ مبارک عورتوں کو سناتے جاتے تھے ، ہند بنتِ عتبہ ابوسفیان کی بیوی خوف زدہ برقع پہن کر اس طرح حاضر ہوئی کہ پہچانی نہ جائے ، سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ تعالٰی کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کر و ، ہند نے سر اٹھا کر کہا آپ ہم سے وہ عہد لیتے ہیں جو ہم نے آپ کو مَردوں سے لیتے نہیں دیکھا اور اس روز مَردوں سے صرف اسلام و جہاد پر بیعت لی گئی تھی ۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا اور چوری نہ کریں گی ، تو ہند نے عرض کیا کہ ابوسفیان بخیل آدمی ہیں اور میں نے ان کا مال ضرور لیا ہے میں نہیں سمجھتی مجھے حلال ہوا یا نہیں ، ابوسفیان حاضر تھے انہوں نے کہا جو تو نے پہلے لیا اور جو آئندہ لے سب حلال ، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے تبسّم فرمایا اور ارشاد کیا تو ہند بنتِ عتبہ ہے ؟ عرض کیا جی ہاں جو کچھ مجھ سے قصور ہوئے ہیں معاف فرمائیے ، پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا اور نہ بدکاری کریں گی ، تو ہند نے کہا کیا کوئی آزاد عورت بدکاری کرتی ہے ؟ پھر فرمایا نہ اپنی اولاد کو قتل کریں ، ہند نے کہا ہم نے چھوٹے چھوٹے پالے جب بڑے ہوگئے تم نے انہیں قتل کردیا تو تم جانو اور وہ جانیں اس کا لڑکا حنظلہ بن ابی سفیان بدر میں قتل کردیا گیا تھا۔ ہند کی یہ گفتگو سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بہت ہنسی آئی ۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ہاتھ پاؤں کے درمیان کوئی بہتان نہ گھڑیں گی ، ہند نے کہا بخدا بہتان بہت بُری چیز ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہم کو نیک باتوں اور برتر خصلتوں کا حکم دیتے ہیں ، پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ کسی نیک بات میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نافرمانی نہ کریں گی ، اس پر ہند نے کہا اس مجلس میں ہم اسلئے حاضر ہی نہیں ہوئے کہ اپنے دل میں آپ کی نافرمانی کا خیال آنے دیں ، عورتوں نے ان تمام امور کا اقرار کیا اورچار سو ستاون عورتوں نے بیعت کی اس بیعت میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسل
م نے مصافحہ نہ فرمایا اورعورتوں کو دستِ مبارک چھونے نہ دیا ۔ بیعت کی کیفیّت میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ایک قدح پانی میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنا دستِ مبارک ڈالا پھر اسی میں عورتوں نے اپنے ہاتھ ڈالے ، اور یہ بھی کہا گیا ہے بیعت کپڑے کے واسطے سے لی گئی اور بعید نہیں ہے کہ دونوں صورتیں عمل میں آئی ہوں ۔
مسائل : بیعت کے وقت مقراض کا استعمال مشائخ کا طریقہ ہے ، یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالی عنہ کی سنّت ہے خلافت کے ساتھ ٹوپی دینا مشائخ کا معمول ہے ، اور کہا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے منقول ہے عورتوں کی بیعت میں اجنبیہ کا ہاتھ چھونا حرام ہے یا بیعت زبان سے ہو یا کپڑے وغیرہ کے واسطہ سے ۔
( AL-MUMTAHINAH - 60:12 )
______________
چوری کی سزا
Al Quran :
★ وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَۃُ فَاقۡطَعُوۡۤا اَیۡدِیَہُمَا جَزَآءًۢ بِمَا کَسَبَا نَکَالًا مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۳۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جو مرد یا عورت چو رہو (ف۹۸) تو انکا ہاتھ کاٹو (ف۹۹) ان کے کئے کا بدلہ اللّٰہ کی طرف سے سزا اور اللّٰہ غالب حکمت والا ہے
◆ And cut off the hands of those men or women who are thieves – a recompense of their deeds, a punishment from Allah; and Allah is Almighty, Wise.
◆ और जो मर्द या औरत चोर हो (फ़98) तो उनका हाथ काटो (फ़99) उनके किये का बदला अल्लाह की तरफ़ से सज़ा और अल्लाह ग़ालिब हिक्मत वाला है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 98 fa )
اور اس کی چوری دو مرتبہ کے اقرار یا دو مَردوں کی شہادت سے حاکم کے سامنے ثابت ہو اور جو مال چُرایا ہے وہ دس درہم سے کم کا نہ ہو ۔ (کما فی حدیثِ ابنِ مسعود)
( 99 fa )
یعنی داہنا اس لئے کہ حضرت ابنِ مسعود رضی اللّٰہ عنہ کی قراءت میں '' اَیْمَا نَھُمَا'' آیا ہے ۔
مسئلہ : پہلی مرتبہ کی چوری میں داہنا ہاتھ کاٹا جائے گا پھر دوبارہ اگر کرے تو بایاں پاؤں ، اس کے بعد بھی اگر چوری کرے تو قید کیا جائے یہاں تک کہ توبہ کرے ۔
مسئلہ : چور کا ہاتھ کاٹنا تو واجب ہے اور مالِ مسروق موجود ہو تو اس کا واپس کرنا بھی واجب اور اگر وہ ضائع ہو گیا ہو تو ضمان واجب نہیں ۔ (تفسیرِ احمدی)
( AL-MAIDA - 5:38 )
_____________
کافروں کے حمایتی شیطان ہیں
Al Quran :
★ اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۙ یُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ۬ؕ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَوۡلِیٰٓـئُہُمُ الطَّاغُوۡتُ ۙ یُخۡرِجُوۡنَہُمۡ مِّنَ النُّوۡرِ اِلَی الظُّلُمٰتِ ؕ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۵۷﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اللّٰہ والی ہے مسلمانوںکا انہیں اندھیریوں سے (ف۵۳۴) نور کی طرف نکالتا ہے اور کافروں کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے اندھیریوں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا
◆ Allah is the Guardian of the Muslims – He removes them from realms of darkness towards light; and the supporters of disbelievers are the devils – they remove them from light towards the realms of darkness; it is they who are the people of fire; they will remain in it forever.
◆ अल्लाह वाली है मुसलमानों का उन्हें अंधेरियों से (फ़534) नूर की तरफ़ निकालता है और काफ़िरों के हिमायती शैतान हैं वह उन्हें नूर से अंधेरियों की तरफ़ निकालते हैं यही लोग दोज़ख़ वाले हैं उन्हें हमेशा उसमें रहना।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 534 fa )
کفر و ضلالت کی ایمان و ہدایت کی روشنی اور
( AL-BAQARA - 2:257 )
_____________
Al Quran :
★ اَلَمۡ تَرَ اَنَّـاۤ اَرۡسَلۡنَا الشَّیٰطِیۡنَ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ تَؤُزُّہُمۡ اَزًّا ﴿ۙ۸۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ کیا تم نے نہ دیکھا کہ ہم نے کافروں پر شیطان بھیجے (ف۱۴۳) کہ وہ انہیں خوب اچھالتے ہیں(ف۱۴۴)
◆ Did you not see that We sent devils upon the disbelievers, so they excite them abundantly?
◆ क्या तुम ने न देखा कि हमने काफ़िरों पर शैतान भेजे (फ़143) कि वह उन्हें ख़ूब उछालते हैं। (फ़144)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 143 fa )
یعنی شیاطین کو ان پر چھوڑ دیا اور مسلّط کر دیا ۔
( 144 fa )
اور مَعاصی پر ابھارتے ہیں ۔
( AL-MARYAM - 19:83 )
______________
موت کا بیان
Al Quran :
★ کَیۡفَ تَکۡفُرُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ کُنۡتُمۡ اَمۡوَاتًا فَاَحۡیَاکُمۡ ۚ ثُمَّ یُمِیۡتُکُمۡ ثُمَّ یُحۡیِیۡکُمۡ ثُمَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۲۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ بھلا تم کیونکر خدا کے منکر ہو گے حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں جِلایا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا پھر اسی کی طرف پلٹ کر جاؤ گے (ف۵۰ب)
◆ What has made you disbelieve in Allah? Whereas you were dead and He gave you life; then He will give you death, then bring you to life again, and then it is to Him you will return!
◆ भला तुम क्योंकर ख़ुदा के मुन्किर होगे, हालांकि तुम मुर्दा थे। उसने तुम्हें जिलाया, फिर तुम्हें मारेगा, फिर तुम्हें जिलाएगा, फिर उसी की तरफ़ पलट कर जाओगे। (फ़50ब)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 50 fa )
(ب) دلائل توحید و نبوت اور جزائے کفر و ایمان کے بعد اللہ تعالٰی نے اپنی عام و خاص نعمتوں کا اور آثار قدرت وعجائب وحکمت کا ذکر فرمایا اور قباحت کفر دلنشین کرنے کے لئے کفار کو خطاب فرمایا کہ تم کس طرح خدا کے منکر ہوتے ہو باوجود یہ کہ تمہارا اپنا حال اس پر ایمان لانے کا متقضی ہے کہ تم مردہ تھے مردہ سے جسم بے جان مراد ہے ہمارے عرف میں بھی بولتے ہیں زمین مردہ ہوگئی عربی میں بھی موت اس معنی میں آئی خود قرآن پاک میں ارشاد ہوا '' یُحْیِی الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا '' تو مطلب یہ ہے کہ تم بیجان جسم تھے عنصر کی صورت میں پھر غذا کی شکل میں پھر اخلاط کی شان میں پھر نطفہ کی حالت میں اس نے تم کو جان دی زندہ فرمایا پھر عمر کی معیار پوری ہونے پر تمہیں موت دے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا اس سے یا قبر کی زندگی مراد ہے جو سوال کے لئے ہوگی یا حشر کی پھر تم حساب و جزا کے لئے اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے اپنے اس حال کو جان کر تمہارا کفر کرنا نہایت عجیب ہے، ایک قول مفسرین کا یہ بھی ہے کہ '' کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ '' کا خطاب مؤمنین سے ہے اور مطلب یہ ہے کہ تم کس طرح کافر ہوسکتے ہو در آنحالیکہ تم جہل کی موت سے مردہ تھے اللہ تعالٰی نے تمہیں علم و ایمان کی زندگی عطافرمائی اس کے بعد تمہارے لئے وہی موت ہے جو عمر گزرنے کے بعد سب کو آیا کرتی ہے اس کے بعد وہ تمہیں حقیقی دائمی حیات عطا فرمائے گا پھر تم اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور وہ تمہیں ایسا ثواب دے گا جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا نہ کسی دل پر اس کا خطرہ گزرا ۔
( AL-BAQARA - 2:28 )
_____________
Al Quran :
★ اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡ حَآجَّ اِبۡرٰہٖمَ فِیۡ رَبِّہٖۤ اَنۡ اٰتٰىہُ اللّٰہُ الۡمُلۡکَ ۘ اِذۡ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ رَبِّیَ الَّذِیۡ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ۙ قَالَ اَنَا اُحۡیٖ وَ اُمِیۡتُ ؕ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ فَاِنَّ اللّٰہَ یَاۡتِیۡ بِالشَّمۡسِ مِنَ الۡمَشۡرِقِ فَاۡتِ بِہَا مِنَ الۡمَغۡرِبِ فَبُہِتَ الَّذِیۡ کَفَرَ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۲۵۸﴾ۚ
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا اسے جو ابراہیم سے جھگڑا اس کے رب کے بارے میں اس پر (ف۵۳۵) کہ اللّٰہ نے اسے بادشاہی دی (ف۵۳۶) جب کہ ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے کہ جِلاتا اور مارتا ہے (ف۵۳۷) بولا میں جِلاتا اور مارتا ہوں (ف۵۳۸) ابراہیم نے فرمایا تو اللّٰہ سورج کو لاتا ہے پورب سے تو اس کو پچھم سے لے آ (ف۵۳۹) تو ہوش اُ ڑ گئے کافر کے اور اللّٰہ راہ نہیں دکھاتا ظالموں کو
◆ Did you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him) not see him who argued with Ibrahim (Abraham) concerning his Lord, as Allah had given him the kingdom? When Ibrahim said, 'My Lord is He Who gives life and causes death', he answered, 'I give life and cause death'; Ibrahim said, 'So indeed it is Allah Who brings the sun from the East – you bring it from the West!' – the disbeliever was therefore baffled; and Allah does not guide the unjust.
◆ ऐ महबूब क्या तुम ने न देखा था उसे जो इब्राहीम से झगड़ा उसके रब के बारे में इस पर (फ़535) कि अल्लाह ने उसे बादशाही दी (फ़536) जब कि इब्राहीम ने कहा कि मेरा रब वह है कि जिलाता और मारता है (फ़537) बोला मैं जिलाता और मारता हूं (फ़538) इब्राहीम ने फ़रमाया तो अल्लाह सूरज को लाता है पूरब से, तू उसको पच्छिम से ले आ (फ़539) तो होश उड़ गए काफ़िर के और अल्लाह राह नहीं दिखाता ज़ालिमों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 535 fa )
غرور و تکبر پر
( 536 fa )
اور تمام زمین کی سلطنت عطا فرمائی اس پر اس نے بجائے شکرو طاعت کے تکبر و تجبر کیا اور ربوبیت کا دعوٰی کرنے لگااس کا نام نمرود بن کنعان تھا سب سے پہلے سر پر تاج رکھنے والا یہی ہے جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کو خدا پرستی کی دعوت دی خواہ آگ میں ڈالے جانے سے قبل یااس کے بعد تو وہ کہنے لگاکہ تمہارا رب کون ہے جس کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو۔
( 537 fa )
یعنی اجسام میں موت و حیات پیدا کرتاہے ایک خداناشناس کے لئے یہ بہترین ہدایت تھی اور اس میں بتایا گیا تھا کہ خود تیری زندگی اس کے وجودکی شاہد ہے کہ تو ایک بے جان نطفہ تھاجس نے اس کو انسانی صورت دی اور حیات عطا فرمائی وہ رب ہے اور زندگی کے بعد پھر زندہ اجسام کو جو موت دیتاہے وہ پروردگار ہے اس کی قدرت کی شہادت خود تیری اپنی موت و حیات میں موجود ہے اس کے وجود سے بے خبر رہنا کمال جہالت و سفاہت اور انتہائی بدنصیبی ہے یہ دلیل ایسی زبردست تھی کہ اس کا جواب نمرود سے بن نہ پڑااور اس خیال سے کہ مجمع کے سامنے اس کو لاجواب اور شرمندہ ہونا پڑتا ہے اس نے کج بحثی اختیار کی۔
( 538 fa )
نمرود نے دو شخصوں کو بلایا ان میںسے ایک کو قتل کیا ایک کو چھوڑ دیا اور کہنے لگا کہ میں بھی جلاتا مارتا ہوں یعنی کسی کو گرفتار کرکے چھوڑ دینا اس کو جلانا ہے یہ اس کی نہایت احمقانہ بات تھی کہاں قتل کرنااور چھوڑنا اور کہاں موت و حیات پیدا کرنا قتل کئے ہوئے شخص کو زندہ کرنے سے عاجز رہنااور بجائے اس کے زندہ کے چھوڑنے کو جلانا کہناہی اس کی ذلت کے لئے کافی تھا عقلاء پر اسی سے ظاہر ہوگیا کہ جو حجت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے قائم فرمائی وہ قاطع ہے اور اس کا جواب ممکن نہیں لیکن چونکہ نمرود کے جواب میں شان دعوٰی پیدا ہوگئی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس پر مناظرانہ گرفت فرمائی کہ موت و حیات کاپیدا کرنا تو تیرے مقدور میں نہیں اے ربوبیت کے جھوٹے مدعی تو اس سے سہل کام ہی کردکھا جو ایک متحرک جسم کی حرکت کابدلنا ہے۔
( 539 fa )
یہ بھی نہ کرسکے تو ربوبیت کا دعوٰی کس منہ سے کرتا ہے
مسئلہ : اس آیت سے علم کلام میں مناظرہ کرنے کا ثبوت ہوتا ہے۔
( AL-BAQARA - 2:258 )
_____________
Al Quran :
★ کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّۃَ فَقَدۡ فَازَ ؕ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ ﴿۱۸۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ ہر جان کو موت چکھنی ہے اور تمہارے بدلے تو قیامت ہی کو پورے ملیں گے جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہونچا اور دنیا کی زندگی تو یہی دھوکے کا مال ہے(ف۳۶۶)
◆ Every soul must taste death; and only on the Day of Resurrection will you be fully recompensed; so the one who is saved from the fire and is admitted into Paradise – he is undoubtedly successful; and the life of this world is just counterfeit wealth.
◆ हर जान को मौत चखनी है और तुम्हारे बदले तो क़ियामत ही को पूरे मिलेंगे, जो आग से बचा कर जन्नत में दाख़िल किया गया वह मुराद को पहुंचा और दुनिया की ज़िन्दगी तो यही धोखे का माल है (फ़366)।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 366 fa )
دنیا کی حقیقت اس مبارک جملہ نے بے حجاب کردی آدمی زندگانی پرمفتون ہوتا ہے اسی کو سرمایہ سمجھتا ہے اور اس فرصت کو بے کار ضائع کردیتا ہے۔ وقت اخیر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں بقانہ تھی اس کے ساتھ دل لگانا حیات باقی اور اخروی زندگی کے لئے سخت مضرت رساں ہوا حضرت سعید بن جبیر نے فرمایا کہ دنیا طالبِ دنیا کے لئے متاع غرور اور دھوکے کا سرمایہ ہے لیکن آخرت کے طلب گار کے لئے دولتِ باقی کے حصول کا ذریعہ اور نفع دینے والا سرمایہ ہے یہ مضمون اس آیت کے اوپر کے جملوں سے مستفاد ہوتا ہے۔
( AL-IMRAN - 3:185 )
________________
Al Quran :
★ وَ مَنۡ یُّہَاجِرۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ یَجِدۡ فِی الۡاَرۡضِ مُرٰغَمًا کَثِیۡرًا وَّ سَعَۃً ؕ وَ مَنۡ یَّخۡرُجۡ مِنۡۢ بَیۡتِہٖ مُہَاجِرًا اِلَی اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ثُمَّ یُدۡرِکۡہُ الۡمَوۡتُ فَقَدۡ وَقَعَ اَجۡرُہٗ عَلَی اللّٰہِ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۱۰۰﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور جو اللّٰہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کر نکلے گا وہ زمین میں بہت جگہ اور گنجائش پائے گا اور جواپنے گھر سے نکلا(ف۲۷۱)اللّٰہ ورسول کی طرف ہجرت کرتا پھر اسے موت نے آلیاتو اس کا ثواب اللّٰہ کے ذمہ پر ہوگیا (ف۲۷۲) اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے
◆ Whoever migrates for Allah's cause will find much shelter and abundant capacity in the earth; and whoever leaves his home, migrating towards Allah and His Noble Messenger, and death seizes him, his reward then lies entrusted with Allah; and Allah is Oft Forgiving, Most Merciful.
◆ और जो अल्लाह की राह में घर बार छोड़ कर निकलेगा वह ज़मीन में बहुत जगह और गुंजाइश पाएगा और जो अपने घर से निकला (फ़271) अल्लाह व रसूल की तरफ़ हिजरत करता फिर उसे मौत ने आ लिया तो उसका सवाब अल्लाह के ज़िम्मा पर हो गया (फ़272) और अल्लाह बख़्शने वाला मेहरबान है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 271 fa )
شان نزول : اس سے پہلی آیت جب نازل ہوئی تو جُندع بن ضَمرۃُ اللَّیْثِیْ نے اس کو سنا یہ بہت بوڑھے شخص تھے کہنے لگے کہ میں مستثنٰی لوگوں میں تو ہوں نہیں کیونکہ میرے پاس اتنا مال ہے کہ جس سے میں مدینہ طیبہ ہجرت کرکے پہنچ سکتا ہوں ۔ خدا کی قسم مکہ مکرمہ میں اب ایک رات نہ ٹھروں گا مجھے لے چلو چنانچہ ان کو چار پائی پر لے کے چلے مقام تنعیم میں آکر ان کا انتقال ہوگیا۔ آخر وقت انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور کہا یارب یہ تیرا اور یہ تیرے رسول کا میں اس پر بیعت کرتا ہوں جس پر تیرے رسول نے بیعت کی یہ خبر پا کر صحابہ کرام نے فرمایا کاش وہ مدینہ پہنچتے توان کا اجر کتنا بڑا ہوتا اور مشرک ہنسے اور کہنے لگے کہ جس مطلب کے لئے نکلے تھے وہ نہ ملااس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔
( 272 fa )
اس کے وعدے اور اس کے فضل و کرم سے کیونکہ بطریق استحقاق کوئی چیز اس پر واجب نہیں اس کی شان اس سے عالی ہے
مسئلہ: جو کوئی نیکی کا ارادہ کرے اور اس کو پورا کرنے سے عاجز ہوجائے وہ اس طاعت کا ثواب پائے گا
مسئلہ: طلبِ علم ، جہاد ، حج ، زیارت،طاعت ، زہد و قناعت اور رزقِ حلال کی طلب کے لئے ترک وطن کرنا خدا اور رسول کی طرف ہجرت ہے اس راہ میں مرجانے والا اجر پائے گا۔
( AL-NISA - 4:100 )
_____________
Al Quran :
★ وَ الَّذِیۡنَ ہَاجَرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ثُمَّ قُتِلُوۡۤا اَوۡ مَاتُوۡا لَیَرۡزُقَنَّہُمُ اللّٰہُ رِزۡقًا حَسَنًا ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَہُوَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ ﴿۵۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور وہ جنہوں نے اللّٰہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے(ف۱۵۲) پھر مارے گئے یا مرگئے تو اللّٰہ ضرور انہیں اچھی روزی دے گا (ف۱۵۳) اور بیشک اللّٰہ کی روزی سب سے بہتر ہے
◆ And those who left their homes and belongings in Allah's cause and were then killed or died – Allah will therefore indeed provide for them an excellent sustenance; and indeed the sustenance bestowed by Allah is the best.
◆ और वह जिन्होंने अल्लाह की राह में अपने घर बार छोड़े (फ़152) फिर मारे गए या मर गए तो अल्लाह ज़रूर उन्हें अच्छी रोज़ी देगा (फ़153) और बेशक अल्लाह की रोज़ी सबसे बेहतर है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 152 fa )
اور اس کی رضا کے لئے عزیز و اقارب کو چھوڑ کر وطن سے نکلے اور مکّہ مکرّمہ سے مدینہ طیّبہ کی طرف ہجرت کی ۔
( 153 fa )
یعنی رزقِ جنت جو کبھی منقطع نہ ہو ۔
( AL-HAJJ - 22:58 )
___________
Al Quran :
★ وَ تَوَکَّلۡ عَلَی الۡحَیِّ الَّذِیۡ لَا یَمُوۡتُ وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِہٖ ؕ وَ کَفٰی بِہٖ بِذُنُوۡبِ عِبَادِہٖ خَبِیۡرَا ﴿ۚۛۙ۵۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور بھروسہ کرو اس زندہ پر جو کبھی نہ مرے گا (ف۱۰۳) اور اسے سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو (ف۱۰۴) اور وہی کافی ہے اپنے بندوں کے گناہوں پر خبردار (ف۱۰۵)
◆ And trust the Living One Who will never die, and praising Him proclaim His Purity; and He is Sufficient upon the sins of His bondmen, All Aware.
◆ और भरोसा करो उस ज़िन्दा पर जो कभी न मरेगा (फ़103) और उसे सराहते हुए उसकी पाकी बोलो (फ़104) और वही काफ़ी है अपने बन्दों के गुनाहों पर ख़बरदार। (फ़105)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 103 fa )
اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے کیونکہ مرنے والے پر بھروسہ کرنا عاقل کی شان نہیں ۔
( 104 fa )
اس کی تسبیح و تمحید کرو اس کی طاعت اور شکر بجا لاؤ ۔
( 105 fa )
نہ اس سے کسی کا گناہ چھپے نہ کوئی اس کی گرفت سے اپنے کو بچا سکے ۔
( AL-FURQAN - 25:58 )
______________
Al Quran :
★ قُلِ اللّٰہُ یُحۡیِیۡکُمۡ ثُمَّ یُمِیۡتُکُمۡ ثُمَّ یَجۡمَعُکُمۡ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ لَا رَیۡبَ فِیۡہِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿٪۲۶﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم فرماؤ اللّٰہ تمہیں جِلاتا ہے (ف۵۱) پھر تم کو مارے گا (ف۵۲) پھر تم سب کو اکٹھا کریگا (ف۵۳) قیامت کے دن جس میں کوئی شک نہیں لیکن بہت آدمی نہیں جانتے (ف۵۴)
◆ Proclaim (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), 'It is Allah Who gives you life, then will give you death, then will gather you all on the Day of Resurrection in which there is no doubt, but most people do not know.'
◆ तुम फ़रमाओ अल्लाह तुम्हें जिलाता है (फ़51) फिर तुम को मारेगा (फ़52) फिर तुम सब को इकट्ठा करेगा (फ़53) क़ियामत के दिन जिसमें कोई शक नहीं लेकिन बहुत आदमी नहीं जानते। (फ़54)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 51 fa )
دنیا میں بعد اس کے کہ تم بے جان نطفہ تھے ۔
( 52 fa )
تمہاری عمریں پوری ہونے کے وقت ۔
( 53 fa )
زندہ کرکے تو جو پروردگار ایسی قدرت والا ہے وہ تمہارے باپ دادا کے زندہ کرنے پر بھی بالیقین قادر ہے ، وہ سب کو زندہ کرے گا ۔
( 54 fa )
اس کو کہ اللہ تعالٰی مُردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہے اور ان کا نہ جاننا دلائل کی طرف ملتفت نہ ہونے اور غور نہ کرنے کے باعث ہے ۔
( AL-JATHIAH - 45:26 )
_____________
جہاد فرض کفایہ ہے
Al Quran :
★ کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِتَالُ وَ ہُوَ کُرۡہٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تُحِبُّوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ شَرٌّ لَّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۱۶﴾٪
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تم پر فرض ہوا خدا کی راہ میں لڑنا اور وہ تمہیں ناگوار ہے (ف۴۱۷) اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور اللّٰہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (ف۴۱۸)
◆ Fighting in Allah's cause is ordained for you, whereas it is disliked by you; and it is possible that you hate a thing which is better for you; and it is possible that you like a thing which is bad for you; and Allah knows, and you do not know.
◆ तुम पर फ़र्ज़ हुआ ख़ुदा की राह में लड़ना और वह तुम्हें नागवार है (फ़417) और क़रीब है कि कोई बात तुम्हें बुरी लगे और वह तुम्हारे हक़ में बेहतर हो और क़रीब है कि कोई बात तुम्हें पसन्द आये और वह तुम्हारे हक़ में बुरी हो। और अल्लाह जानता है और तुम नहीं जानते। (फ़418)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 417 fa )
مسئلہ : جہاد فرض ہے جب اس کے شرائط پائے جائیں اگر کافر مسلمانوں کے ملک پر چڑھائی کریں تو جہاد فرض عین ہوتا ہے ورنہ فرض کفایہ۔
( 418 fa )
کہ تمہارے حق میں کیا بہتر ہے تو تم پر لازم ہے کہ حکم الہٰی کی اطاعت کرو اور اسی کو بہتر سمجھو چاہے وہ تمہارے نفس پر گراں ہو۔
( AL-BAQARA - 2:216 )
_____________
Al Quran :
★ لَا یَسۡتَوِی الۡقٰعِدُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ غَیۡرُ اُولِی الضَّرَرِ وَ الۡمُجٰہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ ؕ فَضَّلَ اللّٰہُ الۡمُجٰہِدِیۡنَ بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ عَلَی الۡقٰعِدِیۡنَ دَرَجَۃً ؕ وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الۡحُسۡنٰی ؕ وَ فَضَّلَ اللّٰہُ الۡمُجٰہِدِیۡنَ عَلَی الۡقٰعِدِیۡنَ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿ۙ۹۵﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ برابر نہیں وہ مسلمان کہ بے عذر جہاد سے بیٹھ رہیں اور وہ کہ راہ خدا میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں- (ف۲۶۲) اللّٰہ نے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد والوں کا درجہ بیٹھنے والوں سے بڑا کیا (ف۲۶۳) اور اللّٰہ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا (ف۲۶۴) اور اللّٰہ نے جہاد والوں کو (ف۲۶۵) بیٹھنے والوں پر بڑے ثواب سے فضیلت دی ہے
◆ The Muslims who stay back from holy war without proper excuse, are not equal to the Muslims who fight in Allah's cause with their wealth and lives; Allah has bestowed higher ranks to the warriors who strive with their wealth and lives, than those who stay back; and Allah has promised good to all; and Allah has favoured the warriors upon those who stay back, with a great reward.
◆ बराबर नहीं वह मुसलमान कि बे-उज़र जिहाद से बैठ रहें और वह कि राहे ख़ुदा में अपने मालों और जानों से जिहाद करते हैं (फ़262) अल्लाह ने अपने मालों और जानों के साथ जिहाद वालों का दर्जा बैठने वालों से बड़ा किया (फ़263) और अल्लाह ने सबसे भलाई का वादा फ़रमाया (फ़264) और अल्लाह ने जिहाद वालों को (फ़265) बैठने वालों पर बड़े सवाब से फ़ज़ीलत दी है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 262 fa )
اس آیت میں جہاد کی ترغیب ہے کہ بیٹھ رہنے والے اور جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں مجاہدین کے لئے بڑے درجات و ثواب ہیں اور یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جو لوگ بیماری یا پیری و ناطاقتی یا نابینائی یا ہاتھ پاؤں کے ناکارہ ہونے اور عذر کی وجہ سے جہاد میں حاضر نہ ہوں وہ فضیلت سے محروم نہ کئے جائیں گے اگر نیت صالح رکھتے ہوں
حدیث بخاری میں ہےسیّدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ تبوک سے واپسی کے وقت فرمایا کچھ لوگ مدینہ میں رہ گئے ہیں ہم کسی گھاٹی یا آبادی میں نہیں چلتے مگر وہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں انہیں عذر نے روک لیا ہے۔
( 263 fa )
جو عذر کی وجہ سے جہاد میں حاضر نہ ہوسکے اگر چہ وہ نیت کا ثواب پائیں گے لیکن جہاد کرنے والوں کو عمل کی فضیلت اس سے زیادہ حاصل ہے۔
( 264 fa )
جہاد کرنے والے ہوں یا عذر سے رہ جانے والے۔
( 265 fa )
بغیر عذر کے۔
( AL-NISA - 4:95 )
_____________
Al Quran :
★ اِنۡفِرُوۡا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا وَّ جَاہِدُوۡا بِاَمۡوَالِکُمۡ وَ اَنۡفُسِکُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۴۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ کوچ کرو ہلکی جان سے چاہے بھاری دل سے (ف۹۸) اور اللّٰہ کی راہ میں لڑو اپنے مال اور جان سے یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر جانو (ف۹۹)
◆ Migrate – whether willingly or with a heavy heart and fight in Allah's cause with your wealth and your lives; this is better for you, if you realise.
◆ कूच करो हल्की जान से चाहे भारी दिल से (फ़98) और अल्लाह की राह में लड़ो अपने माल और जान से यह तुम्हारे लिये बेहतर है अगर जानो। (फ़99)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 98 fa )
یعنی خوشی سے یا گرانی سے ۔ ایک قول یہ ہے کہ قوت کے ساتھ یا ضعف کے ساتھ اور بے سامانی سے یا سرو سامان سے ۔
( 99 fa )
کہ جہاد کا ثواب بیٹھ رہنے سے بہتر ہے تو مستعدی کے ساتھ تیار ہو اور کاہلی نہ کرو ۔
( AL-TAUBA - 9:41 )
________________
★ وَ قَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَکُمۡ وَ لَا تَعۡتَدُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡمُعۡتَدِیۡنَ ﴿۱۹۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اللّٰہ کی راہ میں لڑو(ف۳۴۸) ان سے جو تم سے لڑتے ہیں (ف۳۴۹) اور حد سے نہ بڑھو (ف۳۵۰) اللّٰہ پسند نہیں رکھتاحد سے بڑھنے والوں کو
◆ And fight in Allah's cause against those who fight you and do not exceed the limits; and Allah does not like the transgressors.
◆ और अल्लाह की राह में लड़ो (फ़348) उनसे जो तुम से लड़ते हैं (फ़349) और हद से न बढ़ो (फ़350) अल्लाह पसन्द नहीं रखता हद से बढ़ने वालों को।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 348 fa )
۶ ھ میں حدیبیہ کا واقعہ پیش آیا اس سال سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآ لہ وسلم مدینہ طیبہ سے بقصد عمرہ مکہ مکرمہ روانہ ہوئے مشرکین نے حضور صلی اللّٰہ علیہ وآ لہ وسلم کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روکا اور اس پر صلح ہوئی کہ آپ سال آئندہ تشریف لائیںتو آپ کے لئے تین روز مکہ مکرمہ خالی کردیا جائے گا چنانچہ اگلے سال ۷ ھ میں حضور صلی اللّٰہ علیہ وآ لہ وسلم عمرہ قضاء کے لئے تشریف لائے اب حضور کے ساتھ ایک ہزار چار سو کی جماعت تھی مسلمانوں کو یہ اندیشہ ہوا کہ کفار وفائے عہد نہ کریں گے اور حرم مکہ میں شہر حرام یعنی ماہ ذی القعدہ میں جنگ کریں گے اور مسلمان بحالت احرام ہیں اس حالت میں جنگ کرنا گراں ہے کیونکہ زمانہ جاہلیت سے ابتدائے اسلام تک نہ حرم میں جنگ جائز تھی نہ ماہ حرام میں نہ حالت احرام میں تو انہیں تردد ہوا کہ اس وقت جنگ کی اجازت ملتی ہے یا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
( 349 fa )
اس کے معنی یا تو یہ ہیں کہ جو کفار تم سے لڑیں یا جنگ کی ابتداء کریں تم ان سے دین کی حمایت اور اعزاز کے لئے لڑو یہ حکم ابتداء اسلام میں تھاپھر منسوخ کیا گیا اور کفار سے قتال کرنا واجب ہوا خواہ وہ ابتداء کریں یا نہ کریں یا یہ معنی ہیں کہ جو تم سے لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں یہ بات سارے ہی کفار میں ہے کیونکہ وہ سب دین کے مخالف اور مسلمانوں کے دشمن ہیں خواہ انہوں نے کسی وجہ سے جنگ نہ کی ہو لیکن موقع پانے پرچُوکنے والے نہیں' یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ جو کافر میدان میں تمہارے مقابل آئیں اور تم سے لڑنے والے ہوں ان سے لڑو اس صورت میں ضعیف بوڑھے بچے مجنون اپاہج اندھے بیمار عورتیں وغیرہ جو جنگ کی قدرت نہیں رکھتے اس حکم میں داخل نہ ہوں گے ان کو قتل کرنا جائز نہیں۔
( 350 fa )
جو جنگ کے قابل نہیں ان سے نہ لڑو یا جن سے تم نے عہد کیا ہو یا بغیر دعوت کے جنگ نہ کرو کیونکہ طریقہ شرع یہ ہے کہ پہلے کفار کو اسلام کی دعوت دی جائے اگر ا نکار کریں تو جزیہ طلب کیاجائے اس سے بھی منکر ہوں تب جنگ کی جائے اس معنی پر آیت کا حکم باقی ہے منسوخ نہیں۔(تفسیر احمدی)
( AL-BAQARA - 2:190 )
________________
★ وَ قٰتِلُوۡہُمۡ حَتّٰی لَا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ وَّ یَکُوۡنَ الدِّیۡنُ لِلّٰہِ ؕ فَاِنِ انۡتَہَوۡا فَلَا عُدۡوَانَ اِلَّا عَلَی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۹۳﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اورایک اللّٰہ کی پوجا ہو پھر اگر وہ باز آئیں (ف۳۵۸) تو زیادتی نہیں مگر ظالموں پر
◆ And fight them until no mischief remains, and only Allah is worshipped; then if they desist, do not harm them, except the unjust.
◆ और उनसे लड़ो यहाँ तक कि कोई फ़ितना न रहे और एक अल्लाह की पूजा हो, फिर अगर वह बाज़ आयें (फ़358) तो ज़्यादती नहीं मगर ज़ालिमों पर।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 358 fa )
کفر و باطل پرستی سے۔
( AL-BAQARA - 2:193 )
________________
★وعدہ خلافی کرنا حرام ہے
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُبَایِعُوۡنَکَ اِنَّمَا
یُبَایِعُوۡنَ اللّٰہَ ؕ یَدُ اللّٰہِ فَوۡقَ اَیۡدِیۡہِمۡ ۚ فَمَنۡ نَّکَثَ فَاِنَّمَا یَنۡکُثُ عَلٰی نَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ اَوۡفٰی بِمَا عٰہَدَ عَلَیۡہُ اللّٰہَ فَسَیُؤۡتِیۡہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿٪۱۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ وہ جو تمہاری بیعت کرتے ہیں (ف۱۵) وہ تو اللّٰہ ہی سے بیعت کرتے ہیں (ف۱۶) ان کے ہاتھوں پر (ف۱۷) اللّٰہ کا ہاتھ ہے تو جس نے عہد توڑا اس نے اپنے بڑے عہد کو توڑا (ف۱۸) اور جس نے پورا کیا وہ عہد جو اس نے اللّٰہ سے کیا تھا تو بہت جلد اللّٰہ اسے بڑا ثواب دے گا (ف۱۹)
◆ Those who swear allegiance to you (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), do indeed in fact swear allegiance to Allah; Allah's Hand* of Power is above their hands; so whoever breaches his oath, has breached his own greater promise; and whoever fulfils the covenant he has with Allah – so very soon Allah will bestow upon him a great reward. (Used as a metaphor.)
◆ वह जो तुम्हारी बैअत करते हैं (फ़15) वह तो अल्लाह ही से बैअत करते हैं (फ़16) उनके हाथों पर (फ़17) अल्लाह का हाथ है तो जिसने अहद तोड़ा उसने अपने बड़े अहद को तोड़ा (फ़18) और जिसने पूरा किया वह अहद जो उसने अल्लाह से किया था तो बहुत जल्द अल्लाह उसे बड़ा सवाब देगा। (फ़19)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 15 fa )
مراد اس بیعت سے بیعتِ رضوان ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حدیبیہ میں لی تھی ۔
( 16 fa )
کیونکہ رسول سے بیعت کرنا اللہ تعالٰی ہی سے بیعت کرنا ہے جیسے کہ رسول کی اطاعت اﷲ تعالٰی کی اطاعت ہے ۔
( 17 fa )
جن سے انہوں نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بیعت کا شرف حاصل کیا ۔
( 18 fa )
اس عہد توڑنے کا وبال اسی پر پڑے گا ۔
( 19 fa )
یعنی حدیبیہ سے تمہاری واپسی کے وقت ۔
( AL-FATH - 48:10 )
________________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَرِثُوا النِّسَآءَ کَرۡہًا ؕ وَ لَا تَعۡضُلُوۡہُنَّ لِتَذۡہَبُوۡا بِبَعۡضِ مَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ۚ وَ عَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ فَاِنۡ کَرِہۡتُمُوۡہُنَّ فَعَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ یَجۡعَلَ اللّٰہُ فِیۡہِ خَیۡرًا کَثِیۡرًا ﴿۱۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے ایمان والو تمہیں حلال نہیں کہ عورتوں کے وارث بن جاؤ زبردستی (ف۵۰) اور عورتوں کو روکو نہیں اس نیت سے کہ جو مہران کو دیا تھا اس میں سے کچھ لے لو (ف۵۱)مگر اس صورت میں کہ صریح بے حیائی کاکام کریں (ف۵۲) اور ان سے اچھا برتاؤ کرو (ف۵۳) پھر اگر وہ تمہیں پسند نہ آئیں (ف۵۴) تو قریب ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناپسند ہو اور اللّٰہ اس میں بہت بھلائی رکھے (ف۵۵)
◆ O People who Believe! It is not lawful for you to forcibly become the women’s heirs; and do not restrain women with the intention of taking away a part of bridal money you gave them, unless they openly commit the shameful; and deal kindly with them; and if you do not like them, so it is possible that you dislike a thing in which Allah has placed abundant good.
◆ ऐ ईमान वालो, तुम्हें हलाल नहीं कि औरतों के वारिस बन जाओ ज़बरदस्ती (फ़50) और औरतों को रोको नहीं इस नीयत से कि जो मेहर उनको दिया था उसमें से कुछ ले लो (फ़51) मगर उस सूरत में कि सरीह बेहयाई का काम करें (फ़52) और उनसे अच्छा बरताव करो (फ़53) फिर अगर वह तुम्हें पसन्द न आयें (फ़54) तो क़रीब है कि कोई चीज़ तुम्हें नापसन्द हो और अल्लाह उसमें बहुत भलाई रखे। (फ़55)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 50 fa )
شان نزول: زمانہ جاہلیت کے لوگ مال کی طرح اپنے اقارب کی بی بیوں کے بھی وارث بن جاتے تھے پھر اگر چاہتے تو بے مہر انہیں اپنی زوجیت میں رکھتے یا کسی اور کے ساتھ شادی کردیتے اور خود مہر لے لیتے یا انہیں قید کر رکھتے کہ جو ورثہ انہوں نے پایا ہے وہ دے کر رہائی حاصل کریں یا مر جائیں تو یہ اُن کے وارث ہوجائیں غرض وہ عورتیں بالکل ان کے ہاتھ میں مجبور ہوتی تھیں اور اپنے اختیار سے کچھ بھی نہ کرسکتی تھیں اس رسم کو مٹانے کے لئے یہ آیت نازل فرمائی گئی ۔
( 51 fa )
حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا یہ اس کے متعلق ہے جو اپنی بی بی سے نفرت رکھتا ہو اور اِس لئے بدسلوکی کرتا ہو کہ عورت پریشان ہو کر مہر واپس کردے یا چھوڑ دے اس کی اللّٰہ تعالٰی نے مُمانعت فرمائی۔
ایک قول یہ ہے کہ لوگ عورت کو طلاق دیتے پھر رجعت کرتے پھر طلاق دیتے اس طرح اس کو مُعَلَّق رکھتے تھے کہ نہ وہ ان کے پاس آرام پاسکتی نہ دوسری جگہ ٹھکانہ کرسکتی، اس کو منع فرمایا گیا۔
ایک قول یہ ہے کہ مَیّت کے اولیاء کو خطاب ہے کہ وہ اپنے مورث کی بی بی کو نہ روکیں۔
( 52 fa )
شوہر کی نافرمانی یا اس کی یا اس کے گھر والوں کی ایذاؤ بدزبانی یا حرام کاری ایسی کوئی حالت ہو تو خُلع چاہنے میں مُضائِقہ نہیں ۔
( 53 fa )
کھلانے پہنانے میں بات چیت میں اور زوجیت کے امور میں ۔
( 54 fa )
بدخُلقی یا صورت ناپسند ہونے کی وجہ سے تو صبر کرو اور جدائی مت چاہو ۔
( 55 fa )
ولد صالح وغیرہ ۔
( AL-NISA - 4:19 )
_____________
Al Quran :
★ اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ وَّ بِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلۡغَیۡبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ ؕ وَ الّٰتِیۡ تَخَافُوۡنَ نُشُوۡزَہُنَّ فَعِظُوۡہُنَّ وَ اہۡجُرُوۡہُنَّ فِی الۡمَضَاجِعِ وَ اضۡرِبُوۡہُنَّ ۚ فَاِنۡ اَطَعۡنَکُمۡ فَلَا تَبۡغُوۡا عَلَیۡہِنَّ سَبِیۡلًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیۡرًا ﴿۳۴﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ مرد افسر ہیں عورتوں پر (ف۹۹) اس لئے کہ اللّٰہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی (ف۱۰۰) اور اس لئے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کئے (ف۱۰۱ )تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں(ف۱۰۲) جس طرح اللّٰہ نے حفاظت کا حکم دیا اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو (۱۰۳) تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے الگ سوؤ اور اُنہیں مارو (۱۰۴) پھر اگر وہ تمہارے حکم میں آجائیں تو اُن پر زیادتی کی کوئی راہ نہ چاہو بے شک اللّٰہ بلند بڑا ہے ( ف۱۰۵)
◆ Men are in charge of women, as Allah has made one of them superior to the other, and because men spend their wealth for the women; so virtuous women are the reverent ones, guarding behind their husbands the way Allah has decreed guarding; and the women from whom you fear disobedience, (at first) advise them and (then) do not cohabit with them, and (lastly) beat them; then if they obey you, do not seek to do injustice to them; indeed Allah is Supreme, Great.
◆ मर्द अफ़्सर हैं औरतों पर (फ़99) इसलिये कि अल्लाह ने उनमें एक को दूसरे पर फ़ज़ीलत दी (फ़100) और इसलिये कि मर्दों ने उन पर अपने माल ख़र्च किये (फ़101) तो नेक बख़्त औरतें अदब वालियां हैं ख़ाविन्द के पीछे हिफ़ाज़त रखती हैं (फ़102) जिस तरह अल्लाह ने हिफ़ाज़त का हुक्म दिया और जिन औरतों की नाफ़रमानी का तुम्हें अन्देशा हो (फ़103) तो उन्हें समझाओ और उनसे अलग सोओ और उन्हें मारो (फ़104) फिर अगर वह तुम्हारे हुक्म में आजायें तो उन पर ज़्यादती की कोई राह न चाहो बेशक अल्लाह बुलन्द बड़ा है। (फ़105)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 99 fa )
تو عورتوں کو اُن کی اطاعت لازم ہے اور مردوں کو حق ہے کہ وہ عورتوں پر رِعایا کی طرح حکمرانی کریں اور اُن کے مصالح اور تدابیر اور تادیب وحفاظت کا سرانجام کریں
شان ِنزول: حضرت سعد بن ربیع نے اپنی بی بی حبیبہ کو کسی خطا پر ایک طمانچہ مار ااُن کے والِد انہیں سیدِ عالم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور انکے شوہر کی شکایت کی اِس باب میں یہ آیت نازل ہوئی ۔
( 100 fa )
یعنی مردوں کو عورتوں پر عقل و دانائی اور جہاد اور نبوّت و خلافت وامامت و اذان و خطبہ و جماعت و جمعہ و تکبیر و تشریق اور حدو قصاص کی شہادت کے اور ورثہ میں دونے حصّے اور تعصیب اور نکاح و طلاق کے مالک ہونے اور نسبوں کے ان کی طرف نسبت کئے جانے اور نماز و روزہ کے کامل طور پر قابل ہونے کے ساتھ کہ اُن کے لئے کوئی زمانہ ایسا نہیں ہے کہ نماز و روزہ کے قابل نہ ہوں اور داڑھیوں اور عِماموں کے ساتھ فضیلت دی ۔
( 101 fa )
مسئلہ: اس آیت سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے نفقے مردوں پر واجب ہیں۔
( 102 fa )
اپنی عفت اور شوہروں کے گھر مال اور اُن کے راز کی ۔
( 103 fa )
انہیں شوہرکی نافرمانی اور اُس کے اطاعت نہ کرنے اور اُس کے حقوق کا لحاظ نہ رکھنے کے نتائج سمجھاؤ جو دُنیا و آخرت میں پیش آتے ہیں اور اللّٰہ کے عذاب کا خوف دِلاؤ اور بتاؤ کہ ہمارا تم پر شرعاً حق ہے اور ہماری اطاعت تم پر فرض ہے اگر اِس پر بھی نہ مانیں ۔
( 104 fa )
ضرب غیر شدید ۔
( 105 fa )
اور تم گناہ کرتے ہو پھر بھی وہ تمہاری توبہ قبول فرماتا ہے تو تمہاری زیردست عورتیں اگر قصور کرنے کے بعد معافی چاہیں تو تمہیں بطریق اولٰی معاف کرنا چاہئے اور اللّٰہ کی قدرت و برتری کا لحاظ رکھ کر ظلم سے مجتنب رہنا چاہئے۔
( AL-NISA - 4:34 )
_______________
Al Quran :
★ وَ لَا تَتَمَنَّوۡا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعۡضَکُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبُوۡا ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبۡنَ ؕ وَ سۡئَلُوا اللّٰہَ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿۳۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللّٰہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی (ف۹۶) مردو ں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ (ف۹۷) اور اللّٰہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے
◆ And do not long for things by which Allah has given superiority to some of you over others; for men is the share of what they earn; and for women the share from what they earn; and seek from Allah His munificence; indeed Allah knows everything.
◆ और उसकी आरज़ू न करो जिससे अल्लाह ने तुम में एक को दूसरे पर बड़ाई दी (फ़96) मर्दों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा है और औरतों के लिये उनकी कमाई से हिस्सा (फ़97) और अल्लाह से उसका फ़ज़्ल मांगो बेशक अल्लाह सब कुछ जानता है।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 96 fa )
خواہ دُنیا کی جہت سے یا دین کی کہ آپس میں حسد و بغض نہ پَیدا ہو حسد نہایت بری صفت ہے حسد والا دوسرے کو اچھے حال میں دیکھتا ہے تو اپنے لئے اس کی خواہش کرتا ہے اور ساتھ میں یہ بھی چاہتا ہے کہ اس کا بھائی اس نعمت سے محروم ہوجائے۔ یہ ممنوع ہے بندے کو چاہئے کہ اللّٰہ کی تقدیر پر راضی رہے اُس نے جس بندے کو جو فضیلت دی خواہ دولت و غنا کی یا دینی مَناصب و مدارج کی یہ اُس کی حکمت ہے شانِ نزول: جب آیتِ میراث میں '' لِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ ط'' نازل ہوا اور میت کے تَرکہ میں مرد کا حصّہ عورت سے دُو نامقرر کیا گیا تو مَردُوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ آخرت میں نیکیوں کا ثواب بھی ہمیں عورتوں سے دونا ملے گا اور عورتوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ گناہ کا عذاب ہمیں مردوں سے آدھا ہوگا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اِس میں بتایا گیا کہ اللّٰہ تعالٰی نے جس کو جو فضل دیا وہ عین حکمت ہے بندے کو چاہئے کہ وہ اُس کی قضا پر راضی رہے ۔
( 97 fa )
ہر ایک کو اُس کے اعمال کی جزا ء ۔
شان نزول : اُمّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللّٰہ عنہانے فرمایا کہ ہم بھی اگر مرد ہوتے تو جہاد کرتے اور مَردوں کی طرح جان فدا کرنے کا ثواب عظیم پاتے اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور اِنہیں تسکین دی گئی کہ مَرد جہاد سے ثواب حاصل کرسکتے ہیں تو عورتیں شوہروں کی اطاعت اورپاکدامنی سے ثواب حاصِل کرسکتی ہیں۔
( AL-NISA - 4:32 )
___________
طلاق کا بیان
Al Quran :
★ اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمۡسَاکٌۢ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ تَسۡرِیۡحٌۢ بِاِحۡسَانٍ ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَاۡخُذُوۡا مِمَّاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ شَیۡئًا اِلَّاۤ اَنۡ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا فِیۡمَا افۡتَدَتۡ بِہٖ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا ۚ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۲۹﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ یہ طلاق (ف۴۴۶) دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے (ف۴۴۷) یا نکوئی کے ساتھ چھوڑدینا ہے (ف۴۴۸) اور تمہیں روا نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا (ف۴۴۹) اس میں سے کچھ واپس لو (ف۴۵۰) مگر جب دونوں کو اندیشہ ہو کہ اللّٰہ کی حدیں قائم نہ کریں گے (ف۴۵۱) پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ دونوں ٹھیک انہیں حدوں پر نہ رہیں گے تو ان پر کچھ گناہ نہیں اس میں جو بدلہ دے کر عورت چھٹی لے (ف۴۵۲) یہ اللّٰہ کی حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللّٰہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں
◆ This type of divorce is up to twice; the woman must then be retained on good terms or released with kindness; and it is not lawful for you to take back from women a part of what you have given them except when both fear that they may not be able to stay within the limits established by Allah; so if you fear that they may not be able to observe the limits of Allah, then it is no sin on them if the woman pays to get her release; these are the limits set by Allah, so do not exceed them; and those who transgress Allah’s limits are the unjust.
◆ यह तलाक़ (फ़446) दो बार तक है फिर भलाई के साथ रोक लेना है (फ़447) या नेकोई के साथ छोड़ देना है (फ़448) और तुम्हें रवा नहीं कि जो कुछ औरतों को दिया (फ़449) उसमें से कुछ वापस लो (फ़450) मगर जब दोनों को अन्देशा हो कि अल्लाह की हदें क़ाईम न करेंगे (फ़451) फिर अगर तुम्हें ख़ौफ़ हो कि वह दोनों ठीक उन्हीं हदों पर न रहेंगे तो उन पर कुछ गुनाह नहीं इसमें जो बदला दे कर औरत छुट्टी ले (फ़452) यह अल्लाह की हदें हैं इनसे आगे न बढ़ो और जो अल्लाह की हदों से आगे बढ़े तो वही लोग ज़ालिम हैं।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 446 fa )
یعنی طلاق رجعی
شانِ نزول: ایک عورت نے سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اس کے شوہر نے کہاہے کہ وہ اس کو طلاق دیتااور رجعت کرتا رہے گاہر مرتبہ جب طلاق کی عدت گزرنے کے قریب ہوگی رجعت کرلے گا پھر طلاق دے دے گااسی طرح عمر بھر اس کو قید رکھے گااس پر یہ آیت نازل ہوئی اور ارشاد فرمادیا کہ طلاق رجعی دو بار تک ہے اس کے بعد طلاق دینے پر رجعت کا حق نہیں۔
( 447 fa )
رجعت کرکے ۔
( 448 fa )
اس طرح کہ رجعت نہ کرے اور عدت گزر کر عورت بائنہ ہوجائے۔
( 449 fa )
یعنی مہر
( 450 fa )
طلاق دیتے وقت
( 451 fa )
جو حقوق زوجین کے متعلق ہیں۔
( 452 fa )
یعنی طلاق حاصل کرے
شانِ نزول: یہ آیت جمیلہ بنت عبداللّٰہ کے باب میں نازل ہوئی یہ جمیلہ ثابت بن قیس ابن شماس کے نکاح میں تھیں اورشوہر سے کمال نفرت رکھتی تھیں رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور میں اپنے شوہر کی شکایت لائیں اور کسی طرح ان کے پاس رہنے پر راضی نہ ہوئیں تب ثابت نے کہا کہ میں نے ان کو ایک باغ دیاہے اگر یہ میرے پاس رہناگوارا نہیں کرتیں اور مجھ سے علیحدگی چاہتی ہیں تو وہ باغ مجھے واپس کریں میں ان کو آزاد کردوں جمیلہ نے اس کو منظور کیا ثابت نے باغ لے لیااور طلاق دے دی اس طرح کی طلاق کو خُلَعْ کہتے ہیں
مسئلہ :خُلَع طلاق بائن ہوتا ہے۔
مسئلہ : خُلَعْ میں لفظ خلع کاذکر ضروری ہے۔
مسئلہ : اگرجدائی کی طلب گار عورت ہو توخُلَع میں مقدار مہر سے زائد لینا مکروہ ہے اور اگر عورت کی طرف سے نشوز نہ ہو مرد ہی علیحدگی چاہے تو مرد کو طلاق کے عوض مال لینا مطلقاً مکروہ ہے۔
( AL-BAQARA - 2:229 )
_______________
Al Quran :
★ یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوۡہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ وَ اَحۡصُوا الۡعِدَّۃَ ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ رَبَّکُمۡ ۚ لَا تُخۡرِجُوۡہُنَّ مِنۡۢ بُیُوۡتِہِنَّ وَ لَا یَخۡرُجۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَہٗ ؕ لَا تَدۡرِیۡ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحۡدِثُ بَعۡدَ ذٰلِکَ اَمۡرًا ﴿۱﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ اے نبی (ف۲) جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت کے وقت پر انہیں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو (ف۳) اور اپنے رب اللّٰہ سے ڈرو عدت میں انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ آپ نکلیں (ف۴) مگر یہ کہ کوئی صریح بے حیائی کی بات لائیں (ف۵) اور یہ اللّٰہ کی حدّیں ہیں اور جو اللّٰہ کی حدّوں سے آ گے بڑھا بیشک اس نے اپنی جان پر ظلم کیا تمہیں نہیں معلوم شاید اللّٰہ اس کے بعد کوئی نیا حکم بھیجے (ف۶)
◆ O dear Prophet (Mohammed – peace and blessings be upon him)! When you people divorce women, divorce them at the time of their completing the appointed period, and keep count of the appointed period; and fear Allah, your Lord; do not expel them from their houses during the appointed period nor should they leave on their own, unless they bring about some matter of blatant lewdness; and these are the limits of Allah; and whoever crosses Allah’s limits has indeed wronged himself; do you not know, it is likely that Allah may send some new decree after this?
◆ ऐ नबी (फ़2) जब तुम लोग औरतों को तलाक़ दो तो उनकी इद्दत के वक़्त पर उन्हें तलाक़ दो और इद्दत का शुमार रखो (फ़3) और अपने रब अल्लाह से डरो इद्दत में उन्हें उनके घरों से न निकालो और न वह आप निकलें (फ़4) मगर यह कि कोई सरीह बेहयाई की बात लायें (फ़5) और यह अल्लाह की हदें हैं और जो अल्लाह की हदों से आगे बढ़ा बेशक उसने अपनी जान पर ज़ुल्म किया तुम्हें नहीं मालूम शायद अल्लाह इसके बाद कोई नया हुक्म भेजे। (फ़6)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 2 fa )
اپنی امّت سے فرمادیجئے ۔
( 3 fa )
شانِ نزول : یہ آیت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما کے حق میں نازل ہوئی ، انہوں نے اپنی بی بی کو عورتوں کے ایّامِ مخصوصہ میں طلاق دی تھی ، سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ رجعت کریں ، پھر اگر طلاق دینا چاہیں تو طُہر یعنی پاکی کے زمانہ میں طلاق دیں ، اس آیت میں عورتوں سے مراد مدخول بہا عورتیں ہیں (جو اپنے شوہروں کے پاس گئی ہوں) صغیرہ ، حاملہ اور آ ئسہ نہ ہوں ۔ آئسہ وہ عورت ہے جس کے ایّام بڑھاپے کی وجہ سے بند ہو گئے ہوں ، ان کا وقت نہ رہاہو ۔
مسئلہ : غیرِ مدخول بہا پر عدّت نہیں ہے ۔ باقی تینوں قِسم کی عورتیں جو ذکر کی گئی تھیں انہیں ایّام نہیں ہوتے تو ان کی عدّت حیض سے شمار نہ ہوگی ۔
مسئلہ : غیرِ مدخول بہا کو حیض میں طلاق دینا جائز ہے ۔ آیت میں جو حکم دیا گیا اس سے مراد ایسی مدخول بہا عورتیں ہیں جن کی عدّت حیض سے شمار کی جائے انہیں طلاق دینا ہو تو ایسے طُہر میں طلاق دیں جس میں ان سے جماع نہ کیا گیا ہو ، پھر عدّت گذرنے تک ان سے تعرّض نہ کریں اس کو طلاقِ احسن کہتے ہیں ۔ طلاقِ حسن غیرِ موطوء ہ عورت یعنی جس سے شوہر نے قربت نہ کی ہو اس کو ایک طلاق دینا طلاق حسن ہے خواہ یہ طلاق حیض میں ہو ۔ اور موطوء ہ عورت اگر صاحبِ حیض ہو تو اسے تین طلاقیں ایسے تین طُہروں میں دینا جن میں اس سے قربت نہ کی ہو طلاقِ حسن ہے اور اگر موطوء ہ صاحبِ حیض نہ ہو تو اس کو تین طلاقیں تین مہینوں میں دینا طلاقِ حسن ہے ، طلاقِ بدعی حالتِ حیض میں طلاق دینا یا ایسے طُہر میں طلاق دینا جس میں قربت کی گئی ہو طلاقِ بدعی ہے ، ایسے ہی ایک طُہر میں تین یا دو طلاقیں یکبارگی یا دو مرتبہ میں دینا طلاقِ بِدعی ہے اگرچہ اس طُہر میں وطی نہ کی گئی ہو ۔
مسئلہ : طلاقِ بدعی مکروہ ہے مگر واقع ہوجاتی ہے اور ایسی طلاق دینے والا گنہگار ہوتاہے ۔
( 4 fa )
مسئلہ : عورت کو عدّت شوہر کے گھر پوری کرنی لازم ہے نہ شوہر کو جائز کہ مطلّقہ کو عدّت میں گھر سے نکالے ، نہ ان عورتوں کو وہاں سے خود نکلنا روا ۔
( 5 fa )
ان سے کوئی فسق ظاہر صادر ہو جس پر حد آتی ہے مثل زنا اور چوری کے ، اسلئے انہیں نکا لنا ہی ہوگا ۔
مسئلہ : اگر عورت فحش بکے اور گھر والوں کو ایذا دے تو اس کو نکالنا جائز ہے کیونکہ وہ ناشزہ کے حکم میں ہے ۔
مسئلہ : جو عورت طلاقِ رجعی یا بائن کی عدّت میں ہو اس کو گھر سے نکلنا بالکل جائز نہیں اور جو موت کی عدّت میں ہو وہ حاجت پڑے تو دن میں نکل سکتی ہے لیکن شب گذارنا اس کو شوہر کے گھر ہی میں ضروری ہے ۔
مسئلہ : جو عورت طلاقِ بائن کی عدّت میں ہو اس کے اور شوہر کے درمیان پردہ ضروری ہے اور زیادہ بہ
تر یہ ہے کہ کوئی اور عورت ان دونوں کے درمیان حائل ہو ۔
مسئلہ : اگر شوہر فاسق ہو یا مکان بہت تنگ ہو تو شوہر کو اس مکان سے چلا جانا بہتر ہے ۔
( 6 fa )
رجعت کا ۔
( AL-TALAQ - 65:1 )
__________
Al Quran :
★ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنۡ ظَنَّاۤ اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۳۰﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے(ف۴۵۳) پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں (ف۴۵۴) اگر سمجھتے ہوں کہ اللّٰہ کی حدیں نباہیں گے اوریہ اللّٰہ کی حدیں ہیں جنہیں بیان کرتا ہے دانش مندوں کے لئے
◆ Then if he divorces her the third time, she will not be lawful to him until she has stayed with another husband; then if the other husband divorces her, it is no sin for these two to reunite if they consider that they can keep the limits of Allah established; these are the limits set by Allah which He explains for people of intellect.
◆ फिर अगर तीसरी तलाक़ उसे दी तो अब वह औरत उसे हलाल न होगी जब तक दूसरे ख़ाविन्द के पास न रहे (फ़453) फिर वह दूसरा अगर उसे तलाक़ दे दे तो उन दोनों पर गुनाह नहीं कि फिर आपस में मिल जायें (फ़454) अगर समझते हों कि अल्लाह की हदें निबाहेंगे और यह अल्लाह की हदें हैं जिन्हें बयान करता है दानिश्मन्दों के लिये।
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 453 fa )
مسئلہ:تین طلاقوں کے بعد عورت شوہر پر بحرمت مغلظہ حرام ہوجاتی ہے اب نہ اس سے رجوع ہوسکتا ہے نہ دوبارہ نکاح جب تک کہ حلالہ ہو یعنی بعد عدت دوسرے سے نکاح کرے اور وہ بعد صحبت طلاق دے پھر عدت گزرے۔
( 454 fa )
دوبارہ نکاح کرلیں۔
( AL-BAQARA - 2:230 )
_____________
Al Quran :
★ فَاِذَا بَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمۡسِکُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ فَارِقُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ وَّ اَشۡہِدُوۡا ذَوَیۡ عَدۡلٍ مِّنۡکُمۡ وَ اَقِیۡمُوا الشَّہَادَۃَ لِلّٰہِ ؕ ذٰلِکُمۡ یُوۡعَظُ بِہٖ مَنۡ کَانَ یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ۬ؕ وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۲﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ تو جب وہ اپنی میعاد تک پہنچنے کو ہوں (ف۷) تو انہیں بھلائی کے ساتھ روک لو یا بھلائی کے ساتھ جدا کردو(ف۸) اور اپنے میں دو ثقہ کو گواہ کرلو اور اللّٰہ کے لئے گواہی قائم کرو (ف۹) اس سے نصیحت فرمائی جاتی ہے اسے جو اللّٰہ اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہو (ف۱۰) اور جو اللّٰہ سے ڈرے (ف۱۱) اللّٰہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا (ف۱۲)
◆ So when they are about to reach their appointed term, hold them back with kindness or separate them with kindness, and make two just men among you as witnesses, and establish the testimony for Allah; with this is advised whoever believes in Allah and the Last Day; and whoever fears Allah – Allah will create for him a way of deliverance.
◆ तो जब वह अपनी मीआद तक पहुंचने को हों (फ़7) तो उन्हें भलाई के साथ रोक लो या भलाई के साथ जुदा कर दो (फ़8) और अपने में दो सिक़ह को गवाह कर लो और अल्लाह के लिये गवाही क़ाईम करो (फ़9) इससे नसीहत फ़रमाई जाती है उसे जो अल्लाह और पिछले दिन पर ईमान रखता हो (फ़10) और जो अल्लाह से डरे (फ़11) अल्लाह उसके लिये नजात की राह निकाल देगा। (फ़12)
☆ Tafsir e Khazain ul Irfan:
( 7 fa )
یعنی عدّت آخر ہونے کے قریب ہو ۔
( 8 fa )
یعنی تمہیں اختیار ہے اگر تم ان کے ساتھ بحسنِ معاشرت و مرافقت رہنا چاہو تو رجعت کرلو اور دل میں پھر دوبارہ طلاق دینے کا ارادہ نہ رکھو اور اگر تمہیں ان کے ساتھ خوبی سے بسر کرسکنے کی امید نہ ہو تو مَہر وغیرہ ان کے حق ادا کرکے ان سے جدائی کرلو اور انہیں ضرر نہ پہنچاؤ اس طرح کہ آخرِ عدّت میں رجعت کرلو ، پھرطلاق دے دو اور اس طرح انہیں ان کی عدّت دراز کرکے پریشانی میں ڈالو ایسا نہ کرو اور خواہ رجعت کرو یا فرقت اختیار کرو دونوں صورتوں میں دفعِ تہمت اور رفعِ نزاع کےلئے دو مسلمانوں کو گواہ کرلینا مستحب ہے ۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے ۔
( 9 fa )
مقصود اس سے اس کی رضا جوئی ہو اور اقامتِ حق و تعمیلِ حکمِ الٰہی کے سوا اپنی کوئی فاسد غرض اس میں نہ ہو ۔
( 10 fa )
مسئلہ : اس سے استدلال کیا جاتا ہے کہ کفّار شرائع و احکام کے ساتھ مخاطب نہیں ۔
( 11 fa )
اور طلاق دے تو طلاقِ سنّی دے اور معتدّہ کو ضرر نہ پہنچائے ، نہ اسے مسکن سے نکالے اور حسبِ حکمِ الٰہی مسلمانوں کو گواہ کرلے ۔
( 12 fa )
جس سے وہ دنیا و آخرت کے غموں سے خلاص پائے اور ہر تنگی و پریشانی سے محفوظ رہے ۔ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے مروی ہے کہ جو شخص اس آیت کو پڑھے اللہ تعالٰی اس کےلئے شبہاتِ دنیا غمراتِ موت و شدائدِ روزِ قیامت سے خلاص کی راہ نکالے گا اور اس آیت کی نسبت سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ میرے علم میں ایک ایسی آیت ہے جسے لوگ محفوظ کرلیں توان کی ہر ضرورت و حاجت کےلئے کافی ہے ۔
شانِ نزول : عوف بن مالک کے فرزند کو مشرکین نے قید کرلیا تو عوف نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے یہ بھی عرض کیا کہ میرا بیٹا مشرکین نے قید کرلیا ہے اور اسی کے ساتھ اپنی محتاجی و ناداری کی شکایت کی ، سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی کا ڈر رکھو اور صبر کرو اور کثرت سےلاَحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم پڑھتے رہو عوف نے گھرآکر اپنی بی بی سے یہ کہا اور دونوں نے پڑھنا شروع کیا وہ پڑھ ہی رہے تھے کہ بیٹے نے دروازہ کھٹکھٹایا دشمن غافل ہوگیا تھا اس نے موقع پایا قید سے نکل بھاگا اور چلتے ہوئے چار ہزار بکریاں بھی دشمن کی ساتھ لے آیا ، عوف نے خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر دریافت کیا کہ یہ بکریاں انکے لئے حلال ہیں ؟ حضور نے اجازت دی اور یہ آیت نازل ہوئی ۔
( AL-TALAQ - 65:2 )
___________